سر کین رابنسن: سیکھنے میں انقلاب لانا!
-
0:01 - 0:03ميں یہاں چار سال پہلے آیا تها
-
0:03 - 0:05اور مجهے یاد ہے، اس وقت
-
0:05 - 0:08بات چیت آن لائن نہیں رکھی جاتیں تهیں.
-
0:08 - 0:12ميرے خيال ميں وه TEDsters کو ڈبے ميں دی جاتی تهيں،
-
0:12 - 0:14ڈی وی ڈی سیٹ کے ڈبے،
-
0:14 - 0:17جو وه اپنی الماری پر رکهتے تهے، جہاں وه آج بهی ہيں.
-
0:17 - 0:19(ہنسی)
-
0:19 - 0:21اور اصل ميں، Chris نے مجهے کال کی
-
0:21 - 0:23ميرے Talk دینے کے ہفتے بعد
-
0:23 - 0:25اور اس نے کہا، "ہم ان کو آن لائن کررہے ہيں.
-
0:25 - 0:28کيا ہم تہماري آئن لائن رکھ سکتے ہيں؟" ميں نے کہا، "ضرور".
-
0:28 - 0:30اور چار سال بعد،
-
0:30 - 0:32جيسا ميں نے کہا، یہ ديکهی گئی ہے چار...
-
0:32 - 0:35بلکہ، چاليس لاکهہ مرتبہ ڈاؤن لوڈ کی گئی ہے.
-
0:35 - 0:38تو ميرا خيال ہے آپ اسے 20 یا کچھ اور سے ضرب ديں
-
0:38 - 0:40تاکہ تعداد مل جائے جتنے لوگوں نے اسے ديکها ہے.
-
0:40 - 0:44اور جيسے Chris کہتا ہے، ايک بھوک ہے
-
0:44 - 0:46ميرے ويڈيوز کے لئے.
-
0:46 - 0:49(ہنسی)
-
0:49 - 0:52(تالياں)
-
0:54 - 0:55....آپ کو نہيں لگتا ؟
-
0:55 - 0:58(ہنسی)
-
1:00 - 1:03تو، يہ بہت بڑی تقريب منعقد کی گئی ہے
-
1:03 - 1:07کہ ميں ايک اور دفعہ آپ کے لئے پيش کروں، تو آئيے شروع کرتے ہيں.
-
1:07 - 1:08(ہنسی)
-
1:10 - 1:12الگورنے تقرير کی تھی
-
1:12 - 1:15TED کانفرنس ميں چار سال پہلے جہاں ميں نے بھی کی تھی
-
1:15 - 1:17اور ماحولیاتی بحران کے بارے ميں بات کی تھی .
-
1:17 - 1:19اور ميں نے اس کا حوالہ ديا تها
-
1:19 - 1:21اپنی پچهلی تقرير کے اختتام پر.
-
1:21 - 1:23تو میں وہاں سے شروع کرنا چاہتا ہوں
-
1:23 - 1:26کيونکه ميرے پاس 18منٹ ہی تهے، واضح طور سے.
-
1:26 - 1:28تو، جيسے ميں کہہ رہا تها...
-
1:28 - 1:33(ہنسی)
-
1:36 - 1:38ديکهيں نا، وه صحيح ہے.
-
1:38 - 1:41میرا مطلب ہے، واقعی، ايک بڑا ماحولياتی بحران ہے،
-
1:41 - 1:44اور اگر لوگ يقين نہيں کرتے، تو انہيں زیادہ باہر نکلنا چاہئے.
-
1:44 - 1:47(ہنسی)
-
1:47 - 1:50لیکن مجھے یقین ہے کہ ايک اور ماحولياتی بحران بھی ہے،
-
1:51 - 1:53جو اتنا ہی شديد ہے،
-
1:53 - 1:56اور اس کا ماخذ بهی وہی ہے،
-
1:56 - 1:59اور ہميں اس سے بھی فوری طور پر نپٹنا ہے.
-
1:59 - 2:01اور میرا اس سے یہ مطلب ہے--
-
2:01 - 2:03اور آپ شايد کہيں. "دیکھو، میں ٹھیک ہوں.
-
2:03 - 2:05ميرے پاس ايک ماحولياتی بحران ہے؛
-
2:05 - 2:08مجهے واقعی دوسرے کی ضرورت نہيں."
-
2:08 - 2:10مگر يہ بحران، قدرتی وسائل کا نهيں--
-
2:10 - 2:13اگرچہ مجھے یقین ہے کہ یہ سچ ہے --
-
2:13 - 2:15بلکہ انسانی وسائل کا بحران ہے.
-
2:15 - 2:17بنيادی طور پر مجهے يقين ہے،
-
2:17 - 2:19جیسا کہ کئی مقررین نے گزشتہ چند دنوں کے دوران کہا ہے،
-
2:19 - 2:22کہ ہم بہت خراب استعمال کرتے ہیں
-
2:22 - 2:25اپنی صلاحيتوں کا.
