ایک سابق انتہا پسند جہادی کی دماغی کیفیت کی روداد
-
0:01 - 0:05آج میں آپ کے سامنے ایک ایسے آدمی کے طور
پر کھڑا ہوں جو بھر پورزندگی گزار رہا ہے -
0:05 - 0:06یہاں اور ابھی۔
-
0:07 - 0:09لیکن کافی عرصہ تک،
-
0:09 - 0:10میں مرنے کے لئے جیتا تھا۔
-
0:11 - 0:14میں ایک نوجوان شخص تھا جس کا عقیدہ تھا
-
0:14 - 0:18کہ جہاد کو طاقت اور تشدد کی زبان
میں ہی سمجھا جاسکتا ھے۔ -
0:21 - 0:24میں نے پرائیوں کو زور اور زبردستی
سے ٹھیک کرنے کی کوشش کی۔ -
0:25 - 0:30مجھے دوسروں کی تکلیفوں کا بہت
زیادہ احساس ہوتا تھا -
0:31 - 0:34ان کے دکھوں کا مداوا کرنے
کی میری شدید خواہش تھی۔ -
0:37 - 0:40میری نظر میں پرتشدد جہاد ایک نیک کام تھا,
-
0:40 - 0:42جوانمردی کی علامت اور
-
0:42 - 0:44کمزوروں کی مدد کا
بہترین طریقہ. -
0:46 - 0:48یہ وہ وقت تھا جب ہمارے بہت سے لوگ --
-
0:48 - 0:49خاص طور پر نوجوان انتہا پسند --
-
0:49 - 0:51بننے کے خطرے سے دوچار تھے
-
0:51 - 0:53القاعدہ
-
0:53 - 0:55داعش اور دوسرے انتہا پسند گروہوں کے
ذریعے, -
0:56 - 0:58جب اس طرح کے تمام گروہ یہ دعوی کرتے تھے
-
0:58 - 1:02کہ انکی ہولناک درندگی اور تشدد ہی
اصل جہاد ھے, -
1:02 - 1:07میں یہ کہنا چاھتا ہوں کہ انکا جہاد
کا نظریہ غلط ہے -- -
1:07 - 1:08یہ مکمل طور پرغلط ھے --
-
1:08 - 1:10جیسا کہ میرا نطریہء جہاد اس وقت غلط تھا.
-
1:11 - 1:14جہاد کا مطب پوری جانفشانی سے کوشش کرنا ھے.
-
1:14 - 1:17اس میں جسمانی اور روحانی دونوں
جدوجہد شامل ہیں. -
1:17 - 1:19تزکیہ نفس
-
1:19 - 1:21اور اچھے کاموں کے لئے خود کو وقف کرنا
شامل ھے. -
1:22 - 1:25اس کا ایک اور مطلب اپنے میں مثبت
تبدلی لانا بھی ھے -
1:25 - 1:29حصول علم، حکمت اور خدا تعالیٰ کی
یاد کے ذریعے. -
1:29 - 1:33جہاد کا لفظ اپنے اندد ان تمام مفاہیم کو
لئے ہوئے ہے. -
1:35 - 1:39جہاد کسی وقت لڑائی کے معنوں میں بھی
استعمال ہو سکتا ھے، -
1:39 - 1:41لیکن صرف مخصوص موقعوں پر،
-
1:41 - 1:43اور سخت شرائط،
-
1:44 - 1:47اصول اور حدود کے ساتھ۔
-
1:48 - 1:49اسلام میں،
-
1:49 - 1:54کسی بھی کام کے فائدے اس سے ہونے والے
نقصانات سے زیادہ ہونے چاہییں. -
1:55 - 1:57اور اس سے زیادہ ضروری ھے
-
1:57 - 2:02کہ قرآن کریم کی وہ آیات جو جہاد
اور لڑائی سے متعلق ہیں -
2:02 - 2:07وہ ان آیات کریمہ کو منسوخ نہیں کرتی ہیں جو
درگزر اور معاف کرنے کی بات کرتی ہیں -
2:07 - 2:09جو مہربانی کی
-
2:09 - 2:10اور صبر کی تلقین کرتی ہیں.
