Return to Video

پنڈورا کے صندوق کی داستان

  • 0:07 - 0:08
    تجسس:
  • 0:08 - 0:10
    ایک نعمت ہے یا زحمت؟
  • 0:10 - 0:12
    اس خاصیت کا فطری تناقُض
  • 0:12 - 0:14
    قدیم اہل یونان کے لئے مجسم ہوا
  • 0:14 - 0:16
    دیومالائی کردار پنڈورا میں۔
  • 0:16 - 0:17
    روایت کے مطابق،
  • 0:17 - 0:19
    وہ پہلی فانی عورت تھی،
  • 0:19 - 0:23
    جس کے حد سے زیادہ تجسس نے زمین پر دل دہلا
    دینے والے واقعات کے ایک سلسلے کو جنم دیا۔
  • 0:23 - 0:27
    پنڈورا کو اگنی دیوتا حیفیسٹس نے تخلیق کیا،
  • 0:27 - 0:31
    جس نے اپنے آسمانی ساتھیوں کو اِسے
    غیر معمولی بنانے کیلیے اپنے ساتھ شامل کیا۔
  • 0:31 - 0:35
    ایفرڈائیٹی سے اسے شدتِ جذبات کا تحفہ ملا،
  • 0:35 - 0:37
    حرمیس نے اسے زبانوں پر مہارت بخشی۔
  • 0:37 - 0:42
    اتھینا نے اسے عمدہ کاریگری اور تفصیلات پر
    توجہ دینے کا تحفہ بخشا،
  • 0:42 - 0:45
    اور حرمیس نے اس کا نام رکھا۔
  • 0:45 - 0:48
    آخر میں زیوس نے پنڈورا کو دو تحفے بخشے۔
  • 0:48 - 0:50
    بہلا متجسس رہنے کی خاصیت،
  • 0:50 - 0:55
    جو کہ اس کے دل و جاں میں سما گئی اور
    اسے شوق سے دنیا میں روانہ کر دیا۔
  • 0:55 - 0:59
    دوسرا تحفہ ایک بھاری بھرکم صندوق تھا، مرصع
    طور پر خمیدہ، بہت وزنی –
  • 0:59 - 1:01
    اور مضبوطی سے بند کیا گیا تھا۔
  • 1:01 - 1:05
    لیکن، زیوس نے اسے بتایا کہ اس میں موجود
    سامان، فانی آنکھ کے دیکھنے کیلیے نہیں ہے۔
  • 1:05 - 1:09
    خواہ کچھ بھی ہو، اسے کسی بھی حالت میں
    صندوق کھولنے کی اجازت نہ تھی۔
  • 1:09 - 1:13
    زمین پر، پنڈورا ایفیمیتھیس سے ملی اور اس
    کی محبت میں گرفتار ہو گئی، ایک ذہین ٹائٹن
  • 1:13 - 1:17
    جسے زیوس نے طبعی دنیا کی ترتیب
    کا کام سونپا تھا۔
  • 1:17 - 1:20
    وہ اپنے بھائی پرومیتھییس کے ساتھ مل کر
    کام کر رہا تھا،
  • 1:20 - 1:22
    جو کہ پہلے انسانوں کا خالق تھا
  • 1:22 - 1:25
    لیکن جسے انسانوں کو آگ دینے کی
    بہت کڑی ابدی سزا ملی۔
  • 1:25 - 1:27
    ایپیمیتھیس اپنے بھائی کو شدت سے یاد
    کرتا تھا،
  • 1:27 - 1:32
    لیکن پنڈورا کی صورت میں اسے ایک اور
    جوشیلا ساتھی مل گیا۔
  • 1:32 - 1:34
    پنڈورا زمین پر زندگی ملنے پر
    بہت پرجوش تھی۔
  • 1:34 - 1:38
    اسے آسانی سے بیوقوف بنایا جا سکتا تھا اور
    وہ بے صبری واقعہ ہو سکتی تھی،
  • 1:38 - 1:42
    اس کی علم کی پیاس کو بھڑکا کر اور اپنے
    اردگرد کو جاننے کی خواہش کو جگا کر۔
  • 1:42 - 1:46
    اکثر اس کے ذہن میں اس صندوق میں چھپے
    سامان کا خیال ابھرتا تھا۔
  • 1:46 - 1:50
    کہ اس میں ایسا کونسا خزانہ تھا جسے
    انسانی آنکھ نہیں دیکھ سکتی تھی،
  • 1:50 - 1:52
    اور یہ اس کی حفاظت میں کیوں دیا گیا تھا؟
  • 1:52 - 1:54
    اس کو کھولنے کو اسکی انگلیوں میں
    کھجلی ہوتی رہتی تھی۔
  • 1:54 - 1:57
    کبھی کبھار اس کو یقین ہوتا کہ
    اس میں سے سرگوشیاں سنائی دیتی ہیں
  • 1:57 - 1:59
    اس کے اندر سامان کچھ کھڑکھڑا رہا ہو،
  • 1:59 - 2:01
    جیسے آزاد ہونے کی کوشش کررہا ہو۔
  • 2:01 - 2:05
    یہ معمہ اسے پاگل کیے جا رہا تھا۔
  • 2:05 - 2:09
