WEBVTT 00:00:00.000 --> 00:00:03.000 میں ایک خیالی تجربے سے شروعات کرنا چاہوں گا 00:00:04.000 --> 00:00:07.000 یہ خیال کریں کہ ہم 4000 سال مستقبل میں ہیں 00:00:07.000 --> 00:00:09.000 تمدن، جیسا ہم اب اسے سمجھتے ہیں 00:00:09.000 --> 00:00:11.000 ختم ہو چکی ہے 00:00:11.000 --> 00:00:13.000 نہ کتابیں، 00:00:13.000 --> 00:00:16.000 نہ کوئی برقی آلات، 00:00:16.000 --> 00:00:19.000 نہ ہی Facebook یا twitter ۔موجود ہیں 00:00:19.000 --> 00:00:22.000 انگریزی زبان اور انگریزی حروف کا تمام علم 00:00:22.000 --> 00:00:24.000 ۔کھو چکا ہے 00:00:24.000 --> 00:00:26.000 اب ماہرین آثار قدیمہ کو خیال میں لائیں 00:00:26.000 --> 00:00:28.000 جو ہمارے مدفوں شہروں کو کھود رہے ہیں۔ 00:00:28.000 --> 00:00:30.000 وہ کیا دریافت کریں گے؟ 00:00:30.000 --> 00:00:33.000 شائد کچھ پلاسٹک کے مستطیل ٹکڑے 00:00:33.000 --> 00:00:36.000 جن پر عجیب و غریب نشانات ہوں گے۔ 00:00:36.000 --> 00:00:39.000 شائد کچھ گول دھات کے ٹکڑے 00:00:39.000 --> 00:00:41.000 شائد کچھ سلنڈر نما ڈبے 00:00:41.000 --> 00:00:43.000 جن پر کچھ نشانات ہوں۔ 00:00:43.000 --> 00:00:46.000 شائد ایک ماہر آثار قدیمہ فورا ہی مشہور ہو جائے 00:00:46.000 --> 00:00:48.000 جب وہ دریافت کرے۔۔ 00:00:48.000 --> 00:00:50.000 شمالی امریکہ میں کسی پہاڑی میں مدفوں۔۔ 00:00:50.000 --> 00:00:53.000 انہی نشانات کے بہت بڑے نمونے۔ 00:00:55.000 --> 00:00:57.000 آئے اپنے آپ سے پوچھیں، 00:00:57.000 --> 00:01:00.000 یہ نمونے ہمارے بارے میں کیا بتا سکتے ہیں 00:01:00.000 --> 00:01:03.000 لوگوں کو 4000 سال بعد؟ NOTE Paragraph 00:01:03.000 --> 00:01:05.000 یہ کوئی فرضی سوال نہیں ہے۔ 00:01:05.000 --> 00:01:08.000 دراصل، یہ ہوبہو ایسے ہی سوالات ہیں جن کا ہمیں سامنا ہے 00:01:08.000 --> 00:01:11.000 جب ہم وادی سندھ کے تمدن کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں 00:01:11.000 --> 00:01:13.000 جو 4000 سال پہلے ہوا کرتی تھی۔ 00:01:13.000 --> 00:01:16.000 سندھ کی تہذیب تقریبا اسی وقت کی ہے جب 00:01:16.000 --> 00:01:19.000 پہتر طور پر جانے جانی والی مصری اور عراقی تہذیبیں ہوا کرتی تھیں، 00:01:19.000 --> 00:01:22.000 لیکن دراصل یہ ان دونوں تہذیبوں سے ذیادہ پڑی تھی۔ 00:01:22.000 --> 00:01:24.000 یہ تقریبا دس لاکھ مربع کلومیٹر 00:01:24.000 --> 00:01:26.000 کے رقبے پر مشتمل تھی 00:01:26.000 --> 00:01:28.000 یہ آجکل کے پاکستان، 00:01:28.000 --> 00:01:30.000 شمالی انڈیا 00:01:30.000 --> 00:01:32.000 اور افغانستان اور ایران پر مشتمل تھی۔ 00:01:32.000 --> 00:01:34.000 چونکہ یہ اتنا وسیع تمدن تھا، 00:01:34.000 --> 00:01:38.000 ،آپ توقع رکھتے ہوں گے بہت ہی طاقتور حکمرانوں، بادشاہوں 00:01:38.000 --> 00:01:41.000 اور ان باسشاہوں کی شان میں کھڑی بڑی یادگاریں ملنے کی 00:01:41.000 --> 00:01:43.000 ،حقیقت میں 00:01:43.000 --> 00:01:45.000 ماہرینِ آثار کو ایسا کچھ نہ مل سکا۔ 00:01:45.000 --> 00:01:48.000 انہوں نے چھوٹی سی چیزیں دریافت کی ہیں، جیسے کہ یہ۔ NOTE Paragraph 00:01:48.000 --> 00:01:51.000 یہ ان چھوٹی چیزوں کی ایک مثال ہے۔ 00:01:51.000 --> 00:01:53.000 اصل میں یہ ایک ایک نقل ہے۔ 00:01:53.000 --> 00:01:56.000 لیکن یہ شخص کون ہے؟ 00:01:56.000 --> 00:01:58.000 ایک باسشاہ؟ ایک خدا؟ 00:01:58.000 --> 00:02:00.000 ایک پادری؟ 00:02:00.000 --> 00:02:02.000 یا شائد کوئی عام سا آدمی 00:02:02.000 --> 00:02:04.000 جیسا کہ آپ اور میں؟ 00:02:04.000 --> 00:02:06.000 ہمیں نہیں معلوم۔ 00:02:06.000 --> 00:02:09.000 لیکن سندھ کے لوگوں نے ایسے آثار چھوڑے ہیں جن پر لکھائی بھی ہے۔ 00:02:09.000 --> 00:02:11.000 خیر، پلاسٹک کے ٹکڑے تو نہیں، 00:02:11.000 --> 00:02:14.000 لیکن پتھر کی مہریں، تانبے کی سِلیں، 00:02:14.000 --> 00:02:16.000 برتن اور، حیرت انگیز طور پر، 00:02:16.000 --> 00:02:18.000 ایک پڑا اشاروں کا بورڈ 00:02:18.000 --> 00:02:20.000 جو کہ ایک شہر کے دروازے کے قریب مدفون پایا گیا۔ 