اضطراب کا کیسے مقابلہ کیا جائے؟ٰ I اولیویا ریمس I ٹیڈ ایکس یوحیسیلٹ
-
0:16 - 0:20تصور کریں کہ اۤپ کسی پارٹی میں جانے کے لیے
تیار ہو رہے ہیں -
0:20 - 0:23اۤپ پُرجوش ہیں مگر گھبرائے ہُوئے بھی ہیں
-
0:23 - 0:25اور یہ احساس اۤپ کو اپنے معدے پر
محسوس ہورہا ہے -
0:25 - 0:29بالکل ایسے، جیسے دل کی ایک اور دھڑکن۔
-
0:29 - 0:35کچھ ہے جو آپ کو روک رہا ہے،
روک رہا ہے حقیقی معنوں میں خوش ہونے سے۔ -
0:35 - 0:36"نہیں، تمھیں زیادہ خوش نہیں ہونا ہے۔
-
0:36 - 0:42احتیاط ضروری ہے، ورنہ
کچھ برا ہوسکتا ہے"۔ -
0:42 - 0:46اۤپ سوچنے لگتے ہیں،
"میں وہاں جا کرکس سے بات کروں گا؟" -
0:46 - 0:53اگر کسی نے مجھ سے بات نہ کرنا چاہی تو؟
اگر انھوں نے سوچا کہ میں عجیب ہوں، تو؟" -
0:53 - 0:55جب اۤپ پارٹی میں پہنچ جاتے ہیں،
-
0:55 - 0:59کوئی اۤپ کے پاس اۤتا ہے
اور آپ سے بات کرنا شروع کرتا ہے، -
0:59 - 1:00اور جب یہ سب ہو رہا ہوتا ہے
-
1:00 - 1:05اۤپ کا ذہن دوڑنے اور دل
تیزی سے دھڑکنا شروع کردیتا ہے۔ -
1:05 - 1:07اۤپ کو پسینہ اۤنے لگتا ہے،
-
1:07 - 1:11آپ کو اپنا وجود خود سے جدا
محسوس ہونے لگتا ہے، -
1:11 - 1:17جیسے جسم سے باہر ہونے کا تجربہ ہو
اور اۤپ خود کو بات کرتے دیکھ رہے ہوں۔ -
1:17 - 1:21" خود کو سنبھالو" آپ کہتے ہیں
مگر ایسا کر نہیں پاتے۔ -
1:21 - 1:24اور صورتحال مزید خراب ہونے لگتی ہے:
-
1:24 - 1:26گفتگو کے چند منٹ گزرنے پر،
-
1:26 - 1:29وہ شخص جس سے اۤپ بات کر رہے تھے
چلا جاتا ہے، -
1:29 - 1:33اور اۤپ خود کو بالکل شکست خوردہ
محسوس کرتے ہیں۔ -
1:33 - 1:39یہ سب اۤپ کے ساتھ سماجی معاملات میں
ایک طویل عرصے سے ہو رہا ہے. -
1:39 - 1:43یا تصور کریں جب بھی اۤپ باہر جاتے ہیں،
ایسی جگہ جہاں بہت سے لوگ جمع ہوں، -
1:43 - 1:45آپ کو یہ گھبراہٹ بڑھتی
ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ -
1:45 - 1:49جب آپ بہت سے لوگوں میں گھرے ہوتے ہیں،
-
1:49 - 1:55جیسے بس میں، اۤپ کو گرمی، متلی،
بے چینی کا احساس ہوتا ہے، -
1:55 - 1:57اس کیفیت کے رونما ہونے سے بچنے کے لئے،
-
1:57 - 2:04اۤپ ایسے مقامات کو نظرانداز کرنے لگتے ہیں
جہاں خود کو تنہا اور الگ محسوس کریں. -
2:04 - 2:08اۤپ یا کوئی اور دوسرا فرد
ایسی دونوں صورتحال میں، -
2:08 - 2:11ذہنی اضطرابی کیفیت کے مرض میں مبتلا ہیں،
-
2:11 - 2:15اور میں یہ کہہ سکتی ہوں
کہ یہ اضطرابی بیماری بہت عام ہے -
2:15 - 2:17اس سے کہیں زیادہ جتنا لوگ سوچتے ہیں
-
