< Return to Video

ماحولیاتی تبدیلیوں کے لئے فوری طور پر عمل پیرا ہونے کا اچھوتا مقدمہ

  • 0:01 - 0:04
    جب میں تقریباً 8 سال کی تھی،
  • 0:04 - 0:10
    تب میں نے پہلی مرتبہ ماحولیاتی تبدیلی
    یا عالمی گرماہٹ کے بارے میں سنا۔
  • 0:10 - 0:15
    درحقیقت یہ حالات انسانوں نے
    اپنے انداز زندگی سے پیدا کئے ہیں۔
  • 0:15 - 0:19
    مجھے بجلی بچانے کے لئے بتیاں
    بند کرنے کو کہا جاتا
  • 0:19 - 0:24
    اور وسائل کے تحفط کے لئے کاغذ
    کو ری سائیکل کرنے کا۔
  • 0:24 - 0:27
    مجھے یاد ہے میں سوچتی تھی
    کہ یہ کتنا عجیب ہے
  • 0:27 - 0:31
    کہ انسان جو دوسرے جانداروں کی طرح
    ہی جانداروں کی ایک قسم ہیں،
  • 0:31 - 0:36
    وہ زمین کی آب و ہوا کو اس درجہ
    بدل دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے۔
  • 0:36 - 0:40
    کیوں کہ اگر ہم ایسے ہوتے،
    اور واقعی یہ سب ہورہا ہوتا تو،
  • 0:40 - 0:43
    ہم کسی اور چیز کے بارے میں
    بات نہیں کر رہے ہوتے۔
  • 0:43 - 0:48
    جب بھی آپ TV کھولتے تو
    سب کچھ اسی بارے میں ہوتا
  • 0:49 - 0:52
    اہم خبریں، ریڈیو ، اخبار،
  • 0:52 - 0:55
    آپ کسی اور موضوع پر
    کچھ سنتے یا پڑھتے ہی نہیں
  • 0:55 - 0:58
    گویا ایک عالمی جنگ چل رہی ہو۔
  • 0:59 - 1:02
    لیکن کسی نے اس بارے میں بات تک نہیں کی۔
  • 1:02 - 1:08
    اگر حیاتیاتی ایندھن جلانا اتنا برا تھا
    کہ ہمارے وجود کو ہی خطرے میں ڈال دے،
  • 1:09 - 1:12
    تو ہم پہلے کی مانند کیسے جی سکتے ہیں؟
  • 1:12 - 1:15
    پابندیاں کیوں نہیں لگائی گئیں؟
  • 1:15 - 1:19
    اسے غیرقانونی قرار کیوں نہیں دیا گیا؟
  • 1:19 - 1:22
    میرے لئے یہ سمجھنا مشکل تھا۔
  • 1:22 - 1:26
    یہ بالکل غیر حقیقی لگتا تھا۔
  • 1:26 - 1:29
    جب میں 11 سال کی تھی، تو بیمار ہو گئی۔
  • 1:29 - 1:31
    میں ذہنی دباؤ کا شکار ہوگئی تھی،
  • 1:31 - 1:33
    میں نے بات کرنا بند کر دیا،
  • 1:33 - 1:35
    اور کھانا پینا چھوڑ دیا
  • 1:36 - 1:39
    دو مہینوں میں میرا وزن تقریباً
    10 کلو کم ہو گیا
  • 1:40 - 1:44
    کچھ عرصے بعد مجھے ایسپرگر
    سنڈروم کا عارضہ ہوگیا،
  • 1:44 - 1:48
    OCD اورخود ساختہ خاموشی بھی۔
  • 1:48 - 1:52
    اسکا مطلب یہ کہ میں صرف تب بولتی ہوں
    جب مجھے لگتا ہے کہ بولنا ضروری ہے
  • 1:52 - 1:54
    اور یہ انہی لمحات میں سے ایک ہے
  • 1:54 - 2:04
    [تالیاں]
  • 2:04 - 2:06
    ہم میں سے وہ جو اس راہ پر ہیں
  • 2:06 - 2:09
    انکے لئے تقریباً ہر چیزصرف
    سیاہ یا سفید ہے۔
  • 2:10 - 2:11
    ہم جھوٹ بولنے میں ماہر نہیں ہیں
  • 2:11 - 2:15
    اور عموماً ہم اس معاشرتی کھیل
    میں شمولیت سے لطف اندوز نہیں ہوتے
  • 2:15 - 2:17
    جیسے باقی آپ سب لوگ بہت دلدادہ ہیں۔
  • 2:17 - 2:18
    [قہقہہ]
  • 2:19 - 2:22
    مجھے لگتا ہے کہ کئی طرح سے ہم
    اپنی ذات میں گم لوگ اصل صحت مند ہیں
  • 2:22 - 2:24
    اور باقی لوگ کافی عجیب ہیں
  • 2:24 - 2:26
    [قہقہہ]
  • 2:26 - 2:29
    بالخصوص جب بات اپنے استحکام
    سے جڑے خطرات کی ہو،
  • 2:29 - 2:33
    جب ہرفرد کہے جارہا ہو کہ ماحولیاتی تبدیلی
    ہمارے وجود کے لئے ایک خطرہ ہے
  • 2:33 - 2:35
    اور تمام مسائل میں سب سے اہم ہے,
  • 2:36 - 2:39
    لیکن پھر بھی سب پہلے کی مانند
    زندگی گزار رہے ہوں.
