WEBVTT 00:00:01.000 --> 00:00:04.472 میں آپ کو 200 سال پہلے کی ایک کہانی سنانے جا رہا ہوں۔ 00:00:04.472 --> 00:00:08.059 1820 میں، فرانسیسی ماہرفلکیات ایلکسس بووارڈ 00:00:08.059 --> 00:00:13.285 کسی سیارے کی دریافت کرنے والا انسانی تاریخ کا تقریبا دوسرا شخص بن گیا۔ 00:00:13.285 --> 00:00:16.595 وہ رات کےآسمان پر یورینس کے مقام کو تلاش کرتا تھا 00:00:16.595 --> 00:00:18.417 ستاروں کے پرانے جدولوں کے استعمال سے، 00:00:18.417 --> 00:00:20.726 اور یہ سورج کے پاس سے اس طرح سے نہیں گزرا 00:00:20.750 --> 00:00:23.184 جس طرح اس کی پیش گوئیوں نے کہا تھا۔ 00:00:23.208 --> 00:00:25.309 کبھی کبھی یہ تھوڑا بہت تیز ہوتا تھا، 00:00:25.333 --> 00:00:27.018 کبھی کبھی تھوڑا بہت آہستہ۔ 00:00:27.042 --> 00:00:30.768 بوورڈ جانتا تھا کہ اس کی پیش گوئیاں بالکل درست ہیں۔ 00:00:30.792 --> 00:00:34.059 تو مطلب یہ ہوا کہ وہ پرانے ستاروں کے جدول خراب تھے۔ 00:00:34.083 --> 00:00:36.143 اس نے اس وقت کے ماہرینِ فلکیات کو کہا، 00:00:36.167 --> 00:00:38.601 "بہتر پیمائش کریں۔" 00:00:38.625 --> 00:00:39.893 تو انہوں نے کیں۔ 00:00:39.917 --> 00:00:42.059 ماہرین فلکیات نے اگلی دو دہائیاں گزار دیں 00:00:42.083 --> 00:00:46.143 محتاط انداز میں پورے آسمان میں یورینس کے مقام کا پتہ لگاتے ہوئے، 00:00:46.167 --> 00:00:49.851 لیکن یہ پھر بھی بوورڈ کی پیش گوئیوں کے مطابق نہیں تھا۔ NOTE Paragraph 00:00:49.875 --> 00:00:52.018 1840 تک، یہ واضح ہوچکا تھا۔ 00:00:52.042 --> 00:00:55.101 مسئلہ ان پرانے ستاروں کے جدولوں کا نہیں تھا، 00:00:55.101 --> 00:00:57.952 مسئلہ پیش گوئیوں کے ساتھ تھا۔ 00:00:57.952 --> 00:00:59.542 اور ماہرینِ فلکیات وجہ جانتے تھے۔ 00:00:59.542 --> 00:01:03.726 انہیں ادراک ہوا کہ ایک دوردراز، بڑا سا سیارہ ہونا چاہئے 00:01:03.750 --> 00:01:05.434 یورینس کے مدار کے بالکل پیچھے 00:01:05.458 --> 00:01:07.268 جو اس کے مدار میں گڑبڑ کر رہا تھا، 00:01:07.292 --> 00:01:09.851 بعض اوقات اسے تھوڑا زیادہ تیزی سے کھینچتا، 00:01:09.875 --> 00:01:12.692 بعض اوقات اسے پیچھے روک لیتا۔ NOTE Paragraph 00:01:12.692 --> 00:01:14.768 1840 میں کافی مایوسی ہوئی ہو گی 00:01:14.792 --> 00:01:18.184 اس دوردراز، بڑے سیارے کی کشش ثقل کے اثرات کو دیکھنے کے بعد 00:01:18.208 --> 00:01:21.976 لیکن تب تک معلوم نہیں تھا کہ حقیقت میں اس کو کیسے ڈھونڈنا ہے۔ 00:01:22.000 --> 00:01:24.059 میرا یقین کریں، یہ واقعی زچ کرنے والا ہے۔ NOTE Paragraph 00:01:24.083 --> 00:01:25.559 (قہقہے) NOTE Paragraph 00:01:25.583 --> 00:01:27.809 لیکن 1846میں، ایک اور فرانسیسی ماہر فلکیات، 00:01:27.833 --> 00:01:29.143 اربن لی وریئر نے، 00:01:29.167 --> 00:01:30.434 ریاضی کے ذریعے کام کیا 00:01:30.458 --> 00:01:33.184 اورپتہ لگایا کہ سیارے کے مقام کا تعین کیسے کیا جائے۔ 00:01:33.208 --> 00:01:36.184 اس نے اپنی پیش گوئی برلن رصد گاہ کو بھیجی، 00:01:36.208 --> 00:01:37.643 انہوں نے اپنی دوربین کھولی 00:01:37.667 --> 00:01:40.726 اورپہلی ہی رات میں انھیں روشنی کا یہ مبہم سا نقطہ ملا 00:01:40.750 --> 00:01:42.851 آہستہ آہستہ آسمان میں حرکت کرتا ہوا 00:01:42.875 --> 00:01:44.143 اور نیپچون دریافت کیا۔ 