کین روبینسن کہتے ہیں سکول تخلیقی صلاحیت تباہ کر دیتے ہیں
-
0:00 - 0:07صبح بخیر۔ آپ کیسے ہیں ؟ سب بہت زبردست یے ، ہے نا ؟
-
0:07 - 0:11مجھے تو اس سب نے ہلا کر رکھ دیا ہے ۔
-
0:11 - 0:15{درحقیقت ، میں جا رہا ہوں۔ {ہنسی
-
0:15 - 0:19،یہاں تین موضوعات ریے ہیں ، ہیں نا
-
0:19 - 0:23جو کہ کانفرنس میں ابھرتے رہے ہیں اور جو متعلعقہ ہیں
-
0:23 - 0:25اس کے جس کے متعلق میں بات کرنا چاہیتا ہوں۔
-
0:25 - 0:29اول، انسان کی تخلیقی صلاحیت کا غیر معمولی ثبوت
-
0:29 - 0:32جو ہماری تمام گفتگو میں موجود تھا
-
0:32 - 0:35اور یہاں تمام لوگوں میں ہے۔ اس میں تنوع ہے
-
0:35 - 0:38اور یہ وسیع ہے۔ دوم یہ کہ
-
0:38 - 0:41اس نے ہمیں اس مقام پرلا کھٹرا کیا ہے جہاں ہمیں کوئی اندازہ نہیں کہ کیا ہونے والا ہے
-
0:41 - 0:43مستقبل کے حوالےسے۔ کوئی اندازہ نہیں
-
0:43 - 0:45کہ اس سے کیا ہو گا ۔
-
0:45 - 0:48مجھے تعلیم سے دلچسپی ہے۔۔۔
-
0:48 - 0:51دراصل ، جو مجھے معلوم ہے کہ سب کو تعلیم میں دلچسپی ہے۔
-
0:51 - 0:53کیا آپ کو نہیں ہے؟ مجھے یہ بہت دلچسپ لگتا ہے۔
-
0:53 - 0:56اگر آپ رات کے کھانے کی دعوت پر ہیں ، اور آپ کہیں
-
0:56 - 0:59کہ آپ تعلیم کے شعبے میں کام کرتے ہیں ۔۔
-
0:59 - 1:06، دراصل ، آپ رات کے کھانے کی دعوت پر نہیں ہوتے، ایمانداری کی بات ہے اگرآپ تعلیم میں کام کرتے ہیں۔
-
1:06 - 1:09{آپ کو نہیں بلایا جاتا۔ {ہنسی
-
1:09 - 1:14اور حیرت انگیز طور بر آپ سے دوبارہ پوچھا بھی نہیں جاتا، جو کہ میرے لیے اچھنبے کی بات ہے۔
-
1:14 - 1:16لیکن اگر آپ ہوں، اور آب کسی کو بتاہیں ،
-
1:16 - 1:18پتا ہے ، وہ کہتے ہیں، ’آپ کیا کرتے ہیں ؟’
-
1:18 - 1:20اور آپ کہتے ہیں کہ آپ تعلیم کے شعبے میں کام کرتے ہیں،
-
1:20 - 1:24،آپ ان کے چہروں سے رونق غا ۃب ہوتی دیکھیں گے ۔ وہ ایسے ہوں گے
-
1:24 - 1:30’اُہ میرے خدا،’ ’میں ہی کیوں؟ پورے ہفتے کی ایک رات۔‘
-
1:30 - 1:32لیکن اگر آپ ان کی تعلیم کے بارے میں پوچھیں،
-
1:32 - 1:34تو وہ آپ سے بھرپور مخاطب ہوں گے۔ کیونکہ یہ ان جیزوں میں سے ہے
-
1:34 - 1:37جو لوگوں میں گہرائی تک جاتی ہیں ، میں نے ٹھیک کہا؟
-
1:37 - 1:40جیسے مزہب، اور پیسہ اور دوسری اشیا۔
-
1:40 - 1:44مجھے تعلیم میں بٹری دلچسپی ہے، اور میرے خیال میں ہم سب کو ہے۔
-
1:44 - 1:46ہم سب کو اس میں بٹری مستقل دلچسپی یے،
-
1:46 - 1:49جزوی طور پر اس لیے کہ یہ تعلیم ہے جو
-
1:49 - 1:52ہمیں اس مستقبل کی طرف لے جاتی ہے جو ہماری گرفت میں نہیں آتا۔
-
1:52 - 1:55اگر آپ اس کے متعلق سوچیں، اس سال میں سکول شروع کرنے والے بچے
-
1:55 - 2:01۲۰۶۵ میں سبکدوش ہونگے ۔ کسی کو اندازہ نہیں۔۔
-
2:01 - 2:04اس تمام تر تجربے جو ہیاں پچھلے چار دنوں سے جاری ہے کے باوجود۔۔
-
2:04 - 2:06کہ دنیا کیسی نظر آۓ گی
-
2:06 - 2:08آیندہ پانچ سال میں۔ اور پھر بھی ہم
-
2:08 - 2:11اس کے لیے تعلیم پا ریے ہیں۔ چنانچہ، میرے خیال میں، بے یقینی،
-
2:11 - 2:13بہت زیادہ ہے۔
-
2:13 - 2:15اور تیسرا یہ کہ
-
2:15 - 2:20ہم سب بغیر کسی تفریق کے ، متفق ہیں
-
2:20 - 2:23بچوں کی غیر معمولی صلاحیت
-
2:23 - 2:25ان کی تخلیقی قابلیت ۔ میرا مطلب ہے،کل رات سیرینا حیرت انگیز تھی،
-
2:25 - 2:28ہے نا؟ یہ دیکھنا کہ وہ کس قابل ہے۔
-
2:28 - 2:33اور وہ انوکھی ہے، مگر میرے خیال میں ایک لحاظ سے وہ نہیں ہے،
-
2:33 - 2:36بچوں میں مجموعی طور پر۔
-
