راجیش راو: سندھ کے خط کے لئے روزیتا کا پتھر
-
0:00 - 0:03میں ایک خیالی تجربے سے شروعات کرنا چاہوں گا
-
0:04 - 0:07یہ خیال کریں کہ ہم 4000 سال مستقبل میں ہیں
-
0:07 - 0:09تمدن، جیسا ہم اب اسے سمجھتے ہیں
-
0:09 - 0:11ختم ہو چکی ہے
-
0:11 - 0:13نہ کتابیں،
-
0:13 - 0:16نہ کوئی برقی آلات،
-
0:16 - 0:19نہ ہی Facebook یا twitter ۔موجود ہیں
-
0:19 - 0:22انگریزی زبان اور انگریزی حروف کا تمام علم
-
0:22 - 0:24۔کھو چکا ہے
-
0:24 - 0:26اب ماہرین آثار قدیمہ کو خیال میں لائیں
-
0:26 - 0:28جو ہمارے مدفوں شہروں کو کھود رہے ہیں۔
-
0:28 - 0:30وہ کیا دریافت کریں گے؟
-
0:30 - 0:33شائد کچھ پلاسٹک کے مستطیل ٹکڑے
-
0:33 - 0:36جن پر عجیب و غریب نشانات ہوں گے۔
-
0:36 - 0:39شائد کچھ گول دھات کے ٹکڑے
-
0:39 - 0:41شائد کچھ سلنڈر نما ڈبے
-
0:41 - 0:43جن پر کچھ نشانات ہوں۔
-
0:43 - 0:46شائد ایک ماہر آثار قدیمہ فورا ہی مشہور ہو جائے
-
0:46 - 0:48جب وہ دریافت کرے۔۔
-
0:48 - 0:50شمالی امریکہ میں کسی پہاڑی میں مدفوں۔۔
-
0:50 - 0:53انہی نشانات کے بہت بڑے نمونے۔
-
0:55 - 0:57آئے اپنے آپ سے پوچھیں،
-
0:57 - 1:00یہ نمونے ہمارے بارے میں کیا بتا سکتے ہیں
-
1:00 - 1:03لوگوں کو 4000 سال بعد؟
-
1:03 - 1:05یہ کوئی فرضی سوال نہیں ہے۔
-
1:05 - 1:08دراصل، یہ ہوبہو ایسے ہی سوالات ہیں جن کا ہمیں سامنا ہے
-
1:08 - 1:11جب ہم وادی سندھ کے تمدن کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں
-
1:11 - 1:13جو 4000 سال پہلے ہوا کرتی تھی۔
-
1:13 - 1:16سندھ کی تہذیب تقریبا اسی وقت کی ہے جب
-
1:16 - 1:19پہتر طور پر جانے جانی والی مصری اور عراقی تہذیبیں ہوا کرتی تھیں،
-
1:19 - 1:22لیکن دراصل یہ ان دونوں تہذیبوں سے ذیادہ پڑی تھی۔
-
1:22 - 1:24یہ تقریبا دس لاکھ مربع کلومیٹر
-
1:24 - 1:26کے رقبے پر مشتمل تھی
-
1:26 - 1:28یہ آجکل کے پاکستان،
-
1:28 - 1:30شمالی انڈیا
-
1:30 - 1:32اور افغانستان اور ایران پر مشتمل تھی۔
-
1:32 - 1:34چونکہ یہ اتنا وسیع تمدن تھا،
-
1:34 - 1:38،آپ توقع رکھتے ہوں گے بہت ہی طاقتور حکمرانوں، بادشاہوں
-
1:38 - 1:41اور ان باسشاہوں کی شان میں کھڑی بڑی یادگاریں ملنے کی
-
1:41 - 1:43،حقیقت میں
-
1:43 - 1:45ماہرینِ آثار کو ایسا کچھ نہ مل سکا۔
-
1:45 - 1:48انہوں نے چھوٹی سی چیزیں دریافت کی ہیں، جیسے کہ یہ۔
-
1:48 - 1:51یہ ان چھوٹی چیزوں کی ایک مثال ہے۔
-
1:51 - 1:53اصل میں یہ ایک ایک نقل ہے۔
-
1:53 - 1:56لیکن یہ شخص کون ہے؟
-
1:56 - 1:58ایک باسشاہ؟ ایک خدا؟
-
1:58 - 2:00ایک پادری؟
-
2:00 - 2:02یا شائد کوئی عام سا آدمی
-
2:02 - 2:04جیسا کہ آپ اور میں؟
-
2:04 - 2:06ہمیں نہیں معلوم۔
-
2:06 - 2:09لیکن سندھ کے لوگوں نے ایسے آثار چھوڑے ہیں جن پر لکھائی بھی ہے۔
-
2:09 - 2:11خیر، پلاسٹک کے ٹکڑے تو نہیں،
-
2:11 - 2:14لیکن پتھر کی مہریں، تانبے کی سِلیں،
-
2:14 - 2:16برتن اور، حیرت انگیز طور پر،
-
2:16 - 2:18ایک پڑا اشاروں کا بورڈ
-
2:18 - 2:20جو کہ ایک شہر کے دروازے کے قریب مدفون پایا گیا۔
-
2:20 - 2:22اب ہمیں یہ نہیں معلوم کہ اس پر "ہالی ووڈ" لکھا ہوا ہے
-
2:22 - 2:24یہ پھربالی ووڈ
-
2:24 - 2:26حقیقت میں، ہمیں یہ معلوم ہی نہیں
-
2:26 - 2:28کہ یہ سب چیزیں کیا کہتی ہیں
