-
اچھا میں آپ کو ایک پیشکش کے ساتھ اپنی بات شروع کرتی ہوں
-
ٹیکنالوجی کا زندگی کا راز نہیں، مفت طریقہ
-
اس میں آپ سے صرف یہی درکار ہے:
-
کہ آپ اپنا انداز بدلیں دو منٹ کیلئے
-
لیکن اسے بدلنے سے پہلے، میں آپ سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ
-
ابھی، اپنے جسم کا تھوڑا تجزیہ کریں
-
آپ اپنے ساتھ کیا کر رہے ہیں۔
-
توآپ میں سے کتنے لوگ خود کو تیار کر رہے
-
تھوڑا، شاید آپ جھک رہے ہوں
-
ٹانگوں کو بل دے کر، شاید اپنے ٹخنوں کو لپیٹ کر
-
کبھی ہم اپنے بازووٗں کو ایسے پکڑتے ہیں
-
کبھی ہم پھیل جاتے ہیں
-
(قہقہہ کی آواز)
-
میں آپ کو دیکھتی ہوں
-
تاکہ میں آپکی توجہ لے سکوں
-
آپ ابھی کیا کر رہے ہیں۔
-
ہم کچھ لمحوں میں دوبارہ اسکی طرف آتے ہیں
-
اور میرے خیال میں اکر آپ سیکھتے ہیں
-
تھوڑا سا اسے گھمائیں،یہ واضح طور پہ بدل سکتا ہے
-
جسطرح آپکی زندگی کھلتی ہے۔
-
تاہم، ہم جسمانی زبان سے بہت متاثر ہیں۔
-
اور ہم خصوصاً دلچسپی رکھتے ہیں
-
دوسرے لوگوں کی جسمانی زبان میں۔
-
آپ جانتے ہیں، ہماری توجہ ہے
-
جیسا کہ، آپ جانتے ہیں، ایک عجیب ملاقات یا
-
ایک مسکراہٹ، یا ایک نفرت آمیز نگاہ،
-
یا شاید ایک بہت عجیب طریقے سے آنکھ مارنا۔
-
یا شاید کوئی ایسی چیز جیسے ہاتھ ملانا۔
-
راوی: یہاں وہ دس نمبر پہ پہنچ رہے ہیں،
-
اور ایک خوش قسمت پولیس والے کو ہاتھ ملانے کا موقع ملا ہے
-
امریکا کے صدر کے ساتھ ۔
-
اوہ اور یہاں وزیرِاعظم آتے ہیں۔۔۔
-
نہیں۔ ( مسکراہٹیں)
-
تو ایک ہاتھ ملانا، یا ہاتھ نا ملانا،
-
ہفتوں اور ہفتوں اور ہفتوں باتیں کرواسکتا ہے۔
-
یہاں تک کہ بی۔بی۔سی اور نیو یارک ٹائمز۔
-
تو یقیناً جب ہم سوچتے ہیں
-
غیر زبانی رویّوں اورجسمانی زبان کے بارے میں
-
لیکن ہم معاشرتی سائنسدان غیر زبان کہتے ہیں
-
یہ زبان ہے۔ تو جب ہم بات چیت کے متعلق سوچتے ہیں۔
-
جب ہم بات چیت کے متعلق سوچتے ہیں۔
-
ہم رابطوں کے بارے میں سوچتے ہیں۔
-
آپکی جسمانی زبان کیسی ہے۔
-
میرے سے بات کرتے ہوئے،
-
جیسی کہ میری ہے آپ کے ساتھ۔
-
اور یقین کرنے کیلئے بہت سی باتیں ہیں
-
کہ یہ ایک ضمنی طریقہ ہے اسے دیکھنے کا۔
-
معاشرتی سائنسدانوں نے اس پہ بہت وقت لگایا ہے
-
ہماری جسمانی زبان کے اثرات سمجھنے پہ
-
یا دوسروں کی جسمانی زبان کا اندازہ لگانے پہ ۔
-
اور ہم بدلتے رہتے ہیں
-
اندازے اور خلاصے
-
جسمانی زبان کے۔
-
اور وہ اندازے پیشین گوئی کر سکتے ہیں
-
واقعی معنی خیز زندگی کے نتائج؛
-
جیسا کہ کس کو رکھنا یا ترقی دینی ہے،
-
یا کس کو ملاقات پہ بلانا ہے۔
-
مثلاً، نالینی امبادی،ایک ریسرچر ہے
-
ٹفٹس یونیورسٹی میں، بیان کرتی ہے کہ جب لوگ دیکھتے ہیں
-
بغیر آواز آدھے منٹ کی ویڈیو
-
حقیقی ڈاکٹر ۔ مریض کا رابطہ
-
انکے ڈاکٹر کی اچھائی کے اندازے
-
بتاتے ہیں کہ ڈاکٹر پر مقدمہ ہوگا یا نہیں۔
-
تاہم اسکا خاص تعلق نہیں اسکے ساتھ
-
کہ وہ ڈاکٹر تھا یا نہیں
-
نا اہل
-
لیکن کیا ہم اس شخص کو پسند کرتے ہیں اور
-
اسکے ملاقات کے انداز کو۔
-
پرنسٹن میں ایلکس ٹوڈورو نے اس سے زیادہ ڈرامائی انداز میں
-
بتایا ہے کہ سیاسی امیدواروں کےبارے میں اندازے
-
70 فیصد امریکی سینٹروں کی شکل کی ایک سیکنڈ میں پیشین گوئی کرتے
-
اور گورنروں کی نسل کے نتائج بھی۔
-
اور حتّٰی کہ، چلیں ڈیجیٹل انداز میں، اموٹکان کا استعمال
