ملالہ ، میری بیٹی
-
0:00 - 0:05بہت سے قبائلی اور پدرانہ سماجوں میں،
-
0:05 - 0:10باپ کی پہچان بیٹوں سے ہوتی ہے،
-
0:10 - 0:14لیکن میں ان چند باپوں میں سے ہوں،
-
0:14 - 0:16جس کی پہچان اس کی بیٹی ہے،
-
0:16 - 0:17اور مجھے اس پر فخر ہے-
-
0:17 - 0:22(تالیاں)
-
0:24 - 0:27ملالہ نے اپنی تعلیمی مہم کا آغاز
-
0:27 - 0:30اور اپنے حقوق کے لئے آواز بلند 2007 میں کی،
-
0:30 - 0:34اور جب اسکی کوششوں کو 2011 میں سراہا گیا،
-
0:34 - 0:38اور اسے قومی امن انعام براۓ نوجوانان سے نوازا گیا،
-
0:38 - 0:39اس نے بہت شہرت پائی،
-
0:39 - 0:43اور وہ اپنے ملک کی شہرت یافتہ کم عمر لڑکی بن گئی-
-
0:43 - 0:47اس سے پہلے، وہ میری بیٹی تھی،
-
0:47 - 0:50لیکن اب میں اس کا والد ہوں-
-
0:51 - 0:52خواتین و حضرات،
-
0:52 - 0:56اگر ہم عالمی تاریخ پر ایک نظر ڈالیں،
-
0:56 - 0:58تو خواتین کی کہانی
-
0:58 - 1:02ناانصافی کی کہانی ہے،
-
1:02 - 1:04عدم مساوات کی،
-
1:04 - 1:09تشدد اور استحصال کی-
-
1:09 - 1:11غور کیجئے،
-
1:11 - 1:15پدرانہ معاشروں میں،
-
1:15 - 1:18ابتدا ہی سے،
-
1:18 - 1:21جب لڑکی کا جنم ہوتا ہے تو،
-
1:21 - 1:25خوشی کا اظہار نہیں کیا جاتا -
-
1:25 - 1:27اس کوخوش آمدید نہیں کہا جاتا،
-
1:27 - 1:30نہ تو ماں کی طرف سے اور نہ باپ کی جانب سے-
-
1:30 - 1:32اڑوس پڑوس سے لوگ آتے ہیں
-
1:32 - 1:34اور ماں سے اظہار افسوس کرتے ہیں،
-
1:34 - 1:39اور باپ کو کوئی مبارکباد نہیں دیتا-
-
1:39 - 1:43اور ماں بھی بہت گھبراہٹ محسوس کرتی ہے
-
1:43 - 1:48کہ اس نے بیٹی کو جنم دیا ہے-
-
1:48 - 1:51جب وہ پہلی لڑکی کو جنم دیتی ہے،
-
1:51 - 1:55پہلی بیٹی کو، تو وہ اداس ہوتی ہے-
-
1:55 - 1:59جب دوسری بیٹی کو جنم دیتی ہے،
-
1:59 - 2:01، تو اس کو صدمہ ہوتا ہے،
-
2:01 - 2:04اور بیٹے کی امید میں،
-
2:04 - 2:07جب وہ تیسری بیٹی کو جنم دیتی ہے،
-
2:07 - 2:13تو وہ خود کو ایک مجرم کی طرح قصوروار سمجھتی ہے-
-
2:13 - 2:16نا صرف ماں اذیت جھیلتی ہے،
-
2:16 - 2:18بلکہ نو مولود بیٹی بھی،
-
2:18 - 2:20جب وہ بڑی ہو جاتی ہے،
-
2:20 - 2:23تو وہ بھی اذیت جھیلتی ہے-
-
2:23 - 2:25پانچ سال کی عمر میں،
-
2:25 - 2:28جب اسے اسکول جانا چاہیے،
-
2:28 - 2:30وہ گھر میں ہی رہتی ہے
-
2:30 - 2:34اور اس کے بھائیوں کو اسکول میں داخل کروا دیا جاتا ہے-
-
2:34 - 2:37بارہ برس کی عمر تک، کسی طرح،
-
2:37 - 2:40وہ ایک اچھی زندگی گزار لیتی ہے-
-
2:40 - 2:41وہ تفریح کرسکتی ہے-
-
2:41 - 2:44وہ اپنی سہیلیوں کے ساتھ گلیوں میں سیر و تفریح کرسکتی ہے،
