Return to Video

کووِڈ-19 ہم پر اب کیوں اثر انداز ہو رہا ہے -- اور اگلی وباء کے لئے کیسے تیار ہوا جائے

  • 0:01 - 0:05
    میں یہاں آغاز کرنا چاہوں گی
    اپنے کچھ کوائف کے ساتھ
  • 0:05 - 0:06
    انھیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہوئے،
  • 0:06 - 0:08
    کیونکہ، سچی بات یہ ہے کہ
  • 0:08 - 0:13
    آپ کو ہرگز ہرگز ایک بوڑھے انسان
    کی رائے کو نہیں سننا چاہئے
  • 0:13 - 0:15
    کوووڈ-19 کے بارے میں۔
  • 0:15 - 0:16
    (قہقہے)
  • 0:16 - 0:20
    تو میں عالمی صحت کے شعبے میں
    عرصہ 20 سال سے کام کر رہی ہوں،
  • 0:20 - 0:25
    اورمیری خصوصی مہارت نظام صحت
    سے متعلق ہے
  • 0:25 - 0:29
    اور ان حالات سے متعلق جب نظام صحت
    مشکلات سے دوچار ہو۔
  • 0:29 - 0:31
    میں نے عالمی صحت سےمتعلق صحافت
    کے لئے بھی کام کیا ہے؛
  • 0:31 - 0:35
    میں عالمی صحت اور حیاتیاتی
    حفاظت سے متعلق لکھتی رہی ہوں
  • 0:35 - 0:38
    اخبارات اور ویب سائٹس کے لئے،
  • 0:38 - 0:40
    اور چند سال قبل میری ایک کتاب
    بھی شائع ہوئی ہے
  • 0:40 - 0:44
    جس کا موضوع کرہٗ ارض پر صحت
    سے متعلق عالمی خطرات ہیں۔
  • 0:44 - 0:48
    میں وبائی امراض سے بچاو کے اقدامات
    کی حمایت کرتی رہی ہوں
  • 0:48 - 0:52
    جن میں ایبولا کے علاج کے
    مراکز کی جانچ سے لے کر
  • 0:52 - 0:56
    طبی مراکزمیں تپ دق کے
    پھیلاو اور
  • 0:56 - 0:59
    پرندوں سے پھیلنے والے انفلوائنزا
    کے خلاف تیاری شامل ہے۔
  • 0:59 - 1:02
    میں نے عالمی صحت پر ماسٹرز
    کی ڈگری حاصل کی ہوئی ہے۔
  • 1:03 - 1:05
    میں ایک معالج نہیں ہوں،
    نہ ہی ایک نرس ہوں۔
  • 1:05 - 1:09
    میری مہارت مریضوں کی دیکھ بھال یا
    انفرادی مریضوں کا خیال رکھنا نہیں ہے۔
  • 1:09 - 1:13
    میری مہارت آبادی اور نظام ہائے
    صحت پرنظررکھنا ہے، کہ
  • 1:13 - 1:17
    کیا ہوتا ہے جب امراض بڑے
    پیمانے پر پھیلتے ہیں۔
  • 1:17 - 1:21
    اگر ہم عالمی صحت سے متعلق مہارتوں
    کی درجہ بندی کریں
  • 1:21 - 1:24
    ایک سے دس تک کے پیمانے پر،
  • 1:24 - 1:27
    جس میں ایک پر کوئی فیس بک پر
    بے لاگ مشورے دینے والا ہو
  • 1:27 - 1:31
    اور دس پرعالمی ادارہٗ صحت،
  • 1:31 - 1:35
    میرے خیال سے آپ مجھے سات
    یا آٹھ نمبر پر رکھ سکتے ہیں۔
  • 1:35 - 1:38
    تو بس میری گفتگو کے دوران
    یہ بات ذہن میں رکھئے گا۔
  • 1:39 - 1:42
    میں بنیادی چیزوں سے آغازکروں گی،
    کیوں کہ شائد وہ کہیں گم ہو گئی ہیں
  • 1:42 - 1:46
    کووڈ-19 سے متعلق میڈیا کی بازگشت میں۔
  • 1:46 - 1:50
    تو، کووِڈ-19 ایک کورونا وائرس ہے۔
  • 1:50 - 1:54
    کورونا وائرس، وائرسز کی ایک
    ذیلی قسم ہے،
  • 1:54 - 1:58
    اوربحیثیت وائرس ان کی کچھ
    منفرد خصوصیات ہیں۔
  • 1:58 - 2:01
    یہ اپنے جینیاتی اجزاء کےطورپر DNA
    کے بجائے RNA کو استعمال کرتے ہیں،
  • 2:01 - 2:05
    اوروائرس کی سطح نوکیلے
    اجزاء سے ڈھکی ہوئی ہے۔
  • 2:05 - 2:07
    وہ نوکیلے اجزاء کے ذریعے
    خلیوں میں داخل ہوتے ہیں۔
  • 2:08 - 2:12
    کورونا وائرس میں یہ نوکیلے اجزاء
