1 00:00:00,714 --> 00:00:03,532 ہم سب کو یہ ایک سوال پوچھنا چاہے۔ 2 00:00:03,532 --> 00:00:05,345 کیا غلط ہوا؟ 3 00:00:05,349 --> 00:00:07,231 نہ صرف وبا کے کے حوالے سے 4 00:00:07,231 --> 00:00:09,544 بلکہ ہماری شہری زندگی کے حوالے سے بھی۔ 5 00:00:09,544 --> 00:00:14,517 کس چیز نے ہمیں اس نا اتفاقی، بغض بھرے سایسی لمحے تک پہنچا دیا؟ 6 00:00:14,517 --> 00:00:16,601 حالیہ دہائیوں میں، 7 00:00:16,625 --> 00:00:20,895 جیتنے والوں اور ہارنے والوں میں تقسیم بڑھتی جا رہی ہے، 8 00:00:20,919 --> 00:00:22,910 جو ہماری سیاست کو زہر آلود، 9 00:00:22,934 --> 00:00:25,133 اور ہم میں تفریق پیدا کر رہی ہے۔ 10 00:00:25,157 --> 00:00:29,077 یہ تقسیم جزواً عدم مساوات سے متعلق ہے۔ 11 00:00:29,077 --> 00:00:34,224 مگر اِسکا تعلق ہارنے اور جیتنے کے رویوں سے بھی ہے 12 00:00:34,248 --> 00:00:35,761 جوکہ اِس کے ساتھ آتے ہیں۔ 13 00:00:35,761 --> 00:00:37,510 جو لوگ سرِفہرست رہتے ہیں 14 00:00:37,534 --> 00:00:41,791 وہ گمان کرتے ہیں کہ اُن کی کامیابی اُن کے اپنے کام کا نتیجہ ہے، 15 00:00:41,826 --> 00:00:44,506 جو کہ ان کے میرٹ کی پیمائش ہے، 16 00:00:44,522 --> 00:00:48,950 اور جو ہارتے ہیں سوائے اپنی ذات کے کسی کو الزام نہیں دیتے۔ 17 00:00:48,987 --> 00:00:52,558 کامیابی کے بارے میں سوچ کا یہ انداز 18 00:00:52,582 --> 00:00:56,360 بظاہر پرکشش لگنے والے اصولوں سے اجاگر ہوتا ہے۔ 19 00:00:56,422 --> 00:00:59,180 اگر سب کے پاس برابر موقع ہے، 20 00:00:59,204 --> 00:01:02,750 تو جیتنے والے فتح یاب ہونے کے مستحق ہیں۔ 21 00:01:02,777 --> 00:01:07,745 یہ میرٹ پرمبنی نظام کا مرکزی اصول ہے۔ 22 00:01:07,745 --> 00:01:11,571 عملی طور پر ہم یقیناً کافی پیچھے ہیں۔ 23 00:01:11,581 --> 00:01:16,986 ہر کسی کے پاس آگے بڑھنے کا ایک سا موقع نہیں ہوتا۔ 24 00:01:17,006 --> 00:01:21,918 غریب خاندانوں میں پیدا ہونے والے بچے اکثر بڑے ہونے پر بھی غریب ہی رہتے ہیں۔ 25 00:01:21,918 --> 00:01:27,535 امیر والدین اپنے وسائل اپنے بچوں تک منتقل کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ 26 00:01:27,535 --> 00:01:31,607 مثلاً آیوی لیگ یونیورسٹیوں میں، 27 00:01:31,631 --> 00:01:35,031 ایک فیصد اوپری طبقہ سے منسلک طلباء کی تعداد زیادہ ہے 28 00:01:35,055 --> 00:01:41,013 مجموعی طور پر ملکی نچلے طبقے کی آدھی تعداد سے۔ 29 00:01:41,013 --> 00:01:45,647 لیکن مسئلہ صرف یہ نہیں کہ ہم پورا نہیں اترے 30 00:01:45,671 --> 00:01:49,303 میرٹ پر مبنی نظام کے مشتہراصولوں پر۔ 31 00:01:49,303 --> 00:01:52,458 یہ اصول ہی عیب دار ہے۔ 32 00:01:52,458 --> 00:01:54,876 اس کا ایک تاریک پہلو ہے۔ 33 00:01:54,887 --> 00:01:59,598 میرٹ پر مبنی نظام اجتماعی بھلائی کے لئے تباہ کن ہے۔ 34 00:01:59,598 --> 00:02:03,284 یہ جیتنے والوں میں غرور 35 00:02:03,288 --> 00:02:08,856 اور ہارنے والوں میں احساسِ شرمندگی پیدا کرتا ہے۔ 