< Return to Video

زندگی میں خوشیوں سے بڑھ کر بھی کچھ ہے

  • 0:00 - 0:02
    میں سوچتی تھی
  • 0:02 - 0:07
    کہ زندگی کا کل مقصد
    خوشیوں کو حاصل کرنا تھا۔
  • 0:07 - 0:10
    سب کہتے تھے کہ خوشیوں کا راستہ
    کامیابی حاصل کرنے سے ملتا ہے
  • 0:10 - 0:13
    تو میں نے مثالی نوکری تلاش کی،
  • 0:13 - 0:17
    وہ بےعیب دوست اور کمال کا خوبصورت گھر۔
  • 0:17 - 0:20
    بجائے اپنے آپ کو مکمل محسوس کرنے کے
  • 0:20 - 0:23
    میں نے بے چین اور بے ٹھکانہ محسوس کیا۔
  • 0:23 - 0:28
    اور میں اکیلی نہیں تھی؛ میرے
    دوست بھی یہی جدوجہد کر رہے تھے۔
  • 0:28 - 0:33
    آخر کار میں نے مثبت نفسیات کی تعلیم
    کیلئے گریجویٹ اسکول جانے کا فیصلہ کیا
  • 0:33 - 0:37
    جاننے کے لئے کہ لوگوں کو
    سچی خوشی کس چیز سے ملتی ہے
  • 0:37 - 0:40
    لیکن جو میں نے جانا
    اس نے میری زندگی بدل دی۔
  • 0:40 - 0:46
    تحقیق سے معلوم ہوا کہ خوشیوں کے پیچھے
    بھاگنے کی وجہ سے ہی لوگ نا خوش ہیں
  • 0:46 - 0:49
    اور جس نے مجھے ہلا کر رکھ دیا وہ یہ تھا:
  • 0:49 - 0:52
    دنیا بھر میں خودکشی کا رجحان بڑھ رہا ہے،
  • 0:52 - 0:56
    اور حا ل میں وہ امریکہ میں تیس سالوں
    کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔
  • 0:56 - 0:59
    حالانکہ زندگی پہلے سے
    بہتر ہوتی جا رہی ہے
  • 0:59 - 1:01
    تقریباً ہر قابل فہم معیار کےمطابق،
  • 1:01 - 1:03
    زیادہ لوگ نا امید محسوس کر رہے ہیں،
  • 1:03 - 1:06
    دُکھی اور تنہا۔
  • 1:06 - 1:09
    ایک خلا ہے جو لوگوں کو کھا رہا ہے،
  • 1:09 - 1:12
    اور آپکو اسکو محسوس کرنے
    کے لئے دُکھی ہونا ضروری نہیں۔
  • 1:12 - 1:16
    جلد یا بدیر، میرا خیال ہے
    کہ ہم سب محسوس کرتے ہیں:
  • 1:16 - 1:19
    کیا یہی سب کچھ ہے؟
  • 1:19 - 1:22
    اور ایک تحقیق کے مطابق، جو چیز
    اس مایوسی کی نشاندہی کرتی ہے
  • 1:22 - 1:24
    وہ خوشیوں کی کمی نہیں ہے۔
  • 1:24 - 1:27
    بلکہ یہ کسی اور چیز کی کمی ہے،
  • 1:27 - 1:31
    زندگی کے با معنی نہ ہونے کی۔
  • 1:31 - 1:34
    لیکن اس نے میرے ذہن
    میں کچھ سوالوں کو ابھارا۔
  • 1:34 - 1:37
    کیا زندگی میں خوشیوں کے
    علاوہ کچھ اور بھی ہے؟
  • 1:37 - 1:40
    اور کیا فرق ہے خوش ہونے میں
  • 1:40 - 1:43
    اور زندگی کے با معنی ہونے میں؟
  • 1:43 - 1:47
    بہت سے ماہرین نفسیات خوشیوں کو
    ایک آرام اور آسانی کی کیفیت بیان کرتے ہیں،
  • 1:47 - 1:50
    لمحات میں اچھا محسوس کرنے کی حالت۔
  • 1:50 - 1:52
    گو کہ اس کے معنی کچھ گہرے ہیں۔
  • 1:52 - 1:55
    ایک نامورماہر نفسیات
    مارٹن سیلگمین کہتے ہیں
