جہالت کی انتہا | شفیق ورانی | TEDxUTSC
-
0:13 - 0:15میں TED کانفرنس کے
-
0:15 - 0:16لئے ہوائی سفر کر کے آیا ہوں
-
0:16 - 0:18اور جب ہوائی اڈے پرانتظار کر رہا تھا
-
0:18 - 0:20ایک خاندانی دوست سے ملاقات ہوئی
-
0:20 - 0:21جن سے ملے ہوئے
کافی عرصہ ہو چکا تھا -
0:21 - 0:23ہم انہیں انور چچا کہتے ہیں
-
0:23 - 0:26اور وہ مشہور مزاحیہ کینیڈین سیریل
"لٹل ماسک آن دی پریری" -
0:26 - 0:28کے بابر کے کردار سے
ہو بہو مشابہت رکھتے ہیں -
0:28 - 0:29(قہقہہ)
-
0:29 - 0:32انھیں روایتی کرتا پاجامہ پہننا بہت پسند ہے
-
0:32 - 0:34اور داڑھی رکھتے ہیں
-
0:34 - 0:37اور اُن کا بہت ہی پیارا
پاکستانی لب و لہجہ ہے -
0:37 - 0:38وہ دوڑ کر میرے پاس آئے
-
0:38 - 0:40اور مجھےگرم جوشی سے گلے لگایا
-
0:40 - 0:43اور کہا: "تم کیسے ہو؟
تم آج کل کیا کر رہے ہو؟" -
0:43 - 0:46میں نے انہیں بتایا کہ میں اسلامی علوم کا
پروفیسر بن گیا ہوں -
0:46 - 0:50اور میں اپنے آپ کو دنیا کی سیاحت میں
مصروف رکھ رہا ہوں اور لیکچرز دے رہا ہوں -
0:50 - 0:53تاکہ لوگوں کو اسلام کے بارے
میں تھوڑا زیادہ سمجھنے میں مدد کر سکوں -
0:53 - 0:55خاص طور پر9/11 کے بعد
-
0:55 - 0:58اُنھوں نے میری آنکھ میں آنکھ ڈال کر کہا
-
0:58 - 1:01مجھ سے 9/11 کی بات نہ کرو
-
1:01 - 1:06جہاں بھی جاتا ہوں سب مجھے ایسے دیکھتے ہیں
جیسے کہ میں 9/11 کا ذمہ دار ہوں! -
1:06 - 1:10مین9/11 کا ذمہ دار؟
-
1:10 - 1:13شاید 7/11 کا، مگر9/11 کا نہیں!
-
1:13 - 1:16(7/11 چھوٹی دکانوں کا ایک مشہور
بین الاقوامی سلسلہ ہے) (قہقہہ اور تالیاں ) -
1:16 - 1:18جیسے میں نے انور چچا سے کہا کہ
-
1:18 - 1:21میں دنیا بہت زیادہ گھوم چکا ہوں
اور بہت تقاریر کی ہیں -
1:21 - 1:23اور ان میں سے ایک
"نیشنل پریس کلب" میں کی ہے -
1:23 - 1:25اس موقع پر، ڈی ایچ ایم کے مواد
-
1:25 - 1:28پر بہت زیادہ گفتگو کی جارہی تھی
-
1:28 - 1:32در حقیقت،
ایڈاہو میں سروے کے مطابق ٨٦ فیصد لوگ -
1:32 - 1:35اس مواد پر پابندی لگانے کے حق میں تھے
-
1:35 - 1:39میں اس مواد کے بارے میں چند اہم حقائق
آپ کو بتانا چاہتا ہوں -
1:39 - 1:41اور پھر آپ کی رائے پوچھوں گا
-
1:41 - 1:43یہ سب حقائق جو میں آپکو بتانے چلا ہوں
-
1:43 - 1:47وہ تحقیقی جرائد میں شائع ہوۓ ہیں
-
1:47 - 1:52اور ہارورڈ،MIT، ٹورنٹو یونیورسٹی،
اور آکسفورڈ کے بہترین سائنسدانوں -
1:52 - 1:54نےان کی تصدیق کی ہے
-
1:54 - 1:58ڈی ایچ ایم ایک بے رنگ و بو
اور بے ذائقہ مواد ہے۔ -
1:59 - 2:05ٹھوس شکل میں ڈی ایچ ایم کے نمود انسانی بدن
کے بافتیں کو شدید نقصان پہنچاتی ہے -
2:06 - 2:11ڈی ایچ ایم کو نگلنے کے علامات میں
