وہ کونسا دوراہا ہے جہاں ٹیکنالوجی، آرٹ اور سائینس ملتے ہیں؟ جستجو اور حیرت، کیونکہ یہ ہمیں مجبور کرتے ہیں کہ ہم تلاش کریں، کیونکہ ہم ان چیزوں میں گھرے ہوئے ہیں جو ہم دیکھ نہیں سکتے- اور مجھے فلم بنانا اچھا لگتا ہے جس سے میں ایک سفر پر جاسکتا ہوں وقت اور جگہ کے درمیانی راستوں سے گزرتے ہوئے، تاکہ میں اندیکھی چیزوں کو دکھا سکوں، اس سے ہوتا یہ ہے کہ، یہ ہمارے ذہن کو وسیع کرتا ہے، ہماری سوچ کو تبدیل کرتا ہے، یہ ہمارے دماغ کو کھول دیتا ہے اور دل کو چھولیتا ہے- یہ کچھ مناظر ہیں میری تھری ڈی - آئی میکس فلم سے، "اندیکھی دنیا کے راز" (موسیقی) کچھ حرکات بہت آہستہ ہوتی ہیں جو ہماری آنکھیں نہیں دیکھ سکتی، اور ٹائم لیپس ہمیں دریافت کرکے دیتا ہے اور زندگی کے بارے میں ہماری سوچ کو وسیع کرتا ہے- ہم دیکھ سکتے ہیں کے کس طرح مخلوق ابھرتی اور بڑھتی ہے، کس طرح ایک ڈال زندہ رہنے کے لئے جنگل کے فرش پر سرکتی ہے تاکہ سورج کی روشنی حاصل کرسکے- اور اس وسیع تصویر میں، ٹائم لیپس ہمیں ہمارے سیارے کو حرکت کرتے ہوئے دکھاتا ہے- ہم نہ صرف قدرت کی وسیع حرکات دیکھ سکتے ہیں، بلکہ انسانیت کی نہ رکنے والی حرکات بھی دیکھ سکتے ہیں- ہر لکیر بناتا ہوا نکتہ ایک ہوائی جہاز ہے، اور ہوائی جہازوں کے ٹریفک کے ڈیٹا کو ٹائم لیپس کی تصویر میں تبدیل کرکے، ہم دیکھ سکتے ہیں ایک ایسی چیز جو مسلسل ہمارے اوپر ہے مگر نظر نہیں آتی: یونائیٹڈ اسٹیٹس کے اوپر اڑنے والے ہوئی جہازوں کا وسیع جال۔ ہم یہی چیز سمندر میں موجود بحری جہازوں کے ساتھ بھی کرسکتے ہیں- ہم ڈیٹا کو ٹائم لیپس کے ذریعہ ایک عالمی معاشی نظام کی حرکت کی تصویر بناسکتے ہیں- اور عشروں کا ڈیٹا ہمیں دکھاتا ہے اس پورے سیارے کو ایک زندہ مخلوق کے طور پر بحر میں گردش کرنے والے بہاؤ پر زندہ رہتی ہوئی اور آسمان میں موجود گھومتے ہوئے بادلوں سے، آسمانی بجلی سے دھڑکتے ہوئے، آرورا بوریلس کا تاج پہنے ہوئے- یہ شاید سب سے زبردست ٹائم لیپس تصویر ہو: جیسے دنیا کی اندرونی ساخت کو زندگی دے دی گئی ہو- اور دوسری انتہائی طرف، کچھ ایسی چیزیں ہیں جو ہماری آنکھ سے تیز حرکت کرتی ہیں، مگر ہمارے پاس، اس دنیا میں دیکھنے کے لئے، ٹیکنالوجی بھی موجود ہے- تیز کیمروں کی مدد سے، ہم ٹائم لیپس کا الٹ کرسکتے ہیں- ہم ایسی حرکات کی تصاویر کھینچ سکتے ہیں جو ہماری نظر سے ہزار گنا تیز ہیں- اور ہم دیکھ سکتے ہیں کہ قدرت کے ذہین آلات کس طرح کام کرتے ہیں، اور شاید ہم ان کی نقل کرسکتے ہیں- جب ایک ڈریگن فلائی پاس سے اڑتی ہوئی گزرتی ہے، آپ شاید نہ جان سکیں، مگر یہ قدرت میں بہترین اڑنے والی چیز ہے- یہ ہوا میں ساکت رہ سکتی ہے، پیچھے اڑسکتی ہے، اور الٹا بھی اڑسکتی ہے- اور ایک کیڑے کے پر میں موجود نشان کو دیکھتے ہوئے، ہم ہوا کے گزرنے کا خاکہ بنا سکتے ہیں- کسی کو یہ راز معلوم نہیں تھا، مگر تیز رفتار