امام فیصل عبدالرؤف: اپنی انائيت چھوڑيں، اپنے اندر رحم پيدا کريں
-
0:00 - 0:05میں اسلامی نقطہ نظر سے رحم کے بارے میں بات کر رہا ہوں
-
0:05 - 0:08اور شاید میرے ایمان کو جس کی بنیاد رحم پر ہے
-
0:08 - 0:12بہت اچھی طرح سے سمجھا نہیں گيا
-
0:12 - 0:14مگر حقیقت اس کے برعکس ہے
-
0:14 - 0:20ہماری مقدس کتاب ، قرآن ، 114 ابواب پر مشتمل ہے ،
-
0:20 - 0:24اور ہر ایک باب بسم اللہ سے شروع ہوتا ہے
-
0:24 - 0:30یہ کہنے سے "شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہیا ت رحم والا ہے"
-
0:30 - 0:32یا جیسا کہ سر رچرڈ برٹن نے --
-
0:32 - 0:35وہ رچرڈ برٹن نہیں جنہوں نے ایلزبتھ ٹیلر سےشادی کی ,
-
0:35 - 0:38بلکہ وہ سر رچرڈ برٹن جو اس سے ایک صدی پہلے تھے
-
0:38 - 0:40اور جو دنیا بھر کے سياح تھے
-
0:40 - 0:44ادب کے بہت سے کاموں کے مترجم اور --
-
0:44 - 0:51وہ ترجمہ یوں کرتے تھے "اللہ کے نام سے جو بڑی مہربانی کرنے والا نہایت مہربان ہے"
-
0:51 - 0:58اور قرآن میں آتا ہے، مسلمانوں کےمطابق جس میں اللہ تعالی انسانیت سے مخاطب ہیں،
-
0:58 - 1:01اللہ تعالی اپنے نبی محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم سے کہتے ہیں --
-
1:01 - 1:04جس پر ہمارا ایمان ہے وہ انبیاء کے سلسلےميں آخری نبی تھے ،
-
1:04 - 1:10حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہو کے، جس میں حضرت نوح علیہ السلام، حضرت موسی علیہ السلام، اور حضرت ابراہیم علیہ السلام شامل ہیں،
-
1:10 - 1:14ان ميں حضرت عيسی' عليہ السلام شامل ہیں اور جو حضرت محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم پر ختم ہوتی ہے--
-
1:14 - 1:17اللہ تعالی فرماتےہيں کہ، "ہم نے آپ کواس ليے بھیجا، اے محمد
-
1:17 - 1:23صرف رحمت بنا کر، انسانیت کے لئے رحمت کے منبع کے طور پر "
-
1:23 - 1:27ہم انسانوں کے لئے ، اور یقینا ہم مسلمانوں کے لیے
-
1:27 - 1:32جن کی مہم اورمقصد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پيروی کرنا نیز
-
1:32 - 1:36خود کو زیادہ سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح بنانا ہے ۔
-
1:36 - 1:38ایک حدیث کے مطابق نبی نے کہا
-
1:38 - 1:43"اپنے آپ کو اللہ کی صفات کے ساتھ آراستہ کرو"
-
1:43 - 1:49اور اس لیے کہ اللہ نے خود کہا کہ اس کی بنیادی صفت مہربانی ہے --
-
1:49 - 1:54درحقیقت قرآن کہتا ہے کہ "خدا نے خود پرمہربانی لازم کر لی"
-
1:54 - 1:58یا "اس کی بادشاہت رحم پر مبنی ہے "
-
1:58 - 2:05لہذا ، ہمارا مقصد اور ہماری مہم لازمی طور ہمدردی کا ذریعہ بننا ہو گا،
-
2:05 - 2:09ہمدردی کےمبتدین ، ہمدردی کا عملی نمونہ
-
2:09 - 2:13اور ہمدردی کے بارے میں بات کرنے والے اور ہمدردی کرنے والے۔
-
2:13 - 2:16یہ سب ٹھیک ہے اور سب اچھا ہے
-
2:16 - 2:19لیکن ہم غلطی کہاں کرتے ہیں،
-