-
2:28 - 2:31اور یہ اس لیئے کہ سندھ کی لکھائی ابھی تک قابلِ فہم نہیں ہے۔
-
2:31 - 2:33ہمیں نہیں معلوم کہ ان میں سے کسی بھی اشارے کا کیا مطلب ہے۔
-
2:33 - 2:36یہ اشارے ذیادہ تر مہروں پر پائے گئے ہیں۔
-
2:36 - 2:38اب آپ ایک ایسی ہی چیز اوپر دیکھ سکتے ہیں۔
-
2:38 - 2:41یہ چوکور چیز ہے جس پر کسی جانور نما چیز کی تصریر ہے۔
-
2:41 - 2:43اب یہ آرٹ کا بہت ہی خوبصورت نمونہ ہے۔
-
2:43 - 2:45آپ کے خیال سے یہ کتنا بڑا ہو گا؟
-
2:45 - 2:47شائد اتنا؟
-
2:47 - 2:49یا پھر اتنا؟
-
2:49 - 2:51میں دکھاتا ہوں۔
-
2:52 - 2:55یہ اسی مہر کی ایک نقل ہے۔
-
2:55 - 2:57یہ ایک انچ ضرب ایک انچ ہے۔۔۔
-
2:57 - 2:59کافی چھوٹا۔
-
2:59 - 3:01ان کو کس لئے استعمال کیا جاتا تھا؟
-
3:01 - 3:04ہمیں معلوم ہے کہ یہ مٹی کی سلوں پر مہر کے لئے استعمال ہوتی تھیں
-
3:04 - 3:07جو کہ سامان کے گھٹوں کے ساتھ لگی ہوتیں جو ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجے جاتے۔
-
3:07 - 3:10جیسے کہ آپکے پارسل کے ڈبوں کیساتھ رسید لگی ہوتی ہے۔
-
3:10 - 3:13ان کو اسی قسم کی رسیدوں کے بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔
-
3:13 - 3:16آپ سوچتے ہوں گے ان پر کیا سبط ہے
-
3:16 - 3:18لکھائی کے طور پر۔
-
3:18 - 3:20شائد یہ بھیجنے والے کا نام ہے
-
3:20 - 3:22یا پھر سامان کے بارے میں کچھ معلومات
-
3:22 - 3:25جو ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجی جا رہی ہیں۔۔ ہمیں نہیں معلوم۔
-
3:25 - 3:27ہمیں اس لکھائی کو سمجھنا ہے ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے
-
3:27 - 3:29لکھائی کو سمجھنا
-
3:29 - 3:31یہ صرف ذہنی معمہ ہی نہیں؛
-
3:31 - 3:33یہ اصل میں ایسا سوال بن گیا ہے
-
3:33 - 3:35جو کہ گہرے طور پر جکڑا ہوا ہے
-
3:35 - 3:38سیاست اور جنوبی ایشیا کی سماجی تاریخ سے۔
-
3:38 - 3:41اصل میں، یہ لکھائی ایک طرح کا میدانِ جنگ بن گئی ہے
-
3:41 - 3:43تین مختلف گروہوں کے بیچ۔
-
3:43 - 3:45پہلے، ایک لوگوں کا گروہ ہے
-
3:45 - 3:47جو اس عقیدے کے معاملے میں بہت جذباتی ہیں
-
3:47 - 3:49کہ سندھ کی لکھائی
-
3:49 - 3:51سرے سے کسی زبان کی نمائندگی نہیں کرتی۔
-
3:51 - 3:53یہ لوگ اعتقاد رکھتے ہیں کہ یہ اشارے
-
3:53 - 3:56ٹریفک کے اشاروں سے ملتے جلتے ہیں
-
3:56 - 3:59یا پھر شیلڈ پر جو علامات ہوتی ہیں
-
3:59 - 4:01ایک دوسرا گروہ ہے
-
4:01 - 4:04جن کا یہ ماننا ہے کہ سندھی اسم الخط ایک ہند-یورپی زبان کی نمائندگی کرتا ہے۔
-
4:04 - 4:06اگر آپ آج کے انڈیا کا نقشہ دیکھیں،
-
4:06 - 4:09آپ دیکھیں گے کہ اکثر زبانیں جو شمالی انڈیا میں بولی جاتی ہیں
-
4:09 - 4:12وہ ہند-یورپی زبانوں پر مشتمل ہیں
-
4:12 - 4:14پس کچھ لوگ یقین کرتے ہیں کہ سندھی رسم الخط
-
4:14 - 4:17ہند-یورپی زبان جیسا کہ سنسکرت کی نمائندگی کرتا ہے۔
-
4:17 - 4:19اور ایک آخری گروہ ہے
-
4:19 - 4:22جو یہ مانتے ہیں کہ سندھ کے لوگ
-
4:22 - 4:25آجکل کے جنوبی انڈیا میں رہنے والے لوگوں کے اباواجداد ہیں-
-
4:25 - 4:27ان کا ماننا ہے کہ سندھی رسم الخط
-
4:27 - 4:29ایک قدیم شکل کی نمائندگی کرتا ہے
-
4:29 - 4:31دراوڑی زبانوں کے خاندان کے،
-
4:31 - 4:34.جو کہ زبانوں کا وہ خاندان ہے جو آجکل کے جنوبی آنڈیا میں بولا جاتا ہے
