ایک 'اسکول ان دی کلاؤڈ' بنائیں
-
0:01 - 0:07سیکھنے کے عمل کا مستقبل کیا ہوگا؟
-
0:07 - 0:09میرے پاس اس کا ایک منصوبہ ہے،
-
0:09 - 0:12لیکن اس منصوبہ کے بارے میں آپکو بتانے سے قبل،
-
0:12 - 0:15مجھے آپکو ایک چھوٹی سی کہانی سنانی ہے،
-
0:15 - 0:18جس سے میری بات سمجھنا آسان ہوجاۓ گا-
-
0:18 - 0:20میں نے دیکھنے کی کوشش کی کہ
-
0:20 - 0:23ہم کس طرح اسکولوں میں سیکھتے ہیں ،
-
0:23 - 0:25یہ طریقہ آیا کہاں سے ہے؟
-
0:25 - 0:28اس کے لیے آپ ماضی بعید میں دیکھ سکتے ہیں،
-
0:28 - 0:32لیکن اگر آپ آج کی تعلیمی نظام کو دیکھیں تو،
-
0:32 - 0:35اس کا اندازہ لگانا آسان ہوجاۓ گا کہ یہ کہاں سے آیا ہے-
-
0:35 - 0:39یہ 300 سال پہلے وجود میں آیا،
-
0:39 - 0:41اور یہ اس دنیا کی آخری
-
0:41 - 0:44اور سب سے بڑی سلطنت (برطانوی سلطنت) کی طرف سے آیا-
-
0:44 - 0:47تصور کریں وہ کس طرح نظام چلاتے ہونگے،
-
0:47 - 0:49پوری دنیا کا نظام چلانے کی کوشش کرنا،
-
0:49 - 0:53بغیر کمپیوٹر اور اور فون کے،
-
0:53 - 0:57جس میں کاغذ پر لکھی ہوئی معلومات،
-
0:57 - 1:01اور بحری جہازوں پر سفر-
-
1:01 - 1:03لیکن برطانوی لوگوں نے یہ سب واقعی کیا-
-
1:03 - 1:06اور جو انہوں نے کیا وہ حیران کن تھا-
-
1:06 - 1:09انہوں نے انسانوں سے بنا ہوا
-
1:09 - 1:12ایک عالمی کمپیوٹر بنایا-
-
1:12 - 1:14اور یہ کمپیوٹر ہمارے پاس آج بھی موجود ہے-
-
1:14 - 1:20اس کو انتظامی بیوروکریسی کی مشین کہتے ہیں-
-
1:20 - 1:23اور اس مشین کو چلانے کے لئے،
-
1:23 - 1:27آپکو بہت زیادہ لوگوں کی ضرورت رہتی تھی-
-
1:27 - 1:31ان کو ایسے انسانوں کو بنانے کے لئے ایک اور مشین بنائی:
-
1:31 - 1:34اور وہ تھے اسکول۔
-
1:34 - 1:37اور یہ اسکول ایسے لوگ پیدا کرتے تھے
-
1:37 - 1:41جو بعد میں پرزے بن جاتے
-
1:41 - 1:44بیوروکریسی کی مشین کے-
-
1:44 - 1:48ان کو بالکل ایک دوسرے کی طرح ہونا ضروری تھا -
-
1:48 - 1:50ان کو تین چیزوں کا معلوم ہونا ضروری تھا:
-
1:50 - 1:54انکا خوشخط ہونا ضروری تھا، کیونکہ معلومات ہاتھ سے لکھی جاتی-
-
1:54 - 1:56انکو پڑھنا آنا ضروری تھا؛
-
1:56 - 1:58اور ان کے لئے ضروری تھا کہ وہ ضرب،
-
1:58 - 2:02تقسیم، جمع اور تفریق کے عمل زبانی کرسکیں-
-
2:02 - 2:05اور انکا اس حد تک ایک جیسا ہونا ضروری تھا
کہ اگر آپ ان میں سے ایک کو نیوزی لینڈ سے -
2:05 - 2:07کینیڈا بحری جہاز کے ذریعہ بھیج دیں
-
2:07 - 2:12تو وہ وہاں جا کر فی الفور کام میں لگ جاۓ-
-
2:12 - 2:14برطانوی سلطنت کے لوگ اعلی درجہ کے انجنیر تھے-
-
2:14 - 2:18انہوں نے ایک ایسا نظام ترتیب دیا جو کہ
-
2:18 - 2:20آج بھی ہمارے ساتھ ہے،
-
2:20 - 2:24اور یہ ایک ہی طرح کے لوگ پیدا کر رہا ہے
-
2:24 - 2:29ایک مشین کے لئے جو اب موجود نہیں-
-
2:29 - 2:32سلطنت رخصت ہوچکی ہے،
-
2:32 - 2:35تو پھر ہم اس ڈیزائن کا کیا کر رہے ہیں
-
2:35 - 2:37جو آج بھی ان ایک جیسے لوگوں کو پیدا کرتی ہے،
-
2:37 - 2:40اور ہم آگے کیا کریں گے
-
2:40 - 2:44اگر ہم کچھ اور کام لیں گے اس سے؟
-
2:44 - 2:46["اسکول جیسے کہ ہم انہیں جانتے ہیں غیر ضروری ہو چکے ہیں"]
-
2:46 - 2:48شاید یہ ایک بہت ہی سخت جملہ ہے-
-
2:48 - 2:52میں نے کہا کہ اسکول جیسے کہ ہم انہیں جانتے ہیں غیر ضروری ہو چکے ہیں-
-
2:52 - 2:53میں یہ نہیں کہ رہا ہے کہ وہ اب کام نہیں کر رہے ہیں-
-
2:53 - 2:56یہ کہنا فیشن بن چکا ہے کہ ہماری تعلیم کا نظام ناکارہ ہو چکا ہے-
-
2:56 - 3:00یہ ناکارہ نہیں ہے- ان کو کمال مہارت سے بنایا گیا ہے-
-
3:00 - 3:06بات یہ ہے کہ اب ہمیں اس کی ضرورت نہیں رہی- اس کا وقت گزر گیا ہے-
-
3:06 - 3:09آج ہمارے پاس کس طرح کی نوکریاں ہیں؟
-
3:09 - 3:11کلرکوں کا کام کمپیوٹر کر رہے ہیں-
-
3:11 - 3:13وہ دفتروں میں ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں-