ضرورت سے زیادہ پسینہ آنا، پیشاب -
2:11 - 2:15اور اپھارہ کے ممکنہ احساسات، متلی،
قے کرنا -
2:15 - 2:18اور بدن میں الیکٹرولائٹ کا غیر متوازن
ہونا شامل ہے -
2:18 - 2:24ڈی ایچ ایم ٹرمینل کینسرکے مریضوں
کے کٹی ہوئی رسولیوں میں پا یا گیا ہے -
2:25 - 2:28دنیا بھر میں غیر ارادی موت کی تیسری
بڑی وجہ ڈی ایچ ایم کا حادثاتی طور -
2:28 - 2:31پر سانس کی نلی کے اندر
جانا جانابھر میں ہے -
2:31 - 2:37عالمی ادارہ صحت کے مطابق تقریبا
۴۰۰۰۰۰ اموات سالانہ ہوتی ہیں -
2:39 - 2:41جو لوگ ڈی ایچ ایم پر انحصار کرنے لگیں
-
2:41 - 2:43اُن کے لئے اسے ترک کرنے کا مطلب
-
2:44 - 2:46یقینی موت ہے
-
2:46 - 2:48ان معلومات کے پیش نظر
-
2:48 - 2:52آپ میں سے کتنے لوگ ایسے ہون گے جو
-
2:52 - 2:55ڈی ایچ ایم کو آزادانہ طور پر
دستیاب ہونے دینگے -
2:55 - 2:57تقریبا کوئی بھی نہیں
-
2:57 - 3:01آپ "نیشنل پریس کلب" کے لوگوں کے ساتھ
پوری طرح متفق ہیں جن سے میں نے بات کی -
3:01 - 3:04اب میں آپ کو اس کے بارے میں
تھوڑا اور بتاتا ہوں۔ -
3:04 - 3:07ڈی ایچ ایم ڈائی ہائیڈروجن مونوآکسائڈ ہے
-
3:07 - 3:11یہ ہائیڈروجن ہائیڈروآکسائڈ کے طور پر
بھی جانا جاتا ہے -
3:11 - 3:14لیکن ہم میں سے اکثر لوگ شاید اس کو
اس کےعام نام سے جانتے ہوں -
3:14 - 3:16جو پانی ہے
-
3:18 - 3:22ہر ایک نکتہ جو میں نے آپ کو بتایا ہے
-
3:22 - 3:27بہترین سائنسدانوں کی تصدیق کرده ہے
-
3:27 - 3:31مگر پھر بھی، تقریبا سب سامعین
-
3:31 - 3:35پانی تک ہماری رسائی محدود کرنے پر تیار تھے
-
3:36 - 3:40جب ہمیں معلومات میں سے صرف
ایک مخصوص حصہ دیا جاتا ہے، -
3:40 - 3:45ہم فیصلے میں غلطیاں کرنے پر مجبور ہوتے ہیں
-
3:46 - 3:49ڈی ایچ ایم کی کہانی اس موضوع کے بارے میں
بہت کچھ ظاہر کرتی ہے -
3:49 - 3:52جس کے بارے میں آج میں آپ سے
بات کرنا چاہتا ہوں -
3:52 - 3:57یہ وہ ڈی ایچ ایم ہے جواس سے
کئی زیادہ نفرت انگیز ہے -
3:57 - 4:01پہلا ڈی ایچ ایم
ڈائی ہائیڈروجن مونوآکسائیڈ ہے -
4:01 - 4:06مگر دوسرا ڈی ایچ ایم De-Humanizing Muslims
یعنی مسلمانوں کو غیر انسان ظاہر کرنا ہے -
4:06 - 4:07میڈیا ٹینور نے
-
4:07 - 4:11جو اسٹریٹجک ذرائع ابلاغ انٹیلی جنس کے لئے
دنیا کی سرکردہ تنظیموں میں سے ایک ہے -
4:11 - 4:14مسلمانوں کے بارے میں تقریباً ایک
ملین مداات جائزہ لیا -
4:14 - 4:18امریکہ اور یورپ کے ذرائع ابلاغ میں
-
4:18 - 4:24۹۸ فیصد کہانیاں مسلمان عسکریت پسندوں
کے بارے میں تھیں -
4:24 - 4:31صرف ۲ فیصد اُن میں سے عام مسلمان کے بارے
میں تھیں، جو ڈیڑھ ارب ہیں -
4:31 - 4:35یعنی ہماری دنیا کی آبادی کا ایک چوتھائی
-
4:35 - 4:37جن کے ساتھ ہم اس سیارے کا اشتراک کرتے ہیں!
