[ووش] [ڈنگ] [بلڈ اپ آواز] [موسیقی] انٹرنیٹ کیا ہے؟ انٹرنیٹ ایک مقبول چیز کی طرح ہے۔ جو کچھ سیٹلائٹ وہاں اوپر ہیں۔ مجھے یہ اپنے ذہن میں فون پر جانے والی انٹرنیٹ کی لہروں کی طرح لگتا ہے۔ کسی نے مجھے ایک بار بادل بتایا تھا۔ انٹرنیٹ ایک پلمبنگ کی طرح ہے جو ہمیشہ چلتا رہتا ہے۔ زیادہ تر لوگوں کو اندازہ نہیں ہے کہ انٹرنیٹ کہاں سے آیا ہے اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، جو انہیں جاننے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ دنیا کو پوائنٹ پین، یا فلش ٹوائلٹ یا زپر کس نے ایجاد کیا ہے؟ یہ ساری چیزیں ہیں جنہِں ہم صرف روزانہ استعمال کرتے ہیں ہم اس حقیقت کے بارے میں نہیں سوچتے کہ انہیں کس نے ایجاد کیا۔ تو انٹرنیٹ بالکل ایسے ہی ہے۔ کئی سال قبل 1970 کے دہائی کے اوائل میں میرے ساتھی باب کاہن اور میں نے اس ڈیزائن پر کام کرنا شروع کیا تھا جسے اب ہم انٹرنیٹ کہتے ہیں۔ یہ ایک اور تجربے کا نتیجہ تھا جسے ARPANET کہتے ہیں جس کا مطلب ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹ ایجنسی نیٹ ورک ہے۔ یہ محکمہ دفاع کا تحقیقی منصوبہ تھا۔ پال باران یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ مواصلاتی نظام کی تشکیل کیسے کی جائے جو حقیقت میں ایٹمی حملے سے بچائو میں مدد دے۔ لہذا ان کا یہ خیال تھا کہ پیغامات کو بلاکس میں تقسیم کریں اور میش نیٹ ورک کے ذریعہ انھیں ہر ممکن سمت میں ممکنہ حد تک تیزی سے بھیجے۔ [ووش] لہذا ہم نے ایسا ہی کچھ بنایا جسے آخر کار ملک گیر تجرباتی پیکٹ نیٹ ورک بن گیا، اور اس ۔ نے کام کیا [بھاری دھڑکن کے ساتھ الیکٹرانک میوسیقی] کیا کوئی انٹرنیٹ کا انچارج ہے؟ حکومت اسے کنٹرول کرتی ہے۔ جن بھوت، ظاہر ہے! لوگ وائی فائی کو کنٹرول کرنے کے لئے کیونکہ اس کے بعد کوئی وائی فائی، کوئی انٹرنیٹ نہیں ہے۔ ٹی موبائل، امم، ایکسفینیٹی، بل گیٹس [توقف] ٹھیک ہے ؟! ایماندارانہ جواب ٹھیک کوئی نہیں ہے اور ہو سکتا ہے کہ دوسرا جواب ہر ایک ہو۔ اصل جواب یہ ہے کہ انٹرنیٹ ایک بہت ہی بڑی تعداد میں آزادانہ طور پر چلنے والے نیٹ ورکس سے بنا ہوا ہے۔ سسٹم کے بارے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ مکمل طور پر تقسیم شدہ ہے۔ اس میں کوئی مرکزی کنٹرول نہیں ہے جو یہ طے کر رہا ہو کہ پیکٹ کیسے روٹ کرتے ہیں یا نیٹ ورک کے حصے کہاں بنتے ہیں یا یہاں تک کہ کون کس سے باہم رابطہ رکھتا ہے۔ یہ تمام کاروباری فیصلے ہیں جو آپریٹرز کی طرف سے آزادانہ طور پر لئے جاتے ہیں۔ انہیں یہ یقین دہانی کی حوصلہ افزائی کی گئی ہوتی ہے کہ نیٹ ورک کے ہر حصے کی شروع سے آخر تک منسلک کاری موجود ہے کیونکہ نیٹ کی افادیت یہ ہے کہ کوئی بھی آلہ کسی دوسرے آلے کے ساتھ بات چیت کر سکتا ہے؛ بالکل ایسے ہی جیسے آپ دنیا کے کسی بھی دوسرے ٹیلیفون پر فون کال کرنے کے قابل ہونا چاہتے ہیں ۔ اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں بنایا گیا تھا۔ یہ خیال کہ آپ جو جانتے ہو وہ کسی اور کے لئے مفید ہو سکتا ہے یا اس کے برعکس معلومات کو شیئر کرنے کا ایک بہت ہی طاقت ور تحریک کار ہے۔ ویسے اس طرح سے سائنس کی جاتی ہے، لوگ معلومات کا اشتراک کرتے ہیں۔ لہذا یہ لوگوں کے لئے ایک موقع ہے کہ وہ نئی ایپلیکیشنز پر غور کرِیں، ہو سکتا ہے کہ انہیں موبائل فون پر بطور ایپس پروگرام کریں، ہو سکتا ہے کہ اسے لوگوں تک پہنچانے کے لئے نیٹ ورک کے بنیادی ڈھانچے کی مسلسل ترقی کا حصہ بنیں جنہیں ابھی تک اس تک رسائی نہیں ہے؛ یا روزانہ کی بنیاد پر اس کا استعمال کریں۔ آپ انٹرنیٹ سے رابطے سے بھاگ نہیں سکتے تو کیوں نہ اسے جانیں اور اسے استعمال کریں۔ [چکراتی آواز اثر] [ڈنگ]