دو نظمیں اس موضوع پے کہ کتے کيا سوچتے ہيں (شائد)
-
0:01 - 0:02مجھے معلوم نہیں کہ شائد آپ کے علم میں آیا ہو
-
0:02 - 0:04لیکن کتابوں کی ایک لہر آئی ہے
-
0:04 - 0:06حال ہی میں منظر عام پر
-
0:06 - 0:08غور کرتی یا اندازے لگاتی
-
0:08 - 0:12کتوں کے سوچ کے عمل اور اںکی جذباتی زندگی کے بارے میں.
-
0:12 - 0:15کیا وہ سوچتے ہیں، کیا وہ محسوس کرتے ہیں، اور اگر ہاں تو کس طرح؟
-
0:15 - 0:17تو اس سہ پہر کو، اپنے محدود وقت میں،
-
0:17 - 0:20ميں اس بارے ميں قیاس آرائیوں کا خاتمہ کرنا چاہتا ہوں
-
0:20 - 0:22دو کتوں کو آپ سے متعارف کروا کر،
-
0:22 - 0:27ان دونوں نے "بولو" کے حکم کو لیا
-
0:27 - 0:31عملی طور پر۔
-
0:31 - 0:34پہلا کتا پہلے بات کرتا ہے،
-
0:34 - 0:38اور وہ اس پہلو پر غور کر رہا ہے
-
0:38 - 0:40اس کے مالک اور اس کے تعلقات،
-
0:40 - 0:45اور اس کا عنوان ہے "ایک کتا اپنے مالک کے بارے میں".
-
0:45 - 0:47''جتنا جوان ميں دکھتا ہوں،
-
0:47 - 0:50ميں اس سے تيزی سے بوڑھا ہو رہا ہوں۔
-
0:50 - 0:54ایک اور سات کا تناسب ہے، وہ کہتے ہیں.
-
0:54 - 0:58جو کچھ بھی عدد ہو، میں ایک دن اس سے آگے بڑھ جاوؑں گا
-
0:58 - 1:00اور برتری لے لوں گا،
-
1:00 - 1:03جیسے میں جنگل کی سير کو جاتے ہوے لے لیتا ہوں،
-
1:03 - 1:06اور اگر یہ کبھی اس کے ذہن میں آیا،
-
1:06 - 1:09تو یہ مدھر سا سایہ ہو گا
-
1:09 - 1:14جو میں نے کبھی برف یا گھاس پر ڈالا ہے"۔
-
1:14 - 1:16(تالیاں)
-
1:16 - 1:19شکریہ۔
-
1:19 - 1:22اور ہمارا اگلا کتا
-
1:22 - 1:26رے ـ وی ـ نینٹ میں بات کرتا ہے،
-
1:26 - 1:28جس کا مطلب ہے روح جس کی واپسی ہوئی ہو
-
1:28 - 1:31آپ سے ملنے کے لیے۔
-
1:31 - 1:35"ميں وہی کتا ہوں، جسے آپ نے موت کی نیند سلایا تھا،
-
1:35 - 1:39جسے آپ کہيں گے حالت فراموشی،
-
1:39 - 1:42آپ کو یہ آسان سی بات بتانے کے لئے واپس آیا ہوں:
-
1:42 - 1:43میں نے آپ کو کبھی پسند نہیں کیا"۔
-
1:43 - 1:46(ہنسی)
-
1:46 - 1:48"جب میں تمہارا چہرہ چاٹتا
-
1:48 - 1:51میں تمہاری ناک کاٹ ڈالنے کے بارے میں سوچتا۔
-
1:51 - 1:54جب میں تمھيں اپنے آپ کو خشک کرتے ديکھتا،
-
1:54 - 1:58میں جھپٹ کر تمہیں نامرد بنا دینا چاہتا تھا ایک جھٹکے کے ساتھ ۔
-
1:58 - 2:00مجھے برا لگتا جس طرح تم حرکت کرتے،
-
2:00 - 2:02جانوروں کی سی دلکشی کے بغیر،
-
2:02 - 2:04جس طرح تم کرسی پر بیٹھتے کھانے کے لیے،
-
2:04 - 2:09اپنی گود میں ایک رومال، ہاتھ میں ایک چھری کے ساتھ.
