WEBVTT 00:00:00.000 --> 00:00:07.000 صبح بخیر۔ آپ کیسے ہیں ؟ سب بہت زبردست یے ، ہے نا ؟ 00:00:07.000 --> 00:00:11.000 مجھے تو اس سب نے ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ 00:00:11.000 --> 00:00:15.000 {درحقیقت ، میں جا رہا ہوں۔ {ہنسی 00:00:15.000 --> 00:00:19.000 ،یہاں تین موضوعات ریے ہیں ، ہیں نا 00:00:19.000 --> 00:00:23.000 جو کہ کانفرنس میں ابھرتے رہے ہیں اور جو متعلعقہ ہیں 00:00:23.000 --> 00:00:25.000 اس کے جس کے متعلق میں بات کرنا چاہیتا ہوں۔ 00:00:25.000 --> 00:00:29.000 اول، انسان کی تخلیقی صلاحیت کا غیر معمولی ثبوت 00:00:29.000 --> 00:00:32.000 جو ہماری تمام گفتگو میں موجود تھا 00:00:32.000 --> 00:00:35.000 اور یہاں تمام لوگوں میں ہے۔ اس میں تنوع ہے 00:00:35.000 --> 00:00:38.000 اور یہ وسیع ہے۔ دوم یہ کہ 00:00:38.000 --> 00:00:41.000 اس نے ہمیں اس مقام پرلا کھٹرا کیا ہے جہاں ہمیں کوئی اندازہ نہیں کہ کیا ہونے والا ہے 00:00:41.000 --> 00:00:43.000 مستقبل کے حوالےسے۔ کوئی اندازہ نہیں 00:00:43.000 --> 00:00:45.000 کہ اس سے کیا ہو گا ۔ NOTE Paragraph 00:00:45.000 --> 00:00:48.000 مجھے تعلیم سے دلچسپی ہے۔۔۔ 00:00:48.000 --> 00:00:51.000 دراصل ، جو مجھے معلوم ہے کہ سب کو تعلیم میں دلچسپی ہے۔ 00:00:51.000 --> 00:00:53.000 کیا آپ کو نہیں ہے؟ مجھے یہ بہت دلچسپ لگتا ہے۔ 00:00:53.000 --> 00:00:56.000 اگر آپ رات کے کھانے کی دعوت پر ہیں ، اور آپ کہیں 00:00:56.000 --> 00:00:59.000 کہ آپ تعلیم کے شعبے میں کام کرتے ہیں ۔۔ 00:00:59.000 --> 00:01:06.000 ، دراصل ، آپ رات کے کھانے کی دعوت پر نہیں ہوتے، ایمانداری کی بات ہے اگرآپ تعلیم میں کام کرتے ہیں۔ 00:01:06.000 --> 00:01:09.000 {آپ کو نہیں بلایا جاتا۔ {ہنسی 00:01:09.000 --> 00:01:14.000 اور حیرت انگیز طور بر آپ سے دوبارہ پوچھا بھی نہیں جاتا، جو کہ میرے لیے اچھنبے کی بات ہے۔ 00:01:14.000 --> 00:01:16.000 لیکن اگر آپ ہوں، اور آب کسی کو بتاہیں ، 00:01:16.000 --> 00:01:18.000 پتا ہے ، وہ کہتے ہیں، ’آپ کیا کرتے ہیں ؟’ 00:01:18.000 --> 00:01:20.000 اور آپ کہتے ہیں کہ آپ تعلیم کے شعبے میں کام کرتے ہیں، 00:01:20.000 --> 00:01:24.000 ،آپ ان کے چہروں سے رونق غا ۃب ہوتی دیکھیں گے ۔ وہ ایسے ہوں گے 00:01:24.000 --> 00:01:30.000 ’اُہ میرے خدا،’ ’میں ہی کیوں؟ پورے ہفتے کی ایک رات۔‘ 00:01:30.000 --> 00:01:32.000 لیکن اگر آپ ان کی تعلیم کے بارے میں پوچھیں، 00:01:32.000 --> 00:01:34.000 تو وہ آپ سے بھرپور مخاطب ہوں گے۔ کیونکہ یہ ان جیزوں میں سے ہے 00:01:34.000 --> 00:01:37.000 جو لوگوں میں گہرائی تک جاتی ہیں ، میں نے ٹھیک کہا؟ 00:01:37.000 --> 00:01:40.000 جیسے مزہب، اور پیسہ اور دوسری اشیا۔ 00:01:40.000 --> 00:01:44.000 مجھے تعلیم میں بٹری دلچسپی ہے، اور میرے خیال میں ہم سب کو ہے۔ 00:01:44.000 --> 00:01:46.000 ہم سب کو اس میں بٹری مستقل دلچسپی یے، 00:01:46.000 --> 00:01:49.000 جزوی طور پر اس لیے کہ یہ تعلیم ہے جو 00:01:49.000 --> 00:01:52.000 ہمیں اس مستقبل کی طرف لے جاتی ہے جو ہماری گرفت میں نہیں آتا۔ 00:01:52.000 --> 00:01:55.000 اگر آپ اس کے متعلق سوچیں، اس سال میں سکول شروع کرنے والے بچے 00:01:55.000 --> 00:02:01.000 ۲۰۶۵ میں سبکدوش ہونگے ۔ کسی کو اندازہ نہیں۔۔ 00:02:01.000 --> 00:02:04.000 اس تمام تر تجربے جو ہیاں پچھلے چار دنوں سے جاری ہے کے باوجود۔۔ 00:02:04.000 --> 00:02:06.000 کہ دنیا کیسی نظر آۓ گی 00:02:06.000 --> 00:02:08.000 آیندہ پانچ سال میں۔ اور پھر بھی ہم 00:02:08.000 --> 00:02:11.000 اس کے لیے تعلیم پا ریے ہیں۔ چنانچہ، میرے خیال میں، بے یقینی، 00:02:11.000 --> 00:02:13.000 بہت زیادہ ہے۔ NOTE Paragraph 00:02:13.000 --> 00:02:15.000 اور تیسرا یہ کہ 00:02:15.000 --> 00:02:20.000 ہم سب بغیر کسی تفریق کے ، متفق ہیں 00:02:20.000 --> 00:02:23.000 بچوں کی غیر معمولی صلاحیت 00:02:23.000 --> 00:02:25.000 ان کی تخلیقی قابلیت ۔ میرا مطلب ہے،کل رات سیرینا حیرت انگیز تھی، 00:02:25.000 --> 00:02:28.000 ہے نا؟ یہ دیکھنا کہ وہ کس قابل ہے۔ 