-
آن لائن بات چیت پر آپ کو اس نتیجے پر پہنچاتا ہے
-
کہ اس بات چیت سے مزید اہمیت حاصل ہوتی ہے۔
-
اگر آپ اسے بری طرح سے استعمال کریں؛ غلط خیال، ٹھیک؟
-
تو جب ہم غیر زبانی کا سوچیں تو ہم سوچتے ہیں
-
کہ ہم دوسوں اور دوسرے ہمارے بارے میں کیا گمان رکھتے ہیں،
-
اور اسکے نتائج کیا ہیں۔
-
اگرچہ ہم بھول سکتے ہیں، دوسرے سامعین کو
-
جو کہ ہماری غیر زبانی گفتگو سے متاثر ہوتے ہیں۔
-
اوروہ ہم خود ہیں۔
-
ہم بھی اپنی غیر زبانی گفتگو سے متاثر ہوتے ہیں:
-
ہمارے خیالات، ہمارے احساسات اور ہماری فزیالوجی
-
تو میں کس غیر زبانی انداز کی بات کر رہی ہوں؟
-
میں ایک معاشرتی سائیکالوجسٹ ہوں۔
-
میں تعصب کا مطالعہ کرتی ہوں۔
-
اور میں ایک معیاری کاروباری سکول میں پڑھاتی ہوں۔
-
تو یہ ناگزیر تھا کہ
-
میں دلچسپی رکھتی
-
طاقت کے محرکات میں۔
-
میں نے خصوصی دلچسپی لی
-
طاقت اور اختیارات کے غیر زبانی انداز میں۔
-
اور غیر زبانی انداز کے کیا طریقے ہیں
-
طاقت اور غلبے کے؟
-
اچھا، تو وہ یہ ہیں۔
-
تو جانوروں کی ریاست میں،
-
وہ پھیلنے سے متعلق ہیں۔
-
تو آپ خود کو بڑا بنائیں،
-
آپ پھیل جائیں تو آپ زیادہ جگہ لیں گے۔
-
آپ بنیادی طور پر کھل رہے ہیں۔
-
یہ کھلنے کے بارے میں ہے۔
-
اور یہ پوری جانوروں کی دنیا کے بارے میں ٹھیک ہے۔
-
یہ صرف پرائیمیٹس تک محدود نہیں،
-
اورانسان بھی ایسے ہی ہیں۔
-
تو وہ یہی کرتے ہیں جب ان دونوں کے پاس طاقت آتی ہے
-
ایک طرح سے مسلسل، اورتب بھی جب وہ
-
اس لمحے میں خود کو طاقتور محسوس کرتے۔
-
اور یہ بہت دلچسپ ہے
-
کیونکہ یہ ہمیں دکھاتا ہے کہ کیسے عالمگیر
-
اورپرانے طاقت کے یہ مظاہرے ہیں۔
-
یہ اظہار، جو فخر کہلاتا ہے،
-
جیسیکا ٹریسی نے اسکا مطالعہ کیا،
-
اس نے یہ دکھایا کہ جو لوگ بصارت کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں،
-
اور وہ لوگ جو کہ پیدائشی نابینا پیدا ہوتے ہیں
-
جسمانی مقابلہ پر وہ یہی کرتے ہیں۔
-
تو جب وہ اختتامی حد عبور کرتے ہیں
-
اور وہ جیتتے ہیں، یہ معنی نہیں رکھتا کہ اگرچہ انہوں نے
-
کسی کو یہ کرتے ہوئے دیکھا ہو، وہ یہ کرتے ہیں۔
-
V کی شکل میں بازو اوپر اٹھا کر،
-
ٹھوڑی ذرا سی اوپر اٹھی ہوئی۔
-
جب ہم شکست خوردہ ہوتے ہیں تو ہم کیا کرتے ہیں؟
-
ہم بالکل اسکے برعکس کرتے ہیں۔
-
ہم سکڑ جاتے ہیں، خود کو جکڑ لیتے ہیں۔
-
ہم خود کو چھوٹا کر لیتے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے
-
ہم سامنے والے انسان سے ٹکر لینا پسند نہیں کرتے۔
-
تو دوبارہ، دونوں جانور اور انسان
-
ایک جیسا کام کرتے ہیں۔
-
اور ایسا ہی ہوتا ہے جب آپ اکٹھا کرتے ہیں
-
بڑی اور چھوٹی طاقت۔
-
تو جب طاقت کی بات آتی ہےتوہم کیا کرتے ہیں
-
کہ ہم دوسروں کی غیر زبانی گفتگو کی تکمیل کریں
-
تو اگر کوئی واقعی طاقتور ہو
-
ہم سے، ہم خود کو چھوٹا محسوس کرتے ہیں
-
ہم انکا عکس نہیں دیکھتے۔
-
ہم انکے برعکس کرتے ہیں۔
-
تو میں اس رویے کا تجزیہ کررہی ہوں
-
کلاس روم میں،
-
اور میں نے کیا اندازہ لگایا؟
-
میں نے دیکھا کہ ایم۔بی۔اے کے سٹوڈنٹس واقعی مظاہرہ کرتے ہیں
-
غیر زبانی گفتگو کی پوری طاقت کی زد میں۔
-
تو آپ کے پاس ایسے لوگ ہوتے ہیں جو کہ
-
الفا کے گستاخانہ خاکوں کی طرح ہوتے ہیں،
-
کمرے سے باہر آتے ہوئے،
-
