وہ گفتگو کیسے کریں جسے لوگ سننا چاھیں
-
0:02 - 0:04انسانی آواز:
-
0:04 - 0:06یہ ایک ایسا ساز ہے جو ہم سب چھیڑتے ہیں
-
0:06 - 0:09یہ دنیا کی سب سے زیادہ طاقتور آواز ہے،
ممکنہ حد تک -
0:09 - 0:12یہی آواز جنگ کا سبب بن سکتی ہے
یا کہے"مجھے تم سے پیارہے". -
0:12 - 0:14اور اب بہت سے لوگوں کو یہ تجربہ ہوا ہے
-
0:14 - 0:16کہ جب وہ بات کرتے ہیں،
تو لوگ انھیں نہیں سنتے، -
0:16 - 0:18اور ایسا کیوں ہے؟
-
0:18 - 0:21ہم کیسے ایسی پُراثر گفتگو کریں
جو دنیا میں تبدیلی لے آئے؟ -
0:21 - 0:23اس کے لیے میں تجویز دینا چاہوں گا
-
0:23 - 0:26ہم میں کئی ایسی عادتیں ہیں
جنھیں دور کرنا ہوگا۔ -
0:26 - 0:29آپ سب کی تفریحِ طبع کے لیے میں نے یہاں
گفتگو کے سات خطرناک گناہ اکٹھے کئے ہیں. -
0:29 - 0:32میں یہ نہیں کہہ رہا کہ
یہ ایک مکمل فہرست ہے, -
0:32 - 0:37مگر یہ سات، میرے مطابق، اتنی عام عادتیں
ہیں کہ ہم سب ان کا شکار ہو سکتے ہیں۔ -
0:37 - 0:39پہلی، غیبت کرنا۔
-
0:39 - 0:42کسی کے پیٹھ پیچھے اس کی برائی بیان کرنا۔
-
0:42 - 0:45ایک اچھی عادت نہیں،
اور ہم اچھی طرح جانتے ہیں -
0:45 - 0:49ابھی کسی کی غیبت کرنے والا شخص،
پانچ منٹ بعد، ہماری غیبت بھی کرے گا۔ -
0:49 - 0:51دوسری، اندازہ لگانا۔
-
0:51 - 0:54ہم ایسے افراد کو جانتے ہیں جن کی
گفتگو میں یہ انداز شامل ہے، -
0:54 - 0:56اور کسی کو ایسے سننا بہت مشکل ہے
-
0:56 - 1:00اگرآپ جانتے ہوں کہ آپ کو بیک وقت
کم تر سمجھا اور جانچا جارہا ہو۔ -
1:00 - 1:02تیسرا ہے، منفی سوچ کا ہونا۔
-
1:02 - 1:04آپ اس میں پھنس سکتے ہیں،
-
1:04 - 1:07میری والدہ، اپنی عمر کے آخری سالوں میں،
بہت منفی ہو گئی تھیں، -
1:07 - 1:08اور ایسا سننا بہت مشکل ہے۔
-
1:08 - 1:11مجھے یاد ہےایک دن، میں نے ان سے کہا،
"آج یکم اکتوبر ہے"، -
1:11 - 1:14انھوں نے کہا، مجھے علم ہے،
یہ کتنا ہولناک سا ہے نا؟" -
1:14 - 1:15(قہقہے)
-
1:15 - 1:18جب کوئی اتنا منفی ہوجائے تو
اسے سننا بہت مشکل ہے۔ -
1:18 - 1:19(قہقہے)
-
1:19 - 1:21اور منفی ہونے کا ایک دوسرا رخ،
شکایت کرنا ہے۔ -
1:21 - 1:25خیر، یہ تو برطانیہ کا قومی فن ہے۔
-
1:25 - 1:27یہ ہمارا قومی کھیل ہے۔
-
1:27 - 1:30ہم شکایت کرتے ہیں موسم کی، کھیل کی،
سیاست کی، غرض سب کی، -
1:30 - 1:33در حقیقت، شکایت کرنا ایک خطرناک وبا ہے۔
-
1:33 - 1:36یہ سورج کی شعاعوں کی طرح نہیں
جو پھیل کر دنیا کو روشن کردے۔ -
1:36 - 1:37بہانے بازی۔
