Return to Video

میرا اسکارف آپ کی نگاہ میں کیا معنی رکھتا ہے؟

  • 0:02 - 0:06
    اگر آپ کی گلی سے کوئی
    مجھ جیسی دکھنے والی گزرے
  • 0:07 - 0:09
    کیا آپ یہ سوچیں گے کہ
    یہ کوئی ماں ہے،
  • 0:09 - 0:10
    ایک پناہ گزین ہے
  • 0:10 - 0:12
    یا پھر کسی جبر و زیادتی کا شکار؟
  • 0:12 - 0:14
    یا پھر آپ سوچیں گے کہ
    یہ کوئی امراض دل کی معالج
  • 0:14 - 0:15
    ایک وکیل
  • 0:15 - 0:17
    یا شائد آپ کی مقامی سیاست دان ہے؟
  • 0:18 - 0:20
    یا آپ مجھے اوپر سے نیچے تک
    دیکھ کر سوچیں
  • 0:20 - 0:22
    مجھے کتنی گرمی لگ رہی ہوگی
  • 0:22 - 0:26
    یا شائد میرے شوہر نے جبراً
    مجھے یہ لباس پہنایا ہے؟
  • 0:26 - 0:29
    کیا ہواگر میں اپنا اسکارف
    ایسے پہن لوں؟
  • 0:32 - 0:35
    میں اسی لباس میں سڑکوں پر
    پھر سکتی ہوں
  • 0:35 - 0:37
    اور دنیا مجھے کیا سمجھتی ہے
    یا میرے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے
  • 0:37 - 0:41
    یہ سب اس کپڑے کے ٹکڑے پر
    منحصر کرتا ہے
  • 0:41 - 0:44
    یہ کوئی حجاب کے بارے میں
    نئی گفتگو نہیں ہونے جارہی
  • 0:44 - 0:48
    کیوںکہ خدا جانتا ہے،مسلم عورت
    اس لباس کے ٹکڑے سے کہیں بڑھ کرہے
  • 0:48 - 0:52
    وہ خود فیصلہ کرتی ہیں کہ
    اپنا سرلپیٹیں یا نہیں
  • 0:52 - 0:56
    یہ بات ہے تعصب سے بالاتر
    ہوکرسوچنے کی
  • 0:56 - 0:58
    کیا ہواگر میں آپ کے پاس سے گزروں
  • 0:58 - 1:02
    اور بعد میں آپ کو پتا چلےکہ
    میں ایک ریس کار انجینئر ہوں
  • 1:02 - 1:05
    میں نے اپنی کار ڈیزائن کی، اور
    اپنی یونیورسٹی کی ریس ٹیم کی سربراہ رہی
  • 1:05 - 1:07
    کیونکہ یہ حقیقت ہے۔
  • 1:07 - 1:12
    کیا ہواگر میں آپ کو بتاوں کہ
    میں نے پانچ سال باکسنگ کی تربیت لی
  • 1:12 - 1:14
    کیونکہ یہ بات بھی درست ہے۔
  • 1:14 - 1:17
    کیا اس سے آپ کو حیرت ہوگی؟
  • 1:17 - 1:19
    کیوں؟
  • 1:19 - 1:21
    خواتین و حضرات، بالآخر
  • 1:21 - 1:24
    یہ حیرت یا مجھ سے جڑےرویئے
  • 1:24 - 1:27
    نتیجہ ہیں ایک لاشعوری تعصب کے
  • 1:27 - 1:28
    یا ایک پوشیدہ عصبیت کے
  • 1:28 - 1:32
    جس کا نتیجہ انتہائی تباہ کن ہوسکتا ہے
  • 1:32 - 1:33
    کارکنوں کے درمیان
    طبقاتی ہم آہنگی
  • 1:33 - 1:36
    خصوصاً اثرورسوخ رکھنے والے
    شعبوں میں
  • 1:36 - 1:38
    ہیلو، آسٹریلیا کی وفاقی کابینہ۔
  • 1:38 - 1:40
    [ تالیاں ]
  • 1:40 - 1:43
    مجھے اس بات کے لئےکچھ
    تمہید میں جانے کی اجازت دیجئے
  • 1:43 - 1:47
    لاشعوری تعصب، دانستہ تفریق جیسا نہیں
  • 1:47 - 1:50
    میرا مطلب ہرگز نہیں کہ آپ سب میں کوئی
    صنفی یا نسلی امتیاز کی سوچ ہے
  • 1:50 - 1:53
    یا کوئی عمرکی تفریق کا جذبہ
    سامنے آنے کو بےتاب ہے۔
  • 1:53 - 1:55
    میرا ہرگز یہ مطلب نہیں۔
  • 1:55 - 1:57