  • 2:39 - 2:41
    میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ،
  • 2:42 - 2:44
    اگر زہریلے دھوئیں کا اخراج
    رکنا چاہئے،
  • 2:44 - 2:47
    تو ہمیں اس اخراج کو ہر قیمت پر روکنا ہوگا۔
  • 2:47 - 2:49
    میرے لئے یہ بات بالکل واضح ہے۔
  • 2:49 - 2:52
    جب وجود پر ہی بات آجائے تو کوئی
    تذبذب نہیں ہونا چاہئے۔
  • 2:53 - 2:56
    یا تو ہمیں ایک تہذیب کی طرح
    آگے بڑھنا ہوگا یا پھر نہیں،
  • 2:56 - 3:00
    ہمیں بدلنا ہوگا.
  • 3:00 - 3:04
    سویڈن جیسے امیر ممالک کو
    زہریلی گیس کا اخراج کم کرنا ہوگا
  • 3:04 - 3:08
    کم سے کم 15فیصد سالانہ تک۔
  • 3:08 - 3:13
    تو اس طرح ہم 2 ڈگری سے نیچے
    رہنے کے ہدف پر قائم رہ سکیں گے
  • 3:13 - 3:17
    اب تک، جیسا کہ آئی پی سی سی نے
    حال ہی میں دِکھایا ہے،
  • 3:17 - 3:20
    کہ اگر 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ
    کو ہدف بنایا جائے
  • 3:20 - 3:24
    تو ماحول پر پڑنے والے اثرات میں
    واضح کمی ہوگی۔
  • 3:24 - 3:29
    پر ہم صرف تصوّر کرسکتے ہیں کہ یہ عمل
    زہریلے اخراج کی کمی میں کیا معنی رکھتا ہے۔
  • 3:29 - 3:32
    آپ سوچیں گے کہ ہمارا میڈیا اور تمام قائدین
  • 3:32 - 3:34
    کسی اور موضوع پر بات نہیں کر رہے،
  • 3:34 - 3:36
    لیکن وہ تو اسکا تذکرہ تک نہیں کرتے۔
  • 3:36 - 3:39
    نہ کوئی اور ہی اس کا تذکرہ کرتا ہے
  • 3:39 - 3:42
    ماحول میں پہلے سے موجود زہریلی گیسوں کا
  • 3:42 - 3:45
    نہ ہی ہوائی آلودگی میں چھپی حرارت کا
  • 3:45 - 3:48
    تو جب ہم حیاتیاتی ایندھن
    کو جلانا بند کر دینگے،
  • 3:48 - 3:51
    تو ہمارے پاس پہلے ہی گرمی
    کی اضافی مقدار ہوگی
  • 3:51 - 3:57
    جس کی حدت شائد 0.5 سے 1.1 ڈگری
    سینٹی گریڈ تک ہو سکتی ہے۔
  • 3:57 - 4:00
    اسکے علاوہ شاید ہی کوئی اس
    حقیقت پر بات کرتا ہو
  • 4:00 - 4:04
    کہ ہم جانداروں کی چھٹی بڑی
    معدومیت کا مشاہدہ کر رہے ہیں
  • 4:04 - 4:10
    جہاں ہر دن جانداروں کی 200
    اقسام معدوم ہو رہی ہیں،
  • 4:10 - 4:14
    اور معدومیت کی یہ رفتار
  • 4:14 - 4:18
    1000 سے 10000 گنا تک زیادہ ہے اس سے
  • 4:18 - 4:22
    کہ جو عام حالات میں دیکھی جاتی ہے۔
  • 4:23 - 4:28
    اور نہ ہی کوئی مساوات یا ماحولیاتی
    انصاف کےاس پہلو پر بات کرتا ہے،
  • 4:28 - 4:32
    جسکی وضاحت صاف طور سے
    پیرس معاہدہ میں کی گئی ہے،
  • 4:32 - 4:37
    جو کہ اسے عالمی سطح پرکامیاب بنانے
    کے لئے بےانتہا ضروری ہے۔
  • 4:37 - 4:39
    جسکے تحت امیر ممالک کو
  • 4:39 - 4:44
    6 سے 12 سالوں میں زہریلی گیسوں کا
    اخراج بالکل ختم کرنا ہوگا،
  • 4:44 - 4:48
