Return to Video

ایک 'اسکول ان دی کلاؤڈ' بنائیں

  • 0:01 - 0:07
    سیکھنے کے عمل کا مستقبل کیا ہوگا؟
  • 0:07 - 0:09
    میرے پاس اس کا ایک منصوبہ ہے،
  • 0:09 - 0:12
    لیکن اس منصوبہ کے بارے میں آپکو بتانے سے قبل،
  • 0:12 - 0:15
    مجھے آپکو ایک چھوٹی سی کہانی سنانی ہے،
  • 0:15 - 0:18
    جس سے میری بات سمجھنا آسان ہوجاۓ گا-
  • 0:18 - 0:20
    میں نے دیکھنے کی کوشش کی کہ
  • 0:20 - 0:23
    ہم کس طرح اسکولوں میں سیکھتے ہیں ،
  • 0:23 - 0:25
    یہ طریقہ آیا کہاں سے ہے؟
  • 0:25 - 0:28
    اس کے لیے آپ ماضی بعید میں دیکھ سکتے ہیں،
  • 0:28 - 0:32
    لیکن اگر آپ آج کی تعلیمی نظام کو دیکھیں تو،
  • 0:32 - 0:35
    اس کا اندازہ لگانا آسان ہوجاۓ گا کہ یہ کہاں سے آیا ہے-
  • 0:35 - 0:39
    یہ 300 سال پہلے وجود میں آیا،
  • 0:39 - 0:41
    اور یہ اس دنیا کی آخری
  • 0:41 - 0:44
    اور سب سے بڑی سلطنت (برطانوی سلطنت) کی طرف سے آیا-
  • 0:44 - 0:47
    تصور کریں وہ کس طرح نظام چلاتے ہونگے،
  • 0:47 - 0:49
    پوری دنیا کا نظام چلانے کی کوشش کرنا،
  • 0:49 - 0:53
    بغیر کمپیوٹر اور اور فون کے،
  • 0:53 - 0:57
    جس میں کاغذ پر لکھی ہوئی معلومات،
  • 0:57 - 1:01
    اور بحری جہازوں پر سفر-
  • 1:01 - 1:03
    لیکن برطانوی لوگوں نے یہ سب واقعی کیا-
  • 1:03 - 1:06
    اور جو انہوں نے کیا وہ حیران کن تھا-
  • 1:06 - 1:09
    انہوں نے انسانوں سے بنا ہوا
  • 1:09 - 1:12
    ایک عالمی کمپیوٹر بنایا-
  • 1:12 - 1:14
    اور یہ کمپیوٹر ہمارے پاس آج بھی موجود ہے-
  • 1:14 - 1:20
    اس کو انتظامی بیوروکریسی کی مشین کہتے ہیں-
  • 1:20 - 1:23
    اور اس مشین کو چلانے کے لئے،
  • 1:23 - 1:27
    آپکو بہت زیادہ لوگوں کی ضرورت رہتی تھی-
  • 1:27 - 1:31
    ان کو ایسے انسانوں کو بنانے کے لئے ایک اور مشین بنائی:
  • 1:31 - 1:34
    اور وہ تھے اسکول۔
  • 1:34 - 1:37
    اور یہ اسکول ایسے لوگ پیدا کرتے تھے
  • 1:37 - 1:41
    جو بعد میں پرزے بن جاتے
  • 1:41 - 1:44
    بیوروکریسی کی مشین کے-
  • 1:44 - 1:48
    ان کو بالکل ایک دوسرے کی طرح ہونا ضروری تھا -
  • 1:48 - 1:50
    ان کو تین چیزوں کا معلوم ہونا ضروری تھا:
  • 1:50 - 1:54
    انکا خوشخط ہونا ضروری تھا، کیونکہ معلومات ہاتھ سے لکھی جاتی-
  • 1:54 - 1:56
    انکو پڑھنا آنا ضروری تھا؛
  • 1:56 - 1:58
    اور ان کے لئے ضروری تھا کہ وہ ضرب،
  • 1:58 - 2:02
    تقسیم، جمع اور تفریق کے عمل زبانی کرسکیں-
  • 2:02 - 2:05
    اور انکا اس حد تک ایک جیسا ہونا ضروری تھا
    کہ اگر آپ ان میں سے ایک کو نیوزی لینڈ سے
  • 2:05 - 2:07
    کینیڈا بحری جہاز کے ذریعہ بھیج دیں
  • 2:07 - 2:12
    تو وہ وہاں جا کر فی الفور کام میں لگ جاۓ-
  • 2:12 - 2:14
    برطانوی سلطنت کے لوگ اعلی درجہ کے انجنیر تھے-
  • 2:14 - 2:18
    انہوں نے ایک ایسا نظام ترتیب دیا جو کہ
  • 2:18 - 2:20
    آج بھی ہمارے ساتھ ہے،
  • 2:20 - 2:24
    اور یہ ایک ہی طرح کے لوگ پیدا کر رہا ہے
  • 2:24 - 2:29
    ایک مشین کے لئے جو اب موجود نہیں-
  • 2:29 - 2:32
    سلطنت رخصت ہوچکی ہے،
  • 2:32 - 2:35
    تو پھر ہم اس ڈیزائن کا کیا کر رہے ہیں
  • 2:35 - 2:37
    جو آج بھی ان ایک جیسے لوگوں کو پیدا کرتی ہے،
  • 2:37 - 2:40
    اور ہم آگے کیا کریں گے
  • 2:40 - 2:44
    اگر ہم کچھ اور کام لیں گے اس سے؟
  • 2:44 - 2:46
    ["اسکول جیسے کہ ہم انہیں جانتے ہیں غیر ضروری ہو چکے ہیں"]
  • 2:46 - 2:48
    شاید یہ ایک بہت ہی سخت جملہ ہے-
  • 2:48 - 2:52
    میں نے کہا کہ اسکول جیسے کہ ہم انہیں جانتے ہیں غیر ضروری ہو چکے ہیں-
  • 2:52 - 2:53
    میں یہ نہیں کہ رہا ہے کہ وہ اب کام نہیں کر رہے ہیں-
  • 2:53 - 2:56
    یہ کہنا فیشن بن چکا ہے کہ ہماری تعلیم کا نظام ناکارہ ہو چکا ہے-
  • 2:56 - 3:00
    یہ ناکارہ نہیں ہے- ان کو کمال مہارت سے بنایا گیا ہے-
  • 3:00 - 3:06
    بات یہ ہے کہ اب ہمیں اس کی ضرورت نہیں رہی- اس کا وقت گزر گیا ہے-
  • 3:06 - 3:09
    آج ہمارے پاس کس طرح کی نوکریاں ہیں؟
  • 3:09 - 3:11
    کلرکوں کا کام کمپیوٹر کر رہے ہیں-
  • 3:11 - 3:13