2:17 - 2:21اس وقت دنیا بھر میں ہرچودھواں فرد
-
2:21 - 2:24اضطرابی بیماری کا شکار ہے,
-
2:24 - 2:29اور ہر سال 42 بلین ڈالرز
خرچ ہوجاتے ہیں، -
2:29 - 2:33اس ذہنی بیماری کا علاج کے لیے۔
-
2:33 - 2:36کسی کی زندگی پراس اضطراب
کے اثرات سے آپ کو آگاہ کرنے کے لئے -
2:36 - 2:37میں صرف یہ وضاحت کروں گی
-
2:37 - 2:45کہ یہ اضطراب ذہنی دباوٗ، اسکول چھوڑنے،
یا خود کشی کی وجہ بن سکتا ہے۔ -
2:45 - 2:50یہ توجہ کرنا مشکل بنا دیتی ہے، نتیجتاً
ملازمت پر برقرار رہنا مشکل ہوجاتا ہے۔ -
2:50 - 2:53یہاں تک کہ یہ رشتوں کے ٹوٹنے
کی وجہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ -
2:53 - 2:55مگر بہت سے لو گ اس بات سے واقف نہیں ہیں،
-
2:55 - 2:59اسی لیے ،کئی بار، لوگ اپنے
اضطراب کونظرانداز کرنے لگتے ہیں -
2:59 - 3:05جیسے کہ عام پریشانی پر قابو پانا،
جیسے کمزوری پر، -
3:05 - 3:09مگر اضطراب اس سے کہیں زیادہ ہے۔
-
3:09 - 3:12بہت سے لوگوں کا اسے اہم نہ
سمجھنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ -
3:12 - 3:14وہ جانتے ہی نہیں کہ دراصل یہ ہے کیا!!
-
3:14 - 3:24کیا یہ آپ کی شخصیت ہے؟ کوئی بیماری ہے؟
کوئی عام احساس ہے؟ یہ ہے کیا؟ -
3:24 - 3:26اس لیے اس میں فرق واضح کرنا ضروری ہے
-
3:26 - 3:32عام اضطراب کیا ہے؟ سے لے کر
اضطرابی بیماری تک. -
3:32 - 3:36عام اضطراب ایک احساس ہے
جسے ہم سب محسوس کرتے ہیں -
3:36 - 3:38جب ہم کسی پریشان کُن صورتحال کا
شکار ہوتے ہیں -
3:38 - 3:42مثلاََ اگر یہ کہا جائے کہ
آپ کسی جنگل میں ہیں، -
3:42 - 3:47اور آپ کے رُوبرو ایک ریچھ آ جاتا ہے۔
-
3:47 - 3:50ممکن ہے کہ اس سے آپ پر کچھ گھبراہٹ
طاری ہوجائے، -
3:50 - 3:54اور شاید آپ دیوانہ وار
بھاگنا شروع کردیں۔ -
3:54 - 4:00پریشانی کا یہ احساس ہونا، اچھا ہے،
کیونکہ یہ آپ کی حفاظت کرتا ہے، بچاتا ہے -
4:00 - 4:04اور آپ میں اس جگہ سے بھاگنے کا
احساس پیدا کرتا ہے, -
4:04 - 4:09ممکن ہے ریچھ کو دیکھ کر ایسے بھاگنا
کوئی ایسا اچھا خیال نہ ہو۔ -
4:09 - 4:14میرا نہیں خیال کہ آپ ریچھ
بآسانی کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں۔ -
4:14 - 4:17اضطراب ہمارے کاموں کو بروقت
مکمل کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے -
4:17 - 4:20اور زندگی کی ہنگامی صورتحال سے
نمٹنے میں مدد دیتا ہے -
4:20 - 4:25مگر جب یہ اضطرابی کیفیت
حد سے زیادہ بڑھ جائے -
4:25 - 4:29اور ایسے حالات میں پیدا ہو
جو دراصل پُرخطر ہوں ہی نہیں، -