    زہریلی گیسوں کے اخراج کی موجودہ رفتار سے۔
  • 4:48 - 4:50
    اور یہ اس لئے کہ غریب ممالک
    میں بسنے والے لوگ
  • 4:50 - 4:53
    اپنے معیار زندگی کو بہتر
    بنانے کا موقع حاصل کرسکیں
  • 4:53 - 4:57
    کچھ بنیادی ڈھانچے بنا کر جو ہم
    پہلے ہی بنا چکے ہیں،
  • 4:57 - 5:00
    جیسے کہ سڑکیں، اسکول، ہسپتال،
  • 5:00 - 5:04
    پینے کا صاف پانی، بجلی وغیرہ۔
  • 5:04 - 5:08
    کیونکہ ہم ہندوستان اور نائجیریا جیسے
    ممالک سے کیسے امید کرسکتے ہیں
  • 5:08 - 5:10
    ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کی۔
  • 5:10 - 5:15
    اگر ہم، جن کے پاس پہلے سے سب کچھ ہے،
    ایک لمحے کو بھی خیال نہیں کرتے
  • 5:15 - 5:20
    یا پیرس معاہدہ میں کئے ہوئے
    اپنے اصل وعدوں کا؟
  • 5:20 - 5:25
    تو کیوں ہم زہریلی گیسوں کے اخراج
    کو کم نہیں کر رہے؟
  • 5:26 - 5:30
    بلکہ حقیقتاً یہ اخراج مزید
    بڑھ کیوں رہا ہے؟
  • 5:30 - 5:34
    کیا ہم قصداً لاتعداد جانداروں کی
    معدومیت کا سبب بن رہے ہیں؟
  • 5:34 - 5:37
    کیا ہم بدی کی طاقت ہیں؟
  • 5:37 - 5:39
    نہیں ، بلا شبہ نہیں۔
  • 5:39 - 5:41
    لوگ جو کرتے ہیں وہ کرے جارہے ہیں
  • 5:41 - 5:44
    کیونکہ اکثریت کو اندازہ تک نہیں ہے
  • 5:44 - 5:48
    روزمرہ کے انداز زندگی کے
    اصل نتائج کے بارے میں،
  • 5:48 - 5:51
    وہ جانتے نہیں کہ ایک
    تیزرفتار تبدیلی درکار ہے۔
  • 5:51 - 5:56
    ہم سب سمجھتے ہیں کہ ہم واقف ہیں،
    ہمیں لگتا ہے کہ سب ہی واقف ہیں۔
  • 5:56 - 5:59
    لیکن ہم نہیں جانتے،
  • 5:59 - 6:02
    کیونکہ ہم جان بھی کیسے سکتے ہیں؟
  • 6:02 - 6:05
    اگر سچ میں کوئی بحران ہوتا،
  • 6:05 - 6:08
    اور اگر یہ بحران ہماری زہریلی
    گیسوں کی وجہ سے ہوتا،
  • 6:08 - 6:11
    تو آپ کو کچھ آثار توضرور نظر آتے
  • 6:11 - 6:15
    صرف سیلاب زدہ شہر اور ہزاروں لاشیں نہیں،
  • 6:15 - 6:20
    تباہ شدہ عمارات کے ملبے کے ڈھیر
    تلے دبی اقوام۔
  • 6:20 - 6:23
    آپ کو کچھ پابندیاں ضرور نظر آتیں۔
  • 6:23 - 6:25
    مگر نہیں۔
  • 6:25 - 6:28
    اور کوئی اس کے متعلق بات نہیں کرتا۔
  • 6:28 - 6:35
    نہ کوئی ہنگامی اجلاس, نہ اخبار کی سرخی
    نہ ہی کو فوری خبر۔
  • 6:35 - 6:38
    کوئی ایسا عمل نہیں کررہا جس سے لگے
    کہ ہم بحران میں گھرے ہیں۔
  • 6:38 - 6:42
    یہاں تک کہ ماہرماحولیات سائنسدان
    اور ماحولیات کے لئے فکرمند سیاست دان
  • 6:42 - 6:49
    بس دنیا کے گرد اڑے جارہے ہیں اور گوشت،
    دودھ، اور دہی کھائے جارہے ہیں۔
  • 6:49 - 6:58
    اگر میں سو سال تک زندہ رہی،
    تو میں 2103 میں زندہ ہوں گی۔
  • 6:58 - 7:03
    آج جب آپ مستقبل کا تصوّر کرتے ہیں، تو
