< Return to Video

جہالت کی انتہا | شفیق ورانی | TEDxUTSC

  • 0:13 - 0:15
    میں TED کانفرنس کے
  • 0:15 - 0:16
    لئے ہوائی سفر کر کے آیا ہوں
  • 0:16 - 0:18
    اور جب ہوائی اڈے پرانتظار کر رہا تھا
  • 0:18 - 0:20
    ایک خاندانی دوست سے ملاقات ہوئی
  • 0:20 - 0:21
    جن سے ملے ہوئے
    کافی عرصہ ہو چکا تھا
  • 0:21 - 0:23
    ہم انہیں انور چچا کہتے ہیں
  • 0:23 - 0:26
    اور وہ مشہور مزاحیہ کینیڈین سیریل
    "لٹل ماسک آن دی پریری"
  • 0:26 - 0:28
    کے بابر کے کردار سے
    ہو بہو مشابہت رکھتے ہیں
  • 0:28 - 0:29
    (قہقہہ)
  • 0:29 - 0:32
    انھیں روایتی کرتا پاجامہ پہننا بہت پسند ہے
  • 0:32 - 0:34
    اور داڑھی رکھتے ہیں
  • 0:34 - 0:37
    اور اُن کا بہت ہی پیارا
    پاکستانی لب و لہجہ ہے
  • 0:37 - 0:38
    وہ دوڑ کر میرے پاس آئے
  • 0:38 - 0:40
    اور مجھےگرم جوشی سے گلے لگایا
  • 0:40 - 0:43
    اور کہا: "تم کیسے ہو؟
    تم آج کل کیا کر رہے ہو؟"
  • 0:43 - 0:46
    میں نے انہیں بتایا کہ میں اسلامی علوم کا
    پروفیسر بن گیا ہوں
  • 0:46 - 0:50
    اور میں اپنے آپ کو دنیا کی سیاحت میں
    مصروف رکھ رہا ہوں اور لیکچرز دے رہا ہوں
  • 0:50 - 0:53
    تاکہ لوگوں کو اسلام کے بارے
    میں تھوڑا زیادہ سمجھنے میں مدد کر سکوں
  • 0:53 - 0:55
    خاص طور پر9/11 کے بعد
  • 0:55 - 0:58
    اُنھوں نے میری آنکھ میں آنکھ ڈال کر کہا
  • 0:58 - 1:01
    مجھ سے 9/11 کی بات نہ کرو
  • 1:01 - 1:06
    جہاں بھی جاتا ہوں سب مجھے ایسے دیکھتے ہیں
    جیسے کہ میں 9/11 کا ذمہ دار ہوں!
  • 1:06 - 1:10
    مین9/11 کا ذمہ دار؟
  • 1:10 - 1:13
    شاید 7/11 کا، مگر9/11 کا نہیں!
  • 1:13 - 1:16
    (7/11 چھوٹی دکانوں کا ایک مشہور
    بین الاقوامی سلسلہ ہے) (قہقہہ اور تالیاں )
  • 1:16 - 1:18
    جیسے میں نے انور چچا سے کہا کہ
  • 1:18 - 1:21
    میں دنیا بہت زیادہ گھوم چکا ہوں
    اور بہت تقاریر کی ہیں
  • 1:21 - 1:23
    اور ان میں سے ایک
    "نیشنل پریس کلب" میں کی ہے
  • 1:23 - 1:25
    اس موقع پر، ڈی ایچ ایم کے مواد
  • 1:25 - 1:28
    پر بہت زیادہ گفتگو کی جارہی تھی
  • 1:28 - 1:32
    در حقیقت،
    ایڈاہو میں سروے کے مطابق ٨٦ فیصد لوگ
  • 1:32 - 1:35
    اس مواد پر پابندی لگانے کے حق میں تھے
  • 1:35 - 1:39
    میں اس مواد کے بارے میں چند اہم حقائق
    آپ کو بتانا چاہتا ہوں
  • 1:39 - 1:41
    اور پھر آپ کی رائے پوچھوں گا
  • 1:41 - 1:43
    یہ سب حقائق جو میں آپکو بتانے چلا ہوں
  • 1:43 - 1:47
    وہ تحقیقی جرائد میں شائع ہوۓ ہیں
  • 1:47 - 1:52
    اور ہارورڈ،MIT، ٹورنٹو یونیورسٹی،
    اور آکسفورڈ کے بہترین سائنسدانوں
  • 1:52 - 1:54
    نےان کی تصدیق کی ہے
  • 1:54 - 1:58
    ڈی ایچ ایم ایک بے رنگ و بو
    اور بے ذائقہ مواد ہے۔
  • 1:59 - 2:05
    ٹھوس شکل میں ڈی ایچ ایم کے نمود انسانی بدن
    کے بافتیں کو شدید نقصان پہنچاتی ہے
  • 2:06 - 2:11
    ڈی ایچ ایم کو نگلنے کے علامات میں
