اپنے لئے کیسے آواز اٹھائیں
-
0:00 - 0:04آواز اٹھانا ایک مشکل کام ہے۔
-
0:04 - 0:10مجھے اس بات کے حقیقی معنی ٹھیک
ایک مہینہ پہلے سمجھ آئے -
0:10 - 0:12جب میری بیوی اور میں
ایک بچے کے والدین بنے۔ -
0:13 - 0:15وہ بہت ہی خوبصورت لمحہ تھا۔
-
0:15 - 0:17یہ بہت ہی فرحت بخش اور پر مسرت تھا،
-
0:17 - 0:20لیکن کچھ ڈراؤنا اور خوفناک بھی تھا۔
-
0:20 - 0:25اور یہ خاص طور پر زیادہ ڈراؤنا ہو گیا جب
ہم ہسپتال سے گھر آئے، -
0:25 - 0:26اور ہمیں یقین نہیں تھا
-
0:26 - 0:30کہ ہمارے ننھے لڑکے کو ماں کے دودھ سے
پوری غذائیت مل رہی ہے یا نہیں. -
0:31 - 0:34اور ہم اپنے بچے کے ڈاکٹر
سے مشورہ کرنا چاہ رہے تھے، -
0:34 - 0:37لیکن ہم اپنا پہلا تاثر خراب
بھی نہیں کرنا چاہتے تھے -
0:37 - 0:39اور کوئی وہمی اور دیوانے
ماں باپ بھی نہیں لگنا چاہتے تھے۔ -
0:39 - 0:41تو ہم پریشان تھے۔
-
0:41 - 0:42اور ہم نے انتظار کیا۔
-
0:42 - 0:44پھر ہم دوسرے دن ڈاکٹر کے پاس گئے،
-
0:44 - 0:49تو اس نے فوراً اسے ڈبے کا دودھ پلایا
کیونکہ اس میں پانی کی خاصی کمی تھی۔ -
0:49 - 0:50ہمارا بیٹا اب ٹھیک ہے،
-
0:50 - 0:54اور ہماری ڈاکٹر نے ہمیں یقین دلایا ہے
کہ ہم اس سے کبھی بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔ -
0:54 - 0:56لیکن اُس لمحے میں،
-
0:56 - 0:58مجھے آواز اٹھانی چاہیے تھی
لیکن میں نے ایسا نہیں کیا، -
0:59 - 1:02لیکن کبھی کبھی ہم بول پڑتے ہیں
جب ہمیں نہیں بولنا چاہئے، -
1:02 - 1:06اور میں نے یہ سیکھا دس سال پہلے جب میں
نے اپنے جڑواں بھائی کو مایوس کیا تھا۔ -
1:06 - 1:09میرا جڑواں بھائی ایک
ڈاکیو مینٹری بنانے والا فلمساز ہے، -
1:09 - 1:11اور اسے اس کی پہلی فلموں
میں سے ایک کے لیے، -
1:11 - 1:13ایک تقسیم کار ادارے سے پیشکش ہوئی۔
-
1:13 - 1:15وہ پُر جوش تھا،
-
1:15 - 1:17اور وہ اس پیشکش کو قبول کرنے والا تھا۔
-
1:17 - 1:20لیکن ایک تصفیہ ساز محقق کی حیثیت سے،
-
1:20 - 1:23میں نے اصرار کیا کہ وہ
ایک جوابی پیشکش کرے، -
1:23 - 1:26اور میں نے ایک بہترین پیشکش
بنانے میں اس کی مدد کی۔ -
1:26 - 1:28اور وہ بالکل شاندار تھی --
-
1:28 - 1:30وہ شاندار بے عزتی کروانے والی تھی۔
-
1:30 - 1:32وہ ادارہ اتنا ناراض ہوا کہ،
-
1:32 - 1:34انہوں نے اپنی پیشکش واپس لے لی
-
1:34 - 1:36اور میرے بھائی کے پاس کچھ نہ بچا۔
-
1:36 - 1:40اور میں نے دنیا بھر کے لوگوں سے
اس آواز اٹھانے کے تضاد کا پوچھا ہے: -
1:40 - 1:42کہ کب وہ اپنے لئے آواز اٹھا سکتے ہیں،
-
1:42 - 1:44اور کب وہ اپنے مفادات کو بڑھا سکتے ہیں،
-
1:44 - 1:46کب وہ اپنی رائے کا اظہار کرسکتے ہیں،
-
1:46 - 1:49اور کب وہ اپنی ترقی کے لئے
بے ججھک مانگ سکتے ہیں۔ -
1:49 - 1:53اور جو کہانیاں سامنے آئیں
