Return to Video

دفاتر میں جنسی ہراساں کرنے کے واقعات کو کیسے ختم کریں

  • 0:00 - 0:04
    میں صرف ایک جائز ترقی چاہتی تھی،
  • 0:05 - 0:07
    اور اس نے مجھ سے کہا ’میزپر چڑھو
  • 0:07 - 0:08
    اور لیٹ جاؤ۔‘
  • 0:10 - 0:13
    میرے دفتر کے تمام مردوں نے
    کاغذ کے ایک ٹکڑے پر
  • 0:13 - 0:15
    وہ تمام جنسی احسان لکھ دیئے
    جو میں ان پرکرسکتی تھی۔
  • 0:16 - 0:18
    میں نے تو ان سے محض کھڑکی
    والا آفس مانگا تھا۔
  • 0:20 - 0:24
    میں نے اس سے رائے مانگی،
    کمیٹی سے بل کیسے پاس ہوگا:
  • 0:24 - 0:27
    اس نے مجھے کہا، اگر میں
    اپنے گھٹنوں کہ بل بیٹھ جاؤں تو۔
  • 0:30 - 0:32
    یہ تو صرف چند ہولناک کہانیاں ہیں
  • 0:32 - 0:35
    جو میں نے پچھلے ایک سال
    میں خواتین سے سنیں۔
  • 0:35 - 0:38
    جب کہ میں دفاتر میں جنسی ہراساں
    کرنے پر تحقیق کررہی تھی۔
  • 0:38 - 0:40
    اور مجھے یہ پتہ چلا کہ
  • 0:40 - 0:43
    یہ تو پوری دنیا میں پھیلے
    ایک وبائی مرض کی طرح ہے۔
  • 0:44 - 0:48
    یہ لاکھوں عورتوں کے لئے ایک
    ہولناک سچ ہے،
  • 0:48 - 0:50
    جب کہ وہ روزمرہ عام حالت میں محض
  • 0:50 - 0:51
    اپنے کام پر جانا چاہتی ہیں۔
  • 0:53 - 0:55
    جنسی ہراساں کرنا کوئی تفریق نہیں رکھتا۔
  • 0:56 - 0:57
    آپ ایک اسکرٹ پہنے ہوں
  • 0:58 - 0:59
    ہسپتال کا یونیفارم،
  • 0:59 - 1:01
    یا کہ فوجی وردی۔
  • 1:01 - 1:03
    آپ جوان ہوں یا بوڑھی،
  • 1:03 - 1:04
    شادی شدہ ہوں یا کنواری۔
  • 1:04 - 1:05
    سیاہ یا سفید فام۔
  • 1:05 - 1:09
    آپ ریپبلکن، یا ڈیکوکریٹ یا آزاد
    کچھ بھی ہوسکتے ہیں۔
  • 1:11 - 1:13
    میں نے بہت سی عورتوں سے سنا ہے:
  • 1:14 - 1:15
    پولیس آفیسرز،
  • 1:15 - 1:17
    فوج کے عہدیدار،
  • 1:17 - 1:18
    مالی امور کے معاون،
  • 1:18 - 1:22
    اداکار، انجینیئرز، قانون دان،
  • 1:22 - 1:25
    بینکرز، اکاونٹنٹس، اساتذہ ۔۔۔
  • 1:25 - 1:27
    صحافی۔
  • 1:30 - 1:32
    جنسی ہراساں کرنا۔
    اس کا وجود،
  • 1:32 - 1:34
    جنسیت ہی کہ لئے نہیں۔
  • 1:35 - 1:37
    یہ طاقت کا معاملہ ہے،
  • 1:37 - 1:40
    اور یہ کہ کسی نے آپ کے ساتھ
    کیا کیا
  • 1:40 - 1:42
    آپ کی طاقت کو آپ سے
    چھین لینے کے لئے۔
  • 1:43 - 1:44
    اورمیں، آج یہاں آپ کو
  • 1:45 - 1:50
    یہ حوصلہ دینے آئی ہوں کہ آپ وہ
    طاقت واپس لے سکتی ہیں۔
  • 1:51 - 1:54
    (تالیاں)
  • 1:56 - 1:58
    6 جولائی، سن 2016 کو،
  • 1:59 - 2:01