-
1:37 - 1:39ہم سب کسی ایسے فرد سے مل چکے ہیں،
-
1:39 - 1:41ہوسکتا ہے ہم خود اس فرد کی طرح رہے ہوں۔
-
1:41 - 1:44کچھ لوگ اپنی ذمہ داری
دوسروں پر ڈالنا جانتے ہیں -
1:44 - 1:46وہ کسی پر بھی اسے ڈال دیتے ہیں
-
1:46 - 1:48اور اپنے کسی عمل کی ذمہ داری
قبول نہیں کرتے، -
1:48 - 1:51یقیناً، ایسے شخص کو بھی سننا مشکل ہے۔
-
1:51 - 1:53ما قبل آخر، ساتویں میں سے چھٹی،
-
1:53 - 1:56آرائش، مبالغہ آرائی ۔
-
1:56 - 1:59دراصل، بسا اوقات یہ ہماری زبان
کی تحقیر کرتی ہے، -
1:59 - 2:02مثلاً، اگر میں کچھ ایسا دیکھوں
جو واقعی بہترین ہو، -
2:02 - 2:04میں اسے کیا کہوں گا ؟
-
2:04 - 2:06(قہقہے)
-
2:06 - 2:09اور تب، بےشک،
یہ مبالغہ آرائی جھوٹ بن جاتی ہے، -
2:09 - 2:12ہم ایسے لوگوں کو نہیں سننا چاہتے
جن کا علم ہوکہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں، -
2:12 - 2:15اور آخر میں، ہٹ دھرمی۔
-
2:15 - 2:19حقائق اور رائے کے درمیان کشمکش۔
-
2:19 - 2:21جب وہ دو شے آپس میں ملتی ہیں،
-
2:21 - 2:23آپ برداشت سے زیادہ سن رہے ہوتے ہیں۔
-
2:23 - 2:26جب کوئی اپنے نظریات آپ پر
یوں ٹھونس رہا ہو جیسے بس وہی سچ ہے، -
2:26 - 2:28یہ سب سننا بہت مشکل ہے۔
-
2:28 - 2:32تو یہ ہیں وہ، گفتگو کے سات خطرناک گناہ۔
-
2:32 - 2:34میرے خیال ان عادات کو
نظرانداز کرنے کی ضرورت ہے۔ -
2:34 - 2:37مگر کیا اس حوالے سے سوچنے کا
کوئی مثبت راستہ ہے؟ -
2:37 - 2:38جی، بالکل ہے۔
-
2:38 - 2:44میرے رائے میں چار انتہائی بنیادی
اور اہم امور ہیں، -
2:44 - 2:46جن کا خیال رکھنا ہوگا اگر
ہم اپنی گفتگو کو -
2:46 - 2:50پراثر اور دنیا میں تبدیلی
کی وجہ بنانا چاہیں۔ -
2:50 - 2:52خوش قسمتی سے،ان چار الفاظ
سے ایک لفظ بنتا ہے۔ -
2:52 - 2:55یہ لفظ ہے 'ہیل' یعنی "ستائش"،
جو خود گہرے مفہوم کا حامل ہے۔ -
2:55 - 2:58میں اس شے کی ہر گز بات نہیں کر رہا
جو آسمان سے گرتی ہے -
2:58 - 2:59اور سیدھی آپ کے سر پر گرتی ہے۔
-
2:59 - 3:01میں اُس مفہوم کی بات کر رہا ہوں،
-
3:01 - 3:03یعنی سلامتی بھیجنا،
اورگرمجوشی کا اظہارکرنا، -
3:03 - 3:05جس کی وجہ سے میرے خیال
میں ہمارے الفاظ قبول ہونگے -
3:05 - 3:07اگر ہم ان چار بنیادی امور کو اپنائیں۔
-
3:07 - 3:09دیکھتے ہیں ان کے کیا معنی ہیں؟
-
3:09 - 3:11دیکھتے ہیں اگر آپ بوجھ سکیں۔
-
3:11 - 3:13’H‘، ایمانداری، بے شک،
-
3:13 - 3:16اپنے قول میں سچائی، کھرا پن
اور وضاحت پیدا کیجئے۔ -
