1 00:00:07,093 --> 00:00:08,630 10،000 سال پہلے، 2 00:00:08,630 --> 00:00:12,018 شمال مشرقی افریقہ کے علاقوں سے ایک مہلک وائرس کی ابتداء ہوئی۔ 3 00:00:12,018 --> 00:00:13,905 یہ وائرس ہوا کے ذریعے پھیلا، 4 00:00:13,905 --> 00:00:15,365 جِلدی خلیوں پر حملہ کرتے ہوئے، 5 00:00:15,365 --> 00:00:16,297 ہڈی کے گودوں اور، 6 00:00:16,297 --> 00:00:17,026 تِلّیوں، 7 00:00:17,026 --> 00:00:19,211 اور شکار کے لِمفی نوڈزکو تہس نہس کر دیتا۔ 8 00:00:19,211 --> 00:00:21,828 بد قسمت متاثرہ شخص کو بخار ہوتا، 9 00:00:21,828 --> 00:00:22,631 قئے، 10 00:00:22,631 --> 00:00:23,915 اور جلد لال ہونے لگتی۔ 11 00:00:23,915 --> 00:00:26,542 متاثرہ لوگوں میں سے 30 فیصد افراد مر گئے 12 00:00:26,542 --> 00:00:28,834 بیماری کے دوسرے ہی ہفتے میں۔ 13 00:00:28,834 --> 00:00:31,046 بچ جانے والوں کی جِلد پر نشانات اور خراشیں 14 00:00:31,046 --> 00:00:32,671 بقیہ زندگی تک باقی رہتے۔ 15 00:00:32,671 --> 00:00:35,210 چیچک پہنچ چکی تھی۔ 16 00:00:35,210 --> 00:00:39,006 1350 قبل مسیح میں، چیچک کی پہلی وباء نے 17 00:00:39,006 --> 00:00:41,466 مصر- ہِتّیتی جنگ کے دوران قہر مچایا۔ 18 00:00:41,466 --> 00:00:43,882 مصر کے قیدیوں کے ذریعے چیچک 19 00:00:43,882 --> 00:00:44,962 ہِتّیتیوں تک پھیلا، 20 00:00:44,962 --> 00:00:46,336 جس سے اُن کا بادشاہ مر گیا 21 00:00:46,336 --> 00:00:48,563 اور ان کی تہذیب درہم برہم ہو گئی۔ 22 00:00:48,563 --> 00:00:51,816 رفتہ رفتہ، چیچک نے ساری دنیا میں اپنے پنجے پھیلائے 23 00:00:51,816 --> 00:00:53,876 مصری تاجروں کے ذریعے، 24 00:00:53,876 --> 00:00:56,153 پھر صلیبی جنگوں کے دوران عربوں تک پھیلا، 25 00:00:56,153 --> 00:00:57,796 یہاں تک کہ امریکاوں تک پہنچ گیا 26 00:00:57,796 --> 00:01:00,906 اسپینی اور پرتگالی فتوحات کی بدولت۔ 27 00:01:00,906 --> 00:01:03,661 تب سے، چیچک نے اربوں لوگوں کی جان لی ہے 28 00:01:03,661 --> 00:01:06,966 ایک اندازے کے مطابق 30 تا 50 کروڑ انسان 29 00:01:06,966 --> 00:01:09,521 صرف 20 ویں صدی میں مارے۔ 30 00:01:09,521 --> 00:01:12,048 لیکن، چیچک ناقابلِ شکست نہیں ہے۔ 31 00:01:12,048 --> 00:01:14,548 درحقیقت، چیچک کمزور پڑنے لگی 32 00:01:14,548 --> 00:01:16,376 جدید ادویات سے بہت پہلے ہی۔ 33 00:01:16,376 --> 00:01:19,586 جس کی شروعات سال 1022 عیسوی سے ہوئی۔ 34 00:01:19,586 --> 00:01:21,452 ایک چھوٹی کتاب، جس کا نام ہے 35 00:01:21,452 --> 00:01:23,025 "،چیچک کا صحیح علاج"، 36 00:01:23,025 --> 00:01:25,121 ایک مشہور پہاڑ میں رہائش پذیر بدھسٹ راہبہ 37 00:01:25,121 --> 00:01:26,759 جس کا نام او مے شان تھا 38 00:01:26,759 --> 00:01:28,559 جنوبی صوبے سیچوان میں 39 00:01:28,559 --> 00:01:30,367 چیچک سے خارش زدہ جلد کو گھِس گھِس کر 40 00:01:30,367 --> 00:01:33,096 اُس سے بننے والے پاؤڈر کو صحت مندوں کے نتھنوں میں پھونکتی۔ 