    وہ دفتروں میں ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں-
  • 3:13 - 3:16
    اور پھر ہمارے پاس لوگ ہیں جو کمپیوٹرز کو ہدایات دیتے ہیں
  • 3:16 - 3:19
    تاکہ وہ اپنا کلرکوں والا کام کر سکیں-
  • 3:19 - 3:22
    ان لوگوں کو ضرورت نہیں کہ وہ اپنے ہاتھ سے خوشخط لکھیں-
  • 3:22 - 3:25
    ان کو دماغ میں حساب کرنے کی ضرورت نہیں ہے-
  • 3:25 - 3:27
    انکو پڑھنا آنا ضروری ہے-
  • 3:27 - 3:32
    حقیقت میں، ان کو ضرورت ہے کہ وہ جاننے کے لئے پڑھیں-
  • 3:32 - 3:35
    یہ تو آج کی بات ہے، اور کل کے بارے میں
  • 3:35 - 3:37
    ہمیں معلوم ہی نہیں کہ مستقبل میں کام کس طرح کے ہوں گے--
  • 3:37 - 3:40
    ھم یہ جانتے ہیں کہ لوگ جہاں سے چاہیں گے،
  • 3:40 - 3:43
    جب چاہیں گے، جس چیز میں چاہیں گے کام کریں گے-
  • 3:43 - 3:47
    آج کے اسکول اس دنیا کے لیے ان کو
  • 3:47 - 3:50
    کیسے تیار کریں گے؟
  • 3:50 - 3:55
    میں اس سارے عمل میں حادثاتی طور پر آیا-
  • 3:55 - 3:58
    میں کمپیوٹر پروگرامنگ سکھاتا تھا
  • 3:58 - 4:00
    دہلی میں، 14 سال پہلے-
  • 4:00 - 4:04
    اور جہاں میں کام کرتا تھا، اس کے ساتھ ہی ایک کچی بستی تھی-
  • 4:04 - 4:06
    اور میں سوچتا تھا کہ کیا یہ بچے
  • 4:06 - 4:09
    کبھی کمپیوٹر پروگرامنگ سیکھ پائیں گے؟
  • 4:09 - 4:12
    یا ان کو سیکھنا چاہیے کہ نہیں؟
  • 4:12 - 4:15
    اسی طرح ہمارے پاس بہت سارے والدین تھے،
  • 4:15 - 4:17
    امیر لوگ، جن کے پاس کمپیوٹرز تھے،
  • 4:17 - 4:20
    ،اور جو مجھے بتاتے تھے، "آپ کو معلوم ہے، میرا بیٹا
  • 4:20 - 4:22
    میرے خیال میں وہ بہت ذہین ہے،
  • 4:22 - 4:25
    کیونکہ وہ کمپیوٹر سے حیرت انگیز کام سرانجام دیتا ہے-
  • 4:25 - 4:29
    اور میری بیٹی، وہ تو واقعی بہت ہی زیادہ ذہین ہے-"
  • 4:29 - 4:31
    اور اسی طرح کی باتیں- تو پھر مجھے خیال آیا،
  • 4:31 - 4:33
    یہ کیوں ہے کہ صرف تمام امیر لوگوں کے پاس
  • 4:33 - 4:35
    اتنے زیادہ ذہین بچے پیدا ہوتے ہیں؟
  • 4:35 - 4:37
    (ہنسی)
  • 4:37 - 4:40
    غریبوں نے ایسی کیا غلطی کی ہے؟
  • 4:40 - 4:43
    تو پھر میں نے کچی بستی کی دیوار میں ایک سوراخ کیا
  • 4:43 - 4:45
    جو کہ میرے آفس کے ساتھ ہی تھی،
  • 4:45 - 4:48
    اور اس میں ایک کمپیوٹر لگا دیا، تاکہ میں دیکھوں کہ کیا ہوتا ہے
  • 4:48 - 4:51
    اگر میں ایک کمپیوٹر دوں ان بچوں کو جن کو کبھی نہیں مل سکے گا،
  • 4:51 - 4:54
    جن کو انگریزی نہیں آتی تھی، جن کو انٹرنیٹ کا نہیں معلوم تھا-
  • 4:54 - 4:55
    بچے بھاگتے ہوئے آئے-
  • 4:55 - 4:57
    یہ زمین سے تین فٹ اوپر تھا، اور بچوں نے پوچھا، " یہ کیا ہے ؟ "
  • 4:57 - 5:00
    اور میں نے کہا، "مجھے نہیں معلوم - "
  • 5:00 - 5:02
    (ہنسی)
  • 5:02 - 5:05
    انہوں نے پوچھا، " اسکو یہاں کیوں لگایا ہے؟ "
  • 5:05 - 5:06
    میں نے کہا، "ویسے ہی -"
  • 5:06 - 5:09
    انہوں نے کہا، " کیا ہم اس کو چھوسکتے ہیں؟ "
    میں نے کہا، "اگر تم چاہو ۔ "
  • 5:09 - 5:12
    اور میں وہاں سے چلا گیا -
  • 5:12 - 5:13
    قریب آٹھ گھنٹے بعد،
  • 5:13 - 5:16
    ہم نے ان کو انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے دیکھا، اور
    وہ یہ کام ایک دوسرے کو سکھا رہے تھے-
  • 5:16 - 5:19
    میں نے کہا، "یہ تو ناممکن ہے، کیونکہ۔۔۔
  • 5:19 - 5:22
    یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ ان کو تو کچھ نہیں آتا-"
  • 5:22 - 5:25
    میرے ساتھیوں نے کہا، "اسکا حل آسان ہے-
  • 5:25 - 5:28
    تمہارے طلباء میں سے کوئی قریب سے گزرا ہوگا،
  • 5:28 - 5:30
    اس نے ان کو ماؤس کا استعمال سکھا دیا ہوگا-"
  • 5:30 - 5:32
    میں نے کہا ، "ہاں، یہ ہوسکتا ہے-"
  • 5:32 - 5:35
    تو میں نے یہی تجربہ دہرایا- میں دہلی سے 300 میل دور گیا
  • 5:35 - 5:37
    ایک بہت دور دراز گاؤں میں
  • 5:37 - 5:40
    جہاں سے کسی سوفٹ وییر انجینئر کے گزرنے کے امکانات
  • 5:40 - 5:45
    بہت ہی کم تھے- (ہنسی)
  • 5:45 - 5:48
    میں نے یہ تجربہ وہاں دہرایا-
  • 5:48 - 5:50
    وہاں ٹھہرنے کی جگہ نہیں تھی، اس لیے میں نے کمپیوٹر کو لگایا