-
2:13 - 2:18لیکن اب میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت
اس زمین پر وہ حالات نہیں ہیں -
2:18 - 2:20جس کی بنیاد پر پرتشدد جہاد
جائز ہو سکتا ھے -
2:21 - 2:24کیوں کہ اس سے تقصان زیادہ ہوگا.
-
2:24 - 2:28اس وقت جہاد کے نظریہ کو اغوا
کر لیا گیا ھے. -
2:28 - 2:32اب اس سے مراد ایسی جہدوجہد ھے
جو تشدد پر مبنی ہو -
2:32 - 2:35جہاں بھی مسلمان تکالیف سے گزرنے کی وجہ سے
-
2:35 - 2:37دہشت گردی اپنا رہے ہیں
-
2:37 - 2:40اس کی وجہ القاعدہ، داعش اور اس جیسی دوسری
-
2:40 - 2:41فسطائی تنظیمیں ہیں.
-
2:42 - 2:44لیکن اب میں سمجھتا ہوں
-
2:44 - 2:48کہ جہاد کا مطلب جان فشانی سے کوشش کر کے
-
2:48 - 2:52ان صفات کو مضبوظ کرنا ہیں جو
رب تعالی کو پسند ہیں: -
2:52 - 2:55اور جن میں ایمان داری، صداقت
-
2:55 - 2:57انسانی ہمدردی اور بھلائی
-
2:57 - 2:59انسانی احترام اورانسانی اعتبار
-
2:59 - 3:00اور صداقت شامل ہیں --
-
3:00 - 3:04وہ تمام اخلاقی اقرار جوانسانوں کی
مشترکہ میراث ہیں. -
3:06 - 3:08میں بنگلہ دیش میں پیدا ہوا
-
3:08 - 3:10لیکن میں انگلستان میں پروان چڑھا ہوں.
-
3:10 - 3:13اور یہیں اسکول گیا.
-
3:13 - 3:15میرے والد تعلیم کے شعبے سے تھے
-
3:15 - 3:18اور ہم انگلستان میں ان ہی کے کام کی
وجہ سے رہا ئش پزیر تھے. -
3:18 - 3:231971 ہم بنگلہ دیش میں تھے جب ہر چیز
تبدیل ہو گئی تھی. -
3:24 - 3:27جنگ آزادی نے ہمیں بری طرح متاثر کیا تھا
-
3:27 - 3:30خاندانوں کو ایک دوسرے کے خلاف
لاکھڑا کیا تھا -
3:30 - 3:31ہمسائے ، ہمسایوں کے خلاف۔
-
3:31 - 3:34میں نے 12 سال کی عمر میں جنگ
-
3:34 - 3:37اور اپنے خاندان کی
کسمپرسی کے علاوہ -
3:37 - 3:40اپنے 22 رشتہ داروں کو خوفناک طریقے
سے مرتے دیکھا -
3:41 - 3:44اس کے علاوہ اپنے بڑے بھائی کا قتل دیکھا۔
-
3:46 - 3:49میں نے قتل و غارت گری کا قریب سے
مشاہدہ کیا -- -
3:51 - 3:54میں نے گلیوں میں جانوروں کو
انسانی لاشیں کھاتے دیکھا -
3:54 - 3:56میرے چاروں طرف بھوک کا راج تھا
-
3:56 - 3:58بے لگام ہولناک تشدد --
-
3:58 - 4:00بے معنی تشدد۔
-
4:01 - 4:04اسوقت میں نوجوان تھا
-
4:04 - 4:07میں لڑکا تھا اورہر طرح کے نظریات
مجھے متوجہ کرتے تھے۔ -
4:07 - 4:09میں سیکھنا چاہتا تھا
-
4:09 - 4:11لیکن میں چار سال تک سکول نہیں جا سکا تھا۔
-
4:13 - 4:14جنگ آزادی کے بعد
-
4:14 - 4:17میرے والد کو ڈھائی سال تک جیل
میں ڈال دیا گیا تھا -