-
4:34 - 4:36اور اس نظرئیے کے حامی
-
4:36 - 4:39جو کہ شمال میں دروڑی زبان بولنے والے لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں
-
4:39 - 4:41، افغانستان کے قریب
-
4:41 - 4:44وہ کہتے ہیں کہ شائد، ماضی میں کسی وقت،
-
4:44 - 4:47دراوڑی زبانیں تمام انڈیا میں بولی جاتی ہوں
-
4:47 - 4:49اور یہ اس طرف اشارہ ہے
-
4:49 - 4:52کہ شائد سندھ کی تہذیب بھی دراوڑی ہے۔
-
4:52 - 4:55ان میں سے کونسا مفروضہ سچ ہو سکتا ہے؟
-
4:55 - 4:57ہمیں نہیں معلوم، لیکن اگر آپ اس رسم الخط کو سمجھنے میں کامیاب ہو گئے،
-
4:57 - 4:59تو آپ اس کا جواب دے سکیں گے۔
-
4:59 - 5:01لیکن اس لکھائی کو سمجھنا کافی مشکل کام ہے
-
5:01 - 5:03پہلے یہ کہ، کوئی روزیتا کا پتھر نہیں ہے۔
-
5:03 - 5:05میری مراد سافٹوئر سے نہیں
-
5:05 - 5:07میرا مطلب ہے قریمی پتھر
-
5:07 - 5:09جس پر ایک ہی لکھائی موجود ہے
-
5:09 - 5:12دونوں، معلوم اور نامعلوم لکھائی۔
-
5:12 - 5:15ہمارے پاس سنھ کی لکھائی کے لئے ایسا کچھ موجود نہیں۔
-
5:15 - 5:18اور مزید یہ کہ، ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ کونسی زبان بولتے تھے۔
-
5:18 - 5:20اور مزید مشکل یہ ہے کہ،
-
5:20 - 5:22ذیادہ تر لکھائی جو ہمارے پاس موجود ہے وہ بہت مختصر ہے۔
-
5:22 - 5:24جیسا میں نے دکھایا، جو ذیادہ تر ان مہروں پر پائی جاتی ہے۔
-
5:24 - 5:26جو بہت ہی چھوٹی ہے۔
-
5:26 - 5:28اور ان بڑی رکاوٹوں کی وجہ سے،
-
5:28 - 5:30کوئی پریشان ہو کرایسا سوچ سکتا ہے
-
5:30 - 5:33کہ کیا کبھی بھی سندھی لکھائی کا ادراک ممکن ہے۔
-
5:33 - 5:35باقی کے دورانیے مں،
-
5:35 - 5:37میں یہ بتاوں گا کہ میں نے کیسے پریشان ہونا چھوڑا
-
5:37 - 5:39اور سندھی لکھائی کے اس چیلنج کو دل سے قبول کیا۔
-
5:39 - 5:42میں ہمیشہ سے سندھی لکھائی سے مرعوب رہا ہوں
-
5:42 - 5:44جب سے میں نے اس کے بارے میں مڈل سکول کی کتاب میں پڑھا
-
5:44 - 5:46اور میں کیوں مرعوب ہوا؟
-
5:46 - 5:50خیر یہ دنیا کی آخری بڑی سمجھ میں نہ آنے والی لکھائی ہے
-
5:50 - 5:53، بنایا computational neuroscientis میرے کئریر نے مجھے
-
5:53 - 5:55،دن کے وقت جاب میں
-
5:55 - 5:57میں دماغ کے کمپیوٹر ماڈل بناتا ہوں
-
5:57 - 6:00،یہ سمجھنے کے لئے کہ دماغ پیشنگوئی کیسے کرتا ہے
-
6:00 - 6:02،دماغ فیصلے کیسے کرتا ہے
-
6:02 - 6:04دماغ سیکھتا کیسے ہے وغیرہ۔
-
6:04 - 6:07لیکن 2007 میں میرا راستہ سندھی تحریر سے پھر ٹکرایا۔
-
6:07 - 6:09،یہ تب کی بات ہے جب میں انڈیا میں تھا
-
6:09 - 6:11اور میرے ہاتھ یہ زبردست موقع آیا
-
6:11 - 6:13کہ میں انڈیا کے کچھ سائنسدانوں سے ملوں
-
6:13 - 6:16جو کمپیوٹر ماڈل کی مدد سے اس لکھائی کو سمجھنے کے لئے کوشاں تھے۔
-
6:16 - 6:18تب میں نے یہ محسوس کیا
-
6:18 - 6:21،کہ میرے پاس ان سائنسدانوں کیساتھ مل کر کام کرنے کا موقع ہے
-
6:21 - 6:23اور میں اس پر کود پڑا۔
-
6:23 - 6:25اور میں کچھ نتیجے بیان کرنا چاہوں گا جو ہم نے حاصل کئے۔
-
6:25 - 6:28یا اس سے بھی بہتر، کیوں نا ہم سب مل کر اس کو سمجھیں۔
-
6:28 - 6:30کیا آپ تیار ہیں؟
-
6:30 - 6:33جو پہلی چیز آپ کو کرنی ہے جب غیر فہم تحریر ہو آپکے پاس
-
6:33 - 6:35وہ یہ ہے کہ تحریر کی سمت کا اندازہ لگایا جائے۔
-
