1 00:00:00,000 --> 00:00:03,000 میں ایک خیالی تجربے سے شروعات کرنا چاہوں گا 2 00:00:04,000 --> 00:00:07,000 یہ خیال کریں کہ ہم 4000 سال مستقبل میں ہیں 3 00:00:07,000 --> 00:00:09,000 تمدن، جیسا ہم اب اسے سمجھتے ہیں 4 00:00:09,000 --> 00:00:11,000 ختم ہو چکی ہے 5 00:00:11,000 --> 00:00:13,000 نہ کتابیں، 6 00:00:13,000 --> 00:00:16,000 نہ کوئی برقی آلات، 7 00:00:16,000 --> 00:00:19,000 نہ ہی Facebook یا twitter ۔موجود ہیں 8 00:00:19,000 --> 00:00:22,000 انگریزی زبان اور انگریزی حروف کا تمام علم 9 00:00:22,000 --> 00:00:24,000 ۔کھو چکا ہے 10 00:00:24,000 --> 00:00:26,000 اب ماہرین آثار قدیمہ کو خیال میں لائیں 11 00:00:26,000 --> 00:00:28,000 جو ہمارے مدفوں شہروں کو کھود رہے ہیں۔ 12 00:00:28,000 --> 00:00:30,000 وہ کیا دریافت کریں گے؟ 13 00:00:30,000 --> 00:00:33,000 شائد کچھ پلاسٹک کے مستطیل ٹکڑے 14 00:00:33,000 --> 00:00:36,000 جن پر عجیب و غریب نشانات ہوں گے۔ 15 00:00:36,000 --> 00:00:39,000 شائد کچھ گول دھات کے ٹکڑے 16 00:00:39,000 --> 00:00:41,000 شائد کچھ سلنڈر نما ڈبے 17 00:00:41,000 --> 00:00:43,000 جن پر کچھ نشانات ہوں۔ 18 00:00:43,000 --> 00:00:46,000 شائد ایک ماہر آثار قدیمہ فورا ہی مشہور ہو جائے 19 00:00:46,000 --> 00:00:48,000 جب وہ دریافت کرے۔۔ 20 00:00:48,000 --> 00:00:50,000 شمالی امریکہ میں کسی پہاڑی میں مدفوں۔۔ 21 00:00:50,000 --> 00:00:53,000 انہی نشانات کے بہت بڑے نمونے۔ 22 00:00:55,000 --> 00:00:57,000 آئے اپنے آپ سے پوچھیں، 23 00:00:57,000 --> 00:01:00,000 یہ نمونے ہمارے بارے میں کیا بتا سکتے ہیں 24 00:01:00,000 --> 00:01:03,000 لوگوں کو 4000 سال بعد؟ 25 00:01:03,000 --> 00:01:05,000 یہ کوئی فرضی سوال نہیں ہے۔ 26 00:01:05,000 --> 00:01:08,000 دراصل، یہ ہوبہو ایسے ہی سوالات ہیں جن کا ہمیں سامنا ہے 27 00:01:08,000 --> 00:01:11,000 جب ہم وادی سندھ کے تمدن کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں 28 00:01:11,000 --> 00:01:13,000 جو 4000 سال پہلے ہوا کرتی تھی۔ 29 00:01:13,000 --> 00:01:16,000 سندھ کی تہذیب تقریبا اسی وقت کی ہے جب 30 00:01:16,000 --> 00:01:19,000 پہتر طور پر جانے جانی والی مصری اور عراقی تہذیبیں ہوا کرتی تھیں، 31 00:01:19,000 --> 00:01:22,000 لیکن دراصل یہ ان دونوں تہذیبوں سے ذیادہ پڑی تھی۔ 32 00:01:22,000 --> 00:01:24,000 یہ تقریبا دس لاکھ مربع کلومیٹر 33 00:01:24,000 --> 00:01:26,000 کے رقبے پر مشتمل تھی 34 00:01:26,000 --> 00:01:28,000 یہ آجکل کے پاکستان، 35 00:01:28,000 --> 00:01:30,000 شمالی انڈیا 36 00:01:30,000 --> 00:01:32,000 اور افغانستان اور ایران پر مشتمل تھی۔ 37 00:01:32,000 --> 00:01:34,000 چونکہ یہ اتنا وسیع تمدن تھا، 38 00:01:34,000 --> 00:01:38,000 ،آپ توقع رکھتے ہوں گے بہت ہی طاقتور حکمرانوں، بادشاہوں 39 00:01:38,000 --> 00:01:41,000 اور ان باسشاہوں کی شان میں کھڑی بڑی یادگاریں ملنے کی 40 00:01:41,000 --> 00:01:43,000 ،حقیقت میں 41 00:01:43,000 --> 00:01:45,000 ماہرینِ آثار کو ایسا کچھ نہ مل سکا۔ 42 00:01:45,000 --> 00:01:48,000 انہوں نے چھوٹی سی چیزیں دریافت کی ہیں، جیسے کہ یہ۔ 43 00:01:48,000 --> 00:01:51,000 یہ ان چھوٹی چیزوں کی ایک مثال ہے۔ 44 00:01:51,000 --> 00:01:53,000 اصل میں یہ ایک ایک نقل ہے۔ 45 00:01:53,000 --> 00:01:56,000 لیکن یہ شخص کون ہے؟ 46 00:01:56,000 --> 00:01:58,000 ایک باسشاہ؟ ایک خدا؟ 47 00:01:58,000 --> 00:02:00,000 ایک پادری؟ 48 00:02:00,000 --> 00:02:02,000 یا شائد کوئی عام سا آدمی 49 00:02:02,000 --> 00:02:04,000 جیسا کہ آپ اور میں؟ 50 00:02:04,000 --> 00:02:06,000 ہمیں نہیں معلوم۔ 51 00:02:06,000 --> 00:02:09,000 لیکن سندھ کے لوگوں نے ایسے آثار چھوڑے ہیں جن پر لکھائی بھی ہے۔ 52 00:02:09,000 --> 00:02:11,000 خیر، پلاسٹک کے ٹکڑے تو نہیں، 53 00:02:11,000 --> 00:02:14,000 لیکن پتھر کی مہریں، تانبے کی سِلیں، 54 00:02:14,000 --> 00:02:16,000 برتن اور، حیرت انگیز طور پر، 55 00:02:16,000 --> 00:02:18,000 ایک پڑا اشاروں کا بورڈ 56 00:02:18,000 --> 00:02:20,000 جو کہ ایک شہر کے دروازے کے قریب مدفون پایا گیا۔ 