  • 5:50 - 5:52
    پھر میں چلا گیا، میں دو ماہ بعد واپس آیا،
  • 5:52 - 5:54
    میں نے بچوں کو اس پر گیمز کھیلتے ہوئے پایا-
  • 5:54 - 5:55
    جب انہوں نے مجھے دیکھا، تو کہا،
  • 5:55 - 5:57
    "ہمیں ایک تیز پروسیسر اور بہتر ماؤس چاہیے-"
  • 5:57 - 6:01
    (ہنسی)
  • 6:01 - 6:05
    تو میں نے کہا، " تمہیں یہ باتیں کیسے معلوم؟"
  • 6:05 - 6:07
    تو انہوں نے مجھے بڑی دلچسپ بات کہی-
  • 6:07 - 6:09
    اکھڑے ہوئے لہجے میں، انہوں نے کہا،
  • 6:09 - 6:11
    "آپ نے ہمیں ایک ایسی مشین دی جو صرف انگریزی میں کام کرتی ہے،
  • 6:11 - 6:18
    تو ہمیں خود کو انگریزی پڑھنا پڑی تاکہ اسے استعمال کر سکیں-" (ہنسی)
  • 6:18 - 6:20
    استاد کے طور پر، یہ پہلا موقع تھا کہ،
  • 6:20 - 6:25
    میں نے یہ الفاظ "خود کو پڑھانے" کے بارے
    میں اتنے معصومانہ طریقے سے سنے-
  • 6:25 - 6:28
    یہ ان سالوں کی چند جھلکیاں ہیں-
  • 6:28 - 6:31
    یہ پہلے دن کی جھلکیاں ہیں 'ہول ان دی وال' کے پاس-
  • 6:31 - 6:33
    دائیں طرف نظر آنے والا ایک آٹھ سالہ بچہ ہے-
  • 6:33 - 6:39
    اسکے ساتھ اسکی شاگرد ہے- وہ چھ سال کی ہے -
  • 6:39 - 6:42
    اور وہ اسکو انٹرنیٹ کا استعمال سکھا رہا ہے-
  • 6:42 - 6:46
    اب بڑھتے ہیں ملک کے دوسرے حصوں کی طرف،
  • 6:46 - 6:48
    میں نے یہ تجربہ بار بار دہرایا،
  • 6:48 - 6:51
    اور ہمیں ہر دفعہ بالکل ایک جیسے نتائج ملے-
  • 6:51 - 6:55
    ['ہول ان دی وال' کی فلم- 1999"]
  • 6:55 - 7:00
    ایک آٹھ سالہ بچی اپنی بڑی بہن کو بتا رہی ہے کہ کیا کرنا ہے-
  • 7:04 - 7:10
    اور آخر میں ایک لڑکی جو مراٹھی میں بتا رہی ہے کہ یہ کیا ہے،
  • 7:10 - 7:14
    اور اس نے کہا، " اسکے اندر پروسیسر ہے-"
  • 7:14 - 7:17
    پھر میں نے اشاعت شروع کی-
  • 7:17 - 7:19
    میں نے اشاعت ہر جگہ کی- میں نے ہر چیز لکھی اور پیمائش کی،
  • 7:19 - 7:22
    اور میں نے یہ کہا کہ، نو ماہ کے اندر، بچوں کے ایک گروپ کو
  • 7:22 - 7:24
    کمپیوٹر کے ساتھ اکیلا چھوڑ دیا جائے، چاہے وہ جو بھی زبان بولتے ہوں
  • 7:24 - 7:29
    تو وہ مغرب میں ایک آفس سیکریٹری کے معیار تک پہنچ سکتے ہیں-
  • 7:29 - 7:33
    اور یہ میں نے بار بار ہوتے ہوئے دیکھا ہے-
  • 7:33 - 7:36
    لیکن میں جاننا چاہتا تھا کہ وہ اور کیا کر سکتے تھے
  • 7:36 - 7:38
    اگر وہ ابھی سے اتنا کچھ کر سکتے تھے؟
  • 7:38 - 7:41
    میں نے دوسرے مضامین کے ساتھ تجربات شروع کیے-
  • 7:41 - 7:44
    مثال کے طور پر ان میں سے ایک، انگریزی تلفّظ کا تھا-
  • 7:44 - 7:46
    جنوبی انڈیا میں ایک کمیونٹی ہے جن کے بچوں کی
  • 7:46 - 7:49
    انگریزی کا تلفّظ بہت خراب ہے،
  • 7:49 - 7:53
    اور انکو اپنی نوکریاں بہتر کرنے کے لیے تلفّظ بہتر کرنا ضروری تھا-
  • 7:53 - 7:57
    میں نے انکو ایک بول کر ٹائپ کرنے والا پروگرام (سپیچ ٹو ٹیکسٹ) دیا،
  • 7:57 - 8:00
    اور میں نے کہا، "اس وقت تک بولتے رہو جب
    تک یہ تمہاری آواز کو ٹائپ کرنا شروع نہ کر دے-"
  • 8:00 - 8:05
    (ہنسی)
  • 8:05 - 8:10
    انہوں نے ایسا ہی کیا، اور یہ اسکی جھلکیاں ہیں-
  • 8:10 - 8:15
    کمپیوٹر: آپ سے مل کر خوشی ہوئی-
    بچہ: آپ سے مل کر خوشی ہوئی-
  • 8:15 - 8:18
    سگانا مترا: اس نوجوان لڑکی کے چہرے پر اس کو ختم کرنے کی وجہ یہ ہے
  • 8:18 - 8:21
    میرا اندازہ ہے کہ آپ میں سے بہت سارے لوگ اس سے واقف ہونگے-
  • 8:21 - 8:25
    اب یہ لڑکی حیدرآباد میں ایک کال سینٹر پر کام کر رہی ہے-
  • 8:25 - 8:30
    اور شاید آپ میں سے بہت سارے لوگوں کو
    کریڈٹ کارڈ کے بل کے متعلق بہت تنگ کیا ہوگا
  • 8:30 - 8:34
    اور وہ بھی بہت ہی صاف انگریزی لہجے میں۔
  • 8:34 - 8:39
    پھر لوگوں نے پوچھا، یہ سلسلہ کہاں تک جا ئے گا؟
  • 8:39 - 8:40
    اور یہ کہاں جا کر رکتا ہے؟
  • 8:40 - 8:44
    میں نے سوچا میں اپنے ہی دلیل کو غلط ثابت کرونگا
  • 8:44 - 8:46
    ایک عجیب تجویز بنا کر-
  • 8:46 - 8:50
    میں نےایک سائنسی اندازہ لگایا،
    ایک مضحکہ خیز سائنسی اندازہ -
  • 8:50 - 8:52
    تامل جنوبی انڈیا کی زبان ہے، اور میں نے کہا،
