-
میں پروفیسرحانس روسلنگ ہوں۔
-
اس مہینے، اپریل ۲۰۱۵، میں پہلے سے زیادہ لوگ بحرہ روم کو پارکرکے یورپ کی طرف سفر کرنے کی کوشش میں ڈ وب رہیں ہیں۔
-
کچھ روزگار کے لیے آتے ہیں
-
پر ان میں سے بہت سے جنگ اور ظلم کا شکار مہاجرین بھی ہیں۔
-
مگر وہ کیوں ان خطرناک کشتیوں پر سوار ہونے کے لیے لیبیا تک کا راستہ بزریعہ زمین طے کرتے ہیں؟
-
کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ہوائی سفر کرنے کی مالی حیثیت نہیں رکھتے؟
-
آئیے کچھ اعداد وشمار دکھیے
-
اتھوپیا سے لے کر سٹاک ہولم تک کا ایک ٹکٹ تقریبا۴۰۰ سویورو کا ہے۔
-
لبنان سے لند ن تک کے ہوائی سفر کرنے کیلیے ۴۰۰ یورو لگتے ہیں۔
-
اور آپ مصر سے روم تک ہوائی سفر کرنے کا ٹکٹ ۳۲۰ یورو میں خرید سکتے ہیں۔
-
میڈیا کے مطابق ان خطرناک کشتیوں پر سوار ہونے کی قیمت ۱۰۰۰ یورو یا اس سےبھی زیادہ ہے۔
-
مگر ان خطرناک کشتیوں پر سفر کرنے کا خرچہ ایک آرام دہ ہوائی جہاز میں سفر کرنے سے ۲-۳ گناہ زیادہ ہے۔
-
در حقیقت ایسی کیا وجہ ہے جو ان مہاجرین کو یورپ میں سیا سی پناہ لینے کے لیے ہوائی سفر کرنے سے روکتی ہے؟
-
وہ ایرپورٹ تک پہنچ سکتے، اور ٹکٹ خرید نے کی حیثیت رکھتے ہیں۔
-
مگر چیک-ان کاوّنٹر پر ان لوگوں کو انتظامیہ کی طرف سے ہوائی جہاز میں سوار ہونے سے روک دیا جاتا ہے۔
-
یہ یورپی یونین کی ۲۰۰۱ کی ہدایت کی وجہ سے ہے جو رکن ممالک کو یہ بتاتی ہے کہ کس طرح غیرقانونی آباد کاری کو روکا جائے۔
-
اس ہدایت کے تحت ہر ایرلاین اور کشتی سروس اگر کسی ایسے شخص کویورپ لاتی ہے
-
جس کے پاس مکمل سفری دستاویزات نہیں ہیں،
-
تو وہ اس شخص کو اس کے آبائی ملک واپس لے جانے کے تمام اخراجات خود ادا کرے گی۔
-
یہی وجہ ہے کے کمرشل ایرلائینز ایسے لوگوں کو سوار ہونے کی اجازت نہیں دیتیں جن کے پاس تمام کاغزات نہ ہوں۔
-
مگر یہ یورپی یونین کی ہدایت یہ بھی کہتی ہے کہ
یہ ہدایت ان مہاجرین پر لاگو نہیں ہوتی
-
جو Geneva Convention کی بنیاد پر سفر کرنا چاہتے ہیں۔
-
یورپی حکومت نے اپنی اس ذ مہ داری کہ کون شخص واقعی پناہ گزیر ہے اور کون نہیں، سے جان چھڑانے کے لئے ،
-
اپنی یہ ذ مہ داری چیک-ان کاوّنٹر پر کھڑے ائیر لائین کے ملازمین کو منتقل کر دی ہے
-
کہ وہ اس بات کا فیصلہ کریں کہ کون پناہ گزیر/ مہاجر ہے اور کون نہیں۔
-
تو دراصل ہو یہ رہا ہے کہ کوئی شخص بھی ویزا نہ ہونے کی صورت میں سفر نہیں کر سکتا۔
-
تو یہ ہے وہ یورپی یونین کی ہدایت
جو پناہ گزیر اور مہاجرین کے بحرہِ عرب میں ڈوبنے کا سبب ہے۔