57 00:02:20,000 --> 00:02:22,000 اب ہمیں یہ نہیں معلوم کہ اس پر "ہالی ووڈ" لکھا ہوا ہے 58 00:02:22,000 --> 00:02:24,000 یہ پھربالی ووڈ 59 00:02:24,000 --> 00:02:26,000 حقیقت میں، ہمیں یہ معلوم ہی نہیں 60 00:02:26,000 --> 00:02:28,000 کہ یہ سب چیزیں کیا کہتی ہیں 61 00:02:28,000 --> 00:02:31,000 اور یہ اس لیئے کہ سندھ کی لکھائی ابھی تک قابلِ فہم نہیں ہے۔ 62 00:02:31,000 --> 00:02:33,000 ہمیں نہیں معلوم کہ ان میں سے کسی بھی اشارے کا کیا مطلب ہے۔ 63 00:02:33,000 --> 00:02:36,000 یہ اشارے ذیادہ تر مہروں پر پائے گئے ہیں۔ 64 00:02:36,000 --> 00:02:38,000 اب آپ ایک ایسی ہی چیز اوپر دیکھ سکتے ہیں۔ 65 00:02:38,000 --> 00:02:41,000 یہ چوکور چیز ہے جس پر کسی جانور نما چیز کی تصریر ہے۔ 66 00:02:41,000 --> 00:02:43,000 اب یہ آرٹ کا بہت ہی خوبصورت نمونہ ہے۔ 67 00:02:43,000 --> 00:02:45,000 آپ کے خیال سے یہ کتنا بڑا ہو گا؟ 68 00:02:45,000 --> 00:02:47,000 شائد اتنا؟ 69 00:02:47,000 --> 00:02:49,000 یا پھر اتنا؟ 70 00:02:49,000 --> 00:02:51,000 میں دکھاتا ہوں۔ 71 00:02:52,000 --> 00:02:55,000 یہ اسی مہر کی ایک نقل ہے۔ 72 00:02:55,000 --> 00:02:57,000 یہ ایک انچ ضرب ایک انچ ہے۔۔۔ 73 00:02:57,000 --> 00:02:59,000 کافی چھوٹا۔ 74 00:02:59,000 --> 00:03:01,000 ان کو کس لئے استعمال کیا جاتا تھا؟ 75 00:03:01,000 --> 00:03:04,000 ہمیں معلوم ہے کہ یہ مٹی کی سلوں پر مہر کے لئے استعمال ہوتی تھیں 76 00:03:04,000 --> 00:03:07,000 جو کہ سامان کے گھٹوں کے ساتھ لگی ہوتیں جو ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجے جاتے۔ 77 00:03:07,000 --> 00:03:10,000 جیسے کہ آپکے پارسل کے ڈبوں کیساتھ رسید لگی ہوتی ہے۔ 78 00:03:10,000 --> 00:03:13,000 ان کو اسی قسم کی رسیدوں کے بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ 79 00:03:13,000 --> 00:03:16,000 آپ سوچتے ہوں گے ان پر کیا سبط ہے 80 00:03:16,000 --> 00:03:18,000 لکھائی کے طور پر۔ 81 00:03:18,000 --> 00:03:20,000 شائد یہ بھیجنے والے کا نام ہے 82 00:03:20,000 --> 00:03:22,000 یا پھر سامان کے بارے میں کچھ معلومات 83 00:03:22,000 --> 00:03:25,000 جو ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجی جا رہی ہیں۔۔ ہمیں نہیں معلوم۔ 84 00:03:25,000 --> 00:03:27,000 ہمیں اس لکھائی کو سمجھنا ہے ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے 85 00:03:27,000 --> 00:03:29,000 لکھائی کو سمجھنا 86 00:03:29,000 --> 00:03:31,000 یہ صرف ذہنی معمہ ہی نہیں؛ 87 00:03:31,000 --> 00:03:33,000 یہ اصل میں ایسا سوال بن گیا ہے 88 00:03:33,000 --> 00:03:35,000 جو کہ گہرے طور پر جکڑا ہوا ہے 89 00:03:35,000 --> 00:03:38,000 سیاست اور جنوبی ایشیا کی سماجی تاریخ سے۔ 90 00:03:38,000 --> 00:03:41,000 اصل میں، یہ لکھائی ایک طرح کا میدانِ جنگ بن گئی ہے 91 00:03:41,000 --> 00:03:43,000 تین مختلف گروہوں کے بیچ۔ 92 00:03:43,000 --> 00:03:45,000 پہلے، ایک لوگوں کا گروہ ہے 93 00:03:45,000 --> 00:03:47,000 جو اس عقیدے کے معاملے میں بہت جذباتی ہیں 94 00:03:47,000 --> 00:03:49,000 کہ سندھ کی لکھائی 95 00:03:49,000 --> 00:03:51,000 سرے سے کسی زبان کی نمائندگی نہیں کرتی۔ 96 00:03:51,000 --> 00:03:53,000 یہ لوگ اعتقاد رکھتے ہیں کہ یہ اشارے 97 00:03:53,000 --> 00:03:56,000 ٹریفک کے اشاروں سے ملتے جلتے ہیں 98 00:03:56,000 --> 00:03:59,000 یا پھر شیلڈ پر جو علامات ہوتی ہیں 99 00:03:59,000 --> 00:04:01,000 ایک دوسرا گروہ ہے 100 00:04:01,000 --> 00:04:04,000 جن کا یہ ماننا ہے کہ سندھی اسم الخط ایک ہند-یورپی زبان کی نمائندگی کرتا ہے۔ 101 00:04:04,000 --> 00:04:06,000 اگر آپ آج کے انڈیا کا نقشہ دیکھیں، 102 00:04:06,000 --> 00:04:09,000 آپ دیکھیں گے کہ اکثر زبانیں جو شمالی انڈیا میں بولی جاتی ہیں 103 00:04:09,000 --> 00:04:12,000 وہ ہند-یورپی زبانوں پر مشتمل ہیں 104 00:04:12,000 --> 00:04:14,000 پس کچھ لوگ یقین کرتے ہیں کہ سندھی رسم الخط 105 00:04:14,000 --> 00:04:17,000 ہند-یورپی زبان جیسا کہ سنسکرت کی نمائندگی کرتا ہے۔ 