3:16 - 3:20’A‘، استعمال ہوگا مستند ہونے کے لیے،
اپنے آپ سے سچے رہئیے، -
3:20 - 3:23میرے ایک دوست نے اسے اپنی حقیقت
کے ساتھ جُڑے رہنے کا نام دیا ہے، -
3:23 - 3:26جو کہ میرے خیال میں
ایک اچھا ذریعہ اظہار ہے۔ -
3:26 - 3:28’I‘، دیانت داری، اپنی زبان پر قائم رہنا،
-
3:28 - 3:30آپ جو کہہ رہے ہوں وہی کر رہے ہوں،
-
3:30 - 3:32اور ایسا فرد بننا کہ
جس پر لوگ اعتبار کرسکیں۔ -
3:32 - 3:35اور ’L‘ سے مراد ہے محبت۔
-
3:35 - 3:37میں رومانوی محبت کی بات نہیں کر رہا،
-
3:37 - 3:40میرا مطلب لوگوں سے حسنِ سلوک ہے،
جس کی دو وجوہات ہیں۔ -
3:40 - 3:44پہلی بات یہ کہ، مکمل ایمانداری
ہمیشہ ہماری خواہش نہیں ہوسکتی۔ -
3:44 - 3:47میرا مطلب ہے، اوہ خدایا، آج صبح
تم بدصورت لگ رہے ہو، -
3:47 - 3:50شائد کہ اس کی ضرورت ہی نہ ہو۔
-
3:50 - 3:54محبت سے سلجھایئے، بے شک،
ایمانداری ایک بہترین چیز ہے۔ -
3:54 - 3:57مگر پھر بھی،
اگر آپ واقعی کسی کا اچھا چاہتے ہیں، -
3:57 - 3:59مشکل ہے کہ بیک وقت انھیں جانچا بھی جائے۔
-
3:59 - 4:03مجھے اس کا یقین نہیں کہ
آپ بیک وقت یہ دو کام کر سکتے ہیں۔ -
4:03 - 4:05تو گرم جوشی۔
-
4:05 - 4:06یہ بھی ہے، اب آپ جو کہتے ہیں،
-
4:06 - 4:09اور یہ کسی پرانے نغمے کی طرح ہے،
وہ جو آپ کہیں، -
4:09 - 4:11اس کے کہنے کا بھی ایک خاص انداز ہے۔
-
4:11 - 4:13آپ کے پاس ایک بہترین آلات کا ڈبہ ہے،
-
4:13 - 4:14یہ ناقابلِ یقین آلہ ہے،
-
4:14 - 4:18اور ابھی تک صرف چند افراد ہی اس
آلاتی ڈبے کو کھول سکے ہیں۔ -
4:18 - 4:20میں آپ سب کے سامنے
اس میں کچھ تلاش کرتا ہوں -
4:20 - 4:22اور کچھ آلات باہر نکالتا ہوں
-
4:22 - 4:24جنھیں شاید آپ اپنے ساتھ رکھنا چاہیں
اور لطف اندوز ہوں -
4:24 - 4:26جو کہ آپ کی گفتگو کی تاثیر کو بڑھائیں گے۔
-
4:26 - 4:28بول، مثلا۔
-
4:28 - 4:32اب، کارٹون جیسی آواز کا استعمال
اکثر سود مند نہیں ہوتا، -
4:32 - 4:34مگر ان بولوں میں کہیں ایک تعلق ہے۔
-
4:34 - 4:36میں اس بات کی بہت گہرائی میں
نہیں جا رہا مگر -
4:36 - 4:38اگر آپ میں کوئی ماہرِصوتیات ہے
تو بتا دوں۔ -
4:38 - 4:40آپ اپنی آواز جانچ سکتے ہیں، بہر حال،
-
4:40 - 4:43اگر میں یہاں اپنی ناک کے ذریعے بات کروں،
آپ کو فرق نظر آئے گا۔ -
4:43 - 4:45اگر میں یہاں اپنے گلے سے کہوں،
-
4:45 - 4:47جہاں سے ہم میں سے اکثر
ذیادہ تر بات کرتے ہیں، -
4:47 - 4:49لیکن اگر آپ وزن چاہتے ہیں،
-