  • 1:55 - 2:00
    مقصد حاصل ہوتا ہے خود سے آگے
    بڑھ کر کسی کی مدد یا تعلق قائم کرنے سے
  • 2:00 - 2:03
    اور اپنے اندر بہتری لانے سے۔
  • 2:03 - 2:06
    ہمارا معاشرہ خوشیوں کو لے کر پاگل ہے،
  • 2:06 - 2:10
    لیکن میں نے دیکھا کہ
    مقصدیت کی تلاش زیادہ بہتر راستہ ہے۔
  • 2:10 - 2:13
    اور تحقیق یہ بتاتی ہےکہ وہ لوگ
    جن کی زندگی با مقصد ہوتی ہے
  • 2:13 - 2:15
    ان میں زیادہ برداشت ہوتی ہے،
  • 2:15 - 2:17
    وہ اسکول اور کام میں بہتر ہوتے ہیں،
  • 2:17 - 2:20
    اور وہ زیادہ لمبی عمر پاتے ہیں۔
  • 2:20 - 2:22
    تو اس سب نے مجھے حیران کردیا۔
  • 2:22 - 2:26
    ہم میں سے ہر فرد کیسے
    معنی خیز زندگی گزار سکتا ہے؟
  • 2:26 - 2:30
    یہ جاننے کے لئے، میں نے پانچ سال تک
    سینکڑوں لوگوں کے خیالات معلوم کئے
  • 2:30 - 2:33
    اور نفسیات کے اسباق کے ہزاروں صفحات پڑھے،
  • 2:33 - 2:35
    نیورو سائنس اور فلسفے کے۔
  • 2:35 - 2:37
    اور ان سب کے مطابق،
  • 2:37 - 2:43
    میں نے جانا کہ با معنی زندگی
    گزارنے کے چار ستون ہیں۔
  • 2:43 - 2:45
    اور ہم سب اپنی زندگی کو
    با معنی بنا سکتے ہیں
  • 2:45 - 2:49
    ان میں سے کچھ یا سارے ستون اپنا لینے سے
  • 2:49 - 2:52
    پہلا حصہ ہے ۔ تعلق ۔
  • 2:52 - 2:55
    تعلق کسی سے رشتہ بنانے سے ملتا ہے
  • 2:55 - 2:57
    جہاں آپکو اپنی حقیقت کی
    بنیاد پر اہمیت دی جاتی ہو
  • 2:57 - 3:00
    اور جہاں آپ بھی لوگوں کو اہمیت دیتے ہیں ۔
  • 3:00 - 3:05
    لیکن کچھ رشتے اور گروہ تعلقات کے لئے
    بہت اوچھی بنیادیں فراہم کرتے ہیں؛
  • 3:05 - 3:07
    آپ کو آپ کےعقیدے کی بنیاد پر
    مقام دیا جاتا ہے۔
  • 3:07 - 3:08
    آپ کی نفرتوں کی بنیاد پر،
  • 3:08 - 3:10
    نہ کہ آپ کی اپنی ذات کے لئے۔
  • 3:10 - 3:13
    حقیقی رشتہ محبت سے بنتا ہے۔
  • 3:13 - 3:16
    یہ افراد کے درمیان گزرتے لمحوں میں بستا ہے
  • 3:16 - 3:21
    اور یہ ایک انتخاب ہے۔۔ آپ منتخب کرسکتے
    ہیں لوگوں کے ساتھ رشتے میں بندھنا۔
  • 3:21 - 3:22
    یہاں ایک مثال ہے۔
  • 3:22 - 3:26
    ہر صبح میرا دوست جوناتھن
    ایک اخبار خریدتا ہے
  • 3:26 - 3:29
    نیویارک کے ایک ہی اخبار فروش سے۔
  • 3:29 - 3:31
    اگرچہ وہ صرف ایک لین دین نہیں کرتے۔
  • 3:31 - 3:33
    وہ لوگ ایک لمحے کے لئے
    رکتے ہیں، بات کرتے ہیں،
  • 3:34 - 3:36
    اور ایک دوسرے کے ساتھ
    انسانوں والا برتاؤ کرتے ہیں۔
  • 3:36 - 3:39
    لیکن ایک دفعہ، جوناتھن کے
    پاس کھلے پیسے نہیں تھے،
  • 3:39 - 3:41
    اور اس دکان والے نے کہا،
  • 3:41 - 3:42
    "آپ اس کے لئے پریشان نہ ہوں۔"
  • 3:42 - 3:45