-
4:38 - 4:40یہ اس اطلاع کی صورت حال کے عین مطابق
ایک متوازی ہے -
4:40 - 4:43جو میں آپ کو ڈی ایچ ایم کے بارے
میں دیتا ہوں -
4:43 - 4:50جب ہماری تمام معلومات صرف ایک مخصوص
انتہائی غیر معمولی سبسیٹ کے بارے ہیں -
4:50 - 4:54تو ہم نہ صرف اُس سبسیٹ سے نمٹنے میں
ناکام رہتے ہیں -
4:54 - 4:58بلکہ ہم پورے مسئلہ کو سراسر غلط طور
سے سمجھتے ہیں -
4:58 - 5:08ہم نے پوری دنیا کے مسلمانوں کے
ایک چھوٹے سے حصے کے افعال -
5:08 - 5:11دنیا کے دیڑھ ارب لوگوں کے ساتھ ملا دیے ہیں
-
5:12 - 5:16یہ ایسا ہے کے جیسے ہم "کو کلکس کلان" کے
-
5:16 - 5:18ہر لوگون کو صلیب جلانے کا فعل کو لیں
-
5:18 - 5:22اور پھر کہیں کہ
"یہ سب عیسائیوں کے نمائندہ ہیں" -
5:22 - 5:26بد قسمتی سے ایسی
اختلاط بہت تیزی سے عام ہو رہی ہے -
5:26 - 5:31مثال کے طور پر، اس پک اپ ٹرک کے پیچھے
جو پیغام لکھا ہے اسے دیکھ سکتے ہیں کہ -
5:31 - 5:36"جو بھی مجھے اسلام کے بارے میں جاننا تھا
وہ میں نے9/11 سے جان لیا" -
5:38 - 5:41مجھے 9/11 واقعی اچھی طرح سے یاد ہے
-
5:41 - 5:44میں عین اُس وقت ہارورڈ یونیورسٹی
کی فیکلٹی میں شامل ہوا تھا -
5:44 - 5:48اور میں اپنی پہلی کلاس کے لیے
تیاری کر رہا تھا -
5:48 - 5:50مجھے وہ کلاس یاد ہے
-
5:50 - 5:57طالب علم اور میں یہ خوفناک شر کو سمجھنے
کی کوشش کر رہے تھے جو ہمارے سامنے ہوئی تھی -
5:58 - 6:00میرے لیے
جو کچھ واقعی حوصلہ افزاء تھا وہ یہ کہ -
6:00 - 6:07ان میں سے سب سیکھنے اور سمجھنے کے لئے
بہت کھلے ذہن سے تیار تھے -
6:07 - 6:11ان کو احساس ہوا
کہ انہوں نے اپنی اسکول کی زندگی میں -
6:11 - 6:16اسلامی دنیا کو کبھی قریب سے نہیں دیکھا تھا
-
6:16 - 6:19اور اس وجہ سے وہ سمجھنا چاہتے تھے
-
6:19 - 6:24وہ اس دنیا کو
اس کی حقیقت میں دیکھنا چاہتے تھے -
6:24 - 6:29ٹرک کے پیچھے لکھا ھوا پیغام
اور طلباء میں فرق -
6:29 - 6:32مجھے اُس عبارت کی یاد دلا تا ہے
جو میں نے ایک کتاب میں پڑھی تھی، -
6:32 - 6:34جسکا میں ترجمہ کر رھا ہوں
-
6:34 - 6:38جو ایک مشہور مصنف نصیر الدین طوسی کی ہے
-
6:38 - 6:42جو قرون وسطیٰ کے بہت مشہور مسلمان
سائنسدانوں اور فلاسفر میں سے تھے -
6:43 - 6:45اُس عبارت میں لکھا ہے
-
6:45 - 6:52"جو نہیں جانتا اورنہیں جانتا
کے وہ نہیں جانتا وہ بےوقوف ہے -
6:52 - 6:53اُس سے بچو
-
6:54 - 6:59جو نہیں جانتا اور جانتا ہے کہ
وہ نہیں جانتا، وہ طالب ہے -
6:59 - 7:01اُس کو سکھاؤ
-
7:02 - 7:07جو جانتا ہے اورنھیں جانتا کہ
وہ جانتا ہے، وہ سویا ہوا ہے -
7:07 - 7:08اُس کو جگاؤ
-
7:09 - 7:15اور جوجانتا ہے اور جانتا ہے کہ
وہ جانتا ہے، وہ عقلمند ہے -
7:15 - 7:17اُس کی پیروی کرو
-
7:19 - 7:23ایک اور وجہ کہ 9/11 کا نقشہ کیون میری
یاداشت میں -
7:23 - 7:26اور لوگون بہ نسبت اس قدر صفائی سے بنا ہے
-
7:28 - 7:30اس تصویرکے ذریعے بیان کیا جا سکتا ہے
-
7:31 - 7:35یہ میرے خالو ہیں، سلمان دھنانی
-
7:35 - 7:39وہ نیو یارک میں اپنی کمیونٹی میں
ایک فعال رضاکار تھے -
7:39 - 7:45ایک حقیقی انسانی ہمدرد جو ہمیشہ ترقی پذیر
