< Return to Video

امام فیصل عبدالرؤف: اپنی انائيت چھوڑيں، اپنے اندر رحم پيدا کريں

  • 0:00 - 0:05
    میں اسلامی نقطہ نظر سے رحم کے بارے میں بات کر رہا ہوں
  • 0:05 - 0:08
    اور شاید میرے ایمان کو جس کی بنیاد رحم پر ہے
  • 0:08 - 0:12
    بہت اچھی طرح سے سمجھا نہیں گيا
  • 0:12 - 0:14
    مگر حقیقت اس کے برعکس ہے
  • 0:14 - 0:20
    ہماری مقدس کتاب ، قرآن ، 114 ابواب پر مشتمل ہے ،
  • 0:20 - 0:24
    اور ہر ایک باب بسم اللہ سے شروع ہوتا ہے
  • 0:24 - 0:30
    یہ کہنے سے "شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہیا ت رحم والا ہے"
  • 0:30 - 0:32
    یا جیسا کہ سر رچرڈ برٹن نے --
  • 0:32 - 0:35
    وہ رچرڈ برٹن نہیں جنہوں نے ایلزبتھ ٹیلر سےشادی کی ,
  • 0:35 - 0:38
    بلکہ وہ سر رچرڈ برٹن جو اس سے ایک صدی پہلے تھے
  • 0:38 - 0:40
    اور جو دنیا بھر کے سياح تھے
  • 0:40 - 0:44
    ادب کے بہت سے کاموں کے مترجم اور --
  • 0:44 - 0:51
    وہ ترجمہ یوں کرتے تھے "اللہ کے نام سے جو بڑی مہربانی کرنے والا نہایت مہربان ہے"
  • 0:51 - 0:58
    اور قرآن میں آتا ہے، مسلمانوں کےمطابق جس میں اللہ تعالی انسانیت سے مخاطب ہیں،
  • 0:58 - 1:01
    اللہ تعالی اپنے نبی محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم سے کہتے ہیں --
  • 1:01 - 1:04
    جس پر ہمارا ایمان ہے وہ انبیاء کے سلسلےميں آخری نبی تھے ،
  • 1:04 - 1:10
    حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہو کے، جس میں حضرت نوح علیہ السلام، حضرت موسی علیہ السلام، اور حضرت ابراہیم علیہ السلام شامل ہیں،
  • 1:10 - 1:14
    ان ميں حضرت عيسی' عليہ السلام شامل ہیں اور جو حضرت محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم پر ختم ہوتی ہے--
  • 1:14 - 1:17
    اللہ تعالی فرماتےہيں کہ، "ہم نے آپ کواس ليے بھیجا، اے محمد
  • 1:17 - 1:23
    صرف رحمت بنا کر، انسانیت کے لئے رحمت کے منبع کے طور پر "
  • 1:23 - 1:27
    ہم انسانوں کے لئے ، اور یقینا ہم مسلمانوں کے لیے
  • 1:27 - 1:32
    جن کی مہم اورمقصد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پيروی کرنا نیز
  • 1:32 - 1:36
    خود کو زیادہ سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح بنانا ہے ۔
  • 1:36 - 1:38
    ایک حدیث کے مطابق نبی نے کہا
  • 1:38 - 1:43
    "اپنے آپ کو اللہ کی صفات کے ساتھ آراستہ کرو"
  • 1:43 - 1:49
    اور اس لیے کہ اللہ نے خود کہا کہ اس کی بنیادی صفت مہربانی ہے --
  • 1:49 - 1:54