4:29 - 4:33یہی وہ وقت ہے جب ممکنہ طور پر
آپ اضطرابیت کا شکار ہوگئے ہیں۔ -
4:33 - 4:36مثلاََ وہ لوگ جو عمومی
اضطرابیت کا شکار ہیں -
4:36 - 4:42اپنی زندگی کے ہر معاملے میں حد سے زیادہ
اور مستقل طور پر پریشان رہتے ہیں، -
4:42 - 4:48اور ان کے لئے اس پریشانی پر قابو پانا
بے حد مشکل ہوجاتا ہے۔ -
4:48 - 4:53اوروہ اس کی دوسری علامات مثلاََ
خوف اور بے چینی کا شکار بھی ہوسکتے ہیں، -
4:53 - 5:00ان کے لیے رات کو سونا بھی مشکل ہوتا ہے
اوروہ اپنے کام پر توجہ بھی نہیں دے پاتے۔ -
5:00 - 5:06اس سے قطع نظر کہ آپ کس قسم کے
اضطراب سے گزر رہے ہیں، -
5:06 - 5:10کچھ ایسا ہے جس پر عمل کر کے آپ
اس اضطراب میں کمی لاسکتے ہیں۔ -
5:10 - 5:15یہ بے حد کار آمد ہے، اور آپ کی
سوچ سے بھی کہیں زیادہ آسان۔ -
5:15 - 5:19اکثر اوقات ہمیں ذہنی عارضے کی
دوائیں دی جاتی ہیں، -
5:19 - 5:21لیکن یہ ہربار کی طرح
لمبے عرصے تک اثر نہیں کرتیں۔ -
5:21 - 5:26علامات پھر پیدا ہوجاتی ہیں اور آپ
وہیں آجاتے ہیں، جہاں پہلے تھے۔ -
5:26 - 5:28تو اس کے علاوہ بھی کچھ ایسا ہے
جس پر غور کیا جاسکتا ہے: -
5:28 - 5:33وہ انداز جس سے آپ مسائل سے نمٹتے ہیں
وہ ایک براہِ راست اثر رکھتا ہے -
5:33 - 5:37اس پر کہ آپ کس قدر اضطرابی کیفیت
کا سامنا کر رہے ہیں، -
5:37 - 5:46اوراگر آپ مسائل سے نمٹنے کے اسی انداز پر
پر قائم رہیں تو اضطراب کو کم کر سکتے ہیں۔ -
5:46 - 5:48یونیورسٹی آف کیمرج میں دورانِ تحقیق،
-
5:48 - 5:51ہمیں غریب علاقوں میں رہنے والی
خواتین دکھائی گیئں -
5:51 - 5:55جو امیرعلاقوں کی خواتین کے مقابلے میں
اضطرابی کیفیت کا خطرہ زیادہ رکھتی ہیں۔ -
5:55 - 5:59ان نتائج نے ہمیں بالکل حیران نہیں کیا،
مگر جب ہم نے بغور مطالعہ کیا، -
5:59 - 6:03تو ہمیں یہ علم ہوا کہ
غریب علاقوں کی رہائشی خواتین، -
6:03 - 6:06اگر اُن کے پاس اضطراب کے
مقابلے کے خاص ذرائع ہوتے، -
6:06 - 6:08تو انھیں اضطرابی بیماری ہوتی ہی نہیں،
-
6:08 - 6:14غریب طبقہ کی خواتین مقابلے کے
ذرائع نہ ہونے کے باعث -
6:14 - 6:16اضطرابی بیماری کا شکار ہوئیں۔
-
6:16 - 6:17دیگر تحقیقات نے یہ واضح کیا
-
6:17 - 6:21کہ وہ افراد جنھوں نے
انتہائی سخت حالات کا سامنا کیا، -
6:21 - 6:25جنھوں نے مشکلات کا سامنا کیا،
جنگوں اور قدرتی آفات سے گزرے، -
6:25 - 6:28اگر ان کے پاس مقابلے کے ذرائع ہوتے،
-
6:28 - 6:32تو وہ صحت مند رہتے اور
ذہنی عارضے سے آزاد ہوتے، -
6:32 - 6:37جبکہ دیگرافراد، ایسی ہی مشکلات میں