36 00:02:08,856 --> 00:02:13,643 یہ کامیاب لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ اپنی کامرانی کا گہرا دم بھریں، 37 00:02:13,667 --> 00:02:18,762 تاکہ وہ قسمت اور خوش نصیبی کو بھلا دیں جس نے راستے میں ان کی مدد کی۔ 38 00:02:18,772 --> 00:02:23,383 اور اِس سے وہ خود سے کم خوش قسمت لوگوں کو حقیر سمجھتے ہیں، 39 00:02:23,407 --> 00:02:27,016 اپنے سے کم تربیت یافتہ۔ 40 00:02:27,016 --> 00:02:30,469 یہ سیاست کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔ 41 00:02:30,490 --> 00:02:35,450 زیادہ تر آبادی کے ردِعمل کا ایک اہم سبب 42 00:02:35,474 --> 00:02:40,807 یہ احساس ہے کہ بہت سارے کام کرنے والوں میں اشرافیہ انہیں حقیر سمجھتے ہیں۔ 43 00:02:40,818 --> 00:02:44,578 یہ ایک جائز شکایت ہے۔ 44 00:02:44,589 --> 00:02:49,855 حتہ کہ جب عالمگیریت اپنے ساتھ شدید عدم مساوات لائی 45 00:02:49,879 --> 00:02:52,506 اور جامد اجرت، 46 00:02:52,506 --> 00:02:57,639 اس کے حمایتیوں نے کام کرنے والوں کو تقویت بخش تلقین کی۔ 47 00:02:57,639 --> 00:03:01,819 "اگر آپ عالمی معیشت میں مقابلہ کرنا اور جیتنا چاہتے ہیں، 48 00:03:01,843 --> 00:03:03,776 تو کالج جائیں۔" 49 00:03:03,776 --> 00:03:06,750 "آپ کی کمائی کا انحصار اس پر ہوتا ہے جو آپ سیکھتے ہیں۔" 50 00:03:06,750 --> 00:03:10,327 "آپ کوشش کریں تو کامیاب ہو سکتے ہیں۔" 51 00:03:10,327 --> 00:03:16,520 اشرافیہ اس تلقین میں پوشیدہ توہین کا خیال نہیں کرتے۔ 52 00:03:16,520 --> 00:03:19,125 اگر آپ کالج نہیں جاتے ہیں، 53 00:03:19,149 --> 00:03:22,645 اگر آپ نئی معیشت میں نہیں پنپتے ہیں، 54 00:03:22,669 --> 00:03:25,492 تو یہ ناکامی آپ کی اپنی کوتاہی ہے۔ 55 00:03:25,499 --> 00:03:27,851 یہی اسکا مفہوم ہے۔ 56 00:03:27,851 --> 00:03:33,500 اس میں تعجب نہیں کہ کئ محنت کش، میرٹ کے نظام کے قائل اشرافیہ کے خلاف ہو جاتے ہیں۔ 57 00:03:33,500 --> 00:03:36,609 تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ 58 00:03:36,609 --> 00:03:40,664 ہمیں اپنی شہری زندگی کے تین پہلؤں پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔ 59 00:03:40,664 --> 00:03:42,641 کالج کا کردار، 60 00:03:42,665 --> 00:03:44,244 کام کی عظمت 61 00:03:44,268 --> 00:03:47,149 اور کامیابی کے معنی۔ 62 00:03:47,149 --> 00:03:51,297 ہمیں یونیورسٹیوں کے کردار کا دوبارہ سے تعین کرنے سے شروع کرنا ہو گا 63 00:03:51,321 --> 00:03:55,270 مواقع پیدا کرنے والے ثالث کی حثیت میں۔ 64 00:03:55,270 --> 00:04:00,460 ہم میں سے وہ لوگ جن کے دن اعلیٰ اسناد رکھنے والے لوگوں کی صحبت میں گزرتے ہیں، 65 00:04:00,484 --> 00:04:04,523 ان کے لئے ایک سادہ حقیقت کو فراموش کرنا آسان ہوتا ہے 66 00:04:04,530 --> 00:04:08,525 بہت سے لوگ چار سالہ کالج کی سند نہیں رکھتے ہیں۔ 67 00:04:08,525 --> 00:04:13,208 حقیقت میں دو تہائی امریکی باشندے اسناد نہیں رکھتے۔ 68 00:04:13,208 --> 00:04:18,042 تو ایسی معیشت کی تخلیق ایک حماقت ہے 69 00:04:18,066 --> 00:04:23,243 جو یونیورسٹی کی سند کو ضروری شرط بناتی ہے 70 00:04:23,267 --> 00:04:27,302 باوقار کام اور مہذب زندگی کی ۔ 