-
2:44 - 2:46وہ گلیوں میں آزادی سے گھوم سکتی ہے،
-
2:46 - 2:49ایک آزاد تتلی کی طرح-
-
2:49 - 2:53لیکن جب وہ سن بلوغت میں داخل ہو جاتی ہے،
-
2:53 - 2:55اور تیرہ برس کی ہو چکتی ہے،
-
2:55 - 2:59تو اس کا گھر سے باہر نکلنا ممنوع ہو جاتا ہے
-
2:59 - 3:02بغیر کسی مرد کی حفاظت میں-
-
3:02 - 3:08اسے گھر کی چار دیواری میں محصور کر دیا جاتا ہے-
-
3:08 - 3:13اب وہ ایک آزاد شخص نہیں رہتی -
-
3:13 - 3:16وہ نام نہاد غیرت بن جاتی ہے،
-
3:16 - 3:19اپنے باپ اور بھائیوں کی،
-
3:19 - 3:22اپنے خاندان کی،
-
3:22 - 3:25اگر وہ تجاوز کرتی ہے،
-
3:25 - 3:28غیرت کی نام نہاد حدود سے،
-
3:28 - 3:32تو اس کو جان سے بھی مارا جا سکتا ہے-
-
3:32 - 3:36یہ بھی دلچسپ بات ہے کہ یہ نام نہاد
-
3:36 - 3:38قانون غیرت،
-
3:38 - 3:41صرف لڑکی کی زندگی پر ہی اثر انداز نہیں ہوتا،
-
3:41 - 3:43بلکہ اس سے متاثر ہوتی ہیں،
-
3:43 - 3:48خاندان کے مردوں کی زندگیاں بھی-
-
3:48 - 3:55میں سات بہنوں کے اکلوتے بھائی کے خاندان کے متعلق جانتا ہوں،
-
3:55 - 3:57اور وہ اکلوتا بھائی،
-
3:57 - 4:00خلیجی ممالک میں ہجرت کر گیا،
-
4:00 - 4:03تاکہ کمائی کرسکے اپنی سات بہنوں کے لئے،
-
4:03 - 4:05اور والدین کے لئے،
-
4:05 - 4:11کیونکہ وہ سوچتا ہے کہ اس کے لئے بے عزتی کی بات ہو گی
-
4:11 - 4:14اگر اس کی سات بہنیں کوئی ہنر سکھ لیں
-
4:14 - 4:16اور گھر کی چاردیواری سے باہر
-
4:16 - 4:20زندگی گزارنے کے لئے کچھ کمائی کرلیں-
-
4:20 - 4:22تو یہ بھائی،
-
4:22 - 4:25اپنی زندگی کی خوشیاں قربان کرتا ہے
-
4:25 - 4:29اور اپنی بہنوں کی خوشی ،
-
4:29 - 4:33نام نہاد عزت کی قربانگاہ پر-
-
4:33 - 4:35اور ایک روایت ہے،
-
4:35 - 4:37پدرانہ معاشرہ میں
-
4:37 - 4:42اسے فرمانبرداری کہتے ہیں-
-
4:42 - 4:45ایک نیک لڑکی کے لئے ضروری ہے،
-
4:45 - 4:51کے وہ خاموش طبع اور فرمانبردار ہو،
-
4:51 - 4:55اور اطاعت گزار ہو-
-
4:55 - 4:56یہ ہی میعار ہے-
-
4:56 - 5:00ایک قابل تقلید اچھی لڑکی کو خاموش رہنا چاہیے-
-
5:00 - 5:02اس کو اپنے خیالات کا اظہار نہیں کرنا چاہیے
-
5:02 - 5:05اور اسے فیصلوں کو من وعن قبول کرنا ہوتا ہے
-
5:05 - 5:07اپنے ماں اور باپ کے فیصلوں کو
-
5:07 - 5:11اپنے بڑوں کے فیصلوں کو،
-
5:11 - 5:13خواہ وہ اسے ناپسند ہی کیوں نہ ہوں-
-
5:13 - 5:16اگر اس کی شادی ایک ایسے مرد سے ہو جاتی ہے جسے وہ ناپسند کرتی ہے
-
5:16 - 5:19یا کسی بوڑھے آدمی سے شادی ہو جاتی ہے،
-
5:19 - 5:21اسے قبول کرنا پڑتا ہے،
-
5:21 - 5:23کیونکہ وہ نہیں چاہتی کے اسے پر مہر لگ جائے