-
3:13 - 3:16اور پھر ہمارے پاس لوگ ہیں جو کمپیوٹرز کو ہدایات دیتے ہیں
-
3:16 - 3:19تاکہ وہ اپنا کلرکوں والا کام کر سکیں-
-
3:19 - 3:22ان لوگوں کو ضرورت نہیں کہ وہ اپنے ہاتھ سے خوشخط لکھیں-
-
3:22 - 3:25ان کو دماغ میں حساب کرنے کی ضرورت نہیں ہے-
-
3:25 - 3:27انکو پڑھنا آنا ضروری ہے-
-
3:27 - 3:32حقیقت میں، ان کو ضرورت ہے کہ وہ جاننے کے لئے پڑھیں-
-
3:32 - 3:35یہ تو آج کی بات ہے، اور کل کے بارے میں
-
3:35 - 3:37ہمیں معلوم ہی نہیں کہ مستقبل میں کام کس طرح کے ہوں گے--
-
3:37 - 3:40ھم یہ جانتے ہیں کہ لوگ جہاں سے چاہیں گے،
-
3:40 - 3:43جب چاہیں گے، جس چیز میں چاہیں گے کام کریں گے-
-
3:43 - 3:47آج کے اسکول اس دنیا کے لیے ان کو
-
3:47 - 3:50کیسے تیار کریں گے؟
-
3:50 - 3:55میں اس سارے عمل میں حادثاتی طور پر آیا-
-
3:55 - 3:58میں کمپیوٹر پروگرامنگ سکھاتا تھا
-
3:58 - 4:00دہلی میں، 14 سال پہلے-
-
4:00 - 4:04اور جہاں میں کام کرتا تھا، اس کے ساتھ ہی ایک کچی بستی تھی-
-
4:04 - 4:06اور میں سوچتا تھا کہ کیا یہ بچے
-
4:06 - 4:09کبھی کمپیوٹر پروگرامنگ سیکھ پائیں گے؟
-
4:09 - 4:12یا ان کو سیکھنا چاہیے کہ نہیں؟
-
4:12 - 4:15اسی طرح ہمارے پاس بہت سارے والدین تھے،
-
4:15 - 4:17امیر لوگ، جن کے پاس کمپیوٹرز تھے،
-
4:17 - 4:20،اور جو مجھے بتاتے تھے، "آپ کو معلوم ہے، میرا بیٹا
-
4:20 - 4:22میرے خیال میں وہ بہت ذہین ہے،
-
4:22 - 4:25کیونکہ وہ کمپیوٹر سے حیرت انگیز کام سرانجام دیتا ہے-
-
4:25 - 4:29اور میری بیٹی، وہ تو واقعی بہت ہی زیادہ ذہین ہے-"
-
4:29 - 4:31اور اسی طرح کی باتیں- تو پھر مجھے خیال آیا،
-
4:31 - 4:33یہ کیوں ہے کہ صرف تمام امیر لوگوں کے پاس
-
4:33 - 4:35اتنے زیادہ ذہین بچے پیدا ہوتے ہیں؟
-
4:35 - 4:37(ہنسی)
-
4:37 - 4:40غریبوں نے ایسی کیا غلطی کی ہے؟
-
4:40 - 4:43تو پھر میں نے کچی بستی کی دیوار میں ایک سوراخ کیا
-
4:43 - 4:45جو کہ میرے آفس کے ساتھ ہی تھی،
-
4:45 - 4:48اور اس میں ایک کمپیوٹر لگا دیا، تاکہ میں دیکھوں کہ کیا ہوتا ہے
-
4:48 - 4:51اگر میں ایک کمپیوٹر دوں ان بچوں کو جن کو کبھی نہیں مل سکے گا،
-
4:51 - 4:54جن کو انگریزی نہیں آتی تھی، جن کو انٹرنیٹ کا نہیں معلوم تھا-
-
4:54 - 4:55بچے بھاگتے ہوئے آئے-
-
4:55 - 4:57یہ زمین سے تین فٹ اوپر تھا، اور بچوں نے پوچھا، " یہ کیا ہے ؟ "
-
4:57 - 5:00اور میں نے کہا، "مجھے نہیں معلوم - "
-
5:00 - 5:02(ہنسی)
-
5:02 - 5:05انہوں نے پوچھا، " اسکو یہاں کیوں لگایا ہے؟ "
-
5:05 - 5:06میں نے کہا، "ویسے ہی -"
-
5:06 - 5:09انہوں نے کہا، " کیا ہم اس کو چھوسکتے ہیں؟ "
میں نے کہا، "اگر تم چاہو ۔ " -
5:09 - 5:12اور میں وہاں سے چلا گیا -
-
5:12 - 5:13قریب آٹھ گھنٹے بعد،
-
5:13 - 5:16ہم نے ان کو انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے دیکھا، اور
وہ یہ کام ایک دوسرے کو سکھا رہے تھے- -
5:16 - 5:19میں نے کہا، "یہ تو ناممکن ہے، کیونکہ۔۔۔
-
5:19 - 5:22یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ ان کو تو کچھ نہیں آتا-"
-
5:22 - 5:25میرے ساتھیوں نے کہا، "اسکا حل آسان ہے-
-
5:25 - 5:28تمہارے طلباء میں سے کوئی قریب سے گزرا ہوگا،
-
5:28 - 5:30اس نے ان کو ماؤس کا استعمال سکھا دیا ہوگا-"
-
5:30 - 5:32میں نے کہا ، "ہاں، یہ ہوسکتا ہے-"
-
5:32 - 5:35تو میں نے یہی تجربہ دہرایا- میں دہلی سے 300 میل دور گیا
-
5:35 - 5:37ایک بہت دور دراز گاؤں میں
-
5:37 - 5:40جہاں سے کسی سوفٹ وییر انجینئر کے گزرنے کے امکانات
-
5:40 - 5:45بہت ہی کم تھے- (ہنسی)
-
5:45 - 5:48میں نے یہ تجربہ وہاں دہرایا-
-
5:48 - 5:50وہاں ٹھہرنے کی جگہ نہیں تھی، اس لیے میں نے کمپیوٹر کو لگایا
-
5:50 - 5:52پھر میں چلا گیا، میں دو ماہ بعد واپس آیا،
-