    ہی دراصل کورونا ہیں۔
  • 2:12 - 2:16
    کووِڈ-19 کو ایک نئے کورونا وائرس
    کے طور پر جانا جاتا ہے۔
  • 2:16 - 2:20
    کیوںکہ، دسمبر تک، ہم صرف چھ قسم
    کے کورونا وائرسز کو جانتے تھے۔
  • 2:20 - 2:22
    کووِڈ-19 ساتواں ہے۔
  • 2:22 - 2:23
    یہ ہمارے لئے نیا ہے۔
  • 2:23 - 2:25
    یہ اپنے جینز کا تسلسل رکھتا ہے،
  • 2:25 - 2:26
    اس نے یہ نام پایا ہے۔
  • 2:26 - 2:28
    اسی لئے یہ نیا ہے۔
  • 2:28 - 2:32
    اگر آپ کو SARS،
    سیویئراکیوٹ ریسپائرِئٹری سنڈروم یاد ہو،
  • 2:32 - 2:34
    یا MERS،
  • 2:34 - 2:36
    مڈل ایسٹرن ریسپائریٹری سنڈروم،
  • 2:36 - 2:38
    وہ کورونا وائرسز تھے۔
  • 2:38 - 2:41
    اور وہ دونوں امراضِ نظامِ تنفس
    کہلاتے تھے،
  • 2:41 - 2:44
    کیوں کہ کورونا وائرس یہی تو کرتا ہے۔۔
  • 2:44 - 2:46
    وہ آپ کے پھیپھڑوں پرحملہ کرتے ہیں۔
  • 2:46 - 2:49
    ان سے آپ کو اُلٹی نہیں آتی، یہ
    آپ کی آنکھوں سے خون جاری نہیں کرتے،
  • 2:49 - 2:50
    ان سے آپ کی شریان نہیں پھٹتی۔
  • 2:50 - 2:52
    یہ آپ کے پھیپھڑوں پرحملہ کرتے ہیں۔
  • 2:53 - 2:55
    کووِڈ۔19مختلف نہیں ہے۔
  • 2:55 - 2:59
    اسکی وجہ سے بہت سی تنفسی
    علامات پیدا ہوتی ہیں
  • 2:59 - 3:02
    جو خشک کھانسی اور بخار
    جیسی علامات سے شروع ہو کر
  • 3:02 - 3:05
    بالآخر بد ترین جراثیمی
    نمونیا میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔
  • 3:05 - 3:09
    اور یہ مختلف علامات ہی ایک بڑی وجہ ہیں
  • 3:09 - 3:12
    کہ اس کے حملے کو شناخت کرنا
    بہت مشکل ہوجاتا ہے۔
  • 3:12 - 3:17
    بہت سے لوگ کووِڈ۔19 میں بہت
    خاموشی سے مبتلا ہوجاتے ہیں،
  • 3:17 - 3:21
    ان کی علامات اتنی ھلکی ہوتی ہیں، کہ
    وہ ڈاکٹر کے پاس تک نہیں جاتے۔
  • 3:21 - 3:23
    ان کا کہیں اندراج ہی نہیں ہوتا۔
  • 3:23 - 3:27
    خصوصاً بچوں میں سے، کووِڈ۔19
    بآسانی گزرجاتا ہے،
  • 3:27 - 3:31
    جس کا ہمیں بہت شکر ادا
    کرنا چاہئے۔
  • 3:31 - 3:34
    کورونا وائرس حیواناتی وائرس ہیں،
  • 3:34 - 3:37
    یعنی یہ جانوروں سے انسانوں
    میں منتقل ہوجاتے ہیں۔
  • 3:37 - 3:42
    کچھ کورونا وائرس، جیسے کووِڈ۔19
    انسان سے انسان میں بھی منتقل ہوتے ہیں۔
  • 3:43 - 3:46
    انسانوں سے منتقل ہونے والے بہت
    تیزی سے دور تک پھیل جاتے ہیں،
  • 3:46 - 3:48
    بالکل کووِڈ۔19 کی مانند۔
  • 3:48 - 3:51
    حیواناتی بیماریوں سے جان چھڑانا
    بہت مشکل ہوتا ہے،
  • 3:51 - 3:54
    کیوں کہ وہ حیوانات میں
    ٹھکانہ بنا لیتے ہے
  • 3:54 - 3:57
    برڈ فلو اس کی ایک مثال ہے،
  • 3:57 - 4:02
    ہم اسے فارمز کے جانوروں مثلاً
    ٹرکی اور بطخوں میں ختم تو کرسکتے ہیں،
  • 4:02 - 4:07
    مگر یہ ہرسال پلٹ آتا ہے، کیوں کہ
    اسے جنگلی پرندے ساتھ لاتے ہیں۔
  • 4:07 - 4:08
    آپ اس کے بارے میں
    نہیں سنتے
  • 4:08 - 4:11
    کیوں کہ برڈ فلو انسانوں سے
    انسانوں میں نہیں پھیلتا
  • 4:11 - 4:16
    مگر ہرسال پوری دنیا میں پولٹری فارمز
    میں یہ وباء پھیلتی ہے۔
  • 4:16 - 4:21