وہ مختلف اور متنوع تھیں، -
1:53 - 1:56لیکن وہ ایک آفاقی خاکہ بھی بناتی ہیں۔
-
1:56 - 1:59کیا میں اپنے افسر کی اصلاح
کر سکتا ہوں جب وہ غلطی کرے؟ -
1:59 - 2:03کیا میں اپنے ساتھی کے بالمقابل
آ سکتا ہوں جو مجھے دبانے کی کوشش کرتا ہو؟ -
2:03 - 2:06کیا میں اپنے کسی دوست کے متعصبانہ
لطیفوں پر اعتراز کر سکتا ہوں؟ -
2:06 - 2:10کیا میں اس کو جس سے میں بیحد پیار کرتا ہوں
اپنے عدم تحفظ کے احساسات بتا سکتا ہوں؟ -
2:11 - 2:14اور ان تجربات کی بنیاد پر میں نے سیکھا
-
2:14 - 2:18ہم میں سے ہر ایک کے لیے
ایک قابلِ قبول رویے کی حد ہوتی ہے۔ -
2:18 - 2:23کبھی ہم بے حد ثابت قدم ہوتے ہیں:
حد سے زیادہ کوشش کرتے ہیں۔ -
2:23 - 2:25یہی کچھ میرے بھائی کے ساتھ ہوا۔
-
2:25 - 2:29کیونکہ جوابی پیشکش کرنا
اسکی قابلِ قبول حد کے باہر تھا۔ -
2:29 - 2:31لیکن ہم کبھی کبھار بہت کمزور ہو جاتے ہیں۔
-
2:31 - 2:33یہی میرے اور میری بیوی کے ساتھ ہوا۔
-
2:33 - 2:36اور ان قابلِ قبول رویوں کی حد --
-
2:36 - 2:39جب ہم اپنی حد میں رہتے ہیں
تو فائدہ ہوتا ہے۔ -
2:39 - 2:43اور جب ہم اپنی حد سے باہر نکلتے ہیں
تو ہمیں مختلف طرح کا نقصان ہوتا ہے۔ -
2:43 - 2:46ہمیں مسترد یا رسوا کیا جاتا ہے
یہاں تک کہ علیحدہ بھی کر دیا جاتا ہے۔ -
2:46 - 2:49اور ہم ترقی کو کھو دیتے ہیں
یا اس موقع اور معاہدے کو۔ -
2:50 - 2:53اب ہمیں جو سب سے پہلے جاننا چاہئے وہ یہ:
-
2:53 - 2:54کہ میری حد کیا ہے؟
-
2:55 - 2:59لیکن اصل بات یہ ہے کہ حد مقرر نہیں ہے۔
-
2:59 - 3:01ہہ دراصل بدلتی رہتی ہے۔
-
3:01 - 3:05یہ پھیلتی اور سکڑتی ہے حالات کی بنیاد پر۔
-
3:05 - 3:09اور ایک چیز سب سے زیادہ
اس کے پھیلاؤ کا تعین کرتی ہے، -
3:10 - 3:11اور وہ ہے آپکی طاقت۔
-
3:11 - 3:14آپ کی طاقت آپ کی حد کا تعین کرتی ہے۔
-
3:14 - 3:15طاقت کیا ہے؟
-
3:15 - 3:17طاقت کئی انداز میں ملتی ہے۔
-
3:17 - 3:20مذاکرات میں یہ متبادل کی شکل میں ملتی ہے۔
-
3:20 - 3:22تو میرے بھائی کے پاس کوئی متبادل نہیں تھا۔
-
3:22 - 3:23اس کے پاس طاقت نہیں تھی۔
-
3:23 - 3:25ادارے کے پاس بہت سے متبادل تھے؛
-
3:25 - 3:26ان کے پاس طاقت تھی۔
-
3:26 - 3:29کبھی ایسا ہوتا ہے جب آپ کسی ملک میں
نئے ہوں جیسے کوئی مہاجر، -
3:29 - 3:31یا کسی ادارے میں نئے ہوں،
-
3:31 - 3:32یا پھر کسی تجربے میں نئے،
-
3:32 - 3:34جیسے میں اور میری بیوی نئے والدین تھے۔
-
3:34 - 3:36کبھی یہ دفتر میں ہوتا ہے،
-
3:36 - 3:39جہاں کوئی افسر ہوتا ہے اور کوئی ماتحت۔
-
3:39 - 3:40کبھی یہ رشتوں میں ہوتا ہے،
-
3:40 - 3:43جہاں ایک شخص دوسرے سے
زیادہ ذمہ دار ہوتا ہے۔ -
3:43 - 3:47اصل بات یہ ہے کہ جب ہمارے پاس
زیادہ طاقت ہوتی ہے، -
3:47 - 3:49ہماری حد بہت وسیع ہو جاتی ہے۔
-