106 00:04:17,000 --> 00:04:19,000 اور ایک آخری گروہ ہے 107 00:04:19,000 --> 00:04:22,000 جو یہ مانتے ہیں کہ سندھ کے لوگ 108 00:04:22,000 --> 00:04:25,000 آجکل کے جنوبی انڈیا میں رہنے والے لوگوں کے اباواجداد ہیں- 109 00:04:25,000 --> 00:04:27,000 ان کا ماننا ہے کہ سندھی رسم الخط 110 00:04:27,000 --> 00:04:29,000 ایک قدیم شکل کی نمائندگی کرتا ہے 111 00:04:29,000 --> 00:04:31,000 دراوڑی زبانوں کے خاندان کے، 112 00:04:31,000 --> 00:04:34,000 .جو کہ زبانوں کا وہ خاندان ہے جو آجکل کے جنوبی آنڈیا میں بولا جاتا ہے 113 00:04:34,000 --> 00:04:36,000 اور اس نظرئیے کے حامی 114 00:04:36,000 --> 00:04:39,000 جو کہ شمال میں دروڑی زبان بولنے والے لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں 115 00:04:39,000 --> 00:04:41,000 ، افغانستان کے قریب 116 00:04:41,000 --> 00:04:44,000 وہ کہتے ہیں کہ شائد، ماضی میں کسی وقت، 117 00:04:44,000 --> 00:04:47,000 دراوڑی زبانیں تمام انڈیا میں بولی جاتی ہوں 118 00:04:47,000 --> 00:04:49,000 اور یہ اس طرف اشارہ ہے 119 00:04:49,000 --> 00:04:52,000 کہ شائد سندھ کی تہذیب بھی دراوڑی ہے۔ 120 00:04:52,000 --> 00:04:55,000 ان میں سے کونسا مفروضہ سچ ہو سکتا ہے؟ 121 00:04:55,000 --> 00:04:57,000 ہمیں نہیں معلوم، لیکن اگر آپ اس رسم الخط کو سمجھنے میں کامیاب ہو گئے، 122 00:04:57,000 --> 00:04:59,000 تو آپ اس کا جواب دے سکیں گے۔ 123 00:04:59,000 --> 00:05:01,000 لیکن اس لکھائی کو سمجھنا کافی مشکل کام ہے 124 00:05:01,000 --> 00:05:03,000 پہلے یہ کہ، کوئی روزیتا کا پتھر نہیں ہے۔ 125 00:05:03,000 --> 00:05:05,000 میری مراد سافٹوئر سے نہیں 126 00:05:05,000 --> 00:05:07,000 میرا مطلب ہے قریمی پتھر 127 00:05:07,000 --> 00:05:09,000 جس پر ایک ہی لکھائی موجود ہے 128 00:05:09,000 --> 00:05:12,000 دونوں، معلوم اور نامعلوم لکھائی۔ 129 00:05:12,000 --> 00:05:15,000 ہمارے پاس سنھ کی لکھائی کے لئے ایسا کچھ موجود نہیں۔ 130 00:05:15,000 --> 00:05:18,000 اور مزید یہ کہ، ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ کونسی زبان بولتے تھے۔ 131 00:05:18,000 --> 00:05:20,000 اور مزید مشکل یہ ہے کہ، 132 00:05:20,000 --> 00:05:22,000 ذیادہ تر لکھائی جو ہمارے پاس موجود ہے وہ بہت مختصر ہے۔ 133 00:05:22,000 --> 00:05:24,000 جیسا میں نے دکھایا، جو ذیادہ تر ان مہروں پر پائی جاتی ہے۔ 134 00:05:24,000 --> 00:05:26,000 جو بہت ہی چھوٹی ہے۔ 135 00:05:26,000 --> 00:05:28,000 اور ان بڑی رکاوٹوں کی وجہ سے، 136 00:05:28,000 --> 00:05:30,000 کوئی پریشان ہو کرایسا سوچ سکتا ہے 137 00:05:30,000 --> 00:05:33,000 کہ کیا کبھی بھی سندھی لکھائی کا ادراک ممکن ہے۔ 138 00:05:33,000 --> 00:05:35,000 باقی کے دورانیے مں، 139 00:05:35,000 --> 00:05:37,000 میں یہ بتاوں گا کہ میں نے کیسے پریشان ہونا چھوڑا 140 00:05:37,000 --> 00:05:39,000 اور سندھی لکھائی کے اس چیلنج کو دل سے قبول کیا۔ 141 00:05:39,000 --> 00:05:42,000 میں ہمیشہ سے سندھی لکھائی سے مرعوب رہا ہوں 142 00:05:42,000 --> 00:05:44,000 جب سے میں نے اس کے بارے میں مڈل سکول کی کتاب میں پڑھا 143 00:05:44,000 --> 00:05:46,000 اور میں کیوں مرعوب ہوا؟ 144 00:05:46,000 --> 00:05:50,000 خیر یہ دنیا کی آخری بڑی سمجھ میں نہ آنے والی لکھائی ہے 145 00:05:50,000 --> 00:05:53,000 ، بنایا computational neuroscientis میرے کئریر نے مجھے 146 00:05:53,000 --> 00:05:55,000 ،دن کے وقت جاب میں 147 00:05:55,000 --> 00:05:57,000 میں دماغ کے کمپیوٹر ماڈل بناتا ہوں 148 00:05:57,000 --> 00:06:00,000 ،یہ سمجھنے کے لئے کہ دماغ پیشنگوئی کیسے کرتا ہے 149 00:06:00,000 --> 00:06:02,000 ،دماغ فیصلے کیسے کرتا ہے 150 00:06:02,000 --> 00:06:04,000 دماغ سیکھتا کیسے ہے وغیرہ۔ 151 00:06:04,000 --> 00:06:07,000 لیکن 2007 میں میرا راستہ سندھی تحریر سے پھر ٹکرایا۔ 152 00:06:07,000 --> 00:06:09,000 ،یہ تب کی بات ہے جب میں انڈیا میں تھا 153 00:06:09,000 --> 00:06:11,000 اور میرے ہاتھ یہ زبردست موقع آیا 154 00:06:11,000 --> 00:06:13,000 کہ میں انڈیا کے کچھ سائنسدانوں سے ملوں 155 00:06:13,000 --> 00:06:16,000 جو کمپیوٹر ماڈل کی مدد سے اس لکھائی کو سمجھنے کے لئے کوشاں تھے۔ 156 00:06:16,000 --> 00:06:18,000 تب میں نے یہ محسوس کیا 157 00:06:18,000 --> 00:06:21,000 ،کہ میرے پاس ان سائنسدانوں کیساتھ مل کر کام کرنے کا موقع ہے 158 00:06:21,000 --> 00:06:23,000 اور میں اس پر کود پڑا۔ 