    ضرورت سے زیادہ پسینہ آنا، پیشاب
  • 2:11 - 2:15
    اور اپھارہ کے ممکنہ احساسات، متلی،
    قے کرنا
  • 2:15 - 2:18
    اور بدن میں الیکٹرولائٹ کا غیر متوازن
    ہونا شامل ہے
  • 2:18 - 2:24
    ڈی ایچ ایم ٹرمینل کینسرکے مریضوں
    کے کٹی ہوئی رسولیوں میں پا یا گیا ہے
  • 2:25 - 2:28
    دنیا بھر میں غیر ارادی موت کی تیسری
    بڑی وجہ ڈی ایچ ایم کا حادثاتی طور
  • 2:28 - 2:31
    پر سانس کی نلی کے اندر
    جانا جانابھر میں ہے
  • 2:31 - 2:37
    عالمی ادارہ صحت کے مطابق تقریبا
    ۴۰۰۰۰۰ اموات سالانہ ہوتی ہیں
  • 2:39 - 2:41
    جو لوگ ڈی ایچ ایم پر انحصار کرنے لگیں
  • 2:41 - 2:43
    اُن کے لئے اسے ترک کرنے کا مطلب
  • 2:44 - 2:46
    یقینی موت ہے
  • 2:46 - 2:48
    ان معلومات کے پیش نظر
  • 2:48 - 2:52
    آپ میں سے کتنے لوگ ایسے ہون گے جو
  • 2:52 - 2:55
    ڈی ایچ ایم کو آزادانہ طور پر
    دستیاب ہونے دینگے
  • 2:55 - 2:57
    تقریبا کوئی بھی نہیں
  • 2:57 - 3:01
    آپ "نیشنل پریس کلب" کے لوگوں کے ساتھ
    پوری طرح متفق ہیں جن سے میں نے بات کی
  • 3:01 - 3:04
    اب میں آپ کو اس کے بارے میں
    تھوڑا اور بتاتا ہوں۔
  • 3:04 - 3:07
    ڈی ایچ ایم ڈائی ہائیڈروجن مونوآکسائڈ ہے
  • 3:07 - 3:11
    یہ ہائیڈروجن ہائیڈروآکسائڈ کے طور پر
    بھی جانا جاتا ہے
  • 3:11 - 3:14
    لیکن ہم میں سے اکثر لوگ شاید اس کو
    اس کےعام نام سے جانتے ہوں
  • 3:14 - 3:16
    جو پانی ہے
  • 3:18 - 3:22
    ہر ایک نکتہ جو میں نے آپ کو بتایا ہے
  • 3:22 - 3:27
    بہترین سائنسدانوں کی تصدیق کرده ہے
  • 3:27 - 3:31
    مگر پھر بھی، تقریبا سب سامعین
  • 3:31 - 3:35
    پانی تک ہماری رسائی محدود کرنے پر تیار تھے
  • 3:36 - 3:40
    جب ہمیں معلومات میں سے صرف
    ایک مخصوص حصہ دیا جاتا ہے،
  • 3:40 - 3:45
    ہم فیصلے میں غلطیاں کرنے پر مجبور ہوتے ہیں
  • 3:46 - 3:49
    ڈی ایچ ایم کی کہانی اس موضوع کے بارے میں
    بہت کچھ ظاہر کرتی ہے
  • 3:49 - 3:52
    جس کے بارے میں آج میں آپ سے
    بات کرنا چاہتا ہوں
  • 3:52 - 3:57
    یہ وہ ڈی ایچ ایم ہے جواس سے
    کئی زیادہ نفرت انگیز ہے
  • 3:57 - 4:01
    پہلا ڈی ایچ ایم
    ڈائی ہائیڈروجن مونوآکسائیڈ ہے
  • 4:01 - 4:06
    مگر دوسرا ڈی ایچ ایم De-Humanizing Muslims
    یعنی مسلمانوں کو غیر انسان ظاہر کرنا ہے
  • 4:06 - 4:07
    میڈیا ٹینور نے
  • 4:07 - 4:11
    جو اسٹریٹجک ذرائع ابلاغ انٹیلی جنس کے لئے
    دنیا کی سرکردہ تنظیموں میں سے ایک ہے
  • 4:11 - 4:14
    مسلمانوں کے بارے میں تقریباً ایک
    ملین مداات جائزہ لیا
  • 4:14 - 4:18
    امریکہ اور یورپ کے ذرائع ابلاغ میں
  • 4:18 - 4:24
    ۹۸ فیصد کہانیاں مسلمان عسکریت پسندوں
    کے بارے میں تھیں
  • 4:24 - 4:31
    صرف ۲ فیصد اُن میں سے عام مسلمان کے بارے
    میں تھیں، جو ڈیڑھ ارب ہیں
  • 4:31 - 4:35
    یعنی ہماری دنیا کی آبادی کا ایک چوتھائی
  • 4:35 - 4:37
    جن کے ساتھ ہم اس سیارے کا اشتراک کرتے ہیں!
