نا ممکن کو کرنا، خوف پر قابو پانا |دانيال ماير| ٹیڈ ایکس ماسٹرٹ
-
0:08 - 0:10شکریہ
-
0:16 - 0:21ایک دفعہ انڈیا میں ایک بادشاہ تھا، ایک
مہاراجہ، اسکی سالگرہ پر ایک حکم جاری ہوا -
0:21 - 0:24کہ تمام سردار بادشاہ کے لیے اسکی شان کے
مطابق تحفہ لائیں۔ -
0:24 - 0:28کچھ عمدہ ریشم لائے،
کچھ شاندار تلواریں، -
0:28 - 0:29کچھ سونا لائے۔
-
0:29 - 0:33سب سے آخر میں ایک چھوٹا سا جھریوں والا
بوڑھا آدمی چلتا ہوا آیا -
0:33 - 0:37جو اپنے گاوں سے سفر کرتا ہو آیا تھا جو
کئی دن کے سمندری سفر پر تھا۔ -
0:37 - 0:41اور جب وہ آیا تو بادشاہ کے بیٹے نے پوچھا،
"تم بادشاہ کے لیے کیا تحفہ لائے ہو؟" -
0:41 - 0:45اور بوڑھے آدمی نے آہستگی سے اپنا ہاتھ
کھول کر دکھایا -
0:45 - 0:50ایک بہت خوبصورت سیپ، جامنی، پیلے، لال،
اور نیلے تقش و نگار والا۔ -
0:50 - 0:51اور بادشاہ کے بیٹے نے کہا
-
0:51 - 0:54"یہ تحفہ بھلا بادشاہ کے لیے مناسب ہے!
یہ کس قسم کا تحفہ ہے؟" -
0:55 - 0:57بوڑھے آدمی نے آہستگی سے اوپر اسے دیکھا
اور کہا، -
0:58 - 1:01"لمبی طویل مسافت ۔ ۔ ۔ تحفے کا حصہ ہے۔"
-
1:01 - 1:03(قہقہے)
-
1:03 - 1:06چند لمحات کے بعد،
میں آپکو ایک تحفہ دوں گا، -
1:06 - 1:08ایک تحفہ جو میرے خیال میں پھیلانے
کے قابل ہے۔ -
1:08 - 1:10لیکن اس سے پہلے میں آپکو اپنی
-
1:10 - 1:12طویل مسافت پر لے جانا چاہوں گا۔
-
1:12 - 1:14آپ میں سے اکثر کی طرح،
-
1:14 - 1:15شروع میں، میں ایک چھوٹا بچہ تھا۔
-
1:15 - 1:17آپ میں سے کتنوں نے ایسے ہی آغاز کیا تھا؟
-
1:17 - 1:19جوان پیدا ہوئے؟
-
1:19 - 1:20آپ میں سے تقریبا آدھے ۔ ۔ ٹھیک ہے
-
1:21 - 1:22(قہقہے)
-
1:22 - 1:25اور باقی لوگ، کیا؟
آپ مکمل بڑے پیدا ہوئے؟ -
1:25 - 1:28جناب، میں آپکی والدہ سے ملنا چاہوں گا!
-
1:28 - 1:29نا ممکن کی بات کرو!
-
1:31 - 1:35ایک بچے کی حثیت سے مجھے ہمیشہ نا ممکن کو
کرنے کی لگن تھی۔ -
1:36 - 1:39میں آج کے دن کا کئی برسوں سے منتظر تھا،
-
1:39 - 1:41کیونکہ آج وہ دن ہے جب میں کوشش کروں گا
-
1:41 - 1:44نا ممکن کو کرنے کی،
آپ کی آنکھوں کے سامنے، -
1:44 - 1:45یہاں ٹیڈ ایکس ماسٹرٹ میں۔
-
1:46 - 1:48میں شروع کروں گا
-
1:49 - 1:51آپ کو اس کا اختتام بتا کر:
-
1:51 - 1:53اور میں آپ کو ثابت کر دوں گا
-
1:53 - 1:55کہ نا ممکن نا ممکن نہیں۔
-
1:55 - 1:58اور میں آخر میں آپ کو ایک تحفہ دےوں گا
جو پھیلانے کے قابل ہے -
1:58 - 2:01میں آپ کو دکھاوں گا کہ آپ اپنی زندگی میں
نا ممکن کو کر سکتے ہیں۔ -
2:03 - 2:05اپنی زندگی میں نا ممکن کو کرنے کی تلاش میں
میں نے پایا کہ -
2:05 - 2:08دنیا کے تمام لوگوں میں دو چیزیں
مشترکہ ہیں۔ -
2:08 - 2:10سب کے خوف ہوتے ہیں،
-
2:10 - 2:12اور سب کے خواب ہوتے ہیں۔
-
2:13 - 2:18نا ممکن کو کرنے کی تلاش میں میں نے پایا کہ
تین چیزیں ہیں -
2:18 - 2:20جو میں ان سالوں میں کرتا رہا
-
2:20 - 2:23جنہوں نے مجھے نا ممکن کو کرنے پر اکسایا:
-
2:24 - 2:27ڈوج بال یا آپ اسے ٹرف بال بھی کہتے ہیں،
-
2:27 - 2:28سپر مین،
-
2:28 - 2:29اور مچھر۔
-
2:29 - 2:31یہ میرے تین کلیدی الفاظ ہیں۔
-
2:31 - 2:34اب آپکو پتہ ہے کہ میں زندگی میں کیوں
نا ممکن کو کرتا ہوں -
2:34 - 2:36تو اب میں آپ کو اپنی طویل مسافت پر لے
کر جا رہا ہوں، -
2:36 - 2:39خوف سے خوابوں تک،
-
2:39 - 2:41الفاظ سے تلواروں تک،
-
2:41 - 2:43ڈوج بال سے
-
2:43 - 2:44سپر مین تک
-
2:44 - 2:45اور مچھر تک۔
-
2:46 - 2:47اور پرامید ہوں کہ دکھا سکوں
-
2:47 - 2:50کہ آپ کیسے اپنی زندگی میں نا ممکن کو کر
سکتے ہیں۔ -
2:52 - 2:554 اکتوبر 2007۔
-
2:56 - 2:58میرا دل اچھل رہا تھا،
گٹھنے کانپ رہے تھے -
2:58 - 2:59جب میں سٹیج پر چڑھا
-
2:59 - 3:01سینڈرز تھیڑ
-
3:01 - 3:03ہارورڈ یونیورسٹی میں قبول کرنے
-
3:03 - 3:062007 کا اگ نوبیل انعام برائے طب
-
3:06 - 3:09ایک طبی تحقیقی مقالہ پر جس کا میں
شریک مصنف تھا -
3:09 - 3:10عنوان تھا "تلوار نگلنا...