159 00:06:23,000 --> 00:06:25,000 اور میں کچھ نتیجے بیان کرنا چاہوں گا جو ہم نے حاصل کئے۔ 160 00:06:25,000 --> 00:06:28,000 یا اس سے بھی بہتر، کیوں نا ہم سب مل کر اس کو سمجھیں۔ 161 00:06:28,000 --> 00:06:30,000 کیا آپ تیار ہیں؟ 162 00:06:30,000 --> 00:06:33,000 جو پہلی چیز آپ کو کرنی ہے جب غیر فہم تحریر ہو آپکے پاس 163 00:06:33,000 --> 00:06:35,000 وہ یہ ہے کہ تحریر کی سمت کا اندازہ لگایا جائے۔ 164 00:06:35,000 --> 00:06:38,000 یہاں دو تحریریں ہیں جن پر کچھ نشانات ہیں۔ 165 00:06:38,000 --> 00:06:40,000 کیا آپ بتا سکتے ہیں 166 00:06:40,000 --> 00:06:43,000 کہ کیا تحریر کی سمت دائیں سے بائیں طرف ہے یا بائیں سے دائیں 167 00:06:43,000 --> 00:06:46,000 میں آپ کو چند سیکنڈ دیتا ہوں 168 00:06:46,000 --> 00:06:49,000 اچھا۔ دائیں سے بائیں، کتنے لوگ؟ اچھا۔ 169 00:06:49,000 --> 00:06:51,000 اچھا۔ بائیں سے دائیں؟ 170 00:06:51,000 --> 00:06:53,000 او، یہ تقریبا 50/50 ہیں۔ اچھا۔ 171 00:06:53,000 --> 00:06:55,000 :جواب ہے 172 00:06:55,000 --> 00:06:57,000 اگر آب دونوں تحریروں کی بایئں جانب دیکھیں، 173 00:06:57,000 --> 00:07:00,000 آپ مشاہدہ کریں گے کہ یہاں اشارے بہت قریب ہیں 174 00:07:00,000 --> 00:07:02,000 ،اور ایسا لگتا ہے کہ 4000 سال پہلے 175 00:07:02,000 --> 00:07:04,000 ،جب لکھاری دائیں سے بائیں جانب لکھ رہا تھا 176 00:07:04,000 --> 00:07:06,000 تو جگہ ختم ہو گئی۔ 177 00:07:06,000 --> 00:07:08,000 تو ان کو یہ اشارے ایک دوسرے کے اندر گھسا کر لکھنے پڑے۔ 178 00:07:08,000 --> 00:07:10,000 ایک نشان اوپر کی طرف تحریر کے نیچے ہے۔ 179 00:07:10,000 --> 00:07:12,000 یہ لکھنے کی سمت کے بارے میں بتاتا ہے 180 00:07:12,000 --> 00:07:14,000 ،کہ ممکن ہے کہ دائیں سے بائیں ہو 181 00:07:14,000 --> 00:07:16,000 ،اور اسطرح ہمیں سب سے پہلی چیز معلوم ہو جاتی ہے 182 00:07:16,000 --> 00:07:19,000 کہ سمت زبانوں کی تحریر کا بہت ہی ضروری جز ہے۔ 183 00:07:19,000 --> 00:07:21,000 اور سندھ کی تحریر کی اب 184 00:07:21,000 --> 00:07:23,000 یہ والی خاصیت ہے۔ 185 00:07:23,000 --> 00:07:25,000 اس کے علاوہ یہ تحریر کونسی خصوصیات بتاتی ہے؟ 186 00:07:25,000 --> 00:07:27,000 زبانوں کے اندر حروف خاص شکل میں ہوتے ہیں۔ 187 00:07:27,000 --> 00:07:29,000 دوں Q اگر میں آپ کو حرف 188 00:07:29,000 --> 00:07:32,000 اور آپ سے اگلے حرف کے بارے میں اندازہ لگانے کو کہوں، آپ کے خیال سے وہ کیا ہوگا؟ 189 00:07:32,000 --> 00:07:34,000 آپ میں سے اکثر نے ' یو' کہا، جو درست ہے 190 00:07:34,000 --> 00:07:36,000 اگر میں آپ سے کہوں کہ ایک اور حرف کا اندازہ لگائیں، 191 00:07:36,000 --> 00:07:38,000 آپ کے خیال سے وہ کیا ہوگا؟ 192 00:07:38,000 --> 00:07:41,000 اب کہیں خیالات ہو سکتے ہیں۔ 'ای' بھی ہو سکتا ہے۔ 'آی' بھی ہو سکتا ہے۔ 'کیو' بھی ہو سکتا ہے۔ 193 00:07:41,000 --> 00:07:44,000 لیکن'بی' ,'سی' ,'ڈی' نہیں ہو سکتے۔ ٹھیک؟ 194 00:07:44,000 --> 00:07:47,000 سندھ کی تحریریں بھی اس قسم کی مخصوص اشکال کا مظہر ہیں 195 00:07:47,000 --> 00:07:50,000 کافی ساری تحریریں اس ہیرے کی طرح کے نشان سے شروع ہوتی ہیں۔ 196 00:07:50,000 --> 00:07:52,000 اور اس کے بعد اکثر 197 00:07:52,000 --> 00:07:54,000 یہ واوین کی طرح کا نشان آتا ہے 198 00:07:54,000 --> 00:07:56,000 اور یہ 'کیو' اور 'یو' والی مثال کی طرح کا ہی ہے۔ 199 00:07:56,000 --> 00:07:58,000 اس نشان کے بعد 200 00:07:58,000 --> 00:08:01,000 مچھلی کے طرح کے یا اور کوئی نشان آسکتے ہیں، 201 00:08:01,000 --> 00:08:03,000 لیکن کبھی بھی یہ نشان نہیں آ سکتے جو کہ نیچے کی طرف ہیں۔ 202 00:08:03,000 --> 00:08:05,000 مزید یہ کہ، کچھ نشان ہیں 203 00:08:05,000 --> 00:08:07,000 جو کہ تحریروں کے آخر کو زیادہ پسند کرتے ہیں، 204 00:08:07,000 --> 00:08:09,000 جیسا کہ یہ گلدان کی طرح کا نشان 205 00:08:09,000 --> 00:08:11,000 ،اور یہ نشان، اصل میں 206 00:08:11,000 --> 00:08:13,000 تحریر میں مب سے ذیادہ پایا جاتا ہے۔ 