    زیادہ امکان یہی ہے کہ کووِڈ۔19 جانوروں
    سے انسانوں میں داخل ہوا ہے
  • 4:21 - 4:25
    چین کے شہر ووہان کی ایک جنگلی
    جانوروں کی مارکیٹ سے۔
  • 4:25 - 4:28
    اب آتے ہیں کچھ کم بنیادی
    حصوں کی طرف۔
  • 4:28 - 4:32
    یہ کوئی آخری بڑی وباء نہیں ہے
    جس کا ہم سامنا کرنے جا رہے ہیں۔
  • 4:32 - 4:36
    ابھی اور مسائل آئیں گے، اور
    ابھی مزید وباوٗں کا سامنا کرنا ہو گا۔
  • 4:36 - 4:40
    یہ شائد نہیں ہے، یقیناً ایسا ہونا ہے۔
  • 4:40 - 4:43
    اور اس کی وجہ ہیں وہ برتاو،
    جو ہم بحیثیت انسان
  • 4:43 - 4:45
    اپنی اس دنیا سے کئے جا رہے ہیں۔
  • 4:45 - 4:48
    انسانوں کے اعمال ہمیں اس
    حال میں پہنچا رہے ہیں
  • 4:48 - 4:51
    جہاں ہم مزید وبائوں کا سامنا
    کریں گے۔
  • 4:51 - 4:53
    اس کی ایک وجہ ماحولیاتی تبدیلی ہے
  • 4:53 - 4:56
    کہ جہاں گرم ہوتا ماحول
    اس دنیا کو ایک موزوں مقام بنا رہا ہے
  • 4:56 - 4:58
    وائرسزاوربیکٹریاز کے لئے
  • 4:58 - 5:05
    مگریہ ہمارے اس انداز سے متعلق بھی ہے جو
    آخری جنگلات کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔
  • 5:05 - 5:08
    جب ہم ایمیزون کے جنگلات جلا
    یا کاٹ رہے ہیں، اس لئے کہ
  • 5:08 - 5:10
    ہمیں گلہ بانی کے لئے سستی
    زمین مہیا ہو سکے،
  • 5:10 - 5:14
    جب افریقہ کے آخری جنگل
    کھیتوں میں تبدیل ہوتے ہیں،
  • 5:14 - 5:19
    جب چین میں جنگلی جانور
    نسل کشی کی حد تک شکار کیے جائیں،
  • 5:19 - 5:22
    تو انسان براہ راست جنگلی حیات
    سے رابطے میں آجاتا ہے
  • 5:22 - 5:25
    ایسے، جیسے وہ اس سے پہلے کبھی
    منسلک نہیں ہوا تھا،
  • 5:25 - 5:28
    اور وہ جنگلی حیات لئے ہوئے ہے
    نئی قسم کی بیماریاں:
  • 5:28 - 5:32
    بیکٹریا، وائرسز، وہ سب
    جس کے لئے ہم تیار نہیں۔
  • 5:32 - 5:34
    خصوصاً، چمگادڑیں،
  • 5:34 - 5:37
    جو فطری طور پر انسانوں تک
    بیماریاں پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہیں،
  • 5:37 - 5:41
    مگر وہ اکیلی ایسی حیوان نہیں
    جو یہ کرسکتی ہیں۔
  • 5:41 - 5:45
    تو جب تک ہم اپنے دورافتادہ مقامات
    کو کم سنسان بناتے رہیں گے،
  • 5:45 - 5:49
    یہ حوادث ہم تک پہنچتے رہیں گے۔
  • 5:49 - 5:54
    ہم ان حوادث کو قرنطینہ یا سفری
    بندشوں سے نہیں روک سکتے۔
  • 5:54 - 5:56
    جیسے کہ ہرشخص کا پہلا
    تاثر یہی ہوتا ہے:
  • 5:56 - 6:00
    ’’لوگوں کو حرکت سے روک دو۔
    اس وبا کو پھیلنے سے روکو۔‘‘
  • 6:00 - 6:05
    مگر سچ یہ ہے کہ، ایسا بہت مشکل
    ہے کہ مکمل قرنطینہ ممکن بنایا جا سکے۔
  • 6:05 - 6:08
    یہ بہت مشکل ہے کہ سفری بندشیں
    نافذ کی جا سکیں۔
  • 6:08 - 6:12
    یہاں تک کہ وہ ممالک جنھوں نے عوامی
    صحت پر سنجیدہ سرمایہ کاری کی ہے،
  • 6:12 - 6:14
    جیسے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا،
  • 6:14 - 6:16
    وہ بھی ایسی پابندیاں اتنی تیزی سے
    نہیں لگا پاتے کہ
  • 6:16 - 6:19
    وبا کو پھیلنے سے
    فوراً روک پائیں۔
  • 6:19 - 6:23
    اس کے پیچھے انتظامی اور طبی وجوہات ہیں۔
  • 6:23 - 6:26