-
2:25 - 2:27کئ لوگ اپنی پوری زندگی گزار ديتے هيں
-
2:27 - 2:30بغير اپنی صلاحيتوں کا حقیقی احساس کئے ہوئے،
-
2:30 - 2:32يا پهر ان کے پاس کوئی ہے بهی يا نهيں.
-
2:32 - 2:34ميں ہر طرح کے لوگوں سے ملتا هوں
-
2:34 - 2:37جو نہیں سمجهتے یيں کہ وہ کسی بھی چیز ميں بہت اچھے ہیں.
-
2:38 - 2:41دراصل، ميں دنيا کو اب دو حصوں ميں تقسيم کرتا ہوں.
-
2:41 - 2:44Jeremy Bentham, عظیم عملی فلسفی
-
2:44 - 2:46نے ايک دفعہ یہ دلیل دی.
-
2:46 - 2:48اس نے کہا "دنيا ميں دو طرح کے لوگ ہيں:
-
2:48 - 2:50وه جو دنيا کو دو حصوں ميں تقسيم کرتے ہيں
-
2:50 - 2:52اور وه جو نهيں کرتے"۔
-
2:52 - 2:55(ہنسی)
-
2:57 - 2:59خير ميں کرتا ہوں
-
2:59 - 3:01(ہنسی)
-
3:04 - 3:06ميں ہرطرح کے لوگوں سے ملتا ہوں
-
3:06 - 3:09جو لطف اندوز نہیں ہوتے اس سے جو وہ کرتے ہیں.
-
3:09 - 3:11وه صرف اپنی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں.
-
3:11 - 3:13بس گزار رہے ہوتے ہيں۔
-
3:13 - 3:15وہ جو کر رہے ہوتے ہیں انهيں اس کام ميں مزه نهيں آتا.
-
3:15 - 3:18وہ اس سے لطف اندوز کی ہونے کے بجائے اسے برداشت کرتے ہیں
-
3:18 - 3:21اور اختتام ہفتہ کا انتظار کرتے ہیں.
-
3:21 - 3:23مگر میں ايسے لوگوں سے بھی ملتا ہوں
-
3:23 - 3:25جو اپنے کام سے عشق کرتے ہيں
-
3:25 - 3:27اور کچھ اور کرنے کا سوچ بهی نهيں سکتے.
-
3:27 - 3:30اگر آپ انہيں کہیں "یہ کام اب بس کر دو" تو وه حيران ہوجائيں گے کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں.
-
3:30 - 3:33کیونکہ صرف یہ نہیں کہ وہ یہ کام کرتے ہیں بلکہ یہ ان کی شخصیت کا حصہ ہوتا ہے، وہ کہتے ہیں،
-
3:33 - 3:35"یکن یہ میں ہوں، آپ جانتے ہیں.
-
3:35 - 3:37اسے چهوڑنا میرے لیے بيوقوفی ہوگی، کيونکہ
-
3:37 - 3:39یہ میری شخصیت کا بہترین اظہار کرتا ہے"۔
-
3:39 - 3:42اور یہ کافی لوگوں کے لئے سچ نہیں ہے.
-
3:42 - 3:44اصل میں، اس کے برعکس، ميرے خيال ميں
-
3:44 - 3:46یہ صرف اقليت کے لیے سچ ہے۔
-
3:46 - 3:48اور ميرے خيال ميں اس کی کافی
-
3:48 - 3:50ممکنہ وجوهات ہيں۔
-
3:50 - 3:52اور اِن میں نمایاں
-
3:52 - 3:54تعليم هے،
-
3:54 - 3:56کيونکه تعليم ايک طرح سے
-
3:56 - 3:58کافی لوگوں کو دور کرديتی هے
-
3:58 - 4:00اپنی اصل صلاحيتوں سے۔
-
4:00 - 4:03اور انسانی وسائل بالکل قدرتی وسائل کی طرح ہوتے ہيں
-
4:03 - 4:05يه اکثر بہت گہرائی ميں دفن ہوتے هيں۔
-
4:05 - 4:07آپ کو انہيں تلاش کرنا پڑتا ہے
-
4:07 - 4:09يه اوپری سطح پر پڑے ہوئے نہيں ہوتے۔
-
4:09 - 4:12آپ کو ایسے حالات بنانے پڑتے ہيں جہاں یہ خود کو ظاہر کر دیں۔
-
4:12 - 4:14اور آپ اکثر یہ سوچتے ہوں گے
-
4:14 - 4:16که تعليم یہ سب کچھ کرے گی،
-
4:16 - 4:18مگر زیادہ تر ايسا نهيں ہوتا۔
-
4:18 - 4:20دنيا کے ہر نظام تعليم میں
-
4:20 - 4:22اس وقت اصلاحات کی جا رہی ہیں
-
4:22 - 4:24اور يه کافی نہیں ہے.