00:01:44.167 --> 00:01:49.682 یہ آسمان پرلی وریئر کے پیش گوئی کردہ مقام کے اتنا قریب تھا۔ NOTE Paragraph 00:01:49.705 --> 00:01:54.393 پیش گوئی اور تغیر اور نیا نظریہ اور 00:01:54.417 --> 00:01:57.476 فاتح دریافتیں اتنی کلاسیکی ہیں 00:01:57.500 --> 00:02:00.393 اور لی ویریئر اس سے اتنا مشہور ہو گیا، 00:02:00.417 --> 00:02:03.143 کہ لوگوں نے فوراً ہی اس فعل میں شامل ہونے کی کوشش کی۔ 00:02:03.167 --> 00:02:05.684 پچھلے 163 سالوں میں، 00:02:05.708 --> 00:02:11.309 درجنوں ماہرفلکیات نے کسی طرح کا مبینہ مداری تغیر استعمال کیا ہے 00:02:11.333 --> 00:02:16.290 نظام شمسی میں کسی نئے سیارے کے وجود کی پیش گوئی کرنے کے لیے۔ NOTE Paragraph 00:02:16.292 --> 00:02:19.000 وہ ہمیشہ غلط رہے ہیں۔ NOTE Paragraph 00:02:19.005 --> 00:02:22.309 ان غلط پیش گوئیوں میں سب سے زیادہ مشہور 00:02:22.333 --> 00:02:23.768 پرسیول لویل کی پیش کردہ ہے، 00:02:23.792 --> 00:02:28.518 جس کویقین تھا کہ یورینس اورنیپچون سے بالکل آگے کوئی سیارہ ہو گا، 00:02:28.542 --> 00:02:30.518 جو ان مداروں کے ساتھ گڑبڑ کر رہا ہے۔ 00:02:30.542 --> 00:02:33.101 اوراسی طرح جب 1930میں پلوٹو دریافت کیا گیا 00:02:33.125 --> 00:02:34.768 لوئل آبزرویٹری میں، 00:02:34.792 --> 00:02:39.226 سب نے سوچا کہ یہ ضرور وہی سیارہ ہو گا جس کی لویل نے پیش گوئی کی تھی۔ 00:02:39.250 --> 00:02:41.643 وہ غلط تھے۔ 00:02:41.667 --> 00:02:45.768 معلوم ہوا، یورینس اورنیپچون بالکل وہیں ہیں جہاں انھیں ہونا چاہیے۔ 00:02:45.792 --> 00:02:47.351 اس میں 100سال لگ گئے، 00:02:47.375 --> 00:02:49.143 لیکن بوورڈ بالآخر ٹھیک تھا۔ 00:02:49.167 --> 00:02:52.768 ماہرین فلکیات کو بہتر پیمائش کرنے کی ضرورت تھی۔ 00:02:52.792 --> 00:02:54.559 اور جب انہوں نے ایسا کیا، 00:02:54.583 --> 00:02:57.768 تو ان بہتر پیمائشوں سے یہ معلوم ہوا کہ 00:02:57.792 --> 00:03:02.809 یورینس اورنیپچون کےمدار سے آگے کوئی سیارہ موجود نہیں ہے۔ 00:03:02.833 --> 00:03:05.518 پلوٹو ہزاروں گنا چھوٹا ہے جس سے 00:03:05.542 --> 00:03:08.184 ان کے مدار پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔ NOTE Paragraph 00:03:08.208 --> 00:03:11.851 لہذا اگرچہ پلوٹو وہ سیارہ نہیں نکلا تھا 00:03:11.875 --> 00:03:13.476 جو یہ اصل میں سمجھا جاتا تھا، 00:03:13.500 --> 00:03:16.934 لیکن یہ اس چیز کی پہلی دریافت تھی جو اب 00:03:16.958 --> 00:03:21.684 سیاروں سے ماوراء مدار میں ہزاروں ننھی، برفیلی چیزوں کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 00:03:21.708 --> 00:03:24.601 یہاں آپ مدار دیکھ سکتے ہیں مشتری، 00:03:24.625 --> 00:03:27.143 زحل، یورینس اور نیپچون کے، 00:03:27.167 --> 00:03:30.184 اوراس چھوٹے سے دائرے کے مرکز میں زمین ہے 00:03:30.184 --> 00:03:33.228 اور سورج اور تقریبا وہ سب کچھ جسے آپ جانتے ہیں اور پیار کرتے ہیں۔ 