Return to Video

ملالہ ، میری بیٹی

  • 0:00 - 0:05
    بہت سے قبائلی اور پدرانہ سماجوں میں،
  • 0:05 - 0:10
    باپ کی پہچان بیٹوں سے ہوتی ہے،
  • 0:10 - 0:14
    لیکن میں ان چند باپوں میں سے ہوں،
  • 0:14 - 0:16
    جس کی پہچان اس کی بیٹی ہے،
  • 0:16 - 0:17
    اور مجھے اس پر فخر ہے-
  • 0:17 - 0:22
    (تالیاں)
  • 0:24 - 0:27
    ملالہ نے اپنی تعلیمی مہم کا آغاز
  • 0:27 - 0:30
    اور اپنے حقوق کے لئے آواز بلند 2007 میں کی،
  • 0:30 - 0:34
    اور جب اسکی کوششوں کو 2011 میں سراہا گیا،
  • 0:34 - 0:38
    اور اسے قومی امن انعام براۓ نوجوانان سے نوازا گیا،
  • 0:38 - 0:39
    اس نے بہت شہرت پائی،
  • 0:39 - 0:43
    اور وہ اپنے ملک کی شہرت یافتہ کم عمر لڑکی بن گئی-
  • 0:43 - 0:47
    اس سے پہلے، وہ میری بیٹی تھی،
  • 0:47 - 0:50
    لیکن اب میں اس کا والد ہوں-
  • 0:51 - 0:52
    خواتین و حضرات،
  • 0:52 - 0:56
    اگر ہم عالمی تاریخ پر ایک نظر ڈالیں،
  • 0:56 - 0:58
    تو خواتین کی کہانی
  • 0:58 - 1:02
    ناانصافی کی کہانی ہے،
  • 1:02 - 1:04
    عدم مساوات کی،
  • 1:04 - 1:09
    تشدد اور استحصال کی-
  • 1:09 - 1:11
    غور کیجئے،
  • 1:11 - 1:15
    پدرانہ معاشروں میں،
  • 1:15 - 1:18
    ابتدا ہی سے،
  • 1:18 - 1:21
    جب لڑکی کا جنم ہوتا ہے تو،
  • 1:21 - 1:25
    خوشی کا اظہار نہیں کیا جاتا -
  • 1:25 - 1:27
    اس کوخوش آمدید نہیں کہا جاتا،
  • 1:27 - 1:30
    نہ تو ماں کی طرف سے اور نہ باپ کی جانب سے-
  • 1:30 - 1:32
    اڑوس پڑوس سے لوگ آتے ہیں
  • 1:32 - 1:34
    اور ماں سے اظہار افسوس کرتے ہیں،
  • 1:34 - 1:39
    اور باپ کو کوئی مبارکباد نہیں دیتا-
  • 1:39 - 1:43
    اور ماں بھی بہت گھبراہٹ محسوس کرتی ہے
  • 1:43 - 1:48
    کہ اس نے بیٹی کو جنم دیا ہے-
  • 1:48 - 1:51
    جب وہ پہلی لڑکی کو جنم دیتی ہے،
  • 1:51 - 1:55
    پہلی بیٹی کو، تو وہ اداس ہوتی ہے-
  • 1:55 - 1:59
    جب دوسری بیٹی کو جنم دیتی ہے،
  • 1:59 - 2:01
    ، تو اس کو صدمہ ہوتا ہے،
  • 2:01 - 2:04
    اور بیٹے کی امید میں،
  • 2:04 - 2:07
    جب وہ تیسری بیٹی کو جنم دیتی ہے،
  • 2:07 - 2:13
    تو وہ خود کو ایک مجرم کی طرح قصوروار سمجھتی ہے-
  • 2:13 - 2:16
    نا صرف ماں اذیت جھیلتی ہے،
  • 2:16 - 2:18
    بلکہ نو مولود بیٹی بھی،
  • 2:18 - 2:20
    جب وہ بڑی ہو جاتی ہے،
  • 2:20 - 2:23
    تو وہ بھی اذیت جھیلتی ہے-
  • 2:23 - 2:25
    پانچ سال کی عمر میں،
  • 2:25 - 2:28
    جب اسے اسکول جانا چاہیے،
  • 2:28 - 2:30
    وہ گھر میں ہی رہتی ہے
  • 2:30 - 2:34
    اور اس کے بھائیوں کو اسکول میں داخل کروا دیا جاتا ہے-
  • 2:34 - 2:37
    بارہ برس کی عمر تک، کسی طرح،
  • 2:37 - 2:40
    وہ ایک اچھی زندگی گزار لیتی ہے-
  • 2:40 - 2:41
    وہ تفریح کرسکتی ہے-