    میں نے خود کو ایک چٹان سے گرا دیا تھا۔
  • 2:03 - 2:05
    وہ لمحہ میری زندگی کا
    ہولناک ترین لمحہ تھا:
  • 2:05 - 2:07
    ایک اذیت ناک فیصلہ۔
  • 2:09 - 2:12
    میں تنہا ایک گہری کھائی میں گر گئی تھی
  • 2:13 - 2:15
    یہ جانے بغیر کہ نیچے کیا ہوگا۔
  • 2:16 - 2:20
    مگر تب کچھ معجزاتی سا ہونے لگا۔
  • 2:20 - 2:22
    ہزاروں عورتیں میرے پاس آنے لگیں
  • 2:22 - 2:25
    اپنی درد، اذیت اور شرمندگی سے
    بھرپور کہانیاں سنانے۔
  • 2:26 - 2:28
    انھوں نے مجھے کہا کہ میں
    ان کی آواز بن گئی ہوں
  • 2:28 - 2:30
    ان کی کوئی شنوائی نہیں تھی۔
  • 2:32 - 2:36
    اور اچانک، مجھے احساس ہوا
    کہ اکیسویں صدی میں بھی،
  • 2:36 - 2:38
    ہر عورت کی ایک کہانی ہے۔
  • 2:41 - 2:42
    جیسے کہ جوئیس،
  • 2:43 - 2:45
    ایک فضائی خدمت گار،
  • 2:45 - 2:47
    جس کا افسر، ہر روز کی میٹنگز میں،
  • 2:47 - 2:50
    اسے اپنی پچھلی رات کی دیکھی ہوئی
    فحش فلم کی کہانی سناتا اور
  • 2:50 - 2:52
    ساتھ ہی عضوتناسل کی تصویریں بناتا جاتا۔
  • 2:52 - 2:53
    اس نے شکایت کی کوشش کی۔
  • 2:53 - 2:55
    اسے پاگل کہہ کر نوکری سے نکال دیا گیا۔
  • 2:55 - 2:58
    جیسے کہ وال اسٹریٹ بینکر، جواین۔
  • 2:58 - 3:01
    اس کے دفتر کے مرد اسے "C" سے
    شروع ہونے والے بے ہودہ لفظ سے بلاتے ۔
  • 3:01 - 3:02
    اس نے شکایت کی ۔۔
  • 3:02 - 3:04
    فسادی کا خطاب مل گیا۔
  • 3:04 - 3:07
    وال اسٹریٹ میں مزید کام
    کرنے سے قاصر کردیا گیا۔
  • 3:07 - 3:10
    جیسے کہ ایلزبیتھ،
    ایک فوج کی افسر۔
  • 3:11 - 3:14
    اس کے مرد ماتحت اس کے منہ پر
    ایک ڈالر کا نوٹ لہراتے،
  • 3:14 - 3:16
    اور کہتے، ’’ہمارے لئے ناچو‘‘
  • 3:16 - 3:18
    اور جب وہ شکایت لے کر
    میجر کی پاس پہنچی،
  • 3:18 - 3:21
    تو وہ بولا ’کیا؟ صرف ایک ڈالر؟
  • 3:21 - 3:23
    تم کم از کم پانچ یا دس کے قابل تو ہو!‘
  • 3:26 - 3:28
    پڑھنے کے بعد،
  • 3:28 - 3:30
    سب کو جواب دینا
  • 3:30 - 3:35
    اور ان تمام ای میلز پر رونا۔
  • 3:35 - 3:39
    مجھے ایسا ہوا کہ مجھے بہت کام کرنا ہے۔
  • 3:40 - 3:42
    پیش ہیں چند چونکا دینے والے حقائق:
  • 3:42 - 3:44
    ہمارے حلقوں میں ۔۔ ہر تیسری عورت ۔۔
  • 3:45 - 3:47
    اپنے دفتر میں جنسی ہراساں کی جاچکی ہے۔
  • 3:49 - 3:54
    ان میں سے 71 فیصد واقعات
    کی خبر ہی نہیں ہوتی۔
  • 3:55 - 3:56
    کیوں؟
  • 3:57 - 3:58
    کیوں کہ جب عورت آگے آتی ہے،
  • 3:58 - 4:01