وہ بلکل کمرے کے درمیان میں پہنچتے ہیں،
-
اس سے پہلے کہ کلاس شروع ہو،
-
وہ صرف جگہ گھیرنا چاہتے ہیں۔
-
جب وہ بیٹھتے ہیں تو پھیل جاتے ہیں اور
-
اپنے ہاتھ اس طرح اٹھا لیتے ہیں۔
-
آپکے سامنے دوسری طرح کے خیالی لوگ ہوتے ہیں
-
جو گرتے ہوئے اندر آتے ہیں۔
-
جیسے ہی وہ اندر آتے ہیں، آپ انہیں دیکھتے ہیں۔
-
آپ اسے انکے چہروں اور جسموں پہ دیکھ سکتے ہیں،
-
اور وہ اپنی کرسی پہ بیٹھتے ہیں اور
-
وہ اپنے آپکو چھوٹا بناتے ہیں اور ایسے ہوتے ہیں
-
جب وہ اپنا ہاتھ اٹھاتے ہیں۔
-
میں نے اسکے بارے میں کچھ چیزوں کا اندازہ لگایا ہے۔
-
پہلا، آپ سن کے حیران نہیں ہوں گے،
-
یہ جنس سے متعلق ہے۔
-
تاہم، خواتین زیادہ تر
-
یہ کام کرتی ہیں مردوں کی نسبت۔
-
خواتین مردوں کی نسبت خود کو مسلسل کم طاقتور سمجھتی ہیں
-
اسلیے یہ اتنا حیران کن نہیں ہے۔
-
لیکن دوسری چیز جسکا میں نے مطالعہ کیا ہے
-
یہ بھی کافی حد تک اس سے متعلقہ ہے جو کہ
-
سٹوڈنٹس کے حصہ لینے سے متعلق تھی
-
اور کتنا بہتر حصہ وہ لے رہے تھے۔
-
اور یہ ایم۔بی۔اے کلاس روم میں بہت اہم ہے،
-
کیونکہ کلاس روم میں حصہ لینا آپ کو آدھے گریڈ دلواتا ہے۔
-
اسلیے، بزنس سکول کوشش کر رہے ہیں
-
جنس۔گریڈ کے فرق کے ساتھ ۔
-
آپ کے پاس برابر کے پڑھے لکھے مردو خواتین
-
آتے ہیں۔ اور تب آپ کو ملتے ہیں
-
نمبروں میں یہ فرق
-
اور اس میں کچھ حد تک حصہ نظر آتا ہے
-
شمولیت کا۔ اسلیے میں نے سوچنا شروع کیا
-
اچھا، آپ جانتے ہیں۔ آپ کے پاس یہ لوگ ہیں
-
اس طرح اندر آتے ہوئے، اور وہ شرکت کررہے ہیں،
-
کیا یہ ممکن ہے کہ ہم لوگوں سے اسے نقلی میں کرائیں؟
-
اور اس سے انکی شمولیت میں اضافہ ہوگا؟
-
تو،میری اہم معاون، ڈانا کارنے،
-
جوکہ برکلے میں ہوتی ہے، اورمیں واقعی جاننا چاہتی ہوں
-
کیا آپ کسی کام کو کرنے تک اسکا جھوٹا روپ دھار سکتے ہیں۔
-
جیسے کیا آپ کچھ لمحوں کیلئے یہ کر سکتے ہیں
-
اور اصل رویوں میں تبدیلی کے تجربے کا اندازہ ہوگا
-
اس سے آپ مزید با اختیار سمجھیں گے خود کو؟
-
تو ہم جانتے ہیں کہ ہمارے غیر زبانی رویے بتاتے ہیں کہ کیسا
-
دوسرے لوگ ہمارے بارے میں سوچتے اور محسوس کرتے ہیں۔
-
اسکے بارے میں بہت سے ثبوت ہیں۔
-
لیکن ہمارا سوال یہ تھا،
-
کیا ہمارے غیر زبانی رویے یہ اختیار رکھتے ہیں کہ کیسے ہم
-
اپنے بارے میں سوچتے اور محسوس کرتے ہیں؟
-
کچھ ثبوت ہیں کہ وہ اثر کرتے ہیں۔
-
تو، مثلاً،ہم مسکراتے ہیں جب ہم خوش ہوتے ہیں،
-
لیکن تب بھی جب ہمیں مسکرانے پہ مجبور کیا جاتا ہے
-
اپنے دانتوں میں ایسے پن پکڑنے سے۔
-
ایسے ہم خوشی محسوس کرتے ہیں۔
-
یہ دونوں جانب سے ہے۔ جب آتی ہے
-
طاقت کی بات، تب بھی یہ دونوں طرح سے ہوتا ہے۔
-
تو جب آپ طاقتور محسوس کرتے ہیں،
-
آپ ایسا کر سکتے ہیں
-
لیکن یہ بھی ممکن ہے جب آپ
-
طاقتور ہونے کا بہانہ کرتےہیں، اس میں یہ امکان ہے
-
اصل میں بااختیار محسوس کرنا۔
-
تو دوسرا سوال یہی تھا
-
آپ جانتے ہیں کہ ہمارے دماغ
-
ہمارے جسموں کو بدل دیتے ہیں۔
-
لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ہمارے
-
جسم ہمارے ذہنوں کو بدل دیتے ہیں؟
-
اور جب میں طاقتور کے معاملے میں ذہنوں کا ذکر کرتی ہوں،
-
میں کس کی بات کر رہی ہوں؟
-
تو میں ذہنوں اور احساسات کی بات کر رہی ہوں۔
-
اور ایک قسم کی طبیعاتی چیزوں کی