    درحقیقت قرآن کہتا ہے کہ "خدا نے خود پرمہربانی لازم کر لی"
  • 1:54 - 1:58
    یا "اس کی بادشاہت رحم پر مبنی ہے "
  • 1:58 - 2:05
    لہذا ، ہمارا مقصد اور ہماری مہم لازمی طور ہمدردی کا ذریعہ بننا ہو گا،
  • 2:05 - 2:09
    ہمدردی کےمبتدین ، ہمدردی کا عملی نمونہ
  • 2:09 - 2:13
    اور ہمدردی کے بارے میں بات کرنے والے اور ہمدردی کرنے والے۔
  • 2:13 - 2:16
    یہ سب ٹھیک ہے اور سب اچھا ہے
  • 2:16 - 2:19
    لیکن ہم غلطی کہاں کرتے ہیں،
  • 2:19 - 2:24
    اور دنیا میں ہمدردی کی کمی کا منبع کیا ہے؟
  • 2:24 - 2:29
    اس کے جواب کے لیے ، ہم اپنے روحانی راستے کی طرف دیکھتے ہیں۔
  • 2:29 - 2:36
    ہر مذہبی روایت میں ایک ظاہری اور ایک باطنی راستہ ہوتا ہے ،
  • 2:36 - 2:41
    ايک عام فہم راہ اور ايک مخفی راستہ ۔
  • 2:41 - 2:49
    اسلام کے باطنی راہ کا زیادہ مقبول نام صوفیت ہے جسےعربی میں تصوف کےنام سے جانا جاتا ہے ۔
  • 2:49 - 2:52
    اور یہ طيب یا يہ اساتذہ ،
  • 2:52 - 2:56
    یہ صوفی روایت کے روحانی استاد ،
  • 2:56 - 3:00
    ہمارے نبی کی تعلیمات اور سنت کا حوالہ دیتے ہیں
  • 3:00 - 3:04
    جو ہمیں سکھاتے ہیں کہ ہمارے مسائل کی جڑ کیا ہے ۔
  • 3:04 - 3:08
    ایک جنگ کے دوران جو نبی نے لڑی ،
  • 3:08 - 3:13
    انہوں نے اپنے پیروکاروں سے کہا ، ہم جنگ اصغر سے واپس آ رہے ہیں
  • 3:13 - 3:17
    مگر جنگ اکبر، بڑی لڑائی کی طرف جارہے ہیں" ۔
  • 3:17 - 3:22
    اور پیروکاروں نے کہا ، " اے اللہ کے رسول ، ہم اس لڑائی میں تھکاوٹ سے ٹوٹ چکے ہیں.
  • 3:22 - 3:25
    ہم اس سے بڑی لڑائی کیسے لڑ سکتے ہیں؟ "
  • 3:25 - 3:33
    انہوں نے کہا کہ ، "یہ نفس کی جنگ ہے ، انا کی جنگ."
  • 3:33 - 3:42
    انسانی مسائل کی جڑ انائيت کی "میں" ہے ۔
  • 3:42 - 3:48
    مشہور صوفی استاد رومی ، جن کوآپ میں سے زیادہ تر اچھی طرح جانتے ہیں ،
  • 3:48 - 3:54
    ان کی ایک کہانی ہے جس میں وہ ایک شخص کے بارے میں بتاتے ہیں جوایک دوست کے گھر جاتا ہے،
  • 3:54 - 3:57
    اور دروازے پر دستک دیتا ہے ،
  • 3:57 - 4:00
    اور جواب میں ایک آواز پوچھتی ہے، "کون ہے؟"
  • 4:00 - 4:05
    "یہ میں ہوں "
  • 4:05 - 4:07
    جیسا کہ ہم انگریزی زبان میں کہتے ہیں ۔
  • 4:07 - 4:10
    آواز آتی ہے ، "چلے جاؤ."
  • 4:10 - 4:18
    کئی سالوں کی تربیت' نظم و ضبط' تلاش اور جدوجہد کے بعد ،
  • 4:18 - 4:20
    وہ واپس لوٹتا ہے
  • 4:20 - 4:24
    اور بہت زیادہ عاجزی کے ساتھ ، وہ دروازے پر پھر دستک دیتا ہے.