00:03:33.228 --> 00:03:35.018 اور کنارے پر وہ پیلے رنگ کے دائرے 00:03:35.042 --> 00:03:37.809 وہ برفیلے اجسام ہیں جو سیاروں سے آگے ہیں۔ 00:03:37.833 --> 00:03:40.101 یہ برفیلے اجسام دھکیلے اورکھینچے جاتے ہیں 00:03:40.125 --> 00:03:42.268 سیاروں کے ثقالتی میدانوں کے ذریعے 00:03:42.292 --> 00:03:44.809 جو مکمل طور پر قابل پیشن گوئی ہے۔ 00:03:44.833 --> 00:03:50.572 ہر چیز سورج کے گرد ویسے ہی گھومتی ہے جس طرح اسے گھومنا چاہیے۔ NOTE Paragraph 00:03:50.598 --> 00:03:52.226 تقریباً۔ NOTE Paragraph 00:03:52.250 --> 00:03:54.309 چنانچہ 2003 میں، 00:03:54.333 --> 00:03:55.966 میں نے پورے نظام شمسی میں 00:03:55.966 --> 00:03:59.934 اس وقت کی سب سے دور جانی جانے والی چیز دریافت کی۔ 00:03:59.958 --> 00:04:02.324 یہ کافی مشکل ہے کہ اس تنہا چیز کو نہ دیکھنا 00:04:02.324 --> 00:04:04.478 اور کہنا جی ہاں، بالکل، تو لویل غلط تھا، 00:04:04.478 --> 00:04:06.476 نیپچون سے آگے کوئی سیارہ نہیں تھا، 00:04:06.500 --> 00:04:09.059 لیکن یہ، یہ نیا سیارہ ہو سکتا ہے۔ 00:04:09.083 --> 00:04:10.559 اصل سوال ہمارے پاس یہ تھا، 00:04:10.583 --> 00:04:12.893 سورج کے گرد اس کا مدار کس طرح کا ہے؟ 00:04:12.917 --> 00:04:14.851 کیا یہ سورج کے گرد دائرے میں گھومتا ہے 00:04:14.875 --> 00:04:16.458 جس طرح ایک سیارے کو گھومنا چاہئے؟ 00:04:16.458 --> 00:04:20.351 یا یہ برفیلے اجسام کی اس پٹی کا صرف ایک عام رکن ہے 00:04:20.375 --> 00:04:24.434 جوتھوڑا سا باہر کی طرف دھکیل دیا گیا اور اب یہ واپس اندر جا رہا ہے؟ NOTE Paragraph 00:04:24.458 --> 00:04:26.976 یہ بالکل وہی سوال ہے 00:04:27.000 --> 00:04:31.601 جس کا ماہرفلکیات 200 سال قبل یورینس کے بارے میں جواب دینے کی کوشش کر رہے تھے۔ 00:04:31.625 --> 00:04:35.393 انہوں نے یورینس کے نظرانداز کردہ مشاہدات کو استعمال کر کے، 00:04:35.417 --> 00:04:37.768 جو اس کی دریافت سے 91 سال پہلے کے تھے، 00:04:37.792 --> 00:04:39.518 اس کے پورے مدار کا پتہ لگایا۔ 00:04:39.542 --> 00:04:41.559 ہم اتنا پیچھے نہیں جا سکتے تھے، 00:04:41.583 --> 00:04:45.934 لیکن ہمیں ہمارے اس وجود کے 13 سال پہلے کے مشاہدات ملے 00:04:45.934 --> 00:04:48.941 جن سے ہمیں یہ جاننےمیں مدد ملی کہ یہ سورج کے گرد کیسے گھومتا ہے۔ NOTE Paragraph 00:04:48.941 --> 00:04:50.208 تو سوال یہ ہے کہ، 00:04:50.208 --> 00:04:52.934 کیا یہ سورج کے گرد، کسی اور سیارے کی طرح، گول مدار میں ہے 00:04:52.958 --> 00:04:54.351 یا پھر واپس اندر جا رہا ہے، 00:04:54.375 --> 00:04:56.268 ان عام برفیلے اجسام کی طرح؟ 00:04:56.292 --> 00:04:57.976 اور جواب ہے 00:04:58.000 --> 00:04:59.268 نہیں۔ NOTE Paragraph 00:04:59.292 --> 00:05:02.059 اس کا کافی لمبا مدار ہے 00:05:02.083 --> 00:05:06.018 جس کو سورج کے گرد چکرلگانے میں 10،000 سال لگتے ہیں۔ 00:05:06.042 --> 00:05:08.059 ہم نے اس وجود کا نام سیڈنا رکھا 00:05:08.083 --> 00:05:09.934 سمندر کی انوئٹ دیوی کے نام پر، 00:05:09.958 --> 00:05:14.018 ان سرد، برفیلے مقامات کےاعزاز میں جہاں یہ اپنا سارا وقت گزارتی ہے۔ 