3:49 - 3:51ہمارے پاس بہت گنجائش ہوتی ہے
اپنے رویہ میں۔ -
3:51 - 3:54جب ہماری طاقت کم ہوتی ہے،
تو ہماری حد کم ہو جاتی ہے۔ -
3:55 - 3:56ہمارے پاس گنجائش بہت کم ہو جاتی ہے۔
-
3:57 - 4:00مسئلہ یہ ہے کہ جب حد کم ہوتی ہے،
-
4:00 - 4:04تو پھر کچھ ایسا ہوتا ہے جسے
کمزوری کا دوراہا کہتے ہیں۔ -
4:04 - 4:07کمزوری کا دوراہا آتا ہے
-
4:07 - 4:10جب اگر ہم آواز نہیں اٹھاتے،
تو نظر انداز کیے جاتے ہیں، -
4:10 - 4:13لیکن اگر آواز اٹھاتے ہیں،
تو ہمیں سزا ملتی ہے۔ -
4:13 - 4:16تو آپ میں سے کئی نے سنا ہوگا اس
"دوراہے" کے بارے میں -
4:16 - 4:19اور اس کا تعلق صنف سے ہونے کا۔
-
4:19 - 4:23یہ صنف کا دوراہا ان عورتوں کا ہے جو آواز
نہیں اٹھاتیں اور نظر انداز ہو جاتی ہیں، -
4:23 - 4:26اور وہ عورتیں جو آواز اٹھاتی ہیں
وہ سزا پاتی ہیں۔ -
4:26 - 4:31اور اصل بات یہ ہے کہ عورتوں کو بھی
مردوں کی طرح آواز اٹھانے کی ضرورت ہے، -
4:31 - 4:34لیکن ان کے سامنے ایسا کرنے
میں رکاوٹیں ہیں۔ -
4:34 - 4:37لیکن میری دو دہائیوں کی تحقیق یہ بتاتی ہے
-
4:37 - 4:41کہ جو بظاہر صنفی فرق نظر آتا ہے
-
4:41 - 4:43اس کا تعلق درحقیقت صنفی دوراہے سے نہیں ہے،
-
4:43 - 4:46بلکہ وہ دراصل کمزوری کا دو راہا ہے۔
-
4:46 - 4:48اور وہ جو بظاہر صنفی فرق لگتا ہے
-
4:48 - 4:51وہ در حقیقت چھپا ہوا طاقت کا فرق ہے۔
-
4:51 - 4:54اکثر ہمیں فرق نظر آتا ہے عورت اور مرد میں
-
4:54 - 4:56اور آدمیوں اور عورتوں میں،
-
4:56 - 4:59وہ لگتا ہے "حیاتیاتی وجہ سے ہے۔
جبکہ بنیادی طور پر فرق ہے -
4:59 - 5:00دونوں صنفوں کے بارے میں۔"
-
5:00 - 5:02لیکن بہت سے تحقیقی مطالعوں میں،
-
5:02 - 5:06مجھے ایک بہتر وضاحت ملی بہت سے
صنفی فرق کے بارے میں -
5:07 - 5:08وہ دراصل طاقت ہے۔
-
5:08 - 5:11تو یہ دراصل کمزوری کا دوراہا ہے۔
-
5:12 - 5:17اور کمزوری کے دوراہے کا مطلب ہے
ہماری حد بہت تھوڑی ہے، -
5:17 - 5:19اور ہماری طاقت بھی کم ہے۔
-
5:19 - 5:20ہماری حد بہت تھوڑی ہے،
-
5:20 - 5:22اور ہمارے دوراہے میں فرق بہت زیادہ ہے۔
-
5:22 - 5:25تو ہمیں ان طریقوں کو ڈھونڈنا ہو گا
جو ہماری حد بڑھا سکیں۔ -
5:25 - 5:26اور پچھلی چند دہائیوں سے،
-
5:26 - 5:30میں نے اور میرے ساتھیوں نے دریافت کیا کہ
دو چیزوں کی بہت اہمیت ہے۔ -
5:30 - 5:34پہلا، اپنی نظر میں آپ طاقتور ہوں۔
-
5:34 - 5:38دوسرا، دوسروں کی نظر میں آپک طاقتور ہوں۔
-
5:38 - 5:39جب میں اپنے آپ کو طاقتور سمجھتا ہوں،
-
5:40 - 5:42میں پر اعتماد محسوس کرتا ہوں،
خوف زدہ نہیں؛ -
5:42 - 5:44میں اپنی حد بڑھا دیتا ہوں۔
-
5:44 - 5:46جب دوسرے لوگ مجھے طاقتور دیکھتے ہیں،
-
5:47 - 5:49وہ میری حد بڑھا دیتے ہیں۔
-
5:49 - 5:54تو ہمیں اپنے قابلِ قبول رویے کی حد