    2050 سے آگے نہیں سوچتے۔
  • 7:03 - 7:09
    تو بہترین حالات میں، تب تک، میں نے
    اپنی آدھی زندگی بھی نہیں جی ہوگی۔
  • 7:10 - 7:14
    اس کے بعد کیا ہوگا؟
  • 7:14 - 7:20
    سال 2078 میں، میں اپنی پچھترویں
    سالگرہ مناوں گی۔
  • 7:20 - 7:25
    ہوسکتا ہے اگرمیرے بچے یا پوتے پوتیاں
    ہوں تو وہ دن، وہ میرے ساتھ گزاریں گے۔
  • 7:26 - 7:29
    شائد وہ مجھ سے آپ کے بارے میں پوچھیں۔
  • 7:29 - 7:35
    وہ لوگ جواس وقت 2018 میں زندہ تھے۔
  • 7:35 - 7:38
    ہوسکتا ہے وہ پوچھیں کہ آپ
    نے کچھ کیوں نہیں کیا؟
  • 7:38 - 7:42
    جب کہ اس وقت کچھ کرنے کا وقت باقی تھ۔ا۔
  • 7:42 - 7:46
    ہم آج کیا کرتے ہیں یا کیا نہیں کرتے اس سے
    میری پوری زندگی متاثر ہوگی
  • 7:46 - 7:50
    اور میرے بچوں اور پوتے پوتیوں کی بھی
  • 7:50 - 7:53
    ہم آج کیا کرتے ہیں یا کیا نہیں کرتے.
  • 7:53 - 8:00
    میں اور میری نسلیں مستقبل میں
    اسکو بدل نہیں سکیں گے.
  • 8:00 - 8:03
    لہذا جب اس سال اگست میں اسکول شروع ہوئے,
  • 8:03 - 8:06
    تب میں نے یہ طے کیا کہ اب بہت ہو چکا.
  • 8:06 - 8:10
    میں سویڈش پارلیمنٹ کے باہر
    زمین پر بیٹھ گئی۔
  • 8:11 - 8:15
    میں نے ماحولیات کی تبدیلی کے
    لئے اسکول سے ہڑتال کی۔
  • 8:15 - 8:18
    کچھ لوگ کہتے ہیں اس کے بجائے
    مجھے اسکول میں ہونا چاہئے۔
  • 8:18 - 8:22
    کچھ لوگوں نے کہا کہ مجھے ماحولیات کی
    سائنسدان بننے کے لئے پڑھائی کرنی چاہئے
  • 8:22 - 8:27
    جس سے کہ میں ‘‘ماحولیاتی بحران
    کو حل کرسکوں’’۔
  • 8:27 - 8:30
    لیکن ماحولیاتی بحران تو
    پہلے ہی سلجھایا جا چکا ہے۔
  • 8:30 - 8:34
    ہمارے پاس تمام حقائق اور
    حل پہلے ہی موجود ہیں۔
  • 8:34 - 8:38
    ہمیں صرف جاگنا ہے اور خود کو بدلنا ہے۔
  • 8:38 - 8:43
    اور آخر میں ایسے مستقبل کے لئے کیوں پڑھوں
    جسکا بہت جلد کوئی وجود ہی نہیں ہوگا
  • 8:43 - 8:48
    جب کہ اس مستقبل کو بچانے کے لئے
    کوئی کچھ کر بھی تو نہیں رہا ہے؟
  • 8:48 - 8:51
    اور اسکول میں فقط حقائق کو
    پڑھتے رہنے سے کیا حاصل
  • 8:51 - 8:54
    جبکہ سب سے ضروری حقائق
  • 8:54 - 8:58
    جو کہ اسی اسکول کے نظام میں شامل
    بہترین سائنس نے فراھم کئے ہیں
  • 8:58 - 9:04
    ہمارے سیاستدانوں اور سماج کے لئے
    کوئی معنی نہیں رکھتے۔
  • 9:04 - 9:07
    کچھ لوگ کہتے ہیں کی سویڈن
    ایک چھوٹا ملک ہے،
  • 9:07 - 9:09
    اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا
    کہ ہم کیا کرتے ہیں۔
  • 9:10 - 9:14
    لیکن مجھے لگتا ہے کہ اگر چند بچے پوری
    دنیا میں سرخیوں میں چھا سکتے ہیں
  • 9:14 - 9:17
    صرف کچھ ہفتے اسکول نہ آ کر،
  • 9:17 - 9:20
