ایک سکّہ نے کیسے مجھے کروڑپتی ہونے کا احساس دلایا
-
0:01 - 0:05میری عمر پانچ سال ہے اور مجھے فخر ہے .
-
0:05 - 0:08میرے والد نے ایک چھوٹا سا ملحقہ گھر بنایا
-
0:08 - 0:11یو کرین میں ہمارے چھوٹے سے گاؤں میں .
-
0:11 - 0:14اندر سے بدبو دار اور گہرے شگاف والا
-
0:14 - 0:18لیکن باہر سے موتیوں جیسا سفید فارمیکا
-
0:18 - 0:22اور حقیقت میں سورج کی روشنی میں چمکتا ہوا .
-
0:22 - 0:26یہ میرے لئے بہت اہم ہے اور قابل فخر بھی ہے
-
0:26 - 0:29کہ میں اپنے دوستوں کے گروپ کی لیڈر بنوں
-
0:29 - 0:31اور سب کے لئے مقاصد تخلیق کروں .
-
0:31 - 0:34سو ہم گھر گھر گھومے
-
0:34 - 0:37مکڑی کے جالوں سے اٹی ہوئی فائلز کی تلاش میں
-
0:37 - 0:40اور ہم نے انھیں آزادی دی .
-
0:40 - 0:42چار سال پہلے جب میں ایک سال کی تھی ,
-
0:42 - 0:43چر نو بل کے حادثے کے بعد ,
-
0:43 - 0:46کالے رنگ کی بارش ہوئی ,
-
0:46 - 0:48میری بہن کے بل گچھوں کی صورت میں جھڑ گئے ,
-
0:48 - 0:50اور میں نے نو مہینے ہسپتال میں گزارے .
-
0:50 - 0:52وہاں کسی کو ملاقات کی اجازت نہیں تھی,
-
0:52 - 0:56میری ماں نے ہسپتال کے ایک کارکن کو رشوت دی .
-
0:56 - 0:59اور اس نے نرس کا یونیفارم حاصل کیا ,
-
0:59 - 1:03میرے پاس بیٹھنے کے لئے وہ ہر رات چپکے سے میرے پاس آ جاتی .
-
1:03 - 1:06پانچ سال بعد ،ایک غیر متوقعہ امید کی کرن .
-
1:06 - 1:10چار نوبل کے حادثے کے بعد ہمیں امریکا میں پناہ مل گئی .
-
1:10 - 1:14میں چھے سال کی ھوں ، اور اب گھر سے رخصت ہوتےہوئے میں روتی نہیں
-
1:14 - 1:15اور پھر ہم افریقہ پہنچ جاتے ہیں ,
-
1:15 - 1:19کیونکہ میرا خیال تھا کہ یہ نایاب اور عجیب و غریب
-
1:19 - 1:23جیسے چاکلیٹ اور کیلے
-
1:23 - 1:26اور بازوکا ببل گم ,
-
1:26 - 1:30بازوکا ببل گم کارٹون والے رپیر کے ساتھ ,
-
1:30 - 1:33بازوکا جو کہ Ukraine میں سال میں ایک دفعہ ہی ملتی تھی
-
1:33 - 1:37تھے اور ہم ایک ٹکڑا پورا ہفتہ چباتے رہتے .
-
1:37 - 1:39جب نیویارک میں میرا پہلا دن تھا ,
-
1:39 - 1:41مجھے اور میری دادی کو ایک سکہ ملا
-
1:41 - 1:45بے گھر افراد کے گھر کے فرش پر ،جہاں میرا خاندان ٹھہرا ہوا تھا
-
1:45 - 1:46لگتا نہیں تھا کہ وہ بے گھر افراد کی پناہ گاہ ہے .
-
1:46 - 1:49یہ چوہوں سے بھرا کوئی ہوٹل لگتا تھا .
-
1:49 - 1:54یہ سکہ کوئی پرانی بے جان سی یاد گار لگ رہا تھا ,
-
1:54 - 1:57اور ہمارا خیال تھا کہ کوئی امیر آدمی اسے یہاں چھوڑ گیا ہے
-
1:57 - 2:00کیونکہ کوئی عام آدمی یوں اپنی رقم گنوا نہیں سکتا .
-
2:00 - 2:02اور میں وہ سکہ اپنی ہتھیلی پر رکھے ہوے ہوں ,
-
2:02 - 2:05زنگ آلود ،چپ چپا سکہ ,
-
2:05 - 2:08مجھے لگ رہا تھا کہ جیسے تقدیر میرے ہاتھ میں ہے .