5:52 - 5:54میں نے بچوں کو اس پر گیمز کھیلتے ہوئے پایا-
-
5:54 - 5:55جب انہوں نے مجھے دیکھا، تو کہا،
-
5:55 - 5:57"ہمیں ایک تیز پروسیسر اور بہتر ماؤس چاہیے-"
-
5:57 - 6:01(ہنسی)
-
6:01 - 6:05تو میں نے کہا، " تمہیں یہ باتیں کیسے معلوم؟"
-
6:05 - 6:07تو انہوں نے مجھے بڑی دلچسپ بات کہی-
-
6:07 - 6:09اکھڑے ہوئے لہجے میں، انہوں نے کہا،
-
6:09 - 6:11"آپ نے ہمیں ایک ایسی مشین دی جو صرف انگریزی میں کام کرتی ہے،
-
6:11 - 6:18تو ہمیں خود کو انگریزی پڑھنا پڑی تاکہ اسے استعمال کر سکیں-" (ہنسی)
-
6:18 - 6:20استاد کے طور پر، یہ پہلا موقع تھا کہ،
-
6:20 - 6:25میں نے یہ الفاظ "خود کو پڑھانے" کے بارے
میں اتنے معصومانہ طریقے سے سنے- -
6:25 - 6:28یہ ان سالوں کی چند جھلکیاں ہیں-
-
6:28 - 6:31یہ پہلے دن کی جھلکیاں ہیں 'ہول ان دی وال' کے پاس-
-
6:31 - 6:33دائیں طرف نظر آنے والا ایک آٹھ سالہ بچہ ہے-
-
6:33 - 6:39اسکے ساتھ اسکی شاگرد ہے- وہ چھ سال کی ہے -
-
6:39 - 6:42اور وہ اسکو انٹرنیٹ کا استعمال سکھا رہا ہے-
-
6:42 - 6:46اب بڑھتے ہیں ملک کے دوسرے حصوں کی طرف،
-
6:46 - 6:48میں نے یہ تجربہ بار بار دہرایا،
-
6:48 - 6:51اور ہمیں ہر دفعہ بالکل ایک جیسے نتائج ملے-
-
6:51 - 6:55['ہول ان دی وال' کی فلم- 1999"]
-
6:55 - 7:00ایک آٹھ سالہ بچی اپنی بڑی بہن کو بتا رہی ہے کہ کیا کرنا ہے-
-
7:04 - 7:10اور آخر میں ایک لڑکی جو مراٹھی میں بتا رہی ہے کہ یہ کیا ہے،
-
7:10 - 7:14اور اس نے کہا، " اسکے اندر پروسیسر ہے-"
-
7:14 - 7:17پھر میں نے اشاعت شروع کی-
-
7:17 - 7:19میں نے اشاعت ہر جگہ کی- میں نے ہر چیز لکھی اور پیمائش کی،
-
7:19 - 7:22اور میں نے یہ کہا کہ، نو ماہ کے اندر، بچوں کے ایک گروپ کو
-
7:22 - 7:24کمپیوٹر کے ساتھ اکیلا چھوڑ دیا جائے، چاہے وہ جو بھی زبان بولتے ہوں
-
7:24 - 7:29تو وہ مغرب میں ایک آفس سیکریٹری کے معیار تک پہنچ سکتے ہیں-
-
7:29 - 7:33اور یہ میں نے بار بار ہوتے ہوئے دیکھا ہے-
-
7:33 - 7:36لیکن میں جاننا چاہتا تھا کہ وہ اور کیا کر سکتے تھے
-
7:36 - 7:38اگر وہ ابھی سے اتنا کچھ کر سکتے تھے؟
-
7:38 - 7:41میں نے دوسرے مضامین کے ساتھ تجربات شروع کیے-
-
7:41 - 7:44مثال کے طور پر ان میں سے ایک، انگریزی تلفّظ کا تھا-
-
7:44 - 7:46جنوبی انڈیا میں ایک کمیونٹی ہے جن کے بچوں کی
-
7:46 - 7:49انگریزی کا تلفّظ بہت خراب ہے،
-
7:49 - 7:53اور انکو اپنی نوکریاں بہتر کرنے کے لیے تلفّظ بہتر کرنا ضروری تھا-
-
7:53 - 7:57میں نے انکو ایک بول کر ٹائپ کرنے والا پروگرام (سپیچ ٹو ٹیکسٹ) دیا،
-
7:57 - 8:00اور میں نے کہا، "اس وقت تک بولتے رہو جب
تک یہ تمہاری آواز کو ٹائپ کرنا شروع نہ کر دے-" -
8:00 - 8:05(ہنسی)
-
8:05 - 8:10انہوں نے ایسا ہی کیا، اور یہ اسکی جھلکیاں ہیں-
-
8:10 - 8:15کمپیوٹر: آپ سے مل کر خوشی ہوئی-
بچہ: آپ سے مل کر خوشی ہوئی- -
8:15 - 8:18سگانا مترا: اس نوجوان لڑکی کے چہرے پر اس کو ختم کرنے کی وجہ یہ ہے
-
8:18 - 8:21میرا اندازہ ہے کہ آپ میں سے بہت سارے لوگ اس سے واقف ہونگے-
-
8:21 - 8:25اب یہ لڑکی حیدرآباد میں ایک کال سینٹر پر کام کر رہی ہے-
-
8:25 - 8:30اور شاید آپ میں سے بہت سارے لوگوں کو
کریڈٹ کارڈ کے بل کے متعلق بہت تنگ کیا ہوگا -
8:30 - 8:34اور وہ بھی بہت ہی صاف انگریزی لہجے میں۔
-
8:34 - 8:39پھر لوگوں نے پوچھا، یہ سلسلہ کہاں تک جا ئے گا؟
-
8:39 - 8:40اور یہ کہاں جا کر رکتا ہے؟
-
8:40 - 8:44میں نے سوچا میں اپنے ہی دلیل کو غلط ثابت کرونگا
-
8:44 - 8:46ایک عجیب تجویز بنا کر-
-
8:46 - 8:50میں نےایک سائنسی اندازہ لگایا،
ایک مضحکہ خیز سائنسی اندازہ - -
8:50 - 8:52تامل جنوبی انڈیا کی زبان ہے، اور میں نے کہا،
-
8:52 - 8:55کیا تامل بولنے والے بچے جو جنوبی انڈیا کے گاؤں میں رہتے ہوں
-