  • 8:52 - 8:55
    کیا تامل بولنے والے بچے جو جنوبی انڈیا کے گاؤں میں رہتے ہوں
  • 8:55 - 8:58
    ڈی این اے ریپلیکیشن کی باییوٹیکنالوجی کو سمجھ سکتے ہیں
  • 8:58 - 9:00
    ایک سڑک کنارے لگے ہوئے کمپیوٹر سے؟
  • 9:00 - 9:03
    اور میں نے کہا، میں ان کو جانچوں گا- ان کو صفر ملے گا-
  • 9:03 - 9:06
    میں دو ماہ گزاروں گا، میں اس کو دو ماہ کے لئے چھوڑدوں گا،
  • 9:06 - 9:08
    میں واپس جاؤں گا، ان کو دوبارہ صفر ملے گا-
  • 9:08 - 9:12
    اور پھر میں لیب واپس جا کر کہوں گا، ہمیں ٹیچرز چاہیے-
  • 9:12 - 9:16
    مجھے ایک گاؤں ملا- اس کو کلّی کپپم کہتے تھے جنوبی انڈیا میں-
  • 9:16 - 9:19
    میں نے 'ہول ان دی وال' کمپیوٹر وہاں لگاۓ،
  • 9:19 - 9:23
    اںٹرنیٹ سے ڈی این اے ریپلیکیشن سے متعلق بہت سا مواد ڈاؤن لوڈ کیا،
  • 9:23 - 9:26
    جس میں زیادہ تر مواد میری سمجھ سے باہر تھا-
  • 9:26 - 9:29
    بچے میرے پاس بھاگے بھاگے آئے، پوچھا، "یہ کیا ہے؟ "
  • 9:29 - 9:34
    تو میں نے کہا، " یہ مخصوص عنوان پر ہے،
    بہت اہم ہے- لیکن یہ سارا انگریزی میں ہے۔"
  • 9:34 - 9:37
    تو انہوں نے پوچھا، " ہم کیسے سمجھیں
    گے اتنے بڑے بڑے انگریزی کے الفاظ
  • 9:37 - 9:39
    اور تصویریں اور کیمسٹری؟ "
  • 9:39 - 9:42
    تو اب تک میں نے تعلیم دینے کا ایک نیا طریقہ بنالیا تھا،
  • 9:42 - 9:45
    تو میں نے اس کو استعمال کیا-
    میں نے کہا، " مجھے بالکل معلوم نہیں ہے- "
  • 9:45 - 9:48
    (ہنسی)
  • 9:48 - 9:51
    "اور جو بھی ہو، میں تو جارہا ہوں-"
  • 9:51 - 9:56
    (ہنسی)
  • 9:56 - 9:59
    تو میں نے ان کو دو ماہ کے لئے چھوڑ دیا-
  • 9:59 - 10:02
    ان کو صفر ملا- میں نے ان کا ٹیسٹ لیا تھا-
  • 10:02 - 10:03
    میں دو ماہ بعد واپس آیا
  • 10:03 - 10:06
    بچے جلوس کی طرح میرے پاس آئے
    اور کہا، "ہمیں کچھ سمجھ نہیں آیا-"
  • 10:06 - 10:09
    تو میں نے کہا، "میں نے کس چیز کی امید باندھی تھی؟ "
  • 10:09 - 10:13
    تو میں نے کہا، " اچھا، مگر تمہیں یہ جاننے میں کتنا وقت لگا کہ
  • 10:13 - 10:15
    تمھاری سمجھ میں کچھ نہیں آیا ؟ "
  • 10:15 - 10:17
    تو انہوں نے کہا، "ہم نے ہار نہیں مانی-"
  • 10:17 - 10:19
    ہم ہر روز اسے دیکھتے ہیں-"
  • 10:19 - 10:22
    تو میں نے کہا، "کیا! تمہاری سمجھ میں کچھ نہیں آتا
  • 10:22 - 10:24
    اور تم اس اسکرین کو دو ماہ تک گھورتے رہے ہو؟ کس لئے؟ "
  • 10:24 - 10:27
    تو ایک چھوٹی لڑکی ، جو ابھی آپکو نظر آئے گی،
  • 10:27 - 10:30
    اس نے ہاتھ کھڑا کیا، اور ٹوٹی پھوٹی انگریزی اور تامل میں کہا،
  • 10:30 - 10:32
    اس نے کہا، "اس حقیقت کے سوا کہ
  • 10:32 - 10:35
    ڈی این اے مالیکیول کے غلط ریپلیکیشن سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں،
  • 10:35 - 10:38
    ہمیں کوئی اور چیز سمجھ ہی نہیں آئی-"
  • 10:38 - 10:43
    (ہنسی) (تالیاں)
  • 10:43 - 10:47
    تو میں نے انکو ٹیسٹ کیا-
  • 10:47 - 10:51
    اور مجھے ایک ناممکن رزلٹ ملا، زیرو سے 30 فیصد
  • 10:51 - 10:53
    دوماہ میں اور شدید گرمی میں
  • 10:53 - 10:56
    جہاں کمپیوٹر ایک درخت کے نیچے تھا،
    اور ایسی زبان میں جو انکو معلوم نہیں تھی
  • 10:56 - 10:59
    اور ایک ایسے کام کرنے میں، جو ان کی عمر سے دس سال آگے کا تھا-
  • 10:59 - 11:05
    عجیب - لیکن مجھے تو وکٹورین روایات کے مطابق چلنا تھا-
  • 11:05 - 11:08
    30 فیصد فیل ہوتا ہے-
  • 11:08 - 11:11
    تو میں انکو کیسے پاس کرواؤں؟ مجھے ان کو 20 مزید نمبر دلوانے تھے-
  • 11:11 - 11:16
    مجھے کوئی ٹیچر نہیں ملا- مجھے ملا تو ان کی ایک دوست،
  • 11:16 - 11:18
    ایک 22 سالہ لڑکی جو ایک اکاؤنٹنٹ تھی
  • 11:18 - 11:21
    اور وہ ہر وقت ان کے ساتھ کھیلتی تھی-
  • 11:21 - 11:23
    تو میں نے اس لڑکی سے پوچھا، " کیا تم ان کی مدد کر سکتی ہو؟"
  • 11:23 - 11:25
    تو اس نے کہا، " بالکل نہیں-"
  • 11:25 - 11:28
    میں نے اسکول میں سائنس نہیں پڑھی- مجھے نہیں معلوم
  • 11:28 - 11:33
    وہ کیا کرتے ہیں سارا دن درخت کے نیچے- میں آپ کی مدد نہیں کرسکتی-"
