-
بلاک چین سے چلنے والی غیر مرکزیت
-
معاشرےسماج کو مختلف طریقوں سے متاثر
کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، بشمول
-
پاور کمپنیوں اور حکومتوں کے
پاس کتنی طاقت ہے۔
-
بلاک چینز غیر متغیر ہیں۔
-
جو ریکارڈ تخلیق کیا جائے وہ کوئی
بھی تبدیل نہیں کر سکتا،
-
لہذا بلاک چین پر جو کچھ بھی اپ لوڈ کیا
جاتا آپ اس پر بھروسہ کر سکتے اور
-
اس کی درستگی پر اعتماد کر سکتے ہیں۔ یہ
دنیا بھر میں جعلسازی کی دینا میں،
-
کرپشن اور گراف کی ظاہری
دنیا میں انتہائی طاقت ور ہے۔
-
بلاک چینز
ہمیں مالی انفراسٹرکچر فراہم کرتے ہیں
-
جسے ہم دنیا بھر میں تعینات کر سکتے ہیں ۔جب
مخصوص بحران یا ہنگامے پھوٹ پڑتے ہیں۔
-
بعض اوقات لوگوں کو فنڈنگ پہنچانے
میں بہت وقت لگتا ہے۔
-
لیکن نئی ٹیکنالوجیز کے ساتھ، ہم پورے
خطوں اور مقامات میں فوری طور پر اور
-
راتوں رات فنڈ کر سکتے ہیں۔
-
اکثر اوقات جب ہم اپنی طاقت چھوڑ دیتے ہیں تو
یہ طاقت درحقیقت ہمارے خلاف استعمال ہوتی ہے۔
-
بلاک چین ٹیکنالوجی، یہ طاقت
صارف کو واپس کرتی ہے،
-
یوں کنٹرول صارف کو واپس مل
جاتا ہے۔
-
جب آپ Instagram استعمال کرتے ہیں تو
Instagrams الگورتھم کے پابند ہیں کہ
-
وہ آپ کو کو کیا دکھاتے ہیں کہ آپ نیا
مواد کیسے تلاش
-
کرتے ہیں اور آپ پلیٹ فارم کے ساتھ
کیسے مشغول ہیں۔
-
اور میرا خیال ہے کہ یہ بہت سی وجوہات
پر کام کرتا ہے۔
-
پیش رفت کے لیے، تاہم،
میرا خیال ہے غیرمرکزیت کا نظاموں کی تشکیل
-
میں ایک اہم کردار ہے جہاں صارف
کو اپنے ڈیٹا پر، اپنی رازداری پر
-
اور وہ آن لائن کسی بھی پلیٹ فارم پر کیسے
ردعمل دیتے ہیں، پر زیادہ
-
کنٹرول حاصل ہے۔
-
کریپٹو کرنسیوں کے بارے میں دلچسپ
ابات یہ ہے کہ یہ یونیورسل ہیں۔
-
کوئی Bitcoin سینٹرل اتھارٹی نہیں ہے، اور
لہذا کوئی بھی فرد کسی مخصوص حکومت
-
یا مخصوص سینٹرل اتھارٹی پر اعتبار
کیے بغیر اس کا
-
استعمال کر سکتا ہے۔
-
مرکزی ادارے کے حامل
ہونے کی اچھی وجوہات ہیں۔
-
ایک یہ کہ وہ تحفظات کی ایک مخصوص
قسم برداشت کر سکتے ہیں جو
-
کہ غیر مرکزی ادارہ نہیں کر سکتا۔
-
اگر کوئی ایسا ادارہ نہیں ہے
-
جو زیر کنٹرول ہو یا کوئی ایسا ادارہ ہے
جو آپ کو جیسا کہ دھوکہ دہی
-
اور فراڈ سے بچائے جیسے بینک کرتے ہیں،تو
پھر یوں مثال کے طور پر صارفین زدپذیر ہیں
-
کیونکہ کوئی مرکزی اتھارٹی نہیں ہے جس
سے اپیل کی جائے۔
-
اگر آپ اپنا پیسہ کھو دیتے، تو یہ ختم ہے۔
-
افسوس، چوریاں کاقی
-
خوفناک ہوتی ہیں جب آپ bitcoin کے حامل