8:55 - 8:58ڈی این اے ریپلیکیشن کی باییوٹیکنالوجی کو سمجھ سکتے ہیں
-
8:58 - 9:00ایک سڑک کنارے لگے ہوئے کمپیوٹر سے؟
-
9:00 - 9:03اور میں نے کہا، میں ان کو جانچوں گا- ان کو صفر ملے گا-
-
9:03 - 9:06میں دو ماہ گزاروں گا، میں اس کو دو ماہ کے لئے چھوڑدوں گا،
-
9:06 - 9:08میں واپس جاؤں گا، ان کو دوبارہ صفر ملے گا-
-
9:08 - 9:12اور پھر میں لیب واپس جا کر کہوں گا، ہمیں ٹیچرز چاہیے-
-
9:12 - 9:16مجھے ایک گاؤں ملا- اس کو کلّی کپپم کہتے تھے جنوبی انڈیا میں-
-
9:16 - 9:19میں نے 'ہول ان دی وال' کمپیوٹر وہاں لگاۓ،
-
9:19 - 9:23اںٹرنیٹ سے ڈی این اے ریپلیکیشن سے متعلق بہت سا مواد ڈاؤن لوڈ کیا،
-
9:23 - 9:26جس میں زیادہ تر مواد میری سمجھ سے باہر تھا-
-
9:26 - 9:29بچے میرے پاس بھاگے بھاگے آئے، پوچھا، "یہ کیا ہے؟ "
-
9:29 - 9:34تو میں نے کہا، " یہ مخصوص عنوان پر ہے،
بہت اہم ہے- لیکن یہ سارا انگریزی میں ہے۔" -
9:34 - 9:37تو انہوں نے پوچھا، " ہم کیسے سمجھیں
گے اتنے بڑے بڑے انگریزی کے الفاظ -
9:37 - 9:39اور تصویریں اور کیمسٹری؟ "
-
9:39 - 9:42تو اب تک میں نے تعلیم دینے کا ایک نیا طریقہ بنالیا تھا،
-
9:42 - 9:45تو میں نے اس کو استعمال کیا-
میں نے کہا، " مجھے بالکل معلوم نہیں ہے- " -
9:45 - 9:48(ہنسی)
-
9:48 - 9:51"اور جو بھی ہو، میں تو جارہا ہوں-"
-
9:51 - 9:56(ہنسی)
-
9:56 - 9:59تو میں نے ان کو دو ماہ کے لئے چھوڑ دیا-
-
9:59 - 10:02ان کو صفر ملا- میں نے ان کا ٹیسٹ لیا تھا-
-
10:02 - 10:03میں دو ماہ بعد واپس آیا
-
10:03 - 10:06بچے جلوس کی طرح میرے پاس آئے
اور کہا، "ہمیں کچھ سمجھ نہیں آیا-" -
10:06 - 10:09تو میں نے کہا، "میں نے کس چیز کی امید باندھی تھی؟ "
-
10:09 - 10:13تو میں نے کہا، " اچھا، مگر تمہیں یہ جاننے میں کتنا وقت لگا کہ
-
10:13 - 10:15تمھاری سمجھ میں کچھ نہیں آیا ؟ "
-
10:15 - 10:17تو انہوں نے کہا، "ہم نے ہار نہیں مانی-"
-
10:17 - 10:19ہم ہر روز اسے دیکھتے ہیں-"
-
10:19 - 10:22تو میں نے کہا، "کیا! تمہاری سمجھ میں کچھ نہیں آتا
-
10:22 - 10:24اور تم اس اسکرین کو دو ماہ تک گھورتے رہے ہو؟ کس لئے؟ "
-
10:24 - 10:27تو ایک چھوٹی لڑکی ، جو ابھی آپکو نظر آئے گی،
-
10:27 - 10:30اس نے ہاتھ کھڑا کیا، اور ٹوٹی پھوٹی انگریزی اور تامل میں کہا،
-
10:30 - 10:32اس نے کہا، "اس حقیقت کے سوا کہ
-
10:32 - 10:35ڈی این اے مالیکیول کے غلط ریپلیکیشن سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں،
-
10:35 - 10:38ہمیں کوئی اور چیز سمجھ ہی نہیں آئی-"
-
10:38 - 10:43(ہنسی) (تالیاں)
-
10:43 - 10:47تو میں نے انکو ٹیسٹ کیا-
-
10:47 - 10:51اور مجھے ایک ناممکن رزلٹ ملا، زیرو سے 30 فیصد
-
10:51 - 10:53دوماہ میں اور شدید گرمی میں
-
10:53 - 10:56جہاں کمپیوٹر ایک درخت کے نیچے تھا،
اور ایسی زبان میں جو انکو معلوم نہیں تھی -
10:56 - 10:59اور ایک ایسے کام کرنے میں، جو ان کی عمر سے دس سال آگے کا تھا-
-
10:59 - 11:05عجیب - لیکن مجھے تو وکٹورین روایات کے مطابق چلنا تھا-
-
11:05 - 11:0830 فیصد فیل ہوتا ہے-
-
11:08 - 11:11تو میں انکو کیسے پاس کرواؤں؟ مجھے ان کو 20 مزید نمبر دلوانے تھے-
-
11:11 - 11:16مجھے کوئی ٹیچر نہیں ملا- مجھے ملا تو ان کی ایک دوست،
-
11:16 - 11:18ایک 22 سالہ لڑکی جو ایک اکاؤنٹنٹ تھی
-
11:18 - 11:21اور وہ ہر وقت ان کے ساتھ کھیلتی تھی-
-
11:21 - 11:23تو میں نے اس لڑکی سے پوچھا، " کیا تم ان کی مدد کر سکتی ہو؟"
-
11:23 - 11:25تو اس نے کہا، " بالکل نہیں-"
-
11:25 - 11:28میں نے اسکول میں سائنس نہیں پڑھی- مجھے نہیں معلوم
-
11:28 - 11:33وہ کیا کرتے ہیں سارا دن درخت کے نیچے- میں آپ کی مدد نہیں کرسکتی-"
-
11:33 - 11:37میں نے کہا، "میں تمہیں بتاتا ہوں- تم دادی والا کام کرو-"
-
11:37 - 11:39تو اس نے کہا، "وہ کیا ہے؟ "