00:02:20.000 --> 00:02:22.000 اب ہمیں یہ نہیں معلوم کہ اس پر "ہالی ووڈ" لکھا ہوا ہے 00:02:22.000 --> 00:02:24.000 یہ پھربالی ووڈ 00:02:24.000 --> 00:02:26.000 حقیقت میں، ہمیں یہ معلوم ہی نہیں 00:02:26.000 --> 00:02:28.000 کہ یہ سب چیزیں کیا کہتی ہیں 00:02:28.000 --> 00:02:31.000 اور یہ اس لیئے کہ سندھ کی لکھائی ابھی تک قابلِ فہم نہیں ہے۔ 00:02:31.000 --> 00:02:33.000 ہمیں نہیں معلوم کہ ان میں سے کسی بھی اشارے کا کیا مطلب ہے۔ NOTE Paragraph 00:02:33.000 --> 00:02:36.000 یہ اشارے ذیادہ تر مہروں پر پائے گئے ہیں۔ 00:02:36.000 --> 00:02:38.000 اب آپ ایک ایسی ہی چیز اوپر دیکھ سکتے ہیں۔ 00:02:38.000 --> 00:02:41.000 یہ چوکور چیز ہے جس پر کسی جانور نما چیز کی تصریر ہے۔ 00:02:41.000 --> 00:02:43.000 اب یہ آرٹ کا بہت ہی خوبصورت نمونہ ہے۔ 00:02:43.000 --> 00:02:45.000 آپ کے خیال سے یہ کتنا بڑا ہو گا؟ 00:02:45.000 --> 00:02:47.000 شائد اتنا؟ 00:02:47.000 --> 00:02:49.000 یا پھر اتنا؟ 00:02:49.000 --> 00:02:51.000 میں دکھاتا ہوں۔ 00:02:52.000 --> 00:02:55.000 یہ اسی مہر کی ایک نقل ہے۔ 00:02:55.000 --> 00:02:57.000 یہ ایک انچ ضرب ایک انچ ہے۔۔۔ 00:02:57.000 --> 00:02:59.000 کافی چھوٹا۔ 00:02:59.000 --> 00:03:01.000 ان کو کس لئے استعمال کیا جاتا تھا؟ 00:03:01.000 --> 00:03:04.000 ہمیں معلوم ہے کہ یہ مٹی کی سلوں پر مہر کے لئے استعمال ہوتی تھیں 00:03:04.000 --> 00:03:07.000 جو کہ سامان کے گھٹوں کے ساتھ لگی ہوتیں جو ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجے جاتے۔ 00:03:07.000 --> 00:03:10.000 جیسے کہ آپکے پارسل کے ڈبوں کیساتھ رسید لگی ہوتی ہے۔ 00:03:10.000 --> 00:03:13.000 ان کو اسی قسم کی رسیدوں کے بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ 00:03:13.000 --> 00:03:16.000 آپ سوچتے ہوں گے ان پر کیا سبط ہے 00:03:16.000 --> 00:03:18.000 لکھائی کے طور پر۔ 00:03:18.000 --> 00:03:20.000 شائد یہ بھیجنے والے کا نام ہے 00:03:20.000 --> 00:03:22.000 یا پھر سامان کے بارے میں کچھ معلومات 00:03:22.000 --> 00:03:25.000 جو ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجی جا رہی ہیں۔۔ ہمیں نہیں معلوم۔ 00:03:25.000 --> 00:03:27.000 ہمیں اس لکھائی کو سمجھنا ہے ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے NOTE Paragraph 00:03:27.000 --> 00:03:29.000 لکھائی کو سمجھنا 00:03:29.000 --> 00:03:31.000 یہ صرف ذہنی معمہ ہی نہیں؛ 00:03:31.000 --> 00:03:33.000 یہ اصل میں ایسا سوال بن گیا ہے 00:03:33.000 --> 00:03:35.000 جو کہ گہرے طور پر جکڑا ہوا ہے 00:03:35.000 --> 00:03:38.000 سیاست اور جنوبی ایشیا کی سماجی تاریخ سے۔ 00:03:38.000 --> 00:03:41.000 اصل میں، یہ لکھائی ایک طرح کا میدانِ جنگ بن گئی ہے 00:03:41.000 --> 00:03:43.000 تین مختلف گروہوں کے بیچ۔ 00:03:43.000 --> 00:03:45.000 پہلے، ایک لوگوں کا گروہ ہے 00:03:45.000 --> 00:03:47.000 جو اس عقیدے کے معاملے میں بہت جذباتی ہیں 00:03:47.000 --> 00:03:49.000 کہ سندھ کی لکھائی 00:03:49.000 --> 00:03:51.000 سرے سے کسی زبان کی نمائندگی نہیں کرتی۔ 00:03:51.000 --> 00:03:53.000 یہ لوگ اعتقاد رکھتے ہیں کہ یہ اشارے 00:03:53.000 --> 00:03:56.000 ٹریفک کے اشاروں سے ملتے جلتے ہیں 00:03:56.000 --> 00:03:59.000 یا پھر شیلڈ پر جو علامات ہوتی ہیں 00:03:59.000 --> 00:04:01.000 ایک دوسرا گروہ ہے 00:04:01.000 --> 00:04:04.000 جن کا یہ ماننا ہے کہ سندھی اسم الخط ایک ہند-یورپی زبان کی نمائندگی کرتا ہے۔ 00:04:04.000 --> 00:04:06.000 اگر آپ آج کے انڈیا کا نقشہ دیکھیں، 00:04:06.000 --> 00:04:09.000 آپ دیکھیں گے کہ اکثر زبانیں جو شمالی انڈیا میں بولی جاتی ہیں 00:04:09.000 --> 00:04:12.000 وہ ہند-یورپی زبانوں پر مشتمل ہیں 00:04:12.000 --> 00:04:14.000 پس کچھ لوگ یقین کرتے ہیں کہ سندھی رسم الخط 00:04:14.000 --> 00:04:17.000 ہند-یورپی زبان جیسا کہ سنسکرت کی نمائندگی کرتا ہے۔ NOTE Paragraph 00:04:17.000 --> 00:04:19.000 اور ایک آخری گروہ ہے 00:04:19.000 --> 00:04:22.000 جو یہ مانتے ہیں کہ سندھ کے لوگ 00:04:22.000 --> 00:04:25.000 آجکل کے جنوبی انڈیا میں رہنے والے لوگوں کے اباواجداد ہیں- 00:04:25.000 --> 00:04:27.000 ان کا ماننا ہے کہ سندھی رسم الخط 00:04:27.000 --> 00:04:29.000 ایک قدیم شکل کی نمائندگی کرتا ہے 00:04:29.000 --> 00:04:31.000 دراوڑی زبانوں کے خاندان کے، 00:04:31.000 --> 00:04:34.000 .جو کہ زبانوں کا وہ خاندان ہے جو آجکل کے جنوبی آنڈیا میں بولا جاتا ہے 00:04:34.000 --> 00:04:36.000 اور اس نظرئیے کے حامی 00:04:36.000 --> 00:04:39.000 جو کہ شمال میں دروڑی زبان بولنے والے لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں 00:04:39.000 --> 00:04:41.000 ، افغانستان کے قریب 00:04:41.000 --> 00:04:44.000 وہ کہتے ہیں کہ شائد، ماضی میں کسی وقت، 00:04:44.000 --> 00:04:47.000 دراوڑی زبانیں تمام انڈیا میں بولی جاتی ہوں 00:04:47.000 --> 00:04:49.000 اور یہ اس طرف اشارہ ہے 00:04:49.000 --> 00:04:52.000 کہ شائد سندھ کی تہذیب بھی دراوڑی ہے۔ NOTE Paragraph 00:04:52.000 --> 00:04:55.000 ان میں سے کونسا مفروضہ سچ ہو سکتا ہے؟ 00:04:55.000 --> 00:04:57.000 ہمیں نہیں معلوم، لیکن اگر آپ اس رسم الخط کو سمجھنے میں کامیاب ہو گئے، 00:04:57.000 --> 00:04:59.000 تو آپ اس کا جواب دے سکیں گے۔ 00:04:59.000 --> 00:05:01.000 لیکن اس لکھائی کو سمجھنا کافی مشکل کام ہے 00:05:01.000 --> 00:05:03.000 پہلے یہ کہ، کوئی روزیتا کا پتھر نہیں ہے۔ 00:05:03.000 --> 00:05:05.000 میری مراد سافٹوئر سے نہیں 00:05:05.000 --> 00:05:07.000 میرا مطلب ہے قریمی پتھر 00:05:07.000 --> 00:05:09.000 جس پر ایک ہی لکھائی موجود ہے 00:05:09.000 --> 00:05:12.000 دونوں، معلوم اور نامعلوم لکھائی۔ 00:05:12.000 --> 00:05:15.000 ہمارے پاس سنھ کی لکھائی کے لئے ایسا کچھ موجود نہیں۔ 00:05:15.000 --> 00:05:18.000 اور مزید یہ کہ، ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ کونسی زبان بولتے تھے۔ 00:05:18.000 --> 00:05:20.000 اور مزید مشکل یہ ہے کہ، 00:05:20.000 --> 00:05:22.000 ذیادہ تر لکھائی جو ہمارے پاس موجود ہے وہ بہت مختصر ہے۔ 00:05:22.000 --> 00:05:24.000 جیسا میں نے دکھایا، جو ذیادہ تر ان مہروں پر پائی جاتی ہے۔ 00:05:24.000 --> 00:05:26.000 جو بہت ہی چھوٹی ہے۔ NOTE Paragraph 00:05:26.000 --> 00:05:28.000 اور ان بڑی رکاوٹوں کی وجہ سے، 00:05:28.000 --> 00:05:30.000 کوئی پریشان ہو کرایسا سوچ سکتا ہے 00:05:30.000 --> 00:05:33.000 کہ کیا کبھی بھی سندھی لکھائی کا ادراک ممکن ہے۔ 00:05:33.000 --> 00:05:35.000 باقی کے دورانیے مں، 00:05:35.000 --> 00:05:37.000 میں یہ بتاوں گا کہ میں نے کیسے پریشان ہونا چھوڑا 00:05:37.000 --> 00:05:39.000 اور سندھی لکھائی کے اس چیلنج کو دل سے قبول کیا۔ 00:05:39.000 --> 00:05:42.000 میں ہمیشہ سے سندھی لکھائی سے مرعوب رہا ہوں 00:05:42.000 --> 00:05:44.000 جب سے میں نے اس کے بارے میں مڈل سکول کی کتاب میں پڑھا 00:05:44.000 --> 00:05:46.000 اور میں کیوں مرعوب ہوا؟ 00:05:46.000 --> 00:05:50.000 خیر یہ دنیا کی آخری بڑی سمجھ میں نہ آنے والی لکھائی ہے 00:05:50.000 --> 00:05:53.000 ، بنایا computational neuroscientis میرے کئریر نے مجھے 00:05:53.000 --> 00:05:55.000 ،دن کے وقت جاب میں 00:05:55.000 --> 00:05:57.000 میں دماغ کے کمپیوٹر ماڈل بناتا ہوں 00:05:57.000 --> 00:06:00.000 ،یہ سمجھنے کے لئے کہ دماغ پیشنگوئی کیسے کرتا ہے 00:06:00.000 --> 00:06:02.000 ،دماغ فیصلے کیسے کرتا ہے 00:06:02.000 --> 00:06:04.000 دماغ سیکھتا کیسے ہے وغیرہ۔ NOTE Paragraph 00:06:04.000 --> 00:06:07.000 لیکن 2007 میں میرا راستہ سندھی تحریر سے پھر ٹکرایا۔ 00:06:07.000 --> 00:06:09.000 ،یہ تب کی بات ہے جب میں انڈیا میں تھا 00:06:09.000 --> 00:06:11.000 اور میرے ہاتھ یہ زبردست موقع آیا 00:06:11.000 --> 00:06:13.000 کہ میں انڈیا کے کچھ سائنسدانوں سے ملوں 00:06:13.000 --> 00:06:16.000 جو کمپیوٹر ماڈل کی مدد سے اس لکھائی کو سمجھنے کے لئے کوشاں تھے۔ 