    لیکن جوناتھن نے پیسے دینے پر اصرار کیا،
  • 3:45 - 3:48
    تو وہ اسٹور گیا اور اس نے کچھ خریدا
    جس کی اس کو ضرورت نہیں تھی
  • 3:48 - 3:50
    مگر پیسے کھلے کرانے کے لئے۔
  • 3:50 - 3:53
    لیکن جب اس نے دکان والے کو پیسے دیئے،
  • 3:53 - 3:55
    تو وہ ناراض ہوگیا۔
  • 3:55 - 3:57
    اسے رنج ہوا تھا۔
  • 3:57 - 3:59
    وہ کوئی بھلائی کرنےکی کوشش کر رہا تھا،
  • 3:59 - 4:02
    لیکن جوناتھن نے اس کو انکار کر دیا۔
  • 4:02 - 4:06
    میرے خیال میں ہم سب غیر محسوس انداز
    میں کسی نہ کسی کومسترد کر رہے ہوتے ہیں۔
  • 4:06 - 4:07
    میں کرتی ہوں۔
  • 4:08 - 4:11
    میں کسی جاننے والے کے سامنے سے
    گزروں اور اسے نہ پہچانوں۔
  • 4:11 - 4:14
    کسی سے بات کرتے وقت
    اپنا فون دیکھنے لگوں۔
  • 4:14 - 4:16
    یہ عمل دوسروں کو حقیرظاہر کرتے ہیں۔
  • 4:16 - 4:19
    وہ ان کو کم تری کا احساس دلاتے ہیں۔
  • 4:19 - 4:22
    لیکن جب آپ محبت سے آگے بڑھتے ہیں،
    تو ایک رشتہ بناتے ہیں۔
  • 4:22 - 4:25
    جو ہر ایک کو بلند کرتا ہے۔
  • 4:25 - 4:29
    بہت سے لوگوں کے لئے تعلقات با معنی
    زندگی کا سب سے اہم حصہ ہوتے ہیں،
  • 4:29 - 4:31
    جو دوستوں اور خاندان سے جڑے رہتے ہیں۔
  • 4:31 - 4:36
    دوسرے گروہ کے لئے، با معنی زندگی کا
    دوسرا ستون ہوتا ہے: مقصد۔
  • 4:36 - 4:39
    اب، اپنا مقصد ڈھونڈنا ویسا ہی نہیں ہے
  • 4:39 - 4:41
    جیسے کے اپنی پسند کی نوکری تلاش کرنا۔
  • 4:42 - 4:45
    مقصد اپنی خواہشات سے بالاتر ہو کر
    کچھ دینے کا نام ہے۔
  • 4:45 - 4:49
    ایک ہاسپٹل کے ملازم نے مجھے بتایا کے
    اس کا مقصد بیماروں کی مدد کرنا ہے۔
  • 4:50 - 4:51
    بہت سے ماں باپ مجھے بتاتے ہیں،
  • 4:51 - 4:54
    " میرا مقصد اپنے بچوں کی پرورش کرنا ہے۔"
  • 4:54 - 4:58
    بامقصد ہو نے کا مطلب یہ ہے کہ اپنی
    خوبیوں کو دوسروں کے کام میں لائیں۔
  • 4:58 - 5:02
    یقیناً، ہم میں سے بہت لوگوں کا یہ مقصد
    ان کی نوکری سے ہی پورا ہو جاتا ہے۔
  • 5:02 - 5:05
    اسی طرح سے ہم اپنا حصہ دیتے ہیں
    اور اہم محسوس کرتے ہیں،
  • 5:05 - 5:09
    لیکن اس سے مراد وہ مسائل بھی ہیں،
    جیسے کام سے بے دلی،
  • 5:09 - 5:10
    بے روزگاری،
  • 5:10 - 5:12
    محنت کشوں کا کام میں کم حصہ لینا --
  • 5:12 - 5:17
    یہ صرف معاشی مسائل نہیں ہیں
    بلکہ یہ وجودیت کے بھی ہیں۔
  • 5:17 - 5:19
    بغیر کسی اہم کام کے,
  • 5:19 - 5:21
    لوگ بیزار ہو جاتے ہیں۔
  • 5:21 - 5:24
    بلکل ٹھیک ہے کہ آپکو اپنا مقصد
    نوکری میں نہیں ڈھونڈنا ہوتا،
  • 5:24 - 5:27
    لیکن مقصد آپکو جینے کی وجہ دیتا ہے،
  • 5:27 - 5:31