00:02:28.000 --> 00:02:33.000 اور وہ انوکھی ہے، مگر میرے خیال میں ایک لحاظ سے وہ نہیں ہے، 00:02:33.000 --> 00:02:36.000 بچوں میں مجموعی طور پر۔ 00:02:36.000 --> 00:02:39.000 آپ کو ایک شخص ملا جو غیر معمولی طور پر وقف ہے 00:02:39.000 --> 00:02:41.000 جس نے ایک استعداد پا لی۔ اور میری دلیل یہ ہے کہ ، 00:02:41.000 --> 00:02:43.000 تمام پچوں کے پاس بے انتہا صلاحیتیں ہیں 00:02:43.000 --> 00:02:45.000 اور ہم انہیں بے دردی سے منتشر کرتے ہیں۔ 00:02:45.000 --> 00:02:48.000 لحاظہ میں تعلیم کے بارے میں بولنا چاہتا ہوں اور 00:02:48.000 --> 00:02:51.000 میں تخلیقی صلاحیت کے بارے میں بولنا چاہتا ہوں۔ میری دلیل یہ ہے کہ 00:02:51.000 --> 00:02:54.000 تخلیقی صلاحیت اتنی ہی ضروری ہے کہ جتنی خواندگی، 00:02:54.000 --> 00:02:58.000 اور ہمیں اس سے اسی معیار سے پیش آنا چاہیے ۔ 00:02:58.000 --> 00:03:06.000 (تالیاں) شکریہ ۔ بس اتنا ہی تھا ۔ 00:03:06.000 --> 00:03:10.000 بہت بہت شکریہ ۔ (مزاح) تو ، ۱۵ منٹ رہ گٰے۔ 00:03:10.000 --> 00:03:17.000 ویسے میں پیداشی ۔ نہیں۔ (مزاح) NOTE Paragraph 00:03:17.000 --> 00:03:21.000 میں نے حال ہی میں اک کہانی سنی ۔۔ مجھے سنانا بہت پسند ہے۔۔ 00:03:21.000 --> 00:03:25.000 اک چھوٹی بچی جو اک مصوری کی کلاس میں تھی ۔ وہ چھہ سال کی تھی 00:03:25.000 --> 00:03:27.000 اور پیچھے بیٹھی مصوری کر رہی تھی، 00:03:27.000 --> 00:03:29.000 اور ٹیچر نے سوچا کہ اس بچی نے کبھی بمشکل ہی 00:03:29.000 --> 00:03:33.000 توجہ دی، اور اس مصوری کے سبق میں اس نے توجہ دی۔ 00:03:33.000 --> 00:03:35.000 استاد کو بہت تعجب ہوا اور وہ اس کے پاس گئ 00:03:35.000 --> 00:03:38.000 اور اس نے پوچھا ، ’تم کیا بنا رہی ہو’ 00:03:38.000 --> 00:03:41.000 اور بچی نے کہا، ’میں خدا کی تصویر بنا رہی ہوں۔’ 00:03:41.000 --> 00:03:44.000 اور ٹیچر نے کہا، ’مگر کسی کو نہیں معلوم کہ خدا کیسا نظر آتا ہے’ 00:03:44.000 --> 00:03:51.000 اور بچی نے بولا، ’انہیں ابھی معلوم ہو جائےگا۔’ 00:03:51.000 --> 00:03:52.000 (مزاح) NOTE Paragraph 00:03:52.000 --> 00:03:57.000 جب میرا بیٹا انگلینڈ میں چار سال کا تھا۔۔ 00:03:57.000 --> 00:04:00.000 دراصل وہ ہر جگا چار ہی تھا، ایمان سے ۔ (مزاح) 00:04:00.000 --> 00:04:06.000 اگر ہم اس کے بارے میں سخت ہوتے، وہ جہاں بھی جاتا ، وہ چار سال کا ہی تھا۔ 00:04:06.000 --> 00:04:08.000 وہ میلاد مسیح سے متعلق ڈرامے میں تھا۔ 00:04:08.000 --> 00:04:11.000 آپ کو کہانی یاد ہے ؟ نہیں ، یہ بڑی ہے۔ 00:04:11.000 --> 00:04:14.000 یہ بڑی کہانی یے۔ میل گیبسن نے اس کا تسلسل بنایا۔ 00:04:14.000 --> 00:04:19.000 آپ نے شاید دیکھا ہو: ’نیٹیوٹی II’ بحر حال جیمژ کو جوژف کا کردار ملا 00:04:19.000 --> 00:04:22.000 جس کے بارے میں ہم بہت جژباتی تھے۔ 00:04:22.000 --> 00:04:24.000 ہم نے اسے سرکردہ کرداروں میں سے تصور کیا۔ 00:04:24.000 --> 00:04:26.000 ہماری جگہ بش شرٹوں میں ملبوس ایجنٹوں سے بھری تھی: 00:04:26.000 --> 00:04:29.000 ’جیمز روبینسن ہی جوژف ہے’ (مزاح) 00:04:29.000 --> 00:04:31.000 اسے کچھہ بولنا نہیں تھا، پر آپ کو معلوم ہے 00:04:31.000 --> 00:04:34.000 جہاں تین بادشاہ داخل ہوتے ہیں۔ وہ تحائف سمیت آتے ہیں، 00:04:34.000 --> 00:04:36.000 اور وہ سونا، لبان اور جڑی بوٹی لاتے ہیں۔ 00:04:36.000 --> 00:04:38.000 یہ واقعی ہوا۔ یم وہاں بیٹھے تھے 00:04:38.000 --> 00:04:40.000 اور میں سمجھتا ہوں کہ وہ تسلسل سے ہٹ گئے، 00:04:40.000 --> 00:04:42.000 کیونکہ یم نے چھوٹے لڑکے سے بعد میں بات کی اور ہم نے پوچھا، 00:04:42.000 --> 00:04:44.000 ’تم اس سے ٹھیک ہو؟’ اور وہ بولا ، ’ہاں کیوں، کیا یہ غلط تھا؟’ 00:04:44.000 --> 00:04:46.000 بس یہی ہوا کہ وہ بدل گئے۔ 00:04:46.000 --> 00:04:47.000 بحر حال، تین لڑکے اندر آئے، 00:04:47.000 --> 00:04:49.000 چار سالہ، سر پر تولیے لیے، 00:04:49.000 --> 00:04:52.000 اور انھوں نے وہ ڈبے نیچے رکھے، 00:04:52.000 --> 00:04:54.000 اور پہلے لڑکے نے کہا، ’میں آپ کے لئے سونا لایا۔’ 