    اگر آپ اس وقت کووِڈ۔19 پر نظر ڈالیں،
  • 6:26 - 6:30
    تو ایسا لگتا ہے کہ کچھ وقت کے لئیے آپ
    اس سے متاثر ہوں بغیر کوئی علامات ظاہر کئیے
  • 6:30 - 6:32
    یہ 24 دن تک بھی ہو سکتا ہے۔
  • 6:32 - 6:36
    تو لوگ یہ وائرس لئے پھر رہے ہوں گے
    بغیر کسی بھی علامت کے۔
  • 6:36 - 6:42
    انھیں قرنطینہ نہیں بھیجا جائے گا،
    کوئی جانتا ہی نہیں کہ انھیں بھیجنا چاہئے۔
  • 6:43 - 6:48
    سب سے الگ رکھے جانے اور سفری پابندیوں
    کے کچھ نقصانات بھی ہیں۔
  • 6:48 - 6:50
    انسان معاشرتی جانور ہیں،
  • 6:50 - 6:53
    اور وہ مزاحمت کرتے ہیں جب آپ انھیں
    ایک جگہ محدود کریں، اور
  • 6:53 - 6:55
    جب انھیں الگ رکھنے کی کوشش کریں۔
  • 6:55 - 7:01
    ہم نے ایبولا کے دوران دیکھا کہ جب آپ
    کسی جگہ قرنطینہ بناتے ہیں،
  • 7:01 - 7:03
    تو لوگ اس سے فرار کی کوشش کرتے ہیں۔
  • 7:03 - 7:07
    انفرادی مریض، اگر انھیں پتہ چلے کہ
    قرنطینہ کے کچھ سخت اصول ہیں، تو
  • 7:07 - 7:09
    شائد وہ علاج کے لئے جائیں ہی نہیں۔
  • 7:09 - 7:13
    کیونکہ وہ طبی نطام سے خوفزدہ ہیں یا
    علاج کے ذرائع نہیں رکھتے
  • 7:13 - 7:16
    اور یا وہ اپنے اہل خانہ اور دوستوں سے
    الگ ہونا نہیں چاہتے۔
  • 7:16 - 7:18
    سیاستدان، سرکاری اہلکار،
  • 7:18 - 7:21
    جب انھیں پتہ چلتا ہےکہ انھیں
    الگ تھلگ رکھا جائے گا
  • 7:21 - 7:22
    اگروہ وبائی واقعات پر بات کریں، تو
  • 7:22 - 7:27
    ہوسکتا ہے کہ قرنطینہ کے قوانین کے
    خوف سے حقیقت چھپا لیں۔
  • 7:28 - 7:31
    اور یقیناً اس قسم کی غلط بیانی اور
    بے ایمانی وہ وجوہات ہیں جو
  • 7:31 - 7:37
    اصل میں وباوٗں کی تشخیص کو
    بہت مشکل بنا دیتے ہیں۔
  • 7:37 - 7:41
    ہم قرنطینہ اور سفری پابندیوں میں بہتر
    ہو سکتے ہیں، یقیناً ایسا ہی ہونا چاہئے،
  • 7:41 - 7:44
    مگر یہ ہمارے واحد راستے نہیں،
    اور یہ ہمارے بہترین راستے بھی نہیں،
  • 7:44 - 7:47
    ان حالات سے نمٹنے کے لئے۔
  • 7:47 - 7:52
    ان حوادث کی تباہ کاریوں کو کم کرنے
    کا حقیقی مگر طویل راستہ
  • 7:52 - 7:55
    اس عالمی نظام صحت کو تخلیق
    کرنا ہے جو
  • 7:55 - 8:00
    دنیا کے ہرملک میں صحت کے تحفظ
    کی بنیادی سہولیات فراہم کر سکے
  • 8:00 - 8:02
    تاکہ تمام ممالک، یہاں تک
    کہ غریب ممالک بھی،
  • 8:02 - 8:08
    متعدی بیماریوں کے ظاہر ہوتے ہی تیزی سے
    ان کی تشخیص اورعلاج کرنے کے قابل ہوں۔
  • 8:08 - 8:13
    کووِڈ۔19 کا سامنا کرنے کے حوالے سے
    چین کو بہت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
  • 8:13 - 8:17
    مگر حقیقت میں اگر، یہ کووِڈ۔19
    چاڈ جیسے ملک میں پھیلتا،
  • 8:18 - 8:22
    جہاں ایک لاکھ افراد کے لئے محض
    ساڑھے تین ڈاکٹرز ہیں تو؟
  • 8:22 - 8:25
    کیا ہوتا اگر یہی عوامی جہوریہ
    کونگو میں پھیلا ہوتا،
  • 8:25 - 8:29
    جہاں ایبولا کا آخری مریض ابھی
    ہسپتال سے فارغ ہوا ہوتا؟
  • 8:29 - 8:32
    حقیقیت یہ ہے کہ ایسے ممالک جن
    کے پاس وہ وسائل نہیں ہیں
  • 8:32 - 8:34
    جو ایسے متعدی مرض کا مقابلہ کر سکیں ۔۔
  • 8:34 - 8:37