    ہم سب تعصبی جذبات رکھتے ہیں
  • 1:57 - 2:00
    یہ وہ عدسے ہیں جن سے ہم
    اپنے اردگرد کی دنیا کودیکھتے ہیں
  • 2:00 - 2:02
    میں کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہرا رہی
  • 2:02 - 2:03
    تعصب کوئی الزام نہیں ہے
  • 2:03 - 2:06
    مگر یہ کچھ ایسا ہے جس کی
    تشخیص ہونی ہی چاہئے،
  • 2:06 - 2:09
    اسے تسلیم کر کے کم کرنا چاہئے۔
  • 2:09 - 2:10
    تعصب نسل پر مبنی ہوسکتا ہے،
  • 2:10 - 2:12
    یا جنسی تفریق پر بھی۔
  • 2:12 - 2:15
    یہ طبقاتی، تعلیمی، یا کسی معذوری کی بنا پر
    بھی ہوسکتا ہے۔
  • 2:15 - 2:18
    حقیقت یہ ہے کہ ہم سب متعصب ہیں
    اپنے درمیان موجود فرق پر،
  • 2:18 - 2:21
    اور اپنی معاشرتی اقدار سے متصادم
    ہر شے پر۔
  • 2:21 - 2:24
    اصل بات یہ ہےکہ، اگر ہم
    ایسی دنیا میں رہنا چاہتے ہیں
  • 2:24 - 2:27
    جہاں آپ کی پیدائش کے حالات
  • 2:27 - 2:30
    آپ کے مستقبل کا فیصلہ نہ کرتے ہوں
  • 2:30 - 2:32
    اور مواقع مساوی انداز میں میسر ہوں،
  • 2:32 - 2:36
    تو ہم سب پر ایک ذمہ داری عائد ہوتی ہے
  • 2:36 - 2:39
    کہ اس لاشعوری تعصب کو اپنی
    طرز حیات کا محور نہ بننے دیں
  • 2:40 - 2:44
    ایسے ہی لاشعوری تعصب کا ایک
    مشہور تجربہ یہاں پیش کررہی ہوں
  • 2:44 - 2:48
    اور یہ 1970 سے 1980 کے درمیان
    پائے جانے والے جنسی تفریق سے متعلق ہے
  • 2:48 - 2:52
    ان دنوں سازینوں میں اکثریت
    مردوں کی ہوا کرتی تھی
  • 2:52 - 2:54
    ان میں محض پانچ فیصد خواتین ہوتیں
  • 2:54 - 2:58
    بظاہر ایسا تاثر تھا جیسے مرد
    ذرا مختلف بجاتے ہیں
  • 2:58 - 3:01
    شائد بہتر، شائد۔
  • 3:01 - 3:04
    مگر 1962 میں بوسٹن سمفنی آرکسٹرانے
  • 3:04 - 3:05
    ایک تجربے کا آغاز کیا۔
  • 3:05 - 3:07
    انھوں نے ان دیکھے آڈیشن کا آغاز کیا۔
  • 3:07 - 3:11
    تو بحائے سامنے آکر آڈیشن دینے کے،
    آپ کو پس پردہ اپنے فن کا مظاہرہ کرناتھا
  • 3:11 - 3:12
    تو قصہ مختصر،
  • 3:12 - 3:15
    کوئی فوری تبدیلی تو نظر میں نہیں آئی
  • 3:15 - 3:18
    جب تک کہ انھوں نے شرکاء کو
    اپنے جوتے اتاردینے کو کہا
  • 3:18 - 3:20
    اس سے پہلے کہ وہ کمرے میں داخل ہوں۔
  • 3:20 - 3:22
    کیونکہ ایڑیوں کی کھٹ کھٹ کا
  • 3:22 - 3:24
    لکڑی کے فرش پرپڑنا
  • 3:24 - 3:26
    خواتین کو باہر کردینے کے لئے کافی تھا۔
  • 3:26 - 3:27
    اب اسے سمجھیں،
  • 3:27 - 3:29
    ان آڈیشنز کے نتائج نے ثابت کیا
  • 3:29 - 3:32
    کہ اس بات کے پچاس فیصد امکانات بڑھ گئے
  • 3:32 - 3:35
    کہ ایک عورت ابتدائی مرحلہ کو پار کرسکے۔
  • 3:35 - 3:40
    اور ان کی کامیابی کے امکانات
    تین گنا بڑھ گئے۔
  • 3:40 - 3:41
    اس سے ہمیں کیا پتہ چلا؟
  • 3:41 - 3:45
    مرد حضرات سے معذرت کے ساتھ،
    اصل میں مرد کچھ منفرد نہیں بجاتے
  • 3:45 - 3:48
    مگر ایک تصور ایسا ہے جیسے