2:36 - 2:39آپ کو ایک شخص ملا جو غیر معمولی طور پر وقف ہے
-
2:39 - 2:41جس نے ایک استعداد پا لی۔ اور میری دلیل یہ ہے کہ ،
-
2:41 - 2:43تمام پچوں کے پاس بے انتہا صلاحیتیں ہیں
-
2:43 - 2:45اور ہم انہیں بے دردی سے منتشر کرتے ہیں۔
-
2:45 - 2:48لحاظہ میں تعلیم کے بارے میں بولنا چاہتا ہوں اور
-
2:48 - 2:51میں تخلیقی صلاحیت کے بارے میں بولنا چاہتا ہوں۔ میری دلیل یہ ہے کہ
-
2:51 - 2:54تخلیقی صلاحیت اتنی ہی ضروری ہے کہ جتنی خواندگی،
-
2:54 - 2:58اور ہمیں اس سے اسی معیار سے پیش آنا چاہیے ۔
-
2:58 - 3:06(تالیاں) شکریہ ۔ بس اتنا ہی تھا ۔
-
3:06 - 3:10بہت بہت شکریہ ۔ (مزاح) تو ، ۱۵ منٹ رہ گٰے۔
-
3:10 - 3:17ویسے میں پیداشی ۔ نہیں۔ (مزاح)
-
3:17 - 3:21میں نے حال ہی میں اک کہانی سنی ۔۔ مجھے سنانا بہت پسند ہے۔۔
-
3:21 - 3:25اک چھوٹی بچی جو اک مصوری کی کلاس میں تھی ۔ وہ چھہ سال کی تھی
-
3:25 - 3:27اور پیچھے بیٹھی مصوری کر رہی تھی،
-
3:27 - 3:29اور ٹیچر نے سوچا کہ اس بچی نے کبھی بمشکل ہی
-
3:29 - 3:33توجہ دی، اور اس مصوری کے سبق میں اس نے توجہ دی۔
-
3:33 - 3:35استاد کو بہت تعجب ہوا اور وہ اس کے پاس گئ
-
3:35 - 3:38اور اس نے پوچھا ، ’تم کیا بنا رہی ہو’
-
3:38 - 3:41اور بچی نے کہا، ’میں خدا کی تصویر بنا رہی ہوں۔’
-
3:41 - 3:44اور ٹیچر نے کہا، ’مگر کسی کو نہیں معلوم کہ خدا کیسا نظر آتا ہے’
-
3:44 - 3:51اور بچی نے بولا، ’انہیں ابھی معلوم ہو جائےگا۔’
-
3:51 - 3:52(مزاح)
-
3:52 - 3:57جب میرا بیٹا انگلینڈ میں چار سال کا تھا۔۔
-
3:57 - 4:00دراصل وہ ہر جگا چار ہی تھا، ایمان سے ۔ (مزاح)
-
4:00 - 4:06اگر ہم اس کے بارے میں سخت ہوتے، وہ جہاں بھی جاتا ، وہ چار سال کا ہی تھا۔
-
4:06 - 4:08وہ میلاد مسیح سے متعلق ڈرامے میں تھا۔
-
4:08 - 4:11آپ کو کہانی یاد ہے ؟ نہیں ، یہ بڑی ہے۔
-
4:11 - 4:14یہ بڑی کہانی یے۔ میل گیبسن نے اس کا تسلسل بنایا۔
-
4:14 - 4:19آپ نے شاید دیکھا ہو: ’نیٹیوٹی II’ بحر حال جیمژ کو جوژف کا کردار ملا
-
4:19 - 4:22جس کے بارے میں ہم بہت جژباتی تھے۔
-
4:22 - 4:24ہم نے اسے سرکردہ کرداروں میں سے تصور کیا۔
-
4:24 - 4:26ہماری جگہ بش شرٹوں میں ملبوس ایجنٹوں سے بھری تھی:
-
4:26 - 4:29’جیمز روبینسن ہی جوژف ہے’ (مزاح)
-
4:29 - 4:31اسے کچھہ بولنا نہیں تھا، پر آپ کو معلوم ہے
-
4:31 - 4:34جہاں تین بادشاہ داخل ہوتے ہیں۔ وہ تحائف سمیت آتے ہیں،
-
4:34 - 4:36اور وہ سونا، لبان اور جڑی بوٹی لاتے ہیں۔
-
4:36 - 4:38یہ واقعی ہوا۔ یم وہاں بیٹھے تھے
-
4:38 - 4:40اور میں سمجھتا ہوں کہ وہ تسلسل سے ہٹ گئے،
-
4:40 - 4:42کیونکہ یم نے چھوٹے لڑکے سے بعد میں بات کی اور ہم نے پوچھا،
-
4:42 - 4:44’تم اس سے ٹھیک ہو؟’ اور وہ بولا ، ’ہاں کیوں، کیا یہ غلط تھا؟’
-
4:44 - 4:46بس یہی ہوا کہ وہ بدل گئے۔
-
4:46 - 4:47بحر حال، تین لڑکے اندر آئے،
-
4:47 - 4:49چار سالہ، سر پر تولیے لیے،
-
4:49 - 4:52اور انھوں نے وہ ڈبے نیچے رکھے،
-
4:52 - 4:54اور پہلے لڑکے نے کہا، ’میں آپ کے لئے سونا لایا۔’
-
4:54 - 4:57اور دوسرے لڑکے نے کہا، ’میں آپ کے لئے لبان لایا’
-
4:57 - 5:11اور تیسرا لڑکا بولا، ’یہ فرینک نے بھجوایا ہے۔’ (مزاح)
-
5:11 - 5:13ان سب چیزوں میں یہ قدر مشترک ہے کہ بچے موقع لیتے ہیں۔
-
5:13 - 5:16اگر وہ یہیں جانتے ، تو وہ کوشش کرتے ہیں۔
-
5:16 - 5:19میں نے ٹھیک کہا؟ وہ غلطی کرنے سے نہیں ڈرتے۔
-