  • 4:38 - 4:40
    یہ اس اطلاع کی صورت حال کے عین مطابق
    ایک متوازی ہے
  • 4:40 - 4:43
    جو میں آپ کو ڈی ایچ ایم کے بارے
    میں دیتا ہوں
  • 4:43 - 4:50
    جب ہماری تمام معلومات صرف ایک مخصوص
    انتہائی غیر معمولی سبسیٹ کے بارے ہیں
  • 4:50 - 4:54
    تو ہم نہ صرف اُس سبسیٹ سے نمٹنے میں
    ناکام رہتے ہیں
  • 4:54 - 4:58
    بلکہ ہم پورے مسئلہ کو سراسر غلط طور
    سے سمجھتے ہیں
  • 4:58 - 5:08
    ہم نے پوری دنیا کے مسلمانوں کے
    ایک چھوٹے سے حصے کے افعال
  • 5:08 - 5:11
    دنیا کے دیڑھ ارب لوگوں کے ساتھ ملا دیے ہیں
  • 5:12 - 5:16
    یہ ایسا ہے کے جیسے ہم "کو کلکس کلان" کے
  • 5:16 - 5:18
    ہر لوگون کو صلیب جلانے کا فعل کو لیں
  • 5:18 - 5:22
    اور پھر کہیں کہ
    "یہ سب عیسائیوں کے نمائندہ ہیں"
  • 5:22 - 5:26
    بد قسمتی سے ایسی
    اختلاط بہت تیزی سے عام ہو رہی ہے
  • 5:26 - 5:31
    مثال کے طور پر، اس پک اپ ٹرک کے پیچھے
    جو پیغام لکھا ہے اسے دیکھ سکتے ہیں کہ
  • 5:31 - 5:36
    "جو بھی مجھے اسلام کے بارے میں جاننا تھا
    وہ میں نے9/11 سے جان لیا"
  • 5:38 - 5:41
    مجھے 9/11 واقعی اچھی طرح سے یاد ہے
  • 5:41 - 5:44
    میں عین اُس وقت ہارورڈ یونیورسٹی
    کی فیکلٹی میں شامل ہوا تھا
  • 5:44 - 5:48
    اور میں اپنی پہلی کلاس کے لیے
    تیاری کر رہا تھا
  • 5:48 - 5:50
    مجھے وہ کلاس یاد ہے
  • 5:50 - 5:57
    طالب علم اور میں یہ خوفناک شر کو سمجھنے
    کی کوشش کر رہے تھے جو ہمارے سامنے ہوئی تھی
  • 5:58 - 6:00
    میرے لیے
    جو کچھ واقعی حوصلہ افزاء تھا وہ یہ کہ
  • 6:00 - 6:07
    ان میں سے سب سیکھنے اور سمجھنے کے لئے
    بہت کھلے ذہن سے تیار تھے
  • 6:07 - 6:11
    ان کو احساس ہوا
    کہ انہوں نے اپنی اسکول کی زندگی میں
  • 6:11 - 6:16
    اسلامی دنیا کو کبھی قریب سے نہیں دیکھا تھا
  • 6:16 - 6:19
    اور اس وجہ سے وہ سمجھنا چاہتے تھے
  • 6:19 - 6:24
    وہ اس دنیا کو
    اس کی حقیقت میں دیکھنا چاہتے تھے
  • 6:24 - 6:29
    ٹرک کے پیچھے لکھا ھوا پیغام
    اور طلباء میں فرق
  • 6:29 - 6:32
    مجھے اُس عبارت کی یاد دلا تا ہے
    جو میں نے ایک کتاب میں پڑھی تھی،
  • 6:32 - 6:34
    جسکا میں ترجمہ کر رھا ہوں
  • 6:34 - 6:38
    جو ایک مشہور مصنف نصیر الدین طوسی کی ہے
  • 6:38 - 6:42
    جو قرون وسطیٰ کے بہت مشہور مسلمان
    سائنسدانوں اور فلاسفر میں سے تھے
  • 6:43 - 6:45
    اُس عبارت میں لکھا ہے
  • 6:45 - 6:52
    "جو نہیں جانتا اورنہیں جانتا
    کے وہ نہیں جانتا وہ بےوقوف ہے
  • 6:52 - 6:53
    اُس سے بچو
  • 6:54 - 6:59
    جو نہیں جانتا اور جانتا ہے کہ
    وہ نہیں جانتا، وہ طالب ہے
  • 6:59 - 7:01
    اُس کو سکھاؤ
  • 7:02 - 7:07
    جو جانتا ہے اورنھیں جانتا کہ
    وہ جانتا ہے، وہ سویا ہوا ہے