بڑھانے کے لیے کچھ طریقوں کی ضرورت ہے۔ -
5:54 - 5:56اور میں آپ کو آج کچھ طریقے بتاوں گا۔
-
5:56 - 5:58آواز اٹھانا خطرناک ہے،
-
5:59 - 6:02لیکن ان طریقوں سے آپ کے آواز
اٹھانے میں خطرہ کم ہو جائے گا۔ -
6:03 - 6:09پہلا طریقہ جو میں آپ کو بتارہا ہوں
وہ مذاکرات میں سامنے آیا ہے -
6:09 - 6:10ایک اہم دریافت ہے۔
-
6:10 - 6:14اوسطاً عورتیں قدرے کم بلند خیال
پیشکشیں کرتی ہیں -
6:14 - 6:18اور مردوں کے مقابلے میں بد تر تنائج
سودے بازی کے ذریعے پاتی ہیں۔ -
6:18 - 6:21لیکن ھینا رِلے بولز اور ایمیلی امانت اللہ
نے دریافت کیا -
6:21 - 6:25کہ ایک معاملہ ہے جہاں عورتوں کو
مردوں کے برابر نتیجہ ملتا ہے -
6:25 - 6:27اور اس میں وہ برابر کی بلند خیال ہیں۔
-
6:27 - 6:31وہ ہے جب وہ دوسروں کے حقوق کی
بات کرتی ہیں۔ -
6:31 - 6:33جب وہ دوسروں کے حقوق کی بات کرتی ہیں،
-
6:33 - 6:38وہ اپنی حد دریافت کرتی ہیں اور
اسکو اپنے ذہن میں بڑھا لیتی ہیں۔ -
6:38 - 6:40وہ زیادہ یقین سے اپنی
بات کہتی ہیں۔ -
6:40 - 6:43یہ کبھی "ماما بیر ایفیکٹ "کہلاتا ہے۔
-
6:43 - 6:46جیسے ماما بھالو اپنے بچوں
کی حفاظت کر رہی ہے، -
6:46 - 6:50جب ہم دوسروں کے لئے آواز اٹھاتے ہیں
ہمیں اپنی آواز مل جاتی ہے۔ -
6:50 - 6:53لیکن کبھی کبھی ہمیں اپنے لئے
آواز اٹھانی پڑتی ہے۔ -
6:53 - 6:55یہ ہم کیسے کر سکتے ہیں؟
-
6:55 - 6:59سب سے اہم طریقہ جو ہمارے پاس
اپنی وکالت کے لئے ہے -
6:59 - 7:01وہ ہے نقطہ نظر اپنانا۔
-
7:01 - 7:04اور نقطہ نظر اپنانا بلکل آسان ہے:
-
7:04 - 7:09یہ بالکل ایسا ہے جیسے آپ کسی اور کی
نگاہ سے دنیا کو دیکھ رہے ہیں۔ -
7:09 - 7:13یہ سب سے اہم طریقہ ہے
اپنی حد بڑھانے کے لئے۔ -
7:13 - 7:15جب میں آپ کے نقطہ نظر سے سوچتا ہوں،
-
7:15 - 7:17اور میں یہ سوچتا ہوں کہ
آپ کو اصل میں کیا چاہئے، -
7:17 - 7:21زیادہ امکان ہے کہ آپ مجھے وہ دے دیں گے
جو مجھے اصل میں چاہیے۔ -
7:21 - 7:23لیکن مسئلہ یہ ہے:
-
7:23 - 7:25نقطہ نظر اپنانا ایک مشکل کام ہے۔
-
7:25 - 7:27تو ہم ایک چھوٹا سا تجربہ کرتے ہیں۔
-
7:27 - 7:30میں چاہتا ہوں کہ آپ سب
اپنا ہاتھ ایسے اٹھائیں: -
7:30 - 7:32اپنی انگلی -- اوپر رکھئے۔
-
7:32 - 7:36اور میں چاہتا ہوں کہ آپ اپنے ماتھے پر
بڑا "ای "بنائیے -
7:36 - 7:38جتنی جلدی ہوسکے۔
-
7:40 - 7:43اچھا یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہم اس" ای "کو
دو طرح سے بنا سکتے ہیں، -
7:43 - 7:47اور بنیادی طور پر یہ نقطہ نظر سمجھنے کے
امتحان کے طور پر بنایا گیا تھا۔ -
7:47 - 7:49میں آپکو دو تصاویر دکھاؤں گا
-
7:49 - 7:51کسی کی جس کے ماتھے پر "ای" بنا ہو گا --
-
7:51 - 7:53میری پرانی شاگرد" ایریکہ حال" کی۔
-
7:53 - 7:55اور آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں،