-
5:23 - 5:26نافرمانی کی-
-
5:26 - 5:27اگر شادی کم عمری کی ہو،
-
5:27 - 5:29اسے قبول کرنا ہوتا ہے -
-
5:29 - 5:33ورنہ وہ نافرمان کہلاۓ گی-
-
5:33 - 5:36اور کیا ہوتا ہے آخر کار اس کا انجام؟
-
5:36 - 5:38ایک شاعرہ کے الفاظ میں،
-
5:38 - 5:40شادی ہوئی، ہم بستری ہوئی،
-
5:40 - 5:45اور جنم دیا بہت سے بیٹوں اور بیٹیوں کو-
-
5:45 - 5:48اور سانحہ تو یہ ہے کہ
-
5:48 - 5:51یہ ماں،
-
5:51 - 5:54فرمانبرداری کا یہی سبق سیکھاتی ہے،
-
5:54 - 5:55اپنی بیٹی کو
-
5:55 - 5:59اور غیرت کا وہی سبق اپنے بیٹوں کو-
-
5:59 - 6:04اورظلم کا یہ سلسلہ جاری و ساری رہتا ہے-
-
6:06 - 6:09خواتین و حضرات،
-
6:09 - 6:12لاکھوں عورتوں کی یہ المناک تقدیر
-
6:12 - 6:15بدلی جا سکتی ہے
-
6:15 - 6:17اگر ہماری سوچ کا انداز بدل جائے،
-
6:17 - 6:21اگر مرد اور خواتین نئے انداز سے سوچنے لگیں،
-
6:21 - 6:25اگر قبائلی اور پدرانہ معاشرے میں مرد اور خواتین
-
6:25 - 6:27ترقی پذیر ممالک میں،
-
6:27 - 6:30چند رسوم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں
-
6:30 - 6:35اپنے گھر میں ، اپنے معاشرے میں،
-
6:35 - 6:40متعصب قوانین کو ختم کریں
-
6:40 - 6:43جو ان کے ملک اور نظام میں،
-
6:43 - 6:45جو بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہیں
-
6:45 - 6:49خاص طور پر خواتین کے-
-
6:49 - 6:54عزیز بہنوں اور بھائیوں ، جب ملالہ پیدا ہوئی،
-
6:54 - 6:56پہلی بار،
-
6:56 - 6:57یقین جانیے،
-
6:57 - 7:02ایمانداری کی بات یہ ہے،
کہ مجھے نو مولود بچے پسند نہیں، -
7:02 - 7:06لیکن جب میں نے جا کر اس کی آنکھوں میں جھانکا،
-
7:06 - 7:08تو یقین جانیے،
-
7:08 - 7:12مجھے فخر کا احساس ہوا -
-
7:12 - 7:14اور اس کے پیدا ہونے سے بہت پہلے،
-
7:14 - 7:17میں نے اس کے نام کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا،
-
7:17 - 7:21میں گرویدہ تھا
-
7:21 - 7:25ایک جوانمرد، روایتی افغانی جنگجو کا-
-
7:25 - 7:30اس خاتون کا نام تھا مللائی جو میوند کی رہنے والی تھی،
-
7:30 - 7:34میں نے اس کے نام پر اپنی بیٹے کا نام رکھا-
-
7:34 - 7:37ملالہ کی پیدائش کے چند روز بعد،
-
7:37 - 7:39میرے ہاں بیٹی پیدا ہوئی،
-
7:39 - 7:40میرا کزن آیا --
-
7:40 - 7:42اور یہ محض اتفاق تھا --
-
7:42 - 7:45وہ میرے گھر آیا
-
7:45 - 7:47وہ ہمارا شجرہ نسب بھی ساتھ لایا،
-
7:48 - 7:51یوسف زئی خاندان کا شجرہ نسب،
-
7:51 - 7:54اور جب میں نے شجرہ نسب دیکھا،
-
7:54 - 8:00اس میں ہمارے تین سو سالہ پرانے اجداد کی تاریخ درج تھی-
-