-
4:24 - 4:26اصلاح کرنا اب کافی نہيں،
-
4:26 - 4:29کيونکہ یہ صرف ايک تباہ شدہ نظام کی مرمت کرنا ہے
-
4:29 - 4:31ہميں کيا چاہیئے --
-
4:31 - 4:33اور یہ لفظ گزشتہ دنوں میں کئی بار استعمال ہوچکا ہے --
-
4:33 - 4:35کہ ارتقا نہیں
-
4:35 - 4:38بلکه تعليم ميں انقلاب۔
-
4:38 - 4:40اس کو ڈھالنا ہوگا
-
4:40 - 4:42کسی اور چيز ميں۔
-
4:42 - 4:47(تالياں)
-
4:48 - 4:50ايک حقیقی مسئلہ یہ ہے کہ
-
4:50 - 4:52کہ بنيادی جدت لائی جائے
-
4:52 - 4:54تعليم ميں۔
-
4:54 - 4:56جدت لانا مشکل هے
-
4:56 - 4:58اِس کا مطلب ہے کچھ ايسا کرنا
-
4:58 - 5:00جو عام طور پر لوگوں کے لئے آسان نہيں۔
-
5:00 - 5:03مطلب ايسی چيزوں کو للکارنا جو پہلے سے تسلیم شدہ ہيں،
-
5:03 - 5:06چيزيں جنہيں ہم یقینی سمجهتے هيں۔
-
5:06 - 5:08اصلاح کا بڑا مسئلہ
-
5:08 - 5:10يا سدھارنے کا
-
5:10 - 5:12عام فہی کا جبر ہے؛
-
5:12 - 5:14لوگ جو سوچتے ہیں،
-
5:14 - 5:16"دیکھیں, يہ کام صرف ايک ہی طرح سے کيا جاسکتا هے."
-
5:16 - 5:19پچهلے دنوں, میں نے ابراہیم لنکن کا ایک شاندار قول پڑھا
-
5:19 - 5:22جو ميرے خيال ميں آپ کو اچها لگے گا اس موقع پر ۔
-
5:22 - 5:24(ہنسی)
-
5:24 - 5:27اس نے يہ دسمبر 1862 ميں کہا تها
-
5:27 - 5:30کانگرس کے دوسرے سالانہ اجلاس ميں۔
-
5:31 - 5:34ميں بتانا چاہوں گا کہ مجهے کچھ پتہ نہيں اس وقت کيا ہورہا تها
-
5:36 - 5:38ہم برطانيہ ميں امريکی تاريخ نہيں پڑهاتے۔
-
5:38 - 5:40(ہنسی)
-
5:40 - 5:43ہم اسے دبا ديتے ہيں۔ یہ ہمارا اصول ہے۔
-
5:43 - 5:45(ہنسی)
-
5:46 - 5:48تو 1862 میں يققينا کچھ زبردست ہورہا ہوگا،
-
5:48 - 5:50ہم ميں جو امريکی ہیں
-
5:50 - 5:52جانتے ہوں گے۔
-
5:53 - 5:55لیکن اس نے کہا
-
5:55 - 5:57"خاموش ماضی
-
5:57 - 5:59کا عقيده
-
5:59 - 6:02حال کے طوفان کے آگے نا کافی ہے۔"
-
6:02 - 6:04حالات
-
6:04 - 6:06مشکلات سے بھرپور ہیں،
-
6:06 - 6:09اور ہميں حالات کے ساتھ ابهرنا ہے۔"
-
6:09 - 6:11مجهے بڑا پسند ہے يہ۔
-
6:11 - 6:14....کہ مقابل نہيں بلکہ ساتھ ساتھ
-
6:15 - 6:17"جيسا کہ ہمارا معاملہ نيا ہے
-
6:17 - 6:20تو ہماری سوچ بهی نئی ہونی چاہئے
-
6:20 - 6:23اور عمل بهی۔
-
6:23 - 6:26ہميں اپنے آپ کو آزاد کرنا ہو گا
-
6:26 - 6:29اور پھرہم اپنے ملک کو بچاسکيں گے۔"
-
6:29 - 6:31کمال کا لفظ ہے "آزاد "
-
6:31 - 6:33پتہ ہے کيا مطلب ہے اس کا؟
-
6:33 - 6:36کہ ايسی سوچ جس ميں ہم جکڑے ہوئے ہیں،
-
6:36 - 6:38جسے ہم بس عام سی بات سمجهتے ہیں
-
6:38 - 6:40جيسے قدرتی سلسلہ ہو، بس ايسے ہی ہے۔
-
6:40 - 6:42اور ہمارے بہت سے خیالات
-
6:42 - 6:45اس صدی کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے ناکافی ہیں،
-
6:45 - 6:48بلکہ پچھلی صدی کے حالات کے مطابق ہیں۔
-
6:48 - 6:50مگر ہمارے ذہن ابھی تک اس ميں محصور ہيں،
-
6:50 - 6:53اور ہمیں اِن میں سے کچھ سے اپنے آپ کو آزاد کروانا ہوگا۔
-
6:53 - 6:56اب ایسا کرنے سے زیادہ آسان کہنا ہے.