  • 2:41 - 2:44
    وہ اپنی سہیلیوں کے ساتھ گلیوں میں سیر و تفریح کرسکتی ہے،
  • 2:44 - 2:46
    وہ گلیوں میں آزادی سے گھوم سکتی ہے،
  • 2:46 - 2:49
    ایک آزاد تتلی کی طرح-
  • 2:49 - 2:53
    لیکن جب وہ سن بلوغت میں داخل ہو جاتی ہے،
  • 2:53 - 2:55
    اور تیرہ برس کی ہو چکتی ہے،
  • 2:55 - 2:59
    تو اس کا گھر سے باہر نکلنا ممنوع ہو جاتا ہے
  • 2:59 - 3:02
    بغیر کسی مرد کی حفاظت میں-
  • 3:02 - 3:08
    اسے گھر کی چار دیواری میں محصور کر دیا جاتا ہے-
  • 3:08 - 3:13
    اب وہ ایک آزاد شخص نہیں رہتی -
  • 3:13 - 3:16
    وہ نام نہاد غیرت بن جاتی ہے،
  • 3:16 - 3:19
    اپنے باپ اور بھائیوں کی،
  • 3:19 - 3:22
    اپنے خاندان کی،
  • 3:22 - 3:25
    اگر وہ تجاوز کرتی ہے،
  • 3:25 - 3:28
    غیرت کی نام نہاد حدود سے،
  • 3:28 - 3:32
    تو اس کو جان سے بھی مارا جا سکتا ہے-
  • 3:32 - 3:36
    یہ بھی دلچسپ بات ہے کہ یہ نام نہاد
  • 3:36 - 3:38
    قانون غیرت،
  • 3:38 - 3:41
    صرف لڑکی کی زندگی پر ہی اثر انداز نہیں ہوتا،
  • 3:41 - 3:43
    بلکہ اس سے متاثر ہوتی ہیں،
  • 3:43 - 3:48
    خاندان کے مردوں کی زندگیاں بھی-
  • 3:48 - 3:55
    میں سات بہنوں کے اکلوتے بھائی کے خاندان کے متعلق جانتا ہوں،
  • 3:55 - 3:57
    اور وہ اکلوتا بھائی،
  • 3:57 - 4:00
    خلیجی ممالک میں ہجرت کر گیا،
  • 4:00 - 4:03
    تاکہ کمائی کرسکے اپنی سات بہنوں کے لئے،
  • 4:03 - 4:05
    اور والدین کے لئے،
  • 4:05 - 4:11
    کیونکہ وہ سوچتا ہے کہ اس کے لئے بے عزتی کی بات ہو گی
  • 4:11 - 4:14
    اگر اس کی سات بہنیں کوئی ہنر سکھ لیں
  • 4:14 - 4:16
    اور گھر کی چاردیواری سے باہر
  • 4:16 - 4:20
    زندگی گزارنے کے لئے کچھ کمائی کرلیں-
  • 4:20 - 4:22
    تو یہ بھائی،
  • 4:22 - 4:25
    اپنی زندگی کی خوشیاں قربان کرتا ہے
  • 4:25 - 4:29
    اور اپنی بہنوں کی خوشی ،
  • 4:29 - 4:33
    نام نہاد عزت کی قربانگاہ پر-
  • 4:33 - 4:35
    اور ایک روایت ہے،
  • 4:35 - 4:37
    پدرانہ معاشرہ میں
  • 4:37 - 4:42
    اسے فرمانبرداری کہتے ہیں-
  • 4:42 - 4:45
    ایک نیک لڑکی کے لئے ضروری ہے،
  • 4:45 - 4:51
    کے وہ خاموش طبع اور فرمانبردار ہو،
  • 4:51 - 4:55
    اور اطاعت گزار ہو-
  • 4:55 - 4:56
    یہ ہی میعار ہے-
  • 4:56 - 5:00
    ایک قابل تقلید اچھی لڑکی کو خاموش رہنا چاہیے-
  • 5:00 - 5:02
    اس کو اپنے خیالات کا اظہار نہیں کرنا چاہیے
  • 5:02 - 5:05
    اور اسے فیصلوں کو من وعن قبول کرنا ہوتا ہے
  • 5:05 - 5:07
    اپنے ماں اور باپ کے فیصلوں کو
  • 5:07 - 5:11
    اپنے بڑوں کے فیصلوں کو،
  • 5:11 - 5:13
    خواہ وہ اسے ناپسند ہی کیوں نہ ہوں-
  • 5:13 - 5:16
    اگر اس کی شادی ایک ایسے مرد سے ہو جاتی ہے جسے وہ ناپسند کرتی ہے
  • 5:16 - 5:19