    انھیں جھوٹا اور فسادی کہا جاتا ہے۔
  • 4:01 - 4:03
    اور گری ہوئی اور قابل تذلیل
  • 4:03 - 4:04
    ہتک آمیز اور بکواس
  • 4:04 - 4:06
    اور نوکری سے فارغ۔
  • 4:06 - 4:10
    جنسی ہراساں کرنے کے خلاف رپورٹ کرنے سے
    اکثر واقعات میں، روزگار ختم ہوجاتی ہے,
  • 4:11 - 4:13
    مجھ تک پہنچنے والی تقریباً
    تمام ہی خواتین،
  • 4:14 - 4:19
    آج ان کی اکثریت اپنی من چاہی نوکری
    سے محروم ہے،
  • 4:19 - 4:21
    اور یہ زیادتی کی انتہا ہے۔
  • 4:24 - 4:27
    میں خود ابتدا میں خاموش ہی تھی۔
  • 4:28 - 4:32
    یہ میرے مس امریکہ بننے والے
    سال کے آخر میں ہوا تھا،
  • 4:32 - 4:35
    جب میں ٹی وی کی ایک بہت بڑی
    شخصیت سے ملاقات کررہی تھی
  • 4:35 - 4:36
    نیویارک شہر میں۔
  • 4:36 - 4:38
    میں سمجھی تھی کہ وہ سارا دن
    میری مدد کررہا ہے
  • 4:39 - 4:40
    بہت سی فون کالز کرکے۔
  • 4:40 - 4:41
    ہم ڈنر پر گئے،
  • 4:41 - 4:44
    اور کار کی پچھلی سیٹ پر
    وہ اچانک مجھ پر چڑھ دوڑا
  • 4:44 - 4:46
    اور اپنی زبان میرے حلق میں پھنسا دی۔
  • 4:48 - 4:52
    میں پگلی تھی، سمجھی ہی نہیں،
    ’چلو کام میں لگ جانے کا مطلب ۔۔۔
  • 4:54 - 4:56
    وہ میری پینٹ میں بھی گھسنا چاہتا تھا۔
  • 4:59 - 5:00
    اور صرف ایک ہفتہ بعد،
  • 5:00 - 5:05
    جب میں لاس اینجلس میں تھی
    ایک بڑے مشتہر سے ملاقات کے لئے
  • 5:05 - 5:06
    ویسا ہی دوبارہ ہوا
  • 5:06 - 5:07
    دوبارہ کار میں۔
  • 5:07 - 5:10
    اس نے اپنے ہاتھوں میں میری گردن دبوچ لی۔
  • 5:10 - 5:13
    اس نے اپنی ٹانگوں کے بیچ میں
    میرے سر کو بہت سختی سے جھٹکا دیا،
  • 5:14 - 5:15
    میں سانس نہیں لے پا رہی تھی۔
  • 5:21 - 5:27
    یہ ایسے موقع ہوتے ہیں جب ہم اپنی
    ساری زندگی کی خود اعتمادی کھو بیٹھتے ہیں۔
  • 5:30 - 5:34
    یہ وہ واقعات ہیں، یہاں تک کہ
    ابھی کچھ دن پہلے تک۔
  • 5:34 - 5:36
    میں تو اسے حملہ بھی ںہیں کہتی۔ تھی۔
  • 5:39 - 5:43
    اسی وجہ سے ہمیں ابھی
    بہت کام کرنا ہے۔
  • 5:47 - 5:49
    میرے مس امریکہ بننے والے
    سال کے بعد،
  • 5:49 - 5:52
    میں بہت سے مشہور لوگوں
    سے ملتی جلتی رہی،
  • 5:53 - 5:55
    جن میں ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل ہیں۔
  • 5:56 - 5:58
    1988 میں جب یہ تصویر لی گئی تھی،
  • 5:58 - 6:01
    کوئی کہہ نہیں سکتا تھا کہ
    ہم جہاں آج ہیں وہاں ہوں گے
  • 6:01 - 6:02
    (قہقہے)
  • 6:03 - 6:06