-
6:56 - 6:59ويسے يہ جاننا کافی مشکل ہے کہ آپ کسے اہمیت نہیں دیتے۔ (ہنسی)
-
6:59 - 7:02اور اس کی وجہ يہ ہے کہ آپ اسے اہمیت نہیں دیتے۔
-
7:02 - 7:05تو چليں ميں آپ سے کچھ پوچهتا ہوں جسے آپ اہمیت نہیں دیتے۔
-
7:05 - 7:08آپ ميں سے کون پچيس سال سے بڑے ہيں؟
-
7:08 - 7:10میرے خیال میں یہ ایسی چیز نہیں جسے آپ اہمیت نہ دیتے ہوں،
-
7:10 - 7:12يقينا آپ کو اس بارے میں پتہ ہوگا۔
-
7:12 - 7:15یہاں کوئي ہے جو پچيس سے کم ہو؟
-
7:15 - 7:18ذبردست۔ چلیں وه جو اب پچيس سے زياده ہیں،
-
7:18 - 7:21اگر آپ نے گهڑي پہنی ہوئي ہے تو ہاتھ بلند کريں؟
-
7:21 - 7:24ہم جيسے کافی ہيں، ہیں نا؟
-
7:24 - 7:27يہی سوال نئی نسل کے بهرے مجمع سے کريں
-
7:27 - 7:29نئی نسل گهڑي نہيں پہنتی۔
-
7:29 - 7:31يہ نہيں کہ وہ پہن نہيں سکتے یا انہیں اجازت نہیں،
-
7:31 - 7:33وه بس پہننا نہيں چاہتے۔
-
7:33 - 7:35وجہ يہ ہے کہ ہم ڈيجٹل دور سے پہلے کے ہيں
-
7:35 - 7:38ہم پچيس سال سے زياده والے۔
-
7:38 - 7:40اور اگر ہم نے وقت معلوم کرنا ہو
-
7:40 - 7:42تو ہمیں جاننے کے لیے کچھ پہننا ہو گا۔
-
7:42 - 7:45بچے اب اس ڈيجٹل دور ميں رہتے ہيں،
-
7:45 - 7:47ان کے لئے وقت ہر جگہ ہے۔
-
7:47 - 7:49ان کے پاس کوئی وجہ نہيں گهڑي پہننے کی۔
-
7:49 - 7:51اور ويسے آپ کو بھی ضرورت نہيں؛
-
7:51 - 7:54بس يہ اس لئے ہے کہ آپ اسے ہميشہ استعمال کرتے آئے ہيں اور کرتے رہيں گے۔
-
7:54 - 7:57ميری بيٹی کبھی گهڑی نہیں پہنتی، کيٹ، وه بيس کی ہے۔
-
7:57 - 7:59اس کے خیال میں اس کو پہننے کی کوئی وجہ نہیں۔
-
7:59 - 8:02وه کہتی ہے "يہ صرف ايک ہی کام کرتی ہے."
-
8:02 - 8:07(ہنسی)
-
8:07 - 8:10"يعنی یہ کيسی بے کار بات ہے؟"
-
8:10 - 8:12اور ميں کہتا ہوں "نہيں نہيں يہ تاريخ بھی بتاتی ہے۔"
-
8:12 - 8:16(ہنسی)
-
8:17 - 8:20".يہ کئی کام کرتی ہے"۔
-
8:20 - 8:23مگر ہم تعليم ميں بهی کئی چیزوں سے جکڑے گئے ہيں.۔
-
8:23 - 8:25میں آپ کے سامنے کچھ مثالیں رکھتا ہوں۔
-
8:25 - 8:28ان ميں سے ايک ہے لکيرکے فقير کی سوچ:
-
8:28 - 8:31یہ ایسا ہے کہ يہاں سے شروع کرو اور اس راستے پر چلو
-
8:31 - 8:33اور اگر سب صحيح کروگے تو اختتام
-
8:33 - 8:35صحيح ہوگا آئنده زندگی کے لیے۔
-
8:37 - 8:39تمام لوگ جنہوں نے TED میں گفتگو کی انہوں نے بھی ڈھکے چھپے انداز میں کہا،
-
8:39 - 8:42يا کچھ نے کھل کر بتائی، ایک فرق کہانی:
-
8:42 - 8:45زندگی لکير کی طرح نہيں بلکه عضوي ہے۔
-
8:45 - 8:47ہم اپنی زند گي ايک دوسرے کے ساتھ گزارتے ہيں
-
8:47 - 8:49اور اپنی صلاحيتوں کو کهوجتے ہيں
-
8:49 - 8:52حالات و واقعات کے ساتھ جو وہ ہمارے لئے پیدا کرنے میں مدد دیتے ہیں.
-
8:52 - 8:54مگر پتہ ہے کہ ہم اثر ميں ہيں
-
8:54 - 8:56اس روايت کے۔
-
8:56 - 8:58اور شايد تعليم کا اصل ہميں
-
8:58 - 9:00کالج ميں داخل کروانا ہے۔
-
9:00 - 9:03میرا خیال ہے کہ ہم لوگوں کو کالج بھیجنے کے لیے پاگل ہو چکے ہيں۔
-
9:03 - 9:05خاص قسم کے کالجوں میں۔
-
9:05 - 9:07میرا مطلب يہ نہيں کہ آپ کو کالج نہيں جانا چاہیے، لیکن شايد ہر کسی کا جانا ضروری نہيں
-
9:07 - 9:09اور شايد سب کا ابھی جانا ضروری نہيں۔
-
9:09 - 9:11شايد وہ بعد ميں جائیں، پرابهی نہيں.