207 00:08:13,000 --> 00:08:16,000 اسطرح کی مخصوص اشکال اگردی کئی ہوں تو 208 00:08:16,000 --> 00:08:18,000 ہمارا خیال یہ تھا کہ کمپیوٹر کو 209 00:08:18,000 --> 00:08:20,000 ،ان نشانات کو سمجھنے پر لگایا جائے 210 00:08:20,000 --> 00:08:23,000 ۔اور اسطرح ہم نے کمپیوٹر کو پہلے سے موجود تحریریں دیں 211 00:08:23,000 --> 00:08:25,000 اور کمپیوٹر نے ایک شماریاتی ماڈل سمجھ لیا 212 00:08:25,000 --> 00:08:27,000 کہ کون سے نشانات ایک ساتھ پائے جاتے ہیں 213 00:08:27,000 --> 00:08:29,000 اور کونسے ایک دوسے کے آگے پیچھے 214 00:08:29,000 --> 00:08:31,000 ،اگر کمپیوٹر ماڈل دیا گیا ہو 215 00:08:31,000 --> 00:08:34,000 تو ہم اس ماڈل کو اس سے سوالات پوچھ کر ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔ 216 00:08:34,000 --> 00:08:36,000 ،ہم کچھ نشان جان بوجھ کر مٹا کر 217 00:08:36,000 --> 00:08:39,000 اور کمپیوٹر سے پوچھیں کہ ان نشانات کی پیشنگوئی کرے۔ 218 00:08:39,000 --> 00:08:42,000 یہ کچھ مثالیں ہیں۔ 219 00:08:45,000 --> 00:08:47,000 آپ اسکو شائد 220 00:08:47,000 --> 00:08:49,000 قسمت کے پہئیے کا سب سے قدیم کھیل 221 00:08:49,000 --> 00:08:52,000 سمجھ سکتے ہیں۔ 222 00:08:53,000 --> 00:08:55,000 ہم نے یہ دیکھا 223 00:08:55,000 --> 00:08:57,000 پچھتر فی صد کمپیوٹر کامیاب رہا 224 00:08:57,000 --> 00:08:59,000 صحیح نشان کی پیشنگوئی کرنے میں۔ 225 00:08:59,000 --> 00:09:01,000 باقی کیسز میں 226 00:09:01,000 --> 00:09:04,000 عام طور پر دوسے یا تیسرے نمبر پر آنے والی پیشینگوئی صحیح ہوتی تھی۔ 227 00:09:04,000 --> 00:09:06,000 ایک عملی استعمال بھی ہے 228 00:09:06,000 --> 00:09:08,000 اس طریقہ کار کا۔ 229 00:09:08,000 --> 00:09:10,000 ۔کافی ساری تحریریں خراب ہیں 230 00:09:10,000 --> 00:09:12,000 یہ ایک ایسی ہی مثال ہے۔ 231 00:09:12,000 --> 00:09:15,000 ہم کمپیوٹر ماڈل کے ذریعے اس تحریر کو مکمل کر سکتے ہیں 232 00:09:15,000 --> 00:09:17,000 اور سب سے اچھے اندازے کی بنیاد پر پیشنگوئی کر سکتے ہیں۔ 233 00:09:17,000 --> 00:09:20,000 یہ اک مثال ہے ایک نشان کی جس کی پیشنگوئی ہوئی۔ 234 00:09:20,000 --> 00:09:22,000 اور یہ تحریر کو سمجھنے میں کافی مفید ہو سکتا ہے 235 00:09:22,000 --> 00:09:25,000 کافی مقدار میں نشان بنا کر جس کو ہم پرکھ سکتے ہیں۔ 236 00:09:25,000 --> 00:09:28,000 اب ایک اور کام جو اس کمپِوٹر ماڈل سے کر سکتے ہیں۔ 237 00:09:28,000 --> 00:09:30,000 ایک بندر کو ذہن میں لائیں 238 00:09:30,000 --> 00:09:32,000 جو کی بورڈ پر بیٹھا ہو۔ 239 00:09:32,000 --> 00:09:35,000 میرے خیال میں آپ اس طرح کی تحریر حاصل کر سکیں گے جو حروف کا ملغوبہ ہو گا 240 00:09:35,000 --> 00:09:37,000 اسطرح حروف کے بے مقصد ملغوبے 241 00:09:37,000 --> 00:09:39,000 کی اینٹراپی بہت ذیادہ ہوتی ہے۔ 242 00:09:39,000 --> 00:09:41,000 یہ فزکس اور نظریہ معلومات کی اصطلاح ہے۔ 243 00:09:41,000 --> 00:09:44,000 لیکن صرف سوچیں یہ حقیقت میں بالکل حروف کا بے مقصد ملغوبہ ہے۔ 244 00:09:44,000 --> 00:09:48,000 آپ میں سے کتنے لوگوں نے کی بورڈ پر کافی گرائی ہے؟ 245 00:09:48,000 --> 00:09:50,000 آپ کو پھنسی ہوئے بٹن والے مسئلے کا سامنہ ہوا ہوگا۔۔ 246 00:09:50,000 --> 00:09:53,000 اصل میں ایک ہی حرف بار بار لکھا جائے 247 00:09:53,000 --> 00:09:56,000 اس طرح کے سلسلے کی اینٹراپی بہت کم ہوتی ہے 248 00:09:56,000 --> 00:09:58,000 کیونکہ اس میں کوئی بھی تبدیلی نہیں ہے۔ 249 00:09:58,000 --> 00:10:01,000 زبان کی، دوسری طرف، معتدل اینٹراپی ہوتی ہے؛ 250 00:10:01,000 --> 00:10:03,000 یہ بہت سخت بھی نہیں، 251 00:10:03,000 --> 00:10:05,000 اور بہت بے ترتیب بھی نہیں۔ 252 00:10:05,000 --> 00:10:07,000 سندھ کی تحریر کر بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں؟ 253 00:10:07,000 --> 00:10:11,000 یہاں پر ایک گراف ہے، جو کہ کافی سارے سلسلوں کی اینٹراپی دکھا رہا ہے۔ 254 00:10:11,000 --> 00:10:13,000 سب سے اوپر آپ یکساں بے ترتیب سلسلے کی اینٹراپی دیکھ سکتے ہیں۔ 255 00:10:13,000 --> 00:10:15,000 جو حروف کا ایک ملغوبہ ہے۔۔ 256 00:10:15,000 --> 00:10:17,000 دلچسپ طور پر، ہم دیکھ سکتے ہیں 257 00:10:17,000 --> 00:10:20,000 ڈی-این-اے' کے سلسلے کو اور ساز کے سلسلے کو۔' 