  • 4:24 - 4:27
    آواز پوچھتی ہے، "کون ہے؟"
  • 4:27 - 4:31
    اس نے کہا ، "یہ آپ ہیں، دل توڑنے والے"
  • 4:31 - 4:35
    دروازہ ایک دم سے کھلتا ہے ، اور آواز کہتی ہے ،
  • 4:35 - 4:42
    داخل ہو'اس گھر میں یہاں دو "میں" کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے ،
  • 4:42 - 4:46
    دو انگریزی کیپیٹل حروف آئيز (I) -جو دو "میں" کے لیے ہیں نہ کہ یہ آنکھیں -
  • 4:46 - 4:55
    اور رومی کے قصے روحانی راستے کے لئے تشبیح ہیں۔
  • 4:55 - 5:01
    خدا کی موجودگی میں ، ایک سے زیادہ "میں" (آئی) کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے،
  • 5:01 - 5:06
    اور وہ ہے معبود کی "میں" -آئی ۔
  • 5:06 - 5:10
    ایک تعلیم میں -- جسے ہماری روایت میں حدیث قدسی کہا جاتا ہے
  • 5:10 - 5:16
    خدا کہتا ہے "میرے خادم ،" یا "میری مخلوق ، میری انسانی مخلوق
  • 5:16 - 5:22
    جب ميری طرف رجوع کرتی ہے تو مجھے اس سے زيادہ کوئی اور محبوب نہيں ہوتا
  • 5:22 - 5:25
    جيسا کہ میں نے ان کو کرنے کاحکم ديا ہے."
  • 5:25 - 5:29
    آپ میں سے وہ جن کے ملازم ہیں وہ جانتے ہیں میرا کیا مطلب ہے
  • 5:29 - 5:33
    آپ چاہتے ہیں آپ کے ملازمین آپ کی ہدایت کے مطابق کام کریں،
  • 5:33 - 5:35
    اور اگر وہ کام ختم کر چکتے ہیں، تو وہ اضافی کام کرسکتے ہیں۔
  • 5:35 - 5:38
    مگر آپ يہ نظراندازنہیں کرتےکہ آپ نے ان کو کيا ہدایات دی ہيں۔
  • 5:38 - 5:44
    اور خدا کہتا ہے، "میرا خادم مجھ سے قریب تر ہوتا رہتا ہے
  • 5:44 - 5:47
    جب ميری دی گئی ہدایات پر زیادہ سے زیادہ عمل کرتا ہے"--
  • 5:47 - 5:49
    ہم اسے اضافی کریڈٹ کہ سکتے ہیں --
  • 5:49 - 5:53
    "جب تک میں اپنے بندوں سے محبت کرتا ہوں۔
  • 5:53 - 5:56
    الله تعالی کہتے ہیں اور جب میں اپنے بندے سے محبت کرتا ہوں،"
  • 5:56 - 6:02
    "میں اپنے بندے کی آنکھیں بن جاتا ہوں جس سے وہ ديکھتے ہيں۔
  • 6:02 - 6:08
    وہ کان جن سے وہ سنتے ہہں،
  • 6:08 - 6:13
    وہ ہاتھ جس سے وہ سے پکڑتے ہيں
  • 6:13 - 6:17
    اور پاؤں جس وہ چلتے ہیں،
  • 6:17 - 6:22
    اور وہ دل جس سے وہ سمجھتے ہيں۔"
  • 6:22 - 6:27
    کیا یہ ہمارے نفس اورمعبود کا انضمام ہے
  • 6:27 - 6:35
    یہ ہمارے روحانی سفر کا اور ہماری تمام مذہبی روایات کا سبق اورمقصد ہے ۔
  • 6:35 - 6:41
    مسلمان حضرت عیسی کو صوفیت کا استاد مانتے ہیں،
  • 6:41 - 6:48
    سب سے عظیم نبی اور رسول جو روحانی راہ پر زور دینے آئے تھے۔
  • 6:48 - 6:52
    جب وہ کہتے ہیں ، "میں ہی روح ہوں ، اور میں ہی راستہ ہوں "
  • 6:52 - 6:57