    کہ وہ ایسا کرتے ہیں۔
  • 3:48 - 3:51
    اور یہی وہ تعصب ہے جو ان کے
    بہتر ہونے کا تعین کررہا ہے۔
  • 3:51 - 3:54
    تو ہم یہاں دراصل پہچان کر
    تسلیم کررہے ہیں
  • 3:54 - 3:55
    کہ تعصب کا وجود ہے۔
  • 3:55 - 3:57
    اور دیکھئے، ہم سب یہی کرتے ہیں۔
  • 3:57 - 3:59
    میں آپ کے سامنے ایک مثال پیش کرتی ہوں۔
  • 3:59 - 4:02
    ایک بیٹا اور اس کا باپ کار کے
    ہولناک حادثے کا شکار ہوگئے۔
  • 4:02 - 4:04
    والد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے
  • 4:04 - 4:08
    اور بیٹا، جو شدید زخمی تھا،
    ہسپتال پہنچایا گیا۔
  • 4:08 - 4:11
    جب وہ ہسپتال پہنچا تو سرجن نے
    بیٹے کی طرف دیکھتے ہی کہا،
  • 4:11 - 4:14
    "مجھ سے یہ آپریشن نہیں ہوگا۔"
  • 4:14 - 4:16
    کیوں؟
  • 4:16 - 4:19

    "یہ لڑکا میرا بیٹا ہے۔"
  • 4:19 - 4:20
    یہ کیسے ہوسکتا ہے؟
  • 4:20 - 4:21
    خواتین و حضرات،
  • 4:21 - 4:24
    سرجن اس لڑکے کی ماں ہے۔
  • 4:24 - 4:26
    اب ہاتھ اٹھائیے، بلا جھجھک۔۔۔
  • 4:26 - 4:30
    مگر ہاتھ اٹھائیے، اگر آپ نے فوراً
    ہی اندازا لگایا تھا کہ سرجن ایک مرد ہوگا؟
  • 4:31 - 4:34
    یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ
    لاشعوری تعصب کا وجود ہے،
  • 4:34 - 4:37
    مگر ہم سب کو صرف اقرار کرنا ہے،
    کہ ہاں یہ ہے
  • 4:37 - 4:40
    اور ان طریقوں پر سوچنا ہے
    جن سے ہم اس سے آگے دیکھ سکیں
  • 4:40 - 4:42
    تاکہ اس کے حل کی کوئی راہ نکالی جاسکے۔
  • 4:43 - 4:45
    اب ایک اور بڑی مزیدار چیز
  • 4:45 - 4:48
    اس لاشعوری تعصب کے زمرے میں
    کوٹے [حصہ] کا موضوع ہے۔
  • 4:48 - 4:51
    جسے اکثر منظر عام پر لایا جاتا ہے۔
  • 4:51 - 4:54
    اور اس تنقید کے پیچھے معیار کی بنیاد
    پر انتخاب کا تصور ہے۔
  • 4:54 - 4:57
    میں اس لئے منتخب نہیں ہونا چاہتی،
    کہ میں ایک خاتون ہوں،
  • 4:57 - 4:59
    بلکہ اس لئے کہ میں
    معیار پر پوری اترتی ہوں،
  • 4:59 - 5:02
    کیوںکہ میں اس کام کے لئے
    بہترین شخصیت ہوں۔
  • 5:02 - 5:05
    یہ ایک ایسا احساس ہے جو خواتین
    انجینئرز میں یکساں پایا جاتا ہے
  • 5:05 - 5:06
    جن کو میں جانتی اور ساتھ
    کام کرتی ہوں۔
  • 5:06 - 5:08
    میں جانتی ہوں، کیونکہ
    میں وہاں رہی ہوں۔
  • 5:08 - 5:11
    اگر، میرٹ کا تصور ٹھیک تھا،
  • 5:11 - 5:15
    تو پھریکساں CV کس لئے،
    2012 میں Yale کے ایک تجربے میں،
  • 5:15 - 5:20
    ایک لیب ٹیکنیشن کے لئے
    یکساں CV بھیجے گئے,
  • 5:20 - 5:23
    آخر جینیفر کو کم اہل کیوں
    تصور کیا گیا،
  • 5:23 - 5:25
    اور اس نوکری کی پیشکش کے لئے
    کم مناسب سمجھا گیا،
  • 5:25 - 5:29
    اور اسے جون سے کم اجرت دی جائے۔
  • 5:30 - 5:32
    لاشعوری تعصب موجود ہے،
  • 5:32 - 5:34
    مگرہمیں صرف یہ ددیکھنا ہے،