-
3:10 - 3:12...اور اس کے اثرات".
-
3:12 - 3:13(قہقے)
-
3:14 - 3:18یہ ایک چھوٹے سے جریدے میں شائع ہوا تھا
جسے میں نے پہلے کبھی نہیں پڑھا تھا، -
3:18 - 3:20دی برٹش میڈیکل جرنل۔
-
3:21 - 3:25اور میرے لیے یہ ایک نا ممکن خواب تھا
جو سچ ہوا، -
3:25 - 3:28یہ میرے جیسے شخص کے لیے حیران کن
غیر متوقع واقعہ تھا، -
3:28 - 3:31یہ اعزاز تھا جسے میں کبھی نہیں بھولوں گا۔
-
3:31 - 3:35لیکن یہ میری زندگی کا سب سے یادگار
واقعہ نہیں تھا۔ -
3:36 - 3:384 اکتوبر 1967 کو،
-
3:38 - 3:40یہ ڈرا ہوا، شرمیلا، پتلا، ناکارہ بچہ
-
3:41 - 3:43انتہائی خوف کا شکار تھا۔
-
3:43 - 3:46جب وہ سٹیج پر جانے والا تھا،
-
3:46 - 3:47اس کا دل بے قابو ہو رہا تھا،
-
3:48 - 3:49اس کے گھٹنے کانپ رہے تھے۔
-
3:50 - 3:52اس نے بولنے کے لیے اپنا منہ کھولنا چاہا،
-
3:56 - 3:58لیکن الفاظ اس کے منہ سے نہ نکلے۔
-
3:58 - 4:00وہ آنسوں میں بھیگا کھڑا کانپتا رہا۔
-
4:01 - 4:02وہ تکلیف سے مفلوج ہو گیا تھا،
-
4:02 - 4:04خوف سے منجمند تھا۔
-
4:04 - 4:06یہ ڈرا ہوا، شرمیلا، پتلا، ناکارہ بچہ
-
4:06 - 4:08انتہائی خوف کا شکار تھا۔
-
4:09 - 4:10اسے اندھیرے کا خوف تھا،
-
4:11 - 4:12بلندیوں سے ڈرتا تھا،
-
4:12 - 4:13مکڑیوں اور سانپوں سے ڈرتا تھا
-
4:13 - 4:15آپ میں سے کون مکڑیوں اور سانپوں سے
ڈرتے ہیں؟ -
4:15 - 4:17ہاں، آپ میں سے کچھ ...
-
4:17 - 4:19اس کو پانی اور شارک سے ڈر لگتا تھا ...
-
4:19 - 4:22وہ ڈاکڑوں، نرسوں اور دندان سازوں سے
ڈرتا تھا، -
4:22 - 4:25اور سوئیوں اور ورما سے اور تیز چیزوں سے
ڈرتا تھا۔ -
4:25 - 4:27لیکن سب سے زیادہ اس کو ڈر لگتا تھا
-
4:27 - 4:28لوگوں سے۔
-
4:29 - 4:32یہ خوف زدہ، شرمیلا، پتلا، نکما بچہ
-
4:32 - 4:33میں تھا۔
-
4:33 - 4:36مجھے ناکامی اور ٹھکرائے جانے کا خوف تھا،
-
4:37 - 4:40کمتر خود اعتمادی، احساس کمتری،
-
4:40 - 4:43اور کچھ ایسا جس کے لیے اس وقت آپ
مدد بھی نہیں طلب کر سکتے تھے: -
4:43 - 4:45معاشرتی بے چینی کا دباو۔
-
4:45 - 4:49کیونکہ مجھے ڈر تھے اس لیے غنڈے مجھے تنگ
کرتے اور مارتے تھے۔ -
4:49 - 4:52وہ میرے پر ہنستے تھے اور میرے نام بلاتے،
وہ مجھے کبھی اپنے اندرونی کھیلوں میں -
4:52 - 4:54شریک نہ کرتے۔
-
4:55 - 4:58ہاں ایک کھیل تھا جس میں وہ مجھے کھلاتے
-
4:58 - 4:59ڈوج بال۔
-
5:00 - 5:01اور میں گیند سے بچنے میں اچھا نہیں تھا۔
-
5:02 - 5:04غنڈے میرا نام پکارتے،
-
5:04 - 5:06میں اوپر دیکھتا اور پاتا کہ لال گیند
-
5:06 - 5:08نا قابل یقین تیزی سے میرے منہ پر لگتے
-
5:08 - 5:10ٹھاہ، ٹھاہ، ٹھاہ ۔
-
5:11 - 5:13اور مجھے یاد ہے کہ کئی دن
سکول سے گھر آتے ہوئے، -
5:13 - 5:18میرا چہرہ لال اورسوجا ہوتا، میرے کان
لال ہوتے اور ان میں گھنٹیاں بج رہی ہوتیں۔ -
5:18 - 5:21میری آنسوں سے بھری آنکھیں جل رہی ہوتیں،
-
5:21 - 5:24اور انکے الفاظ میرے کانوں میں بج رہے ہوتے۔
-
5:24 - 5:25اور جس نے بھی کہی تھا،
-
5:25 - 5:29"لاٹھیاں اور پتھرمیری ہڈیاں توڑ سکتے ہیں
لیکن الفاظ کبھی مجھے نہیں توڑ سکتے" -
5:29 - 5:30غلط کہا تھا۔
-
5:30 - 5:32الفاظ چھری کی طرح کاٹ سکتے ہیں۔
-
5:32 - 5:34الفاظ تلوار کی طرح پیوست ہو سکتے ہیں۔
-
5:34 - 5:36الفاظ اتنے گہرے زخم لگا سکتے ہیں کہ
-
5:36 - 5:38وہ دکھائی بھی نہ دیں۔
-
5:38 - 5:41تو میرے خوف تھے۔
اور الفاظ میرے بد ترین دشمن تھے۔ -
5:41 - 5:42اب بھی ہیں۔
-
5:43 - 5:45لیکن میرے خواب بھی تھے۔
-
5:45 - 5:48میں گھر جاتا اور
سپر مین کی کامک کتابوں میں گم ہو جاتا -
5:48 - 5:50اور سپر مین کی کامک کتابوں کو پڑھتا
-
5:50 - 5:53اور خواب دیکھتا کہ میں سپر مین کی طرح کا
سپر ہیرو بننا چاہتا تھا۔ -
5:53 - 5:56میں سچ اور انصاف کے لیے لڑنا چاہتا تھا،
-
5:56 - 5:59میں کرپٹونائیٹ اور ولنز کے خلاف لڑنا
چاہتا تھا، -
5:59 - 6:03میں دنیا کے گرد اڑنا چاہتا تھا، کرتب
دکھانا اور جانیں بچانا چاہتا تھا۔ -