    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پنڈورا کے ذہن پر
    صندوق کا خیال مسلط ہوتا چلا گیا۔
  • 2:09 - 2:12
    یوں لگتا تھا کہ اس سے طاقتور کوئی قوت ہے
    جو اسے اس کے سامان کی طرف کھینچ رہی ہے،
  • 2:12 - 2:16
    اور بار بار اس کا نام اونچی آواز میں
    پکارتی ہے۔
  • 2:16 - 2:18
    پھر ایک دن یہ سب اس کی برداشت سے
    باہر ہو گیا۔
  • 2:18 - 2:19
    ایپیمیتھیس سے چوری چھپے،
  • 2:19 - 2:22
    وہ اس پراسرار صندوق کو گھورتی رہی۔
  • 2:22 - 2:24
    وہ اس میں بس ایک بار جھانکنا چاہتی تھی،
  • 2:24 - 2:27
    تاکہ اس کے ذہن کو ہمیشہ ہمیشہ کیلیے اس کے
    خیال سے چھٹکارا مل سکے۔
  • 2:27 - 2:30
    لیکن ڈھکن اٹھنے کی پہلی آواز کے ساتھ ہی
    صندوق کھل گیا۔
  • 2:30 - 2:32
    عجیب الخلقت بلائیں اور
    دل دہلا دینے والی آوازیں
  • 2:32 - 2:37
    ایک مہیب دھویں کی شکل میں اس کے گرد
    گھومنے، چیخنے، اور قہقہے لگانے لگیں۔
  • 2:37 - 2:38
    خوفزدہ ہو کر،
  • 2:38 - 2:42
    پنڈورا نے ہوا میں بے اختیار پنجے چلائے
    تاکہ ان کو انکے قید خانے میں واپس بھیج دے۔
  • 2:42 - 2:46
    لیکن وہ بلائیں ایک خوفناک بادل
    کی شکل اختیار کر گئیں۔
  • 2:46 - 2:50
    جب وہ ہلکورے کھاتے ہوئے رخصت ہوئیں تو
    پنڈورا کو بدشگونی کا احساس ہوا۔
  • 2:50 - 2:52
    زیوس نے صندوق کو ایسے برتن
    کے طور پر استعمال کیا تھا
  • 2:52 - 2:55
    جس میں اسکی تخلیق کردہ بدی کی طاقتیں
    اور تکالیف بند تھیں
  • 2:55 - 2:56
    جو ایک بار آزادہونے کے بعد،
  • 2:56 - 2:58
    دوبارہ قید نہ کی جا سکتی تھیں۔
  • 2:58 - 2:59
    جب پنڈورا رو رہی تھی،
  • 2:59 - 3:03
    اسے صندوق میں گونجتی ہوئی
    ایک آواز سنائی دی۔
  • 3:03 - 3:06
    یہ کسی عفریت کی پراسرار آواز نہیں تھی،
  • 3:06 - 3:09
    بلکہ ایک کھنکتی ہوئی آواز تھی جو
    اس کا دکھ کم کر رہی تھی۔
  • 3:09 - 3:12
    جب اس نے صندوق کا ڈھکنا دوبارہ سے کھول کر
    اس میں جھانکا،
  • 3:12 - 3:16
    تو روشنی کی ایک کرن اس میں سے اٹھی
    اور پھڑپھڑاتے ہوئے اُڑ گئی۔
  • 3:16 - 3:20
    جب اس نے دیکھا کہ یہ روشنی اس بدی کے پیچھے
    اڑی جا رہی ہے جو اس نے آزاد کی تھی،
  • 3:20 - 3:22
    تو پنڈورا کی تکلیف کچھ کم ہوئی۔
  • 3:22 - 3:25
    وہ جانتی تھی کہ صندوق کا کھولنا اب
    ناقابل واپسی ہے –
  • 3:25 - 3:29
    لیکن تناو کے ساتھ ساتھ اسے امید تھی کہ
    اس کے اثرات میں دھیرج آ جائے گی۔
  • 3:29 - 3:33
    آج پنڈورا کا صندوق اشارہ کرتا ہے
    ان خوفناک نتائج کی طرف
  • 3:33 - 3:35
    جو نا معلوم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ
    کے نتیجے میں ہو سکتے ہیں –
  • 3:35 - 3:39
    لیکن اس کے ساتھ ساتھ پنڈورا کی مضطرب خواہش
    اس دو رُخی کی طرف اشارہ ہے جو
  • 3:39 - 3:41
    انسانی جستجو کا دل ہے۔
  • 3:41 - 3:43
    کیا ہم پر فرض ہے کہ ہم ہر نا معلوم شے کا
    کھوج لگائیں،
  • 3:43 - 3:46
    زیادہ کے حصول کیلئے زمین کو کھوجیں –
  • 3:46 - 3:47
    یا کچھ رموز ایسے ہوتے ہیں جن کو
  • 3:47 - 3:50
    لاینحل چھوڑ دینا ہی بہتر ہوتا ہے؟
Title:
پنڈورا کے صندوق کی داستان
Speaker:
ایسیولٹ گلسپی
Description:

مکمل سبق دیکھیے: https://ed.ted.com/lessons/the-myth-of-pandora-s-box-iseult-gillespie

پنڈورا پہلی فانی عورت تھی جس کو اگنی دیوتا حیفیسٹس نے زندگی عطا کی۔ دیوتاؤں نے اسے زبان، دستکاری اور جذبات جیسے تحائف سے نوازا۔ زیوس نے اسے دو تحفے دیے، تجسس کی خاصیت اور ایک بھاری بھرکم صندوق جو کہ ہر طرف سے بند تھا -- اور جسے کھولنا بھی نہیں تھا۔ لیکن ایسا کونسا خزانہ تھا جس کو انسانی آنکھ نہیں دیکھ سکتی تھی اور یہ خزانہ اس کی حفاظت میں کیوں دیا گیا تھا؟ ایسیولٹ گلسپی پنڈورا کے صندوق کے راز سے پردہ اٹھاتی ہیں۔

سبق منجانب: ایسیولٹ گلسپی، ہدایات: سلویا پری ایتو

more » « less
Video Language:
English
Team:
closed TED
Project:
TED-Ed
Duration:
03:49
Umar Anjum approved Urdu subtitles for The myth of Pandora's box
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The myth of Pandora's box
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The myth of Pandora's box
Umar Anjum accepted Urdu subtitles for The myth of Pandora's box
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The myth of Pandora's box
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The myth of Pandora's box
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The myth of Pandora's box
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The myth of Pandora's box
Show all

Urdu subtitles

Revisions