8:00 - 8:04لیکن جب میں نے دیکھا تو اس میں صرف مردوں کا اندراج تھا،
-
8:04 - 8:07اور میں نے اپنا قلم اٹھایا،
-
8:07 - 8:09اپنے نام سے شروع کرکے لکیر کھینچی،
-
8:09 - 8:12اور لکھا " ملالہ -"
-
8:14 - 8:16اور جب وہ ذرا بڑی ہوئی تو،
-
8:16 - 8:20جب وہ ساڑھے چار برس کی ہوئی،
-
8:20 - 8:23میں نے اسے اپنے اسکول میں داخل کر دیا-
-
8:23 - 8:26آپ بھی سوچتے ہوںگے کہ میں یہ ذکر کیوں کر رہا ہوں
-
8:26 - 8:29ایک بچی کے اسکول میں داخلے کا؟
-
8:29 - 8:31میرا خیال ہے کہ مجھے اس کی وجہ بتانی چاہیے-
-
8:31 - 8:34شاید کینیڈا میں یہ ایک معمولی بات ہو،
-
8:34 - 8:38امریکہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں بھی،
-
8:38 - 8:40لیکن غریب ممالک میں،
-
8:40 - 8:44قبائلی اور پدرانہ معاشروں میں،
-
8:44 - 8:47یہ ایک لڑکی کی زندگی کا بہت اہم واقعہ ہے-
-
8:47 - 8:51اسکول میں داخلے کا مطلب ہے
-
8:51 - 8:57اپنے نام اور شناخت کی پہچان-
-
8:57 - 8:59اسکول میں داخلے کا مطلب ہے
-
8:59 - 9:02کہ وہ خوابوں کی دنیا میں داخل ہو گئی ہے
-
9:02 - 9:04اپنے ارادوں کی دنیا میں
-
9:04 - 9:07جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کو کھوج سکے
-
9:07 - 9:11اپنے مستقبل کے لئے-
-
9:11 - 9:13میری پانچ بہنیں ہیں،
-
9:13 - 9:16ان میں سے کوئی بھی اسکول نہیں جاسکی،
-
9:16 - 9:18اور آپ حیران رہ جائیں گے،
-
9:18 - 9:22دو ہفتے پہلے،
-
9:22 - 9:26جب میں کینیڈا کے لئے ویزا فارم بھر رہا تھا،
-
9:26 - 9:31اور اس میں خاندان کے مطلق معلومات دے رہا تھا،
-
9:31 - 9:33مجھے یاد نہیں آ رہے تھے
-
9:33 - 9:37اپنی کچھ بہنوں کے خاندانی نام-
-
9:37 - 9:39اور اس کی ایک وجہ تھی
-
9:39 - 9:42کہ میں نے اپنی بہنوں کے نام کبھی بھی
-
9:42 - 9:48کسی تحریری دستاویز پر دیکھے ہی نہیں تھے-
-
9:48 - 9:51اور یہ ہی وجہ تھی
-
9:51 - 9:54کہ میں اپنی بیٹی کی قدر کرتا تھا-
-
9:54 - 9:59جو میرے والد میری بہنوں کو نہ دے سکے
-
9:59 - 10:00اپنی بیٹیوں کو،
-
10:00 - 10:05میں نے سوچا کہ مجھے اسے ضرور بدلنا ہے-
-
10:05 - 10:08میں اپنی بیٹی کی ذہانت،
-
10:08 - 10:11اور دانائی کو سراہتا تھا-
-
10:11 - 10:14میں اس کی حوصلہ افزائی کرتا تھا
کہ وہ میرے ساتھ بیٹھے -
10:14 - 10:15جب میرے دوست آتے تھے-
-
10:15 - 10:20میں اس کی حوصلہ افزائی کرتا تھا
کہ وہ میرے ساتھ مختلف ملاقاتوں میں چلے- -
10:20 - 10:22اور تمام اعلی اقدار،
-
10:22 - 10:25کو اس کی شخصیت میں نقش کرنے کی کوشش کرتا-
-
10:25 - 10:29اور ایسا صرف ملالہ کے ساتھ ہی نہیں تھا-
-