-
9:11 - 9:13کچھ عرصہ پہلے ميں سان فرانسسکو ميں تها
-
9:13 - 9:15ایک کتاب کی تعارفی تقريب ميں۔
-
9:15 - 9:17ايک شخص جو تيس کے لگ بھگ تھا کتاب خرید رہا تھا۔
-
9:17 - 9:19ميں نے پوچها "کيا کرتے ہو؟"
-
9:19 - 9:22وہ بولا فائر مين ہوں، آگ بجهانے والا.
-
9:22 - 9:24میں نے پوچھا کتنے عرصے سے یہ کام کر رہے ہو؟.
-
9:24 - 9:26اس نے کہا "میں ہميشہ سے فائر مين بننا چاہتا تھا۔"
-
9:26 - 9:28ميں نے پوچها "تم نے کب اس کا فيصلہ کيا؟"
-
9:28 - 9:31وہ بولا "جب میں بچہ تھا"، "اصل ميں اسکول ميں یہ میرے لیے مسلہَ تها،
-
9:31 - 9:34کيونکہ اسکول ميں ہر کوئی فائرمين بننا چاہتا تها۔"
-
9:34 - 9:37"ليکن ميں اصل میں فائرمين بننا چاہتا تها۔"
-
9:37 - 9:40اور اس نے کہا "جب ميں سينئر اسکول ميں پہنچا،
-
9:40 - 9:43ميرے استاد اس کو سنجيدگی سے نہيں ليتے تهے۔
-
9:43 - 9:45خاص طور سے ايک استاد۔
-
9:45 - 9:47وہ کہتا تها ميں اپنی زندگی ضائع کررہا ہوں
-
9:47 - 9:49اگر میں يہی کرنا چاہتا ہوں؛
-
9:49 - 9:52کہ مجهے کالج جانا چاہئے، پروفيشنل آدمی بننا چاہئے،
-
9:52 - 9:54کہ مجھ ميں بڑي صلاحيتيں ہيں
-
9:54 - 9:56اور ميں ایسا کر کے اپنی صلاحيتيں ضائع کررہا ہوں۔"
-
9:56 - 9:58اور اس نے کہا "يہ کافی تکليف ده تها کیونکہ
-
9:58 - 10:00اس نے یہ ساری کلاس کے سامنے کہا تها اور مجهے بڑا دکھ ہوا تها۔
-
10:00 - 10:02مگر يہ ميری خواہش تهی اور جیسے ہی ميں نے اسکول ختم کیا،
-
10:02 - 10:05میں نے فائرمين بننے کے لئے درخواست دی اور بهرتی ہو گيا۔"
-
10:05 - 10:07اور اس نے کہا "آپ جانتے ہیں ميں اسی شخص کے بارے ميں سوچ رہا تها،
-
10:07 - 10:10اسی استاد کے بارے میں، کچھ لمحہ پہلے جب آپ بات کررہے تهے،"
-
10:10 - 10:12اس نے کہا "کيونکہ چھ مہينے پہلے،
-
10:12 - 10:14ميں نے اس کی جان بچائی تھی."
-
10:14 - 10:16(ہنسی)
-
10:16 - 10:18اس نے کہا "وه ايک کار کے حادثے ميں تها،
-
10:18 - 10:21ميں نے اس کو باہر نکالا، طبی امداد دی،
-
10:21 - 10:24اور اس کی بيوی کی جان بهی بچائی۔"
-
10:24 - 10:26اس نے کہا "ميرے خيال ميں وه اب تو ميرے بارے ميں اچها سوچتا ہو گا۔"
-
10:26 - 10:28(ہنسی)
-
10:28 - 10:33(تالياں)
-
10:34 - 10:36پتہ ہے ميرے لئے
-
10:36 - 10:38انسانی معاشره
-
10:38 - 10:40جداگانہ صلاحيتيوں پر منحصر ہے،
-
10:40 - 10:43نہ کہ ايک ہی طرح کی قابليت کی سوچ
-
10:43 - 10:45اور ہمارے مسئلے کی جڑ --
-
10:45 - 10:47(تالياں)
-
10:47 - 10:49ہمارے مسئلے کی جڑ ہے
-
10:49 - 10:51صلاحيت اور قابليت کے
-
10:51 - 10:53شعور کو بدلنا۔
-
10:53 - 10:55يه لکير کی فقير کی سوچ ايک مسئلہ ہے۔
-
10:55 - 10:57جب ميں L.A آيا
-
10:57 - 10:59تقريبا 9 سال پہلے،
-
10:59 - 11:02مجهے ايک نظم ونسق کا جملہ ملا --
-
11:02 - 11:04کمال ارادے کے ساتھ تها --
-
11:04 - 11:07یہ تھا "کالج شروع ہوتا ہے کے۔جی سے"
-
11:09 - 11:11نہيں, یہ نہيں ہوتا۔
-
11:11 - 11:14(ہنسی)
-
11:14 - 11:16یہ نہيں ہوتا۔
-
11:16 - 11:19اگر ہمارے پاس وقت ہوتا تو ميں تفصیلی بحث کرتا، لیکن وقت نہیں۔
-
11:19 - 11:21(ہنسی)
-
11:21 - 11:23کے۔ جی شروع ہوتی ہے کے۔ جی سے.۔
-
11:23 - 11:25(ہنسی)
-
11:25 - 11:27ميرے ايک دوست نے ایک مرتبہ کہا تها،
-
11:27 - 11:30"تمہیں پتہ ہے ایک تين سال کا بچہ چھ سال والے کا آدها نہيں ہوتا۔"
-
11:30 - 11:32(ہنسی)
-
11:32 - 11:37(تالياں)
-
11:37 - 11:39وه تين کا ہوتا ہے.