    اور جب حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم نے کہا کہ ،" جس نے مجھے دیکھا اس نے خدا کو دیکھا"
  • 6:57 - 7:02
    کیونکہ وہ خدا کا ایک آلہ کار بن گے،
  • 7:02 - 7:04
    وہ خدا کی تنظیم کا حصہ بن گئے--
  • 7:04 - 7:08
    تاکہ خدا کے حکم کو ان کے ذریعے واضح کیا جائے،
  • 7:08 - 7:12
    ان کےعمل ان کی اپنی ذات اور انا سے آزاد تھے۔
  • 7:12 - 7:19
    رحم دلی اس عالم میں ہے، ہمارے اندر مجود ہے۔
  • 7:19 - 7:24
    ہمیں بس اپنی انا کو اپنے سےعليحدہ کرنا ہو گا،
  • 7:24 - 7:27
    خود غرضی کو ایک طرف کرنا ہو گا۔
  • 7:27 - 7:35
    مجھے یقین ہے، غالباً یہاں پرآپ سب، یا یقینا آپ کی بہت بڑی اکثریت کو
  • 7:35 - 7:39
    کوئی روحانی تجربہ ہوا ہو گا،
  • 7:39 - 7:46
    آپ کی زندگی کا ایک لمحہ، چند سیکنڈ کے لئے، ایک منٹ کے لئے شاید،
  • 7:46 - 7:52
    جس ميں انائيت کی حدود تحلیل ہو جاتی ہیں۔
  • 7:52 - 7:59
    اوراس منٹ میں، آپ محسوس کرتے ہیں آپ اور کائنات ایک ہیں--
  • 7:59 - 8:05
    ایک، پانی کے جگ جیسا، ایک ہر انسان کے ساتھ،
  • 8:05 - 8:09
    ایک خالق کے ساتھ --
  • 8:09 - 8:14
    اور آپ اپنے آپ کو خدا کی موجودگی میں محسوس کرتے ہیں، جلال کی موجودگی میں،
  • 8:14 - 8:18
    سب سے گہری محبت ،سب سے گہری شفقت اور رحم
  • 8:18 - 8:22
    جس کا آپ کو کبھی اپنی زندگی میں تجربہ ہوا ہو۔
  • 8:22 - 8:28
    یہ ایک پل ہے جو خدا کی طرف سے ہمارے لئے ایک تحفہ ہے --
  • 8:28 - 8:32
    ایک پل - ایک تحفہ - جب وہ حدود سے آزاد کر دیتا ہے
  • 8:32 - 8:38
    جو ہميں "میں" ، "میں" ، "ميں" اور "مجھے"، " مجھے"، " مجھے" پراصرار کراتی ہیں
  • 8:38 - 8:42
    بجائےاس کے ، رومی کی کہانی میں اس شخص کی طرح
  • 8:42 - 8:48
    ہم کہتے ہیں ، "اوہ ، یہ سب آپ ہيں"
  • 8:48 - 8:50
    یہ سب آپ ہيں اور يہ سب ہم ہيں۔
  • 8:50 - 8:56
    اور ہم، اور ميں، اور ہم سب آپ کا حصہ ہيں۔
  • 8:56 - 9:02
    سب کے خالقِ حقيقي، ہمارے وجود کا زريعہ
  • 9:02 - 9:04
    اور ہمارے سفر کے انجام
  • 9:04 - 9:09
    آپ ہی ہمارے دلوں کو توڑنے والے بھی ہیں۔
  • 9:09 - 9:15
    آپ وہ ہیں جس کی طرف ہم سب کوہونا چاہئے، جس کے لئے ہماری زندگی کا مقصد ہونا چاہئے ،
  • 9:15 - 9:19
    اور جس کے مقصد کے لیے ہمیں مرنا چاہئے،
  • 9:19 - 9:23
    اور جس کے مقصد کے لیے ہم پھر سے اٹھائے جائیں گے
  • 9:23 - 9:30
    اور خدا کو جواب دینے کے لئے کہ ہم کس حد تک رحم دل تھے۔"
  • 9:30 - 9:34
    آج ہمارا پیغام اور آج ہمارا مقصد
  • 9:34 - 9:37
    اور آپ میں سے جو لوگ آج یہاں موجود ہیں،
  • 9:37 - 9:42
    ان کواس اختیارشفقت (چارٹر آف کمپيشن) کا مقصد یاد دلانا ہے.