2:19 - 2:24اور دنیا میں ہمدردی کی کمی کا منبع کیا ہے؟
-
2:24 - 2:29اس کے جواب کے لیے ، ہم اپنے روحانی راستے کی طرف دیکھتے ہیں۔
-
2:29 - 2:36ہر مذہبی روایت میں ایک ظاہری اور ایک باطنی راستہ ہوتا ہے ،
-
2:36 - 2:41ايک عام فہم راہ اور ايک مخفی راستہ ۔
-
2:41 - 2:49اسلام کے باطنی راہ کا زیادہ مقبول نام صوفیت ہے جسےعربی میں تصوف کےنام سے جانا جاتا ہے ۔
-
2:49 - 2:52اور یہ طيب یا يہ اساتذہ ،
-
2:52 - 2:56یہ صوفی روایت کے روحانی استاد ،
-
2:56 - 3:00ہمارے نبی کی تعلیمات اور سنت کا حوالہ دیتے ہیں
-
3:00 - 3:04جو ہمیں سکھاتے ہیں کہ ہمارے مسائل کی جڑ کیا ہے ۔
-
3:04 - 3:08ایک جنگ کے دوران جو نبی نے لڑی ،
-
3:08 - 3:13انہوں نے اپنے پیروکاروں سے کہا ، ہم جنگ اصغر سے واپس آ رہے ہیں
-
3:13 - 3:17مگر جنگ اکبر، بڑی لڑائی کی طرف جارہے ہیں" ۔
-
3:17 - 3:22اور پیروکاروں نے کہا ، " اے اللہ کے رسول ، ہم اس لڑائی میں تھکاوٹ سے ٹوٹ چکے ہیں.
-
3:22 - 3:25ہم اس سے بڑی لڑائی کیسے لڑ سکتے ہیں؟ "
-
3:25 - 3:33انہوں نے کہا کہ ، "یہ نفس کی جنگ ہے ، انا کی جنگ."
-
3:33 - 3:42انسانی مسائل کی جڑ انائيت کی "میں" ہے ۔
-
3:42 - 3:48مشہور صوفی استاد رومی ، جن کوآپ میں سے زیادہ تر اچھی طرح جانتے ہیں ،
-
3:48 - 3:54ان کی ایک کہانی ہے جس میں وہ ایک شخص کے بارے میں بتاتے ہیں جوایک دوست کے گھر جاتا ہے،
-
3:54 - 3:57اور دروازے پر دستک دیتا ہے ،
-
3:57 - 4:00اور جواب میں ایک آواز پوچھتی ہے، "کون ہے؟"
-
4:00 - 4:05"یہ میں ہوں "
-
4:05 - 4:07جیسا کہ ہم انگریزی زبان میں کہتے ہیں ۔
-
4:07 - 4:10آواز آتی ہے ، "چلے جاؤ."
-
4:10 - 4:18کئی سالوں کی تربیت' نظم و ضبط' تلاش اور جدوجہد کے بعد ،
-
4:18 - 4:20وہ واپس لوٹتا ہے
-
4:20 - 4:24اور بہت زیادہ عاجزی کے ساتھ ، وہ دروازے پر پھر دستک دیتا ہے.
-
4:24 - 4:27آواز پوچھتی ہے، "کون ہے؟"
-
4:27 - 4:31اس نے کہا ، "یہ آپ ہیں، دل توڑنے والے"
-
4:31 - 4:35دروازہ ایک دم سے کھلتا ہے ، اور آواز کہتی ہے ،
-
4:35 - 4:42داخل ہو'اس گھر میں یہاں دو "میں" کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے ،
-
4:42 - 4:46دو انگریزی کیپیٹل حروف آئيز (I) -جو دو "میں" کے لیے ہیں نہ کہ یہ آنکھیں -
-
4:46 - 4:55اور رومی کے قصے روحانی راستے کے لئے تشبیح ہیں۔
-
4:55 - 5:01خدا کی موجودگی میں ، ایک سے زیادہ "میں" (آئی) کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے،
-
5:01 - 5:06اور وہ ہے معبود کی "میں" -آئی ۔
-
5:06 - 5:10ایک تعلیم میں -- جسے ہماری روایت میں حدیث قدسی کہا جاتا ہے
-
5:10 - 5:16خدا کہتا ہے "میرے خادم ،" یا "میری مخلوق ، میری انسانی مخلوق
-
5:16 - 5:22جب ميری طرف رجوع کرتی ہے تو مجھے اس سے زيادہ کوئی اور محبوب نہيں ہوتا
-
5:22 - 5:25جيسا کہ میں نے ان کو کرنے کاحکم ديا ہے."