-
2:09 - 2:10میں بھاگ جاتا
-
2:10 - 2:12لیکن میں بہت کمزور تھا،
-
2:12 - 2:14ایک چال جو تم نے نے مجھے سکھائی
-
2:14 - 2:17جب ميں بیٹھنا اور جھکنا سیکھ رہا تھا
-
2:17 - 2:19اور، عظیم ترین توہین،
-
2:19 - 2:23ہاتھ کے بغیر ہاتھ ملانا.
-
2:23 - 2:26میں تسلیم کرتا ہوں کہ پٹہ دیکھتے ہی میں خوش ہو جاتا،
-
2:26 - 2:29کیونکہ صرف اس لیے کہ اب اس کا مطلب ہے کہ میں ان چیزوں کو سونگھنے والا ہوں
-
2:29 - 2:34جنہیں تم نے کبھی نہیں چھوا تھا.
-
2:34 - 2:36تم اس پر یقین نہیں کرنا چاہتے،
-
2:36 - 2:38لیکن مجھے جھوٹ بولنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے:
-
2:38 - 2:42میں گاڑی سے نفرت کرتا تھا، ربڑ کے کھلونوں سے نفرت کرتا تھا،
-
2:42 - 2:47تمہارے دوستوں کو ناپسند، اور، اس سے بھی بدتر تھے تمہارے رشتہ دار.
-
2:47 - 2:51میرے ٹیگز کے جھنجھنانے نے مجھے پاگل بنا دیا.
-
2:51 - 2:54تم ہمیشہ مجھے غلط جگہ پر خارش کرتے تھے"۔
-
2:54 - 2:56(ہنسی)
-
2:56 - 2:59"میں تم سےصرف خوراک اور پانی چاہتا تھا
-
2:59 - 3:01اپنے پیالے میں.
-
3:01 - 3:03جب تم سوتے، ميں نے تمھاری رکھوالی کی
-
3:03 - 3:06یہاں تک کہ چاند آسمان پر واضح ہو جاتا۔
-
3:06 - 3:07اس نے مجھے نڈھال کر دیا
-
3:07 - 3:10اپنے سر کو بلند نہ کرنے اور غرانے سے۔
-
3:10 - 3:13اب، میں پٹے سے آزاد ہوں،
-
3:13 - 3:15پيلی برساتی سے آزاد ہوں،
-
3:15 - 3:17نشان والے سویٹر سے،
-
3:17 - 3:20تمہارے باغ کی غیر معقولیت سے،
-
3:20 - 3:23اور تمہیں بس اس جگہ کے بارے میں اتنا ہی جاننے کی ضرورت ہے،
-
3:23 - 3:26اسکے سوا جو تم پہلے ہی سوچ چکے ہو
-
3:26 - 3:29اور اس لئے خوش ہو کہ یہ جلد نہیں ہوا،
-
3:29 - 3:32کہ یہاں سب پڑھ اور لکھ سکتے ہیں،
-
3:32 - 3:35کتے شاعری میں،
-
3:35 - 3:38بلییاں اور دوسرے تمام
-
3:38 - 3:41نثر میں"۔
-
3:41 - 3:42شکریہ.
-
3:42 - 3:46(تالیاں)
- Title:
- دو نظمیں اس موضوع پے کہ کتے کيا سوچتے ہيں (شائد)
- Speaker:
- بلی کولنز
- Description:
-
جب ہمارے کتے ہمیں دیکھتے ہوں گے تو کیا سوچتے ہوں گے؟ پیٹر بلی کولنز دو بہت مختلف ساتھیوں کی اندرونی زندگی کے بارے میں سوچتے ہیں۔ یہ ایک دلکش مختصر گفتگو ہے … آرام کے وقفے اور خواب دیکھنے کے لئے بہترین
- Video Language:
- English
- Team:
- closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 04:02
Dimitra Papageorgiou approved Urdu subtitles for Two poems about what dogs think (probably) | ||
Umar Anjum accepted Urdu subtitles for Two poems about what dogs think (probably) | ||
Umar Anjum commented on Urdu subtitles for Two poems about what dogs think (probably) | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Two poems about what dogs think (probably) | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Two poems about what dogs think (probably) | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Two poems about what dogs think (probably) | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Two poems about what dogs think (probably) | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Two poems about what dogs think (probably) |
Umar Anjum
Good first effort. Major point to note is, not to go for word to word translation, try to get the essence of what the speaker is saying.Consistency is also important, try to maintain same style. At times a word can be translated in multiple ways, stick with one. I was happy with your overall understanding of the talk and you made some very good choices while doing the translation. Keep it up.