    میں، دفاتر میں جنسی ہراساں کرنے
    کے خلاف جنگ کرتے ہوئے:
  • 6:07 - 6:10
    وہ، امریکہ کا صدر
  • 6:10 - 6:11
    اس سب کے باوجود۔
  • 6:14 - 6:17
    اس کے کچھ دن بعد ہی ٹی وی پر
    مجھے میرا پہلا پروگرام مل گیا
  • 6:17 - 6:18
    رچمنڈ، ورجینیا میں۔
  • 6:18 - 6:21
    چمکدار گلابی جیکٹ میں اس پراعتماد
    مسکراہٹ کو دیکھئے۔
  • 6:21 - 6:23
    زیادہ بالوں کی طرف نہیں۔
  • 6:23 - 6:24
    (قہقہے)
  • 6:24 - 6:29
    میں سنہرے بالوں والیوں کی عقلمندی
    ثابت کرنے کے لئے بہت محنت کررہی تھی۔
  • 6:31 - 6:34
    پر ستم یہ ہوا کہ جو سب سے پہلی
    کہانی میں نے کی
  • 6:34 - 6:36
    وہ واشنگٹن میں انیتا ہل کی
    عدالتی کاروائی کی تھی۔
  • 6:37 - 6:38
    اس کے کچھ بعد ہی،
  • 6:38 - 6:41
    مجھے بھی دفتر میں جنسی ہراساں کیا گیا۔
  • 6:42 - 6:44
    میں دیہی ورجینیا میں ایک کہانی
    پر کام کر رہی تھی،
  • 6:45 - 6:46
    اور جب ہم کار میں واپس آئے تو،
  • 6:46 - 6:48
    میرا کیمرہ مین مجھ سے کہنے لگا،
  • 6:48 - 6:51
    سوچتا ہوں کتنا مزہ آیا تھا جب
    اس نے میرے پستان چھوئے تھے
  • 6:51 - 6:53
    جب وہ مجھے مائکروفون لگا رہا تھا۔
  • 6:53 - 6:54
    اس کے بعد گراوٹ جیسے بڑھتی ہی گئی۔
  • 6:55 - 6:57
    میں خود کو بیرونی دروازے
    کی طرف دھکیل رہی تھی ۔۔
  • 6:57 - 6:59
    یہ موبائل فون سے پہلے کی بات ہے۔
  • 6:59 - 7:00
    میں خوف سے جم سی گئی تھی۔
  • 7:00 - 7:04
    میں صرف کسی طرح اس دروازے سے
    باہر نکلنا چاہ رہی تھی
  • 7:04 - 7:07
    جب کہ کار کسی فلمی انداز میں 50 میل
    فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی تھی۔
  • 7:07 - 7:10
    سوچ رہی تھی کہ ایسا کرنے سے
    کتنی چوٹ لگے گی۔
  • 7:14 - 7:17
    جب ہاروے وائنسٹین کی کہانی
    دنیا کے سامنے آئی ۔۔
  • 7:17 - 7:20
    جو کہ ہالی وڈ کی ایک جانی مانی
    اور انتہائی مضبوط شخصیت کا مالک تھا ۔۔
  • 7:20 - 7:22
    الزامات بے حد خوفناک تھے۔
  • 7:23 - 7:25
    مگر بہت سی خواتین سامنے آگئیں،
  • 7:25 - 7:28
    اس سے مجھے لگا کہ جو میں نے کیا
    وہ واقعی اہمیت کا حامل تھا۔
  • 7:29 - 7:35
    (تالیاں)
  • 7:36 - 7:38
    اس کے جوابات بہت بکواس تھے
  • 7:39 - 7:41
    اس نے کہا وہ تو 60 اور 70 کی
    دہائی کا انسان ہے۔
  • 7:41 - 7:43
    اور اس وقت تو یہ ایک عام سی بات تھی۔
  • 7:43 - 7:45
    ہاں، اس وقت یہ عام سی بات تھی،
  • 7:45 - 7:48
    اور بدقسمتی سے یہ اب بھی ہے۔
  • 7:48 - 7:49