4:18 - 4:20میں ہر ہفتے جیل میں ان سے ملنے
جایا کرتا تھا -
4:21 - 4:23اور گھر میں پڑھائی کرتا تھا۔
-
4:24 - 4:271973 میں میرے والد کو جیل سے رہائی ملی
-
4:27 - 4:30اور وہ ایک پناہ گزیں کے طور
پر انگلستان بھاگ آئے -
4:30 - 4:32اور اس کے بعد ہم سب بھی یہاں آگئے۔
-
4:33 - 4:34میں اس وقت 17 برس کا تھا۔
-
4:34 - 4:37ان تجربات نے مجھے
-
4:37 - 4:41دینا میں ہونے والے مظالم اور ناانصافیوں کے
بارے میں بہت زیادہ آگاہی دی۔ -
4:42 - 4:44میری شدید خواہش تھی --
-
4:44 - 4:46میری یہ آرزو شدید اور گہری تھی --
-
4:46 - 4:48کہ میں برائیوں کو درست کروں
-
4:48 - 4:50اور ظلم و جبر کا شکار لوگوں کی مدد کروں۔
-
4:50 - 4:53انگلستان میں اپنی کالج کی پڑھائی کے دوران
-
4:53 - 4:58میں ایسے لوگوں سے ملا جہنوں نے مجھے,
میری لوگوں کی مدد کرنے کی خواہش -
4:59 - 5:01کو پورا کرنے کا مذھبی راستہ دکھایا۔
-
5:01 - 5:03اور میں انتہا پسند بن گیا --
-
5:03 - 5:06اتنا کہ تشدد کو درست اور کچھ حالات میں
-
5:08 - 5:10ایسا کرنے کو نیکی سمجھنے لگا۔
-
5:12 - 5:16تو میں افغانستان کے جہاد میں شریک ہو گیا۔
-
5:16 - 5:20میں افغان مسلمانوں کو
روسی فوج سے بچانا چاہتا تھا۔ -
5:21 - 5:23اور میں جہاد کو اس کا واحد ذریعہ:
-
5:23 - 5:25اور مقدس فریضہ سمجھتا تھا
-
5:25 - 5:27جس کا اجرمجھے رب تعالیٌ سے ملنا تھا۔
-
5:32 - 5:34میں مبلغ بن گیا۔
-
5:35 - 5:41میں انگلستان کے ان ابتدائی لوگوں میں سے
ہوں جہنوں نے پر تشدد جہاد شروع کیا تھا۔ -
5:41 - 5:43میں نے لوگوں کو بھرتی کیا
-
5:43 - 5:45میں نے انہیں تربیت دی اور اسکے لئے
چندہ جمع کیا۔ -
5:45 - 5:48میں نے جہاد کے اصل نظریے کو مسخ کردیا
-
5:48 - 5:52فسطائی اسلامی تنظیموں کی غلط
تشریح کی وجہ سے -- -
5:54 - 5:57یہ لوگ جہاد کا نظریہ استعمال کرتے تھے
-
5:57 - 6:01تاکہ وہ اپنی ظاقت، اختیار اور غلبہ حاصل
کرنے کی ہوس کا جواز پیش کر سکیں: -
6:02 - 6:06اسلامی فسطائی گروہوں کی یہ غلط تشریح
-
6:06 - 6:09جیسے کہ القاعدہ، داعش اور دوسری کرتی ہیں۔
-
6:09 - 6:1215 سالوں کے عرصے سے لیکر آج تک قائم ھے
-
6:13 - 6:17میں تھوڑے عرصے تک لڑا
-
6:18 - 6:20کشمیر اور برما میں
-
6:20 - 6:21افغانستان کے علاوہ۔
-
6:24 - 6:28ہمارا مقصد حملہ آوروں کو باہر نکال کر
-
6:28 - 6:32مظلوم متاثرین کی بحالی
-
6:33 - 6:36اور یقیناً ایک اسلامی ریاست کا قائم
کرنا تھا -
6:36 - 6:38ایک ایسی خلافت جہاں خدا کی حکمرانی ہو۔
