زندگی میں خوشیوں سے بڑھ کر بھی کچھ ہے
-
0:00 - 0:02میں سوچتی تھی
-
0:02 - 0:07کہ زندگی کا کل مقصد
خوشیوں کو حاصل کرنا تھا۔ -
0:07 - 0:10سب کہتے تھے کہ خوشیوں کا راستہ
کامیابی حاصل کرنے سے ملتا ہے -
0:10 - 0:13تو میں نے مثالی نوکری تلاش کی،
-
0:13 - 0:17وہ بےعیب دوست اور کمال کا خوبصورت گھر۔
-
0:17 - 0:20بجائے اپنے آپ کو مکمل محسوس کرنے کے
-
0:20 - 0:23میں نے بے چین اور بے ٹھکانہ محسوس کیا۔
-
0:23 - 0:28اور میں اکیلی نہیں تھی؛ میرے
دوست بھی یہی جدوجہد کر رہے تھے۔ -
0:28 - 0:33آخر کار میں نے مثبت نفسیات کی تعلیم
کیلئے گریجویٹ اسکول جانے کا فیصلہ کیا -
0:33 - 0:37جاننے کے لئے کہ لوگوں کو
سچی خوشی کس چیز سے ملتی ہے -
0:37 - 0:40لیکن جو میں نے جانا
اس نے میری زندگی بدل دی۔ -
0:40 - 0:46تحقیق سے معلوم ہوا کہ خوشیوں کے پیچھے
بھاگنے کی وجہ سے ہی لوگ نا خوش ہیں -
0:46 - 0:49اور جس نے مجھے ہلا کر رکھ دیا وہ یہ تھا:
-
0:49 - 0:52دنیا بھر میں خودکشی کا رجحان بڑھ رہا ہے،
-
0:52 - 0:56اور حا ل میں وہ امریکہ میں تیس سالوں
کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ -
0:56 - 0:59حالانکہ زندگی پہلے سے
بہتر ہوتی جا رہی ہے -
0:59 - 1:01تقریباً ہر قابل فہم معیار کےمطابق،
-
1:01 - 1:03زیادہ لوگ نا امید محسوس کر رہے ہیں،
-
1:03 - 1:06دُکھی اور تنہا۔
-
1:06 - 1:09ایک خلا ہے جو لوگوں کو کھا رہا ہے،
-
1:09 - 1:12اور آپکو اسکو محسوس کرنے
کے لئے دُکھی ہونا ضروری نہیں۔ -
1:12 - 1:16جلد یا بدیر، میرا خیال ہے
کہ ہم سب محسوس کرتے ہیں: -
1:16 - 1:19کیا یہی سب کچھ ہے؟
-
1:19 - 1:22اور ایک تحقیق کے مطابق، جو چیز
اس مایوسی کی نشاندہی کرتی ہے -
1:22 - 1:24وہ خوشیوں کی کمی نہیں ہے۔
-
1:24 - 1:27بلکہ یہ کسی اور چیز کی کمی ہے،
-
1:27 - 1:31زندگی کے با معنی نہ ہونے کی۔
-
1:31 - 1:34لیکن اس نے میرے ذہن
میں کچھ سوالوں کو ابھارا۔ -
1:34 - 1:37کیا زندگی میں خوشیوں کے
علاوہ کچھ اور بھی ہے؟ -
1:37 - 1:40اور کیا فرق ہے خوش ہونے میں
-
1:40 - 1:43اور زندگی کے با معنی ہونے میں؟
-
1:43 - 1:47بہت سے ماہرین نفسیات خوشیوں کو
ایک آرام اور آسانی کی کیفیت بیان کرتے ہیں، -
1:47 - 1:50لمحات میں اچھا محسوس کرنے کی حالت۔
-
1:50 - 1:52گو کہ اس کے معنی کچھ گہرے ہیں۔
-
1:52 - 1:55ایک نامورماہر نفسیات
مارٹن سیلگمین کہتے ہیں -
1:55 - 2:00مقصد حاصل ہوتا ہے خود سے آگے
بڑھ کر کسی کی مدد یا تعلق قائم کرنے سے -
2:00 - 2:03اور اپنے اندر بہتری لانے سے۔
-