  • 11:33 - 11:37
    میں نے کہا، "میں تمہیں بتاتا ہوں- تم دادی والا کام کرو-"
  • 11:37 - 11:39
    تو اس نے کہا، "وہ کیا ہے؟ "
  • 11:39 - 11:40
    میں نے کہا، " انکے پیچھے کھڑی ہو جاؤ-
  • 11:40 - 11:42
    اور جب بھی وہ کچھ کریں، تم صرف اتنا کہنا،
  • 11:42 - 11:45
    ارے، واہ، یہ تم نے کیسے کیا؟
  • 11:45 - 11:48
    اگلا صفحہ کیا ہے؟ ارے جب میں تمہاری
    عمر کی تھی تو ایسا کبھی بھی نہ کر پاتی-"
  • 11:48 - 11:51
    وہی کام جو دادیاں کرتی ہیں-"
  • 11:51 - 11:53
    تو اس نے یہ کام مزید دو ماہ تک کیا-
  • 11:53 - 11:56
    اور بچوں کا رزلٹ 50 فیصد تک چلا گیا-
  • 11:56 - 11:57
    کلّی کپم پہنچ گیا تھا
  • 11:57 - 11:59
    نئی دہلی میں میری نگرانی میں چلنے والے اسکول کے قریب،
  • 11:59 - 12:03
    ایک امیر اسکول جس میں ایک تربیت یافتہ بایوٹیکنالوجی کا ٹیچر تھا-
  • 12:03 - 12:08
    جب میں نے وہ گراف دیکھا تو مجھے معلوم ہوا کہ
    کھیل کے میدان کو ہموار کرنے کا طریقه موجود ہے-
  • 12:08 - 12:10
    یہ ہے کلّی کپم-
  • 12:10 - 12:18
    (بچوں کے بولنے کی آواز) نیورانز ... کمیونیکیشن-
  • 12:18 - 12:22
    میں نے کیمرے کا زاویہ صحیح نہیں رکھا- وہ عام طرح کی ویڈیو ہے،
  • 12:22 - 12:25
    لیکن وہ جو کہہ رہی تھی، شاید آپ اس کو سن پاۓ ہونگے،
  • 12:25 - 12:27
    نیورانز کے بارے میں، اور اس کے ہاتھ اس طرح سے تھے،
  • 12:27 - 12:31
    اور وہ کہہ رہی تھی نیورانز کمیونیکیٹ کرتے ہیں-
  • 12:31 - 12:34
    12 سال کی عمر میں-
  • 12:34 - 12:37
    تو مستقبل کی نوکریاں کیسی ہونگی؟
  • 12:37 - 12:39
    ہاں، آج کی جو ہیں ان کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ وہ کسی ہیں-
  • 12:39 - 12:42
    اور مستقبل میں کیسے سیکھا جاۓ گا؟
    ہم جانتے ہیں آج کس طرح سیکھا جاتا ہے،
  • 12:42 - 12:45
    بچے ایک ہاتھ میں موبائل فون پر مصروف ہیں
  • 12:45 - 12:49
    اور پھر دوسرے ہاتھ میں کتابیں اٹھاۓ بیزاری
    کے ساتھ اسکول جا رہے ہوتے ہیں-
  • 12:49 - 12:53
    کل یہ کیسے ہو گا-
  • 12:53 - 12:57
    کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ہمیں اسکول جانا ہی نہ پڑے؟
  • 12:57 - 13:01
    کیا ایسا ہوسکتا ہے، کہ آپ جب بھی کوئی چیز جاننا چاہیں،
  • 13:01 - 13:04
    آپ دو منٹ میں جان جائیں؟
  • 13:04 - 13:08
    کیا ایسا ہوسکتا ہے -- ایک قدرے نقصاندہ سوال،
  • 13:08 - 13:11
    ایک سوال جو نکولاس نیگروپونٹے نے مجھ سے پوچھا تھا --
  • 13:11 - 13:14
    کیا ایسا ہوگا کہ ہم بڑرہے ہیں یا شاید
  • 13:14 - 13:18
    مستقبل میں کسی چیز کی جانکاری غیرضروری ہو جاۓ گی؟
  • 13:18 - 13:20
    لیکن یہ برا ہوگا- ہم تو ہوموسیپین ہیں-
  • 13:20 - 13:24
    جانکاری، ہمیں بندروں سے مختلف کرتی ہے-
  • 13:24 - 13:26
    لیکن اس کو ذرا اس نظر سے دیکھیں-
  • 13:26 - 13:28
    اس میں قدرت کو 100 ملین سال لگے
  • 13:28 - 13:31
    کہ وہ ایک بندرکو اٹھ کر چلنا سکھائے
  • 13:31 - 13:33
    اور ہوموسپین بنائے-
  • 13:33 - 13:36
    اور ہمیں صرف 10 ہزار سال لگے کہ ہم جانکاری کو غیرضروری کردیں-
  • 13:36 - 13:39
    یہ زبردست کامیابی ہے-
  • 13:39 - 13:43
    لیکن ہمیں اس کو اپنے مستقبل کا حصہ بنانا ہوگا-
  • 13:43 - 13:46
    حوصلہ افزائی اس کام کی کنجی ہے-
  • 13:46 - 13:47
    اگر آپ 'کپم' کو دیکھیں،
  • 13:47 - 13:50
    اور میرے سارے تجربات کو دیکھیں جو میں نے کیے،
  • 13:50 - 13:57
    تو یہ صرف کہہ رہا تھا، "واہ جی واہ"، سیکھنے کے عمل کو سلام پیش کررہا تھا-
  • 13:57 - 13:59
    اس کا ثبوت نیوروسائنس میں بھی موجود ہے-
  • 13:59 - 14:02
    ہمارے دماغ کا ریپٹیلین حصہ، جو کہ دماغ کے مرکز میں موجود ہے،
  • 14:02 - 14:06
    جب یہ خطرے میں ہوتا ہے، تو یہ مکمل طور پر بند ہو جاتا ہے،
  • 14:06 - 14:10
    یہ پری-فرنٹل کورٹیکس کو بھی بند کر دیتا ہے، جہاں سیکھنے کا عمل ہوتا ہے،
  • 14:10 - 14:12
    یہ ان سب کو بند کر دیتا ہے-
  • 14:12 - 14:17
    سزا اور امتحان خطرے کے طور پر لیے جاتے ہیں-
  • 14:17 - 14:20
    ہم اپنے بچوں کے اس سیکھنے کے عمل کو بند کرکے،