دنیا میں سرگرمیوں کے ساتھ مدد کرتے رہتے -
7:47 - 7:51وہ ایک کمپنی کے نائب صدر تھے
جس کا نام "اے اون انشورنس" ہے -
7:51 - 7:57اور جس کے دفاتر ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے
جنوبی ٹاور میں ۹۹ منزل پر تھے -
7:59 - 8:02اُس فیصلہ کُن روز
-
8:02 - 8:05جب وہ جہاز اُن عمارتوں سے ٹکرائے
-
8:05 - 8:09تو اپنے ساتھیوں کو باہر نکالنے
کی ذمہ داری ان کی تھی -
8:09 - 8:15انہوں نے ۸۰ ساتھیوں
کی جان بچائی اور وہ بچ گئے -
8:16 - 8:20مگر جب تک وہ ساتھی باہر نکلے
تو سلمان صاحب کے لیئے دیر ہو چکی تھی -
8:20 - 8:23وہ پھنس گئے
-
8:23 - 8:28اور آج وہ اُس ملبہ تلے دفن ہیں
-
8:28 - 8:31جو کبھی ورلڈ ٹریڈ سینٹر تھا
-
8:31 - 8:33وہ ٦٣ برس کے تھے
-
8:35 - 8:39یہ تصویر اُن کے مرنے سے
کچھ دن پہلے لی گئی تھی، -
8:39 - 8:41جب میرے خاندان کے افراد،
-
8:41 - 8:47میرے خالو نزار، میری خالہ ممتاز اور
میری خالہ زاد بہن فاطمہ اُن سے ملنے گئے -
8:47 - 8:50اور اقوامِ متحدہ کے باہر یہ تصویر کھینچی
-
8:51 - 8:56یہ وہ عام مسلمان ہیں
جن کے بارے میں ہم کبھی نہیں سنتے -
8:58 - 9:01یہ علمی خلاء،
-
9:01 - 9:04جو ایک چوتھائی انسانیت
یعنی مسلمانوں کے بارے میں ہے، -
9:04 - 9:09اس بات سے خوب ظاہر ہوتی ہے کہ پچھلے مہینے
ہی ایک پول کے نتائج سامنے آئے -
9:09 - 9:12۔ یہ پول ایک معتبر پولنگ کمپنی،
-
9:12 - 9:14پبلک پولیسی پولنگ نے کیا تھا۔
-
9:14 - 9:19اُنہوں نے ایک ہزار امریکیوں کا
جن میں ڈیموکریٹ اور ریپبلکن شامل تھے، -
9:19 - 9:22انٹرویو لیا اور اس کے نتائج
میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں، -
9:22 - 9:26کہ اگر کوشش بھی کروں تو نہیں بنا سکتا!
-
9:26 - 9:30کہ ایک چوتھائی امریکی
اغربہ کی بمباری کے حمایتی ہیں! -
9:30 - 9:32(قہقہہ)
-
9:32 - 9:36جو نہیں جانتے اُن کو بتاتا چلوں
کہ اغربہ ایک خیالی بادشاہت ہے -
9:36 - 9:38ڈزنی کی مشہور کہانی علادین میں!
-
9:38 - 9:41(قہقہہ اور تالیاں)
-
9:41 - 9:44دماغ دنگ رہ جاتا ہے
یہ سوچ کر کہ ایک چوتھائی لوگ -
9:44 - 9:47ایک خیالی بادشاہت
پہ اِس لیئے بم گرانا چاہتے ہیں -
9:47 - 9:52کہ وہ مشرق وسطی میں کہیں ہے۔
-
9:52 - 9:57مگر میرا خیال ہے کہ یہ بات معنی خیز ہے،
کیا ایسا نہیں ہے؟ -
9:57 - 10:04کیونکہ ہمارے ذہن میں
اُس عام آدمی کا تصور -
10:04 - 10:09بھی خیالی ہے جو دنیا کے اُس حصے سے ہے۔
کیا ایسا نہیں ہے؟ -
10:10 - 10:15اور یہ تصور کئی نسلوں میں پروان چڑھا ہے۔
-
10:15 - 10:21بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ
علادین کے خیالی بادشاہت کی بات ہے -
10:21 - 10:24کیوں کہ میرے بچپن میں یہ فلم میری پسندیدہ
فلموں میں سے ایک تھی۔ -
10:24 - 10:29اور مجھے اس کے راوی کا پہلا گانا
اچھی طرح یاد ہے۔ -
10:29 - 10:33اُنہون نے گایا۔ میں اُس زمیں سے ہوں
>جو یہاں سے بہت دور ہے -
10:33 - 10:36جہاں کارواں کے اونٹ پھرتے ہیں
-
10:36 - 10:39جہاں تمہارے کان کاٹے جاتے ہیں
اگر شکل پسند نہ آئے -
10:39 - 10:43یہ وحشیانہ ہے، مگر گھر بھی!