    کہ اسے پس پشت کیسے ڈالیں۔
  • 5:34 - 5:36
    اور آپ جانتے ہیں، کہ یہ دلچسپ ہے،
  • 5:36 - 5:37
    کچھ تحقیق اس بات پر مرکوز ہے کہ،
  • 5:37 - 5:40
    ایسا کیوں ہے، جسے اہلیت کے
    اختلاف سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
  • 5:40 - 5:43
    اور اداروں میں۔۔۔۔
    اور یہ بڑی ستم ظریفی ہے۔۔۔
  • 5:43 - 5:47
    اداروں میں وہ اہلیت کو اپنے اصولوں
    کا بنیادی محور قرار دیتے ہیں
  • 5:47 - 5:48
    ملازمین کی بھرتی میں،
  • 5:48 - 5:52
    وہ عموماً مرد بھرتی کرتے ہیں،
    اور مردوں کو ہی زیادہ ادائیگی کرتے ہیں
  • 5:52 - 5:55
    کیونکہ بظاہر اہلیت
    ایک مردانہ صلاحیت ہے۔
  • 5:55 - 5:56
    مگر، سنئے۔
  • 5:56 - 5:59
    تو آپ حضرات کے خیال میں
    آپ مجھےاچھی طرح جان چکے،
  • 5:59 - 6:02
    شائد آپ سمجھیں کہ آپ کو سب پتا ہے۔
  • 6:02 - 6:06
    کیا آپ تصور کریں گے کہ میں اسے
    سنبھالتی ہوں گی؟
  • 6:06 - 6:08
    کیا آپ تصور کریں گے کہ میں ایسے
    پوچھتی پھروں،
  • 6:08 - 6:11
    "ہاں لڑکو، کیا چل رہا ہے۔
    یہ ایسے ہوتا ہے۔"
  • 6:11 - 6:14
    مجھے خوشی ہے کہ آپ ایسا
    سوچ سکتے ہیں۔
  • 6:19 - 6:22
    [۔۔ تالیاں۔۔]
  • 6:25 - 6:28
    کیونکہ خواتین و حضرات،
    یہ میرے دن کے اوقات کی نوکری ہے۔
  • 6:28 - 6:31
    اور اس میں مزیدار بات یہ ہے کہ
    یہ تفریح سے بھرپور ہے۔
  • 6:31 - 6:33
    اصل میں، ملیشیا جیسی جگہوں پر،
  • 6:33 - 6:35
    مسلم عورتوں کا یہ کام کرنا
    کو قابل ذکر بات نہیں
  • 6:35 - 6:37
    وہاں ایسی بہت سی ہیں۔
  • 6:37 - 6:38
    مگر، یہ بڑا دلچسپ ہے۔
  • 6:38 - 6:40
    مجھے یاد ہے، میں ایک صاحب کو بتارہی تھی،
  • 6:40 - 6:43
    "اے، دوست، دیکھو، میں واقعی
    SURF کرنا سیکھنا چاہتی ہوں"
  • 6:43 - 6:45
    اور وہ بولا، "یاسمین مجھے نہیں پتا
    تم SURF کیسے کروگی
  • 6:45 - 6:48
    ان سب چیزوں کے ساتھ جو تم نے پہنے ہیں،
  • 6:48 - 6:50
    اور مجھے کسی صرف خواتین کےلئے
    مخصوص ساحل کا بھی نہیں پتا۔
  • 6:50 - 6:53
    اور پھر، ان صاحب نے ایک
    کمال کی تجویز دی،
  • 6:53 - 6:55
    وہ بولے، "مجھے پتا ہے کہ تم وہ ادارہ
    چلاتی ہو
  • 6:55 - 6:57
    Youth Without Borders، ٹھیک؟
  • 6:57 - 7:01
    کیوں نہ تم مسلم عورتوں کے لئے
    ساحل کے لباس کا کام شروع کرو
  • 7:01 - 7:04
    تم اسے کہہ سکتی ہو
    Youth Without Boardshorts۔"
  • 7:04 - 7:05
    [۔۔سامعین کی ہنسی۔۔]
  • 7:05 - 7:07
    اور میں بولی، "شکریہ، جناب۔"
  • 7:07 - 7:10
    مجھے ایک اورصاحب یاد ہیں
    جنھوں نے مجھے بتایا
  • 7:10 - 7:12
    مجھے جتنا ممکن ہو دہی کھانا چاہئے
  • 7:12 - 7:15
    کیوںک مجھے اسی ایک طریقہ کا سامنا
    ہونے والا ہے ہر طرف۔
  • 7:17 - 7:20
    مسئلہ یہ ہے کہ، یہ کافی حد تک صحیح ہے
  • 7:20 - 7:24
    کیونکہ ہماری افرادی قوت میں تنوع