مگر بچاوٗ کی صلاحیتوں کے بغیر -
6:37 - 6:43ہیجانی کیفیت کا شکار ہوکر
ذہنی عارضے میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ -
6:43 - 6:48تو پھر یہ چند مقابلے کے ذرائع ہیں کیا،
-
6:48 - 6:53اور ہم انھیں کیسے اپنی اضطرابی کیفیت کو
کم کرنے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں؟ -
6:53 - 6:55اس سے قبل میں آپ کو بتاؤں،
کہ وہ ہیں کیا، -
6:55 - 6:59میں ایک چیز کی طرف اشارہ کرنا چاہوں گی۔
اور میرے خیال میں یہ بےحد دلچسپ ہے۔ -
6:59 - 7:06آپ مقابلے کے یہ ذرائع یا صلاحیتیں
خود اپنے اندر پیدا کرسکتے ہیں -
7:06 - 7:09اُن کاموں کے ذریعے جو آپ کرتے ہیں؛
-
7:09 - 7:12آپ اپنے اضطراب پر قابو پاسکتے ہیں
اور اسے کم کرسکتے ہیں، -
7:12 - 7:17جو میرے خیال میں بے حد طاقت
دینے والی چیز ہے -
7:17 - 7:21آج میں اس کیفیت سے بچاؤ کے
تین ذرائع پر بات کروں گی، -
7:21 - 7:27سب سے پہلے نکتے سے آپ کو محسوس ہو گا
کہ آپ زندگی پر اختیار رکھتے ہیں. -
7:27 - 7:31وہ لوگ جو یہ سوچتے ہیں کہ
وہ زیادہ اپنی زندگی کے بس میں ہیں -
7:31 - 7:34ان کی ذہنی صحت زیادہ بہتر ہوتی ہے۔
-
7:34 - 7:37اگر آپ کو محسوس ہو کہ
زندگی آپ کے اختیار میں نہیں، -
7:37 - 7:38تو تحقیق سے ثابت ہوتا ہے
-
7:38 - 7:44کہ آپ خود کو ایسے تجربات سے گزاریں
جو آپ کومزید بااختیار بنائیں۔ -
7:44 - 7:46میں آپ کو بتاتی ہوں کہ میرا کیا مطلب ہے:
-
7:46 - 7:50کیا آپ کو کبھی محسوس ہوا کہ آپ نے
کوئی کام شروع کر کے چھوڑ دیا -
7:50 - 7:54کیونکہ آپ خود کو اس کے لیے تیار نہیں پاتے؟
-
7:54 - 7:56کیا آپ کو فیصلہ کرتے ہوئے مشکل ہوتی ہے؟
-
7:56 - 8:03جیسے کہ کیا پہنا جائے، کیا کھایا جائے؟
کس سے ملا جائے، کون سی ملازمت کی جائے؟ -
8:03 - 8:06کیا آپ بہت زیادہ وقت ضائع کرتے ہیں
-
8:06 - 8:12یہ فیصلہ کرنے میں کہ آپ کو کیا کرنا چاہیئے
جب کچھ نہ ہو رہا ہو؟ -
8:12 - 8:17عدم فیصلے اور زندگی پر اختیار کی کمی کو
دور کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے, -
8:17 - 8:21کہ ہر عمل برے طریقے سے کیا جائے۔
-
8:21 - 8:24مصنف اور شاعر جی کے چیسٹیرٹن کا قول ہے کہ
-
8:24 - 8:32"کوئی بھی قابلِ قدر کام پہلی بار
برے طریقے سے کرنا قابلِ قدر ہے ۔" -
8:32 - 8:34اس کا ایسا اچھے ہونے کی وجہ یہ ہے
-
8:34 - 8:40کہ یہ آپ کے فیصلہ سازی کے عمل کو تیز کرتا
ہے اور آپ کو کام میں مستعد رکھتا ہے، -
8:40 - 8:42وگرنہ، آپ کئی گھنٹے ضائع کر سکتے ہیں