-
جو کہ ہمارے خیالات اور احساسات کو بناتے ہیں
-
اور میرے خیال میں یہ ہارمونز ہیں
-
میں ہارمونزپہ دیکھتا ہوں۔
-
تو طاقتوروں کے دماغ
-
بے اختیار کے مقابلے میں کیسے لگتے ہیں؟
-
تو طاقتور لوگ حیران کن طور پہ نہیں ہوتے
-
زیادہ با اثر اور زیادہ با اعتماد
-
زیادہ پر امید؛ وہ دراصل محسوس کرتے ہیں کہ وہ
-
جیت جائیں گے چانس والے کھیل میں بھی۔
-
وہ یہ سوچنے کے بھی قابل ہوتے ہیں
-
زیادہ منطقی انداز میں، تاہم
-
بہت سے تفرقات ہیں
-
وہ زیادہ خطرے مول لیتے ہیں۔
-
بہت سارے اختلافات ہیں
-
طاقتور اور بے اختیار لوگوں کے درمیان۔
-
طبیعاتی طور پہ بہت سارے امتیازات ہیں۔
-
دو سب سے اہم ہارمونز، ٹیسٹسٹیرون، جوکہ ہے،
-
غالب ہارمون، اور کارٹیسول،
-
جو کہ سٹریس ہارمون ہے۔
-
تو ہم نے یہ نتیجہ نکالا ہے
-
زیادہ طاقت، پرائیمیٹ کے تنظیمی ڈھانچے میں الفا مردوں میں
-
زیادہ ٹیسٹوسٹیرون اور کم کورٹیسول ہوتے ہیں۔
-
اور طاقتور اور موٗثر سربراہ
-
میں بھی زیادہ ٹیسٹوسٹیرون اور کم کورٹیسول ہوتے ہیں۔
-
تو اسکا کیا مطلب ہوتا ہے؟
-
جب آپ طاقت کے بارے میں سوچتے ہیں، لوگ زیادہ تر
-
ٹیسٹوسٹیرون کے بارے میں سوچتے ہیں کیونکہ
-
یہ غلبہ سے متعلق تھا۔
-
لیکن حقیقتاً، طاقت اس سے بھی متعلق ہے کہ کیسے آپ ردِّ عمل دیتے ہے
-
پریشانی میں۔ تو کیا آپ زیادہ طاقت والا لیڈر چاہتے ہیں
-
جو کہ غالب ہو؛ اسکے ٹیسٹوسٹیرون زیادہ ہوں
-
لیکن کیا وہ واقعی سٹریس میں ردِّ عمل دینے والا ہو؟
-
شاید نہیں، ٹھیک؟
-
آپ ایسا شخص چاہتے ہیں جوکہ طاقتور اور جارحانہ ہو
-
پھر غالب، لیکن کشیدگی میں ردِّ عمل دینے والا نہیں؛
-
ایک شخص جو کہ آرام سے بیٹھا ہو۔
-
تو ہم جانتے ہیں کہ پرائیمیٹ کے تنظیمی ڈھانچے میں
-
اگر ایک الفا حکومت کرنا چاہتا ہے،
-
اگر ایک فرد ایک الفا کا کردار لینا چاہتا ہے
-
اچانک سے، کچھ دنوں میں
-
اس فرد کے ٹیسٹوسٹیرون بڑھ جاتے ہیں
-
واضح طور پہ اوراسکے کورٹیسول کم ہوجاتے ہیں۔
-
تو ہمارے پاس یہ دونوں ثبوت آتے ہیں کہ جسم
-
دماغ کو تشکیل دیتا ہے چہرے کی سطح تک۔
-
اور یہ کہ کردار کا بدلاوُ ذہن کو تشکیل دیتا ہے
-
تو کیا ہوتا ہے، آپ اپنا کردار بدل لیتے ہیں،
-
کیا ہوتا ہے اگر آپ اسے ایک چھوٹے لیول پہ کرتے ہیں
-
یہ چھوٹی سی ہیرا پھیری، یہ تھوڑی سی مداخلت
-
مثلاً دو منٹ کیلئے، ’میں چایتی ہوں کہ دو منٹ کیلئے آپ ایسے رہیں
-
اور اسطرح آپ خود کو زیادہ طاقتور محسوس کریں گے‘۔
-
تو ہم نے یہ کیا۔
-
ہم نے لوگوں کو لیب میں لانے کا فیصلہ کیا
-
اور ایک چھوٹا تجربہ کیا۔
-
اور دو منٹ کیلئے ان لوگوں نے اختیار کئے
-
زیادہ یا کم طاقت کا مظاہرہ کر کے۔
-
میں ان میں سے پانچ اندازدکھاتی ہوں
-
حالانکہ انہوں نے صرف دو انداز اپنائے۔
-
تو یہ ایک ہے۔
-
کچھ مزید۔
-
اس ایک میں ’ونڈروومن‘ کا ریکارڈ لیا گیا ہے
-
میڈیا سے۔ یہاں پہ کچھ مزید ہیں۔
-
تو آپ کھڑے ہو سکتے ہیں یا بیٹھ سکتے ہیں۔
-
اور یہاں پہ کم طاقت والے انداز ہیں۔
-
تو آپ اکٹھے ہو رہے ہیں، اپنا آپ چھوٹا کر رہے ہیں۔
-
یہ بہت کم طاقت کا انداز ہے۔
-
جب آپ اپنی گردن پکڑتے ہیں، تو آپ
-
اپنے آپ کو بچا رہے ہوتے ہیں۔
-
تو یہ ہوتا ہے۔ وہ اندر آتے ہیں،
-
وہ ایک شیشی میں تھوکتے ہیں، ہم دو منٹ کیلئے کہتے ہیں
-
آپ نے یہ کرنا ہے یا یہ۔
-