    یا کسی بوڑھے آدمی سے شادی ہو جاتی ہے،
  • 5:19 - 5:21
    اسے قبول کرنا پڑتا ہے،
  • 5:21 - 5:23
    کیونکہ وہ نہیں چاہتی کے اسے پر مہر لگ جائے
  • 5:23 - 5:26
    نافرمانی کی-
  • 5:26 - 5:27
    اگر شادی کم عمری کی ہو،
  • 5:27 - 5:29
    اسے قبول کرنا ہوتا ہے -
  • 5:29 - 5:33
    ورنہ وہ نافرمان کہلاۓ گی-
  • 5:33 - 5:36
    اور کیا ہوتا ہے آخر کار اس کا انجام؟
  • 5:36 - 5:38
    ایک شاعرہ کے الفاظ میں،
  • 5:38 - 5:40
    شادی ہوئی، ہم بستری ہوئی،
  • 5:40 - 5:45
    اور جنم دیا بہت سے بیٹوں اور بیٹیوں کو-
  • 5:45 - 5:48
    اور سانحہ تو یہ ہے کہ
  • 5:48 - 5:51
    یہ ماں،
  • 5:51 - 5:54
    فرمانبرداری کا یہی سبق سیکھاتی ہے،
  • 5:54 - 5:55
    اپنی بیٹی کو
  • 5:55 - 5:59
    اور غیرت کا وہی سبق اپنے بیٹوں کو-
  • 5:59 - 6:04
    اورظلم کا یہ سلسلہ جاری و ساری رہتا ہے-
  • 6:06 - 6:09
    خواتین و حضرات،
  • 6:09 - 6:12
    لاکھوں عورتوں کی یہ المناک تقدیر
  • 6:12 - 6:15
    بدلی جا سکتی ہے
  • 6:15 - 6:17
    اگر ہماری سوچ کا انداز بدل جائے،
  • 6:17 - 6:21
    اگر مرد اور خواتین نئے انداز سے سوچنے لگیں،
  • 6:21 - 6:25
    اگر قبائلی اور پدرانہ معاشرے میں مرد اور خواتین
  • 6:25 - 6:27
    ترقی پذیر ممالک میں،
  • 6:27 - 6:30
    چند رسوم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں
  • 6:30 - 6:35
    اپنے گھر میں ، اپنے معاشرے میں،
  • 6:35 - 6:40
    متعصب قوانین کو ختم کریں
  • 6:40 - 6:43
    جو ان کے ملک اور نظام میں،
  • 6:43 - 6:45
    جو بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہیں
  • 6:45 - 6:49
    خاص طور پر خواتین کے-
  • 6:49 - 6:54
    عزیز بہنوں اور بھائیوں ، جب ملالہ پیدا ہوئی،
  • 6:54 - 6:56
    پہلی بار،
  • 6:56 - 6:57
    یقین جانیے،
  • 6:57 - 7:02
    ایمانداری کی بات یہ ہے،
    کہ مجھے نو مولود بچے پسند نہیں،
  • 7:02 - 7:06
    لیکن جب میں نے جا کر اس کی آنکھوں میں جھانکا،
  • 7:06 - 7:08
    تو یقین جانیے،
  • 7:08 - 7:12
    مجھے فخر کا احساس ہوا -
  • 7:12 - 7:14
    اور اس کے پیدا ہونے سے بہت پہلے،
  • 7:14 - 7:17
    میں نے اس کے نام کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا،
  • 7:17 - 7:21
    میں گرویدہ تھا
  • 7:21 - 7:25
    ایک جوانمرد، روایتی افغانی جنگجو کا-
  • 7:25 - 7:30
    اس خاتون کا نام تھا مللائی جو میوند کی رہنے والی تھی،
  • 7:30 - 7:34
    میں نے اس کے نام پر اپنی بیٹے کا نام رکھا-
  • 7:34 - 7:37
    ملالہ کی پیدائش کے چند روز بعد،
  • 7:37 - 7:39
    میرے ہاں بیٹی پیدا ہوئی،
  • 7:39 - 7:40
    میرا کزن آیا --
  • 7:40 - 7:42
    اور یہ محض اتفاق تھا --
  • 7:42 - 7:45
    وہ میرے گھر آیا
  • 7:45 - 7:47