-
8:42 - 8:46یہ فیصلہ کرنے میں کہ کسی کام کو
کیسے انجام دیا جائے -
8:46 - 8:48یا آپ کو کیا کرنا چاہئے۔
-
8:48 - 8:54اس سے محتاجی یہاں تک کہ کاموں
کوآغاز کرنے کا خوف جنم لے سکتے ہیں۔ -
8:54 - 8:59اکثر اوقات ہم ہر کام بہترین چاہتے ہیں،
مگر بالآخرکچھ بھی کرنہیں پاتے -
8:59 - 9:02کیونکہ جو معیار ہم نے اپنے لیے بنائے ہیں
-
9:02 - 9:05بہت اعلیٰ ہیں، مگر یہ خوفزدہ کرتے ہیں،
-
9:05 - 9:09جو ہم پر اتنا دباؤ ڈالتا ہے کہ ہم
کاموں کو شروع کرنےمیں ہی دیر کردیتے ہیں، -
9:09 - 9:15یا ہوسکتا ہے کہ ہم مکمل طور پر
وہ کام کرنا ہی چھوڑ دیں۔ -
9:15 - 9:18برے طریقے سے کام کرنا، آپ کو ہر عمل میں
آزادی دیتا ہے، -
9:18 - 9:20یعنی آپ جانتے ہیں ،یہ کیسے ہوتا ہے:
-
9:20 - 9:25اکثر ہم کوئی بہترین کام کرنا چاہتے ہیں
مگر شروع نہیں کرپاتے -
9:25 - 9:30جب تک کہ مناسب وقت نہ ہو،
جب تک ہم وہ سب صلاحیتیں حاصل نہ کر لیں، -
9:30 - 9:34مگر یہ دباوٗ اور پریشانی کا باعث ہوسکتا ہے
-
9:34 - 9:37تو کیوں نہ بس اس کام کو شروع کر دیں،
چاہے جیسے بھی ہو، -
9:37 - 9:40بغیر کسی اچھے یہ برے ہونے کی فکر کے؟
-
9:40 - 9:44یہ کسی بھی کام کو شروع کرنا بہت
آسان کردے گا -
9:44 - 9:47گویا آپ شدت کے ساتھ اسے
پایہٗ تکمیل تک پہنچانا چاہ رہے ہوں، -
9:47 - 9:49اور جب آپ پلٹ کر دیکھیں،
-
9:49 - 9:56آپ محسوس کریں گے کہ پہلے کے مقابلے میں،
درحقیقت یہ کچھ ایسا برا بھی نہیں ہے۔ -
9:56 - 9:58میری ایک قریبی دوست جو
اضطرابی کیفیت کی شکار ہے -
9:58 - 10:03اس نے اس مقولے پر عمل کرنا شروع کیا
اور وہ یہ کہتی ہے کہ، -
10:03 - 10:08"جب میں نے اس مقولے پر عمل کرنا شروع کیا،
تو میری زندگی بدل گئی۔ -
10:08 - 10:14مجھے احساس ہوا کہ پہلے کے مقابلے میں،
میں اب زیادہ جلدی کام مکمل کر لیتی ہوں۔ -
10:14 - 10:21اس شدت نے مجھ میں خطرہ مول لینے،
کچھ مختلف کرنے کی کوشش کی ہمت دی، -
10:21 - 10:27اور اس پورے عمل سے
میں لطف اندوز بھی ہوسکتی ہوں۔ -
10:27 - 10:34یہ عمل اضطراب ختم کر کے
اس کی جگہ جوش بھر دیتا ہے۔" -
10:34 - 10:43تو برے طریقے کام کریں اور اس طرح سے
آپ خود کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ -
10:43 - 10:46میری گزارش یہ ہے کہ آپ اس پر غور کریں:
-
10:46 - 10:58اگر آپ آج سے ہی اس مقولے پر عمل شروع کریں،
تو آپ کی زندگی کس قدر بدل جائے گی؟ -
10:58 - 11:02مقابلے کا دوسرا طریقہ یہ ہے
کہ آپ خود کو معاف کریں، -