وہ تصویروں کے انداز کو نہیں دیکھیں گے۔
-
ہم انہیں شروع نہیں کرنا چاہتے اس خیال سے
-
طاقت کے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ اس طاقت کو خود محسوس کریں، ٹھیک؟
-
تو دو منٹ وہ یہ کرتے ہیں،
-
تب ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ آپ کتنا طاقتور محسوس کر رہے ہیں
-
ان اشیا کی فہرست میں اور تب ہم انہیں دیتے ہیں
-
جوا کھیلنے کا ایک موقع۔
-
اور پھر ہم نے ایک اور تھوک کا سیمپل لیا۔
-
یہی تھا۔ یہی پورا تجربہ تھا۔
-
تو بس یہی ہم نے پایا۔
-
خدشہ کی برداشت، جو کہ جوا ہے۔
-
ہم نے کیا پایا کہ جب آپ ہوتے ہیں
-
زیادہ طاقت کے انداز میں، آپ کا 86 فیصد
-
جوا ہوتا ہے۔ جب آپ ہوتے ہیں
-
کم طاقت کی حالت میں، صرف ساٹھ فیصد
-
اور یہ کافی حد تک اہم فرق ہے۔
-
یہ ہم نے ٹیسٹسٹیرون کے بارے میں جانا۔
-
آغاز سے ہی جب یہ لوگ اندر آتے ہیں،
-
زیادہ طاقت والے انسان تجربہ کرتے ہیں
-
20 فیصد اضافہ، اور کم طاقت والے لوگ
-
10 فیصد کمی کا تجربہ کرتے ہیں۔
-
تو دوبارہ، دو منٹ، اور آپ کو یہ مواقع ملتے ہیں۔
-
یہ آپ کورٹیسول میں پاتے ہیں۔
-
زیادہ طاقت کے لوگ تقریباً تجربہ کرتے ہیں
-
25 فیصد کمی، اور کم طاقت کے لوگوں کا
-
تقریباً 15 فیصد اضافی تجربہ ہوتا۔
-
تو دو منٹ ان ہارمونل تبدیلیوں کی طرف لیجاتے
-
جو کہ بنیادی طورپر ذہن کو ترتیب دیتے
-
یا تو جارحانہ، پُر اعتماد اور آسان رویے سے
-
یا واقعی کشیدگی کے ردِّ عمل میں۔
-
اور آپ جانتے ہیں، احساسات بند ہونے کی طرح
-
اور ہم پہلے ہی وہ احساسات رکھ چکے ہوتے ہیں، ٹھیک؟
-
تو یہ لگتا ہے کہ ہماری غیر زبانی بات چیت قابو کرتی ہے
-
کہ ہم دوسروں کے بارے میں کیا سوچتے اور محسوس کرتے ہیں
-
تو یہ صرف دوسرے نہیں ہیں بلکہ ہم بھی ہیں
-
اور ہمارے جسم ہمارے ذہن کو بدل دیتے ہیں
-
لیکن اگلا سوال یقیناً یہی ہے
-
کیا کچھ لمحوں کیلئے طاقت کا مظاہرہ کرنا
-
کافی حد تک آپ کی زندگی بدل دیتے ہیں
-
معنی خیز انداز میں؟
-
تو یہ تجربہ گاہ نہیں ہے، یہ ایک چھوٹا سا کام ہے،
-
آپ جانتے ہیں صرف کچھ منٹوں میں۔
-
جہاں آپ اسے اپلائی کر سکتے ہیں،
-
جسکا یقیناً ہم خیال کرتے ہیں
-
اور ایسے ہم سوچتے ہیں ، یہ واقعی معنی رکھتا ہے
-
اور آپ اسے کہاں استعمال کرنا چاہتے ہیں
-
جانچنے کے مراحل جیسا کہ سماجی خطروں کی حالت۔
-
جہاں آپ کو جانچا جاتا ہے،
-
یا تو آپکے دوستوں سے، جیسا کہ لڑکپن میں
-
دوپہر کے کھانے کی میز پر۔
-
یہ کچھ لوگوں کے لیے ایسا ہو سکتا ہے جیسے بولنا
-
اسکول بورڈ کی میٹنگ پر۔
-
یہ شاید ایک پچ ہو سکتی ہے یا
-
ایسی کوئی تقریر یا کوئی جاب انٹرویو دینا
-
ہم نے فیصلہ کیا کہ ایک جو بہت سے لوگ
-
متعلقہ ہوتے ہیں کیونکہ بہت سے لوگ
-
جاب انٹرویو میں اس مرحلے سے گزر چکے ہیں۔
-
تو ہم نے یہ نتائج چھاپے اور میڈیا
-
پر ہر طرف یہ ہے اور وہ کہتے ہیں
-
’اوکے، تو آپ یہ کرتے ہیں جب آپ
-
جاب کیلئے جاتے ہیں، ٹھیک؟’
-
تو ہم یقیناً ڈر گئے تھے، اور کہا:
-
’او میرے خدا، نہیں نہیں نہیں، میرا یہ مطلب نہیں تھا
-
ہرگز نہیں۔ بہت ساری وجوہات ہیں، نہیں نہیں نہیں، یہ مت کریں۔‘
-
دوبارہ، یہ آپ کے بارے میں نہیں ہے کہ آپ بات کریں
-
دوسرے لوگوں سے، یہ آپ کا خود سے بات کرنا ہے۔
-
آپ کیا کرتے ہیں جانے سے پہلے
-
جاب انٹرویو میں؟ آپ یہی کرتےہیں۔