-
11:39 - 11:40میں نے کہا، " انکے پیچھے کھڑی ہو جاؤ-
-
11:40 - 11:42اور جب بھی وہ کچھ کریں، تم صرف اتنا کہنا،
-
11:42 - 11:45ارے، واہ، یہ تم نے کیسے کیا؟
-
11:45 - 11:48اگلا صفحہ کیا ہے؟ ارے جب میں تمہاری
عمر کی تھی تو ایسا کبھی بھی نہ کر پاتی-" -
11:48 - 11:51وہی کام جو دادیاں کرتی ہیں-"
-
11:51 - 11:53تو اس نے یہ کام مزید دو ماہ تک کیا-
-
11:53 - 11:56اور بچوں کا رزلٹ 50 فیصد تک چلا گیا-
-
11:56 - 11:57کلّی کپم پہنچ گیا تھا
-
11:57 - 11:59نئی دہلی میں میری نگرانی میں چلنے والے اسکول کے قریب،
-
11:59 - 12:03ایک امیر اسکول جس میں ایک تربیت یافتہ بایوٹیکنالوجی کا ٹیچر تھا-
-
12:03 - 12:08جب میں نے وہ گراف دیکھا تو مجھے معلوم ہوا کہ
کھیل کے میدان کو ہموار کرنے کا طریقه موجود ہے- -
12:08 - 12:10یہ ہے کلّی کپم-
-
12:10 - 12:18(بچوں کے بولنے کی آواز) نیورانز ... کمیونیکیشن-
-
12:18 - 12:22میں نے کیمرے کا زاویہ صحیح نہیں رکھا- وہ عام طرح کی ویڈیو ہے،
-
12:22 - 12:25لیکن وہ جو کہہ رہی تھی، شاید آپ اس کو سن پاۓ ہونگے،
-
12:25 - 12:27نیورانز کے بارے میں، اور اس کے ہاتھ اس طرح سے تھے،
-
12:27 - 12:31اور وہ کہہ رہی تھی نیورانز کمیونیکیٹ کرتے ہیں-
-
12:31 - 12:3412 سال کی عمر میں-
-
12:34 - 12:37تو مستقبل کی نوکریاں کیسی ہونگی؟
-
12:37 - 12:39ہاں، آج کی جو ہیں ان کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ وہ کسی ہیں-
-
12:39 - 12:42اور مستقبل میں کیسے سیکھا جاۓ گا؟
ہم جانتے ہیں آج کس طرح سیکھا جاتا ہے، -
12:42 - 12:45بچے ایک ہاتھ میں موبائل فون پر مصروف ہیں
-
12:45 - 12:49اور پھر دوسرے ہاتھ میں کتابیں اٹھاۓ بیزاری
کے ساتھ اسکول جا رہے ہوتے ہیں- -
12:49 - 12:53کل یہ کیسے ہو گا-
-
12:53 - 12:57کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ہمیں اسکول جانا ہی نہ پڑے؟
-
12:57 - 13:01کیا ایسا ہوسکتا ہے، کہ آپ جب بھی کوئی چیز جاننا چاہیں،
-
13:01 - 13:04آپ دو منٹ میں جان جائیں؟
-
13:04 - 13:08کیا ایسا ہوسکتا ہے -- ایک قدرے نقصاندہ سوال،
-
13:08 - 13:11ایک سوال جو نکولاس نیگروپونٹے نے مجھ سے پوچھا تھا --
-
13:11 - 13:14کیا ایسا ہوگا کہ ہم بڑرہے ہیں یا شاید
-
13:14 - 13:18مستقبل میں کسی چیز کی جانکاری غیرضروری ہو جاۓ گی؟
-
13:18 - 13:20لیکن یہ برا ہوگا- ہم تو ہوموسیپین ہیں-
-
13:20 - 13:24جانکاری، ہمیں بندروں سے مختلف کرتی ہے-
-
13:24 - 13:26لیکن اس کو ذرا اس نظر سے دیکھیں-
-
13:26 - 13:28اس میں قدرت کو 100 ملین سال لگے
-
13:28 - 13:31کہ وہ ایک بندرکو اٹھ کر چلنا سکھائے
-
13:31 - 13:33اور ہوموسپین بنائے-
-
13:33 - 13:36اور ہمیں صرف 10 ہزار سال لگے کہ ہم جانکاری کو غیرضروری کردیں-
-
13:36 - 13:39یہ زبردست کامیابی ہے-
-
13:39 - 13:43لیکن ہمیں اس کو اپنے مستقبل کا حصہ بنانا ہوگا-
-
13:43 - 13:46حوصلہ افزائی اس کام کی کنجی ہے-
-
13:46 - 13:47اگر آپ 'کپم' کو دیکھیں،
-
13:47 - 13:50اور میرے سارے تجربات کو دیکھیں جو میں نے کیے،
-
13:50 - 13:57تو یہ صرف کہہ رہا تھا، "واہ جی واہ"، سیکھنے کے عمل کو سلام پیش کررہا تھا-
-
13:57 - 13:59اس کا ثبوت نیوروسائنس میں بھی موجود ہے-
-
13:59 - 14:02ہمارے دماغ کا ریپٹیلین حصہ، جو کہ دماغ کے مرکز میں موجود ہے،
-
14:02 - 14:06جب یہ خطرے میں ہوتا ہے، تو یہ مکمل طور پر بند ہو جاتا ہے،
-
14:06 - 14:10یہ پری-فرنٹل کورٹیکس کو بھی بند کر دیتا ہے، جہاں سیکھنے کا عمل ہوتا ہے،
-
14:10 - 14:12یہ ان سب کو بند کر دیتا ہے-
-
14:12 - 14:17سزا اور امتحان خطرے کے طور پر لیے جاتے ہیں-
-
14:17 - 14:20ہم اپنے بچوں کے اس سیکھنے کے عمل کو بند کرکے،
-
14:20 - 14:23ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ "کارکردگی" دکھائیں-
-