41 00:01:33,096 --> 00:01:34,605 اُس نے یہ کیا دیکھنے کے بعد کہ 42 00:01:34,605 --> 00:01:36,949 جو چیچک کے حملے کے سے بچ گئے 43 00:01:36,949 --> 00:01:38,336 انہیں یہ دوبارہ نہیں ہوئی، 44 00:01:38,336 --> 00:01:40,357 اور اس کا یہ عجیب علاج کام کرنے لگا۔ 45 00:01:40,357 --> 00:01:42,171 اس علاج کو ویریولیشن کہا جاتا ہے، 46 00:01:42,171 --> 00:01:43,171 دھیرے سے نمو پزیر ہوا 47 00:01:43,171 --> 00:01:44,612 اور 1700 عیسوی تک، 48 00:01:44,612 --> 00:01:46,835 طبیب زخم میں سے کچھ مادہ لے کر 49 00:01:46,835 --> 00:01:48,871 صحت مند لوگوں کے جسم میں ڈالنے لگے 50 00:01:48,871 --> 00:01:51,717 اور یہ بازو پر چار یا پانچ خراشیں ڈال کر کیا جانے لگا۔ 51 00:01:51,717 --> 00:01:52,882 علاج کامیاب ہو رہا تھا 52 00:01:52,882 --> 00:01:55,588 جن کا علاج ہوتا وہ دوبارہ چیچک سے کبھی بیمار نہیں ہوتے، 53 00:01:55,588 --> 00:01:57,171 لیکن یہ طریقہ مکمل نہیں تھا۔ 54 00:01:57,171 --> 00:01:58,754 تین فیصد تک مریض 55 00:01:58,754 --> 00:02:02,340 پیپ سے علاج کیے جانے کے باوجود مر رہے تھے۔ 56 00:02:02,340 --> 00:02:04,928 یہ انگریز طبیب ایڈورڈ جینر ہی تھا جس نے 57 00:02:04,928 --> 00:02:07,253 دودھی خادماوں میں ایک چیز کا مشاہدہ کیا 58 00:02:07,253 --> 00:02:09,380 جس سے ہمیں چیچک کا جدید علاج ملا۔ 59 00:02:09,380 --> 00:02:11,727 13 سال کی عمر میں جب جینر شاگرد تھا 60 00:02:11,727 --> 00:02:13,410 ایک دیہی حکیم اور وید کے پاس 61 00:02:13,410 --> 00:02:15,525 سوڈبری میں، برسٹل کے قریب، 62 00:02:15,525 --> 00:02:17,228 اس نے ایک دودھی خادمہ کو کہتے سنا، 63 00:02:17,228 --> 00:02:20,114 "مجھے چیچک کبھی نہیں ہوسکتی، کیوں کہ مجھے کاؤ پاکس ہوئی تھی۔ 64 00:02:20,114 --> 00:02:22,734 میرا چہرہ کبھی بد صورت، داغوں بھرا نہ ہو گا"۔ 65 00:02:22,734 --> 00:02:24,383 کاؤ پاکس جِلد کی بیماری ہے 66 00:02:24,383 --> 00:02:27,306 جو چیچک کی طرح ہی ہوتی ہے اور صرف گایوں کو متاثر کرتی ہے۔ 67 00:02:27,306 --> 00:02:28,719 بعد ازاں، بطور معالج، 68 00:02:28,719 --> 00:02:30,438 اُسے احساس ہوا کہ وہ صحیح تھی، 69 00:02:30,438 --> 00:02:32,891 ایسی عورتیں جنہیں کاؤ پاکس تھا وہ پھر کبھی 70 00:02:32,891 --> 00:02:34,391 مہلک چیچک سے متاثر نہیں ہوئیں۔ 71 00:02:34,391 --> 00:02:37,793 چیچک اور کاؤپاکس، وائرس کے ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ 72 00:02:37,793 --> 00:02:40,345 لیکن جب وائرس کسی نا مانوس شکار پر اثر کرتا ہے، 73 00:02:40,345 --> 00:02:42,605 اس صورت میں کاؤ پاکس اگر انسان پر اثر کرے، 74 00:02:42,605 --> 00:02:43,891 تو اس کا زہر کم ہوجاتا ہے، 75 00:02:43,891 --> 00:02:45,359 لہٰذا جینر نے جانچنا شروع کیا 76 00:02:45,359 --> 00:02:47,682 کہ آیا کاؤ پاکس وائرس کو 77 00:02:47,682 --> 00:02:50,105 چیچک سے بچاو کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ 78 00:02:50,105 --> 00:02:53,379 مئی 1796 میں، جینر کی ملاقات ایک جوان دودھی خادمہ سے ہوئی، 79 00:02:53,379 --> 00:02:54,547 سارہ نیلمیس نامی، 80 00:02:54,547 --> 00:02:57,424 اس خاتون کے ہاتھ اور بازو کاؤ پاکس کے تازہ زخموں سے متاثر تھے 81 00:02:57,424 --> 00:02:59,842 جو بلاسّم نامی گائے کی بچہ دانی سے ہوا تھا۔ 