11:02 - 11:06اگر آپ نے ایسا کیا
تو یہ بے حد طاقتور چیز ہے۔ -
11:06 - 11:10اضطرابی کیفیت کا شکار افراد
یہ بات بہت سوچتے ہیں کہ -
11:10 - 11:17وہ کیا غلط کر رہے ہیں؟ ان کی پریشانیاں،
اور وہ کتنا برا محسوس کر رہے ہیں۔ -
11:17 - 11:22تصور کریں کہ آپ کا ایک دوست ہے
جو مسلسل یہ کہتا رہتا ہے -
11:22 - 11:25کہ آپ جو کچھ بھی کررہے ہیں ، وہ غلط ہے،
-
11:25 - 11:29اور وہ سب کچھ جو آپ کی
زندگی میں غلط تھا۔ -
11:29 - 11:30ممکن ہے آپ چاہیں کہ
-
11:30 - 11:35اس دوست سے فوراً پیچھا چھڑایا جائے،
کیا ایسا نہیں کریں گے؟ -
11:35 - 11:41بالکل ایسے ہی اضطراب کا شکارافراد
تمام دن اپنے ساتھ کرتے ہیں۔ -
11:41 - 11:43وہ خود سے کبھی نرمی نہیں برتتے۔
-
11:43 - 11:47تو شاید اب وقت آگیا ہے کہ
خود سے نرمی برتی جائے، -
11:47 - 11:51خود اپنی مدد کرنا شروع کی جائے،
-
11:51 - 11:54اور اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ
خود کو معاف کردیا جائے -
11:54 - 11:56ان غلطیوں سے لے کر،
-
11:56 - 11:59جو آپ سے چند لمحے قبل سرزد ہوئیں ہوں،
-
11:59 - 12:02ماضی میں سرزد ہونے والی
غلطیوں تک۔ -
12:02 - 12:05اگر آپ پر گبھراہٹ کا دورہ پڑا تھا
اور آپ اس پر شرمندہ ہیں، -
12:05 - 12:07تو خود کو معاف کردیں؛
-
12:07 - 12:10اگر آپ کسی سے بات کرنا چاہتے تھے،
-
12:10 - 12:13مگر ایسا کرنے کی ہمت نہیں ہو سکی،
-
12:13 - 12:15تو اس کی فکر نہیں کریں، اسے جانے دیں؛
-
12:15 - 12:18خود کو معاف کردیں
ہربات اور ہر عمل کے لئے، -
12:18 - 12:24اور اس طرح آپ کو اپنی ذات سے
بہترین برتاؤ کرنے کا موقع ملے گا۔ -
12:24 - 12:28آپ جب تک یہ کر نہیں لیتے، ٹھیک ہونا
شروع نہیں ہوں گے۔ -
12:28 - 12:32اور سب سے آخر مگر اہم،
-
12:32 - 12:35زندگی کا بامقصد اور بامعنی ہونا
-
12:35 - 12:39بچاؤ کا ایک بہت اہم طریقہ ہے۔
-
12:39 - 12:44ہم زندگی میں جو کچھ بھی کریں،
جو کچھ بھی تخلیق کریں، -
12:44 - 12:46کتنی ہی دولت کیوں نہ حاصل کر لیں،
-
12:46 - 12:52ہم اس وقت تک خوش نہیں رہ سکتے
جب تک علم نہ ہو کہ کسی کو ہماری ضرورت ہے، -
12:52 - 12:55کہ ہماری کامیابیوں پر کوئی دوسرا
شخص بھی انحصار کرتا ہے، -
12:55 - 13:00یا ہماری اس محبت پرجو ہمیں بانٹنی چاہیے۔
-
13:00 - 13:01ایسا نہیں کہ ہمیں ضرورت ہے
-
13:01 - 13:05دوسرے لوگوں سے اچھے الفاظ سننے کی،
تاکہ زندگی میں ہم آگے بڑھ سکیں، -
13:05 - 13:08لیکن اگر ہم دوسروں کے لیے
کچھ بھی کرنے کی فکر نہیں کریں گے، -