14:23 - 14:26ان لوگوں نے ایسا نظام کیوں بنایا تھا؟
-
14:26 - 14:28کیونکہ اسکی ضرورت تھی-
-
14:28 - 14:31سلطنتوں کے زمانے میں ایک وقت ایسا گزرا ہے
-
14:31 - 14:35جب آپ کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی
جو کہ خطرے کے وقت کارکردگی دکھائیں- -
14:35 - 14:37جب آپ جنگی خندق میں تن تنہا کھڑے ہوں،
-
14:37 - 14:41اگر زندہ بچ جائیں، تو آپ ٹھیک ہیں، آپ کامیاب ہیں-
-
14:41 - 14:44اور اگر آپ نہ کر سکیں، تو آپ ناکام تھے-
-
14:44 - 14:47لیکن آج سلطنتوں کا دور گزر چکا ہے-
-
14:47 - 14:50ہمارے دور میں تخلیقی عمل کو کیا ہوتا ہے؟
-
14:50 - 14:54ہمیں اس توازن کو واپس لانا ہوگا
-
14:54 - 14:57خطرے سے واپس خوشی کی طرف-
-
14:57 - 15:01میں برطانوی دادیوں کی تلاش میں انگلینڈ واپس آیا تھا-
-
15:01 - 15:04میں نے اخباروں میں اشتہار لگوائے،
-
15:04 - 15:07اگر آپ ایک برطانوی دادی ہیں، آپ کے پاس
براڈ بینڈ انٹر نیٹ اور ویب کیمرا ہے، -
15:07 - 15:11کیا آپ مجھے اپنے وقت میں سے ہر
ہفتے ایک گھنٹہ مفت دے سکتی ہیں؟ -
15:11 - 15:13مجھے پہلے دو ہفتوں میں 200 جواب آئے-
-
15:13 - 15:18میں اس کائنات میں اکیلا سب سے زیادہ برطانوی دادیوں کو جانتا ہوں-
(ہنسی) -
15:18 - 15:21انکو ہم ' گرینی کلاؤڈ ' کہتے ہیں-
-
15:21 - 15:23گرینی کلاؤڈ انٹرنیٹ پر موجود ہے-
-
15:23 - 15:27جب بھی کسی بچے کو ضرورت ہوتی ہے، ہم ایک دادی کو فی الفور بھیجتے ہیں-
-
15:27 - 15:31وہ اسکائیپ کے ذریعے پہنچتی ہے اور چیزیں سلجھاتی ہے-
-
15:31 - 15:35میں نے ان کو یہ کام ڈگلز نامی ایک گاؤں سے کرتے ہوئے دیکھا ہے
-
15:35 - 15:37جو کہ شمال مغربی انگلینڈ میں ہے،
-
15:37 - 15:40اور دوسری طرف تامل ناڈو، انڈیا میں ایک گاؤں تھا،
-
15:40 - 15:426000 میل کی دوری پر-
-
15:42 - 15:46وہ یہ عرصہ دراز پرانے آزمودہ نسخے سے کرتی ہے-
-
15:46 - 15:48" شش-"
-
15:48 - 15:50ٹھیک ہے؟
-
15:50 - 15:52اس کو دیکھو-
-
15:52 - 15:56دادی: تم مجھے نہیں پکڑ سکتے- اس کو تم کہو-
-
15:56 - 16:00تم مجھے نہیں پکڑ سکتے-
-
16:00 - 16:03بچے: تم مجھے نہیں پکڑ سکتے-
-
16:03 - 16:08دادی: میں ایک جنجر بریڈ بنانے والا آدمی ہوں-
بچے: میں ایک جنجر بریڈ بنانے والا آدمی ہوں- -
16:08 - 16:13دادی: شاباش! بہت اچھے-
-
16:13 - 16:15مترا: تو آئیں دیکھیں یہاں کیا ہو رہا ہے؟
-
16:15 - 16:17میں سوچتا ہوں ہمیں کس چیز کا مشاہدہ کرنا چاہیے وہ یہ ہے کہ
-
16:17 - 16:20ہمیں سیکھنے کے عمل کو دیکھنا چاہیے
-
16:20 - 16:24ایک تعلیمی خود انتظامی عمل کے نتیجے کے طور پر-
-
16:24 - 16:27اگر ہم تعلیمی عمل کو موقع دیں خود انتظامی کا،
-
16:27 - 16:30تو سیکھنے کا عمل ابھرتا ہے-
-
16:30 - 16:32یہ سیکھنے کے عمل کو کروانے کی بات نہیں ہے-
-
16:32 - 16:34بلکہ یہ سیکھنے کے عمل کو خود سے ہونے کا موقع دینے کی بات ہے-
-
16:34 - 16:37ٹیچر کا کام اس عمل کو شروع کرنے کا ہے
-
16:37 - 16:40اور پھر اس کو پیچھے ہٹ کر حیرانی
-
16:40 - 16:43سے دیکھنا چاہیے جب سیکھنے کا عمل ہو-
-
16:43 - 16:45میرے خیال میں یہ انہی سب باتوں کی طرف اشارہ کر رہا ہے-
-
16:45 - 16:48لیکن ہمیں کیسے معلوم ہوگا؟ اور ہم کیسے جان پائیں گے؟
-
16:48 - 16:50تو، میرا ارادہ ہے کہ میں تعمیر کروں
-
16:50 - 16:53ان خود انتظامی سیکھنے کے عوامل کے ماحول کا -
-
16:53 - 16:57بنیادی طور پر یہ براڈبینڈ، اشتراک
-
16:57 - 16:59اور حوصلہ افزائی ہیں، مل ملاکر-
-
16:59 - 17:01میں نے اس کو بہت سارے اسکولوں میں کرکے دیکھا ہے-
-
17:01 - 17:04اس کو پوری دنیا میں کرکے دیکھا گیا ہے، اور ٹیچر
-
17:04 - 17:07پیچھے رہ کر پوچھتے ہیں، " یہ خود بخود ہوتا ہے؟ "
-
17:07 - 17:10اور میں نے کہا ، " ہاں یہ خود ہوتا ہے"-
" آپ کو معلوم کیسے ہوا؟ " -