    کی شدید کمی ہے،
  • 7:24 - 7:26
    خصوصاً اثر پذیر مقامات پر۔
  • 7:26 - 7:27
    اب، 2010 میں،
  • 7:27 - 7:30
    آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی نے
    ایک تجربہ کیا تھا
  • 7:30 - 7:33
    جس میں انھون نے 4,000 یکساں
    درخواستیں بھیجیں
  • 7:33 - 7:37
    بنیادی طور پر سطحی سی نوکریوں کے لئے۔
  • 7:37 - 7:41
    تاکہ اتنے ہی انٹرویو کے مواقع حاصل ہوں
    جتنے ایک اینگلو-سیکسون نام والے کو
  • 7:41 - 7:46
    اگر آپ چائنیز ہیں تو آپ کو
    68 فیصد زیادہ درخواستیں بھِیجنا ہوںگی۔
  • 7:46 - 7:48
    اگر مشرق وسطی سے ہیں۔۔
    عبدالمجید۔۔۔
  • 7:48 - 7:50
    تو 64 فیصد،
  • 7:50 - 7:53
    اور اگر آپ اطالوی ہیں،
    توکافی خوش قسمت ہیں
  • 7:53 - 7:55
    تو آپ کو صرف 12 فیصد زیادہ بھیجنا ہوںگی۔
  • 7:55 - 7:58
    سیلیکون ویلی جیسی جگہوں پربھی،
    یہ حالات کچھ بہتر نہیں۔
  • 7:58 - 8:00
    گوگل میں، تنوع سے متعلق
    کچھ نتائج مرتب کئےگئے
  • 8:00 - 8:07
    اور 61 فیصد گورے، 30 فیصد ایشیائی
    اور 9 فیصد کچھ سیاہ فام اورہسپانوی ملا کر،
  • 8:07 - 8:09
    تو یہ کچھ اس طرح سے ہے۔
  • 8:09 - 8:11
    باقی ٹیکنالوجی کی دنیا بھی
    کچھ ایسی بہتر نہیں
  • 8:11 - 8:13
    اور وہ اسے تسلیم کرتے ہیں،
  • 8:13 - 8:15
    مگر مجھے نہیں پتا
    وہ اس بارے میں کیا کررہے ہیں۔
  • 8:15 - 8:17
    بات یہ ہے کہ، اس سے کسی کو بھی فائدہ نہیں
  • 8:17 - 8:19
    ایک تحقیق میں، جسے
    گرین پارک نےکیا
  • 8:19 - 8:23
    جو کہ برطانیہ میں اہم عہدوں
    پرملازمین فراہم کرتی ہے،
  • 8:23 - 8:28
    ان کے مطابق آدھے سے زیادہ
    FTSE 100 کمپنیوں میں،
  • 8:28 - 8:30
    بورڈ کی سطح پرکوئی سربراہ
    نہیں جوسفیدفام نہ ہو،
  • 8:30 - 8:32
    Executive یا Non-Executive
  • 8:32 - 8:36
    اور ہرتین میں سے دو میں
    ایسا Executive نہیں
  • 8:36 - 8:38
    جو کسی اقلیت سے ہو۔
  • 8:38 - 8:41
    اقلیتوں میں سے اکثر اگر
    کسی اس قسم کی سطح پر ہیں تو
  • 8:41 - 8:42
    وہ non-executive بورڈ ڈائرکٹرزہیں
  • 8:42 - 8:45
    تو ان کا اثرو رسوخ اتنا نہیں۔
  • 8:45 - 8:47
    میں نے آپ کے سامنے کچھ
    بھیانک امور کا ذکر کیا۔
  • 8:47 - 8:51
    آپ کہیں گے "او خدایا، یہ کتنا برا ہے؟
    میں اس کے لئے کیا کرسکتی ہوں؟"
  • 8:52 - 8:54
    خوش قسمتی سے،
  • 8:54 - 8:56
    ہم نے تعین کرلیا کہ یہ واقعی مسئلہ ہے
  • 8:56 - 9:01
    مواقع قلیل ہیں،
    اور اس کی وجہ ہے لاشعوری تعصب۔
  • 9:02 - 9:04
    مگر ہوسکتا ہے آپ وہاں بیٹھے
    سوچ رہے ہوں،
  • 9:04 - 9:07
    "میں تو سیاہ فام نہیں۔ اس سب سے
    میرا کیا تعلق؟"
  • 9:08 - 9:10
    مجھے ایک حل پیش کرنے کی
    اجازت دیں۔
  • 9:10 - 9:12
    اور جیسا کہ میں نےپہلےکہا،
  • 9:12 - 9:16
    ہم ایسی دنیا میں رہتے ہیں،