-
6:39 - 6:41اور میں نے یہ بات کھلے عام کہی۔
-
6:41 - 6:44کہ میں نے کوئی قانون نہیں توڑے۔
-
6:44 - 6:48میں شکرادا کرتا ہوں اور مجھے فخر ھے کہ
میں ایک برطانوی تھا -- -
6:48 - 6:49اور میں ابھی تک ہوں۔
-
6:49 - 6:53اور میری اپنے ملک سے کوئی
دشمنی نہیں تھی -
6:54 - 6:57اور نہ ہی میں کسی غیر مسلم شہری
کا دشمن تھا -
6:58 - 6:59اور نہ اب ہوں۔
-
7:02 - 7:04افغانستان کی ایک جنگ کے دوران
-
7:04 - 7:07کچھ برطانوی لوگوں اور میں نے
-
7:08 - 7:11ایک 15 سالہ افغانی لڑکے سے ایک
خاص تعلق قائم کیا -
7:11 - 7:12یہ عبداللہ تھا
-
7:13 - 7:15ایک معصوم، پیارا اور محبت کے قابل بچہ
-
7:15 - 7:17جو ہمشہ دوسروں کو خوش کرنے کی کوشش کرتا۔
-
7:19 - 7:20لیکن وہ غریب تھا۔
-
7:21 - 7:23اور اس طرح کے بچے کیمپ میں معمولی اور
گھٹیا کام کرتے تھے۔ -
7:24 - 7:26اور وہ کافی خوش لگتا تھا
-
7:26 - 7:28مجھے دکھ ہے کہ میں اسکی مدد نہیں کرسکا --
-
7:28 - 7:30اسکے ماں باپ اسے بہت یاد کرتے ہوں گے۔
-
7:32 - 7:35اور انہوں نے یقیناً اسکے بہتر مستقبل
کے خواب دیکھے ہوں گے۔ -
7:37 - 7:40وہ حالات کا مارا جنگ کی نذر ہوگیا تھا
-
7:40 - 7:43جنگ جو اس پر مسلط کی گئی تھی
-
7:43 - 7:45اس وقت کے برے حالات کی وجہ سے۔
-
7:49 - 7:53ایک دن مجھے قریبی خندق سے ایک زندہ
مارٹر گولہ ملا -
7:54 - 7:58اور میں نے اسے ایک جگہ دفنا دیا۔
-
7:59 - 8:02اور بھر میں ایک بلا مقصد کی چھوٹی
لڑائی کے لئے باہر نکلا -- -
8:02 - 8:04اس طرح کی لڑائیاں ہمیشہ بلا مقصد ہوتی تھیں
-
8:04 - 8:09کچھ گھنٹوں کے بعد میں واپس آیا تو
مجھے پتا چلا کہ وہ مارا جا چکا تھا۔ -
8:09 - 8:12اس نے ایک گولے سے دھماکہ خیز مواد
نکالنے کی کوشش کی تھی۔ -
8:12 - 8:15وہ گولہ پھٹا اوراسکی پر تشدد موت ہوئی
-
8:15 - 8:20وہ گولہ جسے میں نے بے ضرر سمجھا تھا اس نے
اسکے پرخچے اڑا دئیے۔ -
8:21 - 8:24تب میں نے اپنے آپ سے سوال کرنے شروع کیے۔
-
8:25 - 8:28کہ اس طرح کی موت سے کون سا مقصد
حاصل ہو سکتا ھے؟ -
8:30 - 8:33وہ کیوں مرا اور میں کیوں زندہ ہوں؟
-
8:34 - 8:35میں نے یہ سب جاری رکھا۔
-
8:35 - 8:37میں نے کشمیرمیں لڑائی کی۔
-
8:37 - 8:39میں نے فلپائن کے لئے لوگوں کو بھرتی کیا
-
8:39 - 8:41بوسینا اور چیچنیا کے لئے بھی۔
-
8:43 - 8:45اور سوالات بڑھتے گئے۔
-
8:46 - 8:48بعد میں برما میں
-
8:48 - 8:50میں روہینگیا جنگجوؤں سے ملا
-
8:50 - 8:52جنہوں نے بہ مشکل لڑکپن