-
7:55 - 7:57کہ یہ سیدھا "ای" ہے۔
-
7:57 - 8:00میں نے ایسا "ای "بنایا ہے کہ یہ سامنے
والے کو" ای" نظر آتا ہے۔ -
8:00 - 8:02یہ نقطہ نظر اپنانے والا "ای" ہے
-
8:02 - 8:05کیونکہ یہ کسی اور کے نقطہ نظر سے
"ای" نظر آرہا ہے۔ -
8:05 - 8:09لیکن یہ والا ای اپنی نظر سے"ای" ہے۔
-
8:09 - 8:11ہم اکثر اپنی نظر سے دیکھتے ہیں۔
-
8:11 - 8:14اور ہم خاص طور ہر کسی بحران کو
اپنی نظر سے دیکھتے ہیں۔ -
8:14 - 8:16میں آپ کو ایک خاص بحران کے
بارے میں بتانا چاہتا ہوں۔ -
8:16 - 8:19ایک آدمی واٹسن وِلے، کیلیفورنیا، کے
ایک بینک میں داخل ہوتا ہے۔ -
8:20 - 8:23اور وہ کہتا ہے، "مجھے دو ہزار ڈالر دیں،
-
8:23 - 8:25ورنہ میں پورا بینک بم سے اڑا دوں گا۔"
-
8:26 - 8:28اب بینک کی منیجر نے اس کو پیسے نہیں دیے۔
-
8:28 - 8:29وہ ایک قدم پیچھے ہٹی۔
-
8:30 - 8:31اور اس کے نقطہ نظر سے دیکھا،
-
8:31 - 8:34اور اس کو ایک بہت اہم بات سمجھ آئی۔
-
8:34 - 8:36کہ اس نے ایک خاص رقم طلب کی ہے۔
-
8:36 - 8:38تو اس نے کہا،
-
8:39 - 8:41"تم نے دو ہزار ڈالر کیوں مانگے؟"
-
8:41 - 8:44اس نے کہا "میرے دوست کو
جیل کی سزا ہو جائے گی -
8:44 - 8:46اگر میں نے فوراً اسکو
دو ہزار ڈالر نہیں دیے تو۔" -
8:46 - 8:49اس نے کہا کہ "اوہ! پھر تو تمہیں
بینک لوٹنا نہیں چاہیے -- -
8:49 - 8:51تمہیں تو ادھار پیسے لینے چاہیں۔"
-
8:51 - 8:52(قہقہے)
-
8:52 - 8:54"تم میرے دفتر کیوں نہیں آ جاتے،
-
8:54 - 8:56ہم تمہاری کاغذی کاروائی کرنے
میں مدد کریں گے۔" -
8:56 - 8:57(قہقہے)
-
8:57 - 9:02اب، اس کی جلدی سے نقطہ نظر اپنانے
کی وجہ سے ایک بڑی مصیبت ٹل گئی۔ -
9:02 - 9:04تو ہم جب کسی اور کا نقطہ نظر اپناتے ہیں،
-
9:04 - 9:09تو یہ ہمیں بلند خیال اور تحکمانہ بناتا ہے
لیکن پھر بھی لوگ ہمیں پسند کرتے ہیں۔ -
9:09 - 9:12ایک اور طریقہ ہے اپنی بات منوانے کا
اور اسکے باوجود مقبول رہنے کا، -
9:12 - 9:15اور وہ ہے لچک کا اشارہ دینا۔
-
9:15 - 9:19آپ تصور کریں کہ آپ گاڑیاں بیچتے ہیں اور
آپ کسی کو گاڑی بیچنا چاہ رہے ہیں۔ -
9:20 - 9:24زیادہ امکان ہے کہ آپ گاڑی بیچ سکتے ہیں
اگر آپ ان کو دو میں سے چناو کا موقع دیں۔ -
9:24 - 9:26فرض کریں کہ ایک ہے:
-
9:26 - 9:29پانچ سال کی گارنٹی والی گاڑی
جس کی قیمت 24 ہزار ڈالر ہے۔ -
9:29 - 9:30یا دوسری ہے:
-
9:31 - 9:3323 ہزار ڈالر کی تین سال کی گارنٹی کے ساتھ۔
-
9:34 - 9:37میری تحقیق کے مطابق اگر
آپ لوگوں کو چننے کا موقع دیں گے، -
9:37 - 9:39تو ان میں مدافعتی رویہ کم ہو جائے گا،
-
9:39 - 9:42اور زیادہ امکان ہے کہ
وہ آپ کی بات مان لیں گے۔ -
9:42 - 9:44اور یہ صرف خرید و فروخت میں نہیں ہوتا؛
-
9:44 - 9:45یہ والدین کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔
-
9:45 - 9:47جب میری بھتیجی چار سال کی تھی،
-
9:47 - 9:50وہ کپڑے پہننے پر جرح کر رہی تھی اور
ہر چیز کو مسترد کر رہی تھی۔ -
9:50 - 9:53پھر میری بھابی کو ایک بہترین خیال آیا۔
-
9:53 - 9:56کیسا ہو اگر میں اپنی بیٹی کو
چننے کا موقع دوں؟ -
9:56 - 9:58یہ قمیض کہ دوسری والی؟ اچھا دوسری والی۔
-
9:58 - 10:00یہ پتلون یا یہ پتلون؟ اچھا وہ والی۔
-
10:00 - 10:01اور اس طرح بخوبی کام ہو گیا۔
-
10:01 - 10:05اس نے جلدی سے کپڑے پہن لئے اور
بغیر مزاحمت کے۔ -
10:05 - 10:08جب میں نے دنیا بھر میں لوگوں سے سوال کیا
-
10:08 - 10:10کہ لوگوں کو کب آواز اٹھانا آسان ہوتا ہے،
-
10:10 - 10:11پہلا جواب تھا:
-
10:11 - 10:16"جب حاضرین میں میری سماجی حمایت ہوتی ہے:
جب میرے اتحادی ہوتے ہیں۔" -
10:16 - 10:20تو ہمیں اتحادیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
-
10:20 - 10:21یہ ہم کیسے کریں؟
-
10:22 - 10:24ایک طریقہ ہے کہ آپ ماما بھالو بن جائیں۔
-
10:24 - 10:26جب ہم دوسروں کے لئے
آواز اٹھاتے ہیں، -
10:26 - 10:29ہم اپنی نظر میں اور دوسروں کی
نظر میں اپنی حد وسیع کر لیتے ہیں، -
10:29 - 10:31اور ساتھ ہی ہمیں مظبوط اتحادی مل جاتے ہیں۔
-
10:32 - 10:37ایک اور طریقہ جس سے ہم مظبوط اتحادی
بنا سکتے ہیں خصوصا اہم جگہوں پہ، -
10:37 - 10:39وہ ہے لوگوں سے مشورہ لینا۔
-
10:39 - 10:45جب ہم دوسروں سے رائے لیتے ہیں تو وہ ہمیں
انکی خوشامد کرنے کی وجہ سے پسند کرتے ہیں۔ -
10:45 - 10:47اور ہم انکساری کا اظہار کرتے ہیں۔
-
10:47 - 10:51اور یہ ایک اور دوراہے کا حل بتاتا ہے۔
-
10:51 - 10:53اور یہ دوراہا اپنی ذات کو آگے بڑھانا ہے۔
-
10:53 - 10:55اپنی ذات کو آگے بڑھانا
-
10:55 - 10:58یہ ہے کہ اگر ہم اپنی کامیابیوں کا
کا اعلان نہیں کریں گے، -
10:58 - 10:59تو کوئی توجہ نہیں دیتا۔
-
10:59 - 11:02اور اگر ہم بتائیں تو ہمیں
پسند نہیں کیا جائے گا۔ -
11:02 - 11:05لیکن اگر ہم اپنی کامیابیوں
کے بارے میں رائے لیں، -
11:05 - 11:10تو ہم ان کی نظروں میں نہ صرف قابل ہوں گے
بلکہ پسند بھی کئے جائیں گے۔ -
11:10 - 11:13اور یہ اتنا با اثر ہے
-
11:13 - 11:15یہ تب بھی اثر کرتا ہے
چاہے آپ کو معلوم ہو کہ یہ ہو رہا ہے۔ -
11:15 - 11:20زندگی میں کئی دفعہ ایسا ہوا جب
مجھے پہلے سے بتایا گیا -
11:20 - 11:24کہ ایک کم طاقت کے آدمی کو کہا گیا ہے کہ
وہ واپس میرے پاس آ کر مشورہ لے۔ -
11:24 - 11:27میں چاہتا ہوں آپ اس بارے میں
تین باتوں پر غور کریں: -
11:27 - 11:30پہلی، مجھے معلوم ہے کہ وہ
مجھ سے آ کر رائے لیں گے۔ -
11:30 - 11:34دوسری، میں نے واقعی تحقیق کی ہے
تزویراتی فوائد پر -
11:34 - 11:36مشورہ لینے کے۔
-
11:36 - 11:38تیسری، پھر بھی یہ کا کر گئی!