258 00:10:20,000 --> 00:10:22,000 اور یہ دونوں ہی بہت ہی لچکدار ہیں، 259 00:10:22,000 --> 00:10:24,000 تبھی یہ آپ کو بہت اوپر دکھائی دے رہی ہیں۔ 260 00:10:24,000 --> 00:10:26,000 پیمانے کے بالکل نیچے کی طرف 261 00:10:26,000 --> 00:10:28,000 آپ بالکل غیر لچکدار سلسلہ، تمام 'اے'ظ' کا سلسلہ دیکھ سکتے ہیں، 262 00:10:28,000 --> 00:10:30,000 اور آپ کمپیوٹر پروگرام بھی دیکھ سکتے ہیں، 263 00:10:30,000 --> 00:10:32,000 اس مثال میں فورٹران لیگویج میں 264 00:10:32,000 --> 00:10:34,000 ضو کہ بہت ہی سخت اصولوں کی پابند ہے۔ 265 00:10:34,000 --> 00:10:36,000 زبانوں کی تحریریں 266 00:10:36,000 --> 00:10:38,000 درمیان میں پائی جاتی ہیں۔ 267 00:10:38,000 --> 00:10:40,000 اب سندھ کی تحریر کے بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں؟ 268 00:10:40,000 --> 00:10:42,000 ہم نے دیکھا کہ سندھی تحریر 269 00:10:42,000 --> 00:10:44,000 اصل میں زبانوں کے خط کی حدود میں رہتی ہے۔ 270 00:10:44,000 --> 00:10:46,000 جب یہ نتیجہ پہلی مرتبہ شائع کیا گیا۔ 271 00:10:46,000 --> 00:10:49,000 یہ کافی متنازع تھا۔ 272 00:10:49,000 --> 00:10:52,000 ،کچھ لوگوں نے بہت شور مچایا 273 00:10:52,000 --> 00:10:54,000 اور یہ وہ لوگ تھے جو یہ یقین رکھتے تھے 274 00:10:54,000 --> 00:10:57,000 کہ سندھ کی تحریر کسی زبان کی نشاندہی نہیں کرتی۔ 275 00:10:57,000 --> 00:10:59,000 یہاں تک کہ مجھے کچھ نفرت زدہ خطوط ملنے شروع ہو گئے۔ 276 00:10:59,000 --> 00:11:01,000 میرے شاگردوں نے کہا 277 00:11:01,000 --> 00:11:04,000 کہ مجھے سنجیدگی سے اپنی حفاظت کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ 278 00:11:04,000 --> 00:11:06,000 کس نے سوچا ہو گا 279 00:11:06,000 --> 00:11:08,000 کہ تحریروں کو سمجھنا ایک خطرناک پیشہ ہوگا؟ 280 00:11:08,000 --> 00:11:10,000 یہ نتیجہ اصل میں کیا بتاتا ہے؟ 281 00:11:10,000 --> 00:11:12,000 یہ بتاتا ہے کہ سندھ کا خط 282 00:11:12,000 --> 00:11:14,000 زبانوں کی ایک اہم خاصیت کا حامل ہے۔ 283 00:11:14,000 --> 00:11:16,000 ،جیسا، کہ ایک پرانی کہاوت ہے 284 00:11:16,000 --> 00:11:18,000 اگر یہ زبانوں کے خط کی طرح لگتی ہے 285 00:11:18,000 --> 00:11:20,000 اور یہ زبانوں کی طرح عمل کرتی ہے 286 00:11:20,000 --> 00:11:23,000 تو شائد یہ ایک زبان کی تحریر ہی ہو 287 00:11:23,000 --> 00:11:25,000 اس کے علاوہ کیا ثبوت ہے 288 00:11:25,000 --> 00:11:27,000 کہ اس خط میں اصل میں زبان ہی لکھی گَئی ہے؟ 289 00:11:27,000 --> 00:11:30,000 خیر زبانوں کے خطوط اصل میں کئی زبانیں لکھ سکتی ہیں۔ 290 00:11:30,000 --> 00:11:33,000 مثال کے طور پر، یہاں ایک ہی جملہ انگریزی میں لکھا ہوا ہے 291 00:11:33,000 --> 00:11:35,000 اور یہی جملہ ڈچ زبان میں لکھا ہوا ہے 292 00:11:35,000 --> 00:11:37,000 ایک ہی قسم کے حروف کو استعمال کر کے۔ 293 00:11:37,000 --> 00:11:40,000 اگر آپ کو ڈچ نہیں آتی اور صرف انگریزی آتی ہے 294 00:11:40,000 --> 00:11:42,000 اور میں آپکو کچھ ڈچ کے الفاظ دوں 295 00:11:42,000 --> 00:11:44,000 آپ بتا سکتے ہیں کہ ان الفاظ میں 296 00:11:44,000 --> 00:11:46,000 کافی عجیب اشکال ہیں 297 00:11:46,000 --> 00:11:48,000 کوئی خرابی ہے، 298 00:11:48,000 --> 00:11:51,000 اور آپ کہیں گے کہ یہ شائد انگریزی الفاظ نہیں ہیں۔ 299 00:11:51,000 --> 00:11:53,000 یہی کچھ سندھی تحریر کے ساتھ بھی ہوا۔ 300 00:11:53,000 --> 00:11:55,000 کمپیوٹر نے کچھ تحریریں ڈھونڈھیں۔۔ 301 00:11:55,000 --> 00:11:57,000 ان میں سے دو یہاں دکھائی گئی ہیں۔۔ 302 00:11:57,000 --> 00:11:59,000 جن میں بہت عجیب اشکال ہیں۔ 303 00:11:59,000 --> 00:12:01,000 :مثال کے طور پر پہلی تحریر 304 00:12:01,000 --> 00:12:04,000 گل دستہ نما نشان دو دفع آیا ہے۔ 305 00:12:04,000 --> 00:12:06,000 یہ نشان سب سے زیادہ پایا جاتا ہے 306 00:12:06,000 --> 00:12:08,000 ، سندھ کی تحریروں میں 307 00:12:08,000 --> 00:12:10,000 لیکن یہ صرف اسی تحریر میں ہے 308 00:12:10,000 --> 00:12:12,000 کہ یہ دو دفع آیا ہو۔ 309 00:12:12,000 --> 00:12:14,000 ایسا کیوں ہے؟ 