-
10:43 - 10:48بالکل چھوٹی عمر سے بچے یہ سیکھتے ہیں کہ
-
10:48 - 10:55اس مسلم سرزمیں کے لوگ
وحشی اور تشدد پسند ہوتے ہیں۔ -
10:56 - 11:01اس پر پروفیسر جیک شہین سے زیادہ تحقیق
کسی نے نہیں کی ہے۔ -
11:01 - 11:03اُنہون نے ایک ہزار کے قریب فلموں کا،
-
11:03 - 11:07جو ہولی وُڈ میں ایک سو سال
سے زیادہ عرصے میں بنائی گئیں، مطالعہ کیا -
11:07 - 11:11اور اُنہیں صرف بارہ فلمیں ایسی ملیں
-
11:11 - 11:16جن میں مسلمانوں یا عربوں کو
مثبت انداز میں پیش کیا گیا ہو۔ -
11:16 - 11:18حقیقت میں وہ اس نتیجے پر پہنچے
-
11:18 - 11:23کہ اگر کسی فلم میں ایک مسلمان مرد
یا عرب کردار کی عکاسی کی گئی ہو -
11:23 - 11:29تو اسے تشدد پسند، لالچی، اور بددیانت
دکھائے جانے کا امکان پچانوے فیصد تھا۔ -
11:30 - 11:33جی ہاں، پچانوے فیصد!
-
11:36 - 11:40سمویل ہنٹنگٹن جیسے لوگوں کا کہنا ہے
کہ دنیا کا موجودہ حال -
11:40 - 11:43"تہذیبوں کا تصادم" ہے۔
-
11:44 - 11:45زیادہ سلجھے ہوئے مفکرین،
-
11:45 - 11:50جو دنیا کے دوسرے حصوں کو بہتر سمجھتے
اور جانتے ہیں، -
11:50 - 11:55تسلیم کرتے ہیں کہ در حقیقت ہمارا سامنا
"جہالت کے تصادم" سے ہے۔ -
11:56 - 11:59ہم اِس جہالت کے تصادم
کا کیسے سامنا کرتے ہیں؟ -
11:59 - 12:02ایک خیال ہے بہت خوب،
جو میرے نزدیک قابلِ اشاعت ہے۔ -
12:03 - 12:09میں مشرقی افریقہ میں مدرسہ ابتدائی بچپن
پروگرام کے گورننگ بورڈ میں بیٹھتا ہوں -
12:09 - 12:16جس کی رسائی
اس جگہ کے انتہائی غریب زدہ علاقوں کے -
12:16 - 12:19ان بچوں تک ہے جن کے لئے اسکول کی تعلیم تک
رسائی میسر نہیں۔ -
12:20 - 12:22تقریباً تیس سال پہلے،
-
12:22 - 12:25اس علاقے کے ساحلی مسلمان جماعتوں کے لیڈر
-
12:25 - 12:27ہز ہائی نس دی آغاخان کے پاس آئے
-
12:27 - 12:33جن کے جد امجد نے اس پورے علاقے میں
پہلا کثیرا نسلی اسکول قائم کیا تھا، -
12:33 - 12:34تا کہ عرض کریں کہ
-
12:34 - 12:41کیا آپ ان پس ماندہ جماعتوں کےکم عمر بچوں
کی تعلیم میں ان کی مدد کرسکتے ہیں۔ -
12:42 - 12:43اُس وقت سے لیکر آج تک کے عرصے میں،
-
12:43 - 12:46اُنہوں نے ایک ایسا نیا نصاب تیار کیا ہے
-
12:46 - 12:49جس پر CNN اور BBC پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
-
12:49 - 12:53یہ نصاب وہ سارے مضامین پڑھاتا ہے
جن کی ہم عام طور پر توقع رکھ سکتے ہیں۔ -
12:53 - 12:54مگرساتھ ساتھ
-
12:54 - 12:57اس نصاب کا ایک نہایت ہی اہم حصہ
-
12:57 - 13:00جو، جیسا کہ آپ تصویر میں دیکھ سکتے ہیں،
-
13:00 - 13:03ہر بچے کو چھوٹی عمر سے سیکھنا پڑتا ہے
-
13:04 - 13:09وہ اس دنیا کی کثرتِ وجود کا حصہ ہے۔
-
13:09 - 13:11اُنہیں مختلف زبانوں،
-
13:11 - 13:12نسلوں،
-
13:12 - 13:15قبیلوں، اور مذاہب کے بارے میں
-
13:15 - 13:20جو اُن کے گاؤں، شہروں، ملکوں اور دنیا کے
مشترکہ مکیں ہیں سیکھنا پڑتا ہے۔ -
13:20 - 13:26بالفظ دیگر یہ چھوٹے بچے ایک کثرتِ وجود کے
اخلاقیات کے ساتھ بڑے ہوتے ہیں۔ -
13:27 - 13:31جیسے کہ آپ میں سے اکثر لوگوں کو یاد ہوگا،
۲۰۰۸ کے آغاز میں، -
13:31 - 13:35کینیا کو شدید فسادات کا سامنا کرنا پڑا۔
-