-
5:25 - 5:29آپ میں سے وہ جن کے ملازم ہیں وہ جانتے ہیں میرا کیا مطلب ہے
-
5:29 - 5:33آپ چاہتے ہیں آپ کے ملازمین آپ کی ہدایت کے مطابق کام کریں،
-
5:33 - 5:35اور اگر وہ کام ختم کر چکتے ہیں، تو وہ اضافی کام کرسکتے ہیں۔
-
5:35 - 5:38مگر آپ يہ نظراندازنہیں کرتےکہ آپ نے ان کو کيا ہدایات دی ہيں۔
-
5:38 - 5:44اور خدا کہتا ہے، "میرا خادم مجھ سے قریب تر ہوتا رہتا ہے
-
5:44 - 5:47جب ميری دی گئی ہدایات پر زیادہ سے زیادہ عمل کرتا ہے"--
-
5:47 - 5:49ہم اسے اضافی کریڈٹ کہ سکتے ہیں --
-
5:49 - 5:53"جب تک میں اپنے بندوں سے محبت کرتا ہوں۔
-
5:53 - 5:56الله تعالی کہتے ہیں اور جب میں اپنے بندے سے محبت کرتا ہوں،"
-
5:56 - 6:02"میں اپنے بندے کی آنکھیں بن جاتا ہوں جس سے وہ ديکھتے ہيں۔
-
6:02 - 6:08وہ کان جن سے وہ سنتے ہہں،
-
6:08 - 6:13وہ ہاتھ جس سے وہ سے پکڑتے ہيں
-
6:13 - 6:17اور پاؤں جس وہ چلتے ہیں،
-
6:17 - 6:22اور وہ دل جس سے وہ سمجھتے ہيں۔"
-
6:22 - 6:27کیا یہ ہمارے نفس اورمعبود کا انضمام ہے
-
6:27 - 6:35یہ ہمارے روحانی سفر کا اور ہماری تمام مذہبی روایات کا سبق اورمقصد ہے ۔
-
6:35 - 6:41مسلمان حضرت عیسی کو صوفیت کا استاد مانتے ہیں،
-
6:41 - 6:48سب سے عظیم نبی اور رسول جو روحانی راہ پر زور دینے آئے تھے۔
-
6:48 - 6:52جب وہ کہتے ہیں ، "میں ہی روح ہوں ، اور میں ہی راستہ ہوں "
-
6:52 - 6:57اور جب حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم نے کہا کہ ،" جس نے مجھے دیکھا اس نے خدا کو دیکھا"
-
6:57 - 7:02کیونکہ وہ خدا کا ایک آلہ کار بن گے،
-
7:02 - 7:04وہ خدا کی تنظیم کا حصہ بن گئے--
-
7:04 - 7:08تاکہ خدا کے حکم کو ان کے ذریعے واضح کیا جائے،
-
7:08 - 7:12ان کےعمل ان کی اپنی ذات اور انا سے آزاد تھے۔
-
7:12 - 7:19رحم دلی اس عالم میں ہے، ہمارے اندر مجود ہے۔
-
7:19 - 7:24ہمیں بس اپنی انا کو اپنے سےعليحدہ کرنا ہو گا،
-
7:24 - 7:27خود غرضی کو ایک طرف کرنا ہو گا۔
-
7:27 - 7:35مجھے یقین ہے، غالباً یہاں پرآپ سب، یا یقینا آپ کی بہت بڑی اکثریت کو
-
7:35 - 7:39کوئی روحانی تجربہ ہوا ہو گا،
-
7:39 - 7:46آپ کی زندگی کا ایک لمحہ، چند سیکنڈ کے لئے، ایک منٹ کے لئے شاید،
-
7:46 - 7:52جس ميں انائيت کی حدود تحلیل ہو جاتی ہیں۔
-
7:52 - 7:59اوراس منٹ میں، آپ محسوس کرتے ہیں آپ اور کائنات ایک ہیں--
-
7:59 - 8:05ایک، پانی کے جگ جیسا، ایک ہر انسان کے ساتھ،