6:03 - 6:06میرا رجحان ان چیزوں کی طرف بھی تھا جو
حقیقی تھیں۔ -
6:06 - 6:09میں گینیزبک آف ورلڈ ریکارڈ پڑھتا اور
'رپلے بلیو اٹ اور ناٹ' کو پڑھتا۔ -
6:09 - 6:13آپ میں سے کسی نے کبھی گینیزبک آف
ورلڈ ریکارڈ یا 'رپلے کو پڑھا ہے؟ -
6:13 - 6:14مجھے یہ کتابیں بہت پسند ہیں
-
6:14 - 6:16میں نے حقیقت میں لوگوں کے کرتب دیکھے ۔
-
6:16 - 6:18اور کہا، میں یہ کرنا چاہتا ہوں۔
-
6:18 - 6:19اگر غنڈے مجھے اپنی کھیلوں میں
-
6:19 - 6:21شامل نہیں کرتے،
-
6:21 - 6:23میں اصل جادو اور کرتب کرنا چاہتا ہوں۔
-
6:23 - 6:27میں کچھ ایسا شاندار کرنا چاہتا ہوں جو یہ
غنڈے نہیں کر سکتے۔ -
6:27 - 6:29میں اپنا مقصد اور ارادہ جاننا چاہتا تھا،
-
6:29 - 6:31میں اپنی زندگی کا مطلب جاننا چاہتا تھا،
-
6:31 - 6:33میں کچھ ایسا حیران کن کرنا چاہتا تھا جو
دنیا کو بدل دے؛ -
6:33 - 6:37میں یہ ثابت کرنا چاہتا تھا کہ نا ممکن
نا ممکن نہیں۔ -
6:38 - 6:40دس سال کے بعد -
-
6:40 - 6:43یہ میری 21 ویں سالگرہ سے ایک ہفتہ پہلے کی
بات ہے۔ -
6:43 - 6:47ایک دن میں دو ایسی چیزیں ہوئیں جنہوں نے
میری زندگی کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔ -
6:47 - 6:49میں تامل ناڈو، جنوبی انڈیا میں رہ رہا تھا
-
6:50 - 6:51میں وہاں ایک پادری تھا،
-
6:51 - 6:53اور میرے مربی، میرے دوست نے مجھ سے پوچھا،
-
6:53 - 6:55"دانیال، تمہاے آدرش کیا ہیں؟ "
-
6:55 - 6:57میں نے کہا، "آدرش ؟
آدرش کیا ہوتے ہیں؟" -
6:57 - 7:00وہ بولا "آدرش زندگی کے بڑے مقاصد
ہوتے ہیں۔ -
7:00 - 7:05وہ خوابوں اور مقاصد کا مجموعہ ہوتے ہیں،
جیسے اگر تم -
7:05 - 7:07اپنی مرضی کے مطابق کچھ بھی کر سکتے
یا کہیں بھی جا سکتے -
7:07 - 7:08کچھ بھی بن سکتے ہوتے،
-
7:08 - 7:10تم کہاں جاتے؟
تم کیا کرتے؟ -
7:10 - 7:11تم کیا بنتے؟
-
7:11 - 7:14میں بولا، "میں یہ نہیں کر سکتا!
میں ڈرتا ہوں! میرے بہت سے خوف ہیں"! -
7:14 - 7:18اس رات میں نے اپنی بوری لی اور بنگلے کی
چھت پر چلا گیا، -
7:18 - 7:19ستاروں کے نیچے لیٹا رہا،
-
7:19 - 7:22اور چمگاڈروں کو مچھروں پر غوطہ لگاتے
دیکھتا رہا، -
7:22 - 7:26اور میں صرف آدرش، خواب اور مقاصد کے بارے
میں سوچتا رہا، -
7:26 - 7:28اور ڈوج بال والے ان غنڈوں کے بارے میں۔
-
7:29 - 7:31کچھ گھنٹوں کے بعد میں سو کر اٹھا۔
-
7:31 - 7:34میرا دل بے قابو ہو رہا تھا،
اور میرے گھٹنے کانپ رہے تھے۔ -
7:34 - 7:36اس مرتبہ یہ خوف کی وجہ سے نہیں تھا۔
-
7:36 - 7:38میرا جسم تشنج کا شکار تھا۔
-
7:38 - 7:40اور اگلے پانچ دن
-
7:40 - 7:44میں نیم بیہوشی کے عالم میں پستر مرگ پر
اپنی زندگی کی لڑائی لڑ رہا تھا۔ -
7:44 - 7:48میرا دماغ 105 ملیریا بخار میں جل رہا تھا۔
-
7:48 - 7:52جب بھی میں ہوش میں آتا، میں صرف آدرش
کے بارے میں سوچ سکتا تھا۔ -
7:52 - 7:54میں نے سوچا،
"میں زندگی میں کیا کرنا چاہتا ہوں" -
7:54 - 7:56آخرکار، اپنی اکیسویں سالگرہ سے
ایک رات پہلے، -
7:56 - 7:58اس واضح لمحہ میں،
-
7:58 - 8:00مجھے احساس ہوا:
-
8:00 - 8:02مجھے احساس ہوا وہ چھوٹا مچھر،
-
8:03 - 8:05اینوفیلیزسٹیپھینسی
-
8:05 - 8:07وہ چھوٹا مچھر
-
8:07 - 8:08جس کا وزن 5 مائیکروگرام سے بھی کم ہے
-
8:08 - 8:10نمک کے ایک ذرے سے بھی کم،
-
8:10 - 8:13اگر وہ مچھر ایک 170 پاونڈ، 80 کلو،
کے آدمی پر قابو پا سکتا ہے، -
8:13 - 8:15مجھے احساس ہوا کہ یہ میرا کرپٹونائیٹ ہے۔
-
8:15 - 8:17پھر مجے احساس ہوا، نہیں، نہیں،
یہ مچھر نہیں، -
8:17 - 8:19یہ اس مچھر کے اندر چھوٹا طفیلیہ ہے،
-
8:19 - 8:23پلا سموڈیم فلکیپرم، جو سالانہ
دس لاکھ سے زائد لوگوں کو مارتا ہے۔ -
8:24 - 8:26بھر مجھے احساس ہوا نہیں، نہیں،
یہ اس سے بھی چھوٹا ہے، -
8:26 - 8:29لیکن مجھے یہ اس سے بہت بڑا لگا۔
-
8:29 - 8:30مجھے احساس ہوا،
-
8:30 - 8:31میرا ڈر کرپٹونائیٹ تھا،
-
8:31 - 8:32میرا طفیلیہ،
-
8:32 - 8:35جس نے ساری زندگی مجھے محتاج اور
مفلوج رکھا۔ -