2:03 - 2:06ہمارا معاشرہ خوشیوں کو لے کر پاگل ہے،
-
2:06 - 2:10لیکن میں نے دیکھا کہ
مقصدیت کی تلاش زیادہ بہتر راستہ ہے۔ -
2:10 - 2:13اور تحقیق یہ بتاتی ہےکہ وہ لوگ
جن کی زندگی با مقصد ہوتی ہے -
2:13 - 2:15ان میں زیادہ برداشت ہوتی ہے،
-
2:15 - 2:17وہ اسکول اور کام میں بہتر ہوتے ہیں،
-
2:17 - 2:20اور وہ زیادہ لمبی عمر پاتے ہیں۔
-
2:20 - 2:22تو اس سب نے مجھے حیران کردیا۔
-
2:22 - 2:26ہم میں سے ہر فرد کیسے
معنی خیز زندگی گزار سکتا ہے؟ -
2:26 - 2:30یہ جاننے کے لئے، میں نے پانچ سال تک
سینکڑوں لوگوں کے خیالات معلوم کئے -
2:30 - 2:33اور نفسیات کے اسباق کے ہزاروں صفحات پڑھے،
-
2:33 - 2:35نیورو سائنس اور فلسفے کے۔
-
2:35 - 2:37اور ان سب کے مطابق،
-
2:37 - 2:43میں نے جانا کہ با معنی زندگی
گزارنے کے چار ستون ہیں۔ -
2:43 - 2:45اور ہم سب اپنی زندگی کو
با معنی بنا سکتے ہیں -
2:45 - 2:49ان میں سے کچھ یا سارے ستون اپنا لینے سے
-
2:49 - 2:52پہلا حصہ ہے ۔ تعلق ۔
-
2:52 - 2:55تعلق کسی سے رشتہ بنانے سے ملتا ہے
-
2:55 - 2:57جہاں آپکو اپنی حقیقت کی
بنیاد پر اہمیت دی جاتی ہو -
2:57 - 3:00اور جہاں آپ بھی لوگوں کو اہمیت دیتے ہیں ۔
-
3:00 - 3:05لیکن کچھ رشتے اور گروہ تعلقات کے لئے
بہت اوچھی بنیادیں فراہم کرتے ہیں؛ -
3:05 - 3:07آپ کو آپ کےعقیدے کی بنیاد پر
مقام دیا جاتا ہے۔ -
3:07 - 3:08آپ کی نفرتوں کی بنیاد پر،
-
3:08 - 3:10نہ کہ آپ کی اپنی ذات کے لئے۔
-
3:10 - 3:13حقیقی رشتہ محبت سے بنتا ہے۔
-
3:13 - 3:16یہ افراد کے درمیان گزرتے لمحوں میں بستا ہے
-
3:16 - 3:21اور یہ ایک انتخاب ہے۔۔ آپ منتخب کرسکتے
ہیں لوگوں کے ساتھ رشتے میں بندھنا۔ -
3:21 - 3:22یہاں ایک مثال ہے۔
-
3:22 - 3:26ہر صبح میرا دوست جوناتھن
ایک اخبار خریدتا ہے -
3:26 - 3:29نیویارک کے ایک ہی اخبار فروش سے۔
-
3:29 - 3:31اگرچہ وہ صرف ایک لین دین نہیں کرتے۔
-
3:31 - 3:33وہ لوگ ایک لمحے کے لئے
رکتے ہیں، بات کرتے ہیں، -
3:34 - 3:36اور ایک دوسرے کے ساتھ
انسانوں والا برتاؤ کرتے ہیں۔ -
3:36 - 3:39لیکن ایک دفعہ، جوناتھن کے
پاس کھلے پیسے نہیں تھے، -
3:39 - 3:41اور اس دکان والے نے کہا،
-
3:41 - 3:42"آپ اس کے لئے پریشان نہ ہوں۔"
-
3:42 - 3:45لیکن جوناتھن نے پیسے دینے پر اصرار کیا،
-
3:45 - 3:48تو وہ اسٹور گیا اور اس نے کچھ خریدا
جس کی اس کو ضرورت نہیں تھی -
3:48 - 3:50مگر پیسے کھلے کرانے کے لئے۔
-
3:50 - 3:53لیکن جب اس نے دکان والے کو پیسے دیئے،
-
3:53 - 3:55تو وہ ناراض ہوگیا۔
-