میں قدم رکھا تھا -
8:52 - 8:54اور جو جنگل میں پیدا اور جوان ہوئے تھے
-
8:55 - 8:57ان کے ہاتھوں میں بم اور مشین گنیں تھیں۔
-
9:00 - 9:05مین دو 13 سال کی عمر کے لڑکوں سے ملا
جن کی آواز دھیمی اور اخلاق اچھے تھے۔ -
9:06 - 9:08جو میری طرف دیکھ رہے تھے
-
9:08 - 9:12انہوں نے میری مننت سماجت کی کہ میں انہیں
انگلستان پہنچا دوں۔ -
9:16 - 9:19کیوں کہ وہ سکول جانا چاہتے تھے --
-
9:20 - 9:22یہ انکا خواب تھا۔
-
9:24 - 9:26میرا خاندان --
-
9:26 - 9:27انکی عمر کے میرے بچے --
-
9:27 - 9:29انگلستان میں رہ رہے تھے
-
9:30 - 9:31سکول جا رہے تھے
-
9:31 - 9:33ایک محفوظ زندگی گزار رہے تھے۔
-
9:33 - 9:35اور میں نے سوچا
-
9:35 - 9:39ان لڑکوں نے ایک دوسرے سے
کتنی زیادہ بات کی ہوگی -
9:39 - 9:42اپنے خوابوں اور ایک اچھی زندگی
کے بارے میں۔ -
9:43 - 9:45یہ حالات کے مارے ہوئے تھے:
-
9:46 - 9:48یہ دونوں لڑکے
-
9:48 - 9:51کهردری زمین پر سوتے اور ستاروں
کو دیکھتے ہوئے -
9:51 - 9:54اپنے خود غرض لیڈروں کے استحصال کی وجہ سے
-
9:54 - 9:58جنہوں نے اپنی ذاتی ہوس اقتدار اور
طاقت کے لئے ان دونوں کو دھوکہ دیا تھا۔ -
9:58 - 10:01اس کے فوری بعد میں نے اس جیسے
لڑکوں کو -
10:01 - 10:05متحارب گروہوں کی لڑائی کے دوران
ایک دوسرے کو مارتے دیکھا۔ -
10:05 - 10:08اور ہرجگہ یہی کچھ تھا --
-
10:09 - 10:12چاہے یہ افغانستان ہو، کشمیر ہو یا برما
-
10:12 - 10:13یا پھر فلپائن ہو یا چیچنیا؛
-
10:14 - 10:19نچلے درچے کے سردار نوجوانوں اور کمزوروں
کو ایک دوسرے سے مروارہے تھے -
10:19 - 10:20جہاد کے نام پر۔
-
10:22 - 10:24مسلمان مسلمان کے خلاف تھا۔
-
10:26 - 10:30یہ حملہ آوروں اور قابضین کے خلاف
ایک دوسرے کا تحفظ نہیں کر رہے تھے؛ -
10:30 - 10:32اور نہ ہی مظلوموں کی مدد کر رہے تھے۔
-
10:34 - 10:35بچوں کو استعمال کیا جا رہا تھا
-
10:35 - 10:37اور خود غرض لوگ انکا استحصال کرتے تھے؛
-
10:37 - 10:39لوگ اُن جنگوں میں مر رہے تھے
-
10:39 - 10:42جنکی جہاد کے نام پرمیں حمایت کر رہا تھا۔
-
10:44 - 10:48ضمیر پر یہ بوجھ میں آج تک
اٹھائے پھرتا ہوں۔ -
10:52 - 10:55یہ احساس کہ پرتشدد جہاد
-
10:55 - 11:00جو میں نے دوسرے ملکوں میں کیا
-
11:01 - 11:03کتنا مختلف تھا --
-
11:05 - 11:10اس تجربے سے جو میں نے کیا
-
11:10 - 11:12اور جسے میں نے ایک مقدس فریضہ
سمجھا تھا -- -
11:13 - 11:16جب میں انگلستان میں اپنی سرگرمیوں پر نظر
ڈالتا ہوں۔ -