-
8:05 - 8:09ایک خالق کے ساتھ --
-
8:09 - 8:14اور آپ اپنے آپ کو خدا کی موجودگی میں محسوس کرتے ہیں، جلال کی موجودگی میں،
-
8:14 - 8:18سب سے گہری محبت ،سب سے گہری شفقت اور رحم
-
8:18 - 8:22جس کا آپ کو کبھی اپنی زندگی میں تجربہ ہوا ہو۔
-
8:22 - 8:28یہ ایک پل ہے جو خدا کی طرف سے ہمارے لئے ایک تحفہ ہے --
-
8:28 - 8:32ایک پل - ایک تحفہ - جب وہ حدود سے آزاد کر دیتا ہے
-
8:32 - 8:38جو ہميں "میں" ، "میں" ، "ميں" اور "مجھے"، " مجھے"، " مجھے" پراصرار کراتی ہیں
-
8:38 - 8:42بجائےاس کے ، رومی کی کہانی میں اس شخص کی طرح
-
8:42 - 8:48ہم کہتے ہیں ، "اوہ ، یہ سب آپ ہيں"
-
8:48 - 8:50یہ سب آپ ہيں اور يہ سب ہم ہيں۔
-
8:50 - 8:56اور ہم، اور ميں، اور ہم سب آپ کا حصہ ہيں۔
-
8:56 - 9:02سب کے خالقِ حقيقي، ہمارے وجود کا زريعہ
-
9:02 - 9:04اور ہمارے سفر کے انجام
-
9:04 - 9:09آپ ہی ہمارے دلوں کو توڑنے والے بھی ہیں۔
-
9:09 - 9:15آپ وہ ہیں جس کی طرف ہم سب کوہونا چاہئے، جس کے لئے ہماری زندگی کا مقصد ہونا چاہئے ،
-
9:15 - 9:19اور جس کے مقصد کے لیے ہمیں مرنا چاہئے،
-
9:19 - 9:23اور جس کے مقصد کے لیے ہم پھر سے اٹھائے جائیں گے
-
9:23 - 9:30اور خدا کو جواب دینے کے لئے کہ ہم کس حد تک رحم دل تھے۔"
-
9:30 - 9:34آج ہمارا پیغام اور آج ہمارا مقصد
-
9:34 - 9:37اور آپ میں سے جو لوگ آج یہاں موجود ہیں،
-
9:37 - 9:42ان کواس اختیارشفقت (چارٹر آف کمپيشن) کا مقصد یاد دلانا ہے.
-
9:42 - 9:50قران ہمیں ہمیشہ ابھارتا ہے کہ ہم یاد رکھيں اور ایک دوسرے کوبھی یاد دلائیں
-
9:50 - 9:58کیونکہ علمِ حق تو ہر انسان کے اندر ہے۔
-
9:58 - 10:01ہمیں سب معلوم ہے۔
-
10:01 - 10:03ہم سب کو اس تک رسائی حاصل ہے۔
-
10:03 - 10:07جونگ نے شائد اس کو "تحت الشعوری" کا نام دیا ہے۔
-
10:07 - 10:11تحت الشعوری کے زريعے، آپ کے خواب ميں --
-
10:11 - 10:19قران ہمارے سونے کی حالت کو "نیم موت" کہتا ہے،
-
10:19 - 10:23"عارضی موت" --
-
10:23 - 10:28نیند کی حالت ميں ہم خواب ديکھتے ہيں، ہميں کشف ہوتا ہے ،
-
10:28 - 10:34ہم جسم کی حدود سے باہر سفر کرتے ہيں، ہم ميں سے کئی
-
10:34 - 10:37اور ہم حیرت انگیزچیزيں دیکھتے ہیں۔
-
10:37 - 10:42ہم وہ خلائی حدود، جو ہمارے خیال میں ہيں، ان کے پار سفر کرتے ہیں،
-
10:42 - 10:46اور وقت کی حدود، جو ہمارے خیال میں ہيں، کے بھی پار۔
-