4:49 - 4:51تو آپ کو یہاں نیچے سینے کے پاس آنا ہو گا،
-
4:51 - 4:53آپ نے فرق محسوس کیا؟
-
4:53 - 4:57یہ سچ ہے، کہ ہم مدھم آوازوں والے
سیاست دانوں کو چنتے ہیں، -
4:57 - 5:00کیونکہ ہم گہرائی کو طاقت سے مربوط کرتے ہیں
-
5:00 - 5:01اور اختیار سے۔
-
5:01 - 5:03یہ ہے بول۔
-
5:03 - 5:05پھر ہمارے پاس ہے آھنگ ۔
-
5:05 - 5:07یہ آپ کی آواز محسوس ہونے کا ایک ذریعہ ہے۔
-
5:07 - 5:09تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے
-
5:09 - 5:12کہ ہم اُن آوازوں کو اہمیت دیتے ہیں
جو بھرپور، شائستہ اور جوشیلی ہوں، -
5:12 - 5:14جیسے گرم چاکلیٹ۔
-
5:14 - 5:16خیر،اگر یہ آپ نہیں،
تو دنیا یہاں ختم نہیں ہوجاتی، -
5:16 - 5:18کیونکہ آپ اسے سیکھ سکتے ہیں۔
-
5:18 - 5:20جائیے اور کسی صوتیات کے استاد سے ملئے،
-
5:20 - 5:23اور وہاں بہت سی بہترین چیزیں آپ کرسکتے ہیں
-
5:23 - 5:25سانس کے ذریعے، خاص طرز سے،
اور مشقوں سے -
5:25 - 5:27اپنی آواز کے آھنگ کو بہتر بنانے کے لئے۔
-
5:27 - 5:29پھر ہے اتار چڑھاو،
مجھے اس سے پیار ہے۔ -
5:29 - 5:31یہ لہن ہے، زبان کا اتار چڑھاؤ
-
5:31 - 5:34جو ہم معنی خیزی کے لئے
استعمال کرتے ہیں۔ -
5:34 - 5:36یہ باہمی گفتگو کے معنی میں بنیاد ہے۔
-
5:36 - 5:40جو لوگ ایک ہی سُر میں بات کرتے ہیں
انھیں سننا بے حد مشکل کام ہے -
5:40 - 5:43اگر ان کی گفتگو کے انداز
میں بالکل اتار چڑھاو نہیں۔ -
5:43 - 5:45یہیں سے "یکساں سُر" کا لفظ سامنے آتا ہے،
-
5:45 - 5:48یا غیر مبدل، یک رنگ کا ۔
-
5:48 - 5:51ہمارے پاس اس علم کی تکرار بھی آجاتی ہے،
-
5:51 - 5:54جہاں ہر جملہ یوں ختم ہوتا ہے
کہ جیسے وہ سوال تھا -
5:54 - 5:57جب کہ وہ سوال نہیں تھا،
بلکہ ایک بیانیہ تھا ؟ -
5:57 - 5:59(قہقہے)
-
5:59 - 6:01اور اگر آپ اس ایک کو دہراتے ہیں، تو
-
6:01 - 6:04دراصل یہ آپ کے اتارچڑھاو کے ذریعے
گفتگو کی صلاحیت کو پابند کرنا ہے -
6:04 - 6:06جو کہ میرے خیال میں باعثِ شرمندگی ہے،
-
6:06 - 6:09تو چلیے کوشش کریں اوراس عادت کو ختم کریں۔
-
6:09 - 6:10رفتار۔
-
6:10 - 6:14میں بہت پُرجوش ہوسکتا ہوں اگر
مجھے کچھ بے حد جلدی سے کہنا ہو، -
6:14 - 6:17یا پھربات پر زور ڈالنے کے لئے آہستگی سے۔
-
6:17 - 6:21اور اب آخر میں، بے شک،
ہماری پُرانی ساتھی ہے "خاموشی" -
6:21 - 6:26گفتگو میں تھوڑی خاموشی کا ہونا
کچھ برا نہیں، ہیں نا؟ -
6:26 - 6:29ہمیں اسے ام۔۔ اور آہ
سے پُر کرنے کی ضرورت نہیں، -