5:19 - 5:24اب، میرے کہنے کا یہ مطلب نہیں کہ غلطی کرنا اور تخلیکی صلاحیت ایک جیسا ہی ہے۔
-
5:24 - 5:25جو ہمیں معلوم ہے کہ،
-
5:25 - 5:28اگر آپ غلطی کرنے کے لیئے تیار نہیں،
-
5:28 - 5:31آپ کبھی کسی حقیقی چیز کے ساتھہ نہیں آئنگے۔
-
5:31 - 5:34اگر آپ غلطی کرنے کے لیئے تیار نہیں۔ اور بلوغت تک پہنچنے تک،
-
5:34 - 5:36اکثر بچے یہ صلاحیت کھو دیتے ہیں۔
-
5:36 - 5:39وہ غلط ہونے سے ڈرتے ہیں۔
-
5:39 - 5:41اور ایک طرح سے ہم اپنی کمپنیاں ایسے چلاتے ہیں۔
-
5:41 - 5:44ہم غلطی کو رسوائی سمجھتے ہیں۔ اور اب ہم چلا رہے ہیں
-
5:44 - 5:47قومی تعلیمی نظام جہاں
-
5:47 - 5:50غلطیاں کرنا حماقت تصور کیا جانا ہے۔
-
5:50 - 5:53اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہم لوگوں کو تعلیم دے کر باہر نکال رہے ہیں
-
5:53 - 5:56ان کی تخلیقی صلاحیتوں سے ۔ پکاسو نے اک مرتبہ کہا:
-
5:56 - 5:59اس نے کہا کہ تمام بچے پیدائشی مصور ہوتے ہیں۔
-
5:59 - 6:03مسئلہ بالغ ہونے تک مصور رہنے کا ہے ۔ میں اس پر کامل یقین رکھتا ہوں:
-
6:03 - 6:05کہ ہم تخلیقی صلاحیت میں پرورش نہیں پاتے،
-
6:05 - 6:08ہم اس کے باہر پرورش پاتے ہیں۔ بلکہ ہم اس کے باہر تعلیم پاتے ہیں۔
-
6:08 - 6:10تو یہ کس لیے ہے؟
-
6:10 - 6:14میں پانچ سال پہلے سٹیٹفورڈ آن ایوان میں رہتا تھا۔
-
6:14 - 6:16درحقیقت، ہم سٹیفورڈ سے لاس اینجلز گئے۔
-
6:16 - 6:20تو آپ یہ غیر محسوس تبدیلی سمجھہ سکتے ہیں۔
-
6:20 - 6:22(مزاح) اصل میں،
-
6:22 - 6:24ہم ایسی جگہ رہتے تھے جو سنیفر فیلڈ کیہلاتی تھی،
-
6:24 - 6:26سٹیٹفورڈ سے کچھہ باہر، جس جگہ
-
6:26 - 6:31شیکسپیئر کے والد پیدا ہوئے۔ آپ میری طرح اک نئے خیال سے چونک گئے؟
-
6:31 - 6:33آپ نہیں سمجھتے کہ شیکسپیر کا باپ یے، ہے نا؟
-
6:33 - 6:35ہے نا؟ کیونکہ آپ نہیں سمجھتے
-
6:35 - 6:37کہ شیکسپئر بچہ تھا ، ہے نا؟
-
6:37 - 6:40شیکسپئر سات سال کا؟ میں نے کپھی نہیں سوچا۔ میرا مطلب ہے، وہ
-
6:40 - 6:42کبھی تو سات سال کا تھا۔ وہ موجود تھا
-
6:42 - 6:51کسی کی انگریزی کی کلاس میں، کیوں نہیں تھا؟ یہ کتنا تکلیف دہ ہے؟
-
6:51 - 7:05(مزاح) ’اور کوشش کرو۔’ اسے باپ سونے کے لیئے بھیجے،
-
7:05 - 7:08شیکسپیر سے کہے، ’اپنے بستر پر جاو، ابھی’
-
7:08 - 7:10ویلیم شیکسپئر کو کہے، ’پین نیچے رکھو۔
-
7:10 - 7:18اور ایسے مت بولو۔ یہ سب کو پریشان کر رہا ہےـ‘
-
7:18 - 7:23(مزاح)
-
7:23 - 7:26بحر حال ، ہم سٹیٹفورڈ سے لاس اینجلز گئے،
-
7:26 - 7:30اور دراصل میں صرف اس تبدیلی کے بارے میں کچھہ کہنا چاہتا ہوں۔
-
7:30 - 7:33میرا بیٹا نہیں آنا چاہتا تھا۔
-
7:33 - 7:36میرے دو بچے ہیں۔ وہ اب ۲۱ سال کا ہے، میری بیٹی ۱۶ سال کی ہے۔
-
7:36 - 7:38وہ لاس اینجلز نہیں آنا چاہتا تھا۔ اسے بہت پسند تھا،
-
7:38 - 7:43مگر انگلینڈ میں اسکی ایک گرل فرینڈ تھی ۔ یہ اسکی زندگی کا پیار تھا، سارہ۔
-
7:43 - 7:45وہ اسے ایک مہینے سے جانتا تھا۔
-
7:45 - 7:48یاد رہے ، انھوں نے چوتھی سالگرہ منائی ہے،
-
7:48 - 7:52کیوں کہ یہ اک لمبا عرصہ ہے جب آپ ۱۶ کے تھے۔
-
7:52 - 7:54بحرحال، وہ جہاز میں بہت پریشان تھا،
-
7:54 - 7:56اور اس نے بولا، ’مجھے سارہ جیسی کوئی اور لڑکی نہیں ملے گی۔’
-
7:56 - 7:58اور بلاتکلف ہم اس بارے میں کافی خوش تھے،
-
7:58 - 8:10کیونکہ اسی کی وجہ سے ہم ملک چھوڑ رہے تھے۔
-
8:10 - 8:13(مزاح)
-
8:13 - 8:16لیکن جب آپ امریکا جاتے ہیں تو ایک چیز آپکو چونکاتی ہے
-