    جہاں ہمیں آئیڈیل کی تلاش رہتی ہے۔
  • 9:16 - 9:17
    اگر ہم ایسی دنیا بنانا چاہیں
  • 9:17 - 9:20
    جہاں آپ کی پیدائش کے حالات
    سے کوئی فرق نہ پڑتا ہو،
  • 9:20 - 9:22
    ہم سب کواس مسئلےکےحل
    کا حصہ بننا ہی ہوگا
  • 9:22 - 9:25
    دلچسپ بات یہ کہ، لیبارٹری درخواست
    والے تجربے کے تخلیق کار نے
  • 9:25 - 9:27
    کچھ حل بھی پیش کئے تھے۔
  • 9:27 - 9:30
    اس نے کہا وہ ایک چیزجو
    کامیاب خواتین کو قریب لائی ہے،
  • 9:30 - 9:32
    وہ ایک چیز جو ان سب میں مشترک ہے،
  • 9:32 - 9:35
    وہ یہ کہ انھیں اچھے رہنما ملے۔
  • 9:35 - 9:37
    تو رہنمائی، جس کےبارے کافی کچھ
    ہم پہلے سن چکے ہیں
  • 9:37 - 9:40
    وہ مقامی زبان میں ہے۔
  • 9:40 - 9:43
    لیجئے آپ کے لئے ایک اور آزمائش۔
  • 9:43 - 9:47
    میں آپ سب کو چیلنج کرتی ہوں
    کہ کسی ایسے کی رہنمائی کریں جو مختلف ہو۔
  • 9:48 - 9:49
    اس بارے میں سوچیں۔
  • 9:49 - 9:52
    ہرشخص کسی ایسے کی رہنمائی
    کرنا چاہتے ہے جو کچھ شناسا ہو،
  • 9:52 - 9:53
    ہم جیسا دکھتا ہو،
  • 9:53 - 9:54
    کچھ تجربات ساتھ کئے ہوں،
  • 9:54 - 9:57
    اگر مجھے ایک مسلم خاتون ملتی ہے
    جس کا انداز مجھ سا ہو،
  • 9:57 - 9:59
    میں کہوں گی، "کیسی ہو؟
    ہم مل سکتے ہیں۔"
  • 9:59 - 10:02
    آپ ایک کمرے میں داخل ہوں اور وہاں
    کوئی ملے جو آپ کے اسکول میں رہا ہو،
  • 10:02 - 10:03
    آپ نے ایک ہی کھیل کھیلا ہو،
  • 10:03 - 10:07
    قوی امکان ہے کہ آپ ایسے فرد
    کی مدد کرنا چاہیں گے۔
  • 10:07 - 10:11
    مگر اسی کمرے میں کوئی ایسا فرد
    جس کا وقت آپ کے ساتھ نہ گزرا ہو
  • 10:11 - 10:13
    توبڑا مشکل ہوگا کہ آپ کوئی
    رابطہ قائم کرسکیں۔
  • 10:13 - 10:16
    رہنمائی کے لئے کسی انجان کے
    انتخاب کا خیال،
  • 10:16 - 10:19
    کسی ایسے کا جو آپ ہی کی طرح
    ماضی نہ رکھتا ہو،
  • 10:19 - 10:20
    چاہے ماضی میں وہ کچھ بھی ہو،
  • 10:20 - 10:23
    ایک خیال ہے ان لوگوں کے لئے
    راہیں ہموار کرنے کا
  • 10:23 - 10:25
    جو اپنے راستے کا تعین بھی نہ کرپائیں ہوں۔
  • 10:26 - 10:30
    کیونکہ خواتین و حضرات،
    دنیا میں انصاف نہیں ہے۔
  • 10:30 - 10:32
    لوگ ایک سے مواقع و حالات
    لے کر پیدا نہیں ہوتے
  • 10:32 - 10:35
    میں دنیا کے ایک غریب ترین شہر
    خرطوم میں پیدا ہوئی تھی۔
  • 10:35 - 10:37
    میں سیاہ فام پیدا ہوئی،
    میں عورت پیدا ہوئی،
  • 10:37 - 10:41
    اور میں مسلم پیدا ہوئی، ایک ایسی دنیا میں
    جہاں ہم کافی مشکوک ہیں
  • 10:41 - 10:44
    ان وجوہات سے جن پر میرا کوئی اختیار نہیں۔
  • 10:44 - 10:48
    دوسری طرف، میں یہ بھی مانتی ہوں
    میں کافی بہتر حالات میں پیدا ہوئی
  • 10:48 - 10:50
    مجھے بہترین والدین ملے،
  • 10:50 - 10:51
    مجھے تعلیم دی گئی
  • 10:51 - 10:54