6:35 - 6:38یہاں دو تحریریں ہیں جن پر کچھ نشانات ہیں۔
-
6:38 - 6:40کیا آپ بتا سکتے ہیں
-
6:40 - 6:43کہ کیا تحریر کی سمت دائیں سے بائیں طرف ہے یا بائیں سے دائیں
-
6:43 - 6:46میں آپ کو چند سیکنڈ دیتا ہوں
-
6:46 - 6:49اچھا۔ دائیں سے بائیں، کتنے لوگ؟ اچھا۔
-
6:49 - 6:51اچھا۔ بائیں سے دائیں؟
-
6:51 - 6:53او، یہ تقریبا 50/50 ہیں۔ اچھا۔
-
6:53 - 6:55:جواب ہے
-
6:55 - 6:57اگر آب دونوں تحریروں کی بایئں جانب دیکھیں،
-
6:57 - 7:00آپ مشاہدہ کریں گے کہ یہاں اشارے بہت قریب ہیں
-
7:00 - 7:02،اور ایسا لگتا ہے کہ 4000 سال پہلے
-
7:02 - 7:04،جب لکھاری دائیں سے بائیں جانب لکھ رہا تھا
-
7:04 - 7:06تو جگہ ختم ہو گئی۔
-
7:06 - 7:08تو ان کو یہ اشارے ایک دوسرے کے اندر گھسا کر لکھنے پڑے۔
-
7:08 - 7:10ایک نشان اوپر کی طرف تحریر کے نیچے ہے۔
-
7:10 - 7:12یہ لکھنے کی سمت کے بارے میں بتاتا ہے
-
7:12 - 7:14،کہ ممکن ہے کہ دائیں سے بائیں ہو
-
7:14 - 7:16،اور اسطرح ہمیں سب سے پہلی چیز معلوم ہو جاتی ہے
-
7:16 - 7:19کہ سمت زبانوں کی تحریر کا بہت ہی ضروری جز ہے۔
-
7:19 - 7:21اور سندھ کی تحریر کی اب
-
7:21 - 7:23یہ والی خاصیت ہے۔
-
7:23 - 7:25اس کے علاوہ یہ تحریر کونسی خصوصیات بتاتی ہے؟
-
7:25 - 7:27زبانوں کے اندر حروف خاص شکل میں ہوتے ہیں۔
-
7:27 - 7:29دوں Q اگر میں آپ کو حرف
-
7:29 - 7:32اور آپ سے اگلے حرف کے بارے میں اندازہ لگانے کو کہوں، آپ کے خیال سے وہ کیا ہوگا؟
-
7:32 - 7:34آپ میں سے اکثر نے ' یو' کہا، جو درست ہے
-
7:34 - 7:36اگر میں آپ سے کہوں کہ ایک اور حرف کا اندازہ لگائیں،
-
7:36 - 7:38آپ کے خیال سے وہ کیا ہوگا؟
-
7:38 - 7:41اب کہیں خیالات ہو سکتے ہیں۔ 'ای' بھی ہو سکتا ہے۔ 'آی' بھی ہو سکتا ہے۔ 'کیو' بھی ہو سکتا ہے۔
-
7:41 - 7:44لیکن'بی' ,'سی' ,'ڈی' نہیں ہو سکتے۔ ٹھیک؟
-
7:44 - 7:47سندھ کی تحریریں بھی اس قسم کی مخصوص اشکال کا مظہر ہیں
-
7:47 - 7:50کافی ساری تحریریں اس ہیرے کی طرح کے نشان سے شروع ہوتی ہیں۔
-
7:50 - 7:52اور اس کے بعد اکثر
-
7:52 - 7:54یہ واوین کی طرح کا نشان آتا ہے
-
7:54 - 7:56اور یہ 'کیو' اور 'یو' والی مثال کی طرح کا ہی ہے۔
-
7:56 - 7:58اس نشان کے بعد
-
7:58 - 8:01مچھلی کے طرح کے یا اور کوئی نشان آسکتے ہیں،
-
8:01 - 8:03لیکن کبھی بھی یہ نشان نہیں آ سکتے جو کہ نیچے کی طرف ہیں۔
-
8:03 - 8:05مزید یہ کہ، کچھ نشان ہیں
-
8:05 - 8:07جو کہ تحریروں کے آخر کو زیادہ پسند کرتے ہیں،
-
8:07 - 8:09جیسا کہ یہ گلدان کی طرح کا نشان
-
8:09 - 8:11،اور یہ نشان، اصل میں
-
8:11 - 8:13تحریر میں مب سے ذیادہ پایا جاتا ہے۔
-
8:13 - 8:16اسطرح کی مخصوص اشکال اگردی کئی ہوں تو
-
8:16 - 8:18ہمارا خیال یہ تھا کہ کمپیوٹر کو
-
8:18 - 8:20،ان نشانات کو سمجھنے پر لگایا جائے
-
8:20 - 8:23۔اور اسطرح ہم نے کمپیوٹر کو پہلے سے موجود تحریریں دیں
-
8:23 - 8:25اور کمپیوٹر نے ایک شماریاتی ماڈل سمجھ لیا
-
8:25 - 8:27کہ کون سے نشانات ایک ساتھ پائے جاتے ہیں
-
8:27 - 8:29اور کونسے ایک دوسے کے آگے پیچھے
-
8:29 - 8:31،اگر کمپیوٹر ماڈل دیا گیا ہو
-
8:31 - 8:34تو ہم اس ماڈل کو اس سے سوالات پوچھ کر ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔
-
8:34 - 8:36،ہم کچھ نشان جان بوجھ کر مٹا کر