00:05:14.042 --> 00:05:15.643 اب ہم جانتے ہیں کہ سیڈنا، 00:05:15.667 --> 00:05:17.434 پلوٹو کے حجم کا تقریباً تیسرا حصہ ہے۔ 00:05:17.458 --> 00:05:19.518 اور یہ نسبتا عام رکن ہے 00:05:19.542 --> 00:05:22.351 ان برفیلے اجسام کا جو نیپچون سے آگے ہیں۔ 00:05:22.375 --> 00:05:26.226 نسبتا عام، اس عجیب وغریب مدار کو چھوڑ کر۔ 00:05:26.250 --> 00:05:28.018 آپ شاید اس مدار کو دیکھیں اور کہیں، 00:05:28.042 --> 00:05:30.768 "ہاں، یہ عجیب ہے، سورج کے گرد چکر لگانے میں 10،000سال،" 00:05:30.792 --> 00:05:32.726 لیکن حقیقتاً یہ عجیب حصہ نہیں ہے۔ 00:05:32.750 --> 00:05:34.941 عجیب بات یہ ہے کہ ان 10،000 سالوں میں، 00:05:34.965 --> 00:05:38.934 سیڈنا کبھی بھی نظام شمسی میں کسی اور چیز کے قریب نہیں آتی۔ 00:05:38.958 --> 00:05:41.268 یہاں تک کہ سورج کے بالکل قریب پہنچنے پر بھی، 00:05:41.292 --> 00:05:43.601 سیڈنا نیپچون سے اس سے بھی زیادہ دور ہے 00:05:43.625 --> 00:05:47.013 جتنا کہ نیپچون زمین سے ہے۔ NOTE Paragraph 00:05:47.042 --> 00:05:49.184 اگر سیڈنا کا ایسا مدار ہوتا، 00:05:49.184 --> 00:05:51.893 جو سورج کے گرد گھومتے وقت ایک بار نیپچون کے مدار کو چھوتا، 00:05:51.893 --> 00:05:54.851 تواس کی وضاحت کرنا واقعتاً آسان ہوتی۔ 00:05:54.875 --> 00:05:56.643 یہ بس ایک ایسا وجود ہوتی 00:05:56.667 --> 00:05:58.934 جو سورج کے گرد گول مدار میں گھومتی 00:05:58.958 --> 00:06:00.393 برفیلے اجسام کے اس خطے میں، 00:06:00.417 --> 00:06:02.801 جو ایک بار نیپچون کے تھوڑا بہت قریب آ گئی ہوتی، 00:06:02.801 --> 00:06:07.291 اور پھر باہر دھکیل دی جاتی اور اب واپس اندر جانے کے راستے پر یے۔ NOTE Paragraph 00:06:07.333 --> 00:06:12.059 لیکن سیڈنا نظام شمسی میں جانی جانے والی کسی بھی ایسی چیز کے قریب کبھی نہیں آتی 00:06:12.083 --> 00:06:14.476 جو اسے یوں دھکیل سکے۔ 00:06:14.500 --> 00:06:16.518 نیپچون ذمہ دار نہیں ہو سکتا، 00:06:16.542 --> 00:06:19.643 لیکن کوئی تو ذمہ دار ہونا چاہیے۔ 00:06:19.667 --> 00:06:22.601 1845 کے بعد یہ پہلا موقع تھا 00:06:22.625 --> 00:06:27.519 جب ہم نے بیرونی نظام شمسی سے کسی چیز کی کشش ثقل کے اثرات دیکھے 00:06:27.519 --> 00:06:29.919 اور نہیں جانتے تھے کہ یہ کیا ہے۔ NOTE Paragraph 00:06:29.928 --> 00:06:33.101 میں واقعی سوچتا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ جواب کیا ہے۔ 00:06:33.125 --> 00:06:37.143 یقیناً، یہ کافی دور، کوئی بڑا سیارہ ہو سکتا تھا 00:06:37.167 --> 00:06:38.434 بیرونی نظام شمسی میں، 00:06:38.434 --> 00:06:40.785 لیکن اس وقت تک، یہ خیال اتنا مضحکہ خیز تھا 00:06:40.785 --> 00:06:42.636 اور اس قدر بد نام ہو چکا تھا 00:06:42.638 --> 00:06:44.542 کہ میں نے اسے زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا۔ 