10:46 - 10:56لیکن یہ سب ہم اپنے خالق کی تعظیم و تکریم کیلے کرتے ہيں
-
10:56 - 11:02جس کا بنیادی نام رحمان ہے، مہربانی کرنے والا۔
-
11:02 - 11:09خدا ، بوکہ، اللہ ، رام يا اوم جس نام سے بھی آپ اسے پکاریں،
-
11:09 - 11:12آپ جس بھی نام سےاس کو پکارتے ہيں
-
11:12 - 11:16یا معبود کی موجودگی تک رسائی پاتے ہیں
-
11:16 - 11:22یہ حاکم علی الطلاق کا محل وقوع،
-
11:22 - 11:26سراسر محبت، رحمت اور شفقت,
-
11:26 - 11:29اور مکمل علم و دانش ہے،
-
11:29 - 11:32ہندو جسے "ستچیدانادا" کہتے ہيں۔
-
11:32 - 11:35زبانیں مختلف ہیں،
-
11:35 - 11:39لیکن مقصد ایک ہی ہے۔
-
11:39 - 11:41رومی کی ایک اور کہانی ہے
-
11:41 - 11:44تین لوگوں کی ، ایک ترکی، ایک عرب اور --
-
11:44 - 11:48اور تیسرا آدمی میں بھول گيا ہوں، لیکن اپنی وجہ سے میں کہہ سکتا ہوں یہ ایک ملاوی ہو سکتا ہے ۔
-
11:48 - 11:51ایک انگور مانگ رہا ہے-- ايک فرض کریں، انگریز
-
11:51 - 11:56ایک گريپ مانگ رہا ہے، اور ایک عينب کے لئے پوچھ رہا ہے ۔
-
11:56 - 11:59اور ان ميں لڑائی اور بحث کی وجہ يھ تھی
-
11:59 - 12:03-- مجھے گريپ چاہیے، مجھے عينب چاہیے، اور مجھے انگور چاہيے۔ --
-
12:03 - 12:06وہ اس بات سے لاعلم تھے کہ جو لفظ وہ استعمال کر رہے ہیں
-
12:06 - 12:09مختلف زبانوں میں ايک ہی حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
-
12:09 - 12:15اس تعریف کے مطابق صرف ایک حاکم علی الاطلاق ہے،
-
12:15 - 12:18جس کی وضاحت صرف حاکم علی الاطلاق ہی ہے،
-
12:18 - 12:21کیونکہ قطعی کی تعریف واحد ہے،
-
12:21 - 12:24قطی اور جداگانہ۔
-
12:24 - 12:27اور يہ اس کے وجود کا قطعی مجتمع ہے،
-
12:27 - 12:30شعور کا ایک قطعی مرکز،
-
12:30 - 12:40شعور، رحم اور محبت کا ایک مطلق مرکز
-
12:40 - 12:44جو عالم بالا کی بنیادی خصوصیات کی وضاحت کرتا ہے۔
-
12:44 - 12:47اورايسا ہی ہونا چاہئے
-
12:47 - 12:52وہ بنیادی خصوصیات جن سے انسان کی پہچان ہوتی ہے۔
-
12:52 - 12:58جو انسانیت کی وضاحت کرتا ہے، شاید حیاتیاتی طور پر
-
12:58 - 13:01وہ ہماری فعلیات ہے،
-
13:01 - 13:09لیکن خدا انسانیت کی تعریف ہماری روحانیت اور فطرت سے کرتا ہے۔
-
13:09 - 13:13اور قران کہتا ہے، وہ فرشتوں سے مخاطب ہے،
-
13:13 - 13:17"جب میں نےآدم علیہ السلام کو مٹی سے بنانا مکمل کر لیا
-
13:17 - 13:21اور اس میں اپنی روح پھونکی،
-
13:21 - 13:25اس کے ليےسجدہ میں گر پڑو."