3:55 - 3:57اسے رنج ہوا تھا۔
-
3:57 - 3:59وہ کوئی بھلائی کرنےکی کوشش کر رہا تھا،
-
3:59 - 4:02لیکن جوناتھن نے اس کو انکار کر دیا۔
-
4:02 - 4:06میرے خیال میں ہم سب غیر محسوس انداز
میں کسی نہ کسی کومسترد کر رہے ہوتے ہیں۔ -
4:06 - 4:07میں کرتی ہوں۔
-
4:08 - 4:11میں کسی جاننے والے کے سامنے سے
گزروں اور اسے نہ پہچانوں۔ -
4:11 - 4:14کسی سے بات کرتے وقت
اپنا فون دیکھنے لگوں۔ -
4:14 - 4:16یہ عمل دوسروں کو حقیرظاہر کرتے ہیں۔
-
4:16 - 4:19وہ ان کو کم تری کا احساس دلاتے ہیں۔
-
4:19 - 4:22لیکن جب آپ محبت سے آگے بڑھتے ہیں،
تو ایک رشتہ بناتے ہیں۔ -
4:22 - 4:25جو ہر ایک کو بلند کرتا ہے۔
-
4:25 - 4:29بہت سے لوگوں کے لئے تعلقات با معنی
زندگی کا سب سے اہم حصہ ہوتے ہیں، -
4:29 - 4:31جو دوستوں اور خاندان سے جڑے رہتے ہیں۔
-
4:31 - 4:36دوسرے گروہ کے لئے، با معنی زندگی کا
دوسرا ستون ہوتا ہے: مقصد۔ -
4:36 - 4:39اب، اپنا مقصد ڈھونڈنا ویسا ہی نہیں ہے
-
4:39 - 4:41جیسے کے اپنی پسند کی نوکری تلاش کرنا۔
-
4:42 - 4:45مقصد اپنی خواہشات سے بالاتر ہو کر
کچھ دینے کا نام ہے۔ -
4:45 - 4:49ایک ہاسپٹل کے ملازم نے مجھے بتایا کے
اس کا مقصد بیماروں کی مدد کرنا ہے۔ -
4:50 - 4:51بہت سے ماں باپ مجھے بتاتے ہیں،
-
4:51 - 4:54" میرا مقصد اپنے بچوں کی پرورش کرنا ہے۔"
-
4:54 - 4:58بامقصد ہو نے کا مطلب یہ ہے کہ اپنی
خوبیوں کو دوسروں کے کام میں لائیں۔ -
4:58 - 5:02یقیناً، ہم میں سے بہت لوگوں کا یہ مقصد
ان کی نوکری سے ہی پورا ہو جاتا ہے۔ -
5:02 - 5:05اسی طرح سے ہم اپنا حصہ دیتے ہیں
اور اہم محسوس کرتے ہیں، -
5:05 - 5:09لیکن اس سے مراد وہ مسائل بھی ہیں،
جیسے کام سے بے دلی، -
5:09 - 5:10بے روزگاری،
-
5:10 - 5:12محنت کشوں کا کام میں کم حصہ لینا --
-
5:12 - 5:17یہ صرف معاشی مسائل نہیں ہیں
بلکہ یہ وجودیت کے بھی ہیں۔ -
5:17 - 5:19بغیر کسی اہم کام کے,
-
5:19 - 5:21لوگ بیزار ہو جاتے ہیں۔
-
5:21 - 5:24بلکل ٹھیک ہے کہ آپکو اپنا مقصد
نوکری میں نہیں ڈھونڈنا ہوتا، -
5:24 - 5:27لیکن مقصد آپکو جینے کی وجہ دیتا ہے،
-
5:27 - 5:31وہ "وجہ"جو آپ میں تحریک پیدا کرتی ہے۔
-
5:31 - 5:34تیسرا ستون اپنی ذات کی حدود
سے آگے بڑھنا ہے، -
5:34 - 5:36لیکن ایک بالکل منفرد انداز سے:
-
5:36 - 5:38وجدان کی کیفیت،
-
5:38 - 5:40وجدان کی کیفیت وہ نایاب لمحات ہیں
-
5:40 - 5:44جہاں آپ روز مرہ کی پریشانیوں
سے بالاتر ہوجاتے ہیں، -
5:44 - 5:45اپنے وجود کا احساس مدہم پڑ جاتا ہے،
-
5:46 - 5:49اور آپ خود کو ایک عظیم
