مبہم احساسات کے اظہار کے لیے کچھ خوبصورت نئے الفاظ
-
0:00 - 0:04آج میں الفاظ کے مطالب پر
بات کرنا چاہتا ہوں، -
0:04 - 0:06ہم کیسے ان کی تشریح کرتے ہیں
-
0:06 - 0:08اور وہ کیسے، تقریباً جیسے بدلے میں
-
0:08 - 0:09ہماری تشریح کرتے ہیں۔
-
0:09 - 0:13انگریزی زبان ایک شاندار اسفنج کی طرح ہے۔
-
0:13 - 0:15مجھےانگریزی سے محبت ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ میں یہ بولتا ہوں۔ -
0:15 - 0:18یہ سب کہنے کے باوجود، اس میں کافی خلا ہیں۔
-
0:18 - 0:21یونانی زبان میں ایک لفظ ہے، "لوکیسزم"،
-
0:21 - 0:25جس کا مطلب ہے آفات کی خواہش۔
-
0:25 - 0:28آپ نےمحسوس کیا ہوگا کہ جب آسمان پر آپ کو
بادلوں اور بجلی کا طوفان نظر آتا ہے -
0:28 - 0:31اورآپ شدت سے، طوفان آنے کی خواہش کرتے ہیں۔
-
0:31 - 0:34اور چینی زبان میں ایک لفظ ہے "یو یی"--
-
0:34 - 0:36میں اس کا صحیح تلفظ نہیں کر رہا --
-
0:36 - 0:40جس کا مطلب ہے شدت سے محسوس
کرنے کی خواہش، -
0:40 - 0:42جیسے انسان بچپن میں محسوس کرتا ہے۔
-
0:43 - 0:47پولش زبان میں ایک لفظ ہے "ژسکا"
-
0:47 - 0:50جو فرضی گفتگو کی ایک قسم ہے
-
0:50 - 0:53جو نہ چاہتے ہوئے بھی
دماغ میں چلتی رہتی ہے۔ -
0:53 - 0:58اور آخر میں، جرمن زبان میں،
جی ہاں بالکل جرمن زبان میں، -
0:58 - 1:00ایک لفظ ہے "زیلشمرٹز"
-
1:00 - 1:04جس کا مطلب ہے ایسا خوف لاحق ہونا
کہ آپ جو چاہتے ہیں وہ حاصل کر لیں گے۔ -
1:04 - 1:08(قہقہے)
-
1:08 - 1:11بلآخر زندگی بھر کا خواب پورا ہو جانا۔
-
1:11 - 1:15میں بذات خود جرمن ہوں اور
مجھے اچھی طرح پتہ ہے کہ یہ احساس کیسا ہے۔ -
1:15 - 1:18اب مجھے نہیں پتہ کہ میں ان میں سے کوئی لفظ
استعمال کروں گا -
1:18 - 1:19اپنی روزمرہ زندگی میں،
-
1:19 - 1:22لیکن مجھے بہت خوشی ہے کہ یہ لفظ موجود ہیں۔
-
1:22 - 1:25لیکن ان الفاظ کے موجود ہونے کی واحد وجہ
یہ ہے کہ یہ الفاظ میرے خود ساختہ ہیں۔ -
1:25 - 1:29میں "مبہم غموں کی لغت" کا مصنف ہوں،
-
1:29 - 1:32جو میں گزشتہ سات برس سے لکھ رہا ہوں۔
-
1:32 - 1:34اور اس کام کا سارا مقصد یہ ہے کہ
-
1:34 - 1:39احساسات کی زبان میں خلا ڈھونڈے جائیں
-
1:39 - 1:41اور انھیں پُر کرنے کی کوشش کی جائے
-
1:41 - 1:44تاکہ ہمارے پاس بات کرنے کا ایسا ذریعہ ہو
جس سے ہم انسانی کمزوریوں پر بات کر سکیں -
1:44 - 1:47اور انسانی حالت کی خصوصیات پر
اظہارِخیال کر سکیں -
1:47 - 1:51جو ہم سب محسوس کرتے ہیں لیکن
کہنے کے بارے میں نہیں سوچتے -
1:51 - 1:54کیونکہ ہمارے پاس انکے اظہار کے لیے
الفاظ نہیں۔ -
1:54 - 1:56اور اس کام کے تقریباً درمیان میں،
-
1:56 - 1:58میں نےایک لفظ "سونڈر" کی تشریح کی،
-
1:58 - 2:01ہماری سوچ، جس کے مطابق
ہم خود کو مرکزی کردار سمجھتے ہیں -
2:01 - 2:04اور اپنے علاوہ باقی سب کو فالتو۔
-
2:04 - 2:07لیکن حقیقت میں،
ہم سب مرکزی کردار ہیں، -
2:07 - 2:10اور آپ خود کسی دوسرے کی کہانی میں