  • 14:20 - 14:23
    ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ "کارکردگی" دکھائیں-
  • 14:23 - 14:26
    ان لوگوں نے ایسا نظام کیوں بنایا تھا؟
  • 14:26 - 14:28
    کیونکہ اسکی ضرورت تھی-
  • 14:28 - 14:31
    سلطنتوں کے زمانے میں ایک وقت ایسا گزرا ہے
  • 14:31 - 14:35
    جب آپ کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی
    جو کہ خطرے کے وقت کارکردگی دکھائیں-
  • 14:35 - 14:37
    جب آپ جنگی خندق میں تن تنہا کھڑے ہوں،
  • 14:37 - 14:41
    اگر زندہ بچ جائیں، تو آپ ٹھیک ہیں، آپ کامیاب ہیں-
  • 14:41 - 14:44
    اور اگر آپ نہ کر سکیں، تو آپ ناکام تھے-
  • 14:44 - 14:47
    لیکن آج سلطنتوں کا دور گزر چکا ہے-
  • 14:47 - 14:50
    ہمارے دور میں تخلیقی عمل کو کیا ہوتا ہے؟
  • 14:50 - 14:54
    ہمیں اس توازن کو واپس لانا ہوگا
  • 14:54 - 14:57
    خطرے سے واپس خوشی کی طرف-
  • 14:57 - 15:01
    میں برطانوی دادیوں کی تلاش میں انگلینڈ واپس آیا تھا-
  • 15:01 - 15:04
    میں نے اخباروں میں اشتہار لگوائے،
  • 15:04 - 15:07
    اگر آپ ایک برطانوی دادی ہیں، آپ کے پاس
    براڈ بینڈ انٹر نیٹ اور ویب کیمرا ہے،
  • 15:07 - 15:11
    کیا آپ مجھے اپنے وقت میں سے ہر
    ہفتے ایک گھنٹہ مفت دے سکتی ہیں؟
  • 15:11 - 15:13
    مجھے پہلے دو ہفتوں میں 200 جواب آئے-
  • 15:13 - 15:18
    میں اس کائنات میں اکیلا سب سے زیادہ برطانوی دادیوں کو جانتا ہوں-
    (ہنسی)
  • 15:18 - 15:21
    انکو ہم ' گرینی کلاؤڈ ' کہتے ہیں-
  • 15:21 - 15:23
    گرینی کلاؤڈ انٹرنیٹ پر موجود ہے-
  • 15:23 - 15:27
    جب بھی کسی بچے کو ضرورت ہوتی ہے، ہم ایک دادی کو فی الفور بھیجتے ہیں-
  • 15:27 - 15:31
    وہ اسکائیپ کے ذریعے پہنچتی ہے اور چیزیں سلجھاتی ہے-
  • 15:31 - 15:35
    میں نے ان کو یہ کام ڈگلز نامی ایک گاؤں سے کرتے ہوئے دیکھا ہے
  • 15:35 - 15:37
    جو کہ شمال مغربی انگلینڈ میں ہے،
  • 15:37 - 15:40
    اور دوسری طرف تامل ناڈو، انڈیا میں ایک گاؤں تھا،
  • 15:40 - 15:42
    6000 میل کی دوری پر-
  • 15:42 - 15:46
    وہ یہ عرصہ دراز پرانے آزمودہ نسخے سے کرتی ہے-
  • 15:46 - 15:48
    " شش-"
  • 15:48 - 15:50
    ٹھیک ہے؟
  • 15:50 - 15:52
    اس کو دیکھو-
  • 15:52 - 15:56
    دادی: تم مجھے نہیں پکڑ سکتے- اس کو تم کہو-
  • 15:56 - 16:00
    تم مجھے نہیں پکڑ سکتے-
  • 16:00 - 16:03
    بچے: تم مجھے نہیں پکڑ سکتے-
  • 16:03 - 16:08
    دادی: میں ایک جنجر بریڈ بنانے والا آدمی ہوں-
    بچے: میں ایک جنجر بریڈ بنانے والا آدمی ہوں-
  • 16:08 - 16:13
    دادی: شاباش! بہت اچھے-
  • 16:13 - 16:15
    مترا: تو آئیں دیکھیں یہاں کیا ہو رہا ہے؟
  • 16:15 - 16:17
    میں سوچتا ہوں ہمیں کس چیز کا مشاہدہ کرنا چاہیے وہ یہ ہے کہ
  • 16:17 - 16:20
    ہمیں سیکھنے کے عمل کو دیکھنا چاہیے
  • 16:20 - 16:24
    ایک تعلیمی خود انتظامی عمل کے نتیجے کے طور پر-
  • 16:24 - 16:27
    اگر ہم تعلیمی عمل کو موقع دیں خود انتظامی کا،
  • 16:27 - 16:30
    تو سیکھنے کا عمل ابھرتا ہے-
  • 16:30 - 16:32
    یہ سیکھنے کے عمل کو کروانے کی بات نہیں ہے-
  • 16:32 - 16:34
    بلکہ یہ سیکھنے کے عمل کو خود سے ہونے کا موقع دینے کی بات ہے-
  • 16:34 - 16:37
    ٹیچر کا کام اس عمل کو شروع کرنے کا ہے
  • 16:37 - 16:40
    اور پھر اس کو پیچھے ہٹ کر حیرانی
  • 16:40 - 16:43
    سے دیکھنا چاہیے جب سیکھنے کا عمل ہو-
  • 16:43 - 16:45
    میرے خیال میں یہ انہی سب باتوں کی طرف اشارہ کر رہا ہے-
  • 16:45 - 16:48
    لیکن ہمیں کیسے معلوم ہوگا؟ اور ہم کیسے جان پائیں گے؟
  • 16:48 - 16:50
    تو، میرا ارادہ ہے کہ میں تعمیر کروں
  • 16:50 - 16:53
    ان خود انتظامی سیکھنے کے عوامل کے ماحول کا -
  • 16:53 - 16:57
    بنیادی طور پر یہ براڈبینڈ، اشتراک
  • 16:57 - 16:59
    اور حوصلہ افزائی ہیں، مل ملاکر-
  • 16:59 - 17:01
    میں نے اس کو بہت سارے اسکولوں میں کرکے دیکھا ہے-
  • 17:01 - 17:04
    اس کو پوری دنیا میں کرکے دیکھا گیا ہے، اور ٹیچر
  • 17:04 - 17:07
    پیچھے رہ کر پوچھتے ہیں، " یہ خود بخود ہوتا ہے؟ "