13:35 - 13:38جونہی انتخابات کے بعد
ملک بھر میں فسادات اُبل پڑے -
13:38 - 13:41تو ایک خوفناک جانی نقصان ہوا،
-
13:41 - 13:44کیونکہ صدر موائی کیباکی کے حامیوں
-
13:44 - 13:47کی اُن کے مخالفین کے حامیوں سے لڑائی ہوئی۔
-
13:48 - 13:52کیکویو قبیلہ، لوؤ قبیلہ، کلینجین قبیلہ
سب ایک دوسرے کو قتل کر رہے تھے۔ -
13:52 - 13:57ہزاروں لوگ مارے گئے
اور لاکھوں بے گھر ہوئے۔ -
13:57 - 14:01کینیا میں ہمارے سارے اسکول بند ہوگئے
جن کی تعداد ۷۵ تھی۔ -
14:01 - 14:03ہم پریشان تھے۔
-
14:03 - 14:07ہمارے اسکول
مُلک کے پسماندہ ترین علاقوں میں تھے، -
14:07 - 14:12ایسے علاقے جن کا ان فسادات سے
متاثر ہونے کا گہرا امکان تھا۔ -
14:13 - 14:17جب ہمارے بورڈ کی اگلی ملاقت ہوئی،
-
14:17 - 14:23تو میں نے درخواست کی کہ فوراً
ایک رپورٹ تیار کی جائے جو ہمیں بتائے -
14:23 - 14:25کہ ہمارے بچوں کے ساتھ کیا ہواِ؟
-
14:25 - 14:28ہمارے اساتذہ کیسے ہیں؟
-
14:28 - 14:31کیا وہ والدین جو ہمارے اسکولوں
میں رضاکار ہیں، خیریت سے ہیں؟ -
14:31 - 14:34ہماری جماعتیں کیسی ہیں؟
-
14:34 - 14:36کتنے لوگ مارے گئے ہیں؟
-
14:37 - 14:41جب رپورٹ واپس آئی
تو ہم سب پڑھ کر حیران رہ گئے۔ -
14:42 - 14:47ایک بھی اسکول ہماری جماعتوں میں
-
14:47 - 14:51فسادات سے متاثر نہیں ہوا تھا۔
-
14:52 - 14:53ایک بھی نہیں۔
-
14:54 - 14:58اور مجھے پختہ یقین ہے کہ اس کی وج
ہ ہمارے بچوں کی وہ پرورش ہے -
14:58 - 15:00جو پچھلے تیس سال سے کی گئی
-
15:00 - 15:04جس میں وہ اپنے ماحول میں اپنے پڑوسیوں،
-
15:04 - 15:13قبیلوں، زبانوں، ہر شخص کے ناچ گانوں،
-
15:13 - 15:15اور ثقافتوں کے بارے میں جانتے ہوئے
بڑے ہوئے۔ -
15:15 - 15:21اِس کی وجہ سے وہ نفرت
اور غیر انسانیت کے مرض سے، -
15:21 - 15:24جو شرپسند لوگ اکثر پھیلانے کی کوشش
کرتے ہیں، محفوظ رہ چکے ہیں۔ -
15:25 - 15:31کیا آپ یہ سوچ سکتے ہیں کہ اگر ساری دنیا
کے بچوں کو اُس طرح پڑھایا جائے -
15:31 - 15:33جس طرح اُن بچوں کو پڑھایا گیا تھا؟
-
15:34 - 15:39کیا پھر ہمیں عراق اور شام میں وہی
فرقہ واریت نظر آتی جو آج نظر آتی ہے؟ -
15:39 - 15:43کیا ریاست ہائے متحدہ میں
وہی نسلی مسائل ہوتے جو آج ہیں؟ -
15:43 - 15:48کیا اسلام کے خلاف تعصب مغربی دنیا میں
ویسا ہی ہوتا جیسا کہ آج ہے؟ -
15:49 - 15:53آپ جانتے ہیں کہ ہمارے ہاں مغرب میں
ایک پڑھے لکھے انسان کا مطلب -
15:54 - 15:58وہ انسان ہوتا ہے جو ہمیں سر آیزاک نیوٹن
کے بارے میں کچھ بتاسکے، -
15:58 - 16:01موزارٹ کے بارے میں، نپولین کے بارے میں۔
-
16:02 - 16:05مگر ہمیں
حتیٰ مغرب کے پڑھے لکھے لوگوں میں بھی -
16:05 - 16:08کوئی ایسا شخص ڈھونڈنے میں بڑی دقت ہوگی
-
16:08 - 16:13جو اسلامی دنیا میں
ان کے برابر کے کسی شخص سے واقف ہو۔ -
16:14 - 16:15یہ اس حقیقت کے باوجود ہے
-
16:15 - 16:19کہ "الجبرا" (algebra) اور
"الگورتھم" (algorithm) عربی الفاظ ہیں۔ -
16:19 - 16:24کہ دنیا بھر میں سے مشہور مثالی عمارتیں،
-
16:24 - 16:29جیسے تاج محل، مسلمان ثقافتوں سے آتی ہیں،
-
16:29 - 16:33اورابن سینا کی "القانون فی الطب"
-