-
11:38 - 11:40میں نے ان کا نقطہ نظر اپنایا،
-
11:40 - 11:42اور میں ان کے مقصد کو زیادہ سمجھا،
-
11:42 - 11:46اور میں ان کا زیادہ ہمدرد بن گیا
کیونکہ انہوں نے مجھ سے مشورہ لیا تھا۔ -
11:46 - 11:50اب، ایک اور وقت جب ہم زیادہ خود اعتماد
محسوس کرتے ہیں آواز اٹھانے میں -
11:50 - 11:52وہ ہے جب ہمارے پاس مہارت ہوتی ہے۔
-
11:52 - 11:54مہارت ہماری ساکھ بناتی ہے۔
-
11:55 - 11:58جب ہمارے پاس زیادہ طاقت ہوتی ہے تو
ہماری ساکھ پہلے ہی ہوتی ہے۔ -
11:58 - 12:00ہمیں صرف اچھے ثبوت کی
ضرورت ہوتی ہے۔ -
12:00 - 12:03جب ہماری طاقت کم ہوتی ہے
ہماری ساکھ بھی نہیں ہوتی۔ -
12:03 - 12:05ہمیں بہترین ثبوت کی ضرورت ہوتی ہے۔
-
12:05 - 12:09اور ایک طریقہ جس سے ہم ماہر
کے طور پر سامنے آ سکتے ہیں -
12:09 - 12:11وہ اپنی کششِ قلبی کو دریافت کرنا ہے۔
-
12:12 - 12:16میں چاہتا ہوں کہ آپ سب لوگ اگلے کچھ دنوں
میں اپنے دوست کے پاس جائیں -
12:16 - 12:17اور ان سے کہیں،
-
12:17 - 12:21"میں چاہتا ہوں کہ آپ اپنے کسی ایک
پسندیدہ کام کے بارے میں مجھے بتائیں۔" -
12:21 - 12:23میں نے یہ تجربہ ساری دنیا میں کیا ہے
-
12:23 - 12:25اور میں نے ان سے پوچھا ہے،
-
12:25 - 12:27"آپ نے دوسرے شخص کے بارے میں کیا جانا
-
12:27 - 12:29جب وہ اپنے پسندیدہ کام کے بارے
میں بتا رہے تھے؟" -
12:29 - 12:31اور جواب ہمیشہ ایک ہی ہوتا ہے۔
-
12:31 - 12:34" ان کی آنکھوں میں چمک آجاتی ہے
اور وہ بڑی ہو جاتی ہیں۔" -
12:34 - 12:36اور وہ سرشاری سے مسکرانے لگتے ہیں۔"
-
12:36 - 12:38"وہ اپنے ہاتھوں کے استعمال سے بتاتے ہیں
-
12:38 - 12:40مجھے جھکنا پڑا کیونکہ ان کے
ہاتھ مجھ تک آرہے تھے۔" -
12:40 - 12:42"وہ تیزی سے اونچی آواز
میں بات کرتے ہیں"۔ -
12:42 - 12:43(قہقہے)
-
12:43 - 12:46وہ آگے جھکے جیسے مجھے
کوئی راز بتا رہے ہوں۔" -
12:46 - 12:47اور پھر میں نے ان سے کہا،
-
12:47 - 12:50" آپ کو کیسا لگا جب وہ اپنے
پسندیدہ کام کا بتا رہے تھے؟" -
12:50 - 12:53انھوں نے کہا "میری آنکھیں چمک اٹھیں۔
-
12:53 - 12:54میں مسکرایا۔
-
12:54 - 12:55میں جھکا"۔
-
12:55 - 12:57جب ہم اپنی کششِ قلبی کو پا لیتے ہیں،
-
12:57 - 13:01ہم اپنے آپ کو ہمت دیتے ہیں، اپنی
نظروں میں، آواز اٹھانے کی، -
13:01 - 13:04اور ہمیں دوسروں کی اجازت بھی
ملتی ہے آواز اٹھانے کے لئے۔ -
13:05 - 13:10کششِ قلبی کو پانا تب بھی کام آتا ہے
جب ہم کمزور کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔ -
13:11 - 13:15عورت اور مرد دونوں کو سزا ملتی ہے
جب وہ اپنے کام میں آنسو بہاتے ہیں۔ -
13:15 - 13:22لیکن لزلی ولف نے بتایا کہ جب ہم اپنے
جذبات کو اپنی کششِ قلبی کے ساتھ ملاتے ہیں، -
13:22 - 13:28عورتوں اور مردوں دونوں میں اپنے کام
کو برا بھلا کہنا غائب ہو جاتا ہے۔ -
13:29 - 13:32میں اپنے مرحوم باپ کے الفاظ
کے ساتھ گفتگو ختم کرنا چاہوں گا -
13:32 - 13:35جو انہوں نے میرے جڑواں بھائی کی شادی
کے موقع پر کہے تھے۔ -