  • 17:07 - 17:10
    اور میں نے کہا ، " ہاں یہ خود ہوتا ہے"-
    " آپ کو معلوم کیسے ہوا؟ "
  • 17:10 - 17:14
    میں نے کہا، " آپ یقین نہیں کریں گے ان بچوں کا جنہوں نے مجھے بتایا ہے
  • 17:14 - 17:17
    اور یہ کہ وہ کس جگہ سے تعلق رکھتے ہے-"
  • 17:17 - 17:19
    یہ ہے ایس-او-ایل-ای کام کرتے ہوئے-
  • 17:19 - 17:26
    (بچے باتیں کرتے ہوئے)
  • 17:26 - 17:32
    یہ انگلینڈ میں ہے-
  • 17:32 - 17:36
    اس کا کام امن و امان قائم کرنا ہے،
  • 17:36 - 17:44
    یاد رہے، کوئی ٹیچر موجود نہیں ہے-
  • 17:46 - 17:50
    لڑکی: ایلیکٹرانز کی تعداد پروٹانز کی تعداد کے برابر نہیں ہے--
    سگاتا مترا : آسٹریلیا
  • 17:50 - 17:57
    لڑکی: -- یہ اس کو ایک کل نیگٹیو یا پازیٹو چارج دے گا-
  • 17:57 - 18:00
    کسی آیون پر کل چارج برابر ہوتا ہے پروٹانز کی تعداد کو
  • 18:00 - 18:04
    الیکٹرانز کی تعداد سے تفریق دینے کے بعد، اس آیون میں-
  • 18:04 - 18:07
    سگاتا مترا: اپنے زمانے سے آگے-
  • 18:07 - 18:10
    تو ایس-او-ایل-ای ، میرے خیال میں ہمیں بڑے
    سوالوں پر مبنی نصاب کی ضرورت ہے-
  • 18:10 - 18:12
    آپ نے اس کے بارے میں بھی سنا ہے-
    اور آپ کو معلوم ہے کہ اس کا مطلب کیا ہے-
  • 18:12 - 18:16
    ایک وقت تھا جب پتھر کے دور میں، مرد اور خواتین
  • 18:16 - 18:18
    بیٹھ کر آسمان کی طرف دیکھتے تھے اور کہتے تھے،
  • 18:18 - 18:20
    " یہ دمکتی ہوئی روشنیاں کیا ہیں؟ "
  • 18:20 - 18:25
    انہوں نے سب سے پہلا نصاب بنایا تھا، لیکن ہم
    نے ان حیرانکں سوالوں کو کھودیا ہے-
  • 18:25 - 18:29
    ہم اس کو ایک زاویہ کے ٹینجینٹ تک لے آئیں ہیں-
  • 18:29 - 18:33
    لیکن یہ اتنا دلچسپ نہیں ہے-
  • 18:33 - 18:36
    اس کو اگر ایک نو سالہ بچے کے سامنے رکھیں تو ہم کہیں گے،
  • 18:36 - 18:39
    " اگر ایک خلائی پتھر زمین کی طرف آرہا ہے تو
  • 18:39 - 18:43
    تو ہمیں کیسے معلوم ہوگا کہ یہ زمین سے ٹکرائے گا یا نہیں؟ "
  • 18:43 - 18:45
    اور اگر وہ کہے، " کیا؟ کیسے؟ "
  • 18:45 - 18:48
    آپ کہیں گے، " ایک جادوئی لفظ ہے- اسے زاویہ کا ٹینجینٹ کہتے ہیں، "
  • 18:48 - 18:51
    اور آپ اس کو اکیلا چھوڑ دیں- وہ خود معلوم کرلے گا-
  • 18:51 - 18:55
    تو یہ چند تصویریں ایس-او-ایل-ای سے ہیں-
  • 18:55 - 19:01
    میں نے بہت ہی عجیب سوالات استعمال کیے ہیں --
  • 19:01 - 19:05
    " دنیا کی شروعات کب ہوئی؟ یہ کیسے ختم ہوگی" ؟ --
  • 19:05 - 19:07
    نو سالہ بچوں پر-
  • 19:07 - 19:10
    اس کلپ کا تعلق ہے اس ہوا کی تبدیلی سے جب ہم سانس لیتے ہیں-
  • 19:10 - 19:15
    یہ بچوں نے کیا ہے ٹیچر کی مدد کے بغیر-
  • 19:15 - 19:18
    ٹیچر صرف سوال کرتی ہے،
  • 19:18 - 19:21
    اور پھر وہ پیچھے کھڑی رہتی ہے اور جواب سے معترف ہوتی ہے-
  • 19:21 - 19:25
    تو میری خواہش کیا ہے؟
  • 19:25 - 19:27
    میری خواہش ہے
  • 19:27 - 19:32
    کہ ہم سیکھنے کے عمل کے مستقبل کو تشکیل دیں-
  • 19:32 - 19:34
    ہم فالتو پرزے نہیں بننا چاہتے
  • 19:34 - 19:36
    کسی بڑے انسانی کمپیوٹر کے ، ہے ناں؟
  • 19:36 - 19:40
    تو ہمیں سیکھنے کے عمل کے مستقبل کو تشکیل دینا ہوگا-
  • 19:40 - 19:41
    اور اس کے لیے مجھے -- ذرا ٹھہریے،
  • 19:41 - 19:44
    مجھے اس اہم بیان کے الفاظ ٹھیک طرح سے بولنے ہوں گے،
  • 19:44 - 19:47
    آپ جانتے ہیں کہ یہ بات بہت اہم ہے-
  • 19:47 - 19:49
    میری خواہش ہے کہ ہم مدد کریں سیکھنے
    کے عمل کے مستقبل کو تشکیل دینے میں
  • 19:49 - 19:51
    دنیا بھر کے بچوں کی مدد کرکے
  • 19:51 - 19:54
    کہ وہ اپنے تجسس اور اپنی ملکر کام
    کرنے کی صلاحیت کو استعمال میں لائیں-
  • 19:54 - 19:56
    میری اس اسکول کو بنانے میں مدد کریں-
  • 19:56 - 20:00
    یہ ' اسکول ان دی کلاؤڈ ' کہلاۓ گا-
  • 20:00 - 20:05
    یہ ایک ایسا اسکول ہوگا جس میں بچے دانائی کی مہمات پر نکلیں گے
  • 20:05 - 20:09
    ان بڑے سوالات سے حوصلہ افزا ہوکر ، جو ان کے ثالثوں نے کیے ہوں گے-
  • 20:09 - 20:11
    میں اس کو اس طرح کرنا چاہتا ہوں کہ
  • 20:11 - 20:15