-
13:25 - 13:33فرشتے انسانی جسم کے سامنے سجدہ میں نہیں گرے
-
13:33 - 13:36بلکہ انسانی روح کے سامنے۔
-
13:36 - 13:40کیوں؟ کیونکہ روح ، انسانی روح،
-
13:40 - 13:46متبرک سانس کا ایک عملی اظہار ہے،
-
13:46 - 13:49متبرک روح کا ایک حصہ۔
-
13:49 - 13:54یہ بائبل کے مجموعہ الفاظ میں بھی بیان کیا گیا ہے
-
13:54 - 14:00جب ہمیں سکھايا گيا کہ ہم کو خدا کے روپ میں پیدا کيا گيا ہے۔
-
14:00 - 14:02خدا کا تصور کیا ہے؟
-
14:02 - 14:06خدا کا تصور مطلق وجود ہے۔
-
14:06 - 14:09مکمل شعور اور علم و دانش
-
14:09 - 14:12اور سراسر شفقت اور محبت۔
-
14:12 - 14:16اور اِسی وجہ سے ، ہميں انسان بننے کے لئے --
-
14:16 - 14:20شعور بالا کے مطابق انسان ہونے کے کيا معنی ہيں،
-
14:20 - 14:23شعورِ مسرت کے مطابق انسان ہونے کے کيا معنی ہيں --
-
14:23 - 14:29مطلب یہ ہے کہ ہم کو بھی اول درجے کا منتظم ہونا ہو گا
-
14:29 - 14:33معبود حقيقی کی سانس کا جو ہمارے ميں پھونکی گئی ہے،
-
14:33 - 14:38اور اپنی صفات کو مکمل کرنے کی تلاش میں،
-
14:38 - 14:41اس سے باخبر رہنا؛
-
14:41 - 14:46دانش مندی اور بیداری کی صفات
-
14:46 - 14:51اور شفقت اور محبت کرنے والی مخلوق ہونے کی صفات۔
-
14:51 - 14:57یہ میں نے اپنے عقيدہ کی روایت سے سمجھی ہے،
-
14:57 - 15:04نیز یہ میں نے دوسرے عقائد کی روایات کے مطالعہ سے سمجھی ہے،
-
15:04 - 15:10اور یہ وہ مشترکہ پلیٹ فارم ہے جس پر ہم سب نے کھڑا ہونا ہے،
-
15:10 - 15:13اور جب ہم اس پلیٹ فارم پر کھڑے ہوں گے
-
15:13 - 15:19مجھے پکا یقین ہے کہ ہم ایک زبردست د نیا بنا سکتے ہيں۔
-
15:19 - 15:25اور ذاتی طور پر مجھے یقین ہے کہ ہم اس موڑ کےقريب ہیں
-
15:25 - 15:29اور آپ جیسے لوگوں کی موجودگی اور مدد کے ساتھ،
-
15:29 - 15:35ہم ایسایاہ کی پیشن گوئی کو پورا سکتے ہيں۔
-
15:35 - 15:39وہ پیشن گوئی کرتے ہيں ایک ایسے زمانے کے بارے ميں
-
15:39 - 15:46جب لوگ اپنی تلواروں کو ہل کے طور پر استمال کریں گے
-
15:46 - 15:52اور وہ نہ جنگ سیکھیں گے اور نہ جنگ کریں گے۔
-
15:52 - 15:58ہم انسانی تاریخ کے اس مرحلے پر پہنچ گئے ہيں جہاں ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے:
-
15:58 - 16:07ہميں لازمی طور پر اپنی انائيت کو نيچا کرنا ہوگا، لازمی طور پر۔
-
16:07 - 16:12ہمیں اپنی انا کو اپنے اختيار ميں رکھنا ہو گا چاہے وہ انفرادی ہو يا ذاتی،
-
16:12 - 16:18خاندان کا يا قومی گھمنڈ --
-
16:18 - 16:23اور سب حمد و ثنا صرف اس ذاتِ واحد کے ليے ہے۔
-
16:23 - 16:25آپ کا شکریہ، اور خدا آپ پر رحمت کرے۔
-
16:25 - 16:26(تالیاں)
- Title:
- امام فیصل عبدالرؤف: اپنی انائيت چھوڑيں، اپنے اندر رحم پيدا کريں
- Speaker:
- Feisal Abdul Rauf
- Description:
-
امام فیصل عبدالرؤف قرآن کی تعلیمات، رومی کی کہانیوں، حضرت محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم اور حضرت عیسی عليہ سلام کی مثالوں کے مجموعہ سے ثابت کرتے ہيں کہ صرف ایک رکاوٹ ہمارے اور غير مشروط رحم کے درمیان میں کھڑی ہے اور وہ ہے-- ہماری اپنی ذات
- Video Language:
- English
- Team:
closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 16:26
![]() |
Umar Anjum approved Urdu subtitles for Lose your ego, find your compassion | |
![]() |
Umar Anjum accepted Urdu subtitles for Lose your ego, find your compassion | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Lose your ego, find your compassion | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Lose your ego, find your compassion | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Lose your ego, find your compassion | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Lose your ego, find your compassion | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Lose your ego, find your compassion | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Lose your ego, find your compassion |