00:04:54.000 --> 00:04:57.000 اور دوسرے لڑکے نے کہا، ’میں آپ کے لئے لبان لایا’ 00:04:57.000 --> 00:05:11.000 اور تیسرا لڑکا بولا، ’یہ فرینک نے بھجوایا ہے۔’ (مزاح) NOTE Paragraph 00:05:11.000 --> 00:05:13.000 ان سب چیزوں میں یہ قدر مشترک ہے کہ بچے موقع لیتے ہیں۔ 00:05:13.000 --> 00:05:16.000 اگر وہ یہیں جانتے ، تو وہ کوشش کرتے ہیں۔ 00:05:16.000 --> 00:05:19.000 میں نے ٹھیک کہا؟ وہ غلطی کرنے سے نہیں ڈرتے۔ 00:05:19.000 --> 00:05:24.000 اب، میرے کہنے کا یہ مطلب نہیں کہ غلطی کرنا اور تخلیکی صلاحیت ایک جیسا ہی ہے۔ 00:05:24.000 --> 00:05:25.000 جو ہمیں معلوم ہے کہ، 00:05:25.000 --> 00:05:28.000 اگر آپ غلطی کرنے کے لیئے تیار نہیں، 00:05:28.000 --> 00:05:31.000 آپ کبھی کسی حقیقی چیز کے ساتھہ نہیں آئنگے۔ 00:05:31.000 --> 00:05:34.000 اگر آپ غلطی کرنے کے لیئے تیار نہیں۔ اور بلوغت تک پہنچنے تک، 00:05:34.000 --> 00:05:36.000 اکثر بچے یہ صلاحیت کھو دیتے ہیں۔ 00:05:36.000 --> 00:05:39.000 وہ غلط ہونے سے ڈرتے ہیں۔ 00:05:39.000 --> 00:05:41.000 اور ایک طرح سے ہم اپنی کمپنیاں ایسے چلاتے ہیں۔ 00:05:41.000 --> 00:05:44.000 ہم غلطی کو رسوائی سمجھتے ہیں۔ اور اب ہم چلا رہے ہیں 00:05:44.000 --> 00:05:47.000 قومی تعلیمی نظام جہاں 00:05:47.000 --> 00:05:50.000 غلطیاں کرنا حماقت تصور کیا جانا ہے۔ 00:05:50.000 --> 00:05:53.000 اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہم لوگوں کو تعلیم دے کر باہر نکال رہے ہیں 00:05:53.000 --> 00:05:56.000 ان کی تخلیقی صلاحیتوں سے ۔ پکاسو نے اک مرتبہ کہا: 00:05:56.000 --> 00:05:59.000 اس نے کہا کہ تمام بچے پیدائشی مصور ہوتے ہیں۔ 00:05:59.000 --> 00:06:03.000 مسئلہ بالغ ہونے تک مصور رہنے کا ہے ۔ میں اس پر کامل یقین رکھتا ہوں: 00:06:03.000 --> 00:06:05.000 کہ ہم تخلیقی صلاحیت میں پرورش نہیں پاتے، 00:06:05.000 --> 00:06:08.000 ہم اس کے باہر پرورش پاتے ہیں۔ بلکہ ہم اس کے باہر تعلیم پاتے ہیں۔ 00:06:08.000 --> 00:06:10.000 تو یہ کس لیے ہے؟ NOTE Paragraph 00:06:10.000 --> 00:06:14.000 میں پانچ سال پہلے سٹیٹفورڈ آن ایوان میں رہتا تھا۔ 00:06:14.000 --> 00:06:16.000 درحقیقت، ہم سٹیفورڈ سے لاس اینجلز گئے۔ 00:06:16.000 --> 00:06:20.000 تو آپ یہ غیر محسوس تبدیلی سمجھہ سکتے ہیں۔ 00:06:20.000 --> 00:06:22.000 (مزاح) اصل میں، 00:06:22.000 --> 00:06:24.000 ہم ایسی جگہ رہتے تھے جو سنیفر فیلڈ کیہلاتی تھی، 00:06:24.000 --> 00:06:26.000 سٹیٹفورڈ سے کچھہ باہر، جس جگہ 00:06:26.000 --> 00:06:31.000 شیکسپیئر کے والد پیدا ہوئے۔ آپ میری طرح اک نئے خیال سے چونک گئے؟ 00:06:31.000 --> 00:06:33.000 آپ نہیں سمجھتے کہ شیکسپیر کا باپ یے، ہے نا؟ 00:06:33.000 --> 00:06:35.000 ہے نا؟ کیونکہ آپ نہیں سمجھتے 00:06:35.000 --> 00:06:37.000 کہ شیکسپئر بچہ تھا ، ہے نا؟ 00:06:37.000 --> 00:06:40.000 شیکسپئر سات سال کا؟ میں نے کپھی نہیں سوچا۔ میرا مطلب ہے، وہ 00:06:40.000 --> 00:06:42.000 کبھی تو سات سال کا تھا۔ وہ موجود تھا 00:06:42.000 --> 00:06:51.000 کسی کی انگریزی کی کلاس میں، کیوں نہیں تھا؟ یہ کتنا تکلیف دہ ہے؟ 00:06:51.000 --> 00:07:05.000 (مزاح) ’اور کوشش کرو۔’ اسے باپ سونے کے لیئے بھیجے، 00:07:05.000 --> 00:07:08.000 شیکسپیر سے کہے، ’اپنے بستر پر جاو، ابھی’ 00:07:08.000 --> 00:07:10.000 ویلیم شیکسپئر کو کہے، ’پین نیچے رکھو۔ 00:07:10.000 --> 00:07:18.000 اور ایسے مت بولو۔ یہ سب کو پریشان کر رہا ہےـ‘ 00:07:18.000 --> 00:07:23.000 (مزاح) NOTE Paragraph 00:07:23.000 --> 00:07:26.000 بحر حال ، ہم سٹیٹفورڈ سے لاس اینجلز گئے، 00:07:26.000 --> 00:07:30.000 اور دراصل میں صرف اس تبدیلی کے بارے میں کچھہ کہنا چاہتا ہوں۔ 00:07:30.000 --> 00:07:33.000 میرا بیٹا نہیں آنا چاہتا تھا۔ 00:07:33.000 --> 00:07:36.000 میرے دو بچے ہیں۔ وہ اب ۲۱ سال کا ہے، میری بیٹی ۱۶ سال کی ہے۔ 00:07:36.000 --> 00:07:38.000 وہ لاس اینجلز نہیں آنا چاہتا تھا۔ اسے بہت پسند تھا، 00:07:38.000 --> 00:07:43.000 مگر انگلینڈ میں اسکی ایک گرل فرینڈ تھی ۔ یہ اسکی زندگی کا پیار تھا، سارہ۔ 