6:29 - 6:31یہ بڑی طاقتور ہو سکتی ہے۔
-
6:31 - 6:33بے شک، آواز کی قوت
اس کی رفتار سے متصل ہے -
6:33 - 6:37جذبات کے اظہار کے لئے، مگر آپ
اسے آواز کے انداز سے ادا کر سکتے ہیں۔ -
6:37 - 6:39تم نے میری چابیاں کہاں رکھی تھیں؟
-
6:39 - 6:41(اونچی آواز) تم نے میری چابیاں
کہاں رکھی تھیں؟ -
6:41 - 6:44تو، یہ دونوں انداز تخاطب
تھوڑے سے مختلف معانی کے ساتھ۔ ہیں۔ -
6:44 - 6:46اور آخر میں، بلندی۔
-
6:46 - 6:50(اونچی آواز) میں بہت جوشیلا ہو سکتا ہوں
تیز آواز کے ساتھ، -
6:50 - 6:52معذرت، اگر کسی کو میں نے خوفزدہ کیا ہو۔
-
6:52 - 6:56یا پھر میں آپ کی توجہ حاصل کر سکتا ہوں
بالکل مدھم آواز سے۔ -
6:56 - 6:59کچھ لوگ ہر وقت
نشریاتی انداز میں بات کرتے ہیں، -
6:59 - 7:00کوشش کریں کہ ایسا نہ ہو۔
-
7:00 - 7:02اسے سمعی آلود گی کہتے ہیں،
-
7:02 - 7:03(قہقہے)
-
7:03 - 7:07لاپرواہی اور غیرمحتاط انداز میں
آواز سے آس پاس کے لوگوں کو پریشان کرنا، -
7:07 - 7:09یہ کچھ اچھی بات نہیں۔
-
7:09 - 7:12بے شک، یہ سب عموماً اسی وقت
عمل میں آتا ہے جب -
7:12 - 7:14جب آپ کو کوئی اہم کام
انجام دینا ہو۔ -
7:14 - 7:18یہ بالکل کسی اسٹیج پر جا کر لوگوں
کے سامنے تقریر کرنے جیسا ہوسکتا ہے۔ -
7:18 - 7:20یہ شادی کی پیشکش کرنا بھی ہوسکتا ہے،
-
7:20 - 7:23تنخواہ میں اضافے کی درخواست،
شادی میں دعاؤں کا اظہار بھی ہوسکتا ہے۔ -
7:23 - 7:25جو کچھ بھی ہو،اگر یہ بہت اہم ہے،
-
7:25 - 7:28تو پھر آپ پر ضروری ہے کہ
اس اوزاروں کے ڈبے میں ضرور جھانکئے۔ -
7:28 - 7:31اور پھر اس کے انجن کو کام میں لانا ہو گا،
-
7:31 - 7:33اور کوئی انجن بغیر تیاری کے
صحیح کام نہیں کرتا۔ -
7:33 - 7:35اپنی آواز کو تیار کیجئے۔
-
7:35 - 7:38چلیے، میں آپ کو بتاتا ہوں
یہ کیسے کرتے ہیں۔ -
7:38 - 7:40کیا آپ سب ایک لمحے کے لیے کھڑے ہونگے؟
-
7:40 - 7:42میں آپ کو بتانے جارہاں ہوں کہ
-
7:42 - 7:47صوتی نظام کو حرکت میں لانے کی چھ مشقیں
جومیں ہر گفتگو سے قبل کیا کرتا ہوں۔ -
7:47 - 7:50کسی بھی وقت آپ کسی سے بھی
جب اہم گفتگو کرنے جائیں، یہ کیجیے۔ -
7:50 - 7:53پہلے، بازو اوپر کیجیے، گہری سانس اندر لیں،
-
7:53 - 7:56اور سانس باہر نکالیے، آہ ہ ہہ، بالکل ایسے.
-
7:56 - 7:57ایک بار پھر.
-
7:57 - 8:00آہ ہ ہ ہ ہ ، بہت خوب.
-
8:00 - 8:02اب ہم اپنے ہونٹوں کو حرکت میں لائیں گے،
-
8:02 - 8:04اور ہم کریں گے با با با با،
-
8:04 - 8:08با با با با ، بہت اچھے.