  • 7:07 - 7:08
    اُس کو جگاؤ
  • 7:09 - 7:15
    اور جوجانتا ہے اور جانتا ہے کہ
    وہ جانتا ہے، وہ عقلمند ہے
  • 7:15 - 7:17
    اُس کی پیروی کرو
  • 7:19 - 7:23
    ایک اور وجہ کہ 9/11 کا نقشہ کیون میری
    یاداشت میں
  • 7:23 - 7:26
    اور لوگون بہ نسبت اس قدر صفائی سے بنا ہے
  • 7:28 - 7:30
    اس تصویرکے ذریعے بیان کیا جا سکتا ہے
  • 7:31 - 7:35
    یہ میرے خالو ہیں، سلمان دھنانی
  • 7:35 - 7:39
    وہ نیو یارک میں اپنی کمیونٹی میں
    ایک فعال رضاکار تھے
  • 7:39 - 7:45
    ایک حقیقی انسانی ہمدرد جو ہمیشہ ترقی پذیر
    دنیا میں سرگرمیوں کے ساتھ مدد کرتے رہتے
  • 7:47 - 7:51
    وہ ایک کمپنی کے نائب صدر تھے
    جس کا نام "اے اون انشورنس" ہے
  • 7:51 - 7:57
    اور جس کے دفاتر ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے
    جنوبی ٹاور میں ۹۹ منزل پر تھے
  • 7:59 - 8:02
    اُس فیصلہ کُن روز
  • 8:02 - 8:05
    جب وہ جہاز اُن عمارتوں سے ٹکرائے
  • 8:05 - 8:09
    تو اپنے ساتھیوں کو باہر نکالنے
    کی ذمہ داری ان کی تھی
  • 8:09 - 8:15
    انہوں نے ۸۰ ساتھیوں
    کی جان بچائی اور وہ بچ گئے
  • 8:16 - 8:20
    مگر جب تک وہ ساتھی باہر نکلے
    تو سلمان صاحب کے لیئے دیر ہو چکی تھی
  • 8:20 - 8:23
    وہ پھنس گئے
  • 8:23 - 8:28
    اور آج وہ اُس ملبہ تلے دفن ہیں
  • 8:28 - 8:31
    جو کبھی ورلڈ ٹریڈ سینٹر تھا
  • 8:31 - 8:33
    وہ ٦٣ برس کے تھے
  • 8:35 - 8:39
    یہ تصویر اُن کے مرنے سے
    کچھ دن پہلے لی گئی تھی،
  • 8:39 - 8:41
    جب میرے خاندان کے افراد،
  • 8:41 - 8:47
    میرے خالو نزار، میری خالہ ممتاز اور
    میری خالہ زاد بہن فاطمہ اُن سے ملنے گئے
  • 8:47 - 8:50
    اور اقوامِ متحدہ کے باہر یہ تصویر کھینچی
  • 8:51 - 8:56
    یہ وہ عام مسلمان ہیں
    جن کے بارے میں ہم کبھی نہیں سنتے
  • 8:58 - 9:01
    یہ علمی خلاء،
  • 9:01 - 9:04
    جو ایک چوتھائی انسانیت
    یعنی مسلمانوں کے بارے میں ہے،
  • 9:04 - 9:09
    اس بات سے خوب ظاہر ہوتی ہے کہ پچھلے مہینے
    ہی ایک پول کے نتائج سامنے آئے
  • 9:09 - 9:12
    ۔ یہ پول ایک معتبر پولنگ کمپنی،
  • 9:12 - 9:14
    پبلک پولیسی پولنگ نے کیا تھا۔
  • 9:14 - 9:19
    اُنہوں نے ایک ہزار امریکیوں کا
    جن میں ڈیموکریٹ اور ریپبلکن شامل تھے،
  • 9:19 - 9:22
    انٹرویو لیا اور اس کے نتائج
    میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں،
  • 9:22 - 9:26
    کہ اگر کوشش بھی کروں تو نہیں بنا سکتا!
  • 9:26 - 9:30
    کہ ایک چوتھائی امریکی
    اغربہ کی بمباری کے حمایتی ہیں!
  • 9:30 - 9:32
    (قہقہہ)
  • 9:32 - 9:36
    جو نہیں جانتے اُن کو بتاتا چلوں
    کہ اغربہ ایک خیالی بادشاہت ہے
  • 9:36 - 9:38
    ڈزنی کی مشہور کہانی علادین میں!