    نہ ہی لوگوں کا علاج کر سکیں
    اور نہ ہی اس کی خبرعام کر سکیں
  • 8:37 - 8:41
    تاکہ باقی دنیا کی مدد ہو سکے۔
  • 8:41 - 8:46
    میں نے سیری لیون میں ایبولا کے علاج کے
    مراکز کے متعلق ایک تحقیق کی سربراہی کی تھی
  • 8:46 - 8:49
    اور حقیقت یہ ہے کہ سیری لیون
    کے مقامی ڈاکٹرز نے
  • 8:49 - 8:52
    ایبولا کے مسئلہ کو بڑی تیزی
    سے شناخت کیا تھا،
  • 8:52 - 8:55
    پہلے پہل ایک خطرناک، وبائی
    خون کے اخراج والی بیماری کے طور پر
  • 8:55 - 8:57
    اور پھر ایبولا کی حیثیت سے۔
  • 8:57 - 9:02
    مگر تشخیص کے باوجود، ان کے پاس
    وہ وسائل نہیں تھے کہ اس کا مقابلہ کر سکتے۔
  • 9:02 - 9:05
    ان کے پاس نہ اتنے ڈاکٹرز تھے،
    نہ اتنے ہسپتال کے بستر
  • 9:05 - 9:08
    اور نہ ہی ان کے پاس ایبولا کے
    علاج سے متعلق اتنی معلومات تھیں
  • 9:08 - 9:11
    یا کیسے اس انفیکشن کو
    کنٹرول کیا جائے۔
  • 9:11 - 9:16
    سیری لیون میں ایبولا سے
    گیارہ ڈاکٹرز اپنی جان سے گئے۔
  • 9:16 - 9:20
    جب یہ مشکل حالات شروع ہوئے
    تب ملک میں صرف 120 ڈاکٹرز تھے۔
  • 9:20 - 9:21
    اس کے مقابلے میں،
  • 9:21 - 9:26
    ڈلاس بیلر میڈیکل سینٹر کے پاس
    ایک ہزار سے زائد معالجین کا اسٹاف ہے۔
  • 9:26 - 9:29
    اس قسم کی عدم مساوات لوگوں کی
    جانیں لیتی ہے۔
  • 9:29 - 9:32
    وباء کے آغاز میں پہلے یہ غریبوں
    کی جان لیتی ہیں،
  • 9:32 - 9:35
    پھر ساری دنیا میں لوگوں
    کی ہلاکتوں کی وجہ بنتی ہے
  • 9:35 - 9:37
    جب وبائیں ہرطرف پھیل جاتی ہیں۔
  • 9:37 - 9:39
    اگر ہم حقیقتاً ان حوادث
    کو کم کرنا چاہیں
  • 9:39 - 9:41
    اور ان کے اثرات کو کم،
  • 9:41 - 9:44
    تو ہمیں یقینی بنانا ہو گا کہ
    دنیا کا ہر ملک
  • 9:44 - 9:47
    اس بات کی صلاحیت رکھے کہ نئے
    امراض کی شناخت کر سکے،
  • 9:47 - 9:48
    ان کا علاج اور
  • 9:48 - 9:52
    ان سے آگاہ کرسکیں تاکہ معلومات
    کا تبادلہ ہو سکے۔
  • 9:52 - 9:56
    کووِڈ۔19 نظام صحت پر ایک
    بھاری بوجھ بننے والا ہے۔
  • 9:57 - 10:00
    کووِڈ۔19 نے کچھ حقیقی کمزوریوں
    کو بھی عیاں کردیا ہے
  • 10:00 - 10:02
    ہمارےعالمی نظام صحت کے
    ترسیلی نظام کی۔
  • 10:02 - 10:07
    فوری بروقت آرڈر کے کمزور نظام،
    عام حالات میں بالکل ٹھیک ٹھاک ہیں،
  • 10:07 - 10:11
    مگر جب مشکل حالات ہوں، پتہ چلتا ہے
    ہمارے پاس تو کوئی ذخیرہ ہی نہیں۔
  • 10:11 - 10:14
    اگر ایک ہسپتال ۔۔ یا ایک ملک ۔۔
  • 10:14 - 10:17
    فیس ماسک یا انفرادی تحفظ کے
    سامان سے ہی خالی ہو جائے،
  • 10:18 - 10:21
    کہیں کوئی بڑا اسٹورایسا نہ رہے
    جہاں ہم جا کر مزید حاصل کر سکیں۔
  • 10:21 - 10:23
    آپ کو سپلائرز سے مزید آرڈر کرنا ہو گا،
  • 10:23 - 10:27
    پہلے آپ کو انتظار کرنا ہو گا کہ وہ
    تیارکریں اور پھرانتظار کہ آپکو بھجوائیں،
  • 10:27 - 10:28
    عموماً چین سے۔
  • 10:28 - 10:33
    یہی تو وہ وقت ہوتا ہے جب تیز ترین
    حرکت انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔
  • 10:33 - 10:37
    اگر ہم حقیقتاً کووِڈ۔19 کے لئے تیار ہوتے،