8:35 - 8:38آپ جانتے ہیں خطرے اور خوف میں فرق ہے۔
-
8:38 - 8:40خطرہ اصل ہوتا ہے۔
-
8:40 - 8:42خوف ایک اختیار ہے۔
-
8:42 - 8:44مجھے احساس ہوا کہ میرے پاس ایک اختیار ہے:
-
8:44 - 8:48یا میں زندگی خوف میں گزار سکتا ہوں،
اور اس رات ناکامی میں مرسکتا ہوں، -
8:49 - 8:52یا میں اپنے خوف کو مار سکتا ہوں،
اور میں -
8:52 - 8:56اپنے خواب پا سکتا ہوں،
میں زندگی جی سکتا ہوں۔ -
8:57 - 9:00اور آپ جانتے ہیں کہ بستر مرگ پر کچھ ایسی
بات ہوتی ہے -
9:00 - 9:04اور موت کا سامنا کرتے ہوئے جو آپ کو زندہ
رہنے پر مجبور کرتی ہے۔ -
9:04 - 9:07مجھے احساس ہوا کہ ہر کوئی مرتا ہے،
سب لوگ دراصل جیتے نہیں۔ -
9:08 - 9:10مرنے میں ہی جینا ہے۔
-
9:10 - 9:12آپ جانتے ہیں جب آپ مرنا جان جائیں
-
9:12 - 9:13تو آپ جینا جان جاتے ہیں۔
-
9:13 - 9:15تو میں نے فیصلہ کیا کہ میں تبدیل کروں گا
-
9:15 - 9:16اپنی کہانی اس رات۔
-
9:17 - 9:18میں مرنا نہیں چاہتا تھا۔
-
9:18 - 9:20تو میں نے دعا کی، میں نے کہا،
-
9:20 - 9:22"خدا، اگر آپ مجھے میری21 ویں سالگرہ
تک زندہ رکھیں، -
9:22 - 9:25میں خوف کو اپنی زندگی پر حاوی نہیں ہونے
دوں گا۔ -
9:25 - 9:27میں اپنے تمام خوف سے چھٹکارا پا لوں گا،
-
9:27 - 9:30میں اپنے خوابوں کے لیے جدوجہد کروں گا،
-
9:30 - 9:31میں اپنا رویہ بدلنا چاہوں گا،
-
9:31 - 9:34میں اپنی زندگی میں کچھ حیران کن کرنا
چاہوں گا، -
9:34 - 9:36میں اپنا مقصد اور اپنی وجہ حیات
جاننا چاہوں گا، -
9:36 - 9:39میں جاننا چاہوں گا کہ نا ممکن
نا ممکن نہیں۔" -
9:39 - 9:43یہ آپ خود سمجھیں کہ میں اس رات زندہ بچ
گیا یا نہیں۔ -
9:43 - 9:44(قہقہے)
-
9:44 - 9:47لیکن اس رات میں نے اپنی زندگی کے پہلے 10
مقاصد کی فہرست بنائی: -
9:47 - 9:50میں نےفیصلہ کیا کہ میں تمام بڑے براعظموں
کی سیر کرنا چاہوں گا -
9:50 - 9:52دنیا کے 7 عجائبات کو دیکھنا
-
9:52 - 9:53کئی نئی زبانیں سیکھنا،
-
9:53 - 9:55کسی بے آباد جزیرے پر رہنا،
-
9:55 - 9:56سمندر میں کشتی پر رہنا،
-
9:56 - 9:59ایمزون کے کسی انڈین قبیلے کے ساتھ رہنا،
-
9:59 - 10:01سویڈن کی بلند ترین چوٹی پر چڑھنا،
-
10:01 - 10:03میں ماونٹ ایورسٹ پر سورج کا طلوع دیکھنا
چاہتا تھا، -
10:03 - 10:05نیش ول میں موسیقی کے کاروبار میں کام کرنا
-
10:05 - 10:07میں سرکس میں کام کرنا چاہتا تھا،
-
10:07 - 10:09اور میں ہوائی جہاز سے چھلانگ لگانا
چاہتا تھا۔ -
10:09 - 10:12اگلے بیس سالوں میں میں نے ان میں سے زیادہ
تر مقاصد کو پا لیا۔ -
10:12 - 10:15ہر دفعہ جب میں اس فہرست میں سے کچھ کرتا،
-
10:15 - 10:18میں اس فہرست میں مزید 5 یا 10 چیزوں کا
اضافہ کر لیتا یوں وہ بڑھتی رہتی۔ -
10:19 - 10:23اگلے سات سال میں بہاماس میں ایک چھوٹے
جزیرے پر رہا -
10:23 - 10:25تقریبا سات سال
-
10:25 - 10:27کانے کی چھت کی جھونپڑی میں،
-
10:29 - 10:34کھانے کے لیے شارک اور سٹنگرے کا شکار کرتا،
جزیرے پر بالکل اکیلا، -
10:34 - 10:36لنگوٹی پہنے،
-
10:37 - 10:39اور میں نے شارکس کے ساتھ تیرنا سیکھا،
-
10:39 - 10:41اور وہاں سے میں میکسیکو چلا گیا،
-
10:41 - 10:45اور پھر میں ایکواڈور میں دریائے ایمزوں کے
طاس میں چلا گیا، -
10:45 - 10:48پوجو پونگو ایکواڈور،
ایک قبیلے کے ساتھ وہاں رہا، -
10:48 - 10:52اور آہست آہستہ مجھے صرف آدرشوں سے حوصلہ
ملتا گیا۔ -
10:52 - 10:55میں نیش ول میں موسیقی کے کاروبار میں گیا،
پھر سویڈن گیا، -
10:55 - 10:58سٹاک ہوم گیا، وہاں موسیقی کے کاروبار میں
کام کیا، -
10:58 - 11:02جہاں میں آرکٹک سرکل سے بلند
کیبینکسی پہاڑ پر چڑھا۔ -
11:03 - 11:05میں نے مسخرہ پن سیکھا،
-
11:05 - 11:06بازی گری سیکھی،
-
11:06 - 11:07لمبی بیساکھیوں سے چلنا سیکھا،
-
11:07 - 11:10ایک پہیے کی سائیکل، آگ کھانا،
شیشہ کھانا سیکھا۔ -
11:10 - 11:141977 میں، میں نے سنا کہ کہ درجن سے بھی کم
تلوار نگلنے والے باقی ہیں -
11:14 - 11:15میں نے کہا، "مجھے یہ کرنا چاہیے!"