-
8:36 - 8:39اور کمپیوٹر سے پوچھیں کہ ان نشانات کی پیشنگوئی کرے۔
-
8:39 - 8:42یہ کچھ مثالیں ہیں۔
-
8:45 - 8:47آپ اسکو شائد
-
8:47 - 8:49قسمت کے پہئیے کا سب سے قدیم کھیل
-
8:49 - 8:52سمجھ سکتے ہیں۔
-
8:53 - 8:55ہم نے یہ دیکھا
-
8:55 - 8:57پچھتر فی صد کمپیوٹر کامیاب رہا
-
8:57 - 8:59صحیح نشان کی پیشنگوئی کرنے میں۔
-
8:59 - 9:01باقی کیسز میں
-
9:01 - 9:04عام طور پر دوسے یا تیسرے نمبر پر آنے والی پیشینگوئی صحیح ہوتی تھی۔
-
9:04 - 9:06ایک عملی استعمال بھی ہے
-
9:06 - 9:08اس طریقہ کار کا۔
-
9:08 - 9:10۔کافی ساری تحریریں خراب ہیں
-
9:10 - 9:12یہ ایک ایسی ہی مثال ہے۔
-
9:12 - 9:15ہم کمپیوٹر ماڈل کے ذریعے اس تحریر کو مکمل کر سکتے ہیں
-
9:15 - 9:17اور سب سے اچھے اندازے کی بنیاد پر پیشنگوئی کر سکتے ہیں۔
-
9:17 - 9:20یہ اک مثال ہے ایک نشان کی جس کی پیشنگوئی ہوئی۔
-
9:20 - 9:22اور یہ تحریر کو سمجھنے میں کافی مفید ہو سکتا ہے
-
9:22 - 9:25کافی مقدار میں نشان بنا کر جس کو ہم پرکھ سکتے ہیں۔
-
9:25 - 9:28اب ایک اور کام جو اس کمپِوٹر ماڈل سے کر سکتے ہیں۔
-
9:28 - 9:30ایک بندر کو ذہن میں لائیں
-
9:30 - 9:32جو کی بورڈ پر بیٹھا ہو۔
-
9:32 - 9:35میرے خیال میں آپ اس طرح کی تحریر حاصل کر سکیں گے جو حروف کا ملغوبہ ہو گا
-
9:35 - 9:37اسطرح حروف کے بے مقصد ملغوبے
-
9:37 - 9:39کی اینٹراپی بہت ذیادہ ہوتی ہے۔
-
9:39 - 9:41یہ فزکس اور نظریہ معلومات کی اصطلاح ہے۔
-
9:41 - 9:44لیکن صرف سوچیں یہ حقیقت میں بالکل حروف کا بے مقصد ملغوبہ ہے۔
-
9:44 - 9:48آپ میں سے کتنے لوگوں نے کی بورڈ پر کافی گرائی ہے؟
-
9:48 - 9:50آپ کو پھنسی ہوئے بٹن والے مسئلے کا سامنہ ہوا ہوگا۔۔
-
9:50 - 9:53اصل میں ایک ہی حرف بار بار لکھا جائے
-
9:53 - 9:56اس طرح کے سلسلے کی اینٹراپی بہت کم ہوتی ہے
-
9:56 - 9:58کیونکہ اس میں کوئی بھی تبدیلی نہیں ہے۔
-
9:58 - 10:01زبان کی، دوسری طرف، معتدل اینٹراپی ہوتی ہے؛
-
10:01 - 10:03یہ بہت سخت بھی نہیں،
-
10:03 - 10:05اور بہت بے ترتیب بھی نہیں۔
-
10:05 - 10:07سندھ کی تحریر کر بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں؟
-
10:07 - 10:11یہاں پر ایک گراف ہے، جو کہ کافی سارے سلسلوں کی اینٹراپی دکھا رہا ہے۔
-
10:11 - 10:13سب سے اوپر آپ یکساں بے ترتیب سلسلے کی اینٹراپی دیکھ سکتے ہیں۔
-
10:13 - 10:15جو حروف کا ایک ملغوبہ ہے۔۔
-
10:15 - 10:17دلچسپ طور پر، ہم دیکھ سکتے ہیں
-
10:17 - 10:20ڈی-این-اے' کے سلسلے کو اور ساز کے سلسلے کو۔'
-
10:20 - 10:22اور یہ دونوں ہی بہت ہی لچکدار ہیں،
-
10:22 - 10:24تبھی یہ آپ کو بہت اوپر دکھائی دے رہی ہیں۔
-
10:24 - 10:26پیمانے کے بالکل نیچے کی طرف
-
10:26 - 10:28آپ بالکل غیر لچکدار سلسلہ، تمام 'اے'ظ' کا سلسلہ دیکھ سکتے ہیں،
-
10:28 - 10:30اور آپ کمپیوٹر پروگرام بھی دیکھ سکتے ہیں،
-
10:30 - 10:32اس مثال میں فورٹران لیگویج میں
-
10:32 - 10:34ضو کہ بہت ہی سخت اصولوں کی پابند ہے۔
-
10:34 - 10:36زبانوں کی تحریریں
-
10:36 - 10:38درمیان میں پائی جاتی ہیں۔
-
10:38 - 10:40اب سندھ کی تحریر کے بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں؟
-
10:40 - 10:42ہم نے دیکھا کہ سندھی تحریر
-