    کیوں؟
  • 7:50 - 7:51
    ان تمام غلط تصورات کی وجہ سے
  • 7:51 - 7:53
    جو اب بھی جنسی ہراساں کرنےسے
    جڑے ہوئے ہیں۔
  • 7:55 - 7:58
    ’عورتوں کو کوئی دوسری نوکری
    یا کام ڈھونڈ لینا چاہئے۔‘
  • 7:58 - 7:59
    ہاں، صحیح بات ہے۔
  • 7:59 - 8:02
    یہ بات دو نوکریاں کرنے والی
    تنہا ماں کو بتائیں
  • 8:02 - 8:03
    جو اخراجات کو پورا کرنے
    کے لئے جدوجہد کر رہی ہو۔
  • 8:03 - 8:05
    اور جسے جنسی ہراساں
    بھی کیا گیا ہو۔
  • 8:06 - 8:08
    ’’عورتیں ۔۔
  • 8:08 - 8:09
    ان واقعات کو ہوا دے کر
    وجوہات کا سبب خود بنتی ہیں ۔‘‘
  • 8:10 - 8:12
    کپڑوں کی وجہ سے جو ہم پہنتی ہیں
  • 8:12 - 8:13
    اور وہ میک اپ جو ہم کرتی ہیں۔
  • 8:14 - 8:17
    ہاں وہ hoodie جو سیلیکون ویلی میں
    Uber کے انجینئیرز پہنتے ہیں
  • 8:17 - 8:19
    کافی اشتہا انگیز ہوتی ہیں۔
  • 8:21 - 8:22
    ’’یہ سب عورتیں کرتی ہیں۔‘‘
  • 8:23 - 8:26
    ہاں، کیوں کہ یہ بڑا مزیدار اور
    تعریف کے قابل ہوتا ہے کہ
  • 8:26 - 8:28
    خود کو بے معنی اور تذلیل شدہ بنایا جائے۔
  • 8:28 - 8:29
    ہاں میں جانتی ہوں۔
  • 8:31 - 8:36
    ’’خواتین یہ سب دعوے مالدار
    اور مشہور ہونے کے لئے کرتی ہیں‘‘۔
  • 8:36 - 8:38
    ہمارا اپنا صدر یہی کہتا ہے۔
  • 8:40 - 8:42
    میں شرط لگا سکتی ہوں کہ ٹیلر سوئفٹ جو،
  • 8:42 - 8:46
    دنیا کی ایک مشہور اور امیر ترین
    گلوکارہ ہے،
  • 8:47 - 8:48
    اسے مزید شہرت اور پیسے کی
    ضرورت نہیں
  • 8:48 - 8:51
    مگر جب وہ خود پر زیادتی کا
    کیس سامنے لائی
  • 8:51 - 8:52
    صرف ایک ڈالر کے لئے۔
  • 8:53 - 8:55
    مجھے خوشی ہے کہ اس نے ایسا کیا۔
  • 8:57 - 8:59
    فوری خبر:
  • 8:59 - 9:03
    خواتین کو دفاتر میں جنسی ہراساں کرنے
    سے متعلق ان کہی کہانی:
  • 9:05 - 9:07
    خواتین محض ایک محفوظ، خوش گوار
  • 9:08 - 9:10
    اور ہراساں نہ کرنے والا
    ماحول چاہتی ہیں۔
  • 9:10 - 9:11
    بس یہی ہے۔
  • 9:12 - 9:17
    (تالیاں)
  • 9:18 - 9:21
    تو ہم اپنی کھوئی طاقت دوبارہ
    کیسے حاصل کریں گے؟
  • 9:22 - 9:23
    میرے پاس تین حل ہیں۔
  • 9:24 - 9:25
    نمبر ایک:
  • 9:25 - 9:29
    ہمیں خاموش تماشائیوں اور وجہ بننے والوں
    کو اتحادی بنانا ہوگا۔
  • 9:30 - 9:33
    آج کے دور میں 98 فیصد امریکی اداروں میں
  • 9:33 - 9:35
    جنسی ہراساں کرنے سے متعلق تربیت
    کی پالیسی ہے۔
  • 9:35 - 9:38
    70 فیصد کے پاس اس سے بچت کے
    پروگرامز ہیں۔