-
11:15 - 11:18میں ایک تلوار نگلنے والے سے ملا اور
اس سے کچھ مشورے مانگے۔ -
11:18 - 11:20اس نے کہا، "ہاں، میں تمہیں دو
مشورے دیتا ہوں: -
11:20 - 11:22پہلا: یہ بہت خطرناک ہے،
-
11:22 - 11:24لوگ اسے کرتے ہوئے مر چکے ہیں۔
-
11:24 - 11:25دوسرا:
-
11:25 - 11:26اسے نہ کرنا!"
-
11:26 - 11:28(قہقہے)
-
11:28 - 11:30تو اسے میں نے اپنا آدرش بنا لیا۔
-
11:30 - 11:33اور میں اس کی مشق کرتا رہا 10 سے 12
دفعہ، روزانہ، -
11:33 - 11:35چار سال تک۔
-
11:35 - 11:37اب میں نے اس کا حساب لگایا ہے ۔ ۔ ۔
-
11:37 - 11:404 ضرب 365 (ضرب12)
-
11:40 - 11:43یہ کوئی 13000 ناکام کوششیں بنتی ہیں
-
11:43 - 11:45یہاں تک کہ 2001 میں پہلی تلوارمیرے گلے سے
نیچے چلی گئی۔ -
11:46 - 11:48اس دوران میں نے اپنا ایک ہدف بنایا
-
11:48 - 11:51دنیا کا سب سے بہترین تلوار نگلنے والا
ماہر بننا۔ -
11:51 - 11:54چناچہ میں نے ہر کتاب، رسالہ، اخباری مضمون
تلاش کیا -
11:54 - 11:58ہر طبی رپورٹ، میں نے علم الحیات اور
تشریح الاعضاﺀ کا مطالعہ کیا، -
11:58 - 12:00میں نے ڈاکٹروں اور نرسوں سے بات کی،
-
12:00 - 12:02دوسرے تلوار نگلنے والوں سے رابطے کیے
-
12:02 - 12:04تلوار نگلنے والوں کی
بین الاقوامی تنظیم میں، -
12:04 - 12:06اور ایک 2 سالی طبی تحقیقی مطالعہ کیا
-
12:06 - 12:09تلوار نگلنے اور اس کے اثرات پر
-
12:09 - 12:11جو برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوا۔
-
12:11 - 12:12(قہقے)
-
12:12 - 12:13شکریہ۔
-
12:13 - 12:18(تالیاں)
-
12:18 - 12:21اور میں نے تلوار نگلنے کے بارے میں
حیران کن چیزیں سکھیں۔ -
12:21 - 12:25ایسی چیزیں میں شرطیہ کہہ سکتا ہوں جو آپ
نے پہلے نہ سوچیں ہوں گی مگر اب سوچیں گے۔ -
12:25 - 12:29اگلی دفعہ جب آپ گھرجائیں اور چھری سے گوشت
کا ٹکڑا کاٹ رہے ہوں -
12:29 - 12:32یا تلوار، یا کٹلری استعمال کر رہے ہوں تو
آپ اس بارے میں سوچیں گے... -
12:34 - 12:37مجھے پتا چلا کہ تلوار نگلنے کا آغاز انڈیا
سے ہوا - -
12:37 - 12:40بالکل وہاں جہاں میں نے اسے ایک 20 سالہ
لڑکے کی حثیت سے دیکھا تھا - -
12:40 - 12:42تقریبا 4000 سال پہلے، 2000 قبل مسیح میں۔
-
12:42 - 12:46پچھلے 150 سال میں، تلوار نگلنے والوں نے
-
12:46 - 12:47سائنس اور طب کے میدان میں مدد کی
-
12:47 - 12:511868 میں غیر لچکدار عمل دروں بینی کو
پروان چڑھانے میں -
12:51 - 12:54ڈاکڑ ایڈولف کسمال کی فریبرگ جرمنی میں۔
-
12:54 - 12:571906 میں، برقی مُعائنہ قلب میں ویلز میں،
-
12:57 - 13:00تلوار نگلنے کے عوارض اور نظام انہضام،
-
13:00 - 13:02برونکائی کی اندرونی حالَت کو جانچَنے میں۔
-
13:02 - 13:04لیکن پچھلے 150 سال میں،
-
13:04 - 13:08ہمیں سینکڑوں زخموں اور درجنوں ہلاکتوں کا
پتہ ہے... -
13:08 - 13:15یہ غیر لچکدار عمل دروں بینی ہے جو ڈاکڑ
ایڈولف کسمال نے بنایا۔ -
13:15 - 13:19لیکن ہمیں پتہ چلا کے پچھلے 150 سالوں میں
29 ہلاکتیں ہوئیں -
13:19 - 13:22لندن میں اس تلوار نگلنے والے کی ہلاکت سمیت
جس نے اپنے دل میں تلوار گاڑ دی۔ -
13:23 - 13:25ہمیں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ہر سال 3 سے 8
-
13:25 - 13:28تلوار نگلنے والوں کو سنجیدہ نوعیت کے زخم
آتے ہیں۔ -
13:28 - 13:30مجھے پتہ ہے کیونکہ مجھے فون آتے ہیں۔
-
13:30 - 13:31ابھی دو آئے ہیں،
-
13:31 - 13:34پچھلے کچھ ہفتوں میں، ایک سویڈن سے اور ایک
اورلینڈو سے، -
13:34 - 13:37تلوار نگلنے والوں کی جانب سے جو ہسپتال میں
زخمی ہیں۔ -
13:37 - 13:39تو یہ انتہائی خطرناک ہے۔
-
13:39 - 13:42دوسری بات جو مجھے پتہ چلی ہے یہ کہ تلوار
نگلنے کو سیکھنے میں -
13:42 - 13:442 سے 10 سال لگ جاتے ہیں
-
13:44 - 13:46اکثر لوگوں کے لیے۔
-