310 00:12:14,000 --> 00:12:17,000 ہم واپس گئے اور دیکھا کہ یہ تحریریں کہاں سے ملی ہیں 311 00:12:17,000 --> 00:12:19,000 اور ہمیں پتہ لگا کہ یہ 312 00:12:19,000 --> 00:12:21,000 وادی سندھ سے بہت ہی دور ملی ہیں 313 00:12:21,000 --> 00:12:24,000 یہ آجکل کے ایران اور عراق میں ملی ہیں۔ 314 00:12:24,000 --> 00:12:26,000 اور یہ وہاں کیوں ملیں؟ 315 00:12:26,000 --> 00:12:28,000 جو میں نے آپ کو نہیں بتایا وہ یہ ہے کہ 316 00:12:28,000 --> 00:12:30,000 سندھ کے لوگ بہت ذیادہ تجارتی تھے۔ 317 00:12:30,000 --> 00:12:33,000 وہ اپنے سے بہت دور رہنے والے لوگوں سے تجارت کرتے تھے، 318 00:12:33,000 --> 00:12:36,000 اور یہاں پر، وہ سمندر کے ذریعے سفر کر رہے تھے 319 00:12:36,000 --> 00:12:39,000 آجکل کے عراق کی طرف 320 00:12:39,000 --> 00:12:41,000 اور لگتا ایسا ہے کہ 321 00:12:41,000 --> 00:12:44,000 سندھ کے تاجر اور دکاندار 322 00:12:44,000 --> 00:12:47,000 اپنی تحریر کو ایک خارجی زبان کو لکھنے کے لئے استعمال کر رہے تھے۔ 323 00:12:47,000 --> 00:12:49,000 یہ ہماری انگریزی اور ڈچ کی مثال کی طرح ہی ہے 324 00:12:49,000 --> 00:12:51,000 اور یہ اس کو واضح کرے کا کہ اتنے عجیب اشکال کیوں تھے 325 00:12:51,000 --> 00:12:54,000 یہ ان تحریروں میں ملنے والی اشکال سے کافی مختلف ہیں 326 00:12:54,000 --> 00:12:57,000 جو کہ وادی سندھ میں ملتی ہیں۔ 327 00:12:57,000 --> 00:12:59,000 اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایک ہی خط، سندھی خط، 328 00:12:59,000 --> 00:13:02,000 کئی زبانوں کو لکھنے کے کام آسکتا ہے۔ 329 00:13:02,000 --> 00:13:05,000 جو نتائج ہمارے پاس اب تک ہیں وہ اس طرف نشاندہی کرتے ہیں 330 00:13:05,000 --> 00:13:08,000 کہ سندھ کا خط غالب امکان ہے کہ زبان کی نشانہی کرتا ہے۔ 331 00:13:08,000 --> 00:13:10,000 اگر یہ زبان ہی کی نمائندگی کرتا ہے 332 00:13:10,000 --> 00:13:12,000 تو پھر ہم ان نشانوں کو کیسے پڑھیں؟ 333 00:13:12,000 --> 00:13:14,000 یہ ہمارا اگلا پڑا چیلینج ہے۔ 334 00:13:14,000 --> 00:13:16,000 آپ دیکھ سکتے ہیں کہ زیادہ تر نشانات 335 00:13:16,000 --> 00:13:18,000 انسانوں، کیڑوں، پرندوں اور مچھلیوں 336 00:13:18,000 --> 00:13:21,000 کی تصویروں کیطرح ہیں۔ 337 00:13:21,000 --> 00:13:23,000 ذیادہ تر قدیمی خطوط 338 00:13:23,000 --> 00:13:25,000 معمے کے اصول کو استعمال کرتے ہیں، 339 00:13:25,000 --> 00:13:28,000 جو کہ، تصویروں سے الفاظ کا اظہار کرتے ہیں۔ 340 00:13:28,000 --> 00:13:31,000 مثال کے طور پر، ایک لفظ ہے۔ 341 00:13:31,000 --> 00:13:33,000 کیا آپ اس کو تصوریروں کی صورت میں لکھ سکتے ہیں؟ 342 00:13:33,000 --> 00:13:35,000 میں چند سیکنڈ دیتا ہوں 343 00:13:35,000 --> 00:13:37,000 سمجھ لیا؟ 344 00:13:37,000 --> 00:13:39,000 اچھا۔ زبردست۔ 345 00:13:39,000 --> 00:13:41,000 یہاں میرا حل ہے۔ 346 00:13:41,000 --> 00:13:43,000 آپ ایک شہد کی مکھی اور اس کے بعد پتے کی تصویر استعمال کر سکتے ہیں۔۔ 347 00:13:43,000 --> 00:13:45,000 اور یہ ہے "بی لیو" ٹھیک۔ 348 00:13:45,000 --> 00:13:47,000 اس کے علاوہ اور حل بھی ہو سکتے ہیں 349 00:13:47,000 --> 00:13:49,000 سندھ کے خط میں 350 00:13:49,000 --> 00:13:51,000 یہ مسئلہ الٹا ہے۔ 351 00:13:51,000 --> 00:13:54,000 آپکو ان تمام تصویروں کی آوازیں تلاش کرنی ہیں 352 00:13:54,000 --> 00:13:56,000 اسطرح سے کہ تمام سلسلہ بامعنی ہو 353 00:13:56,000 --> 00:13:59,000 یہ کراس ورڈ پزل کی طرح ہے، 354 00:13:59,000 --> 00:14:02,000 فرق یہ ہے کہ یہ تمام کراس ورڈ پزل کی ماں ہے 355 00:14:02,000 --> 00:14:06,000 کیونکہ اگر آپ اس کو اگر حل کریں تو بہت پڑی کامیابی ہوگی۔ 356 00:14:06,000 --> 00:14:09,000 میرے ساتھی، ارواتھم مہادیون اور اسکو پرپولہ، 357 00:14:09,000 --> 00:14:11,000 نے اس مسئلے کے حل کی طرف پیشرفت کی ہے 358 00:14:11,000 --> 00:14:13,000 اور میں یہاں پرپولہ کے کام کی مثال دوں گا۔ 359 00:14:13,000 --> 00:14:15,000 یہ ایک مختصر تحریر ہے۔ 360 00:14:15,000 --> 00:14:18,000 اس میں سات عمودی لکیریں ہیں اور اس کے بعد مچھلی کا نشان ہے۔ 361 00:14:18,000 --> 00:14:20,000 اور میں یہ کہوں گا کہ یہ مٹی کی سلوں پر 362 00:14:20,000 --> 00:14:22,000 پر مہریں لگانے کے کام آتی تھیں۔ 