  • 9:39 - 9:41
    مگر اب بھی، بے انتہا
  • 9:41 - 9:44
    خاموش تماشائی اورگواہ
    سامنے نہیں آتے۔
  • 9:45 - 9:46
    2016 میں،
  • 9:46 - 9:50
    ہارورڈ بزنس ریویو نے اسے
    ’’خاموش تماشائیوں کا اثر‘‘ قرار دیا۔
  • 9:52 - 9:55
    اور اب تک ۔۔ 9 ستمبر کو یاد کریں،
  • 9:55 - 9:58
    ہم لاکھوں بار سن چکے ہیں،
  • 9:58 - 9:59
    ’’اگر تم کچھ دیکھو،
  • 9:59 - 10:01
    تو کچھ بولو۔‘‘
  • 10:02 - 10:06
    ذرا سوچئے، یہ کتنا اثر انگیز ہو اگر ہم
    اسے باور کرواسکیں
  • 10:06 - 10:09
    دفاتر میں جنسی بددیانتی کے خاموش
    تماشائیوں کو کہ ۔۔
  • 10:10 - 10:13
    وہ ایسے واقعات کی نشاندہی
    اور ان میں مداخلت کریں:
  • 10:14 - 10:18
    ایسے مجرموں کےسامنے
    آکر کھڑے ہوں:
  • 10:19 - 10:22
    متاثرین کی مدد اور ان کی
    حفاظت کریں۔
  • 10:22 - 10:24
    میری یہ صدا ان مردوں کے لئے ہے:
  • 10:25 - 10:27
    ہمیں اس لڑائی میں آپ کی ضرورت ہے۔
  • 10:28 - 10:29
    اور خواتین کی بھی ۔۔۔
  • 10:29 - 10:32
    وجہ بننے والوں سے لے کر
    اتحادیوں تک۔
  • 10:32 - 10:34
    نمبر دو:
  • 10:34 - 10:35
    قوانین میں تبدیلی لائیں۔
  • 10:37 - 10:38
    آپ میں سے کتنے لوگ جانتے ہیں
  • 10:38 - 10:41
    کہ آپ کے پاس جبری ثالثی کی
    شق موجود ہے یا نہیں
  • 10:41 - 10:43
    آپ کی ملازمت کے معاہدہ میں؟
  • 10:44 - 10:45
    ہاتھ زیادہ تو نہیں ہیں۔
  • 10:45 - 10:47
    اگر نہیں جانتے، تو جاننا چاہئے۔
  • 10:47 - 10:48
    میں بتاتی ہوں کیوں۔
  • 10:49 - 10:50
    ٹائم میگزین کے مطابق،
  • 10:50 - 10:52
    بالکل سامنے اسکرین پر،
  • 10:52 - 10:55
    ’معاہدوں میں چَھپے ہوئےباریک الفاظ دراصل
  • 10:55 - 10:59
    جنسی زیادتیوں کو پوشیدہ رکھنے
    کی اصل وجہ ہیں۔‘
  • 11:00 - 11:01
    سنئے یہ کیا ہے۔
  • 11:01 - 11:04
    جبری ثالثی آپ سےساتویں ترمیم
    کا حق چھین لیتی ہے
  • 11:04 - 11:05
    جس سےکھلی کچہری ممکن
    ہوتی ہے۔
  • 11:06 - 11:07
    یہ راز ہے۔
  • 11:08 - 11:10
    آپ کو ویسی گواہیاں اور
    گواہی نامے نہیں ملتے۔
  • 11:10 - 11:13
    زیادہ تر واقعات میں ادارہ آپ کے لئے
    خود ثالث متعین کرتا ہے۔
  • 11:14 - 11:16
    اپیل کا کوئی امکان نہیں،
  • 11:16 - 11:19
    اور محض 20 فیصد ہی ملازمین
    جیت پاتے ہیں۔
  • 11:20 - 11:22
    مگر پھر، یہ ایک راز ہے،
  • 11:22 - 11:25
    تاکہ کوئی جان ہی نہ سکے کہ
    آپ کے ساتھ ہوا کیا تھا۔
  • 11:26 - 11:28