-
8:08 - 8:10اور اب برررررررررر،
-
8:10 - 8:12بالکل ویسے ہی جب آپ بچے تھے۔
-
8:12 - 8:15بررررر، اب آپ کے ہونٹ متحرک ہوجانے چاہیں۔
-
8:15 - 8:17اس کے بعد اب ہم زبان کو حرکت دیں گے
-
8:17 - 8:21کھینچ کر لا لا لا لا لا لا لا۔
-
8:21 - 8:23بہت خوب، آپ اس میں بہت اچھے جا رہے ہیں۔
-
8:23 - 8:26اور اب اسے موڑ کر رر رر رر رر رر رر۔
-
8:26 - 8:28یہ زبان کے لیے شراب کی طرح ہے۔
-
8:28 - 8:30آخر میں، اگر صرف یہ ایک بار کرسکوں،
-
8:30 - 8:32پیشہ ورلوگ اسے سائرن کہتے ہیں۔
-
8:32 - 8:35یہ کافی اچھا ہے،
شروع ہے " وی " سے اور " آ " تک جاتا ہے۔ -
8:35 - 8:38" وی " بلند ہوگا اور " آ " دھیرے سے۔
-
8:38 - 8:42تو آپ شروع کریں، وی ی ی او او او آ آ آآ آ۔
-
8:42 - 8:45زبردست، تالیاں بجا کر اپنے آپ کو سراہیئے۔
-
8:45 - 8:46تشریف رکھیے، آپ کا شکریہ۔
-
8:46 - 8:47(تالیاں)
-
8:47 - 8:50اگلی بار آپ گفتگو کریں تو اسے پہلے کریں۔
-
8:50 - 8:53آخر میں مجھے اسے
گفتگو میں یوں شامل کرنے دیجیئے، -
8:53 - 8:55یہاں ایک سنجیدہ پہلو ہے۔
-
8:55 - 8:57یہ وہ مقام ہے جہاں آج ہم
موجود ہیں، ہیں نا؟ -
8:57 - 8:59ہم بہت اچھا نہیں بولتے
-
8:59 - 9:01ان لوگوں سے جو بالکل نہیں سنتے
-
9:01 - 9:04ایک شور زدہ ماحول میں جو
بری آوازوں سے متعلق ہے۔ -
9:04 - 9:07میں مختلف مراحل میں
اس حوالے سے اسٹیج پر بات کر چکا ہوں۔ -
9:07 - 9:08دنیا اس وقت کیسی محسوس ہو گی
-
9:08 - 9:10جب ہم پُر اثر انداز میں بات کریں گے
-
9:10 - 9:12ان لوگوں سے جو مکمل توجہ سے سنتے ہوں
-
9:12 - 9:16اس ماحول میں جو درحقیقت
اس مقصد کےلیے ہی مناسب ہو؟ -
9:16 - 9:18یا اس کی یوں وضاحت کی جائے،
-
9:18 - 9:20اس وقت دنیا کیسی محسوس ہوگی
-
9:20 - 9:22اگر ہم آوازوں کو باشعور
انداز میں تخلیق کریں -
9:22 - 9:24اور آواز کا باشعور انداز
میں استعمال ہو -
9:24 - 9:26اور اپنے ماحول کو ایسے
ترتیب دیں -
9:26 - 9:28جو آواز کے لئے مناسب ہو؟
-
9:28 - 9:31اس دنیا میں آواز ایک خوبصورت
اور جاذب شے ہوگی، -
9:31 - 9:34ایک ایسی جگہ جہاں اسے سمجھنا
ایک عام سی بات ہو، -
9:34 - 9:37یہ ایک ایسا خیال ہے جسے
عام ہونا چاہئے۔ -
9:37 - 9:39آپ کا شکریہ۔
-
9:39 - 9:41(تالیاں)
- Title:
- وہ گفتگو کیسے کریں جسے لوگ سننا چاھیں
- Speaker:
- جولین ٹریژر
- Description:
-
کیا آپ کو کبھی ایسا محسوس ہوا ہے کہ آپ بات کر رہے ہیں، مگر کوئی آپ کو سن نہیں رہا؟ اس حوالے سے جولین ٹریژر آپ کی مدد کریں گے۔ اس مفید گفتگو میں بحیثیت ماہرِ صوتیات وہ آپ کو کچھ کار آمد صوتیاتی مشقیں کروائیں گے اور کچھ ضروری مشورے بھی دیں گے کہ آپ کس طرح سے اپنی گفتگو میں اثر پیدا کرسکتے ہیں۔ ایک ایسی گفتگو جو شائد دنیا میں آواز کو مزید بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو۔
- Video Language:
- English
- Team:
- closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 09:58
Umar Anjum approved Urdu subtitles for How to speak so that people want to listen | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to speak so that people want to listen | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to speak so that people want to listen | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to speak so that people want to listen | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to speak so that people want to listen | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to speak so that people want to listen | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to speak so that people want to listen | ||
Syed Ali Raza accepted Urdu subtitles for How to speak so that people want to listen |