-
ٹھیک؟ آپ بیٹھ رہے ہیں۔ آپ دیکھ رہے ہیں
-
اپنے آئی فون کو، یا انڈرائڈ کو، نہ کوشش کرتے ہوئے
-
کسی کو چھوڑنے کی۔
-
آپ اپنے نوٹس کو دیکھ رہے ہیں،
-
آپ خود کو سمیٹ کر چھوٹا کر لیتے ہیں،
-
جب آپ کو واقعی یہ کرنا چاہیئے
-
شاید یہ۔ جیسے ، باتھ روم میں، ٹھیک؟
-
یہ کریں۔ دو منٹ نکالیں۔
-
تو یہ ہیں جو ہم آزمانا چاہتے ہیں، اوکے؟
-
تو ہم لوگوں کو لیب میں لاتے ہیں۔
-
اور وہ زیادہ یا کم طاقت کے مظاہرے کرتے ہیں دوبارہ ۔
-
وہ بہت زیادہ ذہنی دباؤ والے انٹرویو سے گزرتے ہیں۔
-
یہ پانچ منٹ لمبا ہوتا ہے، انہیں ریکارڈ کیا جاتا ہے،
-
انہیں آزمایا بھی جاتا ہے۔
-
اورججوں کو تربیت دی جاتی ہے کہ
-
وہ کوئی غیر زبانی رائے نہ دیں۔
-
تو وہ ایسے لگتے ہیں۔ سوچیں یہ
-
شخص آپ کا انٹرویو کر رہا ہے۔
-
تو پانچ منٹوں کیلئے، کچھ بھی نہیں۔
-
اور یہ مداخلت کرنے سے زیادہ بدتر ہے۔
-
لوگ اس سے نفرت کرتے ہیں ۔
-
اسے مریام لیفرنس نے کہا ہے
-
معاشرتی دلدل میں کھڑے ہونا۔
-
تو یہ واقعی انتہائی تیزی سے آپکا کورٹیسول بڑھا دیتا ہے۔
-
تو اس جاب انٹرویو سے ہم انہیں گزارتے ہیں۔
-
کیونکہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں
-
کیا ہوگا۔ تب ہمارے پاس یہ کوڈرز ہوتے ہیں
-
ان ٹیپ کو دیکھیں، چاروں کو۔
-
یہ مفروضے سے بے خبر ہیں،
-
انہیں شرائط کی خبر نہیں،
-
انہیں بالکل نہیں پتا کہ کون انداز اپنا رہا ہے
-
اور کونسا انداز۔ اور وہ بس کرتے ہیں انہیں دیکھتے ہوئے
-
ٹیپ کے سیٹ کو، اور کہتے ہیں،
-
’اوہ ہم ان لوگوں کو نوکری پہ رکھنا چاہتے ہیں۔
-
تمام زیادہ طاقت ور انداز والے لوگ۔ ہم نہیں چاہتے
-
ان لوگوں کو نوکری دینا۔‘
-
ہم ان لوگوں کا بھی تجزیہ کرتے ہیں
-
مجموعی طور پربہت زیادہ مثبت انداز میں۔
-
لیکن یہ کیا ہو رہا ہے؟
-
یہ تقریر کے مواد سے متعلق نہیں ہے۔
-
یہ انکی موجودگی ہے جو وہ
-
اپنی تقریر میں لا رہے ہیں۔
-
اور کیونکہ ہم نے انکا حساب لگایا ہے ان تمام
-
متغیر حالتوں کا انکی اہلیت کے اعتبار سے۔
-
جیسا کہ کتنی ترتیب شدہ یہ تقریر ہے۔
-
یہ کتنا اچھا ہے، کیا دوسری قابلیت۔
-
ان چیزوں پر کوئی اثر نہیں۔
-
یہ ہی اثر انداز ہے۔ اسطرح کی چیزیں۔
-
بنیادی طور پر لوگ اپنی اصلیت سامنے لا رہے ہیں۔
-
وہ اپنا آپ دکھا رہے ہیں۔
-
وہ اپنے آئیڈیازلاتے ہیں، لیکن اپنے طور پر۔
-
ان پر بغیر کسی بچے کھچے کے۔
-
تو یہ اسکے اثرات کو قابو کر رہا ہے،
-
یا ان اثرات میں حائل ہے۔
-
تو، جب میں لوگوں کو اسکے بارے میں بتاتی ہوں،
-
کہ ہمارے جسم ہمارے ذہن کو بدل دیتے ہیں
-
اور ہمارے ذہن ہمارے رویوں کو،
-
اور ہمارے رویے ہمارے نتائج کو بدل دیتے ہیں،
-
وہ مجھے کہتے ہیں، ’یہ نقلی لگتا ہے‘۔
-
تو میں کہتی ہوں کہ نقلی روپ دھارو جب تک کر نہ لو۔
-
یہ میں نہیں ہوں۔ میں یہاں نہیں پہنچنا چاہتی۔
-
اور یہ تب تک فراڈ ہی لگے گا۔
-
میں ایک مکار کی طرح محسوس نہیں کرنا چاہتی۔
-
میں وہاں صرف یہ محسوس کرنے کیلئے نہیں پہنچنا چاہتی
-
مجھے یہاں نہیں ہونا چاہیئے۔
-
اور یہ واقعی میرے ساتھ گونج رہا ہوتا ہے۔
-
کیونکہ میں آپکو ایک چھوٹی سی کہانی سناتی ہوں
-
مکار ہوتے ہوئے اور محسوس کرنا کہ آپ
-
کو یہاں نہیں ہونا چاہیئے۔
-
جب میں 19 سال کی تھی، میرا ایک بہت برا کار ایکسیڈنٹ ہوا۔
-
میں کار سے باہر پھینکی گئی،