13:46 - 13:48لیکن سب سے حیران کن بات جو مجھے پتہ چلی کہ
-
13:48 - 13:51تلوار نگلنے والے نا ممکن کو کرنا
سیکھتے ہیں۔ -
13:51 - 13:53اور میں آپ کو ایک معمولی سا راز بتا دوں:
-
13:54 - 13:5899.99% نا ممکن پر توجہ نہ دیں۔
-
13:58 - 14:020.1% ممکن پر توجہ دیں اور ڈھونڈیں کہ باقی
کو کیسے ممکن بنانا ہے۔ -
14:03 - 14:06اب میں آپ کو ایک تلوار نگلنے والے کے ذہن
کی سیر کراتا ہوں۔ -
14:06 - 14:09ایک تلوار کو نگلنے کے لیے،
ذہن بمقابلہ مادہ کا مراقبہ کرنا ہوتا ہے، -
14:09 - 14:12استرے کی دھار کی طرح تیز توجہ،
مکمل ارتکاز تاکہ -
14:12 - 14:16جسم کے اندرونی اعضا کو علیحدہ کیا جائے نیز
جسم کے اضطراری افعال پر قابو پایا جائے -
14:16 - 14:20ذہنی مدد سے خاکہ بنایا جائے،
عضلاتی یاداشت کو دوہرا کر -
14:20 - 14:24ديدہ دانستہ مشق 10,000 سے زائد بار۔
-
14:24 - 14:28اب میں آپ کو ایک تلوار نگلنے والے کے جسم
کے اندر کی سیر کرواتا ہوں۔ -
14:28 - 14:30ایک تلوار کو نگلنے کے لیے،
-
14:30 - 14:32مجھے تلوار کو زبان کے اوپر سے گزارنا
ہوتا ہے، -
14:32 - 14:35تالو کے اضطراری عمل کو
اننپرتالی سے پہلے روکنا، -
14:35 - 14:3890 درجے کے زاویے پر
مکب سے نیچے لے جانا، -
14:38 - 14:41کرکوفارنجیو سے گزرتے بالائی
عاصرَہ سے غزائی نالی میں، -
14:41 - 14:43عضلاتی اضطراری حرکت کو روکنا،
-
14:43 - 14:44پھل کو چھاتی کے خلا سے
-
14:44 - 14:46پھیپڑوں تک گزارنا۔
-
14:46 - 14:48اس وقت،
-
14:48 - 14:50مجھے اپنے دل کو تھوڑا پرے دھکیلنا ہوتا ہے۔
-
14:50 - 14:51اگر آپ دھیان سے دیکھیں،
-
14:51 - 14:54آپ دھڑکن کو میری تلوار کے ساتھ
دیکھ سکتے ہیں -
14:54 - 14:55کیونکہ یہ میرے دل کے ساتھ سہارا لیے ہے
-
14:55 - 14:58یہ غذائی نالی ٹشو سے انچ کے آٹھویں حصے سے
بھی کم دور ہے۔ -
14:58 - 15:00یہ ایسی چیز نہیں جسے آپ جھوٹ موٹ کر سکیں۔
-
15:00 - 15:02پھر مجھے اسے سینے کی ہڈی سے آگے
گزارنا ہوتا ہے، -
15:02 - 15:05نچلے عاصرَہ سے غزائی نالی میں آگے
معدے میں، -
15:05 - 15:09معدے کے اضطراری عمل کو روکنا ہوتا ہے
نیچے -
15:09 - 15:10بہت آسان ہے۔
-
15:10 - 15:11(قہقے)
-
15:11 - 15:13اگر میں اس سے بھی آگے جاوں،
-
15:13 - 15:18بالکل نیچے اپنی بیض نالی تک۔
(ڈچ) قنات فلوپی! -
15:18 - 15:21مرد حضرات اپنی بیویوں سے بعد میں اس بارے
میں پوچھ سکتے ہیں ... -
15:22 - 15:24لوگ میرے سے پوچھتے ہیں، وہ کہتے ہیں،
-
15:24 - 15:27"بہت ہمت درکار ہوتی ہو گی، اپنی جان کو
خطرے میں ڈالنے کے لیے، -
15:27 - 15:29دل کو چھو کر، تلوار نگلنے میں..."
-
15:29 - 15:30نہیں۔ اصل ہمت چاہیے ہوتی ہے
-
15:30 - 15:33اس ڈرے ہوے، شرمیلے، پتلے، نکمے بچے کو
-
15:33 - 15:36ناکامی اور ٹھکرائے جانے کے خوف سے،
-
15:36 - 15:37اپنے دل کو سنبھالتے ہوئے،
-
15:37 - 15:39اور اپنی انا پر قابو پاتے ہوئے
-
15:39 - 15:41اور ان ڈھیروں اجنبیوں کے سامنے کھڑے ہو کر
-
15:41 - 15:44آپ کو اپنے خوف اور خوابوں کی کہانی سنانا،
-
15:44 - 15:48اس خطرے کے ساتھ کہیں اپنی ہمت نہ کھو دے،
علامتی طور پر اور عملی طور پر۔ -
15:48 - 15:49جی ہاں، آپ کا شکریہ۔
-
15:49 - 15:54(تالیاں)
-
15:54 - 15:56دیکھیں، سب سے حیران کن بات یہ ہے
-
15:56 - 15:59میں ہمیشہ اپنی زندگی میں کچھ نمایاں کرنا
چاہتا تھا -
15:59 - 16:00اور اب میں کر رہا ہوں۔
-
16:00 - 16:03لیکن سب سے حیران کن یہ نہیں ہے کہ میں
نگل سکتا ہوں -
16:03 - 16:0521 تلواریں اکٹھی،
-
16:08 - 16:10یا 20 فٹ پانی کی گہرائی میں
88 شارک اور سٹنگریز کے ساتھ -
16:10 - 16:12رپلے بلیو اٹ اور ناٹ کے لیے،
-
16:14 - 16:18یا 1500 درجے تک گرم سرخ تلوار
سٹینلے سپر ہیومن کے لیے -
16:18 - 16:19"فولادی آدمی" کے طور پر
-
16:20 - 16:22اور وہ واہیات سخت گرم تھی!