00:06:16.000 --> 00:06:18.000 تب میں نے یہ محسوس کیا 00:06:18.000 --> 00:06:21.000 ،کہ میرے پاس ان سائنسدانوں کیساتھ مل کر کام کرنے کا موقع ہے 00:06:21.000 --> 00:06:23.000 اور میں اس پر کود پڑا۔ 00:06:23.000 --> 00:06:25.000 اور میں کچھ نتیجے بیان کرنا چاہوں گا جو ہم نے حاصل کئے۔ 00:06:25.000 --> 00:06:28.000 یا اس سے بھی بہتر، کیوں نا ہم سب مل کر اس کو سمجھیں۔ 00:06:28.000 --> 00:06:30.000 کیا آپ تیار ہیں؟ NOTE Paragraph 00:06:30.000 --> 00:06:33.000 جو پہلی چیز آپ کو کرنی ہے جب غیر فہم تحریر ہو آپکے پاس 00:06:33.000 --> 00:06:35.000 وہ یہ ہے کہ تحریر کی سمت کا اندازہ لگایا جائے۔ 00:06:35.000 --> 00:06:38.000 یہاں دو تحریریں ہیں جن پر کچھ نشانات ہیں۔ 00:06:38.000 --> 00:06:40.000 کیا آپ بتا سکتے ہیں 00:06:40.000 --> 00:06:43.000 کہ کیا تحریر کی سمت دائیں سے بائیں طرف ہے یا بائیں سے دائیں 00:06:43.000 --> 00:06:46.000 میں آپ کو چند سیکنڈ دیتا ہوں 00:06:46.000 --> 00:06:49.000 اچھا۔ دائیں سے بائیں، کتنے لوگ؟ اچھا۔ 00:06:49.000 --> 00:06:51.000 اچھا۔ بائیں سے دائیں؟ 00:06:51.000 --> 00:06:53.000 او، یہ تقریبا 50/50 ہیں۔ اچھا۔ 00:06:53.000 --> 00:06:55.000 :جواب ہے 00:06:55.000 --> 00:06:57.000 اگر آب دونوں تحریروں کی بایئں جانب دیکھیں، 00:06:57.000 --> 00:07:00.000 آپ مشاہدہ کریں گے کہ یہاں اشارے بہت قریب ہیں 00:07:00.000 --> 00:07:02.000 ،اور ایسا لگتا ہے کہ 4000 سال پہلے 00:07:02.000 --> 00:07:04.000 ،جب لکھاری دائیں سے بائیں جانب لکھ رہا تھا 00:07:04.000 --> 00:07:06.000 تو جگہ ختم ہو گئی۔ 00:07:06.000 --> 00:07:08.000 تو ان کو یہ اشارے ایک دوسرے کے اندر گھسا کر لکھنے پڑے۔ 00:07:08.000 --> 00:07:10.000 ایک نشان اوپر کی طرف تحریر کے نیچے ہے۔ 00:07:10.000 --> 00:07:12.000 یہ لکھنے کی سمت کے بارے میں بتاتا ہے 00:07:12.000 --> 00:07:14.000 ،کہ ممکن ہے کہ دائیں سے بائیں ہو 00:07:14.000 --> 00:07:16.000 ،اور اسطرح ہمیں سب سے پہلی چیز معلوم ہو جاتی ہے 00:07:16.000 --> 00:07:19.000 کہ سمت زبانوں کی تحریر کا بہت ہی ضروری جز ہے۔ 00:07:19.000 --> 00:07:21.000 اور سندھ کی تحریر کی اب 00:07:21.000 --> 00:07:23.000 یہ والی خاصیت ہے۔ NOTE Paragraph 00:07:23.000 --> 00:07:25.000 اس کے علاوہ یہ تحریر کونسی خصوصیات بتاتی ہے؟ 00:07:25.000 --> 00:07:27.000 زبانوں کے اندر حروف خاص شکل میں ہوتے ہیں۔ 00:07:27.000 --> 00:07:29.000 دوں Q اگر میں آپ کو حرف 00:07:29.000 --> 00:07:32.000 اور آپ سے اگلے حرف کے بارے میں اندازہ لگانے کو کہوں، آپ کے خیال سے وہ کیا ہوگا؟ 00:07:32.000 --> 00:07:34.000 آپ میں سے اکثر نے ' یو' کہا، جو درست ہے 00:07:34.000 --> 00:07:36.000 اگر میں آپ سے کہوں کہ ایک اور حرف کا اندازہ لگائیں، 00:07:36.000 --> 00:07:38.000 آپ کے خیال سے وہ کیا ہوگا؟ 00:07:38.000 --> 00:07:41.000 اب کہیں خیالات ہو سکتے ہیں۔ 'ای' بھی ہو سکتا ہے۔ 'آی' بھی ہو سکتا ہے۔ 'کیو' بھی ہو سکتا ہے۔ 00:07:41.000 --> 00:07:44.000 لیکن'بی' ,'سی' ,'ڈی' نہیں ہو سکتے۔ ٹھیک؟ 00:07:44.000 --> 00:07:47.000 سندھ کی تحریریں بھی اس قسم کی مخصوص اشکال کا مظہر ہیں 00:07:47.000 --> 00:07:50.000 کافی ساری تحریریں اس ہیرے کی طرح کے نشان سے شروع ہوتی ہیں۔ 00:07:50.000 --> 00:07:52.000 اور اس کے بعد اکثر 00:07:52.000 --> 00:07:54.000 یہ واوین کی طرح کا نشان آتا ہے 00:07:54.000 --> 00:07:56.000 اور یہ 'کیو' اور 'یو' والی مثال کی طرح کا ہی ہے۔ 00:07:56.000 --> 00:07:58.000 اس نشان کے بعد 00:07:58.000 --> 00:08:01.000 مچھلی کے طرح کے یا اور کوئی نشان آسکتے ہیں، 00:08:01.000 --> 00:08:03.000 لیکن کبھی بھی یہ نشان نہیں آ سکتے جو کہ نیچے کی طرف ہیں۔ 00:08:03.000 --> 00:08:05.000 مزید یہ کہ، کچھ نشان ہیں 00:08:05.000 --> 00:08:07.000 جو کہ تحریروں کے آخر کو زیادہ پسند کرتے ہیں، 00:08:07.000 --> 00:08:09.000 جیسا کہ یہ گلدان کی طرح کا نشان 00:08:09.000 --> 00:08:11.000 ،اور یہ نشان، اصل میں 00:08:11.000 --> 00:08:13.000 تحریر میں مب سے ذیادہ پایا جاتا ہے۔ NOTE Paragraph 00:08:13.000 --> 00:08:16.000 اسطرح کی مخصوص اشکال اگردی کئی ہوں تو 00:08:16.000 --> 00:08:18.000 ہمارا خیال یہ تھا کہ کمپیوٹر کو 00:08:18.000 --> 00:08:20.000 ،ان نشانات کو سمجھنے پر لگایا جائے 00:08:20.000 --> 00:08:23.000 ۔اور اسطرح ہم نے کمپیوٹر کو پہلے سے موجود تحریریں دیں 00:08:23.000 --> 00:08:25.000 اور کمپیوٹر نے ایک شماریاتی ماڈل سمجھ لیا 00:08:25.000 --> 00:08:27.000 کہ کون سے نشانات ایک ساتھ پائے جاتے ہیں 00:08:27.000 --> 00:08:29.000 اور کونسے ایک دوسے کے آگے پیچھے 00:08:29.000 --> 00:08:31.000 ،اگر کمپیوٹر ماڈل دیا گیا ہو 00:08:31.000 --> 00:08:34.000 تو ہم اس ماڈل کو اس سے سوالات پوچھ کر ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔ 00:08:34.000 --> 00:08:36.000 ،ہم کچھ نشان جان بوجھ کر مٹا کر 00:08:36.000 --> 00:08:39.000 اور کمپیوٹر سے پوچھیں کہ ان نشانات کی پیشنگوئی کرے۔ 00:08:39.000 --> 00:08:42.000 یہ کچھ مثالیں ہیں۔ 00:08:45.000 --> 00:08:47.000 آپ اسکو شائد 00:08:47.000 --> 00:08:49.000 قسمت کے پہئیے کا سب سے قدیم کھیل 00:08:49.000 --> 00:08:52.000 سمجھ سکتے ہیں۔ NOTE Paragraph 00:08:53.000 --> 00:08:55.000 ہم نے یہ دیکھا 00:08:55.000 --> 00:08:57.000 پچھتر فی صد کمپیوٹر کامیاب رہا 00:08:57.000 --> 00:08:59.000 صحیح نشان کی پیشنگوئی کرنے میں۔ 00:08:59.000 --> 00:09:01.000 باقی کیسز میں 00:09:01.000 --> 00:09:04.000 عام طور پر دوسے یا تیسرے نمبر پر آنے والی پیشینگوئی صحیح ہوتی تھی۔ 00:09:04.000 --> 00:09:06.000 ایک عملی استعمال بھی ہے 00:09:06.000 --> 00:09:08.000 اس طریقہ کار کا۔ 00:09:08.000 --> 00:09:10.000 ۔کافی ساری تحریریں خراب ہیں 00:09:10.000 --> 00:09:12.000 یہ ایک ایسی ہی مثال ہے۔ 00:09:12.000 --> 00:09:15.000 ہم کمپیوٹر ماڈل کے ذریعے اس تحریر کو مکمل کر سکتے ہیں 00:09:15.000 --> 00:09:17.000 اور سب سے اچھے اندازے کی بنیاد پر پیشنگوئی کر سکتے ہیں۔ 00:09:17.000 --> 00:09:20.000 یہ اک مثال ہے ایک نشان کی جس کی پیشنگوئی ہوئی۔ 00:09:20.000 --> 00:09:22.000 اور یہ تحریر کو سمجھنے میں کافی مفید ہو سکتا ہے 00:09:22.000 --> 00:09:25.000 کافی مقدار میں نشان بنا کر جس کو ہم پرکھ سکتے ہیں۔ NOTE Paragraph 00:09:25.000 --> 00:09:28.000 اب ایک اور کام جو اس کمپِوٹر ماڈل سے کر سکتے ہیں۔ 00:09:28.000 --> 00:09:30.000 ایک بندر کو ذہن میں لائیں 00:09:30.000 --> 00:09:32.000 جو کی بورڈ پر بیٹھا ہو۔ 00:09:32.000 --> 00:09:35.000 میرے خیال میں آپ اس طرح کی تحریر حاصل کر سکیں گے جو حروف کا ملغوبہ ہو گا 00:09:35.000 --> 00:09:37.000 اسطرح حروف کے بے مقصد ملغوبے 00:09:37.000 --> 00:09:39.000 کی اینٹراپی بہت ذیادہ ہوتی ہے۔ 00:09:39.000 --> 00:09:41.000 یہ فزکس اور نظریہ معلومات کی اصطلاح ہے۔ 00:09:41.000 --> 00:09:44.000 لیکن صرف سوچیں یہ حقیقت میں بالکل حروف کا بے مقصد ملغوبہ ہے۔ 00:09:44.000 --> 00:09:48.000 آپ میں سے کتنے لوگوں نے کی بورڈ پر کافی گرائی ہے؟ 00:09:48.000 --> 00:09:50.000 آپ کو پھنسی ہوئے بٹن والے مسئلے کا سامنہ ہوا ہوگا۔۔ 00:09:50.000 --> 00:09:53.000 اصل میں ایک ہی حرف بار بار لکھا جائے 00:09:53.000 --> 00:09:56.000 اس طرح کے سلسلے کی اینٹراپی بہت کم ہوتی ہے 00:09:56.000 --> 00:09:58.000 کیونکہ اس میں کوئی بھی تبدیلی نہیں ہے۔ 00:09:58.000 --> 00:10:01.000 زبان کی، دوسری طرف، معتدل اینٹراپی ہوتی ہے؛ 00:10:01.000 --> 00:10:03.000 یہ بہت سخت بھی نہیں، 00:10:03.000 --> 00:10:05.000 اور بہت بے ترتیب بھی نہیں۔ 00:10:05.000 --> 00:10:07.000 سندھ کی تحریر کر بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں؟ 00:10:07.000 --> 00:10:11.000 یہاں پر ایک گراف ہے، جو کہ کافی سارے سلسلوں کی اینٹراپی دکھا رہا ہے۔ 00:10:11.000 --> 00:10:13.000 سب سے اوپر آپ یکساں بے ترتیب سلسلے کی اینٹراپی دیکھ سکتے ہیں۔ 00:10:13.000 --> 00:10:15.000 جو حروف کا ایک ملغوبہ ہے۔۔ 00:10:15.000 --> 00:10:17.000 دلچسپ طور پر، ہم دیکھ سکتے ہیں 00:10:17.000 --> 00:10:20.000 ڈی-این-اے' کے سلسلے کو اور ساز کے سلسلے کو۔' 