ہیلو، میں ہوں سوزن سونگ۔ میں ڈائریکٹر ہوں،بچوں، نوجوانوں کی ڈیویزن کی، فیملی سائکیٹری کی جورج واشنگٹن یونیورسی میں، اور انسانی تحفظات کی ایڈوائزر ہوں عالمی اور گھریلو سطح پرزبردستی دربدرہونے والوں کی۔ حال ہی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے عالمی سطح پر بے گھر لوگوں کی تعداد میں۔ جن میں شامل ہیں مہاجرین، پناہ گزیں، غیر قانونی تارکین وطن اور تنہا رہ جانے والے نابالغ۔ دنیا بھر میں 65 میلین سے زیادہ لوگ جنگ، مسلح تنازع اور ظلم و ستم کی وجہ سے بے گھر ہیں۔ 2018 کی ابتدا میں،دنیا بھر سے تقریبا 31 ملین بچے تنازعات اور ظلم و ستم کی وجہ سے دربدر ہوۓ۔ اگر یہی رجحانات برقرار رہے تو، مستقبل میں ہر سو میں سے ایک شخص پناگزیں ہوگا۔ بدقسمتی سے، زیادہ تر پناہ گزیں اور دربدری کے بعد بچ جانے والے لوگ ضروری ذہنی علاج معالجہ نہیں لے سکیں گے، خدمات کی بے ضابطگی، مستند معالجہ تک رسائی میں دشواری اور زہنی بیماری کے کلنک کی وجہ سے۔ پناہ گزیں وہ لوگ ہیں جو اپنے ملک سے بھاگے ہو‎‎‎ۓ ہیں ظلم و ستم کے شدید خوف کی وجہ جو کہ مبنی ہیں نسل، مذہب، قومیت اور سیاسی اسباب یا کسی ایک مخصوص گروہ کی وجہ سے۔ جبکہ پناہ گزیں بیرون ملک تحفظ کی درخواست کرتے ہیں اور انھیں یو ایس میں داخلے کی اجازت مل مل جاتی ہے وہ لوگ جو پناہ کی تلاش میں ہیں وہ بھی ظلم و ستم کے ستاۓ ہوۓ ہیں۔ لیکن یہ لوگ یو ایس میں رہتے ہوۓ تحفظ چاہتے ہیں۔ پناہ گزیں اور مختلف تنازعات سے متاثرہ لوگ ایک تحقیق کے مطابق 15 سے 30 فیصد