8:16 - 8:18اور جب آپ دنیا میں گھومتے ہیں:
-
8:18 - 8:22ژمیین پر ہر تعلیمی نظام ایک جیسے مضامین کا تسلسل ہے۔
-
8:22 - 8:24ہر ایک۔ آپ جہاں کہیں جائیں۔
-
8:24 - 8:26آپ سوچیں گے کہ یہ مختلف ہے ، مگر یہ ایسا نہیں ہے۔
-
8:26 - 8:29سب سے اوپر حساب اور زبانیں ہیں،
-
8:29 - 8:31پھر ادب ، اور آخر میں فنون لطیفہ۔
-
8:31 - 8:33زمین پر ہر جگہ۔
-
8:33 - 8:36اور ہر نظام میں بھی کافی حد تک،
-
8:36 - 8:38فنون میں ایک تسلسل ہے۔
-
8:38 - 8:40فنون اور موسیقی کو سکولوں میں زیادہ مقام دیا جاتا ہے
-
8:40 - 8:43بنسبت ڈرامہ اور رقص کہ۔ کائنات میں ایسا کوئی تعلیمی نظام نہیں
-
8:43 - 8:45جو بجوں کو روز رقص سکھائے
-
8:45 - 8:48جس طرح ہم انہیں حساب پڑھاتے ہیں۔ کیوں؟
-
8:48 - 8:50کیوں نہیں؟ میں سمجھتا ہوں یہ کافی اہم ہے۔
-
8:50 - 8:53میرے خیال میں حساب بہت ضروری ہے، لیکن رقص بھی ہے۔
-
8:53 - 8:56بجے ہر وقت رقص کریں اگر انھیں کرنے دیا جائے، ہم سب کریں۔
-
8:56 - 8:59ہم سب کے پاس جسم ہیں، ہے کہ نہیں؟ کیا مجھہ سے کوئی ملاقات چھوٹی؟
-
8:59 - 9:03(مزاح) سچ میں، ہوتا یہ ہے،
-
9:03 - 9:05جب بچے پرورش پاتے ہیں ، ہم انہیں تعلیم دینا شروع کرتے ہیں
-
9:05 - 9:08کمر سے اوپر تک یکسانیت سے۔ اور ہم ان کے سروں پر دیہان دیتے ہیں۔
-
9:08 - 9:10اور تھوڑا سا ایک طرف۔
-
9:10 - 9:14اگر آپ ایک خلائی مخلوق کی نظر سے تعلیم کو دیکھیں،
-
9:14 - 9:17اور کہیں ’یہ عوامی تعلیم کس لئے ہے؟’
-
9:17 - 9:19میرے خیال میں آپ اس نتیجے پر پہینجیں گے ۔۔ اگر آپ نتاج کو دیکھیں،
-
9:19 - 9:21کون اس سے کامیاب ہوتا ہے،
-
9:21 - 9:23کون اس سے سب کچھہ کر پاتا ہے،
-
9:23 - 9:26کون تمام نمبر حاصل کرتا ہے، کون جیتتا ہے۔۔
-
9:26 - 9:29میرے خیال میں آپ اس نتیجے پر پہینچیں گے کہ عوامی نصاب کا سارا مقصد
-
9:29 - 9:30پوری دنیا میں
-
9:30 - 9:34یونیورسٹی کے پروفیسر پیدا کرنا ہے۔ ہے نا؟
-
9:34 - 9:36یہی وہ لوگ ہیں جو اوپر آتے ہیں۔
-
9:37 - 9:40اور میں ایسا ہی تھا، تو وہاں۔ (مزاح)
-
9:40 - 9:44اور مجھے یونیورسٹی کے اساتذہ پسند ہیں، مگر پتا ہے،
-
9:44 - 9:48ہمیں انھیں انسانیت کی تمام طر کامیابیوں میں نہیں گرداننا چاہیے۔
-
9:48 - 9:50وہ صرف ذندگی کا ایک روپ ہیں،
-
9:50 - 9:52ذندگی کا صرف ایک روپ۔ مگر وہ تھوڑے متجسس ہیں،
-
9:52 - 9:54اور میں ان سے لگاو کی وجا سے یہ کہتا ہوں۔
-
9:54 - 9:57میرے تجربے میں پروفیسروں سے متعلق ایک چیز تعجب انگیز ہے۔۔
-
9:57 - 10:00سب میں نہیں، مگر عام طور پر ۔۔ وہ اپنے سروں میں رہیتے ہیں۔
-
10:00 - 10:02وہ اوپر رہتے ہیں، اور تھوڑا سا ایک طرف۔
-
10:02 - 10:06ان کے جسم نہیں رہے، اہک طرح سے لغوی طور پر۔
-
10:06 - 10:08وہ اپنے جسموں کو ایک نظر سے
-
10:08 - 10:17اپنے سروں کے لئے آمدورفت سمجھتے ہیں، ہے نا؟
-
10:17 - 10:24(مزاح) یہ ان کے سروں کا ملاقاتوں میں جانے کا ایک ذریعہ ہے۔
-
10:24 - 10:27اگر آپ کو غیر جسمانی ہونے کا صحیح ثبوت چاہیے،
-
10:27 - 10:30خیر ، آپ رہائشی کانفرنس میں جائیے
-
10:30 - 10:32اعلٰی علماء کی،
-
10:32 - 10:35اور شبینہ کلب میں آخری رآت نمودار ہو جائیے۔
-
10:35 - 10:39(مزاح) اور وہاں آپ دیکھیں گے، بڑے مرد اور عورتیں
-
10:39 - 10:43ڈھول کی تھاپ پر بلا رکے تڑپتے ہیں
-
10:43 - 10:47اس کے ختم ہونے کے انتظار میں تاکہ وہ گھر جا کر اس پر ایک مقالہ لکھہ سکیں۔
-