-
11:39 - 11:41ليکن جيسا ابھی ہم نے آخری سیشن میں سنا،
-
11:41 - 11:44کے۔ جی ميں داخلے کے لیے اتنا سخت مقابلہ ہے --
-
11:44 - 11:46کے۔ جی ميں داخلے کے لیے --
-
11:46 - 11:49کہ تین سال کی عمر میں ان کا انٹرويو ہورہا ہے۔
-
11:51 - 11:53بچے سخت چہروں والے پینل کے سامنے بيٹهے ہيں،
-
11:53 - 11:55اپنی درخواست کے ساتھ،
-
11:55 - 11:58(ہنسی)
-
11:58 - 12:00صفحے پلٹتے ہوئے "بس یہی ہے؟"
-
12:00 - 12:02(ہنسی)
-
12:02 - 12:05(تالياں)
-
12:05 - 12:08"آپ چهتيس مہينوں سے ہو اور بس یہی ہے؟"
-
12:08 - 12:15(ہنسی)
-
12:15 - 12:18"آپ نے کچھ بهی حاصل نهيں کيا -- بےکار۔
-
12:18 - 12:21جیسا نظر آ رہا ہے شروع کے چھ مہينے بس دودھ پيتے گزاردئيے۔"
-
12:21 - 12:24(ہنسی)
-
12:26 - 12:29ديکهيں سوچ کے لحاظ سے کتنا بکواس ہے، مگر پهر بهی [واضح نہیں]۔
-
12:29 - 12:31دوسرا بڑا مسئلہ ہم آہنگی کا ہے۔
-
12:31 - 12:33ہم نے اپنے تعليمی نظاموں کو
-
12:33 - 12:35فاسٹ فوڈ کے نظام پر بنايا ہے۔
-
12:35 - 12:38اس کے بارے ميں جیمی اوليور نے اس دن بات کی۔
-
12:38 - 12:40کيڑنگ کے کام ميں معيار کے دو نظام ہوتے ہيں۔
-
12:40 - 12:42ايک ہے فاسٹ فوڈ،
-
12:42 - 12:44جہاں سب کچھ ايک خاص معيار اور طريقہ پر ہوتا ہے۔
-
12:44 - 12:46اور دوسرے ہيں زگٹ اور مچلن ريسٹورنٹ کی طرح،
-
12:46 - 12:48جہاں سب کچھ ايک خاص نظام اور طریقہ پر نہيں ہوتا۔
-
12:48 - 12:50يہاں اسے ماحول اور ضرورت کے مطابق بنايا جاتا ہے۔
-
12:50 - 12:53اور ہم نے اپنے آپ کو تعلیم کے فاسٹ فوڈ نظام کے ہاتهوں بيچ ديا ہے،
-
12:53 - 12:56اور یہ کهوکهلا کر رہا ہے ہماری روح اور توانائيوں کو
-
12:56 - 12:59جیسے فاسٹ فوڈ ہماری صحتوں کو تباہ کر رہا ہے.
-
12:59 - 13:04(تالياں)
-
13:05 - 13:07ميرے خيال ميں ہمیں کچھ چیزوں کا جاننا ضروری ہے۔
-
13:07 - 13:10ایک یہ کہ انسانی صلاحيتيں بڑی الگ الگ ہوتی ہيں۔
-
13:10 - 13:12لوگوں کا بڑا الگ الگ رجحان ہوتا ہے۔
-
13:12 - 13:14مجهے حال ہی ميں پتہ چلا کہ
-
13:14 - 13:16مجهے بچپن ميں گٹاردیا گیا تها
-
13:16 - 13:19تقريبا اسی عمر ميں جس ميں ايرک کلپٹن کو ملا تھا۔
-
13:20 - 13:23آپ کو پتہ ہے وه ايريک کے لئے کام کرگیا، يہی ميں کہہ رہا ہوں.