00:06:44.542 --> 00:06:46.003 لیکن ساڑھے چار ارب سال پہلے، 00:06:46.003 --> 00:06:50.544 جب سورج سینکڑوں دوسرے ستاروں کے ایک کویا میں وجود میں آیا، 00:06:50.544 --> 00:06:52.000 تو ان ستاروں میں سے کوئی ایک 00:06:52.000 --> 00:06:54.643 سیڈنا کے تھوڑا بہت قریب آ گیا ہو گا 00:06:54.667 --> 00:06:58.643 اور اس کے مدار میں خلل ڈال کر اسے ایسا بنا دیا جیسا کہ آج ہے۔ 00:06:58.667 --> 00:07:02.559 جب ستاروں کا وہ جھرمٹ کہکشاں میں منتشر ہو گیا، 00:07:02.583 --> 00:07:06.351 تو سیڈنا کا مدار ایک پرانے ریکارڈ کے طور پر رہ گیا ہو گا 00:07:06.375 --> 00:07:08.851 سورج کی اس قدیم تاریخ کے۔ NOTE Paragraph 00:07:08.875 --> 00:07:10.684 میں اس خیال سے اتنا پرجوش ہوا، 00:07:10.708 --> 00:07:12.184 اس خیال سے کہ ہم دیکھ سکتے ہیں 00:07:12.208 --> 00:07:14.434 سورج کی پیدائش کی پرانی تاریخ کو، 00:07:14.458 --> 00:07:16.059 کہ میں نے اگلی دہائی گزار دی 00:07:16.083 --> 00:07:18.809 سیڈنا جیسا مدار رکھنے والے مزید وجودوں کی تلاش میں۔ 00:07:18.833 --> 00:07:22.268 اس دس سالہ مدت میں، مجھے کوئی ایک بھی نہ ملا۔ NOTE Paragraph 00:07:22.292 --> 00:07:23.309 (قہقہے) NOTE Paragraph 00:07:23.333 --> 00:07:26.851 لیکن میرے ساتھیوں، چاڈ ٹریجیلو اور اسکاٹ شیپارڈ نے بہتر کام کیا، 00:07:26.875 --> 00:07:29.893 اوراب انہیں سیڈنا جیسا مدار رکھنے والے متعدد وجود مل گئے ہیں، 00:07:29.917 --> 00:07:31.684 جو کہ کافی کمال ہے۔ NOTE Paragraph 00:07:31.708 --> 00:07:33.232 لیکن اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات 00:07:33.256 --> 00:07:36.018 یہ ہے کہ انہیں پتہ چلا کہ یہ سارے وجود 00:07:36.042 --> 00:07:39.934 نہ صرف ان دوردراز، لمبے مداروں پر ہیں 00:07:39.958 --> 00:07:45.309 بلکہ وہ اس مبہم مداری پیرامیٹر کی ایک مشترکہ قدر بھی رکھتے ہیں 00:07:45.333 --> 00:07:50.160 جسے آسمانی میکانکس میں ہم حضیضِ شمس کی دلیل کہتے ہیں۔ 00:07:50.160 --> 00:07:52.924 جب انھیں معلوم ہوا کہ یہ سب حضیضِ شمس کی دلیل میں موجود ہے، 00:07:52.924 --> 00:07:54.356 تووہ فورا اوپر نیچے کودنے لگے، 00:07:54.356 --> 00:07:57.096 کہتے ہوئے کہ یہ ضرور کسی دوردراز، بڑے سیارے کی وجہ سے ہے، 00:07:57.096 --> 00:08:01.029 جو واقعی کمال ہے، سوائے اس کے کہ اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ NOTE Paragraph 00:08:01.029 --> 00:08:03.645 میں آپ کو ایک مثال سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں کہ کیوں۔ 00:08:03.645 --> 00:08:06.918 تصور کریں کہ ایک شخص کسی پلازے میں چل رہا ہے 00:08:06.958 --> 00:08:10.292 اوراپنی دائیں سمت 45 درجے پر دیکھ رہا ہے۔ 00:08:10.315 --> 00:08:12.724 بہت ساری وجوہات ہیں جو ہو سکتی ہیں، 00:08:12.724 --> 00:08:14.703 وضاحت کرنا بہت آسان ہے، کوئی بڑی بات نہیں۔ 00:08:14.703 --> 00:08:16.976 اب تصور کریں کہ بہت سارے مختلف افراد، 00:08:17.000 --> 00:08:20.893 سب پلازے میں مختلف سمتوں میں چل رہے ہیں، 00:08:20.917 --> 00:08:24.184 لیکن سب اس سمت 45 درجے کی جانب دیکھ رہے ہیں جس میں وہ چل رہے ہیں۔ 