    اسی لئے میں بہت احتیاط سے
    کام کر رہی ہوں۔
  • 11:28 - 11:29
    واشنگٹن ڈی سی میں کیپیٹول ہل پر
  • 11:29 - 11:31
    قوانین کی تبدیلی کے لئے،
  • 11:31 - 11:32
    اور یہ ہے جو میں سینیٹرز کو بتاتی ہوں:
  • 11:32 - 11:34
    جنسی ہراساں کرنا غیر سیاسی ہے۔
  • 11:34 - 11:36
    جب کوئی آپ کو ہراساں کرتا ہے تو
  • 11:36 - 11:40
    وہ یہ نہیں پوچھتا کہ آپ
    ڈیموکریٹ ہیں یا ریپبلکن۔
  • 11:40 - 11:41
    وہ صرف ایسا کردیتے ہیں۔
  • 11:41 - 11:44
    اور اسی لئے ہم سب کو اس کا
    خیال کرنا چاہئے۔
  • 11:44 - 11:46
    نمبر تین:
  • 11:46 - 11:47
    سخت بنے رہئے۔
  • 11:48 - 11:50
    اس کی ابتدا ہوتی ہے ہمارے
    مضبوط بنے رہنے سے،
  • 11:50 - 11:52
    اور یہ خوداعتمادی ہم خود پیدا کرتے ہیں
  • 11:52 - 11:54
    اور پھر ہم مستحکم آواز اٹھاتے ہیں،
  • 11:54 - 11:56
    اور دنیا کو بتاتے ہیں کہ
    ہمارے ساتھ کیا ہوا تھا۔
  • 11:58 - 12:00
    جانتی ہوں بہت خوفناک ہے یہ سب،
  • 12:00 - 12:02
    مگر اپنے بچوں کی خاطر کرنا ہوگا۔
  • 12:02 - 12:05
    اسے اگلی نسلوں کے لئے روکنا ہوگا۔
  • 12:07 - 12:09
    میں جانتی ہوں کہ میں نے یہ
    اپنے بچوں کے لئے کیا تھا۔
  • 12:11 - 12:13
    وہ میرے فیصلوں کی بنیاد تھے
  • 12:13 - 12:15
    کہ مجھے قدم بڑھانا ہے یا نہیں۔
  • 12:16 - 12:17
    میرے پیارے بچے،
  • 12:17 - 12:19
    میرا 12 سالہ بیٹا، کرسچین،
  • 12:19 - 12:21
    میری 14 سالہ بیٹی، کائیا۔
  • 12:21 - 12:23
    اور کیا میں نے انھیں کمزور سمجھا تھا۔
  • 12:24 - 12:26
    پچھلے سال، اسکول کا آخری دن
  • 12:26 - 12:28
    وہ دن بنا جب میرے کیس کا فیصلہ سنایا گیا،
  • 12:28 - 12:30
    میں پریشان تھی کہ وہ کن حالات
    کا سامنا کریں گے۔
  • 12:30 - 12:33
    میری بیٹی اسکول سے واپس
    آئی اور بولی،
  • 12:33 - 12:36
    ’ماں، بہت سے لوگ مجھ سے پوچھ
    رہے تھے کہ گرمیوں میں آپ کے ساتھ کیا ہوا‘
  • 12:36 - 12:38
    پھر اس نے میری آنکھوں میں دیکھا
  • 12:38 - 12:39
    پھر بولی ’’اور ممی،
  • 12:39 - 12:41
    مجھے بہت فخر محسوس ہوا
  • 12:42 - 12:44
    یہ کہتے ہوئے کہ تم میری ماں ہو۔‘‘
  • 12:47 - 12:48
    اور دو ہفتے بعد،
  • 12:48 - 12:52
    جب بالآخر وہ ان دو بچوں کے
    سامنا کرنے کے قابل ہوئی
  • 12:52 - 12:54
    جو اس کی زندگی کو اجیرن کررہے تھے،
  • 12:54 - 12:56
    وہ گھر واپس آئی اور مجھ سے بولی،
  • 12:56 - 12:59
    ’’ممی، مجھ میں یہ کرنے کی ہمت اس لئے آئی
