حرفت کا دیوتا، حیفسٹس ابھی تک اپنی سب سے
عمدہ ایجاد پر کام کر رہا تھا۔
وہ باشاہ مینوس کیلیے ایک نیا دفاعی نظام
تیار کر رہا تھا،
جو کہ اپنی جزیرہ نما ریاست ، کریٹ کو
بیرونی مداخلت کاروں سے بچانا چاہتا تھا۔
لیکن اس کیلیے فانی محافظ اور عام ہتھیار
کافی نہیں تھے،
لہٰذا خوش تدبیردیوتا نے ایک ناقابل تسخیر
نیا محافظ تیار کر لیا۔
اپنی لوہ سائی کی دہکتی آگ میں
حیفسٹس نے اپنی ایجاد کو ایک دیوہیکل انسان
کے قالب میں ڈھال لیا،
جو کہ جگمگاتی ہوئی کانسی کا تھا، اور جس کو
فوق البشری خواص سے نوازا گیا تھا،
اور جسے دیوتاؤں کے مادہٰ زرد آب کی مدد سے
مزید قوت بخشی گئی تھی،
اور حیفسٹس کی یہ میکانک سازی کا یہ شاہکار
اس کی پہلے والی ڈھالی گئی تمام چیزوں
سے مختلف تھا۔ دیوتا نے اس پہلے مشینی آدمی کا نام ٹیلس رکھا۔
دن میں تین بار کانسی کا بنا ھوا یہ محافظ
جزیرے کے گرد مداخلت کاروں
کو روکنے کیلیے گرداں رہتا۔
جب وہ ساحلوں کی طرف بڑھتی ہوئی کشتیوں کو
دیکھتا تو ان پر بڑی وزنی چٹانیں گرا دیتا۔
اگر کوئی مسافر بچ کر ساحل پر پہنچ جاتا تو
وہ اپنے دھاتی جسم کو دہکا کر اپنے شکار کو
سینے سے لگا کر بھینچ دیتا تھا۔
ٹیلس کا مقصود اپنی ذمہ داری کو ہمیشہ ایسے
ہی بغیر کسی تبدیلی کے نبھانا تھا۔
لیکن اس کے مشینی رویے کے باوجود اس کی
ایک باطنی زندگی بھی تھی جس سے اس کے شکار
ناواقف تھے۔
اور جلد ہی اس
عجیب الخلقت شے کا سامنا ایک کشتی میں آنے
والے ایسے حملہ آوروں سے ہو گا۔ جو اس کی
ہمت کا امتحان ہو گا۔ جیسن، میڈییا اور
آرگوناس پرمشتمل کیچڑ میں لتھڑا ہوا
عملہ طلائی اون کی کامیاب مہم سے واپس لوٹ
رہا تھا۔
ان کی اس مہم میں بہت سے خطرناک موڑ بھی آئے
اور تھکے ماندے مسافر کسی بندرگاہ پر آرام
کرنے کو بے چین تھے۔
انھوں نے کریٹ کے کانسی سے بنے ناقابل
تسخیر دیوہیکل عفریت کی کہانیاں سن
رکھی تھیں۔ وہ ایک محفوظ کھاڑی کی طرف بڑھے،
لیکن ان کے لنگرانداز ہونے سے قبل ہی ٹیلس
نے انہیں دیکھ لیا۔
آرگوناس اس عظیم الخلقت شے کو بڑھتا دیکھ کر
دبک گیا، جب کہ ساحرہ میڈییا نے روبوٹ کے
ٹخنے پر ایک دمکتا ہوا کابلا دیکھ لیا اور
اس نے ایک شاطرانہ منصوبہ بنایا ۔
میڈییا نے ٹیلس کو ایک سودے کی پیشکش کی
اس نے دعوٰی کیا کہ وہ ٹیلس کو لافانی بنا
سکتی ہے اگر
وہ اپنے ٹخنے کا کابلا نکالنے دے تو۔
میڈییا کا وعدہ اس کے دل و دماغ میں گونجتا
رہا اور اپنی میکانکی
فطرت سے بے خبر اور ایک ابدی زندگی کی چاہ
میں ٹیلس اس سے متفق ہو گیا۔
جب کہ میڈییا منتر پڑھتی رہی تو جیسن نے وہ
کابلا نکال لیا۔
جیسا کہ میڈییا کو شک تھا ، وہ کابلا حیفسٹس
کے نقشے کا کمزور پہلو تھا۔
زردآب ٹیلس کے جسم سے سیسے کی طرح پگھل کر
بہتا رہا اور اس کی ساری قوت جاتی رہی،
روبوٹ ایک دھماکے دار آواز کے ساتھ ٹکڑے
ٹکڑے ہو گیا، اور یوں آرگوناٹ
اپنے گھروں کو جانے کو آزاد تھے۔
یہ کہانی تقریبا" 700 سال قبل از مسیح کی
بتائی جاتی ہے جو کہ مصنوعی ذہانت یا
آرٹیفشل انٹیلیجنس کے بارے میں سوالات کو
جنم دیتی ہے اور یہاں تک کہ سائنس فکشن کا
ایک قدیمی نقشہ بھی پیش کرتی ہے۔
لیکن تاریخ نگاروں کے مطابق، ازمنہ قدیم کے
روبوٹ محض ایک دیومالائی داستان نہ تھے۔
چوتھی صدی قبل از مسیح تک یونانی مہندس
حقیقی خودکار مشینیں بنانے لگے تھے جن میں
مشینی غلام اور اڑنے والے پرندوں کے نمونے
بھی شامل تھے۔
لیکن ان میں سے کوئی بھی ٹیلس جیسی شہرت
حاصل نہ کر پایا
جو کہ یونانی سکوں، برتنوں پر کی گئ نقاشی،
عوامی فریسکوئی نقوش اور
تھیٹر کے تماشوں میں ظاہر ہوتا رہا۔
آج سے 2500 سال قبل بھی یونانیوں نے انسانوں
اور مشینوں کے مابین ایک غیر معین لکیر
پر کھوج کرنا شروع کر دیا تھا۔
اور آرٹیفشل انٹیلیجنس کی بہت ساری جدید
اساطیر کی طرح ٹیلس کی داستان
بھی جتنی اس کے مشینی دل سے متعلق ہے اتنی
ہی اس کے مشنیی دماغ سے بھی تعلق رکھتی ہے۔
پانچویں صدی قبل مسیح کے ایک مصور نے ٹیلس
کی موت کا منظر جب ایک برتن پر بنایا تو
دم توڑتے ہوئے اس روبوٹ کی مایوسی اس کے
کانسی کے گالوں پر بہتے ہوئے آنسو میں
تمایاں تھی۔