10:47 - 10:53اب ہمارا تعلیمی نظام تعلیمی قابلیت کے خیال سے تصور ہوتا ہے۔
-
10:53 - 10:56اور اس کی ایک وجہ ہے۔
-
10:56 - 10:58دنیا میں پورا نظام اس وقت ایجاد ہوا ، جب
-
10:58 - 11:00کوئی عوامی نظام درحیقت انیسویں صدی سے پہلے نہیں تھا
-
11:00 - 11:03وہ سب دریافت ہوئے
-
11:03 - 11:04صنعتی ضروریات کو پورا کرنے۔
-
11:04 - 11:07چنانچہ تسلسل کی بنیاد دو تصوروں پر ہے۔
-
11:07 - 11:11اول، کہ کام کےلیے سب سے زیادہ ضروری مضامین
-
11:11 - 11:13اوپر ہیں۔ چنانچہ غالباً آپ کنارہ کش ہو گئے تھے
-
11:13 - 11:15سکول میں ان چیروں سے جب آپ بچے تھے، جو چیزیں آپ کو پسند تھیں،
-
11:15 - 11:17ان بنیادوں پر کہ آپ
-
11:17 - 11:20وہ کرتے ہوئے ملازمت نہیں پا سکیں گے۔ یہ ٹھیک ہے نا؟
-
11:20 - 11:22موسیقی نہ کرو، آپ موسیقار نہیں بنیں گے؛
-
11:22 - 11:24خطاطی نہ کرو، آپ خطاط نہیں بنیں گے۔
-
11:25 - 11:29سلیم مشورہ ۔۔ اب، گہرا مسئلہ۔ پوری دنیا
-
11:29 - 11:30اک انقلاب میں گھرچکی ہے۔
-
11:30 - 11:33اور دوسرا یہ کہ تعلیمی قابلیت، جو حقیقتآ حاوی ہے
-
11:33 - 11:34ہماری ذہانت پر،
-
11:34 - 11:37کیونکہ یونیورسٹیوں نے اپنے خیال میں نظام کا نمونہ بنایا ہے۔
-
11:37 - 11:39اگر آپ اس کے متعلق سوچیں، پورا نظام
-
11:39 - 11:41عوامی تعلیم پوری دنیا میں ایک طویل عمل ہے
-
11:41 - 11:43یونیورسٹی میں داخلے کا
-
11:43 - 11:46اور نتیجہ یہ ہے کہ بہت سے نہایت قابل،
-
11:46 - 11:48ممتاز، تخلیقی لوگ سوچتے ہیں کہ وہ نہیں ہیں،
-
11:48 - 11:50کیونکہ سکول میں جس چیز میں وہ اچھے تھے
-
11:50 - 11:54کو اہمیت نہیں دی گئ ، یا دراصل داغدار کی گئ۔
-
11:54 - 11:56اور میرے خیال میں ہم اس رستے پر جانے کے متحمل نہیں۔
-
11:56 - 11:58اگلے ۳۰ سالوں میں، UNESCO کے مطابق،
-
11:58 - 12:01پوری دنیا میں زیادہ لوگ سند یافتہ ہونگے
-
12:01 - 12:03تعلیم کے ذریعے بنسبت تاریخ شروع ہونے سے اب تک۔
-
12:03 - 12:05ذیادہ لوگ، اور یہ مجموعہ ہے
-
12:05 - 12:07ان تمام چیروں کا جن سے متعلق ہم نے گفتگو کی ۔۔
-
12:07 - 12:10ٹیکنالوجی اور اس سے کام پر رونما ہونے والی تبدیلی، اور آبادیات
-
12:10 - 12:12اور آبادی کا بے انتہا پھیلاو۔
-
12:12 - 12:15اچانک ، ڈگریاں کسی کام کی نہیں رہیں۔ کیا یہ سچ نہیں؟
-
12:15 - 12:19جب میں طالب علم تھا، اگر آپ کے پاس ڈگری تھی ، تو آپ کے پاس ملازمت تھی۔
-
12:19 - 12:22اگر آپ کے پاس ملازمت نہیں تھی تو اس کی وجہ تھی کہ آپ کو وہ نہیں چاہیے تھی۔
-
12:22 - 12:25اور بلا تکلف ، مجھے نہیں چاہیے تھی۔ (مزاح)
-
12:25 - 12:30مگر اب ڈگریوں والے بچے اکژ
-
12:30 - 12:31گھر جاتے ہیں ویڈیو گیم جاری رکھنے،
-
12:31 - 12:34کیونکہ آپ کو MA چاہیے جہاں پہلے ملازمت میں BA ضروری تھا،
-
12:34 - 12:37اور دوسرے کے لیے اب آپ کو PHD چاہیے۔
-
12:37 - 12:39یہ تعلیمی افراط کا ایک عمل ہے۔
-
12:39 - 12:41اور یہ نشان دہی کرتا ہے کہ تعلیم کا پورا ڈھانچہ
-
12:41 - 12:43ہمارے پیروں تلے سے نکل رہا ہے۔ ہمیں انقلابی طور پر دوبارہ سوچنا ہے
-
12:43 - 12:44اپنی ذہانت کی تظر پر۔
-
12:44 - 12:46ہمیں ذہانت سے متعلق تین چیزیں معلوم ہیں۔
-
12:46 - 12:49ایک ، یہ پھیلی ہوئی ہے۔ ہم دنیا سے متعلق ہر طریقے سے سوچتے ہیں
-
12:49 - 12:51جیسا ہم اسے محسوس کرتے ہیں۔ ہم نظروں سے سوچتے ہیں،
-
12:51 - 12:54ہم آواز میں سوچتے ہیں، ہم سوچتے ہیں عضلاتی طور پر۔
-
12:54 - 12:57ہم سوچتے ہیں تجریدی معیاد میں، ہم گردش میں سوچتے ہیں۔