00:08:24.208 --> 00:08:26.226 ہر شخص مختلف سمت میں جا رہا ہے، 00:08:26.250 --> 00:08:28.393 ہر ایک مختلف سمت میں دیکھ رہا ہے، 00:08:28.417 --> 00:08:31.726 لیکن وہ سب حرکت کی سمت کے 45 درجے کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ 00:08:31.750 --> 00:08:34.053 کیا چیز ایسا کر سکتی تھی؟ 00:08:34.057 --> 00:08:36.184 مجھے کوئی اندازہ نہیں۔ 00:08:36.208 --> 00:08:39.934 ایسا ہونے کی کسی بھی وجہ کے بارے میں سوچنا بہت مشکل ہے۔ NOTE Paragraph 00:08:39.958 --> 00:08:41.309 (قہقہے) NOTE Paragraph 00:08:41.333 --> 00:08:44.184 اور یہ بنیادی طور پر وہی ہے جو 00:08:44.184 --> 00:08:47.527 حضیضِ شمس کی دلیل کے مطابق جھ۔نڈ کا بننا ہمیں بتا رہا تھا۔ NOTE Paragraph 00:08:47.527 --> 00:08:51.218 سائنس دان عام طور پر کشمکش میں پڑ گئے اور سوچنے لگے کہ یہ صرف ایک اتفاق ہو گا 00:08:51.218 --> 00:08:52.559 اور کچھ غلط مشاہدات ہوں گے۔ 00:08:52.583 --> 00:08:54.351 انہوں نے ماہرین فلکیات سے کہا، 00:08:54.375 --> 00:08:56.768 "بہتر پیمائش کریں۔" 00:08:56.792 --> 00:08:59.893 پھر بھی میں نے حقیقت میں ان پیمائشوں پر بہت محتاط نظر ڈالی، 00:08:59.917 --> 00:09:01.184 اور وہ صحیح تھیں۔ 00:09:01.208 --> 00:09:03.101 یہ تمام وجود واقعی 00:09:03.125 --> 00:09:05.601 حضیضِ شمس کی دلیل کی ایک مشترکہ قدر رکھتے تھے، 00:09:05.601 --> 00:09:07.508 اور انہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ 00:09:07.508 --> 00:09:11.110 کوئی چیز ایسا کروا رہی تھی۔ NOTE Paragraph 00:09:11.125 --> 00:09:15.434 اس پہیلی کا آخری ٹکڑا 2016 میں سامنے آیا، 00:09:15.434 --> 00:09:17.952 جب میرے ساتھی کونسٹنٹن بٹیگین، 00:09:17.952 --> 00:09:20.677 جو مجھ سے تین دروازوں کے فاصلے پر کام کرتے ہیں، اور میں نے 00:09:20.691 --> 00:09:23.292 محسوس کیا کہ ہر شخص اس وجہ سے کشمکش میں تھا 00:09:23.292 --> 00:09:28.018 کیونکہ حضیضِ شمس کی دلیل تو صرف اس کہانی کا حصہ تھی۔ 00:09:28.042 --> 00:09:30.101 اگر آپ ان وجودوں کو صحیح طریقے سے دیکھیں، 00:09:30.125 --> 00:09:34.184 تووہ اصل میں خلا میں ایک ہی سمت میں کھڑے ہیں، 00:09:34.208 --> 00:09:37.934 اور وہ سب خلا میں ایک ہی سمت میں جھکے ہوئے ہیں۔ 00:09:37.958 --> 00:09:42.309 یہ ایسے ہی ہے جیسے پلازہ میں موجود وہ سب لوگ ایک ہی سمت میں چل رہے ہیں 00:09:42.333 --> 00:09:45.768 اوروہ سب دائیں سمت میں 45 درجے پر دیکھ رہے ہیں۔ 00:09:45.792 --> 00:09:47.059 اس کی وضاحت کرنا آسان ہے۔ 00:09:47.083 --> 00:09:49.559 وہ سب کسی چیز کو دیکھ رہے ہیں۔ 00:09:49.583 --> 00:09:54.300 بیرونی نظام شمسی میں موجود یہ چیزیں کسی چیز پر اپنا ردعمل ظاہر کر رہی ہیں۔ 00:09:54.300 --> 00:09:56.726 لیکن کیا چیز؟ NOTE Paragraph 00:09:56.750 --> 00:09:59.726 کونسٹنٹن اورمیں نے ایک سال گزارا 00:09:59.750 --> 00:10:04.559 کوشش میں کہ کسی دوردراز، بڑے سیارے کے علاوہ کوئی اور وضاحت پیش کریں 00:10:04.559 --> 00:10:05.851 بیرونی نظام شمسی میں۔ 00:10:05.851 --> 00:10:11.503 ہم تاریخ کے 33ویں اور 34ویں فرد نہیں بننا چاہتے تھے اس سیارے کی تجویز پیش کرنے والے 00:10:11.503 --> 00:10:14.792 کہ جنہیں پھر بتایا جائے کہ ہم غلط ہیں۔ 