    اورآسٹریلیا کی شہریت
    جیسی نعمت ملی
  • 10:54 - 10:57
    اس سب کے ساتھ، مجھے بہترین
    رہنما بھی ملے
  • 10:57 - 11:00
    جنھوں نے مجھ پر وہ در کھول دیئے
    جن کی موجودگی سے میں واقف نہ تھی
  • 11:00 - 11:01
    میرے ایک استاد مجھ سے بولے،
  • 11:01 - 11:03
    "تمہاری کہانی دلچسپ ہے۔
  • 11:03 - 11:06
    اسے لکھ دو، تاکہ میں اسے دوسروں
    تک بھی پہنچا سکوں۔"
  • 11:06 - 11:07
    ایک استاد بولے،
  • 11:07 - 11:10
    میں جانتا ہوں تم میں وہ ہے
    جس کا تعلق آسٹریلین تیل کے کنوئیں سے نہیں،
  • 11:10 - 11:12
    مگر کچھ نہیں چلنے دو۔"
  • 11:12 - 11:13
    اور لیجئے، آج آپ سے ہم کلام ہوں
  • 11:13 - 11:14
    اور میں اکیلی نہیں ہوں۔
  • 11:14 - 11:17
    میرے طبقوں میں موجود
    ہرقسم کے لوگ ہیں
  • 11:17 - 11:19
    جن کو ایسے ہی رہنماوں کی
    مدد حاصل رہی ہے۔
  • 11:19 - 11:21
    سڈنی میں مقیم ایک مسلم نوجوان
  • 11:21 - 11:24
    جس نے ایسے ہی رہنما کی مدد حاصل کی اور
  • 11:24 - 11:27
    Bankstown میں ایک شاعری مرکز کی بنیاد رکھی
  • 11:27 - 11:29
    جو اب ایک بڑا نام ہے۔
  • 11:29 - 11:32
    اس ذریعے سے وہ بہت سے
    نوجوانوں کی زندگیاں بدلنے کے قابل ہوا۔
  • 11:32 - 11:34
    یا Brisbane کی ایک خاتون،
  • 11:34 - 11:35
    ایک افغانی خاتون، ایک پناہ گزین،
  • 11:35 - 11:38
    جو آسٹریلیا آمد کے وقت انگلش
    بھی مشکل سے ہی بول پاتی تھی،
  • 11:38 - 11:40
    اپنے رہنماوں کی مدد سے
    ڈاکٹر بن گئی
  • 11:40 - 11:43
    اور 2008 کی بہترین Young Queenslander
    ہونے کا اعزاز حاصل کیا
  • 11:43 - 11:46
    وہ ایک جیتی جاگتی مشعل راہ ہے۔
  • 11:50 - 11:52
    یہ سب اتنا آسان نہیں ہے۔
  • 11:54 - 11:57
    یہ میں ہوں۔
  • 11:57 - 12:00
    مگر میں ایک عورت بھی ہوں
    جو کنوئیں کے مزدورکے لباس میں ہے
  • 12:00 - 12:04
    اور میں وہ عورت بھی ہوں
    جو ابتدا میں عبایہ میں ملبوس تھی۔
  • 12:04 - 12:07
    اگر مجھے پہلے دیکھا ہوتا
    تو کیا آپ میری رہنمائی کا فیصلہ کرتے
  • 12:07 - 12:09
    ان دیگر چہروں کے ساتھ جو کے میرے ہیں؟
  • 12:09 - 12:11
    کیوںکہ میں وہی شخصیت ہوں۔
  • 12:12 - 12:15
    ہمیں اپنے لاشعوری تعصب سے آگے دیکھنا ہوگا،
  • 12:15 - 12:18
    اپنے محدود دائرہ نظر سے باہر
    کسی کی رہنمائی کی کوشش کریں
  • 12:18 - 12:21
    کیونکہ بنیادی تبدیلی میں وقت لگتا ہے،
  • 12:21 - 12:25
    اور مجھ میں اتنا صبر نہیں۔
  • 12:25 - 12:26
    تو اگر ہم ایک تبدیلی لانا چاہتے ہیں،
  • 12:26 - 12:28
    اورایک ایسی دنیا بنانا چاہتے ہیں
  • 12:28 - 12:30
    جہاں ہم سب کے پاس
    اسی طرح کے مواقع ہوں،
  • 12:30 - 12:33
    تو لوگوں کے لئے راستے ہموار کریں۔
  • 12:33 - 12:36
    کیوںکہ ہوسکتا ہے آپ سوچتے ہوں
    اس تغیرپذیری کا آپ سے کوئی تعلق نہیں،