    ایک مرکز بناؤں جہاں میں اس پر تحقیق کر سکوں-
  • 20:15 - 20:18
    وہ مرکز ایسا ہوگا جو حقیقت میں بغیر انسان کے چلے گا-
  • 20:18 - 20:20
    صرف ایک دادی ہوگی
  • 20:20 - 20:22
    جو صحت اور حفاظتی امور کی نگرنی کرتی ہوگی-
  • 20:22 - 20:24
    یہ باقی سارا کلاؤڈ سے ہوگا-
  • 20:24 - 20:26
    بتیاں آن اور آف بھی کلاؤڈ سے ہوں گی،
  • 20:26 - 20:28
    وغیرہ، وغیرہ، ہر کام کلاؤڈ سے ہوگا-
  • 20:28 - 20:31
    لیکن میں آپ سے ایک اور کام لینا چاہتا ہوں-
  • 20:31 - 20:34
    آپ خود انتظامی سیکھنے کے عمل کے ماحول کو
  • 20:34 - 20:39
    گھر پر، اسکولوں میں، اسکولوں سے باہر، کلبوں میں کرسکتے ہیں-
  • 20:39 - 20:41
    یہ بہت آسان ہے- اس پر ایک بڑی اچھی دستاویز
  • 20:41 - 20:43
    ٹیڈ نے بنائی ہے جو آپ کو بتاتی ہے کہ یہ کس طرح کرنا ہے-
  • 20:43 - 20:46
    اگر آپ کرنا چاہیں تو برائے مہربانی اس کو کریں
  • 20:46 - 20:48
    پانچوں براعظموں میں
  • 20:48 - 20:51
    اور مجھے اس کا ڈیٹا بھیج دیں،
  • 20:51 - 20:54
    پھر میں اس کو اکٹھا کر کے،
    'اسکول آف کلاؤڈز' میں منتقل کردوں گا،
  • 20:54 - 20:57
    اور بناؤنگا سیکھنے کے عمل کا مستقبل-
  • 20:57 - 20:59
    یہ ہے میری خواہش-
  • 20:59 - 21:01
    اور ایک آخری بات-
  • 21:01 - 21:03
    میں آپ کو ہمالیہ کی چوٹی پر لے جاؤنگا-
  • 21:03 - 21:06
    12000 فٹ کی بلندی پر جہاں ہوا کم ہے،
  • 21:06 - 21:09
    وہاں میں نے ایک دفعہ 'ہول ان دی وال' کمپیوٹر بناۓ تھے،
  • 21:09 - 21:11
    اور بچے وہاں جمع ہو گئے تھے-
  • 21:11 - 21:14
    اور وہاں ایک چھوٹی سی بچی تھی جو ہر جگہ میرے پیچھے چل رہی تھی-
  • 21:14 - 21:19
    اور میں نے اس کو کہا، " تم جانتی ہو، میں چاہتا
    ہوں کہ میں ہر شخص، ہر بچے کو کمپیوٹر دے دوں-
  • 21:19 - 21:21
    مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ میں کیا کروں؟ "
  • 21:21 - 21:25
    اور میں چپکے سے اس کی تصویر لینے کی کوشش کررہا تھا-
  • 21:25 - 21:29
    اس نے فوراً اپنا ہاتھ ایسے آگے کیا، اور مجھ سے کہا،
  • 21:29 - 21:31
    " کر بھی لو- "
  • 21:31 - 21:43
    ( ہنسی ) ( تالیاں )
  • 21:43 - 21:45
    میرے خیال میں یہ ایک اچھی نصیحت تھی-
  • 21:45 - 21:47
    میں اسکی ہدایت پر عمل کروں گا- میں بات کرنا بند کرتا ہوں-
  • 21:47 - 21:51
    شکریہ - بہت بہت شکریہ -
  • 21:51 - 21:54
    ( تالیاں )
  • 21:54 - 22:03
    شکریہ - شکریہ - ( تالیاں )
  • 22:03 - 22:09
    بہت بہت شکریہ - واہ -
    ( تالیاں )
Title:
ایک 'اسکول ان دی کلاؤڈ' بنائیں
Speaker:
سگاتا مترا
Description:

ٹیڈ 2013 کے اسٹیج پر، سگاتا مترا اپنی ٹیڈ پرائز خواہش کا اظہار کرتے ہیں: اسکول ان دی کلاؤڈ کی تشکیل میں میری مدد کریں، ایک تحقیق کی تجربہ گاہ انڈیا میں، جہاں بچے مشاہدہ کرسکتے ہیں اور سیکھ سکتے ہیں ایک دوسرے سے -- 'کلاؤڈ' کی سہولیات استعمال کرکے اور اس کی نگرانی میں آکر- سنیں ان کے حوصلہ افزا تصور کو خود انتظامی سیکھنے کے عمل کے ماحول (ایس-او-ایل- ای)، اور مزید سیکھیں tedprize.org پر جاکر-

more » « less
Video Language:
English
Team:
closed TED
Project:
TEDTalks
Duration:
22:31
Dimitra Papageorgiou approved Urdu subtitles for Build a School in the Cloud
Fahad Zaki accepted Urdu subtitles for Build a School in the Cloud
Fahad Zaki edited Urdu subtitles for Build a School in the Cloud
Fahad Zaki commented on Urdu subtitles for Build a School in the Cloud
Fahad Zaki edited Urdu subtitles for Build a School in the Cloud
Fahad Zaki edited Urdu subtitles for Build a School in the Cloud
Fahad Zaki edited Urdu subtitles for Build a School in the Cloud
Fahad Zaki edited Urdu subtitles for Build a School in the Cloud
Show all
  • I have finished the complete review. I have fixed spelling mistakes, grammar,
    sentence structure, incorrect letters, incorrect words, tenses and portions of the talk that were not
    translated like the description, title etc.

Urdu subtitles

Revisions