00:10:14.792 --> 00:10:16.559 لیکن ایک سال کے بعد، 00:10:16.583 --> 00:10:17.893 کوئی اورچارہ نہیں تھا۔ 00:10:17.917 --> 00:10:20.059 ہم کوئی اور وضاحت نہیں پیش کر سکے 00:10:20.083 --> 00:10:22.583 سوائے اس کے کہ دوردراز، 00:10:22.625 --> 00:10:25.893 ایک لمبے مدار پر ایک جسیم سیارہ موجود ہے، 00:10:25.917 --> 00:10:27.976 جو نظام شمسی کے باقی حصے کی طرف جھکا ہوا ہے، 00:10:28.000 --> 00:10:30.726 جو ان وجودوں کو ایسے نقوش اپنانے پر مجبور کر رہا ہے 00:10:30.750 --> 00:10:32.768 بیرونی نظام شمسی میں۔ NOTE Paragraph 00:10:32.768 --> 00:10:34.958 اندازہ لگائیں کہ اس جیسا سیارہ اور کیا کرتا ہے۔ 00:10:34.958 --> 00:10:36.809 سیڈنا کا وہ عجیب مدار یاد کریں، 00:10:36.833 --> 00:10:39.768 کس طرح وہ سورج سے ایک سمت میں کھینچ لیا گیا تھا؟ 00:10:39.792 --> 00:10:43.518 اس جیسا سیارہ سارا دن اسی طرح کے مدار بناتا رہتا۔ 00:10:43.542 --> 00:10:45.851 ہمیں معلوم تھا کہ ہم کسی کھوج میں ہیں۔ NOTE Paragraph 00:10:45.875 --> 00:10:48.851 توآج ہم یہاں ہیں۔ 00:10:48.875 --> 00:10:53.059 ہم بنیادی طور پر1845 کے پیرس میں ہیں۔ NOTE Paragraph 00:10:53.083 --> 00:10:54.268 (قہقہے) NOTE Paragraph 00:10:54.292 --> 00:10:59.601 ہم ایک دوردراز بڑے سیارے کی کشش ثقل کے اثرات دیکھتے ہیں، 00:10:59.625 --> 00:11:01.851 اورہم حساب کتاب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں 00:11:01.851 --> 00:11:05.047 جاننے کے لئے کہ کہاں دیکھنا ہے، کس طرف اپنی دوربینوں کا رخ کرنا ہے، 00:11:05.047 --> 00:11:06.518 تاکہ اس سیارے کو ڈھونڈ سکیں۔ NOTE Paragraph 00:11:06.518 --> 00:11:08.893 ہم نے کافی تعداد میں کمپیوٹر سمولیشن کیے ہیں، 00:11:08.893 --> 00:11:11.226 کئی مہینےتجزیاتی حساب کتاب میں گزارے ہیں، 00:11:11.250 --> 00:11:13.809 اور یہ ہے جو اب تک میں آپ کو بتا سکتا ہوں۔ NOTE Paragraph 00:11:13.833 --> 00:11:17.018 پہلے، یہ سیارہ، جسے ہم سیارہ نمبر نو کہتے ہیں، 00:11:17.042 --> 00:11:20.583 کیونکہ یہ وہی ہے، 00:11:20.583 --> 00:11:24.018 سیارہ نمبر نو کا حجم زمین کے مقابلے میں چھے گنا زیادہ ہے۔ 00:11:24.042 --> 00:11:26.268 یہ پلوٹو سے قدرے چھوٹا نہیں ہے، 00:11:26.292 --> 00:11:29.018 آئیے سب بحث کرتے ہیں کہ آیا یہ سیارہ ہے یا نہیں۔ 00:11:29.042 --> 00:11:32.351 یہ ہمارے پورے نظام شمسی کا پانچواں بڑا سیارہ ہے۔ 00:11:32.375 --> 00:11:36.018 حوالے کے لئے، میں آپ کو سیاروں کے حجم دکھاتا ہوں۔ 00:11:36.042 --> 00:11:40.184 پیچھے کی طرف، آپ وسیع وعریض مشتری اور زحل دیکھ سکتے ہیں۔ 00:11:40.208 --> 00:11:42.851 ان کے آگے، تھوڑے سے چھوٹے، یورینس اور نیپچون ہیں۔ 00:11:42.875 --> 00:11:46.352 اوپر کونے میں، ارضی سیارے، عطارد، زہرہ، زمین اور مریخ ہیں۔ 00:11:46.376 --> 00:11:47.726 یہاں تک کہ آپ نیپچون سے آگے 00:11:47.750 --> 00:11:50.893 برفیلے اجسام کی پٹی بھی دیکھ سکتے ہیں، جس کا ایک رکن پلوٹو ہے، 00:11:50.893 --> 00:11:52.799 اسے ڈھونڈنے میں قسمت آپ کا ساتھ دے۔ 