فالتو ہوتے ہیں۔ -
2:10 - 2:14اور جیسے ہی میں نے یہ بات شائع کی،
-
2:14 - 2:16مجھے کافی لوگوں کے جوابات موصول ہوئے
-
2:16 - 2:21ان کا کہنا تھا کہ "ہم نے ساری زندگی جو
محسوس کیا اسے زبان دینے کا شکریہ -
2:21 - 2:24کیونکہ اس کے لیے کوئی لفظ نہیں تھا۔"
-
2:24 - 2:26تو نتیجتاً ان کی تنہائی میں کمی ہوئی۔
-
2:26 - 2:28یہ ہے الفاظ کی طاقت،
-
2:29 - 2:32یہ ہماری تنہائی کو کم کر سکتے ہیں۔
-
2:32 - 2:34اور اس کے کچھ عرصہ بعد
-
2:34 - 2:36میں نے مشاہدہ کرنا شروع کیا کہ سونڈر،
-
2:36 - 2:40آن لائن گفتگو میں پوری شد و مد کے
ساتھ استعمال ہو رہا ہے، -
2:40 - 2:43اور اس کے کچھ ہی دیر بعد میں نے
اس کے استعمال کا مشاہدہ کیا، -
2:43 - 2:47یہ میری موجودگی میں ہونے والی ایک گفتگو
میں استعمال ہو رہا تھا۔ -
2:47 - 2:49اس سے بڑھ کر تعجب خیز کوئی
احساس نہیں کہ آپ ایک لفظ بنائیں -
2:49 - 2:52اور پھر اسے اپنے راستے نکالتے دیکھیں۔
-
2:52 - 2:55میرے پاس ابھی تک اس کے لیے
کوئی لفظ نہیں، لیکن بنا لوں گا۔ -
2:55 - 2:57(قہقہے)
-
2:57 - 3:00میں اس پر کام کر رہا ہوں۔
-
3:00 - 3:03میں نےسوچنا شروع کیا چیز
الفاظ کو حقیقی بناتی ہے، -
3:03 - 3:05کیونکہ بہت سے لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں،
-
3:05 - 3:08لوگوں کی طرف سے سب سے زیادہ
پوچھا جانے والا سوال ہے، -
3:08 - 3:10"کیا یہ لفظ خود ساختہ ہیں؟
میری سمجھ میں نہیں آتا۔" -
3:10 - 3:12اور میں نہیں جانتا کہ انھیں کیا جواب دوں،
-
3:12 - 3:14کیونکہ جب سونڈر استعمال میں آ گیا،
-
3:14 - 3:17تو میں کون ہوتا ہوں کہنے والا کہ کون
سے لفظ حقیقی ہیں اورکون سے نہیں۔ -
3:17 - 3:22تو میں نے سٹیو جابز کی طرح محسوس کیا،
جس نے اپنے ادراک کو یوں بیان کیا -
3:22 - 3:25جب انھیں احساس ہوا کہ ہم میں سے
زیادہ تر لوگ اپنا دن گزارتے ہوئے، -
3:25 - 3:29مشکلات کا سامنا کرنے سے پرہیز کرتے ہیں
-
3:29 - 3:31اور بس گزارا کر لیتے ہیں۔
-
3:31 - 3:35لیکن جب آپ کو احساس ہو جائے کہ لوگ --
-
3:35 - 3:40کہ یہ دنیا ایسے لوگوں نے بنائی ہے
جو آپ سے زیادہ ذہین نہیں، -
3:40 - 3:42تو آپ ان مشکلات کا سامنا
کرنے سے نہیں گھبراتے، -
3:42 - 3:44حتیٰ کہ ان مشکلات سے نکل آتے ہیں
-
3:44 - 3:47اور محسوس کرتے ہیں کہ آپ میں
یہ سب تبدیل کرنے کی طاقت ہے۔ -
3:47 - 3:50اور جب لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں،
"کیا یہ الفاظ حقیقی ہیں؟" -
3:50 - 3:53تو میں بہت سے جواب آزما چکا ہوں۔
-
3:53 - 3:55ان میں سے بعض کی سمجھ آتی ہے۔
اوربعض کی نہیں۔ -
3:55 - 3:57ایک جواب جو میں نے استعمال کیا،
-
3:57 - 3:59"دیکھیں ایک لفظ حقیقی ہے
اگر آپ چاہیں تو۔" -
3:59 - 4:04جیسے کہ یہ راستہ حقیقی ہے کیونکہ
لوگوں نے چاہا کہ اسے یہاں ہونا چاہیے۔ -
4:04 - 4:06(قہقہے)
-
4:06 - 4:08ایسا کالجز میں عام ہوتا رہتا ہے۔
-
4:08 - 4:10اسے "خواہش کا راستہ" کہتے ہیں۔
-
4:10 - 4:11(قہقہے)