    وہ "وجہ"جو آپ میں تحریک پیدا کرتی ہے۔
  • 5:31 - 5:34
    تیسرا ستون اپنی ذات کی حدود
    سے آگے بڑھنا ہے،
  • 5:34 - 5:36
    لیکن ایک بالکل منفرد انداز سے:
  • 5:36 - 5:38
    وجدان کی کیفیت،
  • 5:38 - 5:40
    وجدان کی کیفیت وہ نایاب لمحات ہیں
  • 5:40 - 5:44
    جہاں آپ روز مرہ کی پریشانیوں
    سے بالاتر ہوجاتے ہیں،
  • 5:44 - 5:45
    اپنے وجود کا احساس مدہم پڑ جاتا ہے،
  • 5:46 - 5:49
    اور آپ خود کو ایک عظیم
    حقیقت سے جڑا محسوس کرتے ہیں۔
  • 5:49 - 5:53
    کسی شخص نے مجھے کہا، کہ فن پارہ
    دیکھنا وجد کی کیفیت میں مبتلا کردیتا ہے
  • 5:53 - 5:55
    کسی اور کے لئے ایسا گرجا گھر میں ہوتا ہے۔
  • 5:55 - 5:59
    میں ایک ادیب ہوں، تو میرے لئے،
    یہ کیفیت لکھنے کے دوران ہوتی ہے۔
  • 5:59 - 6:04
    کبھی میں اتنا محو ہوجاتی ہوں کہ میں
    وقت اور جگہ کا احساس کھو دیتی ہوں۔
  • 6:05 - 6:08
    وجدانی تجربات آپکو بدل سکتے ہیں۔
  • 6:08 - 6:12
    ایک تحقیق کے دوران طالب علم یوکلپٹس کے
    دوسو فٹ اونچے درخت کو دیکھتے رہے
  • 6:12 - 6:14
    ایک منٹ کے لئے۔
  • 6:14 - 6:16
    لیکن اسکے بعد وہ اپنی ذات کو
    چھوٹا محسوس کرنے لگے،
  • 6:16 - 6:18
    اور جب انھیں کسی کی مدد کا موقع دیا گیا
  • 6:18 - 6:22
    تو وہ کافی فراخدلی کا اظہار کرنے لگے۔
  • 6:22 - 6:26
    تعلق، مقصد، وجدان۔
  • 6:26 - 6:29
    اب چوتھا ستون جو با معنی
    زندگی کا مجھے ملا ہے،
  • 6:29 - 6:31
    وہ لوگوں کو حیران کر دیتا ہے۔
  • 6:31 - 6:34
    چوتھا ستون کہانی سنانا ہے۔
  • 6:34 - 6:38
    وہ کہانی جو آپ اپنے آپکو اپنے
    بارے میں سناتے ہیں۔
  • 6:38 - 6:42
    اپنی زندگی کے واقعات کا بیانیہ
    آپکی زندگی میں شفافیت لاتا ہے۔
  • 6:42 - 6:46
    یہ آپکو سمجھنے میں مدد دیتا ہے
    کہ آپ درحقیقت آپ کیسے بنے۔
  • 6:46 - 6:49
    لیکن ہم ہمیشہ احساس نہیں کرتے
    کہ ہم اپنی کہانی کے خود ہی مصنف ہیں
  • 6:49 - 6:51
    اور ہم اس کو سنانے کے
    انداز کو بدل سکتے ہیں۔
  • 6:51 - 6:53
    آپکی زندگی صرف واقعات کی فہرست نہیں ہے۔
  • 6:53 - 6:57
    آپ اس کو مرتب کرسکتے ہیں بدل
    سکتے ہیں اور دوبارہ سنا سکتے ہیں،
  • 6:57 - 7:00
    چاہے آپ کے پاس حقائق کی قلت ہی کیوں نہ ہو۔
  • 7:00 - 7:05
    میری ایک نوجوان ’ایمیکا‘ سے ملاقات
    ہوئی جو فٹ بال کے دورن مفلوج ہو گیا تھا۔
  • 7:05 - 7:07
    اپنے زخمی ہونے کے بعد
    ایمیکا نے اپنے آپ سے کہا،
  • 7:07 - 7:10
    "میری زندگی فٹ بال کھیلنے
    کے وقت بہترین تھی،
  • 7:10 - 7:13
    لیکن اب مجھے دیکھو۔"
  • 7:13 - 7:16
    وہ لوگ جو اس طرح سے کہانیاں سناتے ہیں --