10:42 - 10:44اصل میں زبانوں کے خط کی حدود میں رہتی ہے۔
-
10:44 - 10:46جب یہ نتیجہ پہلی مرتبہ شائع کیا گیا۔
-
10:46 - 10:49یہ کافی متنازع تھا۔
-
10:49 - 10:52،کچھ لوگوں نے بہت شور مچایا
-
10:52 - 10:54اور یہ وہ لوگ تھے جو یہ یقین رکھتے تھے
-
10:54 - 10:57کہ سندھ کی تحریر کسی زبان کی نشاندہی نہیں کرتی۔
-
10:57 - 10:59یہاں تک کہ مجھے کچھ نفرت زدہ خطوط ملنے شروع ہو گئے۔
-
10:59 - 11:01میرے شاگردوں نے کہا
-
11:01 - 11:04کہ مجھے سنجیدگی سے اپنی حفاظت کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
-
11:04 - 11:06کس نے سوچا ہو گا
-
11:06 - 11:08کہ تحریروں کو سمجھنا ایک خطرناک پیشہ ہوگا؟
-
11:08 - 11:10یہ نتیجہ اصل میں کیا بتاتا ہے؟
-
11:10 - 11:12یہ بتاتا ہے کہ سندھ کا خط
-
11:12 - 11:14زبانوں کی ایک اہم خاصیت کا حامل ہے۔
-
11:14 - 11:16،جیسا، کہ ایک پرانی کہاوت ہے
-
11:16 - 11:18اگر یہ زبانوں کے خط کی طرح لگتی ہے
-
11:18 - 11:20اور یہ زبانوں کی طرح عمل کرتی ہے
-
11:20 - 11:23تو شائد یہ ایک زبان کی تحریر ہی ہو
-
11:23 - 11:25اس کے علاوہ کیا ثبوت ہے
-
11:25 - 11:27کہ اس خط میں اصل میں زبان ہی لکھی گَئی ہے؟
-
11:27 - 11:30خیر زبانوں کے خطوط اصل میں کئی زبانیں لکھ سکتی ہیں۔
-
11:30 - 11:33مثال کے طور پر، یہاں ایک ہی جملہ انگریزی میں لکھا ہوا ہے
-
11:33 - 11:35اور یہی جملہ ڈچ زبان میں لکھا ہوا ہے
-
11:35 - 11:37ایک ہی قسم کے حروف کو استعمال کر کے۔
-
11:37 - 11:40اگر آپ کو ڈچ نہیں آتی اور صرف انگریزی آتی ہے
-
11:40 - 11:42اور میں آپکو کچھ ڈچ کے الفاظ دوں
-
11:42 - 11:44آپ بتا سکتے ہیں کہ ان الفاظ میں
-
11:44 - 11:46کافی عجیب اشکال ہیں
-
11:46 - 11:48کوئی خرابی ہے،
-
11:48 - 11:51اور آپ کہیں گے کہ یہ شائد انگریزی الفاظ نہیں ہیں۔
-
11:51 - 11:53یہی کچھ سندھی تحریر کے ساتھ بھی ہوا۔
-
11:53 - 11:55کمپیوٹر نے کچھ تحریریں ڈھونڈھیں۔۔
-
11:55 - 11:57ان میں سے دو یہاں دکھائی گئی ہیں۔۔
-
11:57 - 11:59جن میں بہت عجیب اشکال ہیں۔
-
11:59 - 12:01:مثال کے طور پر پہلی تحریر
-
12:01 - 12:04گل دستہ نما نشان دو دفع آیا ہے۔
-
12:04 - 12:06یہ نشان سب سے زیادہ پایا جاتا ہے
-
12:06 - 12:08، سندھ کی تحریروں میں
-
12:08 - 12:10لیکن یہ صرف اسی تحریر میں ہے
-
12:10 - 12:12کہ یہ دو دفع آیا ہو۔
-
12:12 - 12:14ایسا کیوں ہے؟
-
12:14 - 12:17ہم واپس گئے اور دیکھا کہ یہ تحریریں کہاں سے ملی ہیں
-
12:17 - 12:19اور ہمیں پتہ لگا کہ یہ
-
12:19 - 12:21وادی سندھ سے بہت ہی دور ملی ہیں
-
12:21 - 12:24یہ آجکل کے ایران اور عراق میں ملی ہیں۔
-
12:24 - 12:26اور یہ وہاں کیوں ملیں؟
-
12:26 - 12:28جو میں نے آپ کو نہیں بتایا وہ یہ ہے کہ
-
12:28 - 12:30سندھ کے لوگ بہت ذیادہ تجارتی تھے۔
-
12:30 - 12:33وہ اپنے سے بہت دور رہنے والے لوگوں سے تجارت کرتے تھے،
-
12:33 - 12:36اور یہاں پر، وہ سمندر کے ذریعے سفر کر رہے تھے
-
12:36 - 12:39آجکل کے عراق کی طرف
-
12:39 - 12:41اور لگتا ایسا ہے کہ
-
12:41 - 12:44سندھ کے تاجر اور دکاندار
-
12:44 - 12:47اپنی تحریر کو ایک خارجی زبان کو لکھنے کے لئے استعمال کر رہے تھے۔
-
12:47 - 12:49یہ ہماری انگریزی اور ڈچ کی مثال کی طرح ہی ہے
-
12:49 - 12:51اور یہ اس کو واضح کرے کا کہ اتنے عجیب اشکال کیوں تھے