  • 10:37 - 10:41
    تو چین نے اس وباء کی تشخیص
    زیادہ تیزی سے کر لی ہوتی۔
  • 10:41 - 10:45
    وہ متاثرہ لوگوں کے علاج کے
    لئے تیار ہوتے
  • 10:45 - 10:47
    نئی عمارات کی تعمیر کئے بغیر۔
  • 10:47 - 10:50
    وہ شہریوں کو ایماندارانہ معلومات
    سے آگاہ رکھتے
  • 10:50 - 10:53
    تو ہم وہ خطرناک افواہیں
    پھیلتی نہ دیکھتے
  • 10:53 - 10:55
    چین میں سوشل میڈیا پر۔
  • 10:55 - 10:58
    اور وہ عالمی صحت کے ذمہ داروں
    کیساتھ معلومات کا تبادلہ کرتے
  • 10:58 - 11:01
    تو وہ قومی نظامِ صحت کو آگاہ
    کرنا شروع کر سکتے
  • 11:01 - 11:04
    اور تیار ہوتے اس وقت کے لئے
    جب وائرس پھیلنے لگے۔
  • 11:04 - 11:07
    مختلف ملکی نظامِ صحت اس قابل ہو جاتے
    کہ ذخیرہ کر سکتے
  • 11:07 - 11:09
    ضروری حفاظتی اشیاء کا
  • 11:09 - 11:13
    اور معالجین کو علاج اور انفیکشن کنٹرول
    سے متعلق تربیت فراہم کر سکتے۔
  • 11:13 - 11:17
    ہمارے پاس سائنس پر مبنی قوانین موجود
    ہوتے کہ جب کچھ ہو تو کیا کرنا ہے،
  • 11:17 - 11:20
    جیسے کہ کروزشپ پر مریضوں کی موجودگی۔
  • 11:20 - 11:24
    اور ہمارے پاس ہر طرف لوگوں تک پہنچانے
    کے لئے حقیقی معلومات ہوتیں،
  • 11:24 - 11:28
    تو ہمیں شرمندہ کر دینے والے متعصب
    روئیوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔
  • 11:28 - 11:33
    جیسے کہ ایشیائی دکھنے والے لوگوں
    پر فلاڈلفیا میں ہونے والے حملے۔
  • 11:33 - 11:35
    مگر ان سب چیزوں کے ہونے کے ساتھ ساتھ،
  • 11:35 - 11:39
    ہم پھر بھی حوادث کا سامنا کریں گے۔
  • 11:39 - 11:42
    ہمارے اپنی اس زمین پر تصرف
    کرنے کے سب فیصلے
  • 11:42 - 11:44
    اسے یقینی بناتے ہیں۔
  • 11:44 - 11:49
    جہاں تک کووِڈ۔19 سے متعلق ماہرانہ
    اتفاق رائے کا تعلق ہے، تو وہ یہ ہے:
  • 11:49 - 11:51
    یہاں امریکہ میں، اور عالمی سطح پر،
  • 11:51 - 11:54
    یہ وبا ، بہتر ہونے سے پہلے مزید بدتر
    ہو گی۔
  • 11:54 - 11:59
    ہمیں ایسے افراد میں یہ مرض پھیلنے کی
    اطلاعات ملیں جو سفر سے واپس نہیں آئے،
  • 11:59 - 12:01
    یہ عوام میں پھیل رہا ہے،
  • 12:01 - 12:03
    ہم لوگوں کو کووِڈ19 میں مبتلا
    ہوتے دیکھ رہے ہیں
  • 12:03 - 12:07
    جب کہ ہمیں پتا بھی نہیں کہ انفیکشن
    آیا کہاں سے ہے۔
  • 12:07 - 12:09
    یہ نشانیاں ہیں ایک وباء کی جو
    بد ترین ہوتی جا رہی ہے،
  • 12:09 - 12:14
    کوئی ایسا حادثہ نہیں جو کہ قابو میں ہو۔
  • 12:14 - 12:17
    یہ پریشان کن ہے، مگر حیران کن نہیں۔
  • 12:18 - 12:19
    عالمی صحت کے ماہرین،
  • 12:19 - 12:22
    جب وہ نئے وائرسز کے بارے میں
    بات کرتے ہیں،
  • 12:22 - 12:25
    یہ ان میں سے ایک امکان ہوتا ہے
    جس پر وہ نظر کرتے ہیں۔
  • 12:25 - 12:28
    ہم سب امید کرتے ہیں کہ ہم
    بآسانی آزاد ہو جائیں گے،
  • 12:28 - 12:31
    مگرجب ماہرین وائرس سے متعلق
    منصوبہ بندی پر بات کرتے ہیں،
  • 12:31 - 12:36
    موجودہ حالات ایسی مثال ہے جس کے مطابق
    وہ وائرس کی حرکت کی توقع کرتے ہیں۔
  • 12:36 - 12:40