  • 9:42 - 9:50
    قران ہمیں ہمیشہ ابھارتا ہے کہ ہم یاد رکھيں اور ایک دوسرے کوبھی یاد دلائیں
  • 9:50 - 9:58
    کیونکہ علمِ حق تو ہر انسان کے اندر ہے۔
  • 9:58 - 10:01
    ہمیں سب معلوم ہے۔
  • 10:01 - 10:03
    ہم سب کو اس تک رسائی حاصل ہے۔
  • 10:03 - 10:07
    جونگ نے شائد اس کو "تحت الشعوری" کا نام دیا ہے۔
  • 10:07 - 10:11
    تحت الشعوری کے زريعے، آپ کے خواب ميں --
  • 10:11 - 10:19
    قران ہمارے سونے کی حالت کو "نیم موت" کہتا ہے،
  • 10:19 - 10:23
    "عارضی موت" --
  • 10:23 - 10:28
    نیند کی حالت ميں ہم خواب ديکھتے ہيں، ہميں کشف ہوتا ہے ،
  • 10:28 - 10:34
    ہم جسم کی حدود سے باہر سفر کرتے ہيں، ہم ميں سے کئی
  • 10:34 - 10:37
    اور ہم حیرت انگیزچیزيں دیکھتے ہیں۔
  • 10:37 - 10:42
    ہم وہ خلائی حدود، جو ہمارے خیال میں ہيں، ان کے پار سفر کرتے ہیں،
  • 10:42 - 10:46
    اور وقت کی حدود، جو ہمارے خیال میں ہيں، کے بھی پار۔
  • 10:46 - 10:56
    لیکن یہ سب ہم اپنے خالق کی تعظیم و تکریم کیلے کرتے ہيں
  • 10:56 - 11:02
    جس کا بنیادی نام رحمان ہے، مہربانی کرنے والا۔
  • 11:02 - 11:09
    خدا ، بوکہ، اللہ ، رام يا اوم جس نام سے بھی آپ اسے پکاریں،
  • 11:09 - 11:12
    آپ جس بھی نام سےاس کو پکارتے ہيں
  • 11:12 - 11:16
    یا معبود کی موجودگی تک رسائی پاتے ہیں
  • 11:16 - 11:22
    یہ حاکم علی الطلاق کا محل وقوع،
  • 11:22 - 11:26
    سراسر محبت، رحمت اور شفقت,
  • 11:26 - 11:29
    اور مکمل علم و دانش ہے،
  • 11:29 - 11:32
    ہندو جسے "ستچیدانادا" کہتے ہيں۔
  • 11:32 - 11:35
    زبانیں مختلف ہیں،
  • 11:35 - 11:39
    لیکن مقصد ایک ہی ہے۔
  • 11:39 - 11:41
    رومی کی ایک اور کہانی ہے
  • 11:41 - 11:44
    تین لوگوں کی ، ایک ترکی، ایک عرب اور --
  • 11:44 - 11:48
    اور تیسرا آدمی میں بھول گيا ہوں، لیکن اپنی وجہ سے میں کہہ سکتا ہوں یہ ایک ملاوی ہو سکتا ہے ۔
  • 11:48 - 11:51
    ایک انگور مانگ رہا ہے-- ايک فرض کریں، انگریز
  • 11:51 - 11:56
    ایک گريپ مانگ رہا ہے، اور ایک عينب کے لئے پوچھ رہا ہے ۔
  • 11:56 - 11:59
    اور ان ميں لڑائی اور بحث کی وجہ يھ تھی
  • 11:59 - 12:03
    -- مجھے گريپ چاہیے، مجھے عينب چاہیے، اور مجھے انگور چاہيے۔ --
  • 12:03 - 12:06
    وہ اس بات سے لاعلم تھے کہ جو لفظ وہ استعمال کر رہے ہیں