13:08 - 13:14تو پھر ایسے میں ہماری ذہنی صحت
خراب ہونے کے امکان زیادہ ہیں۔ -
13:14 - 13:18علم الاعصاب کے مشہور ماہر
ڈاکٹر وکٹر فرینکل کہتے ہیں، -
13:18 - 13:21"ان لوگوں کے لیے جو سمجھتے ہیں کہ
زندہ رہنے کی کوئی وجہ ہی نہیں ہے -
13:21 - 13:25اور زندگی سے کسی قسم کی کوئی امید
نہیں کی جا سکتی، -
13:25 - 13:28یہ سوال ان لوگوں کو احساس دلانے کے لیے ہے
-
13:28 - 13:36کہ زندگی اب بھی ان سے
کچھ توقعات رکھتی ہے۔" -
13:36 - 13:41کسی فرد کوخیال میں رکھتے ہوئے کام کرنے سے
آپ کو مشکل وقت گزارنے میں مدد مل سکتی ہے۔ -
13:41 - 13:44اس طرح آپ اپنے ہونے کی وجہ جان جائیں گے
-
13:44 - 13:53اور کسی بھی طرح سے بوجھ اٹھانے کے
قابل ہوجائیں گے۔ تقریباََ ہر حال میں۔ -
13:53 - 13:56تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ
-
13:56 - 14:00کیا آپ کسی شخص کے لیے
کوئی ایک کام بھی کرسکتے ہیں؟ -
14:00 - 14:04یہ کوئی رضاکارانہ عمل ہوسکتا ہے،
-
14:04 - 14:09یا یہ معلومات جو آپ نے آج یہاں حاصل کیں،
اسے دیگر افراد کے ساتھ بانٹ سکتے ہیں، -
14:09 - 14:12بالخصوص ان کے ساتھ ،
جنھیں اس کی زیادہ ضرورت ہے، -
14:12 - 14:15اور ان میں وہ افراد زیادہ ہیں،
جن کے پاس علاج کے پیسے نہیں، -
14:15 - 14:17عام طور پر یہ وہ افراد ہیں
-
14:17 - 14:20جن کا شمار اضطرابی بیماری
رکھنے والوں میں سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ -
14:20 - 14:23ان تک یہ معلومات پہنچائیں،
ان کے ساتھ بانٹیں، -
14:23 - 14:30کیونکہ یہ یقیناً آپ کی ذہنی صحت
کو بہتر کرسکتا ہے۔ -
14:30 - 14:35تو میں یہاں اپنی بات کا خاتمہ
کرنا چاہوں گی: -
14:35 - 14:39کسی کا خیال کرتے ہوئے کوئی کام کرنے کا
ایک اور طریقہ یہ بھی ہوسکتا ہے -
14:39 - 14:46کہ کام کو اس طرح انجام دیا جائے جو
آنے والی نسلوں کے لیے فائدہ مند ہو۔ -
14:46 - 14:51حتٰی کہ انھیں اس کا احساس بھی نہ ہو
کہ آپ نے ان کے لیے کیا کِیا ہے، -
14:51 - 14:52اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا،
-
14:52 - 14:57کیونکہ آپ یہ جان جائیں گے
اور اس سب سے آپ کو یہ احساس ہوگا -
14:57 - 15:03کہ آپ کی زندگی کس قدر منفرد
اور اہم ہے۔ -
15:03 - 15:04آپ کا شکریہ
-
15:04 - 15:11(تالیاں)
- Title:
- اضطراب کا کیسے مقابلہ کیا جائے؟ٰ I اولیویا ریمس I ٹیڈ ایکس یوحیسیلٹ
- Description:
-
