[K. Sargsyan] TEDTalks کا ترجمہ شروع کیا William Kamkwambaکی گفتگو دیکھنے کے بعد کہ اپنے خوابوں کو پورا سکتے ہیں۔ میں نے اپنے بیٹے کو اس کے بارے میں بتایا۔ اس نے میری بات پہ یقین نہیں کی۔اس نے کہا "لیکن ﻮﻩ اسکوﻝ نہیں ﺠﺎﺗﺎ "۔ " ﺍﺴﮯانگریزی نہیں آتی ۔ وہ کیسے کر ﭘﺎﻴﺎ ؟" تو میں نے کہا "میں اسکا ترجمہ کرونگی "۔ "میں چاہتی ہوں کہ وہ ہر ایک لفظ پڑھے"۔ [W. Davis] زبان صرف ذخیرہ الفاظ کا مجموعہ یاگرائمر کے قوائد و ضوابط نہیں زبان تو انسانی روح کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ تو ایک گاڑی کی طرح ہے جس کے ذریعے ہر مخصوص ثقافت کی روح اس مادی دنیا میں آتی ہے۔ سب کچھ جو ہم TED پہ کرتے ہیں،اسمیں ایک ہی مشن کارفرما ہے ان اچھوتے خیالات کا پھیلانا۔ اور اگر آپکا مقصد نئے خیالات کا پھیلانا ہی ہے؛ تو ﻜﺑﻬﻰ یہ حقیقت ﺴﺎﻤﻨﮯ ﺁﺘﯽ ہے کہ آپ صرف انگریزی بول رہے ہیں۔ یہی بنیادی وجہ ہے کہ جو ہم کرتے ہيں وہ باہم روابط قائم کرنے کے بارے میں ہے ۔ بہت بڑی تعداد میں لوگ سب کے لیے بہتر مستقبل کو شکل دینے میں حصہ دار بن سکتے ہیں۔ انکو شامل نہ کرنا پاگل پن ہوگا۔ [K. Aparta]میں نے انکو لکھا کہ بہروں کیلیے گفتگو کے ساتھ لکھا ہوا بھی نظر آنا چاہیے۔ اور مختعلف ممالک کے لوگوں کے لیے ترجمے بھی ہونے چاہیے۔ ایک ایسا شحص ضرور ہونا چاہیے؛ جو کسی خاص گفتگو کے بارے میں پرجوش ہو؛ جو چاھتا ہو کے انکی ذبان میں اسکا ترجمہ میسر ہو۔ ابتدائی طور پر میں نے اپنی بہن کیلیے ترجمہ کرنا شروع کیا۔ وہ میرے والدین کے ساتھ رہتی ہے۔ قازقستان کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں جہاں سے میں تعلق رکھتا ہوں۔ اور اسکو دنیا کے بارے میں جاننے اور سمجھنے کے زیادہ مواقع نہیں ملتے۔ مگر پھر بعد میں احساس ہوا کہ صرف میرا خاندان ہی نہیں؛ بلکہ جو بھی ازبک بولتا ہے اس سے مستفید ہوسکتا ہے۔ [M. Pagel] جیسے ہوائی سے فائدہ اٹھانے کے لیے پرندے اپنے پنکھ پھیلا دیتے ہیں۔ زبان نے انسانوں کے باہمی تعاون کے لیے میدان کھول دیے ہیں۔ ہمارے سارے مقرر اپنے شعبوں میں مہارت رکھتے ہیں؛ لہذا اپنی زبان پر بھی عبور حاصل ہے۔ انکے استعمال کی جانے والی بہت سی اصطلاحات لغت میں بھی نہیں ملتیں۔ اصل میں بہت تحقیق کے بعد ایکTED TALK کا درست ترجمہ کرپاتے ہیں اگر یہ زیادہ تکنیکی ہےاوراگر بہت الفاظ کو ڈھونڈنا پڑے گا؛ یہ دس گھنٹے بھی لے سکتا ہے۔ میں مقرر کے بارے میں اور اسکے کتابوں کے بارے میں پڑھتا ہوں۔ تا کہ پورے سیاق و سباق کو سمجھ سکوں۔ مترجمین کے اس برادری کی وجہ سے ہمارے پاس اچانک عظیم خیالات کے حصول کی صلاحیت آگئی ہے۔ جو کسی بھی زبان کے مقرر سے آتے ہیں اور انہیں انگریزی بولنے والی دنیا میں لاتے ہیں اور اس سے بھی اگے اور انکو دکھاتے ہیں کے سرحدوں سے زیادہ کھوکلی اور کوئی شے نہیں اور یہ کہ خیالات کی کوئی سرحدیں نہیں۔ میں ترجمہ کرتا ہوں کیونکہ میں چاھتا ہوں کہ ان خیالات تک اور لوگوں کی پہنچ بڑھے۔ بہت سے لگوں کی طرف سے یہ ایک سخاوتی عمل ہے۔ صرف علم کا پھیلاؤ لوگوں کو متاثر کرنے کے لئے، بعض لوگوں کو امید دینے کے لئے. یہ دنیا میں بہت ساری تبدیلیوں کا باعث بنتی ہے۔ "