-
12:57 - 12:59دوم، زہانت متحرک ہے۔
-
12:59 - 13:02اگر آپ انسانی دماغ میں تفاعل دیکھیں، جیسا کہ ہم نے سنا
-
13:02 - 13:05کل بہیت ساری پیشکشوں میں،
-
13:05 - 13:07زہانت حیرت انگیز طور پر تفاعل ہے۔
-
13:07 - 13:10دماغ حصوں میں تقسیم نہیں ہوا۔
-
13:10 - 13:13درحقیقت ، تخلیقی صلاحیت ۔۔ جسے میں اک عمل معین کرتا ہوں
-
13:13 - 13:15جس میں حقیقی خیالات ہوں اور اں کی اہمیت ہو۔۔
-
13:15 - 13:18اور جو اکثر و بیشتر پیش ہوں میل ملاپ
-
13:18 - 13:21چیزوں کو مختلف طریقوں سے دیکھنے کے
-
13:21 - 13:23دماغ قصداّ ۔۔ ویسے،
-
13:23 - 13:26اک عصابی خلیوں کی ایک رگ ہوتی ہے جو دماغ کے دو حصوں کو ملاتی ہے
-
13:26 - 13:28اسے کارپس کیلوسم کہا جاتا ہے۔ یہ عورتوں میں موٹی ہوتی ہے۔
-
13:28 - 13:30جیسا کے ہیلن نے کل کہا، میرے خیال میں
-
13:30 - 13:34غالباّ اسی وجہ سے عورتیں بیک وقت مختلف کام کرنے میں بہتر ہوتی ہیں
-
13:34 - 13:36کیونکہ آپ ہیں، ہے نا؟
-
13:36 - 13:39بہت سی تحقیق موجود ہے، پر مجھے اپنی ذاتی ذندگی سے یہ معلوم ہے۔
-
13:39 - 13:41اگر میری بیوی گھر میں کھانا پکا رہی ہے۔۔
-
13:41 - 13:45جو اکثر نہیں ہوتا، شکر ہے۔ (مزاح)
-
13:45 - 13:48مگر آپ کو پتا ہے، وہ کرتی ہے۔۔، نہیں، وہ کچھہ چیزوں میں اچھی ہے۔۔
-
13:48 - 13:50مگر آپ کو بتا ہے، اگر وہ کھانا پکا رہی ہوتی ہے،
-
13:50 - 13:52تو وہ لوگوں سے فون پر مصروف ہوتی ہے،
-
13:52 - 13:55وہ بچوں سے بات کر رہی ہوتی ہے، وہ چھت کو رنگ رہی ہوتی ہے،
-
13:55 - 13:58وہ وہاں پر دل کی جراحی کر رہی ہوتی ہے۔
-
13:58 - 14:01اگر میں پکاتا ہوں، درواذہ بند ہوتا ہے، بچے باہر ہوتے ہیں،
-
14:01 - 14:04فون بند ہوتا ہے، اگر وہ آتی ہے تو مجھے اَلجھن ہوتی ہے۔
-
14:04 - 14:17میں کہتا ہوں، ’ٹیری مہربانی کرو، میں یہاں انڈا پکاتے کی کوشش کر رہا ہوں’۔ مجھے چھوڑ دو۔’ (مزاح)
-
14:17 - 14:19اصل میں، آپ کو وہ نفسیاتی بات معلوم ہے،
-
14:19 - 14:22اگر جنگل میں درخت گرے اور کوئی نہ سنے،
-
14:22 - 14:25تو کیا ایسا ہوا؟ یاد ہے وہ شاہ بلوط؟
-
14:25 - 14:28میں نے حال ہی میں ایک بہت امدہ ٹی شرٹ دیکھی جس پر تھا، ’اگر ایک شخص اپنے دماغ میں بولے’
-
14:28 - 14:31ایک جنگل میں، اور کوئی عورت اسے نہ سنے،
-
14:31 - 14:40کیا وہ پھر بھی غلط ہے؟’ (مزاح)
-
14:40 - 14:42اور ذہانت سے متعلق تیسری چیز ہے کہ،
-
14:43 - 14:45یہ ممتاز ہوتی ہے۔ میں آجکل ایک کتاب پر کام کر رہا ہوں
-
14:45 - 14:47’ایپیفینی’، جو ایک سلسلے پر مبنی ہے
-
14:47 - 14:49لوگوں سے انٹرویو کہ کس طرح انھوں نے دریافت کیا
-
14:49 - 14:51اپنی استعداد۔ میں مسحور ہو کہ کس طرح لوگ وہاں پہنچے۔
-
14:51 - 14:54اسے میری ایک ملاقات سے بہت ترغیب ملی
-
14:54 - 14:56ایک ذبردست خاتون کے ساتھہ جن کے بارے میں غالباّ کافی لوگوں
-
14:56 - 14:58نے کبھی نہیں سنا، انہیں گیلین لائین کہتے ہیں،
-
14:58 - 15:00کیا آپ نے اس کے بارے میں سنا؟ کچھہ نے سنا۔ وہ ایک میر رقص ہے
-
15:00 - 15:02اور ہر کوئی اس کے کام کو جانتا ہے۔
-
15:02 - 15:04اس نے ’کیٹس،’ اور ’فینٹم آف اوپرا’ کیے
-
15:04 - 15:08وہ بہت امدہ ہے۔ میں رائل بیلے کے بورڈ میں تھا، انگلینڈ میں،
-
15:08 - 15:10جیسا کے آپ جانتے ہیں۔
-
15:10 - 15:12بحر حال، گیلین اور میں ایک دن کھانے پر تھے اور میں نے کہا،
-
15:12 - 15:14’گیلین، تم ایک رقاصہ کیسے بنی؟’ اور اس نے کہا