  • 13:00 - 13:02
    کیوں کہ میں نے دیکھا کہ آپ نے یہی کیا۔‘‘
  • 13:05 - 13:11
    (تالیاں)
  • 13:12 - 13:16
    ہمت کا تحفہ دینا ایک جاری عمل ہے،
  • 13:18 - 13:22
    اور مجھے امید ہے کہ میری زندگی
    نے آپ کو متاثر کیا ہوگا،
  • 13:22 - 13:25
    کیوں کہ ابھی، یہ ابتدائی مرحلہ ہے۔
  • 13:25 - 13:27
    ہم تاریخ کو بنتا دیکھ رہے ہیں۔
  • 13:27 - 13:30
    بہت سی خواتین سامنے آکر کہہ رہی ہیں،
  • 13:30 - 13:31
    ’’بس اب بہت ہوگیا۔‘‘
  • 13:34 - 13:38
    (تالیاں)
  • 13:39 - 13:42
    اب میری آخری التجا اداروں سے ہے،
  • 13:43 - 13:47
    ان تمام خواتین کو دوبارہ ملازمت دیں
    جن کا کام کاج تباہ ہوگیا
  • 13:47 - 13:49
    کسی بے ہنگم جاہل کی وجہ سے۔
  • 13:50 - 13:52
    کیوں کہ خواتین کے
    بارے میں یہ جانتی ہوں:
  • 13:53 - 13:57
    اب ہمیں مزید دھونس، دھمکی اور کم تر
    سمجھ کر کنارے سے نہیں لگایا جاسکتا:
  • 13:58 - 14:01
    ہمیں کسی بھی طاقت یا سازش کے
    ذریعے خاموش نہیں کرایا جاسکتا
  • 14:01 - 14:03
    جیسا کہ ماضی میں رواج رہا ہے۔
  • 14:03 - 14:04
    نہیں۔
  • 14:05 - 14:07
    ہم کھڑے ہوں گے اور آواز اٹھائیں گے
  • 14:08 - 14:10
    اور اپنی بات کو منوائیں گے۔
  • 14:11 - 14:15
    ہم وہ عورت بنیں گے جیسا
    ہمیں ہونا چاہئے تھا۔
  • 14:16 - 14:18
    اور سب سے بڑھ کر،
  • 14:18 - 14:22
    ہم ہمیشہ سخت رہیں گے۔
  • 14:22 - 14:23
    شکریہ
  • 14:24 - 14:29
    (تالیاں)
Title:
دفاتر میں جنسی ہراساں کرنے کے واقعات کو کیسے ختم کریں
Speaker:
گریچن کارلسن
Description:

جب گریچن کارلسن نے اپنے دفتر میں اس پر گزرنے والے جنسی سراسیمگی کے ہولناک تجربے پر اپنی زبان کھولی، تو ہر طرف خواتین اس واقعے سے متاثر ہوئے بنا نہ رہ سکیں، ان میں سے ہرایک کی خواہش یہی تھی کہ وہ اپنی کھوئی ہوئی طاقت کو حاصل کرسکیں اور دنیا کو بتا سکیں کہ ان کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ ایک پرجوش اور بے باک گفتگو میں وہ نہ صرف اپنی کہانی بتا رہی ہیں، بلکہ ان تین اہم چیزوں کی نشاندہی بھی کر رہی ہیں جن کا خیال کر کے دفاتر اور کام کے مقامات کو مزید محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ ’’ہم کھڑے ہوں گے اور اپنی آوازوں کو بلند کریں گے، تاکہ انھیں پوری توجہ سے سنا جاسکے۔ ہمیں ایسی عورت بننا ہے جیسا کہ ہمیں ہونا چاہئے تھا‘‘۔

more » « less
Video Language:
English
Team:
closed TED
Project:
TEDTalks
Duration:
14:44

Urdu subtitles

Revisions