363 00:14:22,000 --> 00:14:24,000 جو سامان کے گھٹوں کے ساتھ جڑی ہوتیں، 364 00:14:24,000 --> 00:14:27,000 کافی امکان ہے کہ یہ سلیں، کم از کم ان میں سے کچھ میں 365 00:14:27,000 --> 00:14:29,000 تاجروں کے نام ہیں 366 00:14:29,000 --> 00:14:31,000 اور یہ بھی کہ انڈیا میں 367 00:14:31,000 --> 00:14:33,000 پرانی روایت ہے 368 00:14:33,000 --> 00:14:35,000 برجوں پر نام رکھنے کی 369 00:14:35,000 --> 00:14:38,000 جو انکی پیدائش کے وقت موجود ہوں۔ 370 00:14:38,000 --> 00:14:40,000 دراوڑی زبانوں میں 371 00:14:40,000 --> 00:14:42,000 مچھلی کو "مین" کیتے ہیں 372 00:14:42,000 --> 00:14:45,000 ۔جو کہ ستارے کے لئے استعمال ہونے والے لفظ جیسا ہے 373 00:14:45,000 --> 00:14:47,000 اور سات ستارے 374 00:14:47,000 --> 00:14:49,000 کو "الو مین" کہیں گے 375 00:14:49,000 --> 00:14:51,000 جو دروڑی لفظ ہے 376 00:14:51,000 --> 00:14:53,000 سات ستاروں کے جھرمٹ کے لئے۔ 377 00:14:53,000 --> 00:14:56,000 ،ایسے ہی ، ایک چھ ستاروں کا سلسلہ ہے 378 00:14:56,000 --> 00:14:58,000 "جس کا ترجمہ ہوتا ہے: "ارو مین 379 00:14:58,000 --> 00:15:00,000 جو پرانا دراوڑی نام ہے 380 00:15:00,000 --> 00:15:02,000 ستاروں کے جھرمٹ پلائڈیز کے لئے۔ 381 00:15:02,000 --> 00:15:05,000 اور آخر میں، اس کے علاوہ اور سلسلے ہیں۔ 382 00:15:05,000 --> 00:15:08,000 جیسا کہ یہ مچھلے کے نشان کی طرح جس پر چھت کی طرح کا کچھ ہے۔ 383 00:15:08,000 --> 00:15:11,000 ،اور اس کو "مے مین" کہہ سکتے ہیں 384 00:15:11,000 --> 00:15:14,000 جو کہ دراوڑی زبان میں سیارہ زحل کو کہتے ہیں 385 00:15:14,000 --> 00:15:16,000 یہ کافی دلچسپ تھا۔ 386 00:15:16,000 --> 00:15:18,000 ایسا نظر آتا ہے جیسا ہمیں کچھ سراغ مل رہا ہے۔ 387 00:15:18,000 --> 00:15:20,000 لیکن کیا یہ ثابت کرتا ہے 388 00:15:20,000 --> 00:15:22,000 کہ ان مہروں پر دراوڑی نام لکھے ہوئے ہیں 389 00:15:22,000 --> 00:15:24,000 سیاروں اور ستاروں کے جھرمٹ کے ناموں پر۔ 390 00:15:24,000 --> 00:15:26,000 خیر ابھی نہیں۔ 391 00:15:26,000 --> 00:15:28,000 ہمارے پاس توثیق کا کوئی طریقہ نہیں 392 00:15:28,000 --> 00:15:30,000 ،اسطرح سے پڑھنے کا 393 00:15:30,000 --> 00:15:33,000 اگر اور بھی تحریریں بامعنی انداز میں پڑھی جا سکیں 394 00:15:33,000 --> 00:15:35,000 اوراگر لمبی سی لمبی تحریریں 395 00:15:35,000 --> 00:15:37,000 صحیح لگیں 396 00:15:37,000 --> 00:15:39,000 پھر ہم یہ ہہ سکتے ہیں کہ ہم صحیح راستے پر ہیں۔ 397 00:15:39,000 --> 00:15:41,000 ،آج 398 00:15:41,000 --> 00:15:44,000 ہم ایک لفظ جیسا کہ ٹیڈ 399 00:15:44,000 --> 00:15:47,000 ،مصری تحریر میں اور دیگر تصاویری خطوط میں لکھ سکتے ہیں 400 00:15:47,000 --> 00:15:49,000 کیونکہ ان دونوں کو انیسویں صدی میں 401 00:15:49,000 --> 00:15:51,000 سمجھا گیا۔ 402 00:15:51,000 --> 00:15:53,000 ان دو خطوط کو سمجھنے نے ان دو تہذیبوں کو 403 00:15:53,000 --> 00:15:56,000 ہم سےمخاطب ہونے کا راستہ دیا۔ 404 00:15:56,000 --> 00:15:58,000 مایائی 405 00:15:58,000 --> 00:16:00,000 ہم سے بیسویں صدی میں بولنا شروع ہوئے، 406 00:16:00,000 --> 00:16:03,000 لیکن سندھ کی تہذیب خاموش ہے۔ 407 00:16:03,000 --> 00:16:05,000 ہم اس کی پرواہ کیوں کریں؟ 408 00:16:05,000 --> 00:16:07,000 سندھ کی تہذیب صرف شمالی یا جنوبی انڈیا 409 00:16:07,000 --> 00:16:09,000 یا پھر پاکستانیوں کی 410 00:16:09,000 --> 00:16:11,000 نہیں ہے؛ 411 00:16:11,000 --> 00:16:13,000 یہ ہم سب کی ہے۔ 412 00:16:13,000 --> 00:16:15,000 یہ ہمارے آبا و اجداد ہیں۔۔ 413 00:16:15,000 --> 00:16:17,000 آپکے اور میرے۔ 414 00:16:17,000 --> 00:16:19,000 ان کوتاریخ کے 415 00:16:19,000 --> 00:16:21,000 ایک حادثے نے خاموش کیا۔ 416 00:16:21,000 --> 00:16:23,000 ،اگر ہم اس خط کو سمجھ سکھیں 417 00:16:23,000 --> 00:16:25,000 ہم دوبارہ ان کو ہم سےبولنے کے قابل بنا سیں گے۔ 418 00:16:25,000 --> 00:16:28,000 وہ ہمیں کیا بتائیں گے؟ 419 00:16:28,000 --> 00:16:31,000 ہم ان کے بارے میں کیا جان سکیں گے؟ اپنے بارے میں؟ 420 00:16:31,000 --> 00:16:34,000 میں اس کے لئے بہت بیتاب ہوں۔ 421 00:16:34,000 --> 00:16:36,000 شکریہ۔ 422 00:16:36,000 --> 00:16:40,000 (تالیاں)