    ذرا سوچیں کہ اگر آپ چاہیں تو
    ہم سب مل کر کیا کر سکتے ہیں۔
  • 9:20 - 9:24
    [تالیاں]
  • 9:24 - 9:29
    اب ہم تقریباً میری تقریر کے اختتام پرہیں,
  • 9:29 - 9:35
    اور لوگ عموماً اسی وقت گفتگو
    شروع کرتے ہیں امید پر،
  • 9:35 - 9:40
    شمسی پینل، ہوائی توانائی، مستدیری معیشت،
    اور ایسی ہی بہت سی دوسری چیزوں پر،
  • 9:40 - 9:43
    لیکن میں ایسا نہیں کروں گی۔
  • 9:43 - 9:48
    ہم پرامید باتوں اور خوش خیالی پر مبنی
    گفتگو کی 30 سالہ تاریخ رکھتے ہیں۔
  • 9:48 - 9:51
    اور مجھے افسوس ہے کہ
    یہ باتیں ناکام رہی ہیں۔
  • 9:51 - 9:53
    کیونکہ اگر یہ کام کرتیں
  • 9:53 - 9:55
    تو اب تک زہریلی گیسوں کا اخراج
    کم ہو چکا ہوتا۔
  • 9:55 - 9:57
    جو کہ اب تک نہیں ہوا۔
  • 9:57 - 10:01
    ہاں ہمیں امید کی ضرورت ہے،
  • 10:01 - 10:02
    بے شک چاہیئے۔
  • 10:02 - 10:07
    لیکن جو شے امید سے بھی
    زیادہ ضروری ہے وہ عمل ہے۔
  • 10:07 - 10:12
    جیسے ہی ہم عمل پیرا ہوں گے
    ہر سو امید کو پائیں گے۔
  • 10:12 - 10:14
    لہذا امید کی تلاش کرنے کے بجاتے،
  • 10:14 - 10:16
    عمل کرنے کی کوشش کریں۔
  • 10:17 - 10:22
    تب، اور صرف تب ہی اصل امید نظر آئے گی۔
  • 10:23 - 10:29
    آج ہم روزانہ تقریباً 10 کروڑ بیرل
    تیل استمعال کر رہے ہیں،
  • 10:29 - 10:33
    اسے بدلنے سے متعلق کہیں
    کوئی سیاست نہیں.
  • 10:33 - 10:37
    اس تیل کو زمین میں ہی رہنے
    دینے کے لئے کوئی قانون نہیں.
  • 10:37 - 10:41
    اسی لئے ہم فقط قوانین کے سہارے
    دنیا کو نہیں بچا پائیں گے۔
  • 10:41 - 10:44
    کیونکہ ان قوانین میں تبدیلی
    کی سخت ضرورت ہے
  • 10:44 - 10:46
    ہر چیز کو بدلنے کی ضرورت ہے ۔۔
  • 10:46 - 10:49
    اور اس کی شروعات آج سے ہی کرنی ہوگی۔
  • 10:49 - 10:50
    شکریہ
  • 10:50 - 10:59
    [تالیاں]
Title:
ماحولیاتی تبدیلیوں کے لئے فوری طور پر عمل پیرا ہونے کا اچھوتا مقدمہ
Speaker:
گریٹا تھن برگ
Description:

کچھ کرنے کی التجا سے بھرپور اپنی اس پرجوش اپیل میں, 16 سالہ ماحولیات کے حوالے سے بیداری پھیلانے والی سرگرم کارکن گریٹا تِھن برگ وضاحت کر رہی ہیں کہ کیوں انہوں نے اگست 2018 میں اسکول کو خیرباد کہہ کرعالمی گرماہٹ کے بارے میں لوگوں کو بیدار کرنے کے لئے سویڈش پارلیمنٹ کے سامنے ہڑتال کی اور اس طرف پوری دنیا کو متوجہ کیا. گریٹا کہتی ہیں,"ماحولیاتی بحران کا مسئلہ پہلے ہی حل کیا جا چکا ہے تمام حقائق اور حل ہمارے پاس پہلے سے موجود ہیں. اب اگر کچھ بچا ہے تو محض بیدار ہونا اور خود کو بدلنا"

more » « less
Video Language:
English
Team:
closed TED
Project:
TEDTalks
Duration:
11:08

Urdu subtitles

Revisions