  • 9:38 - 9:41
    (قہقہہ اور تالیاں)
  • 9:41 - 9:44
    دماغ دنگ رہ جاتا ہے
    یہ سوچ کر کہ ایک چوتھائی لوگ
  • 9:44 - 9:47
    ایک خیالی بادشاہت
    پہ اِس لیئے بم گرانا چاہتے ہیں
  • 9:47 - 9:52
    کہ وہ مشرق وسطی میں کہیں ہے۔
  • 9:52 - 9:57
    مگر میرا خیال ہے کہ یہ بات معنی خیز ہے،
    کیا ایسا نہیں ہے؟
  • 9:57 - 10:04
    کیونکہ ہمارے ذہن میں
    اُس عام آدمی کا تصور
  • 10:04 - 10:09
    بھی خیالی ہے جو دنیا کے اُس حصے سے ہے۔
    کیا ایسا نہیں ہے؟
  • 10:10 - 10:15
    اور یہ تصور کئی نسلوں میں پروان چڑھا ہے۔
  • 10:15 - 10:21
    بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ
    علادین کے خیالی بادشاہت کی بات ہے
  • 10:21 - 10:24
    کیوں کہ میرے بچپن میں یہ فلم میری پسندیدہ
    فلموں میں سے ایک تھی۔
  • 10:24 - 10:29
    اور مجھے اس کے راوی کا پہلا گانا
    اچھی طرح یاد ہے۔
  • 10:29 - 10:33
    اُنہون نے گایا۔ میں اُس زمیں سے ہوں
    >جو یہاں سے بہت دور ہے
  • 10:33 - 10:36
    جہاں کارواں کے اونٹ پھرتے ہیں
  • 10:36 - 10:39
    جہاں تمہارے کان کاٹے جاتے ہیں
    اگر شکل پسند نہ آئے
  • 10:39 - 10:43
    یہ وحشیانہ ہے، مگر گھر بھی!
  • 10:43 - 10:48
    بالکل چھوٹی عمر سے بچے یہ سیکھتے ہیں کہ
  • 10:48 - 10:55
    اس مسلم سرزمیں کے لوگ
    وحشی اور تشدد پسند ہوتے ہیں۔
  • 10:56 - 11:01
    اس پر پروفیسر جیک شہین سے زیادہ تحقیق
    کسی نے نہیں کی ہے۔
  • 11:01 - 11:03
    اُنہون نے ایک ہزار کے قریب فلموں کا،
  • 11:03 - 11:07
    جو ہولی وُڈ میں ایک سو سال
    سے زیادہ عرصے میں بنائی گئیں، مطالعہ کیا
  • 11:07 - 11:11
    اور اُنہیں صرف بارہ فلمیں ایسی ملیں
  • 11:11 - 11:16
    جن میں مسلمانوں یا عربوں کو
    مثبت انداز میں پیش کیا گیا ہو۔
  • 11:16 - 11:18
    حقیقت میں وہ اس نتیجے پر پہنچے
  • 11:18 - 11:23
    کہ اگر کسی فلم میں ایک مسلمان مرد
    یا عرب کردار کی عکاسی کی گئی ہو
  • 11:23 - 11:29
    تو اسے تشدد پسند، لالچی، اور بددیانت
    دکھائے جانے کا امکان پچانوے فیصد تھا۔
  • 11:30 - 11:33
    جی ہاں، پچانوے فیصد!
  • 11:36 - 11:40
    سمویل ہنٹنگٹن جیسے لوگوں کا کہنا ہے
    کہ دنیا کا موجودہ حال
  • 11:40 - 11:43
    "تہذیبوں کا تصادم" ہے۔
  • 11:44 - 11:45
    زیادہ سلجھے ہوئے مفکرین،
  • 11:45 - 11:50
    جو دنیا کے دوسرے حصوں کو بہتر سمجھتے
    اور جانتے ہیں،
  • 11:50 - 11:55
    تسلیم کرتے ہیں کہ در حقیقت ہمارا سامنا
    "جہالت کے تصادم" سے ہے۔
  • 11:56 - 11:59
    ہم اِس جہالت کے تصادم
    کا کیسے سامنا کرتے ہیں؟
  • 11:59 - 12:02
    ایک خیال ہے بہت خوب،
    جو میرے نزدیک قابلِ اشاعت ہے۔
  • 12:03 - 12:09
    میں مشرقی افریقہ میں مدرسہ ابتدائی بچپن
    پروگرام کے گورننگ بورڈ میں بیٹھتا ہوں
  • 12:09 - 12:16
    جس کی رسائی
    اس جگہ کے انتہائی غریب زدہ علاقوں کے
  • 12:16 - 12:19
    ان بچوں تک ہے جن کے لئے اسکول کی تعلیم تک
    رسائی میسر نہیں۔
  • 12:20 - 12:22
    تقریباً تیس سال پہلے،
  • 12:22 - 12:25
    اس علاقے کے ساحلی مسلمان جماعتوں کے لیڈر
  • 12:25 - 12:27
    ہز ہائی نس دی آغاخان کے پاس آئے
  • 12:27 - 12:33
    جن کے جد امجد نے اس پورے علاقے میں
    پہلا کثیرا نسلی اسکول قائم کیا تھا،
  • 12:33 - 12:34
    تا کہ عرض کریں کہ
  • 12:34 - 12:41
    کیا آپ ان پس ماندہ جماعتوں کےکم عمر بچوں