11:18 - 11:20تو مجھے اپنی ساری تبلیغ
-
11:20 - 11:22ساری بھرتیاں اور چندہ جمع کرنا
-
11:22 - 11:23سب جہادی تعلیم وتربیت
-
11:23 - 11:26اور سب سے اہم اپنی انتہا پسندی --
-
11:27 - 11:29نوجوانوں کو لڑنے اور مرنے کے لئے بھیجنا
-
11:29 - 11:30جو میں کر رہا تھا --
-
11:30 - 11:33مکمل طور پر غلط لگتا ھے۔
-
11:36 - 11:39میں پر تشدد جہاد میں 80 کی دہائی
میں شامل ہوا تھا -
11:40 - 11:42اور یہ میں نے افغانستان سے شروع کیا تھا۔
-
11:43 - 11:46اور جب میں نے اسے چھوڑا تو یہ سن 2000 تھا۔
-
11:47 - 11:48میں اس کام میں مکمل ڈوبا ہوا تھا۔
-
11:48 - 11:51اور میرے اردگرد کے لوگ میرے اس کام
کی حمایت اور -
11:51 - 11:52تعریف کرتے تھے
-
11:52 - 11:55حتی کہ جشن مناتے تھے جوکام ہم ان کے
نام پر کر رہے تھے۔ -
11:56 - 11:58اور جب تک مجھے یہ سب معلوم ہوا
-
11:58 - 12:01اور جب میں اس خواب غفلت سے بیدار ہوا
تو یہ سن 2000 تھا -
12:01 - 12:0315 سال گزر گئے تھے۔
-
12:04 - 12:07تو کہاں غلطی ہوتی ھے؟
-
12:09 - 12:13ہم نیکی کے بارے میں بات کرنے
میں اتنے مصروف تھے -
12:13 - 12:17اور ایک مقصد نے ہمیں اندھا کردیا تھا۔
-
12:20 - 12:25اور ہم نے اپنے آپ کو موقعہ ہی نہ دیا کہ
ہمارا کردار نیک بنے۔ -
12:26 - 12:30ہم نے اپنے آپ کو کہا کہ ہم
مظلوموں کے لئے لڑ رہے ہیں -
12:30 - 12:32لیکن یہ جنگیں کبھی بھی جیتی نہیں جا سکتیں۔
-
12:34 - 12:37ہم ایک ذریعہ تھے جن کی وجہ سے اتنے
لوگوں کی اموات ہوئیں تھیں، -
12:37 - 12:41عذابوں میں اضافے کے شریک جرم
-
12:41 - 12:44صرف چند خود غرضوں کے مفاد کے لئے۔
-
12:51 - 12:53تب وقت کے ساتھ ساتھ
-
12:54 - 12:55ایک بہت عرصے کے بعد
-
12:57 - 12:59میری آنکھیں کھلیں۔
-
13:00 - 13:02اور میں نے جرات کی
-
13:03 - 13:05سچ کا سامنا کرنے کی،
-
13:05 - 13:06سوچنے کی،
-
13:07 - 13:09سخت سوالات کا سامنا کرنے کی۔
-
13:10 - 13:12میں نے اپنی روح کو ٹٹولا۔
-
13:21 - 13:24کہ میں نے اس سے کیا سیکھا؟
-
13:25 - 13:29وہ لوگ جو پرتشدد جہاد کرتے ہیں
-
13:31 - 13:34اور وہ لوگ جو اس طرح کی انتہا پسندی
میں دھکیلے جاتے ہیں -
13:35 - 13:37وہ دوسرے لوگوں سے مختلف نہیں ہیں۔
-
13:38 - 13:41لیکن مجھے یقین ھے کہ یہ لوگ
بدل سکتے ہیں۔ -
13:42 - 13:45وہ اپنے دلوں کو واپس حاصل کر کے
بحال کر سکتے ہیں -
13:45 - 13:49اگر وہ اپنے دلوں کو زخموں کو بھرنے والی
اعلی انسانی اقدار سے معمور کریں۔ -