16:33 - 16:38کئی سو برس تک یورپ میں
طب کی بنیادی کتاب تھی۔ -
16:40 - 16:48ہمیں اپنے تعلیمی نصابوں میں بچپن سے ہی
ایک عالمی نقطہ نظر نافذ کرنے کی ضرورت ہے -
16:48 - 16:53تاکہ چھوٹی عمر سے ہی بچے اُس دنیا
کو سمجھتے ہوئے بڑے ہوں جس میں وہ رہتے ہیں -
16:53 - 16:55اور اُن لوگوں کو سمجھیں
جو ہماری جماعت کا حصہ ہیں۔ -
16:56 - 17:01اقوامِ متحدہ کے دروازے پر
-
17:01 - 17:06تیروہیں صدی کے مسلمان شاعرسعدی شیرازی کی
ایک فارسی نظم درج ہے۔ وہ لکھتے ہیں۔ -
17:07 - 17:10بنی آدم اعضای یک دیگراند
(بنی آدم ایک دوسرے کے اعضاء ہیں) -
17:10 - 17:15بنی آدم ایک دوسرے کے اعضاء ہیں،
-
17:15 - 17:18وہ سب ایک ہی جوہر سے بنائے گئے ہیں،
-
17:19 - 17:23جب زمانہ کسی عضو کو درد میں مبتلا کرتا ہے،
-
17:23 - 17:28تو دوسرے اعضاء بے قرار ہوتے ہیں،
-
17:28 - 17:32تو جو دوسروں کی تکلیف سے بے پروا ہے،
-
17:32 - 17:37تو کیونکر اپنے آپ کو بنی آدم کہے؟
-
17:37 - 17:41تو کیونکر اپنے آپ کو انسان کہے؟
-
17:41 - 17:43یہ احساس
کہ ہم سب ایک ہی انسانی خاندان کے افراد ہیں -
17:43 - 17:47ہماری ماضی قریب کی چند سب سے متاثرکن
-
17:47 - 17:50بہادری کی کہانیوں کو
جنم دینے کا ذمہ دار ہے۔ -
17:50 - 17:54پچھلے کچھ مہینوں میں
دہشتگرد حملوں کے نتیجے میں -
17:54 - 17:57مغربی دنیا کے چند انتہاپسند عناصر
-
17:57 - 17:59اپنے درمیان
اُن مسلمانوں کے خلاف ہوچکے ہیں -
17:59 - 18:03جن اُن کا دہشتگرد حملوں سے
کچھ لینا دینا نہیں۔ -
18:03 - 18:07۔ ہم نے دیکھا ہے کہ عورتوں کو دھکا دے کر
چلتی بسوں کے آگے ڈالا ہے، -
18:07 - 18:09مساجد کو آگ لگائی گئی
-
18:09 - 18:14اور ایک سور کا سر
بچوں کے سکول میں پھینکا گیا۔ -
18:14 - 18:16مگر جب یہ واقعات شروع ہوئے
-
18:16 - 18:20اور مسلمان اپنی برادریوں میں
باہر نکلنے سے ڈرنے لگے، -
18:20 - 18:24تو آسٹریلیا میں
چار گھنٹوں کے اندر ۱۵۰۰۰۰ ٹویٹس -
18:24 - 18:28ہیش ٹیگ "آیئے کہ میں تمہارے ساتھ
سوار ہوں گا/گی" آئیں۔ -
18:28 - 18:30"میں تمہارے ساتھ سوار ہوں گا/گی"۔
-
18:30 - 18:33ہم تمہارے ساتھ ہیں۔
تم ہماری جماعت کا حصہ ہو۔ -
18:33 - 18:36تمہیں کچھ ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
-
18:36 - 18:37کچھ ہفتے پہلے
-
18:37 - 18:39الشباب کے عسکریت پسندوں نے
-
18:39 - 18:42ایک بس پر حملہ کیا
-
18:42 - 18:45جو سومالیہ اور کینیا کے سرحد
پر منڈیرہ کی طرف رواں تھی۔ -
18:45 - 18:47اُنہوں نے کوشش کی کہ
بس سے عیسائیوں کو اُتار کر -
18:47 - 18:50بے دردی سے مارا جائے
-
18:50 - 18:52مگر بس پر موجود مسلمانوں نے
-
18:52 - 18:57اپنے عیسائی بھائیوں اور بہنوں کو
مارے جانے سے بچا لیا۔ -
18:57 - 19:01اُنہوں نے دہشتگردوں سے کہا،
"تم ان عیسائیوں کو نہیں لے جا سکتے"۔ -
19:02 - 19:06"اگر ان کو مارنا ہے تو
ہم سب کو مارنا پڑے گا۔" -
19:06 - 19:11دہشتگرد اتنے ڈر گئے کہ وہ بھاگ گئے۔
-
19:14 - 19:21اگر ہم اپنے ہمسائیوں اور ہماری دنیا کے
لوگوں کے بارے میں علم سے مسلح ہوں -
19:22 - 19:26تو ہمارے پاس وہ اوزار ہوں گے جو ہمیں ہر
اُس شخص کے سامنے کھڑے ہونے کے قابل بنائیں -