    کی تعلیم میں ان کی مدد کرسکتے ہیں۔
  • 12:42 - 12:43
    اُس وقت سے لیکر آج تک کے عرصے میں،
  • 12:43 - 12:46
    اُنہوں نے ایک ایسا نیا نصاب تیار کیا ہے
  • 12:46 - 12:49
    جس پر CNN اور BBC پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
  • 12:49 - 12:53
    یہ نصاب وہ سارے مضامین پڑھاتا ہے
    جن کی ہم عام طور پر توقع رکھ سکتے ہیں۔
  • 12:53 - 12:54
    مگرساتھ ساتھ
  • 12:54 - 12:57
    اس نصاب کا ایک نہایت ہی اہم حصہ
  • 12:57 - 13:00
    جو، جیسا کہ آپ تصویر میں دیکھ سکتے ہیں،
  • 13:00 - 13:03
    ہر بچے کو چھوٹی عمر سے سیکھنا پڑتا ہے
  • 13:04 - 13:09
    وہ اس دنیا کی کثرتِ وجود کا حصہ ہے۔
  • 13:09 - 13:11
    اُنہیں مختلف زبانوں،
  • 13:11 - 13:12
    نسلوں،
  • 13:12 - 13:15
    قبیلوں، اور مذاہب کے بارے میں
  • 13:15 - 13:20
    جو اُن کے گاؤں، شہروں، ملکوں اور دنیا کے
    مشترکہ مکیں ہیں سیکھنا پڑتا ہے۔
  • 13:20 - 13:26
    بالفظ دیگر یہ چھوٹے بچے ایک کثرتِ وجود کے
    اخلاقیات کے ساتھ بڑے ہوتے ہیں۔
  • 13:27 - 13:31
    جیسے کہ آپ میں سے اکثر لوگوں کو یاد ہوگا،
    ۲۰۰۸ کے آغاز میں،
  • 13:31 - 13:35
    کینیا کو شدید فسادات کا سامنا کرنا پڑا۔
  • 13:35 - 13:38
    جونہی انتخابات کے بعد
    ملک بھر میں فسادات اُبل پڑے
  • 13:38 - 13:41
    تو ایک خوفناک جانی نقصان ہوا،
  • 13:41 - 13:44
    کیونکہ صدر موائی کیباکی کے حامیوں
  • 13:44 - 13:47
    کی اُن کے مخالفین کے حامیوں سے لڑائی ہوئی۔
  • 13:48 - 13:52
    کیکویو قبیلہ، لوؤ قبیلہ، کلینجین قبیلہ
    سب ایک دوسرے کو قتل کر رہے تھے۔
  • 13:52 - 13:57
    ہزاروں لوگ مارے گئے
    اور لاکھوں بے گھر ہوئے۔
  • 13:57 - 14:01
    کینیا میں ہمارے سارے اسکول بند ہوگئے
    جن کی تعداد ۷۵ تھی۔
  • 14:01 - 14:03
    ہم پریشان تھے۔
  • 14:03 - 14:07
    ہمارے اسکول
    مُلک کے پسماندہ ترین علاقوں میں تھے،
  • 14:07 - 14:12
    ایسے علاقے جن کا ان فسادات سے
    متاثر ہونے کا گہرا امکان تھا۔
  • 14:13 - 14:17
    جب ہمارے بورڈ کی اگلی ملاقت ہوئی،
  • 14:17 - 14:23
    تو میں نے درخواست کی کہ فوراً
    ایک رپورٹ تیار کی جائے جو ہمیں بتائے
  • 14:23 - 14:25
    کہ ہمارے بچوں کے ساتھ کیا ہواِ؟
  • 14:25 - 14:28
    ہمارے اساتذہ کیسے ہیں؟
  • 14:28 - 14:31
    کیا وہ والدین جو ہمارے اسکولوں
    میں رضاکار ہیں، خیریت سے ہیں؟
  • 14:31 - 14:34
    ہماری جماعتیں کیسی ہیں؟
  • 14:34 - 14:36
    کتنے لوگ مارے گئے ہیں؟
  • 14:37 - 14:41
    جب رپورٹ واپس آئی
    تو ہم سب پڑھ کر حیران رہ گئے۔
  • 14:42 - 14:47
    ایک بھی اسکول ہماری جماعتوں میں
  • 14:47 - 14:51
    فسادات سے متاثر نہیں ہوا تھا۔
  • 14:52 - 14:53
    ایک بھی نہیں۔
  • 14:54 - 14:58
    اور مجھے پختہ یقین ہے کہ اس کی وج
    ہ ہمارے بچوں کی وہ پرورش ہے
  • 14:58 - 15:00
    جو پچھلے تیس سال سے کی گئی
  • 15:00 - 15:04
    جس میں وہ اپنے ماحول میں اپنے پڑوسیوں،
  • 15:04 - 15:13
    قبیلوں، زبانوں، ہر شخص کے ناچ گانوں،
  • 15:13 - 15:15
    اور ثقافتوں کے بارے میں جانتے ہوئے
    بڑے ہوئے۔
  • 15:15 - 15:21
    اِس کی وجہ سے وہ نفرت
    اور غیر انسانیت کے مرض سے،
  • 15:21 - 15:24
    جو شرپسند لوگ اکثر پھیلانے کی کوشش
    کرتے ہیں، محفوظ رہ چکے ہیں۔
  • 15:25 - 15:31
    کیا آپ یہ سوچ سکتے ہیں کہ اگر ساری دنیا