10:29 - 10:32میں نے وہ تمام اقدار منتقل کیے
-
10:32 - 10:36اپنے اسکول کے لڑکوں میں اور لڑکیوں میں-
-
10:36 - 10:40میں نے تعلیم کو اظہار آزادی کے لئے استعمال کیا-
-
10:40 - 10:42میں نے اپنی بچیوں کو سکھایا،
-
10:42 - 10:44میں نے اپنی شاگرد بچیوں کو سکھایا،
-
10:44 - 10:49کہ وہ فرمانبرداری کے سبق کو فراموش کردیں-
-
10:49 - 10:52میں نے اپنے شاگرد لڑکوں کو سکھایا،
-
10:52 - 10:58کہ نام نہاد غیرت کے سبق کو فراموش کردیں-
-
11:02 - 11:06عزیز بہنوں اور بھائیوں،
-
11:06 - 11:10ہم خواتین کے حقوق کی جدوجہد میں مصروف تھے،
-
11:10 - 11:14ہم مزید حاصل کرنے کی کوشس میں مصروف تھے،
-
11:14 - 11:18خواتین کا معاشرے میں اہم مقام،
-
11:18 - 11:21لیکن ہم نے ایک حیرت انگیز حقیقت کا سامنا کیا،
-
11:21 - 11:24وہ انسانی حقوق کے لئے مہلک تھی
-
11:24 - 11:27اور خصوصاً خواتین کے حقوق کے لئے-
-
11:27 - 11:32اس کو طالبانائیزیشن کہتے تھے-
-
11:32 - 11:36اس کا مطلب مکمل انکار تھا،
-
11:36 - 11:38خواتین کی شرکت کا
-
11:38 - 11:44سیاسی ، اقتصادی ، اور معاشرتی امور میں-
-
11:44 - 11:48سینکڑوں اسکول برباد ہو چکے تھے-
-
11:48 - 11:54لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی تھی-
-
11:54 - 11:58عورتوں کو زبردستی برقع پہنایا گیا
-
11:58 - 12:01اور ان کا بازار جانا بند کردیا گیا-
-
12:01 - 12:04موسیقاروں کو خاموش کرادیا گیا،
-
12:04 - 12:06لڑکیوں کو کوڑے لگائے جانے لگے
-
12:06 - 12:09گلوکار موت کے گھاٹ اتار دیے گئے-
-
12:09 - 12:11لاکھوں افراد تکلیف میں تھے،
-
12:11 - 12:14لیکن ان میں سے چند نے آواز بلند کی،
-
12:14 - 12:16اور یہ بہت ڈراؤنا تھا
-
12:16 - 12:23کہ آپ ایسے لوگوں میں گھرے ہوے ہیں
-
12:23 - 12:25جو کوڑے مارتے اور موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں،
-
12:25 - 12:26اور آپ اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں-
-
12:26 - 12:30یہ واقعی ایک خوفناک ترین امر ہے،
-
12:30 - 12:32دس برس کی عمر میں،
-
12:32 - 12:36ملالہ نے آواز اٹھائی
-
12:36 - 12:39تعلیم کے حق کے لئے-
-
12:39 - 12:43اس نے بی بی سی بلاگ کے لئے ڈائری لکھی،
-
12:43 - 12:45اس نے رضاکارانہ طور پر
-
12:45 - 12:49نیویارک ٹائمز کی ڈاکیومنٹری فلموں میں کام کیا،
-
12:49 - 12:54اور جس جگہ وہ اپنا پیغام پہنچا سکتی تھی، اس نے پہنچایا-
-
12:54 - 12:58اس کی آواز طاقت ور ترین آواز تھی-
-
12:58 - 13:05جو ساری دنیا میں پھیل گئی-
-
13:05 - 13:06یہ ہی وجہ تھی کہ طالبان
-