حقیقت سے جڑا محسوس کرتے ہیں۔ -
5:49 - 5:53کسی شخص نے مجھے کہا، کہ فن پارہ
دیکھنا وجد کی کیفیت میں مبتلا کردیتا ہے -
5:53 - 5:55کسی اور کے لئے ایسا گرجا گھر میں ہوتا ہے۔
-
5:55 - 5:59میں ایک ادیب ہوں، تو میرے لئے،
یہ کیفیت لکھنے کے دوران ہوتی ہے۔ -
5:59 - 6:04کبھی میں اتنا محو ہوجاتی ہوں کہ میں
وقت اور جگہ کا احساس کھو دیتی ہوں۔ -
6:05 - 6:08وجدانی تجربات آپکو بدل سکتے ہیں۔
-
6:08 - 6:12ایک تحقیق کے دوران طالب علم یوکلپٹس کے
دوسو فٹ اونچے درخت کو دیکھتے رہے -
6:12 - 6:14ایک منٹ کے لئے۔
-
6:14 - 6:16لیکن اسکے بعد وہ اپنی ذات کو
چھوٹا محسوس کرنے لگے، -
6:16 - 6:18اور جب انھیں کسی کی مدد کا موقع دیا گیا
-
6:18 - 6:22تو وہ کافی فراخدلی کا اظہار کرنے لگے۔
-
6:22 - 6:26تعلق، مقصد، وجدان۔
-
6:26 - 6:29اب چوتھا ستون جو با معنی
زندگی کا مجھے ملا ہے، -
6:29 - 6:31وہ لوگوں کو حیران کر دیتا ہے۔
-
6:31 - 6:34چوتھا ستون کہانی سنانا ہے۔
-
6:34 - 6:38وہ کہانی جو آپ اپنے آپکو اپنے
بارے میں سناتے ہیں۔ -
6:38 - 6:42اپنی زندگی کے واقعات کا بیانیہ
آپکی زندگی میں شفافیت لاتا ہے۔ -
6:42 - 6:46یہ آپکو سمجھنے میں مدد دیتا ہے
کہ آپ درحقیقت آپ کیسے بنے۔ -
6:46 - 6:49لیکن ہم ہمیشہ احساس نہیں کرتے
کہ ہم اپنی کہانی کے خود ہی مصنف ہیں -
6:49 - 6:51اور ہم اس کو سنانے کے
انداز کو بدل سکتے ہیں۔ -
6:51 - 6:53آپکی زندگی صرف واقعات کی فہرست نہیں ہے۔
-
6:53 - 6:57آپ اس کو مرتب کرسکتے ہیں بدل
سکتے ہیں اور دوبارہ سنا سکتے ہیں، -
6:57 - 7:00چاہے آپ کے پاس حقائق کی قلت ہی کیوں نہ ہو۔
-
7:00 - 7:05میری ایک نوجوان ’ایمیکا‘ سے ملاقات
ہوئی جو فٹ بال کے دورن مفلوج ہو گیا تھا۔ -
7:05 - 7:07اپنے زخمی ہونے کے بعد
ایمیکا نے اپنے آپ سے کہا، -
7:07 - 7:10"میری زندگی فٹ بال کھیلنے
کے وقت بہترین تھی، -
7:10 - 7:13لیکن اب مجھے دیکھو۔"
-
7:13 - 7:16وہ لوگ جو اس طرح سے کہانیاں سناتے ہیں --
-
7:16 - 7:19"میری زندگی پہلے اچھی تھی۔ اب خراب ہے۔"
-
7:19 - 7:22زیادہ غمگین اور پریشان ہوتے ہیں۔
-
7:22 - 7:25لیکن ایمیکا کی یہ کیفیت تھوڑے عرصے رہی۔
-
7:25 - 7:28لیکن کچھ دنوں بعد اس نے
نئی کہانی بُننی شروع کی۔ -
7:28 - 7:30اس کی نئی کہانی کچھ یوں تھی،
-
7:30 - 7:33"میرے اپاہج ہونے سے پہلے
میری زندگی بے مقصد تھی۔ -
7:33 - 7:37میں بہت تفریح کرتا تھا اور
کافی خود غرض انسان تھا۔ -
7:37 - 7:41لیکن اس حادثے نے مجھے احساس دلایا
کہ میں ایک بہتر شخص ہوسکتا تھا۔" -