-
13:23 - 13:25(ہنسی)
-
13:25 - 13:27ايک طرح سے ميرے لئے نہيں۔
-
13:27 - 13:30ميں اس سے کام نہيں لے پا رہا تها
-
13:30 - 13:32چاہے جتنے بهی زور سے ميں نے اس ميں پهونکيں ماريں
-
13:32 - 13:34بس وه کام کرتا ہی نهيں تها (ہنسی)
-
13:37 - 13:39ليکن بات صرف يہ نہيں ہے۔
-
13:39 - 13:41بات ہے جذبے کی۔
-
13:41 - 13:43اکثر لوگ ماہر ہیں ان چیزوں کے بارے میں، جن کی انہيں کوئی پروا نہيں ہوتی۔
-
13:43 - 13:45بات ہے جذبے کی،
-
13:45 - 13:48اور ہماری روح کو کيا چيز جوش اور توانائی ديتی ہے۔
-
13:48 - 13:51اور اگر آپ وه کرتے جس سے آپ کو عشق ہے اور اس ميں آپ ماہر بهی ہيں،
-
13:51 - 13:54وقت بالکل الگ طريقے سے چلتا ہے۔
-
13:54 - 13:57ميری بيوی نے ابھی ناول لکهنا ختم کيا ہے،
-
13:57 - 13:59اور ميرے خيال ميں یہ ایک اچهی کتاب ہے،
-
13:59 - 14:02مگر وه گهنٹوں غائب ہوجاتی ہے۔
-
14:02 - 14:04پتا ہے اگر آپ وه کر رہے ہيں جس سے آپکو عشق ہے،
-
14:04 - 14:07گهنٹہ لگتا ہے منٹ ميں بدل گیا ہو۔
-
14:07 - 14:09اور اگر کام آپ کے جذبے سے مطابقت نہیں رکھتا
-
14:09 - 14:11تو پانچ منٹ گهنٹہ کی طرح لگتے ہیں۔
-
14:11 - 14:14اور آج کل جو اتنے لوگ تعليم سے بهاگ رہے ہيں
-
14:14 - 14:16اس لئے کہ ان کی روح کو کچھ نہيں مل رہا،
-
14:16 - 14:19وه ان کے جذبے اور ان کے اندر کو کچھ نہيں دے رہا۔
-
14:19 - 14:22تو شايد ہميں استعارے بدلنے ہوں گے۔
-
14:22 - 14:25ہميں ايک صنعتی تعليمي نظام سے،
-
14:25 - 14:27جو صرف پيداوار کا نظام ہے،
-
14:27 - 14:29اور جو بلکل سيدهے خط ميں ہے
-
14:29 - 14:32اور جتھے میں اور ہم آہنگی ميں ہے۔
-
14:32 - 14:34ہميں ايک ايسے نظام کی طرف جانا ہے
-
14:34 - 14:37جس کی بنياد زیادہ زرعی اصولوں پر ہو۔
-
14:37 - 14:40ہميں معلوم ہونا چاہئے کہ انسان کا پنپنا
-
14:40 - 14:42میکانکی عمل نہيں؛
-
14:42 - 14:44بلکہ عضوی عمل ہے۔
-
14:44 - 14:47نیز آپ انسانی ترقی کے نتيجے کا اندازہ نہيں لگا سکتے۔
-
14:47 - 14:49ہم زیادہ سے زیادہ، ايک کسان کی طرح،
-
14:49 - 14:51ايسے حالات بنا ديں جن میں
-
14:51 - 14:53يه پهل پهول سکيں۔
-
14:53 - 14:56تو جب ہم ديکهتے ہيں کہ تعليم کو بدلنا ہے يا بہتر بنانا ہے،
-
14:56 - 14:59تو ايسا نہيں کہ نظام تو پودي قلم کی طرح لگاتے جائيں۔
-
14:59 - 15:01کئی بہت اچهے ہیں، جیسے KIPP's بہت اچها نظام ہے۔
-
15:01 - 15:03کئی زبردست ماڈل ہيں۔
-
15:03 - 15:06اصل ميں بات ہے اپنے حالات کے مطابق بنانے کي
-
15:06 - 15:08اور تعليم کو اپنے مطابق ڈھالنے کی
-
15:08 - 15:10جن لوگوں کو اصل میں ہم يہ پڑھا رہے ہيں ۔
-
15:10 - 15:12اور ايسا کرنا ميرے خيال ميں،
-
15:12 - 15:14مستقبل کا حل ہے
-
15:14 - 15:17کيونکہ يه ايک نئے حل کو وسعت دينا نہيں؛
-
15:17 - 15:19بکله ايسی تبديلي لانا ہے
-
15:19 - 15:22جس ميں لوگ حل خود ڈھونڈیں،
-
15:22 - 15:25لیکن بيرونی مدد کےساتھ جس کی بنياد ذاتی نصاب ہو۔
-
15:25 - 15:27اب اس کمرے ميں،
-
15:27 - 15:29ايسے لوگ ہيں جو
-
15:29 - 15:31کمال تجارتی وسائل رکهتے ہيں،
-
15:31 - 15:33ملٹي ميڈيا اور انٹرنيٹ ميں۔
-
15:33 - 15:35يه ٹيکنالوجیز،
-
15:35 - 15:38استادوں کی عظيم صلاحيتوں کے ساتھ مل کر،
-
15:38 - 15:41تعليم میں انقلابی تبدیلی کا موقع فراہم کر رہی ہیں۔
-
15:41 - 15:43اور ميں زور ديتا ہوں کہ آپ اس ميں حصہ ڈاليں
-
15:43 - 15:45کيونکہ يہ صرف ہمارے لئے ہی قیمتی نہيں،
-
15:45 - 15:47بلکہ ہمارے بچوں کے مستقبل کے لئے بهی ہے۔
-
15:47 - 15:49مگر ہميں ايک صعنت کاری نظام سے بدلنا ہے
-
15:49 - 15:51ايک زرعي نظام کی طرف،
-
15:51 - 15:54جہاں ہر اسکول پهولے اور پهلے اپنے کل کيلئے۔
-
15:54 - 15:56يه ہے وه جگہ جہاں بچے زندگی کے تجربے حاصل کرتے ہيں۔
-
15:56 - 15:58يا اپنے گهروں پر اگروہ چاہیں
-
15:58 - 16:00اپنے خاندان کےساتھ يا دوستوں کے ساتھ۔
-
16:00 - 16:02يهاں کافی باتيں خوابوں کے بارے ميں ہوئی ہيں.
