تقریبا 17 سال پہلے، مجھے دہلی کی ہوا سے الرجی ہوگئی تھی۔ میرے ڈاکٹروں نے مجھے بتایا کہ میرے پھیپھڑوں کی گنجائش 70 فیصد تک کم ہو گئی ہے، اور یہ مجھے مار رہی ہے۔ آئی آئی ٹی اور ٹیری کی مدد سے، اور ناسا سے سیکھنے کے بعد، ہم نے دریافت کیا کہ تین بنیادی سبز پودے ہیں، عام سبز پودے، جن کے ساتھ ہم اُتنی تازہ ہوا پیدا کر سکتے ہیں جتنی ہمیں گھر کے اندرصحتمند رکھنے کے لئے ضروری ہے۔ ہمیں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ آپ تازہ ہوا کی ضروریات کو کم کرسکتے ہیں عمارت میں، برقرار رکھتے ہوئے ہوا کے اندرونی صنعتی معیار کو۔ وہ تین پودے ہیں عریقہ پالم، مدر ان لا ٹنگ اور منی پلانٹ۔ نباتاتی نام آپ کے سامنے ہیں۔ عریقہ پالم وہ پودا ہے جو سی او ٹو کو ہٹاتا ہے اور اسے آکسیجن میں بدلتا ہے۔ ہمیں فی شخص چار کندھے کی انچائی جتنے پودوں کی ضرورت ہوتی ہے، اور پودوں کی دیکھ بھال کے معاملے میں، ہمیں پتوں کو صاف کرنا ہے ہر روز دہلی میں، اور شاید ہفتے میں ایک بار صاف ہوا والے شہروں میں۔ ہمیں انھیں کھیتی کی کھاد میں اگانا پڑتا ہے، جو جراثیم سے پاک یا ہائڈروپونک ہے، اور ہر تین سے چار ماہ بعد انہیں باہر لے جانا پڑتا ہے۔ دوسرا پودا مدر ان لاز ٹنگ ہے ، جو کہ ایک بہت عام پودا ہے، اور ہم اسے بیڈ روم کا پودا کہتے ہیں، کیونکہ یہ رات کو سی او ٹو کو آکسیجن میں بدل دیتا ہے۔ اور ہمیں فی شخص چھ سے آٹھ کمر تک اونچے پودوں کی ضرورت ہے۔ تیسرا پلانٹ منی پلانٹ ہے، اور یہ بھی ایک بہت عام پودا ہے؛ جوترجییحاً ہائیڈروپونکس میں اُگتا ہے۔ اور یہ خاص پودا نکال دیتا ہے فارملڈہائڈیز اور دیگر دیگر اڑ جانے والے کیمیکلز کو۔ ان تینوں پودوں کی مدد سے، آپ اپنی ضرورت کی تمام تازہ ہوا پیدا سکتے ہیں۔ درحقیقت آپ ایک بوتل میں ہوسکتے ہیں، بند ڈھکن کے ساتھ، اس کے باوجود بھی آپ بالکل نہیں مریں گے، اورنا ہی آپ کو کسی تازہ ہوا کی ضرورت ہو گی۔ ہم نے ان پودوں کو اپنی دہلی والی عمارت میں آزمایا ہے، جو کہ 50،000 مربع فٹ اور 20 سال پرانی عمارت ہے۔ اور اس میں تقریباً 1200 ایسے پودے ہیں 300 لوگوں کے لئے۔ ہماری تحقیقات نے بتایا ہے کہ 42 فیصد امکان ہے خون میں آکسیجن کے ایک فیصد اضافے کا، اگر اندر رہا جائے 10 گھنٹوں تک اس عمارت میں۔ انڈین حکومت نے دریافت کیا یا ایک مطالعہ شائع کیا دکھانے کے لیے کہ یہ نئی دہلی کی سب سے صحت مند عمارت ہے۔ اور یہ مطالعہ دکھاتا ہے کہ، دیگرعمارتوں کے مقابلے میں، آنکھوں میں جلن کے واقعات میں 52 فیصد تک کمی، سانس کے نظام میں 34 فیصد تک، سر درد میں 24 فیصد تک، پھیپھڑوں کی خرابی میں 12 فیصد تک اور دمہ میں نو فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ اور یہ مطالعہ 8 ستمبر 2008 کو شائع ہوا ہے، اور یہ انڈین حکومت کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔ ہمارا تجربہ اشارہ کرتا ہے کہ انسانی پیداواری صلاحیت میں حیرت انگیز اضافہ ہوا 20 فیصد تک ان پودوں کے استعمال سے۔ اور عمارتوں میں توانائی کے تقاضوں میں بھی 15 فیصد تک کمی دیکھی گئی کیونکہ آپ کو کم تازہ ہوا کی ضرورت ہے۔ اب ہم اسے دوہرا رہے ہیں ایک 1.75 ملین مربع فٹ کی عمارت میں، جس میں 60،000 اندر رکھے جانے والے پودے ہوں گے۔ یہ کیوں ضروری ہے؟ یہ ماحول کے لئے بھی اہم ہے، کیونکہ دنیا کی توانائی کی ضروریات میں اضافہ متوقع ہے 30 فیصد تک اگلی دہائی میں۔ دنیا کی 40 فیصد توانائی استعمال ہوتی ہے فی الحال عمارتوں میں، اور دنیا کی 60 فیصد آبادی شہروں کی عمارتوں میں رہائش پذیر ہو گی 10 لاکھ سے زیادہ آبادی کے ساتھ اگلے 15 سالوں میں۔ اور رہائش کی ترجیح بڑھتی جا رہی ہے اور کام کرنے کی اے- سی والی جگہوں پر۔ "خود بنیں وہ تبدیلی جو آپ چاہتے ہیں اس دنیا میں"، مہاتما گاندھی نے کہا تھا۔ سننے کے لئے آپ کا شکریہ۔ (تالیاں)