کیمرا دکھاتا ہے کہ ایک ڈریگن فلائی اپنے چاروں پروں کو ایک ہی وقت میں مختلف سمت میں حرکت دے سکتی ہے- اور جو ہم سیکھتے ہیں وہ ہمیں لےجاسکتا ہے نئی قسم کے اڑنے والے روبوٹ کی راہ پر جو اہم اور دوردراز علاقوں کے بارے میں ہماری نظر کو وسیع کرسکتا ہے- ہم دیوقامت ہیں، اور ہم لاعلم ہیں ان چیزوں سے جو بہت چھوٹی ہونے کے باعث ہمیں دکھائی نہیں دیتیں - الیکٹران مائیکروسکوپ الیکٹران مارتا ہے جس سے تصاویر بنتی ہیں جو چیزوں کو بہت بڑا کرکے دکھاتا ہے قریب 10 لاکھ گنا بڑا- یہ تتلی کا انڈا ہے- اور بھی اندیکھی مخلوق ہیں جو آپ کے تمام جسم پر رہتی ہیں، جن میں شامل ہیں چھوٹے کیڑے جو اپنی تمام زندگی آپ کی پلکوں پر گزارتے ہیں، جو رات کو آپ کی جلد پر رینگتے ہیں- کیا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کیا ہے؟ شارک کی جلد- بھنورے کا منہ- فروٹ فلائی کی آنکھ- ایک انڈے کا چھلکا- ایک جوں- ایک گهونگے کی زبان- ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں جانوروں کے جہاں کا بہت علم ہے، مگر شاید لاکھوں کی تعداد میں بہت چھوٹی مخلوق ہیں جو دریافت ہونے کی منتظر ہے- ایک مکڑا بھی بہت راز رکھتا ہے، کیونکہ مکڑے کے تار لوہے سے زیادہ مضبوط ہے مگر الاسٹک جیسی ہے- یہ سفر ہمیں بالکل نیچے لے جائیگا بہت ہی باریک دنیا میں- یہ ریشمی تار 100 گنا باریک ہے انسانی بال کے مقابلے میں- اس پر بیکٹیریا ہے، اور بیکٹیریا کے قریب، 10 گنا چھوٹا، ایک وائرس ہے- اس کے اندر، 10 گنا چھوٹے، 3 عدد ڈی این اے کی ڈور ہیں، اور ہمارے طاقتور ترین مائیکروسکوپ کی حد کو چھوتے ہوئے، کاربن کے انفرادی ایٹم ہیں- طاقتور مائیکروسکوپ کی نوک سے، ہم ایٹموں کو ہلا سکتے ہیں اور بہت چھوٹے آلات کو بنانے کی شروعات کرسکتے ہیں- ایک دن کچھ ہمارے جسم میں گشت کریں گے ہر قسم کے امراض کے لئے اور راستے میں آنے والی بند شریانوں کو کھولدیں گے- مستقبل کی بہت چھوٹی کیمیائی مشینیں ایک دن، شاید، ڈی-این-اے ٹھیک کرسکیں- ہم غیرمعمولی ترقی کی دہانے پر کھڑیں ہیں، جو ہماری زندگی کے راز دریافت کرنے کی جستجو سے پیدا ہوئی ہے- تو خلائی دھول کی بارش کے نیچے، ہوا بھری پڑی ہے، پھول کے ذروں سے، باریک ہیروں اور جواہر سے جو دوسرے سیاروں، اور سوپر نووا کے دھماکوں سے آتے ہیں- لوگ اپنی زندگی گزارتے ہیں اندیکھی چیزوں میں گھرے ہوکر- یہ جان کر کہ ہمارے آس پاس بہت کچھ ہے جو ہم دیکھ سکتے ہیں ہمیشہ کے لئے ہماری دنیا کے بارے میں سوچ کو تبدیل کردیتا ہے، اور اندیکھے جہانوں کو دیکھ کر، ہم جانتے ہیں کہ ہم رہتے ہیں اس زندہ کائنات میں، اور یہ نظریہ تجسس پیدا کرتا ہے اور ہمیں حوصلہ دیتا ہے کہ ہم دریافت کرنے والے بنیں اپنے ہی گھر میں- کون جانتا ہے کہ کیا دیکھنا باقی ہے اور کونسے نئے عجوبے ہماری زندگیاں بدل دیں- یہ ہمیں دیکھنا پڑیگا- (تالیاں) شکریہ (تالیاں)