  • 7:16 - 7:19
    "میری زندگی پہلے اچھی تھی۔ اب خراب ہے۔"
  • 7:19 - 7:22
    زیادہ غمگین اور پریشان ہوتے ہیں۔
  • 7:22 - 7:25
    لیکن ایمیکا کی یہ کیفیت تھوڑے عرصے رہی۔
  • 7:25 - 7:28
    لیکن کچھ دنوں بعد اس نے
    نئی کہانی بُننی شروع کی۔
  • 7:28 - 7:30
    اس کی نئی کہانی کچھ یوں تھی،
  • 7:30 - 7:33
    "میرے اپاہج ہونے سے پہلے
    میری زندگی بے مقصد تھی۔
  • 7:33 - 7:37
    میں بہت تفریح کرتا تھا اور
    کافی خود غرض انسان تھا۔
  • 7:37 - 7:41
    لیکن اس حادثے نے مجھے احساس دلایا
    کہ میں ایک بہتر شخص ہوسکتا تھا۔"
  • 7:41 - 7:45
    کہانی میں اس ترمیم سے
    ایمیکا کی زندگی جیسے بدل سی گئی۔
  • 7:45 - 7:47
    خود کو نئی کہانی سنانے کے بعد،
  • 7:48 - 7:49
    ایمیکا نے بچوں کو پڑھانا شروع کردیا،
  • 7:49 - 7:52
    اور اس نے دریافت کیا کہ
    اسکی زندگی کا کیا مقصد تھا:
  • 7:52 - 7:54
    دوسروں کے کام آنا۔
  • 7:54 - 7:57
    ماہر نفسیات ’ڈین مک ایڈمز‘ نے
    اسے ’’کفارے کی کہانی‘‘ سے تعبیر کیا ہے،
  • 7:58 - 8:00
    جہاں برائی کو اچھائی میں بدلا جاتا ہے۔
  • 8:00 - 8:03
    اس نے دیکھا کہ جو لوگ با مقصد
    زندگی گزار رہے ہیں،
  • 8:03 - 8:05
    وہ اپنی زندگی کی کہانیاں سناتے ہیں
  • 8:05 - 8:09
    جو محبت، عافیت اور ترقی سے تعبیر ہوتی ہیں۔
  • 8:09 - 8:11
    مگر کیا ہے جو لوگوں سے ان کی
    کہانیاں بدلوا ڈالتا ہے؟
  • 8:11 - 8:14
    کچھ لوگ ایک تھراپسٹ کی مدد لیتے ہیں،
  • 8:14 - 8:15
    لیکن یہ آپ اپنے طور پر
    بھی کر سکتے ہیں،
  • 8:16 - 8:18
    صرف اپنے زندگی کے عکس
    کو بالغ نظری سے دیکھتے ہوۓ،
  • 8:18 - 8:20
    کہ کس طرح آپکے تجربات
    نے آپ کی تشکیل کی،
  • 8:20 - 8:23
    آپ نے کیا کھویا اور کیا پایا۔
  • 8:23 - 8:25
    یہی ایمیکا نے کیا۔
  • 8:25 - 8:27
    آپ اپنی کہانی کو راتوں رات نہیں بدل سکتے:
  • 8:27 - 8:29
    یہ سالوں پر محیط ایک درد بھرا
    عمل بھی ہوسکتا ہے۔
  • 8:29 - 8:33
    بالآخر ہم سب ہی جھیلتے
    ہیں اور کوشش بھی کرتے ہیں
  • 8:33 - 8:37
    لیکن ان درد بھری یادوں کو قبول کرنا
    عقل و فراست کی نئی منزلوں کا پتہ دیتا ہے۔
  • 8:37 - 8:42
    اس اچھائی کو پانے میں
    جو آپ کو سنبھالے رکھتی ہے۔
  • 8:42 - 8:48
    تعلق، مقصد، وجدان، کہانی سنانا:
  • 8:48 - 8:52
    یہ با معنی زندگی کے چار ستون ہیں ۔
  • 8:52 - 8:53
    جب میں چھوٹی تھی،
  • 8:53 - 8:57
    میں خوش قسمت تھی میرے
    پاس یہ سارے ستون تھے۔
  • 8:57 - 9:03
    میرے والدین مونٹریال میں ہمارے گھر
    میں ایک صوفی آستانہ چلاتے تھے۔
  • 9:03 - 9:07
    صوفیانہ زندگی ایک روحانی طرزحیات ہے
