نیند یہ وہ چیز ہے جس میں ہم اپنی چوتھائی رندگی گزار دیتے ہیں۔ لیکن کیا ہم میں سے کسی کو معلوم ہے کہ یہ یے کیا؟ دو ہزار سال پہلے، گیلن، جو کہ بہدت ہی نامور طبعی ریسرچرتھا پرانی دنیا کا، تجویز کیا کہ جب یم جاگے ہوئے ہوتے ہیں۔ ہمارا دماغ ایک طاقت پیدا کرتا ہے یہ عرق کی شکل میں ہوتا ہے۔ جو ہمارے پورے جسم کے حصوں میں پھیل جاتا ہے، انہیں توناائی فراہم کرتا ہے۔ لیکن دماغ کہ کسی حصہ تک نہیں پہنچتا، اور بقول ان کہ جب ہم سوتے ہیں وہ سارا عرق جو ہماری پورے جسم میں پھیلا ہوا ہوتا ہے، واپس دماغ کی طرف آجاتا ہے دماغ کو ابیدگی، اور توانائی فراہم کرتا ہے۔ اب، یہ بات ہمیں مکمل طور پر نامَعقول لگتی ہے۔ لیکن، گلین محظ سمجھانے کی کوشیش کررہا تھا، نیند کے بارے میں، جس کا سامنا ہم روز مرہ کی زندگی میں کرتے ہیں۔ دیکھیں، ہم صرف اپنے تجربے تک جانتے ہیں، کہ جب آپ سوتے ہیں، تو نیند آب کے دماغ تروتازہ کردیتی ہے، لیکن جب آپ نہیں سوتے، یہ آپ کے دماغ کو دھندلہ کردیتی ہے۔ جبکہ اب ہم نیند کہ بارے میں بہت جانتے ہیں۔ جو کہ گلین جانتے تھے۔ ہم ابھی تک نہیں سمجھے کہ نیند یے کیوں؟ ہماری ساری سرگرمیوں کیا یہ حیرت انگیز قوت بخش عمل ہے ہمارے دماغ کا۔ تو آج میں اپکو بتانا چاہتا ہوں کچھ حالیہ ریسرچز کے بارے میں جوان سوالوں پر ایک نئی روشنی ڈالے گی۔ ھمیں یہ معلوم کہ نیند اصل ایک قسم کا عمدہ تیار حل ہے بہت سے دماغوں کی بنیادی ضرورتوں کا۔ ایک انوکھی بات یہ کہ دماغ کم توانائی میں زیادہ کام کرتا ہے۔ جو اس کو تمام عضاء سے منفرد کرتا ہے۔ تو وہ تمام بیالوجی جس کا ہم مشاہدہ کرتے ہیں۔ اسے سمجھا جا سکتا ہے مسائل کا تسلسل اور ان کے ممکنہ حل۔ اور وہ پہلا مسلہُ جو ہر عضو پورا کرتا ہے۔ وہ خورا ک کہ فراہمی ہے جو کہ ایندھن مہیا کراتی ہے جسم کے تما م خلیوں کو دماغ کہ لیے یہ بات کافی نازک ہے یہ ایک برقی سرگرمی ہے جو کہ استعمال کرتی ہے پورے جسم کی چوتھائی توانائی حالنکہ دماغ مشتمل ہے پورے جسم صرف دو فیصد وزن پر توگردش فشار خون توانائی کی فرائمی کے مسائٓل کو حل کرتی ہے خوراک بھیچ کر خون کی نالیوں کے زریعے اور اکسچن کو جسم کے ہر حصے میں۔ یہ آپ ہیاں اس وڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔ ہیاں، ہم دیکھ رئے ہیں خونی رگو کو ایک زندہ چوئے کے دماغ میں خونی رگیں ایک پیچیدہ جال بناتی ہیں۔ جودماغ کہ بھرا رکھتا ہے۔ یہ دماغ کی سطح سے شروع ہوتی ہیں اور پھرخلیوں تک چلے جاتی ہیں۔ اور جیسے یہ پھیلتی ہیں یہ خوراک فرائم کرتی ہیں اور اکسیچن بھی دماغ کے ہر خلیے کو۔ اب! ہر خلیے کو ٖضرورت ہوتی ہے خوراک کی توانائی کے لیے اور ہر خلیہ فاسق مادے بھی اس عمل میں پیدا کرتا ہے اور ان فاسق مادوں کی صفائی دوسرا بڑا مسلہٰ ہے جسے ہر عضو کو حل کرنا ہوتا ہے۔ یہ خاکہ ظاہر کررہا یے جسم کے "lymphatic system" کو جس اس مسلہٰ کے حل کے لیے بنا ہے۔ یہ ایک دوسرا متوازی نظام ہے رگوں کا جو کہ پورے جسم میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ اٹھاتا ہے پروٹین اور فاسق مادوں کو خلا سے جو سیلز کے درمیان موجود ہوتے ہیں، جمع کرتا ہے، اور پھرانہیں خون میں لے آتا ہے تاکہ انہیں ختم کیا جاسکے۔ لیکن اس خاکے کو غور سے دیکھیں آپکو کچھ نظر آئے گا۔ جو کچھ زیادہ معنی نہیں رکھتا۔ تو اگر ہمیں کسی اسانی دماغ کا بعغور مشاہدہ کرنا پڑے، تو ایک چیز آپ وہاں دیکھیں گے کہ کہ انسانی دماغ میں " lymphatic vessels" موجود ہی نہیں ہیں۔ لیکن یہ تو کوئی معنی نہیں رکھتا۔ کیا واقعی ؟ میرا مظلب کہ دماغ ایک انتہائی سرگرم عضو ہے جو فاسق مادے پیدا کرتا ہے بڑی مقدارمیں انہیں پوری طرح صاف ہونا چاہیے۔ اور پھربھی اس میں "lymphatic vessels" موجود نہیں اس کا مطلب کہ وہ راستہ جو پوراجسم استعمال کرتا ہے فاسق مادوں کوصاف کرنے کا دماغ میں کام نہیں کرے گا۔ تو پھر دماغ کیسے حل کرتا ہے، فاسق مادوں کی صفائی کے مسئلہ کوِ؟ اچھا! تو ایک دنیاوی نطر آنے والا سوال جس کہانی میں ھماری ٹیم بڑھی، اور ہم نے کیا پایا، جیسے جیسے ہم دماغ کی گہرائی میں جاتے گئے، کہ "Neurons" اور خون کی شریاتوں کے نیچے دماغ کا وہ حل موجود تھا۔ جس کی مدد سے وہ فاسق مادوں کو صاف کرسکے۔ یہ بہت حیران کن تھا۔ یہ ایک ہوشیاری والی بات تھی۔ لیکن یہ ایک خوبصورت بھی تھا۔ میں آپکو بتاتا ہوں کہ ہمیں کیا ملا۔ تو دماغ میں اپنا ایک "pool " موجود ہے صفائی کیلئے۔ ایک صاف مادہ جسے "cerebrospinal fluid " کہتے ہیں۔ ہم اسے "CSF" کہتے ہیں۔ "CSF" بھرتا ہے اس خلا کو جس میں دماغ گہرا ہوا ہے۔ اورفاسق مادے جو دماغ میں موجود ہیں،اپناراستہ بناتے ہیں "CSF" کے ذریعے جو کہ خون میں شامل ہوجاتا ہے۔ تو اس طرح یہ محسوس ہوتا ہے "lymphatic system" کہ طرح کا نہیں لگتا کیا؟ لیکن اس میں کیا حیرت کہ سیال مادہ اورفاسق مادے جو دماغ کہ اندر سے نہ صرف جزب ہوتے رہتے ہیں۔ اس "CSF" کہ پول میں سے، بلکہ ایک خاص نظام ہے "Plumbing" کا جو منظّم اورسہل کرتے ہیں اس عمل کو جو آپ اس وڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔ ہیاں، ہم دوبارہ دیکھ رہے ہیں دماغ میں ایک زندہ چوہے کہ فریم جو اپکے الٹے ہاتھ پر ہے طاہر کرتا ہے کہ دماغ یک سطح پر کیا ہو رہا یے۔ فریم جو اپکے سیدھےپر دیکھاتا ہے کہ دماغ کی سطح کے نیچے کیا ہو رہا ہے۔ ٹیشو کے اندر۔ ہم نے طاہرکیا خون کی رگوں کو سرخ رنگ سے اور "CSF" جس نے دماغ کوگیرے ہوئے ہیں ہرے رنگ کے ہونگے۔ اب۔ ھمارے لیے کیا چیز حیرت انگیزہے۔ یہ جو مادہ دماغ کے باہرکی طرف ہوتا ہے وہ باہر کی طرف نہیں رہا۔ بجائے اس کے "CSF" کو واپس اند کی طرف دھکیلا۔ اسطرح دماغ نے اس کے ساتھ دماغ کی شریانوں کے باہر بھی جو وجہ بنا باہر دھکیلنے خون کی شریاتوں کہ خون کہ شریانوں کے باہر، یہ دراصل مدد کررہا تھا راستہ بنانے میں تاکہ فاسق مادوں کو صاف کرسکے خلا میں سے جو کہ دماغ کے "cells" میں موجود ہیں۔ اگر آپ اس کے بارے میں سوچیں، استعمال کے بارے میں اسطرح خون کے نالیوں بیرون موجود نظام واقعی ایک خاص چالاکی سے بنا ہوا حل شدہ نظام ہے کیونکہ دماغ محفوظ ہے ایک سخت کھوپڑی میں اور وہ خلیوں سے بھرا ہوا ہے، تو اس میں کوئی اضافی جگہ نہیں ہے۔ دوسری نالیوں کے لیے "lymphatic system" کی طرح تو خون کی نالیاں توہیں جو بڑھتی ہیں دماغ کی سطح سے دماغ کے نیچے موجود ہر ایک سیل کے لیے مطلب یہ کہ وہ سیال مادہ جوکہ چلیتا ہے دماغ کی نالیوں کے بیرونی سمت پورے دماغ میں رسائی حاصل کرسکتا ہے تو یہ ایک ایسا ہوشیارطریقہ ہے۔ خون کہ نالیوں کو دوبارہ استعمال میں لانے کا۔ وہ خون کی نالیاں ان کی جگہ دوسرے عمل کو اخطیار کرتی ہیں خون کی نالیوں کے دوسرا سیٹ بنانے میں جیسے "lymphatic vessels" بناتی ہیں۔ ہمیں اس کی ضرورت نہیں۔ اور یہ کتنا حیران کن ہے کہ دوسرا کوئی عضو اس طرح کی صلاحیت نہہں رکھتا جیسے دماغ رکھتا ہے سیل کہ خلا میں فاسق مادے صاف کرنے جیسا۔ یہ حل پورے جسم میں صرف دماٖغ کہ لیے مخصوص ہے۔ لیکن ہمارا سب سے حیرت انگیز مشاہدہ اس سب سے یہ تھا کہ جس بارے میں نے اپکو بتایا۔ کہ یہ جو سارا مادہ جو دماغ میں گھوم رہا ہے۔ یہ صرف سوئے ہوئے دماغ میں ہورہا یے۔ ہیاں جوالٹی طرف وڈیو ہے۔ ظاہر کررہا ہے، کہ کتنا "CSF" حرکت کررہا ہے ایک زندہ چوہے کہ دماغ میں سے جبکہ وہ چوہا جاگا ہوا ہے یہ تقریباََ نہ ہونے کے پراپر ہے۔ جبکہ وہ ہی جانور اگر ہم تھوڑی دیر انتظارکریں جب یہ جانور سو جائے۔ ہم کیا دیکھتے ہیں کہ "CSF" دماغ میں حرکت کررہا ہے۔ اور ہم دیکھتے ہیں کہ بلکل اس وقت جب دماغ جب سونے کی حالت میں جاتا ہے۔ دماغ کہ خلیے خود ہی سکڑ جاتے ہیں اور اپنے درمیان خلا کو کھول لیتے ہیں اور سیال مادون کو اندر آنے دیتے ہیں اور ٖٖٖفضلے کو صاف ہونے دیتے ہیں۔ تو ایسا لگتا ہے کہ "Galen" شاید ٹھیک سمت میں تھا، جب اس نے لکھا تھا کہ ایک مادہ دماغ میں حرکت کرتا ہے جب ہم سوتے ہیں۔ ہماری اپنی رسرچ، جو کہ 2000 سال بعد کی ہے۔ تجویز کرتی ہے کہ جو کچھ بھی ہورہا ہے۔ جب دماغ خاگ رہا ہوتا ہے۔ اور جب بہت مصرف ہوتا ہے۔ یہ صفائی کہ عمل کو روک کر رکھتا ہے۔ ان خلا میں جو موجود ہوتے ہیں خلیوں کے درمیان اور پھر جب یہ سو جاتا ہے۔ اور جب یہ اتنا مصرف نہیں ہوتا، یہ صفائی کا عمل شروع کرتا ہے۔ تاکہ فاسق مادوں کو صاف کرسکے خلیوں کے درمیان موجو اس خلا سے جن میں پورے دن کا فاسق مادہ بھرا ہوتا ہے۔ یہ ویسے ہی ہے جسطرح میں اور آپ اپنے گھریلوں کاموں کو ہفتےمیں کام کی مصروفیت کی وجہ سے چھوڑدیتے ہیں،انہیں کرنےکا وقت نہیں ہوتا اور وہ سارے صفائی کہ کام ہمیں جو ہمیں کرنے پڑتے ہیں جب چھٹی کا دن ہوتا ہے۔ ہیاں، میں نے گندگی کی صفائی کا بہت ذکر کرلیا۔ لیکن میں بہت مخسوص نہیں رہا۔ فضلے کی قسم کے بارے میں۔ جسے دماغ کو صاف کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ سوتے وقت اپنے آپ کو صحتمند رکھنے کے لیے یہ ٖفضلے عام طور پر تو حال کی رسرچز زور دیتی ہٰیں۔ جو زیادہ تر " amyloid-beta" ہے جو کہ ایک پروٹین جو کہ ہر وقت دماغ میں بنتا ہے۔ میرا دماغ ابھی"amyloid-beta" بنا رہا ہے۔ اوراسطرح اپکا بھی لیکن ان مریضوں جنہیں Alzheimer's بیماری ہے amyloid-beta بڑھ اور جمع ہو جاتے ہیں دماغ کہ خلیوں کے خلا کے درمیان صاف ہونے کے بجائے جیسا کہ اسے ہونا چاہیے۔ جو کہ amyloid-beta کے بنے ہوتے ہیں اور ایک اہم قدم سمجھا جاتا ہے اس خطرناک ہیماری کی نشونما میں۔ تو ہم نے تخمینہ لگایا کہ کتنی تیزی سے amyloid-beta صاف ہوتے ہیں، دماغ سے جب وہ جاگا ہوا ہوتا ہے کے مقابلے میں جب وہ سویا ہوتا ہے۔ اور ہمیں واقعی یہ پتا چلا کہ amyloid-beta کی صفائی سوئے ہوئے دماغ میں بہت تیز ہے۔ تواگر مٰیں سوتا ہوں تو تو یہ دماغ کا ایک حل ہے اس فاسق مادوں کی صفائی میں۔ تو یہ شاید ڈرامائی تبدیلی ہے نیند کے بارے جو ہم جانتے ہیں رشتے کہ بارے میں نیند کے amyloid-beta, اور Alzheimer's disease کے ایک تازہ تشخیصی رسرچز کہ سلسلے میں تجویز دیتی ہیں کہ ان مریضوں میں جن میں ابھی Alzheimer's کی بیماری نہیں ہوئی۔ بے خوابی، اور کم نیند کا بہت گہرا تعلق ہے۔ amyloid-beta کا دماغ میں بنے کا ۔ اور جبکہ یہ بہت اہم اشارہ ہے جو جائزے یہ ثابت نہیں کرتے۔ کہ کم خوابی اور بری نیند Alzheimers بیماری کی وجہ بنتی یے، وہ تجویز کرتے ہیں کہ دماغ کی ناکامی اپنے آپ کو صاف رکھنے کی صفائی کرنے کی جیسے کہ amyloid-beta ہے شاید بڑھنے کی وجہ بنتا ہے Alzheimer's. بیماری کی۔ تو یہ نئی رسرچ ہمیں کیا بتاتی ہے۔ کیا یہ وہی چیز ہے جو آپ سب پہلے جانتےتھےنیند کے بارے میں ہتکہ "گیلن" بھی یہ ہی سمجھا، کہ یہ توانائی اور دماغ کی صفائی کا کام کرتی ہے۔ دراصل ایک بڑا حصہ ہے کہ نیندآخر ہے کیا۔ دیکھیں۔آپ اور میں ہم سوتے ہیں، ہرروز رات میں لیکن ہمارا دماغ۔ آرام نہیں کرتا جبکہ ہمارا جسم رکا ہوا ہوتا ہے۔ اور ہمارا دماغ خوابوں میں مشغول ہوتا ہے۔ دماغ کی انتہائی نازک مشینری خاموشی سے کرتی رہتی ہے صفائی اور خفاظت کے کام کو یہ نا سمجھ آنے والی مشین۔ ہمارے گھرکے کا م جیسے یہ ایک برا اور نا مہربان کام ہے۔ لیکن یہ ضروری بھی ہے اپنے گھر میں اگر آپ بورچی خانے صفائی کے کام کوروک دیں ایک ماہ کے لیے آپ کا گھرنا قابل رہاہش ہوجائے گا۔ بہت ہی جلد لیکن دماغ میں اسکے نتا ہیج بہت شدید ہونگے اور گندے باورچی خانے کی شرمندگی کے مقابلے کیونکہ جب دماغ کی صفائی کہ بات ہو تو تو اس سے صحت اور کام جو دماغ انجام دیتا داو پر لگ جاتے ہیں اس وجہ سے اسے سمجھنا بتیادی صفائی کا کام جو روز ہمارے دماغ میں ہوتا ہے نہ ہو تو سخت ہوسکتا ہے۔ بچانے میں کل کی ذہنی بیماریوں سے۔ شکریہ (تالیاں)