-
15:14 - 15:16یہ بہت دلچسپ تھا، جب میں سکول میں تھی،
-
15:16 - 15:19وہ نہایت ناامید تھی، اور تیسویں کی دہائی میں، سکول،
-
15:19 - 15:21نے اس کے والدین کو لکھا اور کہا، ’ہمارے خیال میں’
-
15:21 - 15:23گیلین کو سمجھنے کی بیماری ہے۔ ’وہ مرکوز نہیں رہ سکتی،
-
15:23 - 15:25وہ بہت بےچین تھی۔ اب میرے خیال میں وہ کہتے
-
15:25 - 15:29کہ اسے اے ڈی ایچ ڈی۔ ہے نا؟ مگر یہ ۱۹۳۰ تھا،
-
15:29 - 15:32اور اے ڈی ایچ ڈی اس موقع پر دریافت نہیں ہوئی تھی۔
-
15:32 - 15:35وہ ایک دستیاب کیفیت نہیں تھی ۔ (مزاح)
-
15:35 - 15:39لوگ نا آشنا تھے کہ انہیں یہ ہو سکتا ہے۔
-
15:39 - 15:43خیر، وہ ایک ماہر سے ملنے گئی ۔ تو اس بلوط کی دلا سازی سے مزین کمرے میں
-
15:43 - 15:46اور وہ وہاں پر اپنی والدہ کے ساتھہ،
-
15:46 - 15:49اور وہ وہاں پر آخر میں ایک کرسی پر بیٹھائی گئی،
-
15:49 - 15:51اور وہ اپنے ہاتھوں پر ۲۰ منٹ بیٹھی رہی جبکہ
-
15:51 - 15:53وہ آدمی اس کی والدہ کے ساتھہ بولتا رہا تمام
-
15:53 - 15:57مسائل پر جو گیلین کو سکول میں درپیش تھے۔ اور اس کے آخر میں
-
15:57 - 15:59کیونکہ وہ لوگوں کو پریشان کر رہی تھی،
-
15:59 - 16:01اس کے گھر کا کام ہمیشہ تاخیر ہوتا، اور سب کچھہ،
-
16:01 - 16:04آخر میں ڈاکٹر آٹھہ سالہ چھوٹی بچی کے پاس آیا اور بیٹھا
-
16:04 - 16:06گیلین کے قریب اور بولا، ’گیلین،
-
16:06 - 16:08میں نے وہ تمام باتیں سنی جو تماری والدہ
-
16:08 - 16:10نے مجھے بتائیں، اور میں ان سے اکیلے میں بات کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔’
-
16:10 - 16:13اس نے کہا، ’یہاں انتظار کرو، ہم واپس آتے ہیں، ہمیں ذیادہ وقت نہیں لگے گا۔’
-
16:13 - 16:15اور وہ گئے اسے چھوڑ کر۔
-
16:15 - 16:17مگر جیسے ہی وہ کمرے سے باہر گئے، اس نے ریڈیو چلایا
-
16:17 - 16:19جو اس کی میز پر موجود تھا۔ اور جب وہ
-
16:19 - 16:21کمرے سے باہر نکلے، اس نے اس کی والدہ کو کہا،
-
16:21 - 16:24’صرف کھڑے ہو کر اسے دیکھو۔’ اور جس لمحے انہوں نے کمرا چھوڑا،
-
16:24 - 16:28اس نے کہا، وہ اپنے پیروں پر کھڑی، موسیقی کےساتھہ حرکت کر رہی تھی۔
-
16:28 - 16:30اور وہ چند متٹ دیکھتے رہے
-
16:30 - 16:33اور وہ اس کی والدہ سے بولا،
-
16:33 - 16:37’مسز لائن، گیلین بیمار نہیں ہے، یہ رقاصہ ہے۔
-
16:37 - 16:39اسے ایک رقص سکھانے والے سکول لے جائیں۔’
-
16:39 - 16:41میں نے کہا، ’کیا ہوا؟’
-
16:41 - 16:44اس نے کہا، ’وہ گئ۔ میں نہیں بتا سکتی کہ وہ کتنا ذبردست تھا۔’
-
16:44 - 16:46ہم اس کمرے میں گئے اور وہ بھرا ہوا تھا
-
16:46 - 16:49میری طرح لوگوں سے ۔ لوگ جو ساکن نہیں بیٹھہ سکتے تھے۔
-
16:49 - 16:52لوگ جنہیں سوچنے کے لیے حرکت کرنی پڑتی۔
-
16:52 - 16:54انھوں نے بیلے کیا، انھوں نے ٹیپ کیا، انھوں نے جیز کیا،
-
16:54 - 16:56انھوں نے جدیدکیا، انھوں نے ہم عصر کیا۔
-
16:56 - 16:59آخر کار اس کا رائل بیلے سکول کے لیے امتہان لیا گیا،
-
16:59 - 17:01وہ سولو بن گئ، اس کا کیرئر شاندار رہا
-
17:01 - 17:03رائل بیلے میں۔ وہ آخر کار گریجویٹ ہوئی
-
17:03 - 17:05رائل بیلے سکول سے اور
-
17:05 - 17:08اپنی کمپنی بنائی، گیلین لائن ڈانس کمپنی،
-
17:08 - 17:11ملی اینڈریو لائل ویبر سے۔ وہ ذمہ دار رہی
-
17:11 - 17:13کچھہ انتہائی کامیاب موسیقی تھیٹر
-
17:13 - 17:18کی پیشکشوں کے تاریخ میں، اس نے لاکھوں کو محظوظ کیا،
-
