شو شین جو کہ انتہائی قابل نوجوان ماہر نباتات تھا، وہ مشکل میں تھا۔ یہ اس کے لیے فتحیابی کے لمحات تھے – اس نے حال ہی میں اپنا دوا خانہ کھولا تھا۔ لیکن اس نے اس کے لیے سامان اپنے پرانے مالک سے خریدا تھا، رنجیدہ آدمی نے اسے گلی سڑی نباتات بیچ دیں تھیں۔ جبکہ شو شین حیران تھا کہ وہ اس بیکار سامان کا کیا کرے، مریض جوق در جوق اس کی دکان میں آنے لگے۔ شہر پر ایک طاعون نے حملہ کر دیا تھا، اور اس کے پاس ان کا کوئی علاج نہ تھا۔ وہ گھبراہٹ میں مبتلا ہوا ہی چاہتا تھا کہ اس کی بیوی بائی سو ژن نے ایک نسخے سے ان گلی سڑی نباتات سے ایک دوا تیار کر لی۔ اس کی تیار کردہ دوا سے طاعون سے متاثرہ تمام شہری فی الفور ٹھیک ہو گئے۔ حتیٰ کہ شو شین کے پچھلے مالک کو بھی وہی گلی سڑی جڑی بوٹیان خریدنا پڑ گئیں اپنے گھر والوں کے علاج کی خاطر۔ کچھ عرصہ بعد، فا ہائی نامی ایک جوگی شو شین کے پاس آیا، اور اسے خبردار کیا کہ اس کے گھر میں ایک عفریت ہے۔ اور وہ عفریت، اس نے بتایا، بائی سو ژن ہے۔ شو شین ہنسنے لگا۔ اس کی رحم دل اور خوش تدبیر بیوی عفریت نہیں تھی۔ فا ہائی اپنی بات پر مُصر رہا۔ اسنے شوشین کو کہا وہ پانچویں مہینے کی پانچ تاریخ کو اپنی بیوی کو ہرتال کی شراب پلائے جب عفریت کی طاقت کم ہوتی ہے۔ اگر وہ عفریت نہیں ہے تو یہ اسے ضرر نہیں پہنچائے گی، اس نے وضاحت کی۔ شو شین نے جوگی کو شائستگی سے رخصت کیا، اس ارادے کے ساتھ کہ وہ بائی سو ژن کو شراب نہیں پلائے گا۔ لیکن جب وہ دن آیا تو اس نے اس بات کو آزمانے کا فیصلہ کر لیا۔ جونہی شراب نے بائی سو ژن کے ہونٹوں کو چھوا وہ اپنے کمرے کی طرف بھاگی کہ اس کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ شو شین نے ایک دوا تیار کی اور اس کو دیکھنے کے لیے گیا۔ لیکن وہاں اس کی بیوی کی بجائے اس نے ایک دو شاخی زبان والا دیو ہیکل سفید اژدھا بستر پر دیکھا۔ وہ صدمے سے وہیں گر کر مر گیا۔ جب بائی سو ژن کی آنکھ کھلی تو اسے احساس ہوا کہ کیا ہوا ہو گا۔ درحقیقت بائی سو ژن ایک لافانی سانپ تھی، جو کہ انتہائی مہیب جادوئی طاقتوں کی مالک تھی۔ اس نے اپنی طاقتوں کا استعمال کر کے انسانی شکل اختیارکی تھی تاکہ اپنی اور اپنے شوہر کی قسمت بدل سکے۔ اس کا جادو شو شین کو زندہ نہ کر سکا، لیکن اس کو ایک اور خیال سوجھا اس کی زندگی بچانے کا: ایک بُوٹی جو کہ نہ صرف طویل عمر عطا کرتی تھی بلکہ مُردوں کو بھی زندہ کر دیتی تھی، جس کی حفاطت قطب جنوبی کا بوڑھا کرتا تھا کُن لین پہاڑوں کی ممنوعہ چوٹیوں پر۔ وہ بادل پر سوار ہو کر ان پہاڑوں کی طرف گئی، پھر گزرگاہوں اور محرابوں میں سے پیدل گزرتی چلی گئی حتی کہ پہنچی ایک نشان پر جہاں تحریر تھا "ممنوعہ برائے فانی" چاندی کے معلق پل پر۔ دوسری طرف، بوڑھے شخص کے دو چیلے اس بوٹی کی حفاظت پر مامور تھے۔ بائی سو ژن نے جوگی کی شکل اختیار کی اور انہیں بتایا کہ وہ بوڑھے شخص کو دیوتاؤں کے ایک اجتماع میں شرکت کی دعوت دینے آئی ہے۔ جب وہ اس کا پیغام پہنچانے گئے، اس نے بوٹی سے کچھ پتے توڑے اور دوڑی۔ غلام دھوکے کا احساس ہونے پر اس کے تعاقب میں بھاگے. بائی سو ژن نے ایک جادو کی گیند بنا کر ایک پر اچھالی۔ دوسرا جب اس کے نزدیک آیا، اس نے بوٹی کو محفوظ رکھنے کی خاطر اپنی زبان کے نیچے رکھا، لیکن اس کے جادوئی اثر سے وہ دونوں اپنی اصل شکل میں آگئے۔ جوں ہی سارس نے اپنی لمبی چونچ سے اس کی گردن دبوچی، بوڑھا نمودار ہوا۔ اس نے پوچھا، اس نے بوٹی کو چرانے کی خاطر اتنا بڑا خطرہ کیوں مول لیا جب کہ وہ پہلے سے ہی لافانی تھی؟ بائی سو ژن نے شو شین کیلیے اپنی محبت کی داستان سنائی۔ چاہے اب وہ اس کے ساتھ نہ رہنا چاہے گا، کہ وہ جان چکا تھا کہ وہ عفریت تھی، وہ اس کی زندگی لوٹانے کے لیے پرعزم تھی۔ ان دونوں کا ہزاروں سال سے جنموں کا رشتہ تھا۔ جب بائی سو ژن ایک چھوٹا سا سانپ تھی، ایک بھکاری نے اس کو مار ڈالنا چاہا، لیکن ایک رحمدل راہگیر نے اس کی جان بچالی۔ اس کا مسیحا شو شین ہی تھا، اپنے پچھلے جیون میں۔ شو شین کی خاطر اپنی زندگی کو جوکھوں میں ڈالنے کی وجہ سے، بوڑھا آدمی اس سے بہت متاثر ہوا اور اس نے بائی سو ژن کو لافانی بوٹی لے جانے دی۔ بائی سو ژن شو شین کو دوبارہ زندہ کرنے گھر لوٹ آئی۔ جب اس نے آنکھیں کھولیں، تو اس کے چہرے کے ہیبتناک تاثرات ایک مسکراہٹ میں بدل گئے۔ عفرہت ہو یا نہ ہو، وہ اپنی بیوی کو دیکھ کر بہت مسرور تھا۔