17:10 - 17:14میں نے کہا، " آپ یقین نہیں کریں گے ان بچوں کا جنہوں نے مجھے بتایا ہے
-
17:14 - 17:17اور یہ کہ وہ کس جگہ سے تعلق رکھتے ہے-"
-
17:17 - 17:19یہ ہے ایس-او-ایل-ای کام کرتے ہوئے-
-
17:19 - 17:26(بچے باتیں کرتے ہوئے)
-
17:26 - 17:32یہ انگلینڈ میں ہے-
-
17:32 - 17:36اس کا کام امن و امان قائم کرنا ہے،
-
17:36 - 17:44یاد رہے، کوئی ٹیچر موجود نہیں ہے-
-
17:46 - 17:50لڑکی: ایلیکٹرانز کی تعداد پروٹانز کی تعداد کے برابر نہیں ہے--
سگاتا مترا : آسٹریلیا -
17:50 - 17:57لڑکی: -- یہ اس کو ایک کل نیگٹیو یا پازیٹو چارج دے گا-
-
17:57 - 18:00کسی آیون پر کل چارج برابر ہوتا ہے پروٹانز کی تعداد کو
-
18:00 - 18:04الیکٹرانز کی تعداد سے تفریق دینے کے بعد، اس آیون میں-
-
18:04 - 18:07سگاتا مترا: اپنے زمانے سے آگے-
-
18:07 - 18:10تو ایس-او-ایل-ای ، میرے خیال میں ہمیں بڑے
سوالوں پر مبنی نصاب کی ضرورت ہے- -
18:10 - 18:12آپ نے اس کے بارے میں بھی سنا ہے-
اور آپ کو معلوم ہے کہ اس کا مطلب کیا ہے- -
18:12 - 18:16ایک وقت تھا جب پتھر کے دور میں، مرد اور خواتین
-
18:16 - 18:18بیٹھ کر آسمان کی طرف دیکھتے تھے اور کہتے تھے،
-
18:18 - 18:20" یہ دمکتی ہوئی روشنیاں کیا ہیں؟ "
-
18:20 - 18:25انہوں نے سب سے پہلا نصاب بنایا تھا، لیکن ہم
نے ان حیرانکں سوالوں کو کھودیا ہے- -
18:25 - 18:29ہم اس کو ایک زاویہ کے ٹینجینٹ تک لے آئیں ہیں-
-
18:29 - 18:33لیکن یہ اتنا دلچسپ نہیں ہے-
-
18:33 - 18:36اس کو اگر ایک نو سالہ بچے کے سامنے رکھیں تو ہم کہیں گے،
-
18:36 - 18:39" اگر ایک خلائی پتھر زمین کی طرف آرہا ہے تو
-
18:39 - 18:43تو ہمیں کیسے معلوم ہوگا کہ یہ زمین سے ٹکرائے گا یا نہیں؟ "
-
18:43 - 18:45اور اگر وہ کہے، " کیا؟ کیسے؟ "
-
18:45 - 18:48آپ کہیں گے، " ایک جادوئی لفظ ہے- اسے زاویہ کا ٹینجینٹ کہتے ہیں، "
-
18:48 - 18:51اور آپ اس کو اکیلا چھوڑ دیں- وہ خود معلوم کرلے گا-
-
18:51 - 18:55تو یہ چند تصویریں ایس-او-ایل-ای سے ہیں-
-
18:55 - 19:01میں نے بہت ہی عجیب سوالات استعمال کیے ہیں --
-
19:01 - 19:05" دنیا کی شروعات کب ہوئی؟ یہ کیسے ختم ہوگی" ؟ --
-
19:05 - 19:07نو سالہ بچوں پر-
-
19:07 - 19:10اس کلپ کا تعلق ہے اس ہوا کی تبدیلی سے جب ہم سانس لیتے ہیں-
-
19:10 - 19:15یہ بچوں نے کیا ہے ٹیچر کی مدد کے بغیر-
-
19:15 - 19:18ٹیچر صرف سوال کرتی ہے،
-
19:18 - 19:21اور پھر وہ پیچھے کھڑی رہتی ہے اور جواب سے معترف ہوتی ہے-
-
19:21 - 19:25تو میری خواہش کیا ہے؟
-
19:25 - 19:27میری خواہش ہے
-
19:27 - 19:32کہ ہم سیکھنے کے عمل کے مستقبل کو تشکیل دیں-
-
19:32 - 19:34ہم فالتو پرزے نہیں بننا چاہتے
-
19:34 - 19:36کسی بڑے انسانی کمپیوٹر کے ، ہے ناں؟
-
19:36 - 19:40تو ہمیں سیکھنے کے عمل کے مستقبل کو تشکیل دینا ہوگا-
-
19:40 - 19:41اور اس کے لیے مجھے -- ذرا ٹھہریے،
-
19:41 - 19:44مجھے اس اہم بیان کے الفاظ ٹھیک طرح سے بولنے ہوں گے،
-
19:44 - 19:47آپ جانتے ہیں کہ یہ بات بہت اہم ہے-
-
19:47 - 19:49میری خواہش ہے کہ ہم مدد کریں سیکھنے
کے عمل کے مستقبل کو تشکیل دینے میں -
19:49 - 19:51دنیا بھر کے بچوں کی مدد کرکے
-
19:51 - 19:54کہ وہ اپنے تجسس اور اپنی ملکر کام
کرنے کی صلاحیت کو استعمال میں لائیں- -
19:54 - 19:56میری اس اسکول کو بنانے میں مدد کریں-
-
19:56 - 20:00یہ ' اسکول ان دی کلاؤڈ ' کہلاۓ گا-
-
20:00 - 20:05یہ ایک ایسا اسکول ہوگا جس میں بچے دانائی کی مہمات پر نکلیں گے
-
20:05 - 20:09ان بڑے سوالات سے حوصلہ افزا ہوکر ، جو ان کے ثالثوں نے کیے ہوں گے-
-
20:09 - 20:11میں اس کو اس طرح کرنا چاہتا ہوں کہ
-
20:11 - 20:15ایک مرکز بناؤں جہاں میں اس پر تحقیق کر سکوں-
-
20:15 - 20:18وہ مرکز ایسا ہوگا جو حقیقت میں بغیر انسان کے چلے گا-
-
20:18 - 20:20صرف ایک دادی ہوگی
-