00:07:43.000 --> 00:07:45.000 وہ اسے ایک مہینے سے جانتا تھا۔ 00:07:45.000 --> 00:07:48.000 یاد رہے ، انھوں نے چوتھی سالگرہ منائی ہے، 00:07:48.000 --> 00:07:52.000 کیوں کہ یہ اک لمبا عرصہ ہے جب آپ ۱۶ کے تھے۔ 00:07:52.000 --> 00:07:54.000 بحرحال، وہ جہاز میں بہت پریشان تھا، 00:07:54.000 --> 00:07:56.000 اور اس نے بولا، ’مجھے سارہ جیسی کوئی اور لڑکی نہیں ملے گی۔’ 00:07:56.000 --> 00:07:58.000 اور بلاتکلف ہم اس بارے میں کافی خوش تھے، 00:07:58.000 --> 00:08:10.000 کیونکہ اسی کی وجہ سے ہم ملک چھوڑ رہے تھے۔ 00:08:10.000 --> 00:08:13.000 (مزاح) NOTE Paragraph 00:08:13.000 --> 00:08:16.000 لیکن جب آپ امریکا جاتے ہیں تو ایک چیز آپکو چونکاتی ہے 00:08:16.000 --> 00:08:18.000 اور جب آپ دنیا میں گھومتے ہیں: 00:08:18.000 --> 00:08:22.000 ژمیین پر ہر تعلیمی نظام ایک جیسے مضامین کا تسلسل ہے۔ 00:08:22.000 --> 00:08:24.000 ہر ایک۔ آپ جہاں کہیں جائیں۔ 00:08:24.000 --> 00:08:26.000 آپ سوچیں گے کہ یہ مختلف ہے ، مگر یہ ایسا نہیں ہے۔ 00:08:26.000 --> 00:08:29.000 سب سے اوپر حساب اور زبانیں ہیں، 00:08:29.000 --> 00:08:31.000 پھر ادب ، اور آخر میں فنون لطیفہ۔ 00:08:31.000 --> 00:08:33.000 زمین پر ہر جگہ۔ 00:08:33.000 --> 00:08:36.000 اور ہر نظام میں بھی کافی حد تک، 00:08:36.000 --> 00:08:38.000 فنون میں ایک تسلسل ہے۔ 00:08:38.000 --> 00:08:40.000 فنون اور موسیقی کو سکولوں میں زیادہ مقام دیا جاتا ہے 00:08:40.000 --> 00:08:43.000 بنسبت ڈرامہ اور رقص کہ۔ کائنات میں ایسا کوئی تعلیمی نظام نہیں 00:08:43.000 --> 00:08:45.000 جو بجوں کو روز رقص سکھائے 00:08:45.000 --> 00:08:48.000 جس طرح ہم انہیں حساب پڑھاتے ہیں۔ کیوں؟ 00:08:48.000 --> 00:08:50.000 کیوں نہیں؟ میں سمجھتا ہوں یہ کافی اہم ہے۔ 00:08:50.000 --> 00:08:53.000 میرے خیال میں حساب بہت ضروری ہے، لیکن رقص بھی ہے۔ 00:08:53.000 --> 00:08:56.000 بجے ہر وقت رقص کریں اگر انھیں کرنے دیا جائے، ہم سب کریں۔ 00:08:56.000 --> 00:08:59.000 ہم سب کے پاس جسم ہیں، ہے کہ نہیں؟ کیا مجھہ سے کوئی ملاقات چھوٹی؟ 00:08:59.000 --> 00:09:03.000 (مزاح) سچ میں، ہوتا یہ ہے، 00:09:03.000 --> 00:09:05.000 جب بچے پرورش پاتے ہیں ، ہم انہیں تعلیم دینا شروع کرتے ہیں 00:09:05.000 --> 00:09:08.000 کمر سے اوپر تک یکسانیت سے۔ اور ہم ان کے سروں پر دیہان دیتے ہیں۔ 00:09:08.000 --> 00:09:10.000 اور تھوڑا سا ایک طرف۔ NOTE Paragraph 00:09:10.000 --> 00:09:14.000 اگر آپ ایک خلائی مخلوق کی نظر سے تعلیم کو دیکھیں، 00:09:14.000 --> 00:09:17.000 اور کہیں ’یہ عوامی تعلیم کس لئے ہے؟’ 00:09:17.000 --> 00:09:19.000 میرے خیال میں آپ اس نتیجے پر پہینجیں گے ۔۔ اگر آپ نتاج کو دیکھیں، 00:09:19.000 --> 00:09:21.000 کون اس سے کامیاب ہوتا ہے، 00:09:21.000 --> 00:09:23.000 کون اس سے سب کچھہ کر پاتا ہے، 00:09:23.000 --> 00:09:26.000 کون تمام نمبر حاصل کرتا ہے، کون جیتتا ہے۔۔ 00:09:26.000 --> 00:09:29.000 میرے خیال میں آپ اس نتیجے پر پہینچیں گے کہ عوامی نصاب کا سارا مقصد 00:09:29.000 --> 00:09:30.000 پوری دنیا میں 00:09:30.000 --> 00:09:34.000 یونیورسٹی کے پروفیسر پیدا کرنا ہے۔ ہے نا؟ 00:09:34.000 --> 00:09:36.000 یہی وہ لوگ ہیں جو اوپر آتے ہیں۔ 00:09:37.000 --> 00:09:40.000 اور میں ایسا ہی تھا، تو وہاں۔ (مزاح) 00:09:40.000 --> 00:09:44.000 اور مجھے یونیورسٹی کے اساتذہ پسند ہیں، مگر پتا ہے، 00:09:44.000 --> 00:09:48.000 ہمیں انھیں انسانیت کی تمام طر کامیابیوں میں نہیں گرداننا چاہیے۔ 00:09:48.000 --> 00:09:50.000 وہ صرف ذندگی کا ایک روپ ہیں، 00:09:50.000 --> 00:09:52.000 ذندگی کا صرف ایک روپ۔ مگر وہ تھوڑے متجسس ہیں، 00:09:52.000 --> 00:09:54.000 اور میں ان سے لگاو کی وجا سے یہ کہتا ہوں۔ 00:09:54.000 --> 00:09:57.000 میرے تجربے میں پروفیسروں سے متعلق ایک چیز تعجب انگیز ہے۔۔ 00:09:57.000 --> 00:10:00.000 سب میں نہیں، مگر عام طور پر ۔۔ وہ اپنے سروں میں رہیتے ہیں۔ 00:10:00.000 --> 00:10:02.000 وہ اوپر رہتے ہیں، اور تھوڑا سا ایک طرف۔ 