-
2:08 - 2:10میں نے فیصلہ کیا کہ میں
-
2:10 - 2:12اپنی ،خود کی بازوکا ببل گم خریدوں .
-
2:12 - 2:16اور اس لمحے میں خود کو ایک کروڑ پتی محسوس کر رہی تھی .
-
2:16 - 2:18تقریباً ایک سال بعد ،مجھے ویسے ہی محسوس ہوا جب
-
2:18 - 2:21جب ہمیں کوڑے دان میں سے کھلونوں کا تھیلا ملا تھا ,
-
2:21 - 2:23اور اچانک میرے پاس کھلونوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا
-
2:23 - 2:25کہ اتنے تو میرے پاس زندگی میں پہلے کبھی نہیں تھے .
-
2:25 - 2:28جب دروازے پر دستک ہوئی تو مجھے ویسا ہی احساس پھر سے ہوا
-
2:28 - 2:30جیسا کہ ایک دفعہ بروک لین میں ،ہمارے گھر کے دروازے پر ,
-
2:30 - 2:32میں نے اور میری بہن نے ڈاکیے کو دیکھا
-
2:32 - 2:35اس کے پاس پیزا تھا جو ہم نے نہیں منگوایا تھا .
-
2:35 - 2:38ہم نے پیزا لے لیا ،ہماری زندگی کا پہلا پیزا ,
-
2:38 - 2:41ہم نے سارےکا سارا ہڑپ کر لیا
-
2:41 - 2:44ڈاکیا وہاں کھڑا تھا اور دہلیز سے ہمیں گھور رہا تھا .
-
2:44 - 2:47وہ ہم سے قیمت ادا کرنے کو کہہ رہا تھا،مگر ہم انگریزی زبان نہیں سمجھتے ،
-
2:47 - 2:50میری والدہ باہر آئی تو اس نے ان سے پیسے مانگے ,
-
2:50 - 2:51لیکن ان کے پاس اتنی رقم نہیں تھی .
-
2:51 - 2:54وہ روزانہ پچاس گلیاں دور پیدل آتی اور جاتی تھی
-
2:54 - 2:57تا کہ بس کے کرایہ پر خرچ ہونے والی رقم بچا سکے .
-
2:57 - 2:59تب ہماری پڑوسن نے جھانکا ,
-
2:59 - 3:01وہ غصے سے سرخ ہو گئی ،جب اسے پتا چلا
-
3:01 - 3:04کہ نیچے کی منزل پر رہنے والے وہ مہاجر
-
3:04 - 3:08کسی طرح اس کے پیزا پر ہاتھ صاف کر چکے ہیں .
-
3:08 - 3:09سب بہت پریشان ہوے .
-
3:09 - 3:13لیکن پیزا تھا بہت مزیدار .
-
3:13 - 3:19کئی سال تک مجھے یہ خیال ستاتا رہا کہ ہمیں بہت تھوڑا سا ملا .
-
3:19 - 3:21امریکا میں ہماری رہائش کی دسویں سالگرہ پر
-
3:21 - 3:24ہم نے ہوٹل میں ایک کمرہ بک کروا کے خوشی منانے کی ٹھانی
-
3:24 - 3:26اس ہوٹل میں جہاں امریکا آنے کے بعد ہم پہلی دفعہ ٹھہرے تھے .
-
3:26 - 3:29سامنے بیٹھا ہوا شخص ہنستا ہوئے کہتا ہے ,
-
3:29 - 3:32آپ یہاں کمرہ مختص نہیں کروا سکتے ، یہ بے گھر لوگوں کے لئے پناہ گاہ ہے ,
-
3:32 - 3:34ہمیں ایک دھچکا لگا .
-
3:34 - 3:38میرے شوہر برائن بھی بچپن میں بے گھر تھے .
-
3:38 - 3:41ان کے خاندان نے سب کچھ کھو دیا تھا ،اور گیارہ سال کی عمر سے ،
-
3:41 - 3:44وہ اپنے والد کے ہمراہ موٹل میں رہا ,
-
3:44 - 3:47موٹل جہاں کھانے کے بدلے میں
-
3:47 - 3:50اس وقت تک کام کرنا پڑتا جب تک کے بل کی رقم پوری نہ ہو جائے .
-
3:50 - 3:52اور آخر کار اس کو اس کا ڈبہ واپس مل گیا,
-
3:52 - 3:56کاکروچ سے بھرا نم آلود دلیے کا ڈبہ.