13:35 - 13:37یہ ہماری ایک تصویر ہے۔
-
13:38 - 13:40میرے والد میری طرح نفسیاتی معالج تھے،
-
13:40 - 13:44لیکن انکا اصلی پیار اور
جذبہ سنیما کے لئے تھا، -
13:44 - 13:45میرے بھائی کی طرح۔
-
13:45 - 13:47تو انہوں نے میرے بھائی کی
شادی کی لئے ایک تقریر لکھی -
13:48 - 13:51ان کرداروں کے بارے میں جو ہم اس
انسانی مزاحیہ کھیل میں نبھاتے ہیں۔ -
13:51 - 13:53اور انہوں نے کہا "کہ جتنے
ہم پر سکون ہوتے ہیں، -
13:53 - 13:57اتنا ہی اپنے کردار کو
بہتر نبھا سکتے ہیں۔ -
13:57 - 14:01اور جو اپنے کرداروں کو قبول کر لیتے ہیں
اور اس کی بہتری کے لئے کام کرتے ہیں -
14:02 - 14:05ترقی کرتے ہیں، بدلتے ہیں اور بڑھتے ہیں۔
-
14:05 - 14:06اچھی طرح کردار نبھاو،
-
14:06 - 14:09اور تمہارے دن زیادہ تر
خوشیوں سے بھرے ہوں گے۔" -
14:09 - 14:11میرے والد یہ کہہ رہے تھے
-
14:11 - 14:15کہ ہم سب کو اس دنیا میں مختلف حدود
اور کردار دیے گئے ہیں۔ -
14:15 - 14:19اور وہ اس گفتگو کا مرکزی خیال
بھی بتارہے تھے: -
14:19 - 14:24کہ یہ کردار اور حدود مستقل پھیل رہی ہیں
اور بڑھ رہی ہیں۔ -
14:25 - 14:27تو موقع کی مناسبت سے،
-
14:27 - 14:29تو آپ نڈر ماما بھالو بن جائیں
-
14:29 - 14:31اور ایک عاجز رائے مانگنے والا۔
-
14:32 - 14:36بہترین رائے لیں اور اچھے اتحادی بنائیں۔
-
14:36 - 14:38جذبہ سے بھرپور نقطہ نظر اپنانے والا بنیں۔
-
14:39 - 14:40اور اگر آپ یہ طریقے استعمال کریں --
-
14:41 - 14:44اور آپ میں سے ہر کوئی یہ
طریقے استعمال کرسکتا ہے -- -
14:44 - 14:48تو آپ اپنی حدود اور
قابل قبول رویہ بڑھا سکتے ہیں، -
14:48 - 14:52اور آپکے دن زیادہ تر
خوشیوں سے بھرپور ہوں گے۔ -
14:52 - 14:53شکریہ۔
-
14:53 - 14:56(تالیاں)
- Title:
- اپنے لئے کیسے آواز اٹھائیں
- Speaker:
- آدم گیلنسکی
- Description:
-
آواز اٹھانا مشکل کام ہے، چاہے آپ جانتے ہوں کہ یہ ضروری ہے۔ اپنے آپ کو کیسے منوانا ہے، مشکل سماجی حالات سے کیسے نکلنا ہے اور اپنی ذات کو کیسے ترقی کے راستے پہ چلانا ہے۔ نفسیاتی معالج آدم گیلنسکی کی رہنمائی کے مطابق۔
- Video Language:
- English
- Team:
closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 15:08
![]() |
Umar Anjum approved Urdu subtitles for How to speak up for yourself | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to speak up for yourself | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to speak up for yourself | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to speak up for yourself | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to speak up for yourself | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to speak up for yourself | |
![]() |
Umar Anjum accepted Urdu subtitles for How to speak up for yourself | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to speak up for yourself |