    وہ ہمارا شجرہ نسب بھی ساتھ لایا،
  • 7:48 - 7:51
    یوسف زئی خاندان کا شجرہ نسب،
  • 7:51 - 7:54
    اور جب میں نے شجرہ نسب دیکھا،
  • 7:54 - 8:00
    اس میں ہمارے تین سو سالہ پرانے اجداد کی تاریخ درج تھی-
  • 8:00 - 8:04
    لیکن جب میں نے دیکھا تو اس میں صرف مردوں کا اندراج تھا،
  • 8:04 - 8:07
    اور میں نے اپنا قلم اٹھایا،
  • 8:07 - 8:09
    اپنے نام سے شروع کرکے لکیر کھینچی،
  • 8:09 - 8:12
    اور لکھا " ملالہ -"
  • 8:14 - 8:16
    اور جب وہ ذرا بڑی ہوئی تو،
  • 8:16 - 8:20
    جب وہ ساڑھے چار برس کی ہوئی،
  • 8:20 - 8:23
    میں نے اسے اپنے اسکول میں داخل کر دیا-
  • 8:23 - 8:26
    آپ بھی سوچتے ہوںگے کہ میں یہ ذکر کیوں کر رہا ہوں
  • 8:26 - 8:29
    ایک بچی کے اسکول میں داخلے کا؟
  • 8:29 - 8:31
    میرا خیال ہے کہ مجھے اس کی وجہ بتانی چاہیے-
  • 8:31 - 8:34
    شاید کینیڈا میں یہ ایک معمولی بات ہو،
  • 8:34 - 8:38
    امریکہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں بھی،
  • 8:38 - 8:40
    لیکن غریب ممالک میں،
  • 8:40 - 8:44
    قبائلی اور پدرانہ معاشروں میں،
  • 8:44 - 8:47
    یہ ایک لڑکی کی زندگی کا بہت اہم واقعہ ہے-
  • 8:47 - 8:51
    اسکول میں داخلے کا مطلب ہے
  • 8:51 - 8:57
    اپنے نام اور شناخت کی پہچان-
  • 8:57 - 8:59
    اسکول میں داخلے کا مطلب ہے
  • 8:59 - 9:02
    کہ وہ خوابوں کی دنیا میں داخل ہو گئی ہے
  • 9:02 - 9:04
    اپنے ارادوں کی دنیا میں
  • 9:04 - 9:07
    جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کو کھوج سکے
  • 9:07 - 9:11
    اپنے مستقبل کے لئے-
  • 9:11 - 9:13
    میری پانچ بہنیں ہیں،
  • 9:13 - 9:16
    ان میں سے کوئی بھی اسکول نہیں جاسکی،
  • 9:16 - 9:18
    اور آپ حیران رہ جائیں گے،
  • 9:18 - 9:22
    دو ہفتے پہلے،
  • 9:22 - 9:26
    جب میں کینیڈا کے لئے ویزا فارم بھر رہا تھا،
  • 9:26 - 9:31
    اور اس میں خاندان کے مطلق معلومات دے رہا تھا،
  • 9:31 - 9:33
    مجھے یاد نہیں آ رہے تھے
  • 9:33 - 9:37
    اپنی کچھ بہنوں کے خاندانی نام-
  • 9:37 - 9:39
    اور اس کی ایک وجہ تھی
  • 9:39 - 9:42
    کہ میں نے اپنی بہنوں کے نام کبھی بھی
  • 9:42 - 9:48
    کسی تحریری دستاویز پر دیکھے ہی نہیں تھے-
  • 9:48 - 9:51
    اور یہ ہی وجہ تھی
  • 9:51 - 9:54
    کہ میں اپنی بیٹی کی قدر کرتا تھا-
  • 9:54 - 9:59
    جو میرے والد میری بہنوں کو نہ دے سکے
  • 9:59 - 10:00
    اپنی بیٹیوں کو،
  • 10:00 - 10:05
    میں نے سوچا کہ مجھے اسے ضرور بدلنا ہے-
  • 10:05 - 10:08
    میں اپنی بیٹی کی ذہانت،
  • 10:08 - 10:11
    اور دانائی کو سراہتا تھا-
  • 10:11 - 10:14
    میں اس کی حوصلہ افزائی کرتا تھا
    کہ وہ میرے ساتھ بیٹھے
  • 10:14 - 10:15
    جب میرے دوست آتے تھے-
  • 10:15 - 10:20