  • 12:36 - 12:38
    مگر ہم سب اس نظام کا ایک حصہ ہیں
  • 12:38 - 12:40
    اور ہم سب ہی اس کے حل کاذریعہ بن سکتے ہیں۔
  • 12:40 - 12:43
    اور اگر آپ نہیں جانتےکہ کسی انجان
    کو کیسے پائیں
  • 12:43 - 12:45
    تو ان مقامات پرجائیں جہاں
    عموما نہیں جاتے
  • 12:45 - 12:47
    اگرآپ پرائیویٹ اسکول میں پڑھاتے ہیں، تو
  • 12:47 - 12:48
    ریاست کے مقامی اسکول میں جائیں
  • 12:48 - 12:52
    یااپنے مقامی پناہ گزینوں کے تعلیمی
    ادارے کا چکر لگائیں۔
  • 12:52 - 12:54
    یا شائد آپ دفتر میں کام کرتے ہوں۔
  • 12:54 - 12:57
    اس نئے چہرے کو منتخب کریں
    جو بالکل اس ماحول سے الگ ہو ۔۔
  • 12:57 - 12:58
    کیونکہ وہ میں تھی ۔۔
  • 12:58 - 12:59
    ان کے لئے دروازے کھول دیں
  • 12:59 - 13:02
    صرف دکھاوے کی حد تک نہیں،
    کیونکہ ہم متاثرین نہیں ہیں۔
  • 13:02 - 13:04
    مگر انھیں مواقع کی پہچان کرائیں
  • 13:04 - 13:06
    کیونکہ اپنی دنیا میں داخلے کی اجازت دینےسے
  • 13:06 - 13:09
    آپ کو احساس ہوگا کہ آپ کو ان
    دروازوں پر بھی دسترس ہوگئی
  • 13:09 - 13:11
    جن کی موجودگی کا انھیں علم بھی نہ تھا
  • 13:11 - 13:14
    اورآپ کو بھی علم نہ تھا کہ وہ نہیں جانتے۔
  • 13:14 - 13:16
    خواتین و حضرات،
  • 13:16 - 13:20
    ہمارے طبقے کو مواقع کی قلت
    کا سامنا ہے،
  • 13:20 - 13:22
    خصوصاً لاشعوری تعصب کی وجہ سے۔
  • 13:22 - 13:26
    مگر آپ سب میں یہ صلاحیت ہے
    کہ اس کو بدل ڈالیں۔
  • 13:26 - 13:29
    مجھے پتا ہے آج آپ کو بہت سے
    چیلنج دے دیئے گئے ہیں، مگر
  • 13:29 - 13:32
    اگر آپ صرف اس ایک بات کو لیں
    اور اس پر ذرا مختلف انداز سے غور کریں
  • 13:32 - 13:36
    کیونکہ بدلنے کی صلاحیت کا ہونا
    ایک جادو ہے۔
  • 13:36 - 13:40
    اور میں دعوت دیتی ہوں کہ آپ
    اپنے بنیادی تصور سے آگے بڑھیں
  • 13:40 - 13:41
    کیونکہ میں شرط لگا سکتی ہوں،
  • 13:41 - 13:43
    وہ شائد غلط ہیں۔
  • 13:43 - 13:46
    شکریہ۔
  • 13:46 - 13:49
    [۔۔ تالیاں ۔۔]
Title:
میرا اسکارف آپ کی نگاہ میں کیا معنی رکھتا ہے؟
Speaker:
یاسمین عبدالمجید
Description:

لاشعوری تعصب ایک ایسا عمومی عمل ہے جو ہماری معاشرتی اقدار کا حصہ بن چکا ہے اور اس کی وجہ سے ہم بہت سارے ایسے مفروضوں کا شکار ہوچکے ہیں جن کا تعلق محض ہماری تربیت اورابتداء سے اثرانداز ہونے والےعوامل سے ہے۔ یہ پوشیدہ تعصب ہر شے پر اثرانداز ہوتا ہے، اور اب وہ وقت آگیا ہے کہ ہم اس بارے میں سنجیدگی سے غور کریں، اور بہتر سوچ اور ذہانت کا مظاہرہ کریں۔ اس پرمزاح اور سچائی سے بھرپور گفتگو میں یاسمین عبدالمجید نے ایک اچھوتے انداز سے ہم سب کو چیلنج کیا ہے کہ ہم اپنے بنیادی تصورات سے بالاتر ہوکر سوچنا شروع کریں۔

more » « less
Video Language:
English
Team:
closed TED
Project:
TEDTalks
Duration:
14:01

Urdu subtitles

Revisions