00:10:20.000 --> 00:10:22.000 اور یہ دونوں ہی بہت ہی لچکدار ہیں، 00:10:22.000 --> 00:10:24.000 تبھی یہ آپ کو بہت اوپر دکھائی دے رہی ہیں۔ 00:10:24.000 --> 00:10:26.000 پیمانے کے بالکل نیچے کی طرف 00:10:26.000 --> 00:10:28.000 آپ بالکل غیر لچکدار سلسلہ، تمام 'اے'ظ' کا سلسلہ دیکھ سکتے ہیں، 00:10:28.000 --> 00:10:30.000 اور آپ کمپیوٹر پروگرام بھی دیکھ سکتے ہیں، 00:10:30.000 --> 00:10:32.000 اس مثال میں فورٹران لیگویج میں 00:10:32.000 --> 00:10:34.000 ضو کہ بہت ہی سخت اصولوں کی پابند ہے۔ 00:10:34.000 --> 00:10:36.000 زبانوں کی تحریریں 00:10:36.000 --> 00:10:38.000 درمیان میں پائی جاتی ہیں۔ NOTE Paragraph 00:10:38.000 --> 00:10:40.000 اب سندھ کی تحریر کے بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں؟ 00:10:40.000 --> 00:10:42.000 ہم نے دیکھا کہ سندھی تحریر 00:10:42.000 --> 00:10:44.000 اصل میں زبانوں کے خط کی حدود میں رہتی ہے۔ 00:10:44.000 --> 00:10:46.000 جب یہ نتیجہ پہلی مرتبہ شائع کیا گیا۔ 00:10:46.000 --> 00:10:49.000 یہ کافی متنازع تھا۔ 00:10:49.000 --> 00:10:52.000 ،کچھ لوگوں نے بہت شور مچایا 00:10:52.000 --> 00:10:54.000 اور یہ وہ لوگ تھے جو یہ یقین رکھتے تھے 00:10:54.000 --> 00:10:57.000 کہ سندھ کی تحریر کسی زبان کی نشاندہی نہیں کرتی۔ 00:10:57.000 --> 00:10:59.000 یہاں تک کہ مجھے کچھ نفرت زدہ خطوط ملنے شروع ہو گئے۔ 00:10:59.000 --> 00:11:01.000 میرے شاگردوں نے کہا 00:11:01.000 --> 00:11:04.000 کہ مجھے سنجیدگی سے اپنی حفاظت کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ 00:11:04.000 --> 00:11:06.000 کس نے سوچا ہو گا 00:11:06.000 --> 00:11:08.000 کہ تحریروں کو سمجھنا ایک خطرناک پیشہ ہوگا؟ 00:11:08.000 --> 00:11:10.000 یہ نتیجہ اصل میں کیا بتاتا ہے؟ 00:11:10.000 --> 00:11:12.000 یہ بتاتا ہے کہ سندھ کا خط 00:11:12.000 --> 00:11:14.000 زبانوں کی ایک اہم خاصیت کا حامل ہے۔ 00:11:14.000 --> 00:11:16.000 ،جیسا، کہ ایک پرانی کہاوت ہے 00:11:16.000 --> 00:11:18.000 اگر یہ زبانوں کے خط کی طرح لگتی ہے 00:11:18.000 --> 00:11:20.000 اور یہ زبانوں کی طرح عمل کرتی ہے 00:11:20.000 --> 00:11:23.000 تو شائد یہ ایک زبان کی تحریر ہی ہو 00:11:23.000 --> 00:11:25.000 اس کے علاوہ کیا ثبوت ہے 00:11:25.000 --> 00:11:27.000 کہ اس خط میں اصل میں زبان ہی لکھی گَئی ہے؟ NOTE Paragraph 00:11:27.000 --> 00:11:30.000 خیر زبانوں کے خطوط اصل میں کئی زبانیں لکھ سکتی ہیں۔ 00:11:30.000 --> 00:11:33.000 مثال کے طور پر، یہاں ایک ہی جملہ انگریزی میں لکھا ہوا ہے 00:11:33.000 --> 00:11:35.000 اور یہی جملہ ڈچ زبان میں لکھا ہوا ہے 00:11:35.000 --> 00:11:37.000 ایک ہی قسم کے حروف کو استعمال کر کے۔ 00:11:37.000 --> 00:11:40.000 اگر آپ کو ڈچ نہیں آتی اور صرف انگریزی آتی ہے 00:11:40.000 --> 00:11:42.000 اور میں آپکو کچھ ڈچ کے الفاظ دوں 00:11:42.000 --> 00:11:44.000 آپ بتا سکتے ہیں کہ ان الفاظ میں 00:11:44.000 --> 00:11:46.000 کافی عجیب اشکال ہیں 00:11:46.000 --> 00:11:48.000 کوئی خرابی ہے، 00:11:48.000 --> 00:11:51.000 اور آپ کہیں گے کہ یہ شائد انگریزی الفاظ نہیں ہیں۔ 00:11:51.000 --> 00:11:53.000 یہی کچھ سندھی تحریر کے ساتھ بھی ہوا۔ 00:11:53.000 --> 00:11:55.000 کمپیوٹر نے کچھ تحریریں ڈھونڈھیں۔۔ 00:11:55.000 --> 00:11:57.000 ان میں سے دو یہاں دکھائی گئی ہیں۔۔ 00:11:57.000 --> 00:11:59.000 جن میں بہت عجیب اشکال ہیں۔ 00:11:59.000 --> 00:12:01.000 :مثال کے طور پر پہلی تحریر 00:12:01.000 --> 00:12:04.000 گل دستہ نما نشان دو دفع آیا ہے۔ 00:12:04.000 --> 00:12:06.000 یہ نشان سب سے زیادہ پایا جاتا ہے 00:12:06.000 --> 00:12:08.000 ، سندھ کی تحریروں میں 00:12:08.000 --> 00:12:10.000 لیکن یہ صرف اسی تحریر میں ہے 00:12:10.000 --> 00:12:12.000 کہ یہ دو دفع آیا ہو۔ NOTE Paragraph 00:12:12.000 --> 00:12:14.000 ایسا کیوں ہے؟ 