17:18 - 17:21اور وہ لکھہ پتی ہے۔ کوئی اور
-
17:21 - 17:25غالبأ اسے دواؤں پر ڈال دیتا اور اسے کہتا
-
17:25 - 17:27کہ پرسکون ہو جاؤ۔
-
17:27 - 17:30اب، میں سمجھتا ہوں (تالیاں) اس پر میں یہ سمجھتا ہوں
-
17:30 - 17:32ایل گور پچھلی رات بولا
-
17:32 - 17:35حیاتیات سے متعلق، اور ریچل کرسن کا شروع کردہ اتقلاب
-
17:35 - 17:39مجھے یقین ہے مستقبل کے لیے ہماری واحد امید
-
17:39 - 17:42ایک نئ انسانی حیات کی سوچ کو اپنانا ہے،
-
17:42 - 17:46ایک جس میں ہم اپنے خیالات کو دوبارہ تعمیر کریں
-
17:46 - 17:48انسانی صلاحیتوں سے مالا مال۔
-
17:48 - 17:52ہمارے تعلیمی تظام نے اس طرح سے ہمارے دماغوں میں سراعت گیا ہے
-
17:52 - 17:54کہ ہم ذمین کو لوٹ رہے ہیں: ایک مخصوص سبب کے لیے۔
-
17:54 - 17:57اور مستقبل کے لیے، یہ کارآمد نہیں ہو گا ہمارے لیے۔
-
17:57 - 18:00ہمیں بنیادی اصولوں پر دوبارہ سوچنا ہوگا
-
18:00 - 18:02جس پر ہم اپنے بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔
-
18:02 - 18:06جونس سالک نے ایک عمدہ کہاوت کہی، جس میں اس نے کہا، ’اگر تمام حشرات’
-
18:06 - 18:09ذمین سے غائب ہو جائیں،
-
18:09 - 18:12۵۰ سالوں کے اندر ذمین پر تمام ذندگی ختم ہو جائے گی۔
-
18:12 - 18:15اگر تمام انسان ذمین سے غائب ہو جائیں،
-
18:15 - 18:19۵۰ سالوں کے اندر ہر قسم کی حیات نشونما پائے گی۔’
-
18:19 - 18:21اور وہ صحیح ہے۔
-
18:21 - 18:24TED انسانی خیالات کے تحفے کی خوشی مناتا ہے۔
-
18:24 - 18:28ہمیں اب اس تحفے کا استعمال کرتے میں محطاط ہونا ہوگا
-
18:28 - 18:31تدبر کے ساتھہ، اور یہ کہ ہم ان مواقعوں کا رخ موڑیں
-
18:31 - 18:34مواقع جو ہم نے بیان کیے ہیں۔ اور ایک ہی رستہ
-
18:35 - 18:38جس کے زریعے ہم یہ کر سکتے ہیں کہ ہم اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو دیکھیں
-
18:38 - 18:40اس نطر سے جن سے وہ مالامال ہیں، اور دیکھیں
-
18:40 - 18:43اپنے بچوں کو امید کی نظر سے۔ اور ہمارا کام
-
18:43 - 18:46یہ ہے کہ ان تمام کو تعلیم یافتہ کریں، تاکہ وہ اس مستقبل کا سامنا کر سکیں۔
-
18:46 - 18:49بحرحال شائد ہم یہ مستقبل نہ دیکھہ سکیں،
-
18:49 - 18:52مگر وہ دیکھیں گے۔ اور ہماری ذمہ داری ان کی مدد
-
18:52 - 18:54کرنا ہے اس سے کچھہ پانے کے لیے۔ بہت شکریہ۔
- Title:
- کین روبینسن کہتے ہیں سکول تخلیقی صلاحیت تباہ کر دیتے ہیں
- Speaker:
- Sir Ken Robinson
- Description:
-
کین روبینسن ایک ایسے تعلیمی نظام جو تخلیکی صلاحیت کو ختم کرنے کی بجاےً اجاگر کرے کا ایک دلچسپ اور غورطلب مسئلہ اٹھاتے ہیں
- Video Language:
- English
- Team:
- closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 19:00
Shadia Ramsahye approved Urdu subtitles for Do schools kill creativity? | ||
Shadia Ramsahye edited Urdu subtitles for Do schools kill creativity? | ||
Shadia Ramsahye edited Urdu subtitles for Do schools kill creativity? | ||
Shadia Ramsahye edited Urdu subtitles for Do schools kill creativity? | ||
Umar Anjum accepted Urdu subtitles for Do schools kill creativity? | ||
Umar Anjum commented on Urdu subtitles for Do schools kill creativity? | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Do schools kill creativity? | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Do schools kill creativity? |