00:10:02.000 --> 00:10:06.000 ان کے جسم نہیں رہے، اہک طرح سے لغوی طور پر۔ 00:10:06.000 --> 00:10:08.000 وہ اپنے جسموں کو ایک نظر سے 00:10:08.000 --> 00:10:17.000 اپنے سروں کے لئے آمدورفت سمجھتے ہیں، ہے نا؟ 00:10:17.000 --> 00:10:24.000 (مزاح) یہ ان کے سروں کا ملاقاتوں میں جانے کا ایک ذریعہ ہے۔ 00:10:24.000 --> 00:10:27.000 اگر آپ کو غیر جسمانی ہونے کا صحیح ثبوت چاہیے، 00:10:27.000 --> 00:10:30.000 خیر ، آپ رہائشی کانفرنس میں جائیے 00:10:30.000 --> 00:10:32.000 اعلٰی علماء کی، 00:10:32.000 --> 00:10:35.000 اور شبینہ کلب میں آخری رآت نمودار ہو جائیے۔ 00:10:35.000 --> 00:10:39.000 (مزاح) اور وہاں آپ دیکھیں گے، بڑے مرد اور عورتیں 00:10:39.000 --> 00:10:43.000 ڈھول کی تھاپ پر بلا رکے تڑپتے ہیں 00:10:43.000 --> 00:10:47.000 اس کے ختم ہونے کے انتظار میں تاکہ وہ گھر جا کر اس پر ایک مقالہ لکھہ سکیں۔ NOTE Paragraph 00:10:47.000 --> 00:10:53.000 اب ہمارا تعلیمی نظام تعلیمی قابلیت کے خیال سے تصور ہوتا ہے۔ 00:10:53.000 --> 00:10:56.000 اور اس کی ایک وجہ ہے۔ 00:10:56.000 --> 00:10:58.000 دنیا میں پورا نظام اس وقت ایجاد ہوا ، جب 00:10:58.000 --> 00:11:00.000 کوئی عوامی نظام درحیقت انیسویں صدی سے پہلے نہیں تھا 00:11:00.000 --> 00:11:03.000 وہ سب دریافت ہوئے 00:11:03.000 --> 00:11:04.000 صنعتی ضروریات کو پورا کرنے۔ 00:11:04.000 --> 00:11:07.000 چنانچہ تسلسل کی بنیاد دو تصوروں پر ہے۔ 00:11:07.000 --> 00:11:11.000 اول، کہ کام کےلیے سب سے زیادہ ضروری مضامین 00:11:11.000 --> 00:11:13.000 اوپر ہیں۔ چنانچہ غالباً آپ کنارہ کش ہو گئے تھے 00:11:13.000 --> 00:11:15.000 سکول میں ان چیروں سے جب آپ بچے تھے، جو چیزیں آپ کو پسند تھیں، 00:11:15.000 --> 00:11:17.000 ان بنیادوں پر کہ آپ 00:11:17.000 --> 00:11:20.000 وہ کرتے ہوئے ملازمت نہیں پا سکیں گے۔ یہ ٹھیک ہے نا؟ 00:11:20.000 --> 00:11:22.000 موسیقی نہ کرو، آپ موسیقار نہیں بنیں گے؛ 00:11:22.000 --> 00:11:24.000 خطاطی نہ کرو، آپ خطاط نہیں بنیں گے۔ 00:11:25.000 --> 00:11:29.000 سلیم مشورہ ۔۔ اب، گہرا مسئلہ۔ پوری دنیا 00:11:29.000 --> 00:11:30.000 اک انقلاب میں گھرچکی ہے۔ 00:11:30.000 --> 00:11:33.000 اور دوسرا یہ کہ تعلیمی قابلیت، جو حقیقتآ حاوی ہے 00:11:33.000 --> 00:11:34.000 ہماری ذہانت پر، 00:11:34.000 --> 00:11:37.000 کیونکہ یونیورسٹیوں نے اپنے خیال میں نظام کا نمونہ بنایا ہے۔ 00:11:37.000 --> 00:11:39.000 اگر آپ اس کے متعلق سوچیں، پورا نظام 00:11:39.000 --> 00:11:41.000 عوامی تعلیم پوری دنیا میں ایک طویل عمل ہے 00:11:41.000 --> 00:11:43.000 یونیورسٹی میں داخلے کا 00:11:43.000 --> 00:11:46.000 اور نتیجہ یہ ہے کہ بہت سے نہایت قابل، 00:11:46.000 --> 00:11:48.000 ممتاز، تخلیقی لوگ سوچتے ہیں کہ وہ نہیں ہیں، 00:11:48.000 --> 00:11:50.000 کیونکہ سکول میں جس چیز میں وہ اچھے تھے 00:11:50.000 --> 00:11:54.000 کو اہمیت نہیں دی گئ ، یا دراصل داغدار کی گئ۔ 00:11:54.000 --> 00:11:56.000 اور میرے خیال میں ہم اس رستے پر جانے کے متحمل نہیں۔ NOTE Paragraph 00:11:56.000 --> 00:11:58.000 اگلے ۳۰ سالوں میں، UNESCO کے مطابق، 00:11:58.000 --> 00:12:01.000 پوری دنیا میں زیادہ لوگ سند یافتہ ہونگے 00:12:01.000 --> 00:12:03.000 تعلیم کے ذریعے بنسبت تاریخ شروع ہونے سے اب تک۔ 00:12:03.000 --> 00:12:05.000 ذیادہ لوگ، اور یہ مجموعہ ہے 00:12:05.000 --> 00:12:07.000 ان تمام چیروں کا جن سے متعلق ہم نے گفتگو کی ۔۔ 00:12:07.000 --> 00:12:10.000 ٹیکنالوجی اور اس سے کام پر رونما ہونے والی تبدیلی، اور آبادیات 00:12:10.000 --> 00:12:12.000 اور آبادی کا بے انتہا پھیلاو۔ 00:12:12.000 --> 00:12:15.000 اچانک ، ڈگریاں کسی کام کی نہیں رہیں۔ کیا یہ سچ نہیں؟ 00:12:15.000 --> 00:12:19.000 جب میں طالب علم تھا، اگر آپ کے پاس ڈگری تھی ، تو آپ کے پاس ملازمت تھی۔ 00:12:19.000 --> 00:12:22.000 اگر آپ کے پاس ملازمت نہیں تھی تو اس کی وجہ تھی کہ آپ کو وہ نہیں چاہیے تھی۔ 00:12:22.000 --> 00:12:25.000 اور بلا تکلف ، مجھے نہیں چاہیے تھی۔ (مزاح) 00:12:25.000 --> 00:12:30.000 مگر اب ڈگریوں والے بچے اکژ 00:12:30.000 --> 00:12:31.000 گھر جاتے ہیں ویڈیو گیم جاری رکھنے، 00:12:31.000 --> 00:12:34.000 کیونکہ آپ کو MA چاہیے جہاں پہلے ملازمت میں BA ضروری تھا، 00:12:34.000 --> 00:12:37.000 اور دوسرے کے لیے اب آپ کو PHD چاہیے۔ 00:12:37.000 --> 00:12:39.000 یہ تعلیمی افراط کا ایک عمل ہے۔ 00:12:39.000 --> 00:12:41.000 اور یہ نشان دہی کرتا ہے کہ تعلیم کا پورا ڈھانچہ 00:12:41.000 --> 00:12:43.000 ہمارے پیروں تلے سے نکل رہا ہے۔ ہمیں انقلابی طور پر دوبارہ سوچنا ہے 00:12:43.000 --> 00:12:44.000 اپنی ذہانت کی تظر پر۔ NOTE Paragraph 00:12:44.000 --> 00:12:46.000 ہمیں ذہانت سے متعلق تین چیزیں معلوم ہیں۔ 00:12:46.000 --> 00:12:49.000 ایک ، یہ پھیلی ہوئی ہے۔ ہم دنیا سے متعلق ہر طریقے سے سوچتے ہیں 00:12:49.000 --> 00:12:51.000 جیسا ہم اسے محسوس کرتے ہیں۔ ہم نظروں سے سوچتے ہیں، 00:12:51.000 --> 00:12:54.000 ہم آواز میں سوچتے ہیں، ہم سوچتے ہیں عضلاتی طور پر۔ 00:12:54.000 --> 00:12:57.000 ہم سوچتے ہیں تجریدی معیاد میں، ہم گردش میں سوچتے ہیں۔ 00:12:57.000 --> 00:12:59.000 دوم، زہانت متحرک ہے۔ 00:12:59.000 --> 00:13:02.000 اگر آپ انسانی دماغ میں تفاعل دیکھیں، جیسا کہ ہم نے سنا 00:13:02.000 --> 00:13:05.000 کل بہیت ساری پیشکشوں میں، 00:13:05.000 --> 00:13:07.000 زہانت حیرت انگیز طور پر تفاعل ہے۔ 00:13:07.000 --> 00:13:10.000 دماغ حصوں میں تقسیم نہیں ہوا۔ 00:13:10.000 --> 00:13:13.000 درحقیقت ، تخلیقی صلاحیت ۔۔ جسے میں اک عمل معین کرتا ہوں 00:13:13.000 --> 00:13:15.000 جس میں حقیقی خیالات ہوں اور اں کی اہمیت ہو۔۔ 00:13:15.000 --> 00:13:18.000 اور جو اکثر و بیشتر پیش ہوں میل ملاپ 00:13:18.000 --> 00:13:21.000 چیزوں کو مختلف طریقوں سے دیکھنے کے NOTE Paragraph 00:13:21.000 --> 00:13:23.000 دماغ قصداّ ۔۔ ویسے، 00:13:23.000 --> 00:13:26.000 اک عصابی خلیوں کی ایک رگ ہوتی ہے جو دماغ کے دو حصوں کو ملاتی ہے 00:13:26.000 --> 00:13:28.000 اسے کارپس کیلوسم کہا جاتا ہے۔ یہ عورتوں میں موٹی ہوتی ہے۔ 00:13:28.000 --> 00:13:30.000 جیسا کے ہیلن نے کل کہا، میرے خیال میں 00:13:30.000 --> 00:13:34.000 غالباّ اسی وجہ سے عورتیں بیک وقت مختلف کام کرنے میں بہتر ہوتی ہیں 00:13:34.000 --> 00:13:36.000 کیونکہ آپ ہیں، ہے نا؟ 00:13:36.000 --> 00:13:39.000 بہت سی تحقیق موجود ہے، پر مجھے اپنی ذاتی ذندگی سے یہ معلوم ہے۔ 00:13:39.000 --> 00:13:41.000 اگر میری بیوی گھر میں کھانا پکا رہی ہے۔۔ 00:13:41.000 --> 00:13:45.000 جو اکثر نہیں ہوتا، شکر ہے۔ (مزاح) 00:13:45.000 --> 00:13:48.000 مگر آپ کو پتا ہے، وہ کرتی ہے۔۔، نہیں، وہ کچھہ چیزوں میں اچھی ہے۔۔ 00:13:48.000 --> 00:13:50.000 مگر آپ کو بتا ہے، اگر وہ کھانا پکا رہی ہوتی ہے، 00:13:50.000 --> 00:13:52.000 تو وہ لوگوں سے فون پر مصروف ہوتی ہے، 00:13:52.000 --> 00:13:55.000 وہ بچوں سے بات کر رہی ہوتی ہے، وہ چھت کو رنگ رہی ہوتی ہے، 00:13:55.000 --> 00:13:58.000 وہ وہاں پر دل کی جراحی کر رہی ہوتی ہے۔ 00:13:58.000 --> 00:14:01.000 اگر میں پکاتا ہوں، درواذہ بند ہوتا ہے، بچے باہر ہوتے ہیں، 00:14:01.000 --> 00:14:04.000 فون بند ہوتا ہے، اگر وہ آتی ہے تو مجھے اَلجھن ہوتی ہے۔ 00:14:04.000 --> 00:14:17.000 میں کہتا ہوں، ’ٹیری مہربانی کرو، میں یہاں انڈا پکاتے کی کوشش کر رہا ہوں’۔ مجھے چھوڑ دو۔’ (مزاح) 00:14:17.000 --> 00:14:19.000 اصل میں، آپ کو وہ نفسیاتی بات معلوم ہے، 00:14:19.000 --> 00:14:22.000 اگر جنگل میں درخت گرے اور کوئی نہ سنے، 00:14:22.000 --> 00:14:25.000 تو کیا ایسا ہوا؟ یاد ہے وہ شاہ بلوط؟ 00:14:25.000 --> 00:14:28.000 میں نے حال ہی میں ایک بہت امدہ ٹی شرٹ دیکھی جس پر تھا، ’اگر ایک شخص اپنے دماغ میں بولے’ 00:14:28.000 --> 00:14:31.000 ایک جنگل میں، اور کوئی عورت اسے نہ سنے، 00:14:31.000 --> 00:14:40.000 کیا وہ پھر بھی غلط ہے؟’ (مزاح) NOTE Paragraph 00:14:40.000 --> 00:14:42.000 اور ذہانت سے متعلق تیسری چیز ہے کہ، 00:14:43.000 --> 00:14:45.000 یہ ممتاز ہوتی ہے۔ میں آجکل ایک کتاب پر کام کر رہا ہوں 00:14:45.000 --> 00:14:47.000 ’ایپیفینی’، جو ایک سلسلے پر مبنی ہے 00:14:47.000 --> 00:14:49.000 لوگوں سے انٹرویو کہ کس طرح انھوں نے دریافت کیا 00:14:49.000 --> 00:14:51.000 اپنی استعداد۔ میں مسحور ہو کہ کس طرح لوگ وہاں پہنچے۔ 00:14:51.000 --> 00:14:54.000 اسے میری ایک ملاقات سے بہت ترغیب ملی 00:14:54.000 --> 00:14:56.000 ایک ذبردست خاتون کے ساتھہ جن کے بارے میں غالباّ کافی لوگوں 00:14:56.000 --> 00:14:58.000 نے کبھی نہیں سنا، انہیں گیلین لائین کہتے ہیں، 00:14:58.000 --> 00:15:00.000 کیا آپ نے اس کے بارے میں سنا؟ کچھہ نے سنا۔ وہ ایک میر رقص ہے 00:15:00.000 --> 00:15:02.000 اور ہر کوئی اس کے کام کو جانتا ہے۔ 00:15:02.000 --> 00:15:04.000 اس نے ’کیٹس،’ اور ’فینٹم آف اوپرا’ کیے 00:15:04.000 --> 00:15:08.000 وہ بہت امدہ ہے۔ میں رائل بیلے کے بورڈ میں تھا، انگلینڈ میں، 00:15:08.000 --> 00:15:10.000 جیسا کے آپ جانتے ہیں۔ 00:15:10.000 --> 00:15:12.000 بحر حال، گیلین اور میں ایک دن کھانے پر تھے اور میں نے کہا، 00:15:12.000 --> 00:15:14.000 ’گیلین، تم ایک رقاصہ کیسے بنی؟’ اور اس نے کہا 00:15:14.000 --> 00:15:16.000 یہ بہت دلچسپ تھا، جب میں سکول میں تھی، 00:15:16.000 --> 00:15:19.000 وہ نہایت ناامید تھی، اور تیسویں کی دہائی میں، سکول، 00:15:19.000 --> 00:15:21.000 نے اس کے والدین کو لکھا اور کہا، ’ہمارے خیال میں’ 00:15:21.000 --> 00:15:23.000 گیلین کو سمجھنے کی بیماری ہے۔ ’وہ مرکوز نہیں رہ سکتی، 00:15:23.000 --> 00:15:25.000 وہ بہت بےچین تھی۔ اب میرے خیال میں وہ کہتے 00:15:25.000 --> 00:15:29.000 کہ اسے اے ڈی ایچ ڈی۔ ہے نا؟ مگر یہ ۱۹۳۰ تھا، 00:15:29.000 --> 00:15:32.000 اور اے ڈی ایچ ڈی اس موقع پر دریافت نہیں ہوئی تھی۔ 00:15:32.000 --> 00:15:35.000 وہ ایک دستیاب کیفیت نہیں تھی ۔ (مزاح) 00:15:35.000 --> 00:15:39.000 لوگ نا آشنا تھے کہ انہیں یہ ہو سکتا ہے۔ NOTE Paragraph 00:15:39.000 --> 00:15:43.000 خیر، وہ ایک ماہر سے ملنے گئی ۔ تو اس بلوط کی دلا سازی سے مزین کمرے میں 00:15:43.000 --> 00:15:46.000 اور وہ وہاں پر اپنی والدہ کے ساتھہ، 00:15:46.000 --> 00:15:49.000 اور وہ وہاں پر آخر میں ایک کرسی پر بیٹھائی گئی، 00:15:49.000 --> 00:15:51.000 اور وہ اپنے ہاتھوں پر ۲۰ منٹ بیٹھی رہی جبکہ 00:15:51.000 --> 00:15:53.000 وہ آدمی اس کی والدہ کے ساتھہ بولتا رہا تمام 00:15:53.000 --> 00:15:57.000 مسائل پر جو گیلین کو سکول میں درپیش تھے۔ اور اس کے آخر میں 00:15:57.000 --> 00:15:59.000 کیونکہ وہ لوگوں کو پریشان کر رہی تھی، 00:15:59.000 --> 00:16:01.000 اس کے گھر کا کام ہمیشہ تاخیر ہوتا، اور سب کچھہ، 00:16:01.000 --> 00:16:04.000 آخر میں ڈاکٹر آٹھہ سالہ چھوٹی بچی کے پاس آیا اور بیٹھا 00:16:04.000 --> 00:16:06.000 گیلین کے قریب اور بولا، ’گیلین، 00:16:06.000 --> 00:16:08.000 میں نے وہ تمام باتیں سنی جو تماری والدہ 00:16:08.000 --> 00:16:10.000 نے مجھے بتائیں، اور میں ان سے اکیلے میں بات کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔’ 00:16:10.000 --> 00:16:13.000 اس نے کہا، ’یہاں انتظار کرو، ہم واپس آتے ہیں، ہمیں ذیادہ وقت نہیں لگے گا۔’ 00:16:13.000 --> 00:16:15.000 اور وہ گئے اسے چھوڑ کر۔ 00:16:15.000 --> 00:16:17.000 مگر جیسے ہی وہ کمرے سے باہر گئے، اس نے ریڈیو چلایا 00:16:17.000 --> 00:16:19.000 جو اس کی میز پر موجود تھا۔ اور جب وہ 00:16:19.000 --> 00:16:21.000 کمرے سے باہر نکلے، اس نے اس کی والدہ کو کہا، 00:16:21.000 --> 00:16:24.000 ’صرف کھڑے ہو کر اسے دیکھو۔’ اور جس لمحے انہوں نے کمرا چھوڑا، 00:16:24.000 --> 00:16:28.000 اس نے کہا، وہ اپنے پیروں پر کھڑی، موسیقی کےساتھہ حرکت کر رہی تھی۔ 00:16:28.000 --> 00:16:30.000 اور وہ چند متٹ دیکھتے رہے 00:16:30.000 --> 00:16:33.000 اور وہ اس کی والدہ سے بولا، 00:16:33.000 --> 00:16:37.000 ’مسز لائن، گیلین بیمار نہیں ہے، یہ رقاصہ ہے۔ 00:16:37.000 --> 00:16:39.000 اسے ایک رقص سکھانے والے سکول لے جائیں۔’ NOTE Paragraph 00:16:39.000 --> 00:16:41.000 میں نے کہا، ’کیا ہوا؟’ 00:16:41.000 --> 00:16:44.000 اس نے کہا، ’وہ گئ۔ میں نہیں بتا سکتی کہ وہ کتنا ذبردست تھا۔’ 00:16:44.000 --> 00:16:46.000 ہم اس کمرے میں گئے اور وہ بھرا ہوا تھا 00:16:46.000 --> 00:16:49.000 میری طرح لوگوں سے ۔ لوگ جو ساکن نہیں بیٹھہ سکتے تھے۔ 00:16:49.000 --> 00:16:52.000 لوگ جنہیں سوچنے کے لیے حرکت کرنی پڑتی۔ 00:16:52.000 --> 00:16:54.000 انھوں نے بیلے کیا، انھوں نے ٹیپ کیا، انھوں نے جیز کیا، 00:16:54.000 --> 00:16:56.000 انھوں نے جدیدکیا، انھوں نے ہم عصر کیا۔ 00:16:56.000 --> 00:16:59.000 آخر کار اس کا رائل بیلے سکول کے لیے امتہان لیا گیا، 00:16:59.000 --> 00:17:01.000 وہ سولو بن گئ، اس کا کیرئر شاندار رہا 00:17:01.000 --> 00:17:03.000 رائل بیلے میں۔ وہ آخر کار گریجویٹ ہوئی 00:17:03.000 --> 00:17:05.000 رائل بیلے سکول سے اور 00:17:05.000 --> 00:17:08.000 اپنی کمپنی بنائی، گیلین لائن ڈانس کمپنی، 00:17:08.000 --> 00:17:11.000 ملی اینڈریو لائل ویبر سے۔ وہ ذمہ دار رہی 00:17:11.000 --> 00:17:13.000 کچھہ انتہائی کامیاب موسیقی تھیٹر 00:17:13.000 --> 00:17:18.000 کی پیشکشوں کے تاریخ میں، اس نے لاکھوں کو محظوظ کیا، 00:17:18.000 --> 00:17:21.000 اور وہ لکھہ پتی ہے۔ کوئی اور 00:17:21.000 --> 00:17:25.000 غالبأ اسے دواؤں پر ڈال دیتا اور اسے کہتا 00:17:25.000 --> 00:17:27.000 کہ پرسکون ہو جاؤ۔ NOTE Paragraph 00:17:27.000 --> 00:17:30.000 اب، میں سمجھتا ہوں (تالیاں) اس پر میں یہ سمجھتا ہوں 00:17:30.000 --> 00:17:32.000 ایل گور پچھلی رات بولا 00:17:32.000 --> 00:17:35.000 حیاتیات سے متعلق، اور ریچل کرسن کا شروع کردہ اتقلاب 00:17:35.000 --> 00:17:39.000 مجھے یقین ہے مستقبل کے لیے ہماری واحد امید 00:17:39.000 --> 00:17:42.000 ایک نئ انسانی حیات کی سوچ کو اپنانا ہے، 00:17:42.000 --> 00:17:46.000 ایک جس میں ہم اپنے خیالات کو دوبارہ تعمیر کریں 00:17:46.000 --> 00:17:48.000 انسانی صلاحیتوں سے مالا مال۔ 00:17:48.000 --> 00:17:52.000 ہمارے تعلیمی تظام نے اس طرح سے ہمارے دماغوں میں سراعت گیا ہے 00:17:52.000 --> 00:17:54.000 کہ ہم ذمین کو لوٹ رہے ہیں: ایک مخصوص سبب کے لیے۔ 00:17:54.000 --> 00:17:57.000 اور مستقبل کے لیے، یہ کارآمد نہیں ہو گا ہمارے لیے۔ 00:17:57.000 --> 00:18:00.000 ہمیں بنیادی اصولوں پر دوبارہ سوچنا ہوگا 00:18:00.000 --> 00:18:02.000 جس پر ہم اپنے بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔ 00:18:02.000 --> 00:18:06.000 جونس سالک نے ایک عمدہ کہاوت کہی، جس میں اس نے کہا، ’اگر تمام حشرات’ 00:18:06.000 --> 00:18:09.000 ذمین سے غائب ہو جائیں، 00:18:09.000 --> 00:18:12.000 ۵۰ سالوں کے اندر ذمین پر تمام ذندگی ختم ہو جائے گی۔ 00:18:12.000 --> 00:18:15.000 اگر تمام انسان ذمین سے غائب ہو جائیں، 00:18:15.000 --> 00:18:19.000 ۵۰ سالوں کے اندر ہر قسم کی حیات نشونما پائے گی۔’ 00:18:19.000 --> 00:18:21.000 اور وہ صحیح ہے۔ NOTE Paragraph 00:18:21.000 --> 00:18:24.000 TED انسانی خیالات کے تحفے کی خوشی مناتا ہے۔ 00:18:24.000 --> 00:18:28.000 ہمیں اب اس تحفے کا استعمال کرتے میں محطاط ہونا ہوگا 00:18:28.000 --> 00:18:31.000 تدبر کے ساتھہ، اور یہ کہ ہم ان مواقعوں کا رخ موڑیں 00:18:31.000 --> 00:18:34.000 مواقع جو ہم نے بیان کیے ہیں۔ اور ایک ہی رستہ 00:18:35.000 --> 00:18:38.000 جس کے زریعے ہم یہ کر سکتے ہیں کہ ہم اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو دیکھیں 00:18:38.000 --> 00:18:40.000 اس نطر سے جن سے وہ مالامال ہیں، اور دیکھیں 00:18:40.000 --> 00:18:43.000 اپنے بچوں کو امید کی نظر سے۔ اور ہمارا کام 00:18:43.000 --> 00:18:46.000 یہ ہے کہ ان تمام کو تعلیم یافتہ کریں، تاکہ وہ اس مستقبل کا سامنا کر سکیں۔ 00:18:46.000 --> 00:18:49.000 بحرحال شائد ہم یہ مستقبل نہ دیکھہ سکیں، 00:18:49.000 --> 00:18:52.000 مگر وہ دیکھیں گے۔ اور ہماری ذمہ داری ان کی مدد 00:18:52.000 --> 00:18:54.000 کرنا ہے اس سے کچھہ پانے کے لیے۔ بہت شکریہ۔