    جو محو رقص درویش سے جڑی ہے
  • 9:07 - 9:09
    اور شاعر رومی۔
  • 9:09 - 9:12
    ہفتے میں دو بار صوفی ہمارے گھر آتے تھے
  • 9:12 - 9:16
    مراقبہ کرنے، ایرانی چائے پینے
    اور کہانیاں سننے سنانے۔
  • 9:16 - 9:19
    انکی عادتوں میں ہر کسی
    کی خدمت کرنا شامل تھا
  • 9:19 - 9:21
    چھوٹے چھوٹے محبت بھرے
    اقدامات سے۔
  • 9:21 - 9:24
    جس کا مطلب تھا لوگوں کے برے برتاو کے
    مقابلے میں نرم دلی سی پیش آنا
  • 9:24 - 9:29
    لیکن اس نے ان کو جینے کا مقصد دیا:
    انا پرستی کو لگام دی۔
  • 9:29 - 9:32
    آخر کار میں نے کالج جانے کے
    لئے گھر چھوڑ دیا
  • 9:32 - 9:35
    اور زندگی میں روزانہ کی
    صوفی تربیت کے بغیرخود کو
  • 9:35 - 9:37
    حقیقت سے دور محسوس کررہی تھی۔
  • 9:37 - 9:40
    پھر ان طریقوں کی تلاش شروع کی
    جن سے زندگی جینے کے لائق بن سکے۔
  • 9:41 - 9:43
    اسی نے مجھے اس راہ کا مسافر بنا دیا۔
  • 9:43 - 9:45
    ماضی کو کو دیکھ کر
    اب مجھے احساس ہوتا ہے
  • 9:45 - 9:48
    کہ میرا صوفی گھر زندگی کے
    حقیقی مقصد سے بھرا ہوا تھا۔
  • 9:48 - 9:51
    یہ ستون تعمیرات کا حصہ تھے،
  • 9:51 - 9:54
    ان ستونوں کی موجودگی نے ہمیں اپنی
    زندگی اچھی طرح گزارنے میں مدد دی۔
  • 9:54 - 9:57
    جی ہاں، یہی اصول کارفرما ہوتا ہے
  • 9:57 - 9:59
    دوسری ترقی یافتہ برادریوں میں بھی --
  • 9:59 - 10:01
    اچھی اور بری دونوں میں۔
  • 10:01 - 10:03
    ٹولیوں اور مسلک کے لوگوں میں:
  • 10:03 - 10:07
    یہ اسی تہذیب کے لوگ ہیں جو با معنی زندگی
    کیلئے ان ستونوں کو استعمال کرتے ہیں
  • 10:07 - 10:10
    اور لوگوں کو جینے اور
    مرنے کی وجہ دیتے ہیں۔
  • 10:10 - 10:13
    یہی وجہ ہے کہ ہمیں من حیث القوم
  • 10:13 - 10:15
    بہتر متبادل فراہم کرنے چاہیں۔
  • 10:15 - 10:19
    ہمیں اپنے خاندانوں اور اداروں میں
    ان ستونوں کی تعمیر کرنی ہے
  • 10:19 - 10:22
    تاکہ لوگ اپنی ذات میں بہترین بن سکیں۔
  • 10:22 - 10:25
    لیکن با معنی زندگی گزارنے
    کے لئے محنت درکار ہوتی ہے۔
  • 10:25 - 10:27
    اور یہ ایک جاری عمل ہے۔
  • 10:27 - 10:31
    جیسے جیسے ہردن گزرتا ہے، ہم اپنی
    زندگی مستقل تخلیق کر رہے ہوتے ہیں،
  • 10:31 - 10:33
    اپنی کہانی میں اضافہ کر رہے ہوتے ہیں۔
  • 10:33 - 10:36
    اور کبھی ہم اپنے راستے
    سے بھٹک بھی سکتے ہیں۔
  • 10:36 - 10:38
    میرے ساتھ جب بھی ایسا ہوتا ہے،
  • 10:38 - 10:44
    مجھے اپنا ایک تجربہ یاد آتا ہے
    جو مجھے میرے والد کے ساتھ ہوا۔
  • 10:44 - 10:46
    کالج سے گریجویٹ ہونے کے کئ مہینے بعد
  • 10:46 - 10:50
