لوگ ہر روز فیصلے کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ باہر جانے سے قبل آپ اگر کا بیان دیتے ہیں جو کہتا ہے کہ اگر بارش ہو رہی ہے تو مجھے اپنا جیکٹ لینا چاہیے۔ اور جب آپ اس طرح کے فیصلے لیتے ہیں، تو کمپیوٹر حیرت انگیز ہوتے ہیں کہ وہ بھروسہ مند طریقہ سے ان چیزوں کی تعمیل ناقابل یقین رفتار سے کرتے ہیں۔ اور اسی لیے ایک کمپیوٹر پروگرام تھوڑی سی ریاضی اور تھوڑا سا اگر والا بیان ہے جہاں فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اس لیے اس معمہ میں “if” بلاک فیصلہ کرنے میں زومبیز کی مدد کرتا ہے۔ یہ کسی چیز کی جانچ کرتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک بلاک استعمال کریں جو کہتا ہے “if path to the left” اور اس کے اندر “turn left” کمانڈ ڈال دیں۔ تو آپ زومبی کو کہ رہے ہیں کہ اپنے آس پاس دیکھو کہ بائیں جانب اگر کوئی راستہ ہے تو اس طرف مڑو۔ پھر ہم اس “Repeat” کے اندر “move forward” بلاک استعمال کرتے ہیں تاکہ آگے بڑھتے رہیں جب تک راستہ سیدھا ہو۔ پھر جب موڑ آئے گا تو “if” بلاک بتائے گا کہ بائیں جانب مڑنا ہے۔ اور آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اگر ہم یہ کرتے ہیں، اگر ہم بائیں مڑتے ہیں، ورنہ ہم سیدھے راستے پر آگے بڑھتے رہتے ہیں تو ہم اپنا ہدف حاصل کر لیتے ہیں۔ تو یہ اگر کے بیان کے استعمال کی ایک مثال ہے جو کمپیوٹر پروگرامنگ میں واقعی ایک بنیادی تصور ہے۔ ان ابتدائی چیزوں میں سے ایک جو میں نے سیکھی تھی وہ یہ تھی کہ tic-tac-toe کھیلنے کے لیے پروگرام کیسے لکھیں۔ اور آپ کو معلوم ہے کہ میں نے اگر کے بیان کا استعمال یہ کہنے کے لیے کیا کہ اگر دوسرا شخص جیتنے والا ہے تو آگے بڑھو اور اس جگہ کو بلاک کر دو۔ تو اگر کے بیان کا استعمال سیکھنے کے مزے لیں۔ یہ کلیدی تصور ہے۔