یہ گفتگو ایک ٹیڈ ایکس پروگرام میں ٹیڈ کانفرنس کے متعین کردہ انداز میں کی گئی، مگر اس کا اہتمام مقامی افراد کی جانب سے کیا گیا تھا۔ اس بارے میں مزید پڑھنے اور جاننے کے لئے کلک کریں http://ted.com/tedx
اضطراب ذہنی صحت کےبڑے عارضوں میں سے ایک ہے، دنیا بھر میں ہر 14 میں سے 1 فرد اس سے متاثر ہوتا ہے۔ جو ذہنی دباو، خودکشی کے بڑھتے خطرے، معذوری اور ذہنی صحت کے علاج کی ضرورتوں کے حالات پیدا کرتا ہے، بہت کم افراد ایسے ہیں جنہیں اس علاج کی ضرورت ہو اور وہ انھیں حقیقتاََ حاصل بھی ہوجائے۔ اپنے موضوع "اضطراب سے کیسے مقابلہ کیا جائے؟" میں کیمبرج یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی اولیویا ریمس اضطراب کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر بیان کریں گی اور اس ذہنی بیماری کے علاج اور اس علاج کو برقرار رکھنے کے طریقوں سے ہمیں آگاہ کریں گی۔ وہ یہ دلائل دیں گی کہ اس بیماری کے علاج جیسے کہ سائیکو تھراپی اورادویات موجود تو ہیں مگر اس کا نتیجہ ناقص ہوتا ہے اورفرد دوبارہ خطرناک انداز میں پہلی حالت میں واپس آجاتا ہے، وہ ذات کی اندرونی طاقت کے استعمال پر زور دیں گی مثلاََ ہمارا اپنے مسئلے سے نمٹنے کے طریقہ کار میں ترمیم کرنا۔ اولیویا اس بات پر زور دیں گی کہ ہمیں خود کو یہ یقین کرنے کی اجازت دینی ہوگی کہ زندگی میں جو کچھ ہورہا ہے وہ جامع، بامعنی اور طے شدہ ہے۔ اس طرح سے کسی بھی اضطرابی بیماری کے بڑھتے خطرے کو نمایاں طور پر کم کیا جاسکتا ہے۔
- Video Language:
- English
- Team:
- closed TED
- Project:
- TEDxTalks
- Duration:
- 15:16
Umar Anjum approved Urdu subtitles for How to cope with anxiety | Olivia Remes | TEDxUHasselt | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to cope with anxiety | Olivia Remes | TEDxUHasselt | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to cope with anxiety | Olivia Remes | TEDxUHasselt | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to cope with anxiety | Olivia Remes | TEDxUHasselt | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to cope with anxiety | Olivia Remes | TEDxUHasselt | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for How to cope with anxiety | Olivia Remes | TEDxUHasselt | ||
Syed Ali Raza accepted Urdu subtitles for How to cope with anxiety | Olivia Remes | TEDxUHasselt | ||
Syed Ali Raza edited Urdu subtitles for How to cope with anxiety | Olivia Remes | TEDxUHasselt |