7:41 - 7:45کہانی میں اس ترمیم سے
ایمیکا کی زندگی جیسے بدل سی گئی۔ -
7:45 - 7:47خود کو نئی کہانی سنانے کے بعد،
-
7:48 - 7:49ایمیکا نے بچوں کو پڑھانا شروع کردیا،
-
7:49 - 7:52اور اس نے دریافت کیا کہ
اسکی زندگی کا کیا مقصد تھا: -
7:52 - 7:54دوسروں کے کام آنا۔
-
7:54 - 7:57ماہر نفسیات ’ڈین مک ایڈمز‘ نے
اسے ’’کفارے کی کہانی‘‘ سے تعبیر کیا ہے، -
7:58 - 8:00جہاں برائی کو اچھائی میں بدلا جاتا ہے۔
-
8:00 - 8:03اس نے دیکھا کہ جو لوگ با مقصد
زندگی گزار رہے ہیں، -
8:03 - 8:05وہ اپنی زندگی کی کہانیاں سناتے ہیں
-
8:05 - 8:09جو محبت، عافیت اور ترقی سے تعبیر ہوتی ہیں۔
-
8:09 - 8:11مگر کیا ہے جو لوگوں سے ان کی
کہانیاں بدلوا ڈالتا ہے؟ -
8:11 - 8:14کچھ لوگ ایک تھراپسٹ کی مدد لیتے ہیں،
-
8:14 - 8:15لیکن یہ آپ اپنے طور پر
بھی کر سکتے ہیں، -
8:16 - 8:18صرف اپنے زندگی کے عکس
کو بالغ نظری سے دیکھتے ہوۓ، -
8:18 - 8:20کہ کس طرح آپکے تجربات
نے آپ کی تشکیل کی، -
8:20 - 8:23آپ نے کیا کھویا اور کیا پایا۔
-
8:23 - 8:25یہی ایمیکا نے کیا۔
-
8:25 - 8:27آپ اپنی کہانی کو راتوں رات نہیں بدل سکتے:
-
8:27 - 8:29یہ سالوں پر محیط ایک درد بھرا
عمل بھی ہوسکتا ہے۔ -
8:29 - 8:33بالآخر ہم سب ہی جھیلتے
ہیں اور کوشش بھی کرتے ہیں -
8:33 - 8:37لیکن ان درد بھری یادوں کو قبول کرنا
عقل و فراست کی نئی منزلوں کا پتہ دیتا ہے۔ -
8:37 - 8:42اس اچھائی کو پانے میں
جو آپ کو سنبھالے رکھتی ہے۔ -
8:42 - 8:48تعلق، مقصد، وجدان، کہانی سنانا:
-
8:48 - 8:52یہ با معنی زندگی کے چار ستون ہیں ۔
-
8:52 - 8:53جب میں چھوٹی تھی،
-
8:53 - 8:57میں خوش قسمت تھی میرے
پاس یہ سارے ستون تھے۔ -
8:57 - 9:03میرے والدین مونٹریال میں ہمارے گھر
میں ایک صوفی آستانہ چلاتے تھے۔ -
9:03 - 9:07صوفیانہ زندگی ایک روحانی طرزحیات ہے
جو محو رقص درویش سے جڑی ہے -
9:07 - 9:09اور شاعر رومی۔
-
9:09 - 9:12ہفتے میں دو بار صوفی ہمارے گھر آتے تھے
-
9:12 - 9:16مراقبہ کرنے، ایرانی چائے پینے
اور کہانیاں سننے سنانے۔ -
9:16 - 9:19انکی عادتوں میں ہر کسی
کی خدمت کرنا شامل تھا -
9:19 - 9:21چھوٹے چھوٹے محبت بھرے
اقدامات سے۔ -
9:21 - 9:24جس کا مطلب تھا لوگوں کے برے برتاو کے
مقابلے میں نرم دلی سی پیش آنا -
9:24 - 9:29لیکن اس نے ان کو جینے کا مقصد دیا:
انا پرستی کو لگام دی۔ -
9:29 - 9:32آخر کار میں نے کالج جانے کے
لئے گھر چھوڑ دیا -
9:32 - 9:35اور زندگی میں روزانہ کی
صوفی تربیت کے بغیرخود کو -
9:35 - 9:37حقیقت سے دور محسوس کررہی تھی۔