-
16:22 - 16:25یا ایک گاڑی کو تلوار سے کھینچ سکتا ہوں
رپلے -
16:25 - 16:26یا گینیز کے لیے،
-
16:26 - 16:29یا امریکہ گوٹ ٹیلنٹ کے
فائنل تک پہنچ سکتا ہوں، -
16:29 - 16:32یا 2001 کا اگ نوبل انعام برائے طب
جیت سکتا ہوں۔ -
16:32 - 16:34نہیں یہ دراصل حیران کن نہیں ہے۔
-
16:34 - 16:36یہ لوگ سوچتے ہیں۔
نہیں، نہیں، نہیں۔ یہ نہیں ہے۔ -
16:36 - 16:38اصل حیران کن چیز یہ ہے کہ
-
16:38 - 16:41خدا اس ڈرے ہوئے، شرمیلے، پتلے، نکمے بچے کو
-
16:41 - 16:42جو بلندیوں سے خوفزدہ تھا،
-
16:42 - 16:44جو پانی اور شارک سے ڈرتا تھا،
-
16:44 - 16:46اور ڈاکٹروں اور نرسوں اورسوئیوں اور
تیز دھار اشئیا سے -
16:46 - 16:48اور لوگوں سے بات کرنے سے
-
16:48 - 16:50اور اب اس نے مجھے دنیا کے اردگرد اڑنے
کا موقع دیا -
16:50 - 16:5130,000 فٹ کی بلندی پر,
-
16:51 - 16:54تیز دھار چیزوں کو نگلتا ہوں شارکوں سے
بھرے پانی کے ٹینک میں, -
16:54 - 16:57اور پوری دنیا میں ڈاکٹروں، نرسوں اور آپ
جیسے سامعین سے بات کرنا ہوں۔ -
16:57 - 17:00یہ اصل حیران کن چیز ہے میرےلیے۔
-
17:00 - 17:01میں ہمیشہ نا ممکن کرنا چاہتا تھا -
-
17:01 - 17:02شکریہ۔
-
17:02 - 17:04(تالیاں)
-
17:04 - 17:05شکریہ۔
-
17:06 - 17:09(تالیاں)
-
17:10 - 17:13میں ہمیشہ نا ممکن کرنا چاہتا تھا اور اب
میں یہ کرتا ہوں۔ -
17:13 - 17:16میں اپنی زندگی میں کچھ حیران کن کرنا اور
دنیا کو بدلنا چاہتا تھا، -
17:16 - 17:17اور اب میں کرتا ہوں۔
-
17:17 - 17:20میں ہمیشہ دنیا کے گرد اڑنا اور غیر معمولی
کرتب دکھانا چاہتا تھا -
17:20 - 17:22اور جانیں بچانا چاہتا تھا اور اب کرتا ہوں۔
-
17:22 - 17:23اور آپ جانتے ہیں؟
-
17:23 - 17:26اس چھوٹے بچے کے بڑے خواب کا ایک معمولی حصہ
-
17:26 - 17:27ابھی اس کے اندر ہے۔
-
17:30 - 17:36(قہقہے)
(تالیاں) -
17:37 - 17:40اور آپ جانتے ہیں، میں ہمیشہ سے اپنا مقصد
اور ارادہ جاننا چاہتا تھا، -
17:40 - 17:42اور اب مجھے مل گیا ہے۔
-
17:42 - 17:43لیکن جانتے ہیں کیا؟
-
17:43 - 17:46یہ تلواروں کے ساتھ نہیں، وہ نہیں جو آپ
سوچتے ہیں، میری طاقت کے ساتھ نہیں۔ -
17:46 - 17:49یہ دراصل میری کمزوری کے ساتھ ہے،
میرے الفاظ۔۔ -
17:49 - 17:51میرا مقصد اور ارادہ دنیا کو بدلنے کا ہے
-
17:51 - 17:52خوف پر قابو پا کر،
-
17:52 - 17:55ایک وقت میں ایک تلوار،
ایک وقت میں ایک لفظ، -
17:55 - 17:57ایک وقت میں ایک چھری،
ایک وقت میں ایک زندگی، -
17:58 - 18:00لوگوں کو ہمت دینا کہ وہ غیرمعمولی بنیں
-
18:00 - 18:02اور اپنی زندگیوں میں نا ممکن کریں۔
-
18:02 - 18:05میرا مقصد دوسروں کی مدد کرنا اور
ان کا مقصد ڈھونڈنا ہے۔ -
18:05 - 18:06آپ کا کیا ہے؟
-
18:06 - 18:07آپ کا مقصد کیا ہے؟
-
18:07 - 18:09آپ کو یہاں بھیجنے کا مقصد کیا ہے؟
-
18:09 - 18:12میرا ماننا ہے کہ غیر معمولی بننا
ہم سب کا مقدر ہے۔ -
18:12 - 18:14آپ میں کیا خاص طاقت ہے؟
-
18:15 - 18:18دنیا میں موجود 7 ارب سے زیادہ لوگوں میں،
-
18:18 - 18:20کچھ درجنوں سے بھی کم تلوار نگلنے والے ہیں
-
18:20 - 18:22جو آج دنیا میں باقی ہیں،
-
18:22 - 18:23لیکن آپ صرف ایک ہیں۔
-
18:23 - 18:24آپ منفرد ہیں۔
-
18:24 - 18:26آپ کی کہانی کیا ہے؟
-
18:26 - 18:28آپ کو کیا چیز مختلف بناتی ہے؟
-
18:28 - 18:29اپنی کہانی سنائیے،
-
18:29 - 18:32چاہے آپ کی آواز باریک اور کانپ رہی ہو۔
-
18:32 - 18:33آپ کے آدرش کیا ہیں؟
-
18:33 - 18:36اگر آپ کچھ بھی کر سکتے، کچھ بھی
بن سکتے، کہیں بھی جا سکتے -
18:36 - 18:37آپ کیا کرتے؟ آپ کہاں جاتے؟
-
18:37 - 18:38آپ کیا کرتے؟
-
18:38 - 18:40آپ اپنی زندگی کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟
-
18:40 - 18:42آپ کے بڑے خواب کیا ہیں؟
-
18:42 - 18:44سوچئیے، ایک بچے کی حثیت سے آپ کے بڑے خواب
کیا تھے؟ -
18:44 - 18:46میں شرط لگاتا ہوں اتنے سے نہیں تھے، واقعی؟
-
18:46 - 18:48آپ کے سرکش خواب کیا تھے
-
18:48 - 18:50جو آپ کوعجیب اور مبہم لگتے تھے؟
-
18:50 - 18:54شرطیہ کہتا ہوں اب وہ آپکو اتنے عجیب نہیں
لگ رہے ہوں گے؟ -
18:55 - 18:57آپ کی تلوار کیا ہے؟
-
18:57 - 18:59آپ سب کے پاس ایک تلوار ہے،
-
18:59 - 19:01ایک خوابوں اور خوف کی دو دھاری تلوار۔
-
19:01 - 19:04اپنی تلوار کو نگلیے، یہ جہاں بھی ہو۔
-
19:04 - 19:06خواتین و حضرات، اپنے خوابوں کا پیچھا کریں،
-
19:06 - 19:09آپ جو بھی بننا چاہتے ہوں اس کے لیے کبھی
بھی دیر نہیں ہوئی ہوتی۔ -
19:10 - 19:13ان ڈوج بال والے بدمعاشوں کے لیے،
جن بچوں نے سوچا تھا -
19:13 - 19:15کہ میں کبھی نا ممکن نہیں کر سکتا،
-
19:15 - 19:18میں نے انہیں بس یہی کہنا ہے:
-
19:18 - 19:19شکریہ۔
-
19:19 - 19:22کیونکہ اگر ولن نہ ہوتے تو غیرمعمولی ہیرو
بھی نہ ہوتے۔ -
19:23 - 19:27میں یہاں یہ ثابت کرنے کے لیے ہوں کہ
نا ممکن نا ممکن نہیں۔ -
19:28 - 19:32یہ بہت خطرناک ہے، یہ مجھے مار سکتا ہے۔
-
19:32 - 19:34امید ہے آپ کو مزا آئے گا۔
-
19:34 - 19:35(قہقہے)
-
19:36 - 19:39مجھے اس میں آپ کی مدد درکار ہو گی۔
-
19:47 - 19:48سامعین: دو، تین۔
-
19:48 - 19:52دانیال مایر: نہیں،نہیں، نہیں۔ مجھے آپ کی
گنتی گننے میں مدد چاہیے ہو گی، ٹھیک؟ -
19:52 - 19:53(قہقہے)
-
19:53 - 19:56اگر آپ الفاظ جانتے ہوں؟ ٹھیک؟
میرے ساتھ گنیے۔ تیار؟ -
19:56 - 19:57ایک۔
-
19:57 - 19:58دو۔
-
19:58 - 19:59تین۔
-
19:59 - 20:01نہیں، یہ 2 ہے، لیکن آپ کو اندازہ
ہو گیا ہے۔ -
20:07 - 20:08سامعین: ایک۔
-
20:08 - 20:09دو۔
-
20:09 - 20:10تین۔
-
20:11 - 20:13(نگلتے ہوئے)
-
20:14 - 20:16(تالیاں)
-
20:16 - 20:17ڈم: جی ہاں!
-
20:17 - 20:23(تالیاں) (خوشی کا اظہار)
-
20:23 - 20:25آپ کا بہت شکریہ۔
-
20:25 - 20:29آپکا شکریہ، آپکا شکریہ، آپکا شکریہ۔
دل کی گہرایوں سے آپکا شکریہ۔ -
20:29 - 20:31بلکہ معدے کی گہرایوں سے آپکا شکریہ۔
-
20:31 - 20:35میں نے کہا تھا میں یہاں نا ممکن کرنے آیا
ہوں اور میں نے کر دکھایا ہے۔ -
20:35 - 20:38لیکن یہ نا ممکن نہیں تھا۔ یہ میں
ہر روز کرتا ہوں۔ -
20:38 - 20:43نا ممکن چیز اس ڈرے ہوئے، شرمیلے، پتلے،
نکمے بچے کا خوف کا سامنا کرنا تھا۔ -
20:43 - 20:45یہاں کھڑے ہو کر[ٹیڈ ایکس] سٹیج پر،
-
20:45 - 20:47اور دنیا کو تبدیل کرنا،
ایک وقت میں ایک لفظ، -
20:47 - 20:49ایک وقت میں ایک تلوار،
ایک وقت میں ایک زندگی۔ -
20:49 - 20:52اگر میں نے آپکو سوچ کے نئے انداز دیے ہیں،
اگر میں نے آپکو یقین دلایا ہے -
20:52 - 20:54کہ نا ممکن نا ممکن نہیں،
-
20:54 - 20:58اگرمیں نے آپکو یہ احساس دلایا ہے کہ آپ
اپنی زندگی میں نا ممکن کر سکتے ہیں، -
20:58 - 21:01پھر میرا کام ختم ہوا اور اب
آپکا شروع ہو گیا ہے۔ -
21:01 - 21:04خواب دیکھنا نہ چھوڑیں۔
یقین کرنا نہ چھوڑیں۔ -
21:05 - 21:06مجھ میں یقین کرنے کا شکریہ
-
21:06 - 21:08اور میرے خواب میں شامل ہونے کا شکریہ۔
-
21:08 - 21:10اوریہ میرا آپ کے لیے تحفہ ہے:
-
21:10 - 21:11کہ نا ممکن نہیں
-
21:11 - 21:13سامعین: نا ممکن۔
-
21:13 - 21:15لمبی مسافت تحفے کا حصہ ہے۔
-
21:15 - 21:20(تالیاں)
-
21:20 - 21:21شکریہ۔
-
21:21 - 21:25(تالیاں)
-
21:26 - 21:28(خوشی کا اظہار)
-
21:28 - 21:30میزبان: شکریہ، دانیال مایر، واہ!
- Title:
- نا ممکن کو کرنا، خوف پر قابو پانا |دانيال ماير| ٹیڈ ایکس ماسٹرٹ
- Description:
-
نا ممکن کو کرنا چاہتے ہیں اور سپر ہیرو بننا چاہتے ہیں؟ دانيال ماير کا ماننا ہےکہ ہمارے خوف چاہے کس درجے کے ہوں یا ہمارے خواب کتنے ہی عجیب کیوں نہ ہوں، ہم سب سپر ہیرو بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں، نا ممکن کو کر سکتے ہیں اور دنیا کو بدل سکتے ہیں۔ قازقستان میں یتیم بچوں کی انسانی ہمدردی کی تنظیم کے ڈاریکٹر دانیال بتاتے ہیں کہ انہوں نے کیسے خوف بھرے بچپن، بگڑے سماجی دباو اور غنڈہ گردی کا مقابلہ کر کے کامیابیاں پائیں، 'امریکا گوٹ ٹیلنٹ' کے فائنل میں پہنچے، 2007 میں ہارورڈ اگ نوبیل انعام جیتا، اور دنیا کے قدیم ترین اور انتہائی خطرناک فن 'تلوار نگلنا' کے صفِ اول کے ماہر اور انتالیس تلواریں نگلنے والے دنیا کے ریکارڈ ہولڈر بنے۔ وہ لوگوں کو متاثر کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں کہ وہ اپنی زندگیوں میں وہ کریں جو ناممکن ہے۔
اپنی پہلی ٹیڈ گفتگو میں دانیال حاضرین کو انتہائی خوف سے انتہا کے کرتبوں، نکمے سے دنیا کے ریکارڈ ہولڈر، ناکام سے اگ نوبل انعام یافتہ اور ہارے ہوئے سے'امریکہ گوٹ ٹیلنٹ' کے فائنلسٹ تک کے لمبے سفر پر لے کر جاتے ہیں۔ دانیال تلوار نگلنے کے قدیم فن کے پیچھے کی سائنس سے پردہ اٹھاتے ہیں، اور اپنے سپر انسان کے کرتب کرنے کے سفر کے بارے میں بتاتے ہیں، ناکامی پر قابو پانا اور انسانی جسم کو انتہا تک لے جانا تاکہ نا ممکن ہو سکے اور دنیا کو تبدیل کر سکیں۔ اور وہ بتاتے ہیں کہ آپ کیسے اپنے خوف پر قابو پا سکتے ہیں تاکہ اپنی زندگی میں ناممکن کو حاصل کر سکیں۔
یہ گفتگو ایک مقامی ٹیڈ ایکس کی تقریب میں کی گئی جو ٹیڈ کانفرنس سے علیحدہ منعقد کی گئی۔ - Video Language:
- English
- Duration:
- 21:39