    میں اس کی حوصلہ افزائی کرتا تھا
    کہ وہ میرے ساتھ مختلف ملاقاتوں میں چلے-
  • 10:20 - 10:22
    اور تمام اعلی اقدار،
  • 10:22 - 10:25
    کو اس کی شخصیت میں نقش کرنے کی کوشش کرتا-
  • 10:25 - 10:29
    اور ایسا صرف ملالہ کے ساتھ ہی نہیں تھا-
  • 10:29 - 10:32
    میں نے وہ تمام اقدار منتقل کیے
  • 10:32 - 10:36
    اپنے اسکول کے لڑکوں میں اور لڑکیوں میں-
  • 10:36 - 10:40
    میں نے تعلیم کو اظہار آزادی کے لئے استعمال کیا-
  • 10:40 - 10:42
    میں نے اپنی بچیوں کو سکھایا،
  • 10:42 - 10:44
    میں نے اپنی شاگرد بچیوں کو سکھایا،
  • 10:44 - 10:49
    کہ وہ فرمانبرداری کے سبق کو فراموش کردیں-
  • 10:49 - 10:52
    میں نے اپنے شاگرد لڑکوں کو سکھایا،
  • 10:52 - 10:58
    کہ نام نہاد غیرت کے سبق کو فراموش کردیں-
  • 11:02 - 11:06
    عزیز بہنوں اور بھائیوں،
  • 11:06 - 11:10
    ہم خواتین کے حقوق کی جدوجہد میں مصروف تھے،
  • 11:10 - 11:14
    ہم مزید حاصل کرنے کی کوشس میں مصروف تھے،
  • 11:14 - 11:18
    خواتین کا معاشرے میں اہم مقام،
  • 11:18 - 11:21
    لیکن ہم نے ایک حیرت انگیز حقیقت کا سامنا کیا،
  • 11:21 - 11:24
    وہ انسانی حقوق کے لئے مہلک تھی
  • 11:24 - 11:27
    اور خصوصاً خواتین کے حقوق کے لئے-
  • 11:27 - 11:32
    اس کو طالبانائیزیشن کہتے تھے-
  • 11:32 - 11:36
    اس کا مطلب مکمل انکار تھا،
  • 11:36 - 11:38
    خواتین کی شرکت کا
  • 11:38 - 11:44
    سیاسی ، اقتصادی ، اور معاشرتی امور میں-
  • 11:44 - 11:48
    سینکڑوں اسکول برباد ہو چکے تھے-
  • 11:48 - 11:54
    لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی تھی-
  • 11:54 - 11:58
    عورتوں کو زبردستی برقع پہنایا گیا
  • 11:58 - 12:01
    اور ان کا بازار جانا بند کردیا گیا-
  • 12:01 - 12:04
    موسیقاروں کو خاموش کرادیا گیا،
  • 12:04 - 12:06
    لڑکیوں کو کوڑے لگائے جانے لگے
  • 12:06 - 12:09
    گلوکار موت کے گھاٹ اتار دیے گئے-
  • 12:09 - 12:11
    لاکھوں افراد تکلیف میں تھے،
  • 12:11 - 12:14
    لیکن ان میں سے چند نے آواز بلند کی،
  • 12:14 - 12:16
    اور یہ بہت ڈراؤنا تھا
  • 12:16 - 12:23
    کہ آپ ایسے لوگوں میں گھرے ہوے ہیں
  • 12:23 - 12:25
    جو کوڑے مارتے اور موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں،
  • 12:25 - 12:26
    اور آپ اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں-
  • 12:26 - 12:30
    یہ واقعی ایک خوفناک ترین امر ہے،
  • 12:30 - 12:32
    دس برس کی عمر میں،
  • 12:32 - 12:36
    ملالہ نے آواز اٹھائی
  • 12:36 - 12:39
    تعلیم کے حق کے لئے-
  • 12:39 - 12:43
    اس نے بی بی سی بلاگ کے لئے ڈائری لکھی،
  • 12:43 - 12:45
    اس نے رضاکارانہ طور پر
  • 12:45 - 12:49
    نیویارک ٹائمز کی ڈاکیومنٹری فلموں میں کام کیا،