-
4:11 - 4:13لیکن پھر میں نے سوچا، کہ لوگ
کیا پوچھ رہے ہوتے ہیں -
4:13 - 4:16جب وہ کسی لفظ کے متعلق پوچھتے ہیں
تو وہ یہ پوچھ رہے ہوتے ہیں، -
4:16 - 4:20"کہ اس سے کتنے ذہنوں تک
ان کی رسائی ہو پائے گی؟" -
4:20 - 4:24کیونکہ زیادہ تر اسی طرح ہم
کسی زبان کو سمجھتے ہیں۔ -
4:24 - 4:26لفظ بنیادی طور پر ایک چابی ہوتا ہے
-
4:26 - 4:29جس کی وجہ سے ہم لوگوں کے
ذہنوں تک پہنچتے ہیں۔ -
4:29 - 4:31اور اگر یہ ہمیں ایک ذہن تک لے جاتی ہے،
-
4:31 - 4:34تو اس کی کوئی وقعت نہیں،
-
4:34 - 4:36اور یہ جاننے کے قابل نہیں۔
-
4:36 - 4:38دو دماغ، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ
وہ کس کے ہیں۔ -
4:38 - 4:40دس لاکھ دماغ، اب آپ مطلب کی بات کر
رہے ہیں۔ -
4:40 - 4:47اور ایک حقیقی لفظ وہ ہوتا ہے جو بہت سے
ذہنوں تک آپکی رسائی کو ممکن بنائے۔ -
4:47 - 4:50اسی وجہ سے یہ لفظ جاننے کے قابل ہوتا ہے۔
-
4:50 - 4:54واقعتاً، اس پیمانے کے مطابق
سب سے حقیقی لفظ یہ ہے: -
4:54 - 4:55["او۔ کے"]
-
4:55 - 4:58بس!
-
4:58 - 4:59یہ ہے سب سے حقیقی لفظ۔.
-
4:59 - 5:01یہ ہر چیز کھولنے والی
چابی کی طرح ہے۔ -
5:01 - 5:03یہ دنیا میں سب سے زیادہ
سمجھا جانے والا لفظ ہے، -
5:03 - 5:05آپ دنیا میں کہیں بھی ہوں۔
-
5:05 - 5:06اس کےساتھ مسئلہ یہ ہے کہ،
-
5:06 - 5:09کوئی نہیں جانتا کہ ان دو حروف
کا مطلب کیا ہے۔ -
5:09 - 5:11(قہقہے)
-
5:11 - 5:14اور یہ عجیب سی بات ہے۔ ایسا ہی ہے نا؟
-
5:14 - 5:17میرا مطلب ہے کہ یہ انگریزی میں سب ٹھیک
کے غلط حروف تہجی بھی ہو سکتے ہیں، -
5:17 - 5:19یا اولڈ کنڈرہک (سیاست دان)۔
-
5:19 - 5:23کسی کو نہیں پتہ کہ یہ لفظ کہاں سے آیا،
لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، -
5:23 - 5:26اور اس سے ہم یہ جانتے ہیں کہ ہم کیسے
الفاظ کو معنی دیتے ہیں۔ -
5:26 - 5:29معنی بذاتِ خود الفاظ کے اندر نہیں ہوتے۔
-
5:29 - 5:33یہ ہم ہوتے ہیں جواپنی ذات کو
ان الفاظ کا حصہ بناتے ہیں۔ -
5:33 - 5:37اور میرے خیال میں، جب ہم اپنی زندگیوں کا
مقصد تلاش کر رہے ہوتے ہیں، -
5:37 - 5:40اور زندگی کا مقصد تلاش کرنا،
-
5:40 - 5:43میرا خیال ہے کہ الفاظ کا
اس میں کچھ عمل دخل ہے۔ -
5:43 - 5:46اور میرا خیال ہے کہ اگر آپ کسی چیز کا
مطلب تلاش کر رہے ہوں، -
5:46 - 5:49تو یہ کام شروع کرنے کی موزوں جگہ لغت ہے۔
-
5:49 - 5:51اس سے ایک ترتیب آتی ہے،
-
5:51 - 5:54اس اتھل پتھل کائنات میں۔
-
5:54 - 5:57چیزوں کے متعلق ہمارا زاویہ اتنا محدود ہے
-
5:57 - 6:01کہ ہمیں شارٹ ہینڈ اور سلسلے بنانے پڑتے ہیں
-
6:01 - 6:03اور ہم اس کی تشریح کا طریقہ
ڈھونڈنےکی کوشش کرتے ہیں، -
6:03 - 6:05اوراپنا دن گزارنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
-
6:05 - 6:08ہمیں اپنے آپ پر قابو پانے اور اپنی تشریح
کے لیے الفاظ کی ضرورت ہے۔ -
6:08 - 6:11میرے خیال میں، ہم میں سے بہت لوگ
گھٹن سی محسوس کرتے ہیں، -