20:20 - 20:22جو صحت اور حفاظتی امور کی نگرنی کرتی ہوگی-
-
20:22 - 20:24یہ باقی سارا کلاؤڈ سے ہوگا-
-
20:24 - 20:26بتیاں آن اور آف بھی کلاؤڈ سے ہوں گی،
-
20:26 - 20:28وغیرہ، وغیرہ، ہر کام کلاؤڈ سے ہوگا-
-
20:28 - 20:31لیکن میں آپ سے ایک اور کام لینا چاہتا ہوں-
-
20:31 - 20:34آپ خود انتظامی سیکھنے کے عمل کے ماحول کو
-
20:34 - 20:39گھر پر، اسکولوں میں، اسکولوں سے باہر، کلبوں میں کرسکتے ہیں-
-
20:39 - 20:41یہ بہت آسان ہے- اس پر ایک بڑی اچھی دستاویز
-
20:41 - 20:43ٹیڈ نے بنائی ہے جو آپ کو بتاتی ہے کہ یہ کس طرح کرنا ہے-
-
20:43 - 20:46اگر آپ کرنا چاہیں تو برائے مہربانی اس کو کریں
-
20:46 - 20:48پانچوں براعظموں میں
-
20:48 - 20:51اور مجھے اس کا ڈیٹا بھیج دیں،
-
20:51 - 20:54پھر میں اس کو اکٹھا کر کے،
'اسکول آف کلاؤڈز' میں منتقل کردوں گا، -
20:54 - 20:57اور بناؤنگا سیکھنے کے عمل کا مستقبل-
-
20:57 - 20:59یہ ہے میری خواہش-
-
20:59 - 21:01اور ایک آخری بات-
-
21:01 - 21:03میں آپ کو ہمالیہ کی چوٹی پر لے جاؤنگا-
-
21:03 - 21:0612000 فٹ کی بلندی پر جہاں ہوا کم ہے،
-
21:06 - 21:09وہاں میں نے ایک دفعہ 'ہول ان دی وال' کمپیوٹر بناۓ تھے،
-
21:09 - 21:11اور بچے وہاں جمع ہو گئے تھے-
-
21:11 - 21:14اور وہاں ایک چھوٹی سی بچی تھی جو ہر جگہ میرے پیچھے چل رہی تھی-
-
21:14 - 21:19اور میں نے اس کو کہا، " تم جانتی ہو، میں چاہتا
ہوں کہ میں ہر شخص، ہر بچے کو کمپیوٹر دے دوں- -
21:19 - 21:21مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ میں کیا کروں؟ "
-
21:21 - 21:25اور میں چپکے سے اس کی تصویر لینے کی کوشش کررہا تھا-
-
21:25 - 21:29اس نے فوراً اپنا ہاتھ ایسے آگے کیا، اور مجھ سے کہا،
-
21:29 - 21:31" کر بھی لو- "
-
21:31 - 21:43( ہنسی ) ( تالیاں )
-
21:43 - 21:45میرے خیال میں یہ ایک اچھی نصیحت تھی-
-
21:45 - 21:47میں اسکی ہدایت پر عمل کروں گا- میں بات کرنا بند کرتا ہوں-
-
21:47 - 21:51شکریہ - بہت بہت شکریہ -
-
21:51 - 21:54( تالیاں )
-
21:54 - 22:03شکریہ - شکریہ - ( تالیاں )
-
22:03 - 22:09بہت بہت شکریہ - واہ -
( تالیاں )
- Title:
- ایک 'اسکول ان دی کلاؤڈ' بنائیں
- Speaker:
- سگاتا مترا
- Description:
-
ٹیڈ 2013 کے اسٹیج پر، سگاتا مترا اپنی ٹیڈ پرائز خواہش کا اظہار کرتے ہیں: اسکول ان دی کلاؤڈ کی تشکیل میں میری مدد کریں، ایک تحقیق کی تجربہ گاہ انڈیا میں، جہاں بچے مشاہدہ کرسکتے ہیں اور سیکھ سکتے ہیں ایک دوسرے سے -- 'کلاؤڈ' کی سہولیات استعمال کرکے اور اس کی نگرانی میں آکر- سنیں ان کے حوصلہ افزا تصور کو خود انتظامی سیکھنے کے عمل کے ماحول (ایس-او-ایل- ای)، اور مزید سیکھیں tedprize.org پر جاکر-
- Video Language:
- English
- Team:
- closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 22:31
Dimitra Papageorgiou approved Urdu subtitles for Build a School in the Cloud | ||
Fahad Zaki accepted Urdu subtitles for Build a School in the Cloud | ||
Fahad Zaki edited Urdu subtitles for Build a School in the Cloud | ||
Fahad Zaki commented on Urdu subtitles for Build a School in the Cloud | ||
Fahad Zaki edited Urdu subtitles for Build a School in the Cloud | ||
Fahad Zaki edited Urdu subtitles for Build a School in the Cloud | ||
Fahad Zaki edited Urdu subtitles for Build a School in the Cloud | ||
Fahad Zaki edited Urdu subtitles for Build a School in the Cloud |
Fahad Zaki
I have finished the complete review. I have fixed spelling mistakes, grammar,
sentence structure, incorrect letters, incorrect words, tenses and portions of the talk that were not
translated like the description, title etc.