-
3:56 - 3:58لیکن ایک چیز اس کے پاس تھی .
-
3:58 - 4:00جوتوں کا ڈبہ جسے وہ ہر وقت اپنے پاس رکھتا تھا
-
4:00 - 4:03اس میں نو مزاحیہ کتابیں تھیں,
-
4:03 - 4:06دو کتابیں جن میں G.I. Joes کو سپائیڈر مین کی طرح پینٹ کیا گیا تھا
-
4:06 - 4:09اور پانچ گوبوٹس .اور یہ اس کا تھا خزانہ.
-
4:09 - 4:12اور یہی تھے اس کے ہیرو
-
4:12 - 4:15جنھوں نے ان کو نشے اور جرائم پیشہ گروہوں سے دور رکھا
-
4:15 - 4:17اور اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے میں مدد کی .
-
4:17 - 4:18میں آپکو ایک اوربات بھی بتانا چاہتی ہوں
-
4:18 - 4:21ہمارے خاندان کے ایک پرانے بےگھر فرد کی .
-
4:21 - 4:23یہ ہیں سکارلٹ .
-
4:23 - 4:26پہلے سکارلٹ کو کتوں کی لڑائی میں پھندے کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا .
-
4:26 - 4:28اس کو باندھ کر رنگ میں پھینک دیا جاتا
-
4:28 - 4:32تا کہ دوسرے کتے اس پر حملہ کریں اور لڑائی سے پہلے خونخوار ہو جائیں .
-
4:32 - 4:37اور آجکل تو وہ نامیاتی خوراک کھاتی ہے
-
4:37 - 4:39اور ارتھوپیڈک پلنگ پر سوتی ہے جس پر اس کا نام کندہ ہے ,
-
4:39 - 4:44جب ہم اس کے پیالے میں پانی ڈالتے ہیں ,
-
4:44 - 4:48تو وہ ہماری طرف دیکھ کر دم ہلا کر شکریہ کا اظھار کرتی ہے .
-
4:48 - 4:51کبھی کبھی میں اور برائن پارک میں اس کے ساتھ واک کرتے ہیں ,
-
4:51 - 4:53وہ گھاس پر لوٹنے لگتی ہے
-
4:53 - 4:56اور ہم اسے دیکھتے رہتے ہیں
-
4:56 - 4:57پھر ہم ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہیں
-
4:57 - 5:01اور ہمیں تشکر کا احساس ہوتا ہے .
-
5:01 - 5:05ہم اپنی متوسط طبقے کی ساری مایوسی بھول جاتے ہیں
-
5:05 - 5:07اور مایوسی,
-
5:07 - 5:10اور ہم کروڑپتی کی طرح محسوس کرنے لگتے ہیں .
-
5:10 - 5:11شکریہ
-
5:11 - 5:15(تالیاں)
- Title:
- ایک سکّہ نے کیسے مجھے کروڑپتی ہونے کا احساس دلایا
- Speaker:
- تانیہ لونا
- Description:
-
تانیہ چھوٹی سی تھی جب چرنوبل کے سانحہ کے بعد وہ یوکرین سے امریکا پناہ لینے پہنچی.نیویارک کے ایک گھر میں جو بے گھر افراد کے لئے تھا , فرش پر ایک دن اسے ایک سکہ ملا .اس سے پہلے اس نے اپنے اپ کو اتنا امیر محسوس نہیں کیا تھا .بچپن کی کچھ اچھی اور کچھ تلخ یادیں .اور ان یادوں کی اہمیت بیان کرتے ہوئے .
- Video Language:
- English
- Team:
closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 05:31
![]() |
Irteza Ubaid approved Urdu subtitles for How a penny made me feel like a millionaire | |
![]() |
Irteza Ubaid accepted Urdu subtitles for How a penny made me feel like a millionaire | |
![]() |
Irteza Ubaid edited Urdu subtitles for How a penny made me feel like a millionaire | |
![]() |
Irteza Ubaid edited Urdu subtitles for How a penny made me feel like a millionaire | |
![]() |
Irteza Ubaid edited Urdu subtitles for How a penny made me feel like a millionaire | |
![]() |
Raana رعّنا Irfan عرفان edited Urdu subtitles for How a penny made me feel like a millionaire | |
![]() |
Raana رعّنا Irfan عرفان edited Urdu subtitles for How a penny made me feel like a millionaire |