    میں یہاں کچھ ذاتی مشوروں کے
    ساتھ بات ختم کرنا چاہوں گی۔
  • 12:40 - 12:42
    اپنے ہاتھ دھوئیں۔
  • 12:42 - 12:45
    اپنے ہاتھ بہت زیادہ دھوئیں۔
  • 12:45 - 12:48
    میں جانتی ہوں کہ آپ بہت ہاتھ دھوتے ہیں
    کیونکہ آپ گندے ہرگز نہیں ہیں،
  • 12:48 - 12:50
    مگر اب اپنے ہاتھ اور زیادہ دھوئیں۔
  • 12:50 - 12:54
    اپنی زندگی میں ایسی ترتیب کو شامل کیجئیے
    جس میں آپ کو ہاتھ دھوتے رہنا ہو۔
  • 12:54 - 12:57
    ہر بار کسی عمارت میں داخل ہوتے،
    باہر نکلتے وقت اپنے ہاتھ دھوئیں۔
  • 12:57 - 13:01
    کسی میٹینگ میں جاتے ہوئے اور اس سے
    واپسی پر ہاتھ دھوئیں۔
  • 13:01 - 13:04
    ایسی عادات اپنائیں جو ہاتھ
    دھونے پرمبنی ہوں۔
  • 13:04 - 13:06
    اپنے فون کو جراثیم سے پاک کریں۔
  • 13:06 - 13:10
    آپ اس فون کو اپنے بغیر دُھلے، گندے
    ہاتھوں سے ہر وقت چھوتے ہیں۔
  • 13:10 - 13:12
    مجھے پتہ ہے آپ اپنے ساتھ
    باتھ روم بھی لے جاتے ہیں۔
  • 13:12 - 13:15
    (قہقہے)
  • 13:15 - 13:20
    تو اپنے فون کو صاف کریں اور اسے
    عوام کے بیچ استعمال کرنے سے گریز کریں۔
  • 13:20 - 13:24
    میرے خیال سے ٹک ٹاک اورانسٹاگرام
    گھرکی حد تک محدود رہ سکتے ہیں۔
  • 13:24 - 13:27
    اپنے چہرے کو نہ چھوئیں۔
  • 13:27 - 13:29
    اپنی آنکھوں کو نہ مَلیں۔
  • 13:29 - 13:30
    اپنے ناخن نہ کھا ئیں۔
  • 13:30 - 13:32
    اپنے ہاتھ کی پشت سے اپنی
    ناک نہ پونچھیں۔
  • 13:32 - 13:34
    یعنی یہ ویسے ہی نہ کریں،
    کیونکہ، گندہ ہے۔
  • 13:34 - 13:36
    (قہقہے)
  • 13:36 - 13:38
    چہرے پر ماسک نہ پہنیں۔
  • 13:38 - 13:41
    ماسک بیماروں اور طبی عملے کے لئے ہیں۔
  • 13:41 - 13:45
    اگر آپ بیمار ہیں تو آپ کا ماسک آپ
    کے نزلےاورکھانسی کو روک لے گا
  • 13:45 - 13:48
    اورآپ کے اردگرد لوگوں کو محفوظ رکھے گا۔
  • 13:48 - 13:49
    اور اگر آپ طبی عملے میں شامل ہیں،
  • 13:49 - 13:52
    تو آپ کے چہرے کا ماسک آپ کے
    اوزاروں میں سے ایک ہے
  • 13:52 - 13:54
    جو کہ ذاتی تحفط کے آلات کہلاتے ہیں
  • 13:54 - 13:57
    جن کے استعمال کی آپ کو تربیت ہے تاکہ
    آپ مریض کی مدد کرسکیں
  • 13:57 - 13:58
    اورخود بیمارنہ ہو جائیں۔
  • 13:58 - 14:01
    اگر آپ ایک صحت مند شخص ہیں
    اور ماسک پہنے ہیں،
  • 14:01 - 14:04
    یہ صرف آپ کے چہرے کو پسینے
    میں تر کرے گا۔
  • 14:04 - 14:05
    (قہقہے)
  • 14:05 - 14:07
    ماسکس کو دکانوں میں رہنے دیں
  • 14:07 - 14:11
    معالجین، نرسز اور بیماروں کے لئے۔
  • 14:11 - 14:14
    اگر آپ کو ایسا لگے کہ آپ میں
    کووِڈ۔19 کی علامات ہیں،
  • 14:14 - 14:17
    گھرمیں رہیں، معالج سے رابطہ کریں۔
  • 14:17 - 14:23
    اگرآپ میں کووِڈ۔19 ثابت ہوجائے تو
    یاد رکھیں ابتداء میں یہ بہت ہلکا ہوتا ہے۔
  • 14:23 - 14:24
    اوراگر آپ تمباکونوشی کرتے ہیں،
  • 14:24 - 14:27
    تو یہ سب سے بہتر وقت ہے
    اسے چھوڑ دینے کا۔
  • 14:27 - 14:29
    یعنی، اگر آپ تمباکو نوش ہیں،
  • 14:29 - 14:32
    تو ہمیشہ ہی اسے فوراً
    چھوڑنا ہی بہتر ہوتا ہے۔
  • 14:32 - 14:35