-
12:51 - 12:54یہ ان تحریروں میں ملنے والی اشکال سے کافی مختلف ہیں
-
12:54 - 12:57جو کہ وادی سندھ میں ملتی ہیں۔
-
12:57 - 12:59اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایک ہی خط، سندھی خط،
-
12:59 - 13:02کئی زبانوں کو لکھنے کے کام آسکتا ہے۔
-
13:02 - 13:05جو نتائج ہمارے پاس اب تک ہیں وہ اس طرف نشاندہی کرتے ہیں
-
13:05 - 13:08کہ سندھ کا خط غالب امکان ہے کہ زبان کی نشانہی کرتا ہے۔
-
13:08 - 13:10اگر یہ زبان ہی کی نمائندگی کرتا ہے
-
13:10 - 13:12تو پھر ہم ان نشانوں کو کیسے پڑھیں؟
-
13:12 - 13:14یہ ہمارا اگلا پڑا چیلینج ہے۔
-
13:14 - 13:16آپ دیکھ سکتے ہیں کہ زیادہ تر نشانات
-
13:16 - 13:18انسانوں، کیڑوں، پرندوں اور مچھلیوں
-
13:18 - 13:21کی تصویروں کیطرح ہیں۔
-
13:21 - 13:23ذیادہ تر قدیمی خطوط
-
13:23 - 13:25معمے کے اصول کو استعمال کرتے ہیں،
-
13:25 - 13:28جو کہ، تصویروں سے الفاظ کا اظہار کرتے ہیں۔
-
13:28 - 13:31مثال کے طور پر، ایک لفظ ہے۔
-
13:31 - 13:33کیا آپ اس کو تصوریروں کی صورت میں لکھ سکتے ہیں؟
-
13:33 - 13:35میں چند سیکنڈ دیتا ہوں
-
13:35 - 13:37سمجھ لیا؟
-
13:37 - 13:39اچھا۔ زبردست۔
-
13:39 - 13:41یہاں میرا حل ہے۔
-
13:41 - 13:43آپ ایک شہد کی مکھی اور اس کے بعد پتے کی تصویر استعمال کر سکتے ہیں۔۔
-
13:43 - 13:45اور یہ ہے "بی لیو" ٹھیک۔
-
13:45 - 13:47اس کے علاوہ اور حل بھی ہو سکتے ہیں
-
13:47 - 13:49سندھ کے خط میں
-
13:49 - 13:51یہ مسئلہ الٹا ہے۔
-
13:51 - 13:54آپکو ان تمام تصویروں کی آوازیں تلاش کرنی ہیں
-
13:54 - 13:56اسطرح سے کہ تمام سلسلہ بامعنی ہو
-
13:56 - 13:59یہ کراس ورڈ پزل کی طرح ہے،
-
13:59 - 14:02فرق یہ ہے کہ یہ تمام کراس ورڈ پزل کی ماں ہے
-
14:02 - 14:06کیونکہ اگر آپ اس کو اگر حل کریں تو بہت پڑی کامیابی ہوگی۔
-
14:06 - 14:09میرے ساتھی، ارواتھم مہادیون اور اسکو پرپولہ،
-
14:09 - 14:11نے اس مسئلے کے حل کی طرف پیشرفت کی ہے
-
14:11 - 14:13اور میں یہاں پرپولہ کے کام کی مثال دوں گا۔
-
14:13 - 14:15یہ ایک مختصر تحریر ہے۔
-
14:15 - 14:18اس میں سات عمودی لکیریں ہیں اور اس کے بعد مچھلی کا نشان ہے۔
-
14:18 - 14:20اور میں یہ کہوں گا کہ یہ مٹی کی سلوں پر
-
14:20 - 14:22پر مہریں لگانے کے کام آتی تھیں۔
-
14:22 - 14:24جو سامان کے گھٹوں کے ساتھ جڑی ہوتیں،
-
14:24 - 14:27کافی امکان ہے کہ یہ سلیں، کم از کم ان میں سے کچھ میں
-
14:27 - 14:29تاجروں کے نام ہیں
-
14:29 - 14:31اور یہ بھی کہ انڈیا میں
-
14:31 - 14:33پرانی روایت ہے
-
14:33 - 14:35برجوں پر نام رکھنے کی
-
14:35 - 14:38جو انکی پیدائش کے وقت موجود ہوں۔
-
14:38 - 14:40دراوڑی زبانوں میں
-
14:40 - 14:42مچھلی کو "مین" کیتے ہیں
-
14:42 - 14:45۔جو کہ ستارے کے لئے استعمال ہونے والے لفظ جیسا ہے
-
14:45 - 14:47اور سات ستارے
-
14:47 - 14:49کو "الو مین" کہیں گے
-
14:49 - 14:51جو دروڑی لفظ ہے
-
14:51 - 14:53سات ستاروں کے جھرمٹ کے لئے۔
-
14:53 - 14:56،ایسے ہی ، ایک چھ ستاروں کا سلسلہ ہے
-
14:56 - 14:58"جس کا ترجمہ ہوتا ہے: "ارو مین
-
14:58 - 15:00جو پرانا دراوڑی نام ہے
-
15:00 - 15:02ستاروں کے جھرمٹ پلائڈیز کے لئے۔
-