  • 12:49 - 12:54
    اور جس جگہ وہ اپنا پیغام پہنچا سکتی تھی، اس نے پہنچایا-
  • 12:54 - 12:58
    اس کی آواز طاقت ور ترین آواز تھی-
  • 12:58 - 13:05
    جو ساری دنیا میں پھیل گئی-
  • 13:05 - 13:06
    یہ ہی وجہ تھی کہ طالبان
  • 13:06 - 13:11
    اس کی تحریک کو برداشت نہ کر سکے،
  • 13:11 - 13:14
    اور پھر 9 اکتوبر 2012 کو،
  • 13:14 - 13:19
    اس کو بہت قریب سے گولی کا نشانہ بنایا گیا-
  • 13:19 - 13:24
    میرے اور میرے خاندان کے لئے وہ یوم قیامت تھا-
  • 13:24 - 13:29
    ہماری دنیا تاریکی میں بدل گئی تھی-
  • 13:29 - 13:31
    جب میری بیٹی
  • 13:31 - 13:34
    موت کی دہلیز پر تھی،
  • 13:34 - 13:38
    میں نے اپنی بیوی سے کہا،
  • 13:38 - 13:41
    "جو کچھ ہوا اس کا قصوروار کیا میں ہوں
  • 13:41 - 13:45
    جو ہوا میری بیٹی کے ساتھ ، تمہاری بیٹی کے ساتھ ؟"
  • 13:45 - 13:48
    اس نے ایک دم مجھے کہا،
  • 13:48 - 13:50
    خود کو مورد الزام مت ٹھرائیں-
  • 13:50 - 13:53
    آپ نے ایک نیک مقصد کے لئے کام کیا-
  • 13:53 - 13:55
    آپ نے اپنی زندگی داؤ پر لگائی
  • 13:55 - 13:57
    حق اور سچائی کے لئے،
  • 13:57 - 13:58
    امن کے لئے،
  • 13:58 - 14:00
    اور تعلیم کے لئے،
  • 14:00 - 14:02
    آپکی بیٹی کو آپ سے تحریک ملی
  • 14:02 - 14:04
    اور وہ آپ کے ساتھ شامل ہو گئی-
  • 14:04 - 14:06
    آپ دونوں ہی صحیح راستے پر تھے
  • 14:06 - 14:10
    اللہ اس کی حفاظت کرے گا -"
  • 14:10 - 14:13
    یہ چند الفاظ میرے لئے بہت معنی رکھتے تھے،
  • 14:13 - 14:17
    میں نے یہ سوال دوبارہ کبھی نہیں کیا-
  • 14:17 - 14:21
    جب ملالہ ہسپتال میں تھی،
  • 14:21 - 14:24
    اور وہ شدید درد میں مبتلا تھی
  • 14:24 - 14:27
    اس کے سر میں شدید درد ہو رہا تھا
  • 14:27 - 14:30
    اور اس کی وجہ اس کے چہرے کی نسوں کا کٹ جانا تھا،
  • 14:30 - 14:33
    میں اپنی بیوی کی پریشانی محسوس کرسکتا تھا
  • 14:33 - 14:38
    میں اس کے چہرے کے تاثرات سمجھ سکتا تھا-
  • 14:38 - 14:44
    لیکن میری بیٹی نے کبھی شکایت نہیں کی-
  • 14:44 - 14:46
    وہ اکثر ہمیں بتاتی،
  • 14:46 - 14:48
    "میں اس ٹھہری مسکراہٹ
  • 14:48 - 14:51
    اور سن چہرے کے ساتھ ٹھیک ہوں" -
  • 14:51 - 14:53
    "فکر نہ کریں ، میں ٹھیک ہو جاؤں گی"-
  • 14:53 - 14:55
    وہ ہمارے لئے تسلی کا سبب تھی،
  • 14:55 - 14:58
    وہ ہمیں حوصلہ دیتی تھی-
  • 15:00 - 15:04
    عزیز بھائیوں اور بہنوں،
  • 15:04 - 15:07
    ہم نے اس سے ثابت قدمی کا درس لیا،
  • 15:07 - 15:10
    زندگی کے مشکل ترین حالات میں،
  • 15:10 - 15:13
    اور مجھے آپ کے ساتھ اس کا ذکر کر کے بہت خوشی ہو رہی ہے،
  • 15:13 - 15:19
    باوجود اس کے کہ وہ علامت ہے
  • 15:19 - 15:22
    خواتین اور بچوں کے حقوق کی علمبرداری کی،