    مگرآپ تمباکو نوش ہیں اور کووِڈ۔19
    کی طرف سے پریشان ہیں،
  • 14:35 - 14:39
    میں ضمانت دیتی ہوں کہ اسے چھوڑنا
    ہی بہترین عمل ہے جو آپ کرسکتے ہیں
  • 14:39 - 14:44
    اپنے آپ کو کووِڈ۔19 کے بدترین
    اثرات سے بچانے کے لئے۔
  • 14:44 - 14:47
    کووِڈ۔19 بہت ڈراوٗنی چیز ہے،
  • 14:47 - 14:52
    ایک ایسے وقت میں جب ہر خبر
    ہی خوفناک محسوس ہو رہی ہے۔
  • 14:52 - 14:57
    اور اس سے نمٹنے کے بہت سے برے
    مگر کارگر راستے موجود ہیں:
  • 14:57 - 15:02
    گھبراہٹ، تعصبات، مجمع کا خوف،
    خود پر بندشیں،
  • 15:02 - 15:07
    خود کو جھوٹی تسلیاں دینا کہ نفرت اور
    غصہ اور تنہائی شائد
  • 15:07 - 15:09
    اس وباء سے نجات کا ذریعہ ہیں۔
  • 15:09 - 15:11
    مگر وہ ہرگز نہیں ہیں۔
  • 15:11 - 15:13
    یہ ہمیں بس کمزورکرتی ہیں۔
  • 15:13 - 15:18
    کچھ اور تھوڑے بیزار مگر فائدہ مند
    طریقے بھی ہیں جنھیں
  • 15:18 - 15:20
    ہم اس وباء کے مقابلے میں
    استعمال کر سکتے ہیں،
  • 15:20 - 15:24
    جیسا کہ صحت کو بہتر بنانا،
    یہاں اور ہر جگہ؛
  • 15:24 - 15:27
    صحت کا خیال رکھنے کے ذرائع اور
    امراض کی تشخیص کے لئے خرچ کرنا
  • 15:27 - 15:29
    تاکہ جب کوئی نیا مرض آئے
    تو ہمیں پتہ چل جائے؛
  • 15:29 - 15:32
    پوری دنیا میں صحت کے نظام کی
    تخلیق کی کوشش کرنا؛
  • 15:32 - 15:37
    اپنے ترسیل کے نظام کی بہتری کی کوشش
    تاکہ وہ ایمرجنسیز کے لئے تیار ہو سکیں؛
  • 15:37 - 15:39
    اور بہتر تعلیم،
  • 15:39 - 15:44
    تاکہ ہم وباوٗں سے متعلق اور خطرات
    کے حساب کتاب پر بات کر سکیں
  • 15:44 - 15:47
    بغیر کسی بے ہنگم گھبراہٹ کے۔
  • 15:47 - 15:49
    مساوات ھماری رہنما ہونی چاہئے،
  • 15:49 - 15:51
    کیوں کہ اس حالت میں، بہت سے
    دوسرے حالات کی طرح،
  • 15:51 - 15:55
    مساوات خود ہمارے اپنے فائدے میں ہے۔
  • 15:56 - 15:58
    آپ سب کا بہت بہت شکریہ کہ آپ سب نے
    آج مجھے یہاں سنا،
  • 15:58 - 16:00
    اور کیا میں یہ بتانے میں پہل کروں کہ:
  • 16:00 - 16:03
    جب آپ تھیٹر سے باہر جائیں
    تو ہاتھ دھو لیجئے گا۔
  • 16:03 - 16:06
    (تالیاں)
Title:
کووِڈ-19 ہم پر اب کیوں اثر انداز ہو رہا ہے -- اور اگلی وباء کے لئے کیسے تیار ہوا جائے
Speaker:
الانا شیخ
Description:

نیا کورونا وائرس کہاں سے پیدا ہوا ہے، یہ کیسے اتنی تیزی سے پھیل گیا -- اور آئندہ کیا ہونے والا ہے؟ اس وائرس حملے سے جڑے حقائق، پیش کر رہی ہیں عالمی امور صحت کی ماہر اور ٹیڈ فیلو الانا شیخ، اور کووِڈ۔19 کے پھیلاوّ کی وضاحت کر رہی ہیں، وہ بتا رہی ہیں کہ کیوں صرف سفری پابندیاں کارگر نہیں ہو سکتیں، اور روشنی ڈال رہی ہیں عالمی طبی ضروریات سے جڑی ان تبدیلیوں پرجن کی ضرورت ہےاگلے وبائی حملے سے نمٹنے کی تیاریوں کے لئے۔ وہ کہتی ہیں کہ "ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہر ملک کے پاس نئے امراض کی تشخیص اور شناخت کی صلاحیت موجود ہو، اور وہ ان سے بہتر اندازسے نبردآزما بھی ہو سکیں"۔

more » « less
Video Language:
English
Team:
closed TED
Project:
TEDTalks
Duration:
16:19

Urdu subtitles

Revisions