13:55 - 13:57جب ہم حقائق کو نظر انداز کرتے ہیں
-
13:57 - 14:03توپتہ چلتا یے کہ ہم سوچے سمجھے بغیر
باتوں کو مان لیتے۔ -
14:06 - 14:09اور ہم اُن تحائف اور نعمتوں کو نظرانداز کر
دیتے ہیں جو ہمیں عطا کی گئیں ہیں -
14:09 - 14:12چاہے یہ ہماری زندگیوں میں ایک لمحے
کے لئے ہوں۔ -
14:16 - 14:20میں ایسے کاموں میں ملوث تھا
جنہیں میں درست سمجھتا تھا۔ -
14:22 - 14:26لیکن اب میں نے سوال کرنا شروع کئے ہیں کہ
جو مجھے معلوم تھا میں نے کیسے سیکھا؟ -
14:28 - 14:32میں نے مسلسل دوسروں کو بتایا ھے
حقیقت کو قبول کریں -
14:32 - 14:35لیکن میں شکوک کو انکا اصل مقام دینے
میں ناکام رہا ہوں۔ -
14:41 - 14:46میرا یہ یقین کہ لوگ بدل سکتے ہیں اس کی
وجہ میرا تجربہ ھے -
14:46 - 14:47میرا اپنا سفر ھے۔
-
14:49 - 14:50میرا وسیع مطالعہ ھے
-
14:50 - 14:52میرا غور وفکر ھے
-
14:52 - 14:54میرا استغراق اور خود شناسی ھے
-
14:54 - 14:55مجھے یہ سمجھ میں آیا ھے
-
14:55 - 15:01انتہا پسندوں کا ہم اور دوسروں کا
تصور غلط اور ظالمانہ ھے۔ -
15:05 - 15:08میں سمجھتا ہوں کہ ہم میں موجود
گمانوں کی وجہ -
15:09 - 15:11ہمارے دماغ میں موجود مقدس
-
15:11 - 15:12اور ہٹ دھرم سچائیاں ہیں
-
15:15 - 15:19میں نے دوسروں کا نکتہ نظر سمجنے کی
کوشش کی۔ -
15:24 - 15:29میں نے جانا کہ یہ دنیا جو تنوع اور
تضادات کا مجموعہ ھے -
15:30 - 15:31یہاں بے وقوف مبلغین
-
15:31 - 15:35نادان مبلغین جو میں کبھی ہوا کرتا تھا
انہیں داستانوں اور کہانیوں میں -
15:35 - 15:41تضاد نظر نہیں آتا ھے جن کی بنیاد
پر وہ اپنے ایمان کی حقانیت قائم کرتے ہیں۔ -
15:41 - 15:46اس طرح میں نے خود شناسی کی اہمیت کا
اندازہ کیا۔ -
15:46 - 15:47سیاسی شعور کا
-
15:48 - 15:53اور اس بات کا اندازہ کہ غورو فکر
اور وسیع النطری -
15:53 - 15:55ہمارےاعمال اور فرائض کی ادائیگی
کے لئے کتنی اہم ھے -
15:55 - 15:57اور یہ کس طرح دوسروں کو متاثر کرتی ہیں۔
-
15:58 - 16:00آج میں ہر ایک سے درخواست کرتا ہوں
-
16:00 - 16:04خاص طور پر ان سے جو اسلامی جہادی تصور
پر یقین رکھتے ہیں -- -
16:06 - 16:09کہ وہ کٹرفکر اور متعصب نظریات پر
مبنی احکامات کا انکار کردیں؛ -
16:10 - 16:14غصے، نفرت اور تشدد کو چھوڑ دیں؛
-
16:15 - 16:17برائیوں کو ٹھیک کرنے کا وہ طریقہ سیکھیں
-
16:17 - 16:22جس میں انہیں اپنے بے رحم، ظالمانہ اور
لاحاصل رویے کا جواز پیش نہ کرنا پڑے۔ -
16:25 - 16:28اس اس کے بجائے وہ خوبصورت اور مفید چیزیں