71 00:04:27,307 --> 00:04:30,958 لوگوں کو کالج جانے کے لئے بڑھاوا دینا ایک اچھی بات ہے۔ 72 00:04:30,982 --> 00:04:33,760 جو اِس کی استطاعت نہیں رکھتے اُن کے لئے قابلِ رسائی بنانا 73 00:04:33,784 --> 00:04:35,553 اس سے بھی بہتر ہے۔ 74 00:04:35,553 --> 00:04:38,948 لیکن یہ عدم مساوات کا کوئی حل نہیں ہے۔ 75 00:04:38,948 --> 00:04:44,424 ہمیں لوگوں کو میرٹ کے نظام کے مقابلے کےلئے مسلح کرنے پر کم اور 76 00:04:44,448 --> 00:04:48,182 ذندگی کو بہتر بنانے پر زیادہ توجہ دینی چاہیے 77 00:04:48,206 --> 00:04:50,619 ان لوگوں کے لئے جو کوئی سند نہیں رکھتے 78 00:04:50,643 --> 00:04:54,777 لیکن ہمارے معاشرے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ 79 00:04:54,788 --> 00:04:58,172 ہمیں کام کی عظمت کی تجدید کرنی چاہے 80 00:04:58,196 --> 00:05:01,261 اور اسے اپنی سیاست میں مرکزی جگہ دینی چاہے۔ 81 00:05:01,272 --> 00:05:06,295 ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ کام صرف روزی کمانے کے لئے نہیں ہوتا، 82 00:05:06,319 --> 00:05:09,744 بلکہ اس کا مقصد اجتماعی بھلائی میں حصہ ڈالنا بھی ہوتا ہے 83 00:05:09,768 --> 00:05:13,030 اور ایسا کرنے پر شناخت حاصل کرنا ہے۔ 84 00:05:13,030 --> 00:05:17,117 رابرٹ ایف کینیڈی نے نصف صدی پہلے یہ بات بخوبی بیان کی- 85 00:05:17,117 --> 00:05:21,438 رفاقت، برادری، مشترکہ حب الوطنی۔ 86 00:05:21,438 --> 00:05:24,772 یہ اہم اقدار نہیں آتیں 87 00:05:24,796 --> 00:05:28,417 محض اکھٹے چیزیں خریدنے اور صَرف کرنے سے۔ 88 00:05:28,417 --> 00:05:31,347 یہ باوقار ملازمت سے آتیں ہیں، 89 00:05:31,371 --> 00:05:33,156 جس کی مناسب تنخواہ ہو۔ 90 00:05:33,180 --> 00:05:36,938 اس قسم کی ملازمت جو یہ ہمیں کہنے کے قابل بناتی ہے کہ، 91 00:05:36,962 --> 00:05:39,522 "میں نے اِس ملک کی تعمیر میں معاونت کی۔ 92 00:05:39,522 --> 00:05:44,090 میں اس کے عظیم عوامی منصوبوں میں شریک ہوں۔" 93 00:05:44,090 --> 00:05:47,522 یہ شہری جذبہ، 94 00:05:47,546 --> 00:05:52,215 آج ہماری عوامی زندگی سے بڑے پیمانے پر غائب ہے۔ 95 00:05:52,218 --> 00:05:56,565 ہم اکثر یہ فرض کرتے ہیں کہ لوگ جو پیسا کماتے ہیں 96 00:05:56,589 --> 00:06:00,247 وہ مشترکہ بھلائی میں ان کے حصےکی پیمائش ہے۔ 97 00:06:00,247 --> 00:06:03,174 مگر یہ ایک غلطی ہے۔ 98 00:06:03,200 --> 00:06:06,887 مارٹن لوتھر کنگ جونیئر نے اِس کی وجہ بیان کی۔ 99 00:06:06,887 --> 00:06:11,117 صفائی کرنے والوں کے احتجاج پر غور کرتے ہوئے 100 00:06:11,141 --> 00:06:13,142 ٹینیسی کے شہر میمفس میں، 101 00:06:13,166 --> 00:06:15,686 قتل ہونے سے کچھ عرصہ پہلے۔ 102 00:06:15,687 --> 00:06:17,684 کنگ نے کہا، 103 00:06:17,708 --> 00:06:22,732 "جو شخص ہمارا کوڑا اٹھاتا ہے وہ حتمی تجزیے میں، 104 00:06:22,756 --> 00:06:26,855 اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ طبیب، 105 00:06:26,855 --> 00:06:29,085 کیونکہ اگر وہ اپنا کام نہ کرے تو، 106 00:06:29,109 --> 00:06:32,014 بیماریاں بے قابو ہو جاتی ہیں- 107 00:06:32,014 --> 00:06:35,637 ہر مشقت قابلِ عزت ہے۔" 