    میرے والد کو ایک جان لیوا دل کا دورہ پڑا
    جس میں ان کی جان جا سکتی تھی۔
  • 10:50 - 10:54
    لیکن وہ بچ گئے اور جب میں نے ان سے پوچھا
    کہ اس وقت وہ کیا سوچ رہے تھے
  • 10:54 - 10:56
    جب وہ موت کا سامنا کر رہے تھے،
  • 10:56 - 10:59
    وہ بولے کہ اس وقت وہ صرف
    یہ چاہتے تھے کہ وہ زندہ رہیں
  • 10:59 - 11:01
    تاکہ وہ میرا اور بھائی
    کا خیال رکھ سکیں،
  • 11:01 - 11:04
    اسی سوچ نے انھیں زندگی کے لئے
    لڑنے کی ہمت عطا کی۔
  • 11:04 - 11:07
    جب انھیں آپریشن کے لئے بے ہوش
    کیا جانے لگا،
  • 11:07 - 11:10
    تو بجائے 10 سے الٹی گنتی گننے کے،
  • 11:10 - 11:14
    انہوں نے وظیفے کی طرح
    ہمارے نام لینا شروع کر دیئے۔
  • 11:14 - 11:18
    وہ چاہتے تھے کہ آخری لفظ جو
    وہ دنیا میں کہیں وہ ہمارا نام ہو
  • 11:18 - 11:21
    اگر وہ مرگئے تو۔
  • 11:21 - 11:25
    میرے والد ایک بڑھئی اور ایک صوفی ہیں۔
  • 11:25 - 11:27
    یہ عاجزی کی زندگی ہے،
  • 11:27 - 11:29
    لیکن اچھی زندگی ہے۔
  • 11:29 - 11:32
    لیٹے لیٹے موت کا سامنا کرتے ہوئے
    ان کے پاس ایک جینے کی وجہ تھی:
  • 11:32 - 11:34
    محبت۔
  • 11:34 - 11:36
    انکا اپنے خاندان سے تعلق ہونا
  • 11:36 - 11:38
    بحیثیت ایک باپ کے، ان کا مقصد،
  • 11:38 - 11:41
    انکا اپنی وجدانی کیفیت میں،
    ہمارے نام پکارنا
  • 11:41 - 11:44
    یہ انکے مطابق وہ وجوہات تھیں
    جس کی وجہ سے وہ بچ گۓ۔
  • 11:44 - 11:48
    یہ وہ کہانی ہے جو وہ خود اپنے
    بارے میں سناتے ہیں۔
  • 11:48 - 11:51
    یہ طاقت ہے با معنی زندگی کی۔
  • 11:51 - 11:53
    خوشیاں آتی اور جاتی ہیں۔
  • 11:53 - 11:55
    لیکن جب زندگی واقعی اچھی ہوتی ہے
  • 11:55 - 11:57
    اور جب حالات بالکل ہی خراب ہوتے ہیں،
  • 11:57 - 12:00
    مقصد ہونے سے آپکو جینے کی وجہ ملتی ہے۔
  • 12:00 - 12:02
    شکریہ
  • 12:02 - 12:05
    (تالیاں)
Title:
زندگی میں خوشیوں سے بڑھ کر بھی کچھ ہے
Speaker:
ایمیلی اصفہانی اسمتھ
Description:

ہمارا معاشرہ خوشیوں کے لئے بہت فکر مند ہے،لیکن کیسا ہو اگر زندگی کی تکمیل کے لئے اور بھی راستے ہوں؟ خوشیاں آتی ہیں اور جاتی ہیں، یہ کہنا ہے ایمیلی اصفہانی سمتھ کا، لیکن زندگی کا با معنی ہونا، اپنی ذات سے علاوہ کسی کی مدد کرنا اور اپنے اندر بہترین صلاحیتوں کو اجاگر کرنا، آپکو جینے کی وجہ دیتا ہے۔ جانیےاور بھی اس فرق کے بارے میں، خوش ہونے کے اور با معنی زندگی گزارنے کے، جیسے کہ اسمتھ بتا رہی ہیں با مقصد زندگی کے چار ستون۔

more » « less
Video Language:
English
Team:
closed TED
Project:
TEDTalks
Duration:
12:18

Urdu subtitles

Revisions