-
9:37 - 9:40پھر ان طریقوں کی تلاش شروع کی
جن سے زندگی جینے کے لائق بن سکے۔ -
9:41 - 9:43اسی نے مجھے اس راہ کا مسافر بنا دیا۔
-
9:43 - 9:45ماضی کو کو دیکھ کر
اب مجھے احساس ہوتا ہے -
9:45 - 9:48کہ میرا صوفی گھر زندگی کے
حقیقی مقصد سے بھرا ہوا تھا۔ -
9:48 - 9:51یہ ستون تعمیرات کا حصہ تھے،
-
9:51 - 9:54ان ستونوں کی موجودگی نے ہمیں اپنی
زندگی اچھی طرح گزارنے میں مدد دی۔ -
9:54 - 9:57جی ہاں، یہی اصول کارفرما ہوتا ہے
-
9:57 - 9:59دوسری ترقی یافتہ برادریوں میں بھی --
-
9:59 - 10:01اچھی اور بری دونوں میں۔
-
10:01 - 10:03ٹولیوں اور مسلک کے لوگوں میں:
-
10:03 - 10:07یہ اسی تہذیب کے لوگ ہیں جو با معنی زندگی
کیلئے ان ستونوں کو استعمال کرتے ہیں -
10:07 - 10:10اور لوگوں کو جینے اور
مرنے کی وجہ دیتے ہیں۔ -
10:10 - 10:13یہی وجہ ہے کہ ہمیں من حیث القوم
-
10:13 - 10:15بہتر متبادل فراہم کرنے چاہیں۔
-
10:15 - 10:19ہمیں اپنے خاندانوں اور اداروں میں
ان ستونوں کی تعمیر کرنی ہے -
10:19 - 10:22تاکہ لوگ اپنی ذات میں بہترین بن سکیں۔
-
10:22 - 10:25لیکن با معنی زندگی گزارنے
کے لئے محنت درکار ہوتی ہے۔ -
10:25 - 10:27اور یہ ایک جاری عمل ہے۔
-
10:27 - 10:31جیسے جیسے ہردن گزرتا ہے، ہم اپنی
زندگی مستقل تخلیق کر رہے ہوتے ہیں، -
10:31 - 10:33اپنی کہانی میں اضافہ کر رہے ہوتے ہیں۔
-
10:33 - 10:36اور کبھی ہم اپنے راستے
سے بھٹک بھی سکتے ہیں۔ -
10:36 - 10:38میرے ساتھ جب بھی ایسا ہوتا ہے،
-
10:38 - 10:44مجھے اپنا ایک تجربہ یاد آتا ہے
جو مجھے میرے والد کے ساتھ ہوا۔ -
10:44 - 10:46کالج سے گریجویٹ ہونے کے کئ مہینے بعد
-
10:46 - 10:50میرے والد کو ایک جان لیوا دل کا دورہ پڑا
جس میں ان کی جان جا سکتی تھی۔ -
10:50 - 10:54لیکن وہ بچ گئے اور جب میں نے ان سے پوچھا
کہ اس وقت وہ کیا سوچ رہے تھے -
10:54 - 10:56جب وہ موت کا سامنا کر رہے تھے،
-
10:56 - 10:59وہ بولے کہ اس وقت وہ صرف
یہ چاہتے تھے کہ وہ زندہ رہیں -
10:59 - 11:01تاکہ وہ میرا اور بھائی
کا خیال رکھ سکیں، -
11:01 - 11:04اسی سوچ نے انھیں زندگی کے لئے
لڑنے کی ہمت عطا کی۔ -
11:04 - 11:07جب انھیں آپریشن کے لئے بے ہوش
کیا جانے لگا، -
11:07 - 11:10تو بجائے 10 سے الٹی گنتی گننے کے،
-
11:10 - 11:14انہوں نے وظیفے کی طرح
ہمارے نام لینا شروع کر دیئے۔ -
11:14 - 11:18وہ چاہتے تھے کہ آخری لفظ جو
وہ دنیا میں کہیں وہ ہمارا نام ہو -
11:18 - 11:21اگر وہ مرگئے تو۔
-
11:21 - 11:25میرے والد ایک بڑھئی اور ایک صوفی ہیں۔