13:06 - 13:11اس کی تحریک کو برداشت نہ کر سکے،
-
13:11 - 13:14اور پھر 9 اکتوبر 2012 کو،
-
13:14 - 13:19اس کو بہت قریب سے گولی کا نشانہ بنایا گیا-
-
13:19 - 13:24میرے اور میرے خاندان کے لئے وہ یوم قیامت تھا-
-
13:24 - 13:29ہماری دنیا تاریکی میں بدل گئی تھی-
-
13:29 - 13:31جب میری بیٹی
-
13:31 - 13:34موت کی دہلیز پر تھی،
-
13:34 - 13:38میں نے اپنی بیوی سے کہا،
-
13:38 - 13:41"جو کچھ ہوا اس کا قصوروار کیا میں ہوں
-
13:41 - 13:45جو ہوا میری بیٹی کے ساتھ ، تمہاری بیٹی کے ساتھ ؟"
-
13:45 - 13:48اس نے ایک دم مجھے کہا،
-
13:48 - 13:50خود کو مورد الزام مت ٹھرائیں-
-
13:50 - 13:53آپ نے ایک نیک مقصد کے لئے کام کیا-
-
13:53 - 13:55آپ نے اپنی زندگی داؤ پر لگائی
-
13:55 - 13:57حق اور سچائی کے لئے،
-
13:57 - 13:58امن کے لئے،
-
13:58 - 14:00اور تعلیم کے لئے،
-
14:00 - 14:02آپکی بیٹی کو آپ سے تحریک ملی
-
14:02 - 14:04اور وہ آپ کے ساتھ شامل ہو گئی-
-
14:04 - 14:06آپ دونوں ہی صحیح راستے پر تھے
-
14:06 - 14:10اللہ اس کی حفاظت کرے گا -"
-
14:10 - 14:13یہ چند الفاظ میرے لئے بہت معنی رکھتے تھے،
-
14:13 - 14:17میں نے یہ سوال دوبارہ کبھی نہیں کیا-
-
14:17 - 14:21جب ملالہ ہسپتال میں تھی،
-
14:21 - 14:24اور وہ شدید درد میں مبتلا تھی
-
14:24 - 14:27اس کے سر میں شدید درد ہو رہا تھا
-
14:27 - 14:30اور اس کی وجہ اس کے چہرے کی نسوں کا کٹ جانا تھا،
-
14:30 - 14:33میں اپنی بیوی کی پریشانی محسوس کرسکتا تھا
-
14:33 - 14:38میں اس کے چہرے کے تاثرات سمجھ سکتا تھا-
-
14:38 - 14:44لیکن میری بیٹی نے کبھی شکایت نہیں کی-
-
14:44 - 14:46وہ اکثر ہمیں بتاتی،
-
14:46 - 14:48"میں اس ٹھہری مسکراہٹ
-
14:48 - 14:51اور سن چہرے کے ساتھ ٹھیک ہوں" -
-
14:51 - 14:53"فکر نہ کریں ، میں ٹھیک ہو جاؤں گی"-
-
14:53 - 14:55وہ ہمارے لئے تسلی کا سبب تھی،
-
14:55 - 14:58وہ ہمیں حوصلہ دیتی تھی-
-
15:00 - 15:04عزیز بھائیوں اور بہنوں،
-
15:04 - 15:07ہم نے اس سے ثابت قدمی کا درس لیا،
-
15:07 - 15:10زندگی کے مشکل ترین حالات میں،
-
15:10 - 15:13اور مجھے آپ کے ساتھ اس کا ذکر کر کے بہت خوشی ہو رہی ہے،
-
15:13 - 15:19باوجود اس کے کہ وہ علامت ہے
-
15:19 - 15:22خواتین اور بچوں کے حقوق کی علمبرداری کی،
-
15:22 - 15:27وہ کسی بھی عام سولہ سالہ لڑکی کی مانند ہے-
-
15:27 - 15:32وہ رونے لگتی ہے جب اس کا اسکول کا کام ادھورا رہ جاتا ہے-
-
15:32 - 15:34بھائیوں کے ساتھ اس کا جھگڑا بھی ہوتا ہے،
-
15:34 - 15:38اور میرے لئے یہ سب پیغام مسرت ہے-
-