00:12:14.000 --> 00:12:17.000 ہم واپس گئے اور دیکھا کہ یہ تحریریں کہاں سے ملی ہیں 00:12:17.000 --> 00:12:19.000 اور ہمیں پتہ لگا کہ یہ 00:12:19.000 --> 00:12:21.000 وادی سندھ سے بہت ہی دور ملی ہیں 00:12:21.000 --> 00:12:24.000 یہ آجکل کے ایران اور عراق میں ملی ہیں۔ 00:12:24.000 --> 00:12:26.000 اور یہ وہاں کیوں ملیں؟ 00:12:26.000 --> 00:12:28.000 جو میں نے آپ کو نہیں بتایا وہ یہ ہے کہ 00:12:28.000 --> 00:12:30.000 سندھ کے لوگ بہت ذیادہ تجارتی تھے۔ 00:12:30.000 --> 00:12:33.000 وہ اپنے سے بہت دور رہنے والے لوگوں سے تجارت کرتے تھے، 00:12:33.000 --> 00:12:36.000 اور یہاں پر، وہ سمندر کے ذریعے سفر کر رہے تھے 00:12:36.000 --> 00:12:39.000 آجکل کے عراق کی طرف 00:12:39.000 --> 00:12:41.000 اور لگتا ایسا ہے کہ 00:12:41.000 --> 00:12:44.000 سندھ کے تاجر اور دکاندار 00:12:44.000 --> 00:12:47.000 اپنی تحریر کو ایک خارجی زبان کو لکھنے کے لئے استعمال کر رہے تھے۔ 00:12:47.000 --> 00:12:49.000 یہ ہماری انگریزی اور ڈچ کی مثال کی طرح ہی ہے 00:12:49.000 --> 00:12:51.000 اور یہ اس کو واضح کرے کا کہ اتنے عجیب اشکال کیوں تھے 00:12:51.000 --> 00:12:54.000 یہ ان تحریروں میں ملنے والی اشکال سے کافی مختلف ہیں 00:12:54.000 --> 00:12:57.000 جو کہ وادی سندھ میں ملتی ہیں۔ 00:12:57.000 --> 00:12:59.000 اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایک ہی خط، سندھی خط، 00:12:59.000 --> 00:13:02.000 کئی زبانوں کو لکھنے کے کام آسکتا ہے۔ 00:13:02.000 --> 00:13:05.000 جو نتائج ہمارے پاس اب تک ہیں وہ اس طرف نشاندہی کرتے ہیں 00:13:05.000 --> 00:13:08.000 کہ سندھ کا خط غالب امکان ہے کہ زبان کی نشانہی کرتا ہے۔ NOTE Paragraph 00:13:08.000 --> 00:13:10.000 اگر یہ زبان ہی کی نمائندگی کرتا ہے 00:13:10.000 --> 00:13:12.000 تو پھر ہم ان نشانوں کو کیسے پڑھیں؟ 00:13:12.000 --> 00:13:14.000 یہ ہمارا اگلا پڑا چیلینج ہے۔ 00:13:14.000 --> 00:13:16.000 آپ دیکھ سکتے ہیں کہ زیادہ تر نشانات 00:13:16.000 --> 00:13:18.000 انسانوں، کیڑوں، پرندوں اور مچھلیوں 00:13:18.000 --> 00:13:21.000 کی تصویروں کیطرح ہیں۔ 00:13:21.000 --> 00:13:23.000 ذیادہ تر قدیمی خطوط 00:13:23.000 --> 00:13:25.000 معمے کے اصول کو استعمال کرتے ہیں، 00:13:25.000 --> 00:13:28.000 جو کہ، تصویروں سے الفاظ کا اظہار کرتے ہیں۔ 00:13:28.000 --> 00:13:31.000 مثال کے طور پر، ایک لفظ ہے۔ 00:13:31.000 --> 00:13:33.000 کیا آپ اس کو تصوریروں کی صورت میں لکھ سکتے ہیں؟ 00:13:33.000 --> 00:13:35.000 میں چند سیکنڈ دیتا ہوں 00:13:35.000 --> 00:13:37.000 سمجھ لیا؟ 00:13:37.000 --> 00:13:39.000 اچھا۔ زبردست۔ 00:13:39.000 --> 00:13:41.000 یہاں میرا حل ہے۔ 00:13:41.000 --> 00:13:43.000 آپ ایک شہد کی مکھی اور اس کے بعد پتے کی تصویر استعمال کر سکتے ہیں۔۔ 00:13:43.000 --> 00:13:45.000 اور یہ ہے "بی لیو" ٹھیک۔ 00:13:45.000 --> 00:13:47.000 اس کے علاوہ اور حل بھی ہو سکتے ہیں 00:13:47.000 --> 00:13:49.000 سندھ کے خط میں 00:13:49.000 --> 00:13:51.000 یہ مسئلہ الٹا ہے۔ 00:13:51.000 --> 00:13:54.000 آپکو ان تمام تصویروں کی آوازیں تلاش کرنی ہیں 00:13:54.000 --> 00:13:56.000 اسطرح سے کہ تمام سلسلہ بامعنی ہو 00:13:56.000 --> 00:13:59.000 یہ کراس ورڈ پزل کی طرح ہے، 00:13:59.000 --> 00:14:02.000 فرق یہ ہے کہ یہ تمام کراس ورڈ پزل کی ماں ہے 00:14:02.000 --> 00:14:06.000 کیونکہ اگر آپ اس کو اگر حل کریں تو بہت پڑی کامیابی ہوگی۔ NOTE Paragraph 00:14:06.000 --> 00:14:09.000 میرے ساتھی، ارواتھم مہادیون اور اسکو پرپولہ، 00:14:09.000 --> 00:14:11.000 نے اس مسئلے کے حل کی طرف پیشرفت کی ہے 00:14:11.000 --> 00:14:13.000 اور میں یہاں پرپولہ کے کام کی مثال دوں گا۔ 00:14:13.000 --> 00:14:15.000 یہ ایک مختصر تحریر ہے۔ 00:14:15.000 --> 00:14:18.000 اس میں سات عمودی لکیریں ہیں اور اس کے بعد مچھلی کا نشان ہے۔ 00:14:18.000 --> 00:14:20.000 اور میں یہ کہوں گا کہ یہ مٹی کی سلوں پر 00:14:20.000 --> 00:14:22.000 پر مہریں لگانے کے کام آتی تھیں۔ 