-
کئی بل کھاتے ہوئے، میں گری
-
کار سے۔ اور میں جاگی
-
ایک دماغی چوٹ کے بحالی وارڈ میں۔
-
اور مجھے کالج سے چھڑوالیا گیا،
-
اور مجھے پتا چلا کہ میرا IQ کم ہوگیا ہے
-
دو معیاری انحراف سے۔
-
جو کہ بہت صدمے کی بات تھی۔
-
مجھے اپنا IQ پتا تھا کیونکہ مجھے پہچانا جاتا تھا
-
ذہین کے طور پر۔ مجھے بچپن سے ہی خداد صلاحیت کا مالک کہا جاتا۔
-
تو مجھے کالج سے نکلوا لیا گیا،
-
میں نے واپس جانے کی کوشش کی،
-
وہ کہتے ہیں کہ تم کالج مکمل نہیں کرسکتی۔
-
تم محض۔۔تم جانتی ہو۔۔اور بہت سی چیزیں ہیں
-
تمہارے کرنے کیلئے، لیکن وہ نہیں ہوگا
-
تمہارے سے یہ کام۔
-
میں نے اسکے لیے بہت کوشش کی۔
-
میں یہ کہتی ہو،آپ کی شناخت
-
آپ سے لے لی جائے، آپ کی اہم شناخت۔۔۔
-
جو کہ میرے لیے ذہانت تھی۔۔۔۔
-
وہ آپ سے لے لی جائے، تو کچھ نہیں رہتا
-
جو کہ آپ کومزید بے اختیار ہونے کا احساس دیتا ہے
-
اس سے بھی۔ تو میں نے مکمل طور پہ بے بس محسوس کیا۔
-
میں نے کام اور کام اور بس کام کیا۔
-
اور میںری قسمت کھل گئی اور میں نے کام کیا
-
اور مزید خوش قسمت ہوگئی اور مزید کام کیا۔
-
بالآخر میں نے کالج سے ڈگری لی،
-
مجھے اپنے ساتھیوں سے چار سال زیادہ لگے۔
-
اور میں نے کسی کو منالیا،
-
میری فرشتہ صفت مشیر، سوزن فسک،
-
مجھے آگے لیجانے کیلئے۔ اور میں جا رکی
-
پرنسٹن میں۔ اور میں ایسی تھی،
-
’’مجھے یہاں نہیں ہونا چاہیئے۔
-
میں ایک مکار ہوں۔‘
-
اور میری پرنسٹن میں پہلی تقریر سے پہلے،
-
20 منٹ کی بات، 20 لوگوں سے۔
-
یہ ہی تھا۔
-
میں اگلے دن کو پانے سے ڈری ہوئی تھی
-
کہ میں نے اسے بلایا اور کہا:
-
’میں نہیں کر رہی‘
-
وہ اسطرح تھی، ’ تم نہیں چھوڑو گی‘۔
-
کیونکہ میں نے تم پر شرط لگائی ہے،
-
اور تم رک رہی ہو۔ تم رکنے جا رہی ہو،
-
اور تم نے یہی کرنا ہے۔
-
تم اسکاجھوٹا بہانہ کروگی۔
-
تم ہرتقریر کروگی جو بھی تمہیں کرنے کو
-
کہی جائے گی۔ تم بس وہ کرو گی،
-
اور کرو، اور کرو۔
-
اگر تم ڈری ہوئی ہو یا مفلوج ہو،
-
اور تمہاری جسمانی طاقت سے زیادہ تجربہ ہوگا،
-
جب تک تم اس مقام تک نہ پہنچ جاؤ جب تم کہو
-
’او میرے خدا، میں کررہی ہوں۔
-
میں یہ بن چکی ہوں۔
-
میں واقعی یہ کر رہی ہوں۔‘
-
تو میں نے بس یہی کیا۔
-
یونیورسٹی میں پانچ سال۔
-
کچھ سال، میں نارتھ ویسٹرن رہی،
-
میں ہارورڈ چلی گئی،
-
میں ہارورڈ میں ہوں، میں نہیں سوچ رہی واقعی
-
اسکے بارے میں مزید۔ لیکن ایک لمبے وقت سے
-
میں سوچ رہی ہوں ’ میں یہاں نہیں ہوسکتی۔
-
یہاں نہیں ہوسکتی۔‘
-
تو میرے پہلے سال کا اختتام ہارورڈ میں،
-
ایک سٹوڈنٹ جس نے کبھی کلاس میں بات نہیں کی
-
پورا سمسٹر جسے میں نے کہا:
-
’دیکھو، تمہیں حصہ لینا ہے
-
یا پھر تم فیل ہو جاؤ گی،‘
-
میرے آفس میں آئی۔ میں اسے بالکل نہیں جانتی تھی۔
-
اور اس نے کہا، وہ اندر آئی، پوری شکست خوردہ،
-
اور کہا: ’مجھے یہاں نہیں ہونا چاہیئے۔‘
-
اور میرے لیے وہ لمحہ تھا کیونکہ
-
دو چیزیں۔ ایک تھا جب مجھے لگا،
-
او میرے خدا، میں اب ایسا محسوس نہیں کرتی۔
-
آپ جانتے ہیں؟ میں ایسا مزید محسوس نہیں کرتی،
-
لیکن وہ کرتی ہے اور میں نے یہ محسوس کیا
-
اور دوسرا یہ تھا کہ اسے یہاں ہونا چاہیئے۔
-
وہ اسکا بہانہ کر سکتی ہے۔ وہ یہ بن سکتی ہے۔
-
تو میں تھی کہ، ’ ہاں تم ہو، تمیں یہیں ہونا چاہیئے!