    کے بچوں کو اُس طرح پڑھایا جائے
  • 15:31 - 15:33
    جس طرح اُن بچوں کو پڑھایا گیا تھا؟
  • 15:34 - 15:39
    کیا پھر ہمیں عراق اور شام میں وہی
    فرقہ واریت نظر آتی جو آج نظر آتی ہے؟
  • 15:39 - 15:43
    کیا ریاست ہائے متحدہ میں
    وہی نسلی مسائل ہوتے جو آج ہیں؟
  • 15:43 - 15:48
    کیا اسلام کے خلاف تعصب مغربی دنیا میں
    ویسا ہی ہوتا جیسا کہ آج ہے؟
  • 15:49 - 15:53
    آپ جانتے ہیں کہ ہمارے ہاں مغرب میں
    ایک پڑھے لکھے انسان کا مطلب
  • 15:54 - 15:58
    وہ انسان ہوتا ہے جو ہمیں سر آیزاک نیوٹن
    کے بارے میں کچھ بتاسکے،
  • 15:58 - 16:01
    موزارٹ کے بارے میں، نپولین کے بارے میں۔
  • 16:02 - 16:05
    مگر ہمیں
    حتیٰ مغرب کے پڑھے لکھے لوگوں میں بھی
  • 16:05 - 16:08
    کوئی ایسا شخص ڈھونڈنے میں بڑی دقت ہوگی
  • 16:08 - 16:13
    جو اسلامی دنیا میں
    ان کے برابر کے کسی شخص سے واقف ہو۔
  • 16:14 - 16:15
    یہ اس حقیقت کے باوجود ہے
  • 16:15 - 16:19
    کہ "الجبرا" (algebra) اور
    "الگورتھم" (algorithm) عربی الفاظ ہیں۔
  • 16:19 - 16:24
    کہ دنیا بھر میں سے مشہور مثالی عمارتیں،
  • 16:24 - 16:29
    جیسے تاج محل، مسلمان ثقافتوں سے آتی ہیں،
  • 16:29 - 16:33
    اورابن سینا کی "القانون فی الطب"
  • 16:33 - 16:38
    کئی سو برس تک یورپ میں
    طب کی بنیادی کتاب تھی۔
  • 16:40 - 16:48
    ہمیں اپنے تعلیمی نصابوں میں بچپن سے ہی
    ایک عالمی نقطہ نظر نافذ کرنے کی ضرورت ہے
  • 16:48 - 16:53
    تاکہ چھوٹی عمر سے ہی بچے اُس دنیا
    کو سمجھتے ہوئے بڑے ہوں جس میں وہ رہتے ہیں
  • 16:53 - 16:55
    اور اُن لوگوں کو سمجھیں
    جو ہماری جماعت کا حصہ ہیں۔
  • 16:56 - 17:01
    اقوامِ متحدہ کے دروازے پر
  • 17:01 - 17:06
    تیروہیں صدی کے مسلمان شاعرسعدی شیرازی کی
    ایک فارسی نظم درج ہے۔ وہ لکھتے ہیں۔
  • 17:07 - 17:10
    بنی آدم اعضای یک دیگراند
    (بنی آدم ایک دوسرے کے اعضاء ہیں)
  • 17:10 - 17:15
    بنی آدم ایک دوسرے کے اعضاء ہیں،
  • 17:15 - 17:18
    وہ سب ایک ہی جوہر سے بنائے گئے ہیں،
  • 17:19 - 17:23
    جب زمانہ کسی عضو کو درد میں مبتلا کرتا ہے،
  • 17:23 - 17:28
    تو دوسرے اعضاء بے قرار ہوتے ہیں،
  • 17:28 - 17:32
    تو جو دوسروں کی تکلیف سے بے پروا ہے،
  • 17:32 - 17:37
    تو کیونکر اپنے آپ کو بنی آدم کہے؟
  • 17:37 - 17:41
    تو کیونکر اپنے آپ کو انسان کہے؟
  • 17:41 - 17:43
    یہ احساس
    کہ ہم سب ایک ہی انسانی خاندان کے افراد ہیں
  • 17:43 - 17:47
    ہماری ماضی قریب کی چند سب سے متاثرکن
  • 17:47 - 17:50
    بہادری کی کہانیوں کو
    جنم دینے کا ذمہ دار ہے۔
  • 17:50 - 17:54
    پچھلے کچھ مہینوں میں
    دہشتگرد حملوں کے نتیجے میں
  • 17:54 - 17:57
    مغربی دنیا کے چند انتہاپسند عناصر
  • 17:57 - 17:59
    اپنے درمیان
    اُن مسلمانوں کے خلاف ہوچکے ہیں
  • 17:59 - 18:03
    جن اُن کا دہشتگرد حملوں سے
    کچھ لینا دینا نہیں۔
  • 18:03 - 18:07
    ۔ ہم نے دیکھا ہے کہ عورتوں کو دھکا دے کر
    چلتی بسوں کے آگے ڈالا ہے،
  • 18:07 - 18:09
    مساجد کو آگ لگائی گئی
  • 18:09 - 18:14
    اور ایک سور کا سر
    بچوں کے سکول میں پھینکا گیا۔
  • 18:14 - 18:16
    مگر جب یہ واقعات شروع ہوئے
  • 18:16 - 18:20
    اور مسلمان اپنی برادریوں میں
    باہر نکلنے سے ڈرنے لگے،
  • 18:20 - 18:24
    تو آسٹریلیا میں