  • 12:06 - 12:09
    مختلف زبانوں میں ايک ہی حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
  • 12:09 - 12:15
    اس تعریف کے مطابق صرف ایک حاکم علی الاطلاق ہے،
  • 12:15 - 12:18
    جس کی وضاحت صرف حاکم علی الاطلاق ہی ہے،
  • 12:18 - 12:21
    کیونکہ قطعی کی تعریف واحد ہے،
  • 12:21 - 12:24
    قطی اور جداگانہ۔
  • 12:24 - 12:27
    اور يہ اس کے وجود کا قطعی مجتمع ہے،
  • 12:27 - 12:30
    شعور کا ایک قطعی مرکز،
  • 12:30 - 12:40
    شعور، رحم اور محبت کا ایک مطلق مرکز
  • 12:40 - 12:44
    جو عالم بالا کی بنیادی خصوصیات کی وضاحت کرتا ہے۔
  • 12:44 - 12:47
    اورايسا ہی ہونا چاہئے
  • 12:47 - 12:52
    وہ بنیادی خصوصیات جن سے انسان کی پہچان ہوتی ہے۔
  • 12:52 - 12:58
    جو انسانیت کی وضاحت کرتا ہے، شاید حیاتیاتی طور پر
  • 12:58 - 13:01
    وہ ہماری فعلیات ہے،
  • 13:01 - 13:09
    لیکن خدا انسانیت کی تعریف ہماری روحانیت اور فطرت سے کرتا ہے۔
  • 13:09 - 13:13
    اور قران کہتا ہے، وہ فرشتوں سے مخاطب ہے،
  • 13:13 - 13:17
    "جب میں نےآدم علیہ السلام کو مٹی سے بنانا مکمل کر لیا
  • 13:17 - 13:21
    اور اس میں اپنی روح پھونکی،
  • 13:21 - 13:25
    اس کے ليےسجدہ میں گر پڑو."
  • 13:25 - 13:33
    فرشتے انسانی جسم کے سامنے سجدہ میں نہیں گرے
  • 13:33 - 13:36
    بلکہ انسانی روح کے سامنے۔
  • 13:36 - 13:40
    کیوں؟ کیونکہ روح ، انسانی روح،
  • 13:40 - 13:46
    متبرک سانس کا ایک عملی اظہار ہے،
  • 13:46 - 13:49
    متبرک روح کا ایک حصہ۔
  • 13:49 - 13:54
    یہ بائبل کے مجموعہ الفاظ میں بھی بیان کیا گیا ہے
  • 13:54 - 14:00
    جب ہمیں سکھايا گيا کہ ہم کو خدا کے روپ میں پیدا کيا گيا ہے۔
  • 14:00 - 14:02
    خدا کا تصور کیا ہے؟
  • 14:02 - 14:06
    خدا کا تصور مطلق وجود ہے۔
  • 14:06 - 14:09
    مکمل شعور اور علم و دانش
  • 14:09 - 14:12
    اور سراسر شفقت اور محبت۔
  • 14:12 - 14:16
    اور اِسی وجہ سے ، ہميں انسان بننے کے لئے --
  • 14:16 - 14:20
    شعور بالا کے مطابق انسان ہونے کے کيا معنی ہيں،
  • 14:20 - 14:23
    شعورِ مسرت کے مطابق انسان ہونے کے کيا معنی ہيں --
  • 14:23 - 14:29
    مطلب یہ ہے کہ ہم کو بھی اول درجے کا منتظم ہونا ہو گا
  • 14:29 - 14:33
    معبود حقيقی کی سانس کا جو ہمارے ميں پھونکی گئی ہے،