00:14:22.000 --> 00:14:24.000 جو سامان کے گھٹوں کے ساتھ جڑی ہوتیں، 00:14:24.000 --> 00:14:27.000 کافی امکان ہے کہ یہ سلیں، کم از کم ان میں سے کچھ میں 00:14:27.000 --> 00:14:29.000 تاجروں کے نام ہیں 00:14:29.000 --> 00:14:31.000 اور یہ بھی کہ انڈیا میں 00:14:31.000 --> 00:14:33.000 پرانی روایت ہے 00:14:33.000 --> 00:14:35.000 برجوں پر نام رکھنے کی 00:14:35.000 --> 00:14:38.000 جو انکی پیدائش کے وقت موجود ہوں۔ 00:14:38.000 --> 00:14:40.000 دراوڑی زبانوں میں 00:14:40.000 --> 00:14:42.000 مچھلی کو "مین" کیتے ہیں 00:14:42.000 --> 00:14:45.000 ۔جو کہ ستارے کے لئے استعمال ہونے والے لفظ جیسا ہے 00:14:45.000 --> 00:14:47.000 اور سات ستارے 00:14:47.000 --> 00:14:49.000 کو "الو مین" کہیں گے 00:14:49.000 --> 00:14:51.000 جو دروڑی لفظ ہے 00:14:51.000 --> 00:14:53.000 سات ستاروں کے جھرمٹ کے لئے۔ 00:14:53.000 --> 00:14:56.000 ،ایسے ہی ، ایک چھ ستاروں کا سلسلہ ہے 00:14:56.000 --> 00:14:58.000 "جس کا ترجمہ ہوتا ہے: "ارو مین 00:14:58.000 --> 00:15:00.000 جو پرانا دراوڑی نام ہے 00:15:00.000 --> 00:15:02.000 ستاروں کے جھرمٹ پلائڈیز کے لئے۔ 00:15:02.000 --> 00:15:05.000 اور آخر میں، اس کے علاوہ اور سلسلے ہیں۔ 00:15:05.000 --> 00:15:08.000 جیسا کہ یہ مچھلے کے نشان کی طرح جس پر چھت کی طرح کا کچھ ہے۔ 00:15:08.000 --> 00:15:11.000 ،اور اس کو "مے مین" کہہ سکتے ہیں 00:15:11.000 --> 00:15:14.000 جو کہ دراوڑی زبان میں سیارہ زحل کو کہتے ہیں 00:15:14.000 --> 00:15:16.000 یہ کافی دلچسپ تھا۔ 00:15:16.000 --> 00:15:18.000 ایسا نظر آتا ہے جیسا ہمیں کچھ سراغ مل رہا ہے۔ NOTE Paragraph 00:15:18.000 --> 00:15:20.000 لیکن کیا یہ ثابت کرتا ہے 00:15:20.000 --> 00:15:22.000 کہ ان مہروں پر دراوڑی نام لکھے ہوئے ہیں 00:15:22.000 --> 00:15:24.000 سیاروں اور ستاروں کے جھرمٹ کے ناموں پر۔ 00:15:24.000 --> 00:15:26.000 خیر ابھی نہیں۔ 00:15:26.000 --> 00:15:28.000 ہمارے پاس توثیق کا کوئی طریقہ نہیں 00:15:28.000 --> 00:15:30.000 ،اسطرح سے پڑھنے کا 00:15:30.000 --> 00:15:33.000 اگر اور بھی تحریریں بامعنی انداز میں پڑھی جا سکیں 00:15:33.000 --> 00:15:35.000 اوراگر لمبی سی لمبی تحریریں 00:15:35.000 --> 00:15:37.000 صحیح لگیں 00:15:37.000 --> 00:15:39.000 پھر ہم یہ ہہ سکتے ہیں کہ ہم صحیح راستے پر ہیں۔ 00:15:39.000 --> 00:15:41.000 ،آج 00:15:41.000 --> 00:15:44.000 ہم ایک لفظ جیسا کہ ٹیڈ 00:15:44.000 --> 00:15:47.000 ،مصری تحریر میں اور دیگر تصاویری خطوط میں لکھ سکتے ہیں 00:15:47.000 --> 00:15:49.000 کیونکہ ان دونوں کو انیسویں صدی میں 00:15:49.000 --> 00:15:51.000 سمجھا گیا۔ 00:15:51.000 --> 00:15:53.000 ان دو خطوط کو سمجھنے نے ان دو تہذیبوں کو 00:15:53.000 --> 00:15:56.000 ہم سےمخاطب ہونے کا راستہ دیا۔ 00:15:56.000 --> 00:15:58.000 مایائی 00:15:58.000 --> 00:16:00.000 ہم سے بیسویں صدی میں بولنا شروع ہوئے، 00:16:00.000 --> 00:16:03.000 لیکن سندھ کی تہذیب خاموش ہے۔ NOTE Paragraph 00:16:03.000 --> 00:16:05.000 ہم اس کی پرواہ کیوں کریں؟ 00:16:05.000 --> 00:16:07.000 سندھ کی تہذیب صرف شمالی یا جنوبی انڈیا 00:16:07.000 --> 00:16:09.000 یا پھر پاکستانیوں کی 00:16:09.000 --> 00:16:11.000 نہیں ہے؛ 00:16:11.000 --> 00:16:13.000 یہ ہم سب کی ہے۔ 00:16:13.000 --> 00:16:15.000 یہ ہمارے آبا و اجداد ہیں۔۔ 00:16:15.000 --> 00:16:17.000 آپکے اور میرے۔ 00:16:17.000 --> 00:16:19.000 ان کوتاریخ کے 00:16:19.000 --> 00:16:21.000 ایک حادثے نے خاموش کیا۔ 00:16:21.000 --> 00:16:23.000 ،اگر ہم اس خط کو سمجھ سکھیں 00:16:23.000 --> 00:16:25.000 ہم دوبارہ ان کو ہم سےبولنے کے قابل بنا سیں گے۔ 00:16:25.000 --> 00:16:28.000 وہ ہمیں کیا بتائیں گے؟ 00:16:28.000 --> 00:16:31.000 ہم ان کے بارے میں کیا جان سکیں گے؟ اپنے بارے میں؟ 00:16:31.000 --> 00:16:34.000 میں اس کے لئے بہت بیتاب ہوں۔ NOTE Paragraph 00:16:34.000 --> 00:16:36.000 شکریہ۔ NOTE Paragraph 00:16:36.000 --> 00:16:40.000 (تالیاں)