15:02 - 15:05اور آخر میں، اس کے علاوہ اور سلسلے ہیں۔
-
15:05 - 15:08جیسا کہ یہ مچھلے کے نشان کی طرح جس پر چھت کی طرح کا کچھ ہے۔
-
15:08 - 15:11،اور اس کو "مے مین" کہہ سکتے ہیں
-
15:11 - 15:14جو کہ دراوڑی زبان میں سیارہ زحل کو کہتے ہیں
-
15:14 - 15:16یہ کافی دلچسپ تھا۔
-
15:16 - 15:18ایسا نظر آتا ہے جیسا ہمیں کچھ سراغ مل رہا ہے۔
-
15:18 - 15:20لیکن کیا یہ ثابت کرتا ہے
-
15:20 - 15:22کہ ان مہروں پر دراوڑی نام لکھے ہوئے ہیں
-
15:22 - 15:24سیاروں اور ستاروں کے جھرمٹ کے ناموں پر۔
-
15:24 - 15:26خیر ابھی نہیں۔
-
15:26 - 15:28ہمارے پاس توثیق کا کوئی طریقہ نہیں
-
15:28 - 15:30،اسطرح سے پڑھنے کا
-
15:30 - 15:33اگر اور بھی تحریریں بامعنی انداز میں پڑھی جا سکیں
-
15:33 - 15:35اوراگر لمبی سی لمبی تحریریں
-
15:35 - 15:37صحیح لگیں
-
15:37 - 15:39پھر ہم یہ ہہ سکتے ہیں کہ ہم صحیح راستے پر ہیں۔
-
15:39 - 15:41،آج
-
15:41 - 15:44ہم ایک لفظ جیسا کہ ٹیڈ
-
15:44 - 15:47،مصری تحریر میں اور دیگر تصاویری خطوط میں لکھ سکتے ہیں
-
15:47 - 15:49کیونکہ ان دونوں کو انیسویں صدی میں
-
15:49 - 15:51سمجھا گیا۔
-
15:51 - 15:53ان دو خطوط کو سمجھنے نے ان دو تہذیبوں کو
-
15:53 - 15:56ہم سےمخاطب ہونے کا راستہ دیا۔
-
15:56 - 15:58مایائی
-
15:58 - 16:00ہم سے بیسویں صدی میں بولنا شروع ہوئے،
-
16:00 - 16:03لیکن سندھ کی تہذیب خاموش ہے۔
-
16:03 - 16:05ہم اس کی پرواہ کیوں کریں؟
-
16:05 - 16:07سندھ کی تہذیب صرف شمالی یا جنوبی انڈیا
-
16:07 - 16:09یا پھر پاکستانیوں کی
-
16:09 - 16:11نہیں ہے؛
-
16:11 - 16:13یہ ہم سب کی ہے۔
-
16:13 - 16:15یہ ہمارے آبا و اجداد ہیں۔۔
-
16:15 - 16:17آپکے اور میرے۔
-
16:17 - 16:19ان کوتاریخ کے
-
16:19 - 16:21ایک حادثے نے خاموش کیا۔
-
16:21 - 16:23،اگر ہم اس خط کو سمجھ سکھیں
-
16:23 - 16:25ہم دوبارہ ان کو ہم سےبولنے کے قابل بنا سیں گے۔
-
16:25 - 16:28وہ ہمیں کیا بتائیں گے؟
-
16:28 - 16:31ہم ان کے بارے میں کیا جان سکیں گے؟ اپنے بارے میں؟
-
16:31 - 16:34میں اس کے لئے بہت بیتاب ہوں۔
-
16:34 - 16:36شکریہ۔
-
16:36 - 16:40(تالیاں)
- Title:
- راجیش راو: سندھ کے خط کے لئے روزیتا کا پتھر
- Speaker:
- Rajesh Rao
- Description:
-
راجیش راو "تمام الفاظ کے معموں کی ماں" سے بہت مرعوب ہے: 4000 سال پہلے کے سندھی خط کو کیسے سمجھا جائے۔ TED 2011 میں وہ یہ بتاتا ہے کیسے جدید کمپیوٹر کی تکنیک کی مدد سے وہ سندھ کی زبان کو پڑھنے کے لئے کوشاں ہے، جو کہ اس تہذیب کو سمجھنے کا ایک اہم مرحلہ ہے۔
- Video Language:
- English
- Team:
closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 16:41
![]() |
Dimitra Papageorgiou approved Urdu subtitles for A Rosetta Stone for a lost language | |
![]() |
Umar Nisar accepted Urdu subtitles for A Rosetta Stone for a lost language | |
![]() |
Umar Nisar edited Urdu subtitles for A Rosetta Stone for a lost language | |
![]() |
Umar Nisar edited Urdu subtitles for A Rosetta Stone for a lost language | |
![]() |
Sayed Zeeshan Asghar edited Urdu subtitles for A Rosetta Stone for a lost language | |
![]() |
Sayed Zeeshan Asghar added a translation |