-
16:02 - 16:05پچهلے چند دنوں ميں۔
-
16:05 - 16:07اور میں ذرا جلدي سے عرض کرتا ہوں --
-
16:07 - 16:10ميں کل رات بڑا متاثر ہوا نتاليا مرچنٹ کے گانے سے
-
16:10 - 16:12پراني نظميں تلاش کرتے ہوئے۔
-
16:12 - 16:14آپ کے سامنے جلدی سے ایک چهوٹي سي نظم پيش کرتا ہوں
-
16:14 - 16:17W.B. Yeats کی ،جس کو آپ جانتے ہوں گے
-
16:17 - 16:19اس نے يہ اپنے پيار کو لکها تها،
-
16:19 - 16:21Muad Gonne
-
16:21 - 16:24کہ وه بڑا رنجيده تها اس خيال سے
-
16:24 - 16:27کہ وه اسے وہ کچھ نہ دے سکا جو وه چاہتی تھی اس سے۔
-
16:27 - 16:30اور وہ کہتا ہے "ميرے پاس کچھ اور ہے مگر يہ تمہارے لئے شايد نہ ہو۔"
-
16:30 - 16:32وه یہ کہتا ہے:
-
16:32 - 16:35"ميرے پاس جنت کی کشيدہ کاری کیے کپڑے ہوں
-
16:35 - 16:37سونے کے ساتھ بنے ہوے
-
16:37 - 16:39اور چاندی کي روشنيوں کے ساتھ،
-
16:39 - 16:41نيلي اور مدہم
-
16:41 - 16:43اور گہرے رنگ کے لباس
-
16:43 - 16:46اندھيری، روشني اور ہلکی روشنيوں کے ساتھ،
-
16:46 - 16:49ميں ان لباسوں کو بچھا دوں تہمارے قدموں ميں:
-
16:49 - 16:52ليکن ميں غريب هوں،
-
16:52 - 16:55ميرے پاس تو صرف خواب ہی ہيں؛
-
16:55 - 16:58اور ميں ان خوابوں کو بچھاتا ہوں تہمارے قدموں ميں؛
-
16:58 - 17:00تو ذرا دهيرے سے قدم رکهنا
-
17:00 - 17:03کيونکہ تم ميرے خوابوں پر چلتے ہو."
-
17:03 - 17:06اور ہر روز ہر جگہ،
-
17:06 - 17:09ہمارے پهول جيسے بچے خواب ہمارے قدموں کے نيچے بچھاتے ہيں۔
-
17:09 - 17:12ہميں سنبھل کر قدم رکهنا ہو گا۔
-
17:12 - 17:14شکريہ۔
-
17:14 - 17:31(تالياں)
-
17:31 - 17:33بہت بہت شکريہ۔
- Title:
- سر کین رابنسن: سیکھنے میں انقلاب لانا!
- Speaker:
- Sir Ken Robinson
- Description:
-
اپنی 2006کی تقریر کے اس پرخلوص اور مزیدار تسلسل میں، سر کین رابنسن جدید تعلیمی نظام سے ذاتی علمیت کی طرف تبدیلی کی بات کرتے ہیں، جہاں بچوں کی قدرتی صلاحیتیں نکهر سکتی ہیں۔
- Video Language:
- English
- Team:
closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 17:37
![]() |
Umar Anjum approved Urdu subtitles for Bring on the learning revolution! | |
![]() |
Umar Anjum accepted Urdu subtitles for Bring on the learning revolution! | |
![]() |
Umar Anjum commented on Urdu subtitles for Bring on the learning revolution! | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Bring on the learning revolution! | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Bring on the learning revolution! | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Bring on the learning revolution! | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Bring on the learning revolution! | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Bring on the learning revolution! |