-
اور کل ، تم بہانہ کرنے جا رہی ہو،
-
تم خود کو طاقتور بناؤ گی،
-
اور تم جانتی ہو، تم جا رہی ہو۔۔۔۔ ( تالیاں)
-
اور۔۔تم اس کلاس روم میں جاؤ گی،
-
اور تم سب سے بہترین جملہ کہو گی۔
-
تمہیں پتا ہے؟ اور اس نے سب سے بہترین بات کی۔
-
اور لوگوں نے مڑ کے دیکھا اور وہ تھے،
-
او میرے خدا، اور میں نے اس پہ دھیان نہیں دیا
-
وہاں بیٹھے ہوئے، آپ جانتے ہیں؟
-
وہ میرے پاس آئی کچھ مہینوں کے بعد اور مجھے اندازہ ہوا
-
کہ اس نے صرف جھوٹا بہانہ نہیں کیا بلکہ اس نے کر دکھایا،
-
اس نے تب تک بہانہ کیا جب تک وہ ایسی بن گئی۔
-
تو وہ بدل گئی۔
-
تو میں آپ سے یہ کہنا چاہتی ہوں کہ ، بہانہ نہ کریں جب تک آپ کر نہ لیں۔
-
جھٹلائیں جب تک آپ بن نہ جائیں۔
-
آپ جانتے ہیں؟ یہ نہیں ہے ’اسے کافی کریں جب تک
-
آپ واقعی بن جائیں اور اسے خود میں سما لیں۔‘
-
آخری بات جسکے ساتھ میں آپ سے رخصت چاہوں گی:
-
چھوٹے انداز بڑی تبدیلی تک لے جاتے ہیں۔
-
تو یہ دو منٹ ہیں۔
-
دو منٹ،دو منٹ، دو منٹ۔
-
اس سے پہلے کہ آپ اگلی زہنی دباؤ
-
کی تجزیاتی حالت تک جائیں، دو منٹ کیلئے،
-
اسے کرنے کی کوشش کریں۔ ایلیویٹر میں، باتھ روم اسٹال میں،
-
بند کمروں کے پیچھے ڈیسک پہ،
-
آپ یہی کرنا چاہتے ہیں۔
-
اپنے دماغ کو بہترین طور پہ قابو میں لائیں
-
اس حالت میں۔ اپنے ٹیسٹسٹرون بڑھائیں،
-
اپنے کورٹیسول کم کریں،
-
اس حالت کو یہ محسوس کرتے ہوئے نہ چھوڑیں
-
’ آ، میں نے انہیں یہ نہیں بتایا کہ میں کون ہوں۔‘
-
اس حالت کو یہ محسوس کرتے ہوئے چھوڑیں
-
’اوہ، مجھے محسوس ہوتا ہے یہ کہنا
-
میں کون ہوں اور یہ دکھانا کہ میں کون ہوں۔
-
تو میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتی ہوں پہلے، آپ جانتے ہیں،
-
دونوں طاقت کے اندازوں کی کوشش،
-
اور بھی، میں آپ سے پوچھنا چاہتی ہوں،
-
سائنس شیئر کرنا۔ کیونکہ یہ بہت سادہ ہے۔
-
اس میں میری انا شامل نہیں ہے۔
-
اسے دے دو، جیسا کہ لوگوں کو بتا کر۔
-
کیونکہ جو لوگ اسے استعمال کر سکتے ہیں
-
زیادہ وہ ہیں جن کے پاس ذرائع نہیں
-
اور نہ ہی ٹیکنالوجی اور رتبہ اور نہ طاقت۔
-
یہ انہیں دیں؛ کیونکہ وہ کر سکتے ہیں
-
علیحدگی میں۔ انہیں اپنا آپ، علیحدگی
-
اور دو منٹ چاہیئے۔ اور یہ اہم طور پہ بدل سکتا ہے
-
انکی زندگی کے نتائج۔
-
آپکا شکریہ۔
-
(تالیاں)