    چار گھنٹوں کے اندر ۱۵۰۰۰۰ ٹویٹس
  • 18:24 - 18:28
    ہیش ٹیگ "آیئے کہ میں تمہارے ساتھ
    سوار ہوں گا/گی" آئیں۔
  • 18:28 - 18:30
    "میں تمہارے ساتھ سوار ہوں گا/گی"۔
  • 18:30 - 18:33
    ہم تمہارے ساتھ ہیں۔
    تم ہماری جماعت کا حصہ ہو۔
  • 18:33 - 18:36
    تمہیں کچھ ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
  • 18:36 - 18:37
    کچھ ہفتے پہلے
  • 18:37 - 18:39
    الشباب کے عسکریت پسندوں نے
  • 18:39 - 18:42
    ایک بس پر حملہ کیا
  • 18:42 - 18:45
    جو سومالیہ اور کینیا کے سرحد
    پر منڈیرہ کی طرف رواں تھی۔
  • 18:45 - 18:47
    اُنہوں نے کوشش کی کہ
    بس سے عیسائیوں کو اُتار کر
  • 18:47 - 18:50
    بے دردی سے مارا جائے
  • 18:50 - 18:52
    مگر بس پر موجود مسلمانوں نے
  • 18:52 - 18:57
    اپنے عیسائی بھائیوں اور بہنوں کو
    مارے جانے سے بچا لیا۔
  • 18:57 - 19:01
    اُنہوں نے دہشتگردوں سے کہا،
    "تم ان عیسائیوں کو نہیں لے جا سکتے"۔
  • 19:02 - 19:06
    "اگر ان کو مارنا ہے تو
    ہم سب کو مارنا پڑے گا۔"
  • 19:06 - 19:11
    دہشتگرد اتنے ڈر گئے کہ وہ بھاگ گئے۔
  • 19:14 - 19:21
    اگر ہم اپنے ہمسائیوں اور ہماری دنیا کے
    لوگوں کے بارے میں علم سے مسلح ہوں
  • 19:22 - 19:26
    تو ہمارے پاس وہ اوزار ہوں گے جو ہمیں ہر
    اُس شخص کے سامنے کھڑے ہونے کے قابل بنائیں
  • 19:26 - 19:31
    گے جو دوسروں کو غیرانسانی بنانے
    اور ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کرے۔
  • 19:32 - 19:38
    سعدی شیرازی کہ لفظوں میں
    ہم سب بنی آدم ہیں،
  • 19:38 - 19:42
    ہم سب
    ایک ہی انسانی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں
  • 19:42 - 19:44
    شکریہ
  • 19:44 - 19:46
    ( تالیاں)
Title:
جہالت کی انتہا | شفیق ورانی | TEDxUTSC
Description:

ڈاکڑ شفیق ورانی ایک منفرد انداز میں مسلمان اور یورپی دنیا کا جائزہ پیش کرتے ہیں جوکہ حیران کن اور دل خوش کرنےاور مزاح کی مد میں سبق آموز ہے. ورانی بہتر مستقبل کے لئے امید کی حوصلہ افزائی کرتا ہے.

more » « less
Video Language:
English
Team:
closed TED
Project:
TEDxTalks
Duration:
19:54
  • اِس کی وجہ سے وہ نفرت اور غیر انسانیت کے مرض سے، جو شرپسند لوگ اکثر پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، محفوظ رہ چکے ہیں۔
    Should be changed to the below (at 15:15 - 15:24)
    انہیں نفرت اور انسانیت کے رتبے سے گرائے جانے کے وائرس کے خلاف، جسے عوام کے جذبات سے کھیلنے والے سیاسی رہنما پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، حفاظتی ٹیکے لگائے گئے ہیں

    For the sentence on demagogues, noted in the team notes on the Urdu subtitles, this would be an appropriate translation.

  • اِس کی وجہ سے وہ نفرت اور غیر انسانیت کے مرض سے، جو شرپسند لوگ اکثر پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، محفوظ رہ چکے ہیں۔
    Should be changed to the below (at 15:15 - 15:24)
    انہیں نفرت اور انسانیت کے رتبے سے گرائے جانے کے وائرس کے خلاف، جسے عوام کے جذبات سے کھیلنے والے سیاسی رہنما پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، حفاظتی ٹیکے لگائے گئے ہیں

    For the sentence on demagogues, noted in the team notes on the Urdu subtitles, this would be an appropriate translation.

Urdu subtitles

Revisions