-
11:25 - 11:27یہ عاجزی کی زندگی ہے،
-
11:27 - 11:29لیکن اچھی زندگی ہے۔
-
11:29 - 11:32لیٹے لیٹے موت کا سامنا کرتے ہوئے
ان کے پاس ایک جینے کی وجہ تھی: -
11:32 - 11:34محبت۔
-
11:34 - 11:36انکا اپنے خاندان سے تعلق ہونا
-
11:36 - 11:38بحیثیت ایک باپ کے، ان کا مقصد،
-
11:38 - 11:41انکا اپنی وجدانی کیفیت میں،
ہمارے نام پکارنا -
11:41 - 11:44یہ انکے مطابق وہ وجوہات تھیں
جس کی وجہ سے وہ بچ گۓ۔ -
11:44 - 11:48یہ وہ کہانی ہے جو وہ خود اپنے
بارے میں سناتے ہیں۔ -
11:48 - 11:51یہ طاقت ہے با معنی زندگی کی۔
-
11:51 - 11:53خوشیاں آتی اور جاتی ہیں۔
-
11:53 - 11:55لیکن جب زندگی واقعی اچھی ہوتی ہے
-
11:55 - 11:57اور جب حالات بالکل ہی خراب ہوتے ہیں،
-
11:57 - 12:00مقصد ہونے سے آپکو جینے کی وجہ ملتی ہے۔
-
12:00 - 12:02شکریہ
-
12:02 - 12:05(تالیاں)
- Title:
- زندگی میں خوشیوں سے بڑھ کر بھی کچھ ہے
- Speaker:
- ایمیلی اصفہانی اسمتھ
- Description:
-
ہمارا معاشرہ خوشیوں کے لئے بہت فکر مند ہے،لیکن کیسا ہو اگر زندگی کی تکمیل کے لئے اور بھی راستے ہوں؟ خوشیاں آتی ہیں اور جاتی ہیں، یہ کہنا ہے ایمیلی اصفہانی سمتھ کا، لیکن زندگی کا با معنی ہونا، اپنی ذات سے علاوہ کسی کی مدد کرنا اور اپنے اندر بہترین صلاحیتوں کو اجاگر کرنا، آپکو جینے کی وجہ دیتا ہے۔ جانیےاور بھی اس فرق کے بارے میں، خوش ہونے کے اور با معنی زندگی گزارنے کے، جیسے کہ اسمتھ بتا رہی ہیں با مقصد زندگی کے چار ستون۔
- Video Language:
- English
- Team:
- closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 12:18
Umar Anjum approved Urdu subtitles for There's more to life than being happy | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for There's more to life than being happy | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for There's more to life than being happy | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for There's more to life than being happy | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for There's more to life than being happy | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for There's more to life than being happy | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for There's more to life than being happy | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for There's more to life than being happy |