82 00:02:59,842 --> 00:03:01,519 اس کے چھالوں سے مواد لے کر، 83 00:03:01,519 --> 00:03:03,582 جیمس فِلِپ میں داخل کیا، 84 00:03:03,582 --> 00:03:05,937 جو کہ اس کے باغبان کا آٹھ سالہ بچہ تھا۔ 85 00:03:05,937 --> 00:03:08,105 کچھ دنوں کے بخار اورتکلیف کے بعد، 86 00:03:08,105 --> 00:03:09,932 بچے کی طبیعت بہتر ہونے لگی۔ 87 00:03:09,932 --> 00:03:12,459 دو مہینوں بعد جینر نے بچے میں پھر مواد داخل کیا، 88 00:03:12,459 --> 00:03:16,340 اس بار ایک تازہ کاؤ پاکس زخم سے مواد لیا۔ 89 00:03:16,340 --> 00:03:17,715 بیماری کا حملہ نہیں ہوا، 90 00:03:17,715 --> 00:03:20,397 اور جینر اس نتیجہ پر پہنچا کہ حفاظت مکمل ہو گئی ہے۔ 91 00:03:20,397 --> 00:03:22,129 اس کا منصوبہ کام کر گیا تھا۔ 92 00:03:22,129 --> 00:03:24,426 جینر نے بعد میں کاؤ پاکس وائرس کو استعمال کیا 93 00:03:24,426 --> 00:03:25,723 دیگر کئی لوگوں پر 94 00:03:25,723 --> 00:03:28,219 اور انہیں بار بار چیچک کے مرض سے روشناس کروایا، 95 00:03:28,219 --> 00:03:30,688 اور یہ ثابت کیا کہ وہ لوگ چیچک سے محفوظ ہیں۔ 96 00:03:30,688 --> 00:03:31,816 اس طریقے کے ذریعے، 97 00:03:31,816 --> 00:03:34,441 جینر نے چیچک کا حفاظتی ٹیکہ ایجاد کیا۔ 98 00:03:34,441 --> 00:03:37,436 ویریولیشن کے برعکس، جس میں چیچک کے جراثیم کو استعمال کیا گیا 99 00:03:37,436 --> 00:03:38,942 لوگوں کو محفوظ رکھنے کی خاطر، 100 00:03:38,942 --> 00:03:42,569 اس ٹیکے میں انتہائی کم خطرناک کاؤ پاکس وائرس کو استعمال کیا گیا۔ 101 00:03:42,569 --> 00:03:43,773 طبی ماہرین و اداروں نے، 102 00:03:43,773 --> 00:03:45,406 جو ہمیشہ محتاط رہتے ہیں، 103 00:03:45,406 --> 00:03:47,788 اس ایجاد پر بہت غورو خوص کیا 104 00:03:47,788 --> 00:03:49,160 اور بالآخر اسے اپنا لیا۔ 105 00:03:49,160 --> 00:03:52,220 ٹیکہ کی بتدریج عوامی سطح پر قبولیت ہو گئی 106 00:03:52,220 --> 00:03:54,064 اور ویریولیشن کی ممانعت ہو گئی 107 00:03:54,064 --> 00:03:55,908 انگلینڈ میں 1840 میں۔ 108 00:03:55,908 --> 00:03:57,753 ٹیکے کی کئی بڑی بڑی مہمات کے بعد 109 00:03:57,753 --> 00:04:00,530 جو 19ویں اور 20 ویں صدی میں برپا ہوئیں، 110 00:04:00,530 --> 00:04:02,228 عالمی ادارہ برائے صحت نے تصدیق کی 111 00:04:02,228 --> 00:04:05,712 سال 1979 میں چیچک کےاختتام کی۔ 112 00:04:05,712 --> 00:04:07,163 جینر کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے 113 00:04:07,163 --> 00:04:09,076 مناعیات کے بانی کے طور پر، 114 00:04:09,076 --> 00:04:11,352 لیکن دودھی خادمہ سارہ نیلمیس کو نہ بھولیں، 115 00:04:11,352 --> 00:04:12,438 بلوسم نامی گائے کو، 116 00:04:12,438 --> 00:04:13,640 اور جیمس فلپ کو، 117 00:04:13,640 --> 00:04:16,358 ویکسین کی اس عظیم مہم جوئی میں ان تمام بہادروں کو 118 00:04:16,358 --> 00:04:18,678 جنہوں نے چیچک کے خاتمے میں مدد کی۔