19:26 - 19:31گے جو دوسروں کو غیرانسانی بنانے
اور ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کرے۔ -
19:32 - 19:38سعدی شیرازی کہ لفظوں میں
ہم سب بنی آدم ہیں، -
19:38 - 19:42ہم سب
ایک ہی انسانی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں -
19:42 - 19:44شکریہ
-
19:44 - 19:46( تالیاں)
- Title:
- جہالت کی انتہا | شفیق ورانی | TEDxUTSC
- Description:
-
ڈاکڑ شفیق ورانی ایک منفرد انداز میں مسلمان اور یورپی دنیا کا جائزہ پیش کرتے ہیں جوکہ حیران کن اور دل خوش کرنےاور مزاح کی مد میں سبق آموز ہے. ورانی بہتر مستقبل کے لئے امید کی حوصلہ افزائی کرتا ہے.
- Video Language:
- English
- Team:
closed TED
- Project:
- TEDxTalks
- Duration:
- 19:54
![]() |
Irteza Ubaid approved Urdu subtitles for Confronting the clash of ignorance | Shafique Virani | TEDxUTSC | |
![]() |
Irteza Ubaid edited Urdu subtitles for Confronting the clash of ignorance | Shafique Virani | TEDxUTSC | |
![]() |
Irteza Ubaid edited Urdu subtitles for Confronting the clash of ignorance | Shafique Virani | TEDxUTSC | |
![]() |
Irteza Ubaid edited Urdu subtitles for Confronting the clash of ignorance | Shafique Virani | TEDxUTSC | |
![]() |
Irteza Ubaid edited Urdu subtitles for Confronting the clash of ignorance | Shafique Virani | TEDxUTSC | |
![]() |
Irteza Ubaid edited Urdu subtitles for Confronting the clash of ignorance | Shafique Virani | TEDxUTSC | |
![]() |
Mohammad Arif Iqbal accepted Urdu subtitles for Confronting the clash of ignorance | Shafique Virani | TEDxUTSC | |
![]() |
Mohammad Arif Iqbal edited Urdu subtitles for Confronting the clash of ignorance | Shafique Virani | TEDxUTSC |
Shamama Zehra
اِس کی وجہ سے وہ نفرت اور غیر انسانیت کے مرض سے، جو شرپسند لوگ اکثر پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، محفوظ رہ چکے ہیں۔
Should be changed to the below (at 15:15 - 15:24)
انہیں نفرت اور انسانیت کے رتبے سے گرائے جانے کے وائرس کے خلاف، جسے عوام کے جذبات سے کھیلنے والے سیاسی رہنما پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، حفاظتی ٹیکے لگائے گئے ہیں
For the sentence on demagogues, noted in the team notes on the Urdu subtitles, this would be an appropriate translation.
Shamama Zehra
اِس کی وجہ سے وہ نفرت اور غیر انسانیت کے مرض سے، جو شرپسند لوگ اکثر پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، محفوظ رہ چکے ہیں۔
Should be changed to the below (at 15:15 - 15:24)
انہیں نفرت اور انسانیت کے رتبے سے گرائے جانے کے وائرس کے خلاف، جسے عوام کے جذبات سے کھیلنے والے سیاسی رہنما پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، حفاظتی ٹیکے لگائے گئے ہیں
For the sentence on demagogues, noted in the team notes on the Urdu subtitles, this would be an appropriate translation.