تخلیق کریں -
16:28 - 16:30جو ہمارے بعد بھی باقی رہیں۔
-
16:33 - 16:35دینا اور زندگی کا سامنا
-
16:35 - 16:36محبت کے ساتھ کریں۔
-
16:37 - 16:39اپنے دلوں کی آبیاری اور
-
16:39 - 16:40نشونما کرنا سیکھیں
-
16:41 - 16:44تا کہ آپ کودنیا اور دوسروں میں موجود
اچھائی، خوبصورتی اور سچائی نظر آئے۔ -
16:45 - 16:48اس طرح ہم فائدہ مند ہونگے --
-
16:49 - 16:50ایک دوسرے کے لئے،
-
16:51 - 16:52اپنے لوگوں کے لئے،
-
16:52 - 16:55اور اپنے لئے اور رب تعالیٰ کے لئے۔
-
16:55 - 16:57یہ جہاد ھے --
-
16:57 - 16:58میرا سچا جہاد۔
-
16:59 - 17:00شکریہ
-
17:00 - 17:03(تالیاں)
- Title:
- ایک سابق انتہا پسند جہادی کی دماغی کیفیت کی روداد
- Speaker:
- مںور علی
- Description:
-
"کافی عرصے تک میں مرنے کے لئے جیتا رہا" یہ کہنا ہے منور علی کا جو ایک سابق انتہا پسند جہادی ہیں اور جہنوں نے 1980 کی دہائی میں مشرق وسطیٰ اور ایشیا میں تشدد کی کاروایؑیوں اور مسلح جہاد میں حصہ لیا تھا۔ اس پراثر گفتگو میں وہ اپنی انتہا پسندی کی سابقہ زندگی کے تجربے پر بات کرتے ہوئے تشدد اور درندگی کو اچھائی اور نیکی سمجھنے والے اسلامی انتہا پسند گروہوں کی طرف مائل ہر شخص سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ غصے اور نفرت کو ختم کرکے اپنے دلوں کی آبیاری دوسرے لوگوں میں موجود اچھائی، خوبصورتی اور سچائی سے کریں۔
- Video Language:
- English
- Team:
- closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 17:22
Umar Anjum approved Urdu subtitles for Inside the mind of a former radical jihadist | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Inside the mind of a former radical jihadist | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Inside the mind of a former radical jihadist | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Inside the mind of a former radical jihadist | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Inside the mind of a former radical jihadist | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Inside the mind of a former radical jihadist | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Inside the mind of a former radical jihadist | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Inside the mind of a former radical jihadist |