00:11:52.799 --> 00:11:56.583 اور سیارہ نمبر نو یہ ہے۔ 00:11:56.583 --> 00:11:59.018 سیارہ نمبر نو بڑا ہے۔ 00:11:59.038 --> 00:12:00.309 سیارہ نمبر نو اتنا بڑا ہے، 00:12:00.309 --> 00:12:02.978 تو آپ کو شاید تعجب ہوگا کہ ہمیں ابھی تک یہ کیوں نہیں ملا۔ 00:12:02.978 --> 00:12:04.354 ٹھیک ہے سیارہ نمبرنو بڑا ہے، 00:12:04.354 --> 00:12:06.505 لیکن یہ بہت، بہت زیادہ دور بھی ہے۔ 00:12:06.505 --> 00:12:11.059 یہ نیپچون سے بھی تقریباً 15 گنا زیادہ دور ہے۔ 00:12:11.083 --> 00:12:14.351 اوریہ اسے نیپچون سے بھی لگ بھگ 50،000 گنا مبہم بنا دیتا ہے۔ 00:12:14.351 --> 00:12:17.165 اور یہ بھی کہ آسمان واقعی ایک بہت بڑی جگہ ہے۔ 00:12:17.165 --> 00:12:19.520 ہم اسے مخصوص کر چکے ہیں جہاں ہمیں لگتا ہے کہ یہ ہے 00:12:19.520 --> 00:12:22.018 آسمان کے نسبتا چھوٹے حصے میں، 00:12:22.042 --> 00:12:23.934 لیکن ابھی بھی ہمیں برسوں لگیں گے 00:12:23.958 --> 00:12:26.309 منظم طریقے سے آسمان کے رقبے کا احاطہ کرنے میں 00:12:26.333 --> 00:12:28.184 بڑی دوربینوں کی مدد سے جو ہمیں چاہیں 00:12:28.208 --> 00:12:31.518 کچھ ایسا دیکھنے کے لئے جو اس قدر دور اور اس قدر مبہم ہو۔ 00:12:31.542 --> 00:12:34.684 خوش قسمتی سے، ہمیں ایسا نہیں کرنا پڑے گا۔ NOTE Paragraph 00:12:34.708 --> 00:12:39.601 بالکل اسی طرح جیسے بوورڈ نے یورینس کے غیر شناخت شدہ مشاہدات کا استعمال کیا تھا 00:12:39.625 --> 00:12:42.393 جو اس کی دریافت سے 91 سال پہلے کے تھے، 00:12:42.417 --> 00:12:46.184 مجھے یقین ہے کہ ایسی غیرشناخت شدہ تصاویر موجود ہیں 00:12:46.208 --> 00:12:50.000 جو سیارہ نمبر نو کا مقام دکھاتی ہیں۔ 00:12:50.000 --> 00:12:53.059 یہ ایک کافی بڑا حسابی منصوبہ ہونے والا ہے 00:12:53.083 --> 00:12:55.393 کہ تمام پرانے اعداد و شمار کی جانچ پڑتال کی جائے 00:12:55.417 --> 00:12:58.833 اور ایک مبہم حرکت پذیر سیارہ ڈھونڈا جائے۔ 00:12:58.842 --> 00:13:00.643 لیکن ہم شروع کر چکے ہیں۔ 00:13:00.667 --> 00:13:02.976 اور مجھے لگتا ہے کہ ہم قریب ہیں۔ NOTE Paragraph 00:13:03.000 --> 00:13:05.518 تومیں کہوں گا، تیار ہوجائیں۔ 00:13:05.542 --> 00:13:09.518 ہم لی وریئرکے ریکارڈ سے مماثل نہیں ہیں کہ 00:13:09.542 --> 00:13:10.809 "ایک پیش گوئی کریں، 00:13:10.833 --> 00:13:12.726 ایک ہی رات میں سیارہ تلاش کر دیں 00:13:12.750 --> 00:13:14.934 وہیں قریب جہاں ہم نے پیش گوئی کی"۔ 00:13:14.958 --> 00:13:18.893 لیکن مجھے پورا یقین ہے کہ اگلے چند سالوں میں 00:13:18.917 --> 00:13:21.309 کوئی نہ کوئی ماہر فلکیات کہیں نہ کہیں 00:13:21.333 --> 00:13:23.559 روشنی کا ایک مبہم نقطہ ڈھونڈ لے گا، 00:13:23.583 --> 00:13:25.851 آہستہ آہستہ آسمان میں حرکت کرتا ہوا 00:13:25.875 --> 00:13:29.184 اور فاتحانہ طور پر اعلان کرے گا ایک نئے، 00:13:29.208 --> 00:13:31.643 اور ممکنہ طور پر آخری نہیں، 00:13:31.667 --> 00:13:34.143 حقیقی سیارے کی تلاش کا ہمارے نظام شمسی کے۔ NOTE Paragraph 00:13:34.167 --> 00:13:35.434 شکریہ. NOTE Paragraph 00:13:35.458 --> 00:13:39.083 (تالیاں)