  • 15:22 - 15:27
    وہ کسی بھی عام سولہ سالہ لڑکی کی مانند ہے-
  • 15:27 - 15:32
    وہ رونے لگتی ہے جب اس کا اسکول کا کام ادھورا رہ جاتا ہے-
  • 15:32 - 15:34
    بھائیوں کے ساتھ اس کا جھگڑا بھی ہوتا ہے،
  • 15:34 - 15:38
    اور میرے لئے یہ سب پیغام مسرت ہے-
  • 15:38 - 15:41
    لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں،
  • 15:41 - 15:44
    کہ آخر کیا خاص بات ہے میرے انداز تربیت میں
  • 15:44 - 15:47
    جس نے ملالہ کو اتنا اعتماد دیا
  • 15:47 - 15:51
    اسے جراَت مند ، صاف گو اور بےباک بنایا؟
  • 15:51 - 15:57
    میں ان کو بتاتا ہوں ، یہ مت پوچھو کہ میں نے کیا کیا-
  • 15:57 - 16:01
    یہ پوچھو کے کہ میں نے کیا نہیں کیا-
  • 16:01 - 16:07
    میں نے اس کے پر نہیں کاٹے، اور بس-
  • 16:07 - 16:09
    بہت بہت شکریہ-
  • 16:09 - 16:15
    (تالیاں)
  • 16:15 - 16:19
    شکریہ- بہت بہت شکریہ- (تالیاں )
Title:
ملالہ ، میری بیٹی
Speaker:
Ziauddin Yousafzai
Description:

پاکستانی ماہر تعلیم ضیاالدین یوسف زئی یاد دلا رہے ہیں وہ سچائی جس کے بارے میں بہت سے لوگ سننا نہیں چاہتے: تمام عورتیں اور مرد مساوی حصول تعلیم ، خودمختاری اور انفرادی شناخت کا حق رکھتے ہیں- وہ اپنی زندگی اور اپنی بیٹی کی زندگی کی کہانیاں سناتے ہیں ، ملالہ ، جو اسکول جانے کی پاداش میں 2012 میں طالبان کی گولی کا شکار بنی-" میری بیٹی اتنی مضبوط کیوں ہے؟" یوسف زئی سوال کرتے ہیں - " کیونکہ میں نے اس کے پر نہیں کاٹے"-

more » « less
Video Language:
English
Team:
closed TED
Project:
TEDTalks
Duration:
16:36
Dimitra Papageorgiou edited Urdu subtitles for My daughter, Malala
Dimitra Papageorgiou edited Urdu subtitles for My daughter, Malala
Umar Anjum edited Urdu subtitles for My daughter, Malala
Helene Batt edited Urdu subtitles for My daughter, Malala
Umar Anjum approved Urdu subtitles for My daughter, Malala
Umar Anjum edited Urdu subtitles for My daughter, Malala
Umar Anjum edited Urdu subtitles for My daughter, Malala
Umar Anjum edited Urdu subtitles for My daughter, Malala
Show all
  • The translation was was of good quality. The translator did a good job selecting the appropriate words
    and staying true to the soul of the TEDTalk.

    I reviewed the translation and did the following:

    - Fixed unnecessary spaces between words and punctuations
    (Some sentences had spaces and some did not, Added consistency).
    - Fixed a few words and sentences.
    - Fixed the time-syncing of the translation.

  • Perfect!

  • Saeed anf Fahad ! Thank You for your encouraging remarks. Appreciated.

Urdu subtitles

Revisions Compare revisions