15:38 - 15:41لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں،
-
15:41 - 15:44کہ آخر کیا خاص بات ہے میرے انداز تربیت میں
-
15:44 - 15:47جس نے ملالہ کو اتنا اعتماد دیا
-
15:47 - 15:51اسے جراَت مند ، صاف گو اور بےباک بنایا؟
-
15:51 - 15:57میں ان کو بتاتا ہوں ، یہ مت پوچھو کہ میں نے کیا کیا-
-
15:57 - 16:01یہ پوچھو کے کہ میں نے کیا نہیں کیا-
-
16:01 - 16:07میں نے اس کے پر نہیں کاٹے، اور بس-
-
16:07 - 16:09بہت بہت شکریہ-
-
16:09 - 16:15(تالیاں)
-
16:15 - 16:19شکریہ- بہت بہت شکریہ- (تالیاں )
- Title:
- ملالہ ، میری بیٹی
- Speaker:
- Ziauddin Yousafzai
- Description:
-
پاکستانی ماہر تعلیم ضیاالدین یوسف زئی یاد دلا رہے ہیں وہ سچائی جس کے بارے میں بہت سے لوگ سننا نہیں چاہتے: تمام عورتیں اور مرد مساوی حصول تعلیم ، خودمختاری اور انفرادی شناخت کا حق رکھتے ہیں- وہ اپنی زندگی اور اپنی بیٹی کی زندگی کی کہانیاں سناتے ہیں ، ملالہ ، جو اسکول جانے کی پاداش میں 2012 میں طالبان کی گولی کا شکار بنی-" میری بیٹی اتنی مضبوط کیوں ہے؟" یوسف زئی سوال کرتے ہیں - " کیونکہ میں نے اس کے پر نہیں کاٹے"-
- Video Language:
- English
- Team:
- closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 16:36
Dimitra Papageorgiou edited Urdu subtitles for My daughter, Malala | ||
Dimitra Papageorgiou edited Urdu subtitles for My daughter, Malala | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for My daughter, Malala | ||
Helene Batt edited Urdu subtitles for My daughter, Malala | ||
Umar Anjum approved Urdu subtitles for My daughter, Malala | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for My daughter, Malala | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for My daughter, Malala | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for My daughter, Malala |
Fahad Zaki
The translation was was of good quality. The translator did a good job selecting the appropriate words
and staying true to the soul of the TEDTalk.
I reviewed the translation and did the following:
- Fixed unnecessary spaces between words and punctuations
(Some sentences had spaces and some did not, Added consistency).
- Fixed a few words and sentences.
- Fixed the time-syncing of the translation.
Saeed Rafay
Perfect!
Raana رعّنا Irfan عرفان
Saeed anf Fahad ! Thank You for your encouraging remarks. Appreciated.