6:11 - 6:14الفاظ کےطریقہ استعمال کی وجہ سے۔
-
6:14 - 6:16ہم بھول جاتے ہیں کہ الفاظ خود ساختہ
ہوتے ہیں۔ -
6:16 - 6:18صرف میرے الفاظ نہیں۔
سارے لفظ خود ساختہ ہوتے ہیں، -
6:18 - 6:21لازمی نہیں ہر لفظ کا کوئی مطلب ہو۔
-
6:21 - 6:26ہم ایک طرح سے اپنے اپنے ذخیرہ الفاظ
میں پھنسے ہوئے ہیں -
6:26 - 6:30اور لازمی نہیں کہ یہ الفاظ ہم سے
مختلف لوگوں میں بھی مشترک ہوں، -
6:30 - 6:35اور میرا خیال ہے کہ ہم ہر سال
ایک دوسرے سے دور ہوتے جا رہے ہیں، -
6:35 - 6:38اور اس کی وجہ ہے الفاظ کے معاملے میں
بہت حساس ہونا۔ -
6:38 - 6:43کیونکہ یاد رکھیں کہ لفظ حقیقی نہیں۔
-
6:43 - 6:46ان کا کوئی مطلب نہیں ہوتا، ہمارا ہے۔
-
6:46 - 6:50میں ایک اقتباس پڑھ کر آپ سے اجازت
چاہوں گا، -
6:50 - 6:52یہ اقتباس میرے پسندیدہ فلسفی کی ایک تخلیق
میں سے ہے، -
6:52 - 6:55بل واٹرسن، جو کیلون اینڈ ہابز
کے خالق ہیں۔ -
6:55 - 6:56انھوں نے کہا،
-
6:56 - 7:00ایسی زندگی بنانا جو آپ کی اقدار اور
آپ کی روح کو مطمئن کرے -
7:00 - 7:03ایک نادر کامیابی ہے۔
-
7:03 - 7:04خود اپنی زندگی کا مطلب بنانا،
-
7:04 - 7:07آسان نہیں،
-
7:07 - 7:08لیکن اس کی اجازت ہے،
-
7:08 - 7:11اور میرے خیال میں آپ کو اس
مشکل سے خوشی ملے گی۔ -
7:11 - 7:13شکریہ۔
-
7:13 - 7:15(تالیاں)
- Title:
- مبہم احساسات کے اظہار کے لیے کچھ خوبصورت نئے الفاظ
- Speaker:
- جون کوئینگ
- Description:
-
جون کوئنگ کو ناقابلِ اظہار احساسات کے لیے الفاظ تلاش کرنا بہت پسند ہے -- جیسے کہ "لوکیسزم": آفات اور حادثوں کی خواہش، اور "سونڈر"، یہ فہم و ادراک کہ دوسرے لوگوں کی زندگیاں بھی اتنی پیچیدہ اور غیر معروف ہیں جتنی ہماری۔ یہاں وہ الفاظ کو جو مطالب ہم دیتے ہیں اس پر غور خوض کرتے ہیں اور کیسے یہ مطالب ہم سے چمٹ جاتے ہیں۔
- Video Language:
- English
- Team:
closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 07:28
![]() |
Umar Anjum approved Urdu subtitles for Beautiful new words to describe obscure emotions | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Beautiful new words to describe obscure emotions | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Beautiful new words to describe obscure emotions | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Beautiful new words to describe obscure emotions | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Beautiful new words to describe obscure emotions | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Beautiful new words to describe obscure emotions | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Beautiful new words to describe obscure emotions | |
![]() |
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Beautiful new words to describe obscure emotions |