108 00:06:35,637 --> 00:06:38,589 آج کی وبا یہ واضح کرتی ہے۔ 109 00:06:38,589 --> 00:06:41,633 یہ ظاہر کرتی ہے کہ ہم بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں 110 00:06:41,657 --> 00:06:45,567 ان کارکنوں پر جنہیں ہم اکثر نظرانداز کرتے ہے۔ 111 00:06:45,567 --> 00:06:47,188 ترسیل کرنے والے، 112 00:06:47,212 --> 00:06:49,093 دیکھ بھال کرنے والے، 113 00:06:49,117 --> 00:06:51,014 کریانے کی دکان میں کام کرنے والے، 114 00:06:51,038 --> 00:06:52,709 گودام میں کام کرنے والے، 115 00:06:52,733 --> 00:06:54,093 ٹرک چلانے والے، 116 00:06:54,117 --> 00:06:55,744 نرس معاونین، 117 00:06:55,768 --> 00:06:57,410 بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے، 118 00:06:57,434 --> 00:06:59,776 گھر میں صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والے۔ 119 00:06:59,776 --> 00:07:05,234 انہیں نہ تو اچھی تنخواہ ملتی ہے اور نہ ہی بہت قابلِ عزت سمجھا جاتا ہے۔ 120 00:07:05,234 --> 00:07:09,980 لیکن اب ہم انہیں ضروری کارکنان کے طور ہر دیکھتے ہیں۔ 121 00:07:09,980 --> 00:07:14,142 یہ عوامی سطح پر بحث کرنے کا موقع ہے 122 00:07:14,166 --> 00:07:17,791 کہ کیسے ان کی پہچان اور اجرت کو 123 00:07:17,815 --> 00:07:22,450 ان کے کام کی اہمیت کے مطابق بہتر توازن میں لایا جائے۔ 124 00:07:22,450 --> 00:07:28,649 یہ وقت اخلاقی یہاں تک کہ روحانی تبدیلی کا بھی ہے 125 00:07:28,673 --> 00:07:33,645 میرٹ پر مبنی نظام کے پیدا کردہ غرور پر سوال اٹھانے کا۔ 126 00:07:33,645 --> 00:07:37,898 کیا میں اخلاقی طور پر ان صلاحیتوں کا مستحق ہوں جو مجھے آگے لے جاتی ہیں؟ 127 00:07:37,898 --> 00:07:40,467 کیا یہ میں نے خود کیا ہے 128 00:07:40,491 --> 00:07:44,133 کہ میں ایسے معاشرے میں رہتا ہوں جو ان صلاحیتوں کو قیمتی سمجھتا ہے 129 00:07:44,157 --> 00:07:46,315 جو مجھ میں موجود ہیں؟ 130 00:07:46,315 --> 00:07:49,042 یا یہ میری خوش قسمتی ہے؟ 131 00:07:49,042 --> 00:07:52,883 اس پر اصرار کہ میری کامیابی میرا حق ہے 132 00:07:52,907 --> 00:07:57,895 مجھے خود کو دوسروں کی جگہ پر رکھ کر دیکھنے کو مشکل بناتا ہے۔ 133 00:07:57,895 --> 00:08:01,029 ذندگی میں قسمت کے کردار کو سراہنا 134 00:08:01,053 --> 00:08:03,879 ایک خاص عاجزی کو بڑھا سکتا ہے۔ 135 00:08:03,879 --> 00:08:08,196 لیکن یہاں پر صرف حادثہؑ پیدائش، خدا کی عنایت، 136 00:08:08,220 --> 00:08:10,094 یا قسمت کے اسرار، 137 00:08:10,118 --> 00:08:12,379 مجھے آگے لے جاتے ہیں۔ 138 00:08:12,379 --> 00:08:14,736 یہی عاجزی کا جذبہ 139 00:08:14,760 --> 00:08:18,101 وہ شہری خوبی ہے جو ہمیں اب درکار ہے۔ 140 00:08:18,101 --> 00:08:20,522 یہ پیچھے ہٹنے کا آغاز ہے 141 00:08:20,546 --> 00:08:25,452 کامیابی کے ان سخت اصولوں سے جو ہم میں تفریق پیدا کرتے ہیں۔ 142 00:08:25,466 --> 00:08:29,572 یہ میرٹ کے نظام کے جبر و استبداد سے دور 143 00:08:29,596 --> 00:08:34,414 ایک کم تلخ اور بیش ترخوشحالی والی شہری ذندگی کی جانب لے جاتی ہے۔