  • 14:33 - 14:38
    اور اپنی صفات کو مکمل کرنے کی تلاش میں،
  • 14:38 - 14:41
    اس سے باخبر رہنا؛
  • 14:41 - 14:46
    دانش مندی اور بیداری کی صفات
  • 14:46 - 14:51
    اور شفقت اور محبت کرنے والی مخلوق ہونے کی صفات۔
  • 14:51 - 14:57
    یہ میں نے اپنے عقيدہ کی روایت سے سمجھی ہے،
  • 14:57 - 15:04
    نیز یہ میں نے دوسرے عقائد کی روایات کے مطالعہ سے سمجھی ہے،
  • 15:04 - 15:10
    اور یہ وہ مشترکہ پلیٹ فارم ہے جس پر ہم سب نے کھڑا ہونا ہے،
  • 15:10 - 15:13
    اور جب ہم اس پلیٹ فارم پر کھڑے ہوں گے
  • 15:13 - 15:19
    مجھے پکا یقین ہے کہ ہم ایک زبردست د نیا بنا سکتے ہيں۔
  • 15:19 - 15:25
    اور ذاتی طور پر مجھے یقین ہے کہ ہم اس موڑ کےقريب ہیں
  • 15:25 - 15:29
    اور آپ جیسے لوگوں کی موجودگی اور مدد کے ساتھ،
  • 15:29 - 15:35
    ہم ایسایاہ کی پیشن گوئی کو پورا سکتے ہيں۔
  • 15:35 - 15:39
    وہ پیشن گوئی کرتے ہيں ایک ایسے زمانے کے بارے ميں
  • 15:39 - 15:46
    جب لوگ اپنی تلواروں کو ہل کے طور پر استمال کریں گے
  • 15:46 - 15:52
    اور وہ نہ جنگ سیکھیں گے اور نہ جنگ کریں گے۔
  • 15:52 - 15:58
    ہم انسانی تاریخ کے اس مرحلے پر پہنچ گئے ہيں جہاں ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے:
  • 15:58 - 16:07
    ہميں لازمی طور پر اپنی انائيت کو نيچا کرنا ہوگا، لازمی طور پر۔
  • 16:07 - 16:12
    ہمیں اپنی انا کو اپنے اختيار ميں رکھنا ہو گا چاہے وہ انفرادی ہو يا ذاتی،
  • 16:12 - 16:18
    خاندان کا يا قومی گھمنڈ --
  • 16:18 - 16:23
    اور سب حمد و ثنا صرف اس ذاتِ واحد کے ليے ہے۔
  • 16:23 - 16:25
    آپ کا شکریہ، اور خدا آپ پر رحمت کرے۔
  • 16:25 - 16:26
    (تالیاں)
Title:
امام فیصل عبدالرؤف: اپنی انائيت چھوڑيں، اپنے اندر رحم پيدا کريں
Speaker:
Feisal Abdul Rauf
Description:

امام فیصل عبدالرؤف قرآن کی تعلیمات، رومی کی کہانیوں، حضرت محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم اور حضرت عیسی عليہ سلام کی مثالوں کے مجموعہ سے ثابت کرتے ہيں کہ صرف ایک رکاوٹ ہمارے اور غير مشروط رحم کے درمیان میں کھڑی ہے اور وہ ہے-- ہماری اپنی ذات

more » « less
Video Language:
English
Team:
closed TED
Project:
TEDTalks
Duration:
16:26

Urdu subtitles

Revisions Compare revisions