ہوں اور ہمیشہ کوئی نہ کوئی مسئلہ ہو گا۔
-
یہ دراصل ایک مسئلہ ہی ہے آیا زندگی میں
بھی چیز ہو، کوئی طبعی پراپرٹی ہی کیوں نہ ہو۔
-
Bitcoin خود ہی ایک دھوکہ دہی ہے۔
-
لہذا مجھے لگتا ہے کہ ہم مختلف وجوہات کی بنا
بہت دھوکے اور فراڈ ہوتے دیکھ رہے ہیں۔
-
ایک یہ ہے جو واقعی پیچیدہ ہے۔
-
یہ سمجھنا مشکل ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔
-
جو کچھ ہو رہا ہے حکومت کی اس پر واقعی
گرفت نہیں ہے۔ لہذا آپ
-
لہذا آپ حکومتی الجھن کا شکار ہیں اور اسی
لیے کوئی نگرانی نہیں ہے۔
-
سچی بات ہے کہ آپ کے پاس کچھ ذہین لوگ بھی
ہیں جو کریپٹو کرنسی کمپنیاں چلا رہے ہیں،
-
اور آپ کے اردگرد بہت سے ایسے
لوگ بھی ہیں جو بہت رقم کما رہے ہیں
-
اور بہت سے احمق افراد بھی
اگر آپ ان سب کو ملا لیں تو
-
تو آپ کے ہاتھ تباہی آئے گی۔
-
میرا بلاک چین کے بارے میں بڑا خوف یہ ہے کہ
-
ہمیں صارفین کی حفاظت کرنی ہے اور یقینی بنانا
کہ ان کی سیکیورٹی مقدم رہے۔
-
میرا خیال ہے کہ بالکل واضح ہے کہ ہمیں
حکومتی ضابطے کی ضرورت ہے۔
-
ہم نے بڑی کریپٹو فامز کا خاتمہ
دیکھا ہے۔
-
ہم نے ہر قسم کے مسائل دیکھے ہیں۔
-
لوگوں کے پیسے چوری ہو جاتے ہیں۔
-
آخر کار، آپ کو
صورتحال کنٹرول کرنے کے لیے
-
کے لیے حکومتی ضابطے
کی ضرورت ہوتی ہے۔
-
صرف جنوری میں، Bitcoin نے
صرف 40 فیصد اضافہ حاصل کیا۔
-
کریپٹو کرنسی کی مارکیٹ میں ہمیشہ اتارچڑھاؤ
رہتا ہے اس ہفتے تنزلی رہی۔
-
کریپٹو کرنسی کے اثاثوں میں انتہائی اتار
چڑھاؤ کی وجہ یہ ہے
-
کہ ہم بالکل نہیں جانتے کہ مستبل کیا ہو گا۔
-
ہم نہیں جانتے
کہ ضابطہ کیا ہو گا۔
-
ہم تمام استعمالات کے بارے میں نہیں جانتے۔
-
یہ ابھی آغاز ہے۔
-
کسی بھی قسم کی ضامنت نہیں دی جا سکتی
کہ اس میں اضافہ ہو گا اور نہ ہی
-
اس بات کی ضمانت دی جا سکتی ہے کہ
تنزلی کا شکار رہے گی۔
-
جب تک Bitcoin کامیاب نہیں ہوتا،
قیمتین مستحکم نہیں ہوں گی۔
-
اس میں اتارچڑھاؤ رہے گا
-
یہ بتدریج خود بحود مجاز ہوں گے اور قیمتیں
بھی مزید مستحکم ہو جائیں گی
-
مجھے یقین ہے کہ کہ اس کی قیمت اس
شرط پر ہے کہ لوگ اس کی قدر کریں۔
-
اس کی قیمت اس شرط پر ہے کہ
-
کہ جب بہت سے لوگ اس کو تجارتی
ذرائع کے طور پر قبول کریں گے۔
-
اگر کوئی اس کو ادائیگی کی صورت میں
قبول نہیں کرنا چاہتا،
-
تو پھر، اس کی کوئی ویلیو نہیں ہے۔
-
کرنسی کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